قُضاۃ 4

دبُورہ اور برق

1 اور اہُود کی وفات کے بعد بنی اِسرائیل نے پِھر خُداوند کے حضُور بدی کی۔

2 سو خُداوند نے اُن کو کنعا ن کے بادشاہ یابِین کے ہاتھ جو حصُور میں سلطنت کرتا تھا بیچا اور اُس کے لشکر کے سردار کا نام سِیسرا تھا ۔ وہ دِیگر اقوام کے شہر حرُوست میں رہتا تھا۔

3 تب بنی اِسرائیل نے خُداوند سے فریاد کی کیونکہ اُس کے پاس لوہے کے نَو سَو رتھ تھے اور اُس نے بِیس برس تک بنی اِسرائیل کو شِدّت سے ستایا۔

4 اُس وقت لفِیدو ت کی بِیوی دبُور ہ نبِیّہ بنی اِسرائیل کا اِنصاف کِیا کرتی تھی۔

5 اور وہ افرا ئِیم کے کوہِستانی مُلک میں رامہ اوربَیت ا یل کے درمِیان دبُور ہ کے کجھُور کے درخت کے نِیچے رہتی تھی اور بنی اِسرائیل اُس کے پاس اِنصاف کے لِئے آتے تھے۔

6 اور اُس نے قادِس نفتالی سے ابی نُو عم کے بیٹے برق کو بُلا بھیجا اور اُس سے کہا کہ کیا خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا نے حُکم نہیں کِیا کہ تُو تبُور کے پہاڑ پر چڑھ جا اور بنی نفتالی اور بنی زبُولُون میں سے دس ہزار آدمی اپنے ساتھ لے لے؟۔

7 اور مَیں نہرِ قِیسو ن پر یابِین کے لشکر کے سردار سِیسرا کو اور اُس کے رتھوں اور فَوج کو تیرے پاس کھینچ لاؤں گا اور اُسے تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔

8 اور برق نے اُس سے کہا اگر تُو میرے ساتھ چلے گی تو مَیں جاؤں گا پر اگر تُو میرے ساتھ نہیں چلے گی تو مَیں نہیں جاؤں گا۔

9 اُس نے کہا مَیں ضرُور تیرے ساتھ چلُوں گی لیکن اِس سفر سے جو تُو کرتا ہے تُجھے کُچھ عِزّت حاصِل نہ ہو گی کیونکہ خُداوند سِیسرا کو ایک عَورت کے ہاتھ بیچ ڈالے گا اور دبُورہ اُٹھ کر برق کے ساتھ قادِس کو گئی۔

10 اور برق نے زبُولُون اور نفتا لی کو قادِس میں بُلایا اور دس ہزار مَرد اپنے ہمراہ لے کر چڑھا اور دبُور ہ بھی اُس کے ساتھ چڑھی۔

11 اور حِبر قِینی نے جو مُوسیٰ کے سالے حباب کی نسل سے تھا قینِیوں سے الگ ہو کر قادِس کے قرِیب ضعننِّیم میں بلُوط کے درخت کے پاس اپنا ڈیرا ڈال لِیا تھا۔

12 تب اُنہوں نے سِیسرا کو خبر پُہنچائی کہ برق بن ابینُو عم کوہِ تبُور پر چڑھ گیا ہے۔

13 اور سِیسرا نے اپنے سب رتھوں کو یعنی لوہے کے نَو سَو رتھوں اور اپنے ساتھ کے سب لوگوں کو دِیگر اقوام کے شہرحرُو ست سے قِیسو ن کی ندی پر جمع کِیا۔

14 تب دبُورہ نے برق سے کہا کہ اُٹھ کیونکہ یِہی وہ دِن ہے جِس میں خُداوند نے سِیسرا کو تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے ۔ کیا خُداوند تیرے آگے نہیں گیا ہے؟ تب برق اور وہ دس ہزار مَرد اُس کے پِیچھے پِیچھے کوہِ تبُور سے اُترے۔

15 اور خُداوند نے سِیسرا کو اور اُس کے سب رتھوں اور سب لشکر کو تلوار کی دھار سے برق کے سامنے شِکست دی اور سِیسرا رتھ پرسے اُتر کر پَیدل بھاگا۔

16 اور برق رتھوں اور لشکر کو دِیگر اقوام کے حرُو ست شہر تک رگیدتا گیا چُنانچہ سِیسرا کا سارا لشکر تلوار سے نابُود ہُؤا اور ایک بھی نہ بچا۔

17 پر سِیسرا حِبر قینی کی بِیوی یاعیل کے ڈیرے کو پَیدل بھاگ گیا ۔ اِس لِئے کہ حصُور کے بادشاہ یابِین اور حِبر قینی کے گھرانے میں صُلح تھی۔

18 تب یاعیل سِیسرا سے مِلنے کو نِکلی اور اُس سے کہنے لگی اَے میرے خُداوند آ ۔ میرے پاس آ اور ہِراسان نہ ہو ۔سو وہ اُس کے پاس ڈیرے میں چلا گیا اور اُس نے اُس کو کمّل اُڑھا دِیا۔

19 تب سِیسرا نے اُس سے کہا کہ ذرا مُجھے تھوڑا سا پانی پِینے کو دے کیونکہ مَیں پِیاسا ہُوں ۔ سو اُس نے دُودھ کا مشکِیزہ کھول کر اُسے پِلایا اور پِھر اُسے اُڑھا دِیا۔

20 تب اُس نے اُس سے کہا کہ تُو ڈیرے کے دروازہ پر کھڑی رہنا اور اگر کوئی شخص آ کر تُجھ سے پُوچھے کہ یہاں کوئی مَرد ہے؟ تو تُو کہہ دینا کہ نہیں۔

21 تب حِبر کی بِیوی یاعیل ڈیرے کی ایک میخ اور ایک میخچُو کو ہاتھ میں لے دبے پاؤں اُس کے پاس گئی اور میخ اُس کی کنپٹِیوں پر رکھ کر اَیسی ٹھونکی کہ وہ پار ہو کر زمِین میں جا دھسی کیونکہ وہ گہری نِیند میں تھا ۔ پس وہ بے ہوش ہو کر مَر گیا۔

22 اور جب برق سِیسرا کو رگیدتا آیا تو یاعیل اُس سے مِلنے کو نِکلی اور اُس سے کہا آ جا اور مَیں تُجھے وہی شخص جِسے تو ڈُھونڈتا ہے دِکھاؤں گی ۔ پس اُس نے اُس کے پاس آ کر دیکھا کہ سِیسرا مَرا پڑا ہے اور میخ اُس کی کنپٹِیوں میں ہے۔

23 سو خُدا نے اُس دِن کنعا ن کے بادشاہ یابِین کو بنی اِسرائیل کے سامنے نِیچا دِکھایا۔

24 اور بنی اِسرائیل کا ہاتھ کنعا ن کے بادشاہ یابِین پر زِیادہ غالِب ہی ہوتا گیا یہاں تک کہ اُنہوں نے شاہِ کنعا ن یابِین کو نیست کر ڈالا۔

قُضاۃ 5

دبُورہ اور برق کاگِیت

1 اُسی دِن دبُور ہ اور ابی نُو عم کے بیٹے برق نے یہ گِیت گایا کہ

2 پیشواؤں نے جو اِسرا ئیل کی پیشوائی کی

اور لوگ خُوشی خُوشی بھرتی ہُوئے

اِس کے لِئے خُداوند کو مُبارک کہو ۔

3 اَے بادشاہو! سُنو۔ اَے شاہزادو! کان لگاؤ ۔

مَیں خُود خُداوند کی سِتایش کرُوں گی

مَیں خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی مدح گاؤُں گی۔

4 اَے خُداوند! جب تو شعِیر سے چلا۔

جب تُو ادُوم کے مَیدان سے باہر نِکلا۔

تو زمِین کانپ اُٹھی اور آسمان ٹُوٹ پڑا ۔

ہاں بادل برسے ۔

5 پہاڑ خُداوند کی حضُوری کے سبب سے

اور وہ سِینا بھی خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی حضُوری کے

سبب سے کانپ گئے۔

6 عنات کے بیٹے شمجر کے دِنوں میں

اور یاعیل کے ایّام میں شاہراہیں سُونی پڑی تِھیں

اور مُسافِر پگ ڈنڈیوں سے آتے جاتے تھے ۔

7 اِسرا ئیل میں حاکِم مَوقُوف رہے ۔ وہ مَوقُوف

رہے

جب تک کہ مَیں دبُورہ برپا نہ ہُوئی۔

جب تک کہ مَیں اِسرا ئیل میں ماں ہو کر نہ اُٹھی ۔

8 اُنہوں نے نئے نئے دیوتا چُن لِئے۔

تب جنگ پھاٹکوں ہی پر ہونے لگی۔

کیا چالِیس ہزار اِسرائیلِیوں میں بھی

کوئی ڈھال یا برچھی دِکھائی دیتی تھی؟

9 میرا دِل اِسرا ئیل کے حاکِموں کی طرف لگا ہے۔

جو لوگوں کے بِیچ خُوشی خُوشی بھرتی ہُوئے۔

تُم خُداوند کو مُبارک کہو۔

10 اَے تُم سب جو سفید گدھوں پر سوار ہُؤا کرتے ہو

اور تُم جو نفِیس غالِیچوں پر بَیٹھتے ہو

اور تُم لوگ جو راستہ چلتے ہو ۔ سب اِس کا چرچا کرو۔

11 تِیر اندازوں کے شور سے دُور پنگھٹوں میں

وہ خُداوند کے صادِق کاموں کا

یعنی اُس کی حکُومت کے اُن صادِق کاموں کا جو اِسرا ئیل

میں ہُوئے ذِکر کریں گے۔

اُس وقت خُداوند کے لوگ اُتر اُتر کر پھاٹکوں پر گئے۔

12 جاگ جاگ اَے دبُور ہ !

جاگ جاگ اور گِیت گا!

اُٹھ اَے برق اور اپنے اسِیروں کو باندھ لے جا ۔ اَے

ابی نُوعم کے بیٹے!

13 اُس وقت تھوڑے سے رئِیس اور لوگ اُتر آئے۔

خُداوند میری طرف سے زبردستوں کے مُقابلہ کے

لِئے آیا۔

14 افرا ئِیم میں سے وہ لوگ آئے جِن کی جڑ عمالِیق

میں ہے۔

تیرے پِیچھے پِیچھے اَے بِنیمِین ! تیرے لوگوں کے

درمیان

مکِیر میں سے حاکِم اُتر کر آئے۔

اور زبُولُو ن میں سے وہ لوگ آئے جو سِپہ سالار کا عصا

لِئے رہتے ہیں ۔

15 اور اِشکار کے سردار دبُور ہ کے ساتھ ساتھ تھے۔

جَیسا اِشکار وَیسا ہی برق تھا۔

وہ لوگ اُس کے ہمراہ جھپٹ کر وادی میں گئے۔

رُوبِن کی ندِیوں کے پاس

بڑے بڑے اِرادے دِل میں ٹھانے گئے۔

16 تُو اُن سِیٹِیوں کو سُننے کے لِئے جو بھیڑ بکریوں کے

لِئے بجاتے ہیں۔

بھیڑ سالوں کے بِیچ کیوں بَیٹھارہا؟

رُوبِن کی ندیوں کے پاس۔

دِلوں میں بڑا تردُّد تھا۔

17 جِلعاد یَرد ن کے پاررہا

اور دان کشتِیوں میں کیوں رہ گیا؟

آشر سمُندر کے بندر کے پاس بَیٹھا ہی رہا

اور اپنی کھاڑیوں کے آس پاس جم گیا۔

18 زبُولُون اپنی جان پر کھیلنے والے لوگ تھے

اور نفتالی بھی مُلک کے اُونچے اُونچے مقاموں پر اَیسا

ہی نِکلا۔

19 بادشاہ آ کر لڑے۔

تب کنعا ن کے بادشاہ تعناک میں

مجِدّو کے چشموں کے پاس لڑے

پر اُن کو کُچھ رُوپے حاصِل نہ ہُوئے ۔

20 آسمان کی طرف سے بھی لڑائی ہوئی

بلکہ ستارے بھی اپنی اپنی منزِل میں سِیسرا سے لڑے ۔

21 قِیسُون ندی اُن کو بہا لے گئی۔

یعنی وُہی پُرانی ندی جو قِیسُون ندی ہے۔

اَے میری جان! تُو زوروں میں چل۔

22 اُن کے کُودنے ۔ اُن زبردست گھوڑوں کے

کُودنے کے سبب سے

سُموں کی ٹاپ کی آواز ہونے لگی۔

23 خُداوند کے فرِشتہ نے کہا کہ تُم مِیروز پر لَعنت

کرو۔

اُس کے باشِندوں پر سخت لَعنت کرو۔

کیونکہ وہ خُداوند کی کُمک کو

زورآوروں کے مُقابِل خُداوند کی کُمک کو نہ آئے

24 حِبر قینی کی بِیوی یاعیل

سب عَورتوں سے مُبارک ٹھہرے گی۔

جو عَورتیں ڈیروں میں ہیں اُن سے وہ مُبارک ہو گی۔

25 سِیسرا نے پانی مانگا ۔ اُس نے اُسے دُودھ دِیا۔

امِیروں کی قاب میں وہ اُس کے لِئے مکّھن لائی۔

26 اُس نے اپنا ہاتھ میخ کو

اور اپنا دہنا ہاتھ بڑھئِیوں کے میخچُو کو لگایا

اور میخچُو سے اُس نے سِیسرا کو مارا ۔ اُس نے اُس کے سر

کو پھوڑڈالا

اور اُس کی کنپٹِیوں کو وار پار چھید دِیا ۔

27 اُس کے پاؤں پر وہ جُھکا ۔ وہ گِرا اور پڑا رہا۔

اُس کے پاؤں پر وہ جُھکا اور گِرا۔

جہاں وہ جُھکا تھا وہِیں وہ مَر کر گِرا۔

28 سِیسرا کی ماں کِھڑکی سے جھانکی اور چِلاّئی۔

اُس نے جِھلمِلی کی اوٹ سے پُکارا

کہ اُس کے رتھ کے آنے میں اِتنی دیر کیوں لگی؟

اُس کے رتھوں کے پہئے کیوں اٹک گئے؟

29 اُس کی دانِش مند عَورتوں نے جواب دِیا

بلکہ اُس نے اپنے کو آپ ہی جواب دِیا۔

30 کیا اُنہوں نے لُوٹ کو پا کر اُسے بانٹ نہیں لِیا

ہے؟

کیا ہر مَرد کو ایک ایک بلکہ دو دو کُنواریاں

اور سِیسرا کو رنگا رنگ کپڑوں کی لُوٹ

بلکہ بیل بُوٹے کڑھے ہُوئے رنگا رنگ کپڑوں کی لُوٹ

اور دونوں طرف بیل بُوٹے کڑھے ہُوئے رنگارنگ

کپڑوں کی لُوٹ

جو اسِیروں کی گردنوں پر لدی ہو نہیں مِلی؟

31 اَے خُداوند! تیرے سب دُشمن اَیسے ہی ہلاک

ہو جائیں ۔

لیکن اُس کے پِیار کرنے والے آفتاب کی مانِند ہوں

جب وہ آب و تاب کے ساتھ طلُوع ہوتا

ہے۔

اور مُلک میں چالِیس برس امن رہا۔

قُضاۃ 6

جِدعون

1 اور بنی اِسرائیل نے خُداوند کے آگے بدی کی اور خُداوند نے اُن کو سات برس تک مِدیانیوں کے ہاتھ میں رکھّا۔

2 اور مِدیانیوں کا ہاتھ اِسرائیلِیوں پر غالِب ہُؤا اور مِدیانیوں کے سبب سے بنی اِسرائیل نے اپنے لِئے پہاڑوں میں کھوہ اور غار اور قلعے بنا لِئے۔

3 اور اَیسا ہوتا تھا کہ جب بنی اِسرائیل کُچھ بوتے تھے تو مِدیانی اور عمالِیقی اور اہلِ مشرِق اُن پر چڑھ آتے تھے۔

4 اور اُن کے مُقابِل ڈیرے لگا کر غزّہ تک کھیتوں کی پَیداوار کو برباد کر ڈالتے اور بنی اِسرائیل کے لِئے نہ تو کُچھ مُعاش نہ بھیڑ بکری نہ گائے بَیل نہ گدھا چھوڑتے تھے۔

5 کیونکہ وہ اپنے چَوپایوں اور ڈیروں کو ساتھ لے کر آتے اور ٹِڈّیوں کے دَل کی مانِند آتے اور وہ اور اُن کے اُونٹ بے شُمار ہوتے تھے ۔ یہ لوگ مُلک کو تباہ کرنے کے لِئے آ جاتے تھے۔

6 سو اِسرائیلی مِدیانیوں کے سبب سے نِہایت خستہ حال ہو گئے اور بنی اِسرائیل خُداوند سے فریاد کرنے لگے۔

7 اور جب بنی اِسرائیل مِدیانیوں کے سبب سے خُداوند سے فریاد کرنے لگے۔

8 تو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے پاس ایک نبی کو بھیجا ۔ اُس نے اُن سے کہا کہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں تُم کو مِصر سے لایا اور مَیں نے تُم کو غُلامی کے گھر سے باہر نِکالا۔

9 مَیں نے مِصریوں کے ہاتھ سے اور اُن سبھوں کے ہاتھ سے جو تُم کو ستاتے تھے تُم کو چُھڑایا اور تُمہارے سامنے سے اُن کو دفع کِیا اور اُن کا مُلک تُم کو دِیا۔

10 اور مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ خُداوند تُمہارا خُدا مَیں ہُوں ۔ سو تُم اُن امورِیوں کے دیوتاؤں سے جِن کے مُلک میں بستے ہو مت ڈرنا پر تُم نے میری بات نہ مانی۔

11 پِھر خُداوند کا فرِشتہ آ کر عُفر ہ میں بلُوط کے ایک درخت کے نِیچے جو یُوآ س ابیعزری کا تھا بَیٹھا اور اُس کا بیٹا جِدعو ن مَے کے ایک کولُھو میں گیہُوں جھاڑ رہا تھا تاکہ اُس کو مِدیانیوں سے چُھپا رکھّے۔

12 اور خُداوند کا فرِشتہ اُسے دِکھائی دے کر اُس سے کہنے لگا کہ اَے زبردست سُورما! خُداوند تیرے ساتھ ہے۔

13 جِدعو ن نے اُس سے کہا اَے میرے مالِک! اگر خُداوند ہی ہمارے ساتھ ہے تو ہم پر یہ سب حادِثے کیوں گُذرے اور اُس کے وہ سب عجِیب کام کہاں گئے جِن کا ذِکر ہمارے باپ دادا ہم سے یُوں کرتے تھے کہ کیا خُداوند ہی ہم کو مِصر سے نہیں نِکال لایا؟ پر اب تو خُداوند نے ہم کو چھوڑ دِیا اور ہم کو مِدیانیوں کے ہاتھ میں کر دِیا۔

14 تب خُداوند نے اُس پر نِگاہ کی اور کہا کہ تُو اپنے اِسی زور میں جا اور بنی اِسرائیل کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چُھڑا ۔ کیا مَیں نے تُجھے نہیں بھیجا؟۔

15 اُس نے اُس سے کہا اَے مالِک! مَیں کِس طرح بنی اِسرائیل کو بچاؤں؟ میرا گھرانا منسّی میں سب سے غرِیب ہے اور مَیں اپنے باپ کے گھر میں سب سے چھوٹا ہُوں۔

16 خُداوند نے اُس سے کہا مَیں ضرُور تیرے ساتھ ہُوں گا اور تُو مِدیانیوں کو اَیسا مار لے گا جَیسے ایک آدمی کو۔

17 تب اُس نے اُس سے کہا کہ اب اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہُوئی ہے تو اِس کا مُجھے کوئی نِشان دِکھا کہ مُجھ سے تُو ہی باتیں کرتا ہے۔

18 اور مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو یہاں سے نہ جا جب تک مَیں تیرے پاس پِھر نہ آؤں اور اپنا ہدیہ نِکال کر تیرے آگے نہ رکُھُّوں ۔

اُس نے کہا کہ جب تک تُو پِھر آ نہ جائے مَیں ٹھہرا رہُوں گا۔

19 تب جِدعو ن نے جا کر بکری کا ایک بچّہ اور ایک ایفہ آٹے کی فطِیری روٹِیاں تیّار کِیں اور گوشت کو ایک ٹوکری میں اور شوربا ایک ہانڈی میں ڈال کر اُس کے پاس بلُوط کے درخت کے نِیچے لا کر گُذرانا۔

20 تب خُدا کے فرِشتہ نے اُسے کہا اِس گوشت اور فطِیری روٹِیوں کو لے جا کر اُس چٹان پر رکھ اور شوربا کو اُنڈیل دے ۔ اُس نے وَیسا ہی کِیا۔

21 تب خُداوند کے فرِشتہ نے اُس عصا کی نوک سے جو اُس کے ہاتھ میں تھا گوشت اور فطِیری روٹِیوں کو چُھؤا اور اُس پتّھر سے آگ نِکلی اور اُس نے گوشت اور فطِیری روٹِیوں کو بھسم کر دِیا ۔ تب خُداوند کا فرِشتہ اُس کی نظر سے غائِب ہو گیا۔

22 اور جِدعو ن نے جان لِیا کہ وہ خُداوند کا فرِشتہ تھا ۔ سو جِدعو ن کہنے لگا افسوس ہے اَے مالِک خُداوند کہ مَیں نے خُداوند کے فرِشتہ کو رُوبرُو دیکھا۔

23 خُداوند نے اُس سے کہا تیری سلامتی ہو! خَوف نہ کر ۔ تُو مَرے گا نہیں۔

24 تب جِدعو ن نے وہاں خُداوند کے لِئے مذبح بنایا اور اُس کا نام یہووا ہ سلوم رکھّا اور وہ ابیعزریوں کے عُفرہ میں آج تک مَوجُود ہے۔

25 اور اُسی رات خُداوند نے اُسے کہا کہ اپنے باپ کا جوان بَیل یعنی وہ دُوسرا بَیل جو سات برس کا ہے لے اور بعل کے مذبح کو جو تیرے باپ کا ہے ڈھا دے اور اُس کے پاس کی یسِیرت کو کاٹ ڈال۔

26 اور خُداوند اپنے خُدا کے لِئے اِس گڑھی کی چوٹی پر قاعِدہ کے مُطابِق ایک مذبح بنا اور اُس دُوسرے بَیل کو لے کر اُس یسِیرت کی لکڑی سے جِسے تُو کاٹ ڈالے گا سوختنی قُربانی گُذران۔

27 تب جِدعو ن نے اپنے نَوکروں میں سے دس آدمِیوں کو ساتھ لے کر جَیسا خُداوند نے اُسے فرمایا تھا کِیا اور چُونکہ وہ یہ کام اپنے باپ کے خاندان اور اُس شہر کے باشِندوں کے ڈر سے دِن کو نہ کر سکا اِس لِئے اُسے رات کو کِیا۔

28 جب اُس شہر کے لوگ صُبح سویرے اُٹھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بعل کا مذبح ڈھایا ہُؤا اور اُس کے پاس کی یسِیرت کٹی ہُوئی اور اُس مذبح پر جو بنایا گیا تھا وہ دُوسرا بَیل چڑھایا ہُؤا ہے۔

29 اور وہ آپس میں کہنے لگے کِس نے یہ کام کِیا؟ اور جب اُنہوں نے تحقِیقات اور پُرسِش کی تو لوگوں نے کہا کہ یُوآ س کے بیٹے جِدعو ن نے یہ کام کِیا ہے۔

30 تب اُس شہر کے لوگوں نے یُوآ س سے کہا کہ اپنے بیٹے کو نِکال لا تاکہ قتل کِیا جائے اِس لِئے کہ اُس نے بعل کا مذبح ڈھا دِیا اور اُس کے پاس کی یسِیرت کاٹ ڈالی ہے۔

31 یُوآ س نے اُن سبھوں کو جو اُس کے سامنے کھڑے تھے کہا کیا تُم بعل کے واسطے جھگڑا کرو گے یا تُم اُسے بچا لو گے؟ ۔ جو کوئی اُس کی طرف سے جھگڑا کرے وہ اِسی صُبح مارا جائے ۔ اگر وہ خُدا ہے تو آپ ہی اپنے لِئے جھگڑے کیونکہ کِسی نے اُس کا مذبح ڈھا دِیا ہے۔

32 اِس لِئے اُس نے اُس دِن جِدعو ن کا نام یہ کہہ کر یرُبّعل رکھّا کہ بعل آپ اِس سے جھگڑ لے اِس لِئے کہ اِس نے اُس کا مذبح ڈھا دِیا ہے۔

33 تب سب مِدیانی اور عمالِیقی اور اہِل مشرِق اِکٹّھے ہُوئے اور پار ہو کر یِزرعیل کی وادی میں اُنہوں نے ڈیرا کِیا۔

34 تب خُداوند کی رُوح جِدعو ن پر نازِل ہُوئی سو اُس نے نرسِنگا پُھونکا اور ابیعز ر کے لوگ اُس کی پَیروی میں اِکٹّھے ہُوئے۔

35 پِھر اُس نے سارے منسّی کے پاس قاصِد بھیجے۔ سو وہ بھی اُس کی پَیروی میں فراہم ہُوئے اور اُس نے آشر اور زبُولُو ن اور نفتا لی کے پاس بھی قاصِد روانہ کِئے ۔ سو وہ اُن کے اِستقبال کو آئے۔

36 تب جِدعو ن نے خُدا سے کہا کہ اگر تُو اپنے قَول کے مُطابِق میرے ہاتھ کے وسِیلہ سے بنی اِسرائیل کو رہائی دیناچاہتا ہے۔

37 تو دیکھ مَیں بھیڑ کی اُون کھلِیہان میں رکھ دُوں گا سو اگر اوس فقط اُون ہی پر پڑے اور آس پاس کی زمِین سب سُوکھی رہے تو مَیں جان لُوں گا کہ تُو اپنے قَول کے مُطابِق بنی اِسرائیل کو میرے ہاتھوں کے وسِیلہ سے رہائی بخشے گا۔

38 اور اَیسا ہی ہُؤا کیونکہ وہ صُبح کو جو سویرے اُٹھا اور اُس اُون کو دبایا اور اُون میں سے اوس نچوڑی تو پِیالہ بھر پانی نِکلا۔

39 تب جِدعو ن نے خُدا سے کہا کہ تیرا غُصّہ مُجھ پر نہ بھڑکے ۔ مَیں فقط ایک بار اَور عرض کرتا ہُوں ۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ فقط ایک بار اَور اِس اُون سے آزمایش کر لُوں ۔ اب صِرف اُون ہی اُون خُشک رہے اور آس پاس کی سب زمِین پر اوس پڑے۔

40 سو خُدا نے اُس رات اَیسا ہی کِیا کیونکہ فقط اُون ہی خُشک رہی اور ساری زمِین پر اوس پڑی۔

قُضاۃ 7

جِدعون مِدیانیوں کو شِکست دیتاہے

1 تب یرُبّعل یعنی جِدعو ن اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے سویرے ہی اُٹھے اور حرود کے چشمہ کے پاس ڈیرا کِیا اور مِدیانیوں کی لشکرگاہ اُن کے شِمال کی طرف کوہِ مورہ کے مُتّصِل وادی میں تھی۔

2 تب خُداوند نے جِدعو ن سے کہا تیرے ساتھ کے لوگ اِتنے زِیادہ ہیں کہ مَیں مِدیانیوں کو اُن کے ہاتھ میں نہیں کر سکتا ۔ اَیسا نہ ہو کہ اِسرائیلی میرے سامنے اپنے اُوپر فخر کر کے کہنے لگیں کہ ہمارے ہاتھ نے ہم کو بچایا۔

3 سو تُو اب لوگوں میں سُنا سُنا کر مُنادِی کر دے کہ جو کوئی ترسان اور ہِراسان ہو وہ لَوٹ کر کوہِ جِلعاد سے چلا جائے چُنانچہ اُن لوگوں میں سے بائِیس ہزار تو لَوٹ گئے اور دس ہزار باقی رہ گئے۔

4 تب خُداوند نے جِدعو ن سے کہا کہ لوگ اب بھی زِیادہ ہیں سو تُو اُن کو چشمہ کے پاس نِیچے لے آ اور وہاں مَیں تیری خاطِر اُن کو آزماؤں گا اور اَیسا ہو گا کہ جِس کی بابت مَیں تُجھ سے کہُوں کہ یہ تیرے ساتھ جائے وُہی تیرے ساتھ جائے اور جِس کے حق میں مَیں کہُوں کہ یہ تیرے ساتھ نہ جائے وہ نہ جائے۔

5 سو وہ اُن لوگوں کو چشمہ کے پاس نِیچے لے گیا اور خُداوند نے جِدعو ن سے کہا کہ جو جو اپنی زُبان سے پانی چپڑ چپڑ کر کے کُتّے کے طرح پِئے اُس کو الگ رکھ اور وَیسے ہی ہر اَیسے شخص کو جو گُھٹنے ٹیک کر پِئے۔

6 سو جِنہوں نے اپنا ہاتھ اپنے مُنہ سے لگا کر چپڑ چپڑ کر کے پِیا وہ گِنتی میں تِین سَو مَرد تھے اور باقی سب لوگوں نے گُھٹنے ٹیک کر پانی پِیا۔

7 تب خُداوند نے جِدعو ن سے کہا کہ مَیں اِن تِین سَو آدمِیوں کے وسِیلہ سے جِنہوں نے چپڑ چپڑ کر کے پِیا تُم کو بچاؤں گا اور مِدیانیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور باقی سب لوگ اپنی اپنی جگہ کو لَوٹ جائیں۔

8 تب اُن لوگوں نے اپنا اپنا توشہ اور نرسِنگا اپنے اپنے ہاتھ میں لِیا اور اُس نے سب اِسرائیلی مَردوں کو اُن کے ڈیروں کی طرف روانہ کر دِیا پر اُن تِین سَو مَردوں کو رکھ لِیا اور مِدیانیوں کی لشکرگاہ اُس کے نِیچے وادی میں تھی۔

9 اور اُسی رات خُداوند نے اُس سے کہا کہ اُٹھ اور نِیچے لشکرگاہ میں اُتر جا کیونکہ مَیں نے اُسے تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔

10 لیکن اگر تُو نِیچے جاتے ڈرتا ہے تو تُو اپنے نَوکر فُوراہ کے ساتھ لشکرگاہ میں اُتر جا۔

11 اور تُو سُن لے گا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ اِس کے بعد تُجھ کو ہِمّت ہو گی کہ تُو اُس لشکرگاہ میں اُتر جائے ۔ چُنانچہ وہ اپنے نَوکر فُوراہ کو ساتھ لے کر اُن سِپاہِیوں کے پاس جو اُس لشکرگاہ کے کنارے تھے گیا۔

12 اور مِدیانی اور عمالِیقی اور اہلِ مشرِق کثرت سے وادی کے بِیچ ٹِڈّیوں کی مانِند پَھیلے پڑے تھے اور اُن کے اُونٹ کثرت کے سبب سے سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانِند بے شُمار تھے۔

13 اور جب جِدعو ن پُہنچا تو دیکھو وہاں ایک شخص اپنا خواب اپنے ساتھی سے بیان کرتا ہُؤا کہہ رہا تھا دیکھ مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ جَو کی ایک روٹی مِدیانی لشکرگاہ میں گِری اور لُڑھکتی ہُوئی ڈیرے کے پاس پُہنچی اور اُس سے اَیسی ٹکرائی کہ وہ گِر گیا اور اُس کو اَیسا اُلٹ دِیا کہ وہ ڈیرا فرش ہو گیا۔

14 تب اُس کے ساتھی نے جواب دِیا کہ یہ یُوآ س کے بیٹے جِدعو ن اِسرائیلی مَرد کی تلوار کے سِوا اَور کُچھ نہیں ۔ خُدا نے مِدیا ن کو اور سارے لشکر کو اُس کے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔

15 جب جِدعو ن نے خواب کا مضمُون اور اُس کی تعبِیر سُنی تو سِجدہ کِیا اور اِسرائیلی لشکر میں لَوٹ کر کہنے لگا اُٹھو کیونکہ خُداوند نے مِدیانی لشکر کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔

16 اور اُس نے اُن تِین سَو آدمیوں کے تِین غول کِئے اور اُن سبھوں کے ہاتھ میں ایک ایک نرسِنگا اور اُس کے ساتھ ایک ایک خالی گھڑا دِیا اور ہر گھڑے کے اندر ایک مشعل تھی۔

17 اور اُس نے اُن سے کہا کہ مُجھے دیکھتے رہنا اور وَیسا ہی کرنا اور دیکھو! جب مَیں لشکرگاہ کے کنارے جا پہنچُوں توجو کُچھ مَیں کرُوں تُم بھی وَیسا ہی کرنا۔

18 جب مَیں اور وہ سب جو میرے ساتھ ہیں نرسِنگا پُھونکیں تو تُم بھی لشکرگاہ کی ہر طرف نرسِنگے پُھونکنا اور للکارنا کہ یہووا ہ کی اور جِدعو ن کی تلوار۔

19 سو بِیچ کے پہر کے شرُوع میں جب نئے پہرے والے بدلے گئے تو جِدعو ن اور وہ سَو آدمی جو اُس کے ساتھ تھے لشکرگاہ کے کنارے آئے اور اُنہوں نے نرسِنگے پُھونکے اور اُن گھڑوں کو جو اُن کے ہاتھ میں تھے توڑا۔

20 اور اُن تِینوں غولوں نے نرسِنگے پُھونکے اور گھڑے توڑے اور مشعلوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں اور نرسِنگوں کو پُھونکنے کے لِئے اپنے دہنے ہاتھ میں لے لِیا اور چِلاّ اُٹھے کہ یہووا ہ کی اور جِدعو ن کی تلوار!۔

21 اور یہ سب کے سب لشکرگاہ کے چَوگِرد اپنی اپنی جگہ کھڑے ہو گئے ۔ تب سارا لشکر دَوڑنے لگا اور اُنہوں نے چِلاّ چِلاّ کر اُن کو بھگایا۔

22 اور اُنہوں نے تِین سَو نرسِنگوں کو پُھونکا اور خُداوند نے ہر شخص کی تلوار اُس کے ساتھی اور سب لشکر پر چلوائی اور سارا لشکر صرِیرا ت کی طرف بَیت سِطّہ تک اور طبّات کے قرِیب ابِیل محُولہ کی سرحد تک بھاگا۔

23 تب اِسرائیلی مَرد نفتا لی اور آشر اور منسّی کی حُدُود سے جمع ہو کر نِکلے اور مِدیانیوں کا پِیچھا کِیا۔

24 اور جِدعو ن نے افرا ئِیم کے تمام کوہستانی مُلک میں قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ مِدیانیوں کے مُقابلہ کو اُتر آؤ اور اُن سے پہلے پہلے دریایِ یَرد ن کے گھاٹوں پر بَیت برہ تک قابِض ہو جاؤ ۔ تب سب افرائِیمی جمع ہو کر دریایِ یَرد ن کے گھاٹوں پر بَیت برہ تک قابِض ہو گئے۔

25 اور اُنہوں نے مِدیا ن کے دو سرداروں عور یب اور زئیب کو پکڑ لِیا اور عور یب کو عور یب کی چٹان پر اور زئیب کو زئیب کے کولُھو کے پاس قتل کِیا اور مِدیانیوں کو رگیدا اور عور یب اور زئیب کے سر یَرد ن پار جِدعو ن کے پاس لے آئے۔

قُضاۃ 8

مِدیانیوں کی قطعی شِکست

1 اور افرا ئِیم کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ تُو نے ہم سے یہ سلُوک کیوں کِیا کہ جب تُو مِدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بُلوایا؟ سو اُنہوں نے اُس کے ساتھ بڑا جھگڑا کِیا۔

2 اُس نے اُن سے کہا مَیں نے تُمہاری طرح بھلا کِیا ہی کیا ہے؟ کیا افرا ئِیم کے چھوڑے ہُوئے انگُور بھی ابیعزر کی فصل سے بِہتر نہیں ہیں؟۔

3 خُدا نے مِدیا ن کے سردار عور یب اور زئیب کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا ۔ پس تُمہاری طرح مَیں کر ہی کیا سکا ہُوں؟ جب اُس نے یہ کہا تو اُن کا غُصّہ اُس کی طرف سے دِھیما ہو گیا۔

4 تب جِدعو ن اور اُس کے ساتھ کے تِین سَو آدمی جو باوُجُود تھکے ماندے ہونے کے پِھر بھی پِیچھا کرتے ہی رہے تھے یَرد ن پر آ کر پار اُترے۔

5 تب اُس نے سُکاّت کے باشِندوں سے کہا کہ اِن لوگوں کو جو میرے پَیرو ہیں روٹی کے گِردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مَیں مِدیان کے دونوں بادشاہوں زِبح اور ضِلمنع کا پِیچھا کر رہا ہُوں۔

6 سُکّات کے سرداروں نے کہا کیا زِبح اور ضِلمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں؟۔

7 جِدعو ن نے کہا جب خُداوند زِبح اور ضِلمنع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا تو مَیں تُمہارے گوشت کو ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹوں سے نُچواؤں گا۔

8 پِھر وہاں سے وہ فنُوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی اَیسی ہی بات کہی اور فنُوا یل کے لوگوں نے بھی اُسے وَیسا ہی جواب دِیا جَیسا سُکّاتیوں نے دِیا تھا۔

9 سو اُس نے فنُوایل کے باشِندوں سے بھی کہا کہ جب مَیں سلامت لَوٹُوں گا تو اِس بُرج کو ڈھا دُوں گا۔

10 اور زِبح اور ضِلمنع اپنے قرِیباً پندرہ ہزار آدمِیوں کے لشکر سمیت قرقوُر میں تھے کیونکہ فقط اِتنے ہی اہِلِ مشرِق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اِس لِئے کہ ایک لاکھ بِیس ہزار شمشیر زن مَرد قتل ہو گئے تھے۔

11 سو جِدعو ن اُن لوگوں کے راستہ سے جو نُبح اور یُگبہا ہ کے مشرِق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اُس لشکر کو مارا کیونکہ وہ لشکر بے فِکر پڑا تھا۔

12 اور زِبح اور ضِلمنع بھاگے اور اُس نے اُن کا پِیچھا کر کے اُن دونوں مِدیانی بادشاہوں زِبح اور ضِلمنع کو پکڑ لِیا اور سارے لشکر کو بھگا دِیا۔

13 اور یُوآ س کا بیٹا جِدعو ن حرس کی چڑھائی کے پاس سے جنگ سے لَوٹا۔

14 اور اُس نے سُکّاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اُس سے دریافت کِیا ۔ سو اُس نے اُسے سُکّات کے سرداروں اور بزُرگوں کا حال بتا دِیا جو شُمار میں ستتّر تھے۔

15 تب وہ سُکاّتیوں کے پاس آ کر کہنے لگا کہ زِبح اور ضِلمنع کو دیکھ لو جِن کی بابت تُم نے طنزاً مُجھ سے کہا تھا کیا زِبح اور ضِلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں کہ ہم تیرے آدمِیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹِیاں دیں؟۔

16 تب اُس نے شہر کے بزُرگوں کو پکڑا اور ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹے لے کر اُن سے سُکاّتیوں کی تادِیب کی۔

17 اور اُس نے فنُوا یل کا بُرج ڈھا کر اُس شہر کے لوگوں کو قتل کِیا۔

18 پِھر اُس نے زِبح اور ضِلمنع سے کہا کہ وہ لوگ جِن کو تُم نے تبُور میں قتل کِیا کَیسے تھے؟

اُنہوں نے جواب دِیا جَیسا تُو ہے وَیسے ہی وہ تھے ۔ اُن میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانِند تھا۔

19 تب اُس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے ۔ سو خُداوند کی حیات کی قَسم اگر تُم اُن کو جِیتا چھوڑتے تو مَیں بھی تُم کو نہ مارتا۔

20 پِھر اُس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حُکم کِیا کہ اُٹھ اُن کو قتل کر پر اُس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اُسے ڈر لگا اِس لِئے کہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا۔

21 تب زِبح اور ضِلمنع نے کہا تُو آپ اُٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جَیسا آدمی ہوتا ہے وَیسی ہی اُس کی طاقت ہوتی ہے ۔ سو جِدعو ن نے اُٹھ کر زِبح اور ضِلمنع کو قتل کِیا اور اُن کے اُونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لِئے۔

22 تب بنی اِسرائیل نے جِدعو ن سے کہا کہ تُو ہم پر حُکوت کر ۔ تُو اور تیرا بیٹا اور تیرا پوتا بھی کیونکہ تُونے ہم کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چُھڑایا۔

23 تب جِدعو ن نے اُن سے کہا کہ نہ مَیں تُم پر حُکومت کرُوں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خُداوند ہی تُم پر حُکومت کرے گا۔

24 اور جِدعو ن نے اُن سے کہا کہ مَیں تُم سے یہ عرض کرتا ہُوں کہ تُم میں سے ہر شخص اپنی لُوٹ کی بالِیاں مُجھے دے دے (یہ لوگ اِسمٰعیلی تھے اِس لِئے اِن کے پاس سونے کی بالِیاں تِھیں)۔

25 اُنہوں نے جواب دِیا کہ ہم اِن کو بڑی خُوشی سے دیں گے ۔ پس اُنہوں نے ایک چادر بِچھائی اور ہر ایک نے اپنی لُوٹ کی بالِیاں اُس پر ڈال دِیں۔

26 سو وہ سونے کی بالِیاں جو اُس نے مانگی تھِیں وزن میں ایک ہزار سات سَو مِثقال تھِیں علاوہ اُن چندن ہاروں اور جُھمکوں اور مِدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور اُن زنجِیروں کے جو اُن کے اُونٹوں کے گلے میں پڑی تِھیں۔

27 اور جِدعو ن نے اُن سے ایک افُود بنوایا اور اُسے اپنے شہر عُفرہ میں رکھّا اور وہاں سب اِسرائیلی اُس کی پَیروی میں زِناکاری کرنے لگے اور وہ جِدعو ن اور اُس کے گھرانے کے لِئے پھندا ٹھہرا۔

28 یُوں مِدیانی بنی اِسرائیل کے آگے مغلُوب ہُوئے اور اُنہوں نے پِھر کبھی سر نہ اُٹھایا اور جِدعو ن کے دِنوں میں چالِیس برس تک اُس مُلک میں امن رہا۔

جِدعون کی وفات

29 اور یُوآ س کا بیٹا یرُبّعل جا کر اپنے گھر میں رہنے لگا۔

30 اور جِدعو ن کے ستّر بیٹے تھے جو اُس ہی کے صُلب سے پَیدا ہُوئے تھے کیونکہ اُس کی بُہت سی بِیویاں تِھیں۔

31 اور اُس کی ایک حَرم کے بھی جو سِکم میں تھی اُس سے ایک بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام ابی ملِک رکھّا۔

32 اور یُوآ س کے بیٹے جِدعو ن نے خُوب عُمر رسِیدہ ہو کر وفات پائی اور ابیعزریوں کے عُفرہ میں اپنے باپ یُوآ س کی قبر میں دفن ہُؤا۔

33 اور جِدعو ن کے مَرتے ہی بنی اِسرائیل برگشتہ ہو کر بعلِیم کی پَیروی میں زِناکاری کرنے لگے اور بعل برِیت کو اپنا معبُود بنا لِیا۔

34 اور بنی اِسرائیل نے خُداوند اپنے خُدا کو جِس نے اُن کو ہر طرف اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ سے رہائی دی تھی یاد نہ رکھّا۔

35 اور نہ وہ یرُبّعل یعنی جِدعو ن کے خاندان کے ساتھ اُن سب نیکیوں کے عِوض میں جو اُس نے بنی اِسرائیل سے کی تِھیں مِہر سے پیش آئے۔

قُضاۃ 9

ابی ملِک

1 تب یرُبّعل کا بیٹا ابی ملِک سِکم میں اپنے مامُوؤں کے پاس گیا اور اُن سے اور اپنے سب ننہال کے لوگوں سے کہا کہ۔

2 سِکم کے سب آدمیوں سے پُوچھ دیکھو کہ تُمہارے لِئے کیا بِہتر ہے ۔ یہ کہ یرُبّعل کے سب بیٹے جو ستّر آدمی ہیں وہ تُم پر سلطنت کریں یا یہ کہ ایک ہی کی تُم پرحُکومت ہو؟ اور یہ بھی یاد رکھّو کہ مَیں تُمہاری ہی ہڈّی اور تُمہارا ہی گوشت ہُوں۔

3 اور اُس کے مامُوؤں نے اُس کے بارے میں سِکم کے سب لوگوں کے کانوں میں یہ باتیں ڈالِیں اور اُن کے دِل ابی ملِک کی پَیروی پر مائِل ہُوئے کیونکہ وہ کہنے لگے کہ یہ ہمارا بھائی ہے۔

4 اور اُنہوں نے بعل برِیت کے گھر میں سے چاندی کے ستّر سِکّے اُس کو دِئے جِن کے وسِیلہ سے ابی ملِک نے شُہدے اور بدمعاش لوگوں کو اپنے ہاں لگا لِیا جو اُس کی پَیروی کرنے لگے۔

5 اور وہ عُفرہ میں اپنے باپ کے گھر گیا اور اُس نے اپنے بھائِیوں یرُبّعل کے بیٹوں کو جو ستّر آدمی تھے ایک ہی پتّھر پر قتل کِیا پر یرُبّعل کا چھوٹا بیٹا یُوتام بچا رہا کیونکہ وہ چُھپ گیا تھا۔

6 تب سِکم کے سب آدمی اورسب اہلِ مِلّو جمع ہُوئے اور جا کر اُس سُتُون کے بلُوط کے پاس جوسِکم میں تھا ابی ملِک کو بادشاہ بنایا۔

7 جب یُوتام کو اِس کی خبر ہُوئی تو وہ جا کر کوہِ گرزِ یم کی چوٹی پر کھڑا ہُؤا اور اپنی آواز بُلند کی اور پُکار پُکار کر اُن سے کہنے لگا اَے سِکم کے لوگو میری سُنو! تاکہ خُدا تُمہاری سُنے۔

8 ایک زمانہ میں درخت چلے تاکہ کِسی کومَسح کر کے اپنا بادشاہ بنائیں سو اُنہوں نے زَیتُون کے درخت سے کہا کہ تُو ہم پر سلطنت کر۔

9 تب زَیتُون کے درخت نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی چِکناہٹ کو جِس کے باعِث میرے وسِیلہ سے لوگ خُدا اور اِنسان کی تعظِیم کرتے ہیں چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟۔

10 تب درختوں نے اِنجِیر کے درخت سے کہا کہ تُو آ اور ہم پر سلطنت کر۔

11 پر انجِیر کے درخت نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی مِٹھاس اور اچّھے اچّھے پَھلوں کو چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟۔

12 تب درختوں نے انگُور کی بیل سے کہا کہ تُو آ اور ہم پر سلطنت کر۔

13 انگُور کی بیل نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی مَے کو جو خُدا اور اِنسان دونوں کو خُوش کرتی ہے چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟۔

14 تب اُن سب درختوں نے اُونٹ کٹارے سے کہا چل تُو ہی ہم پر سلطنت کر۔

15 اُونٹ کٹارے نے درختوں سے کہا اگر تُم سچ مُچ مُجھے اپنا بادشاہ مَسح کر کے بناؤ تو آؤ میرے سایہ میں پناہ لو اور اگر نہیں تو اُونٹ کٹارے سے آگ نِکل کر لُبنان کے دیوداروں کو کھا جائے۔

16 سو بات یہ ہے کہ تُم نے جو ابی ملِک کو بادشاہ بنایا ہے اِس میں اگر تُم نے راستی و صداقت برتی ہے اور یرُبّعل اور اُس کے گھرانے سے اچّھا سلُوک کِیا اور اُس کے ساتھ اُس کے اِحسان کے حق کے مُطابِق برتاؤ کِیا ہے۔

17 (کیونکہ میرا باپ تُمہاری خاطِر لڑا اور اُس نے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی اور تُم کو مِدیان کے ہاتھ سے چُھڑایا۔

18 اور تُم نے آج میرے باپ کے گھرانے سے بغاوت کی اور اُس کے ستّر بیٹے ایک ہی پتّھر پر قتل کِئے اور اُس کی لَونڈی کے بیٹے ابی ملِک کوسِکم کے لوگوں کا بادشاہ بنایا اِس لِئے کہ وہ تُمہارا بھائی ہے)۔

19 سو اگر تُم نے یرُبّعل اور اُس کے گھرانے کے ساتھ آج کے دِن راستی اور صداقت برتی ہے تو تُم ابی ملِک سے خُوش رہو اور وہ تُم سے خُوش رہے۔

20 اور اگر نہیں تو ابی ملِک سے آگ نِکل کر سِکم کے لوگوں کو اور اہلِ مِلّو کو کھا جائے اور سِکم کے لوگوں اور اہلِ مِلّو کے بِیچ سے آگ نِکل کر ابی ملِک کو کھا جائے

21 پِھر یُوتام دَوڑتا ہُؤا بھاگا اور بیر کو چلتا بنا اور اپنے بھائی ابی ملِک کے خَوف سے وہِیں رہنے لگا۔

22 اور ابی ملِک اِسرائیلِیوں پر تِین برس حاکِم رہا۔

23 تب خُدا نے ابی ملِک اورسِکم کے لوگوں کے درمِیان ایک بُری رُوح بھیجی اور اہلِ سِکم ابی ملِک سے دغابازی کرنے لگے۔

24 تاکہ جو ظُلم اُنہوں نے یرُبّعل کے ستّر بیٹوں پر کِیا تھا وہ اُن ہی پر آئے اور اُن کا خُون اُن کے بھائی ابی ملِک کے سر پر جِس نے اُن کو قتل کِیا اورسِکم کے لوگوں کے سر پر ہو جِنہوں نے اُس کے بھائیوں کے قتل میں اُس کی مدد کی تھی۔

25 تب سِکم کے لوگوں نے پہاڑوں کی چوٹیوں پر اُس کی گھات میں لوگ بِٹھائے اور وہ اُن کو جو اُس راستہ پاس سے گُذرتے لُوٹ لیتے تھے اور ابی ملِک کو اِس کی خبر ہُوئی۔

26 تب جعل بِن عبد اپنے بھائیوں سمیت سِکم میں آیا اور اہِلِ سِکم نے اُس پر اِعتماد کِیا۔

27 اور وہ کھیتوں میں گئے اور اپنے اپنے تاکِستانوں کا پَھل توڑا اور انگُوروں کا رس نِکالا اور خُوب خُوشی منائی اور اپنے دیوتا کے مندر میں جا کر کھایا پِیا اور ابی ملِک پر لَعنتیں برسائیں۔

28 اور جعل بِن عبد کہنے لگا ابی ملِک کَون ہے اور سِکم کَون ہے کہ ہم اُس کی اِطاعت کریں؟ کیا وہ یرُبّعل کا بیٹا نہیں اور کیا زبُول اُس کا منصبدار نہیں؟ تُم ہی سِکم کے باپ حمور کے لوگوں کی اِطاعت کرو ۔ ہم اُس کی اِطاعت کیوں کریں؟۔

29 کاش کہ یہ لوگ میرے ہاتھ کے نِیچے ہوتے تو مَیں ابی ملِک کو کنارے کر دیتا! اور اُس نے ابی ملِک سے کہا کہ تُو اپنے لشکر کو بڑھا اور نِکل آ۔

30 جب اُس شہر کے حاکِم زبُول نے جعل بِن عبد کی یہ باتیں سُنِیں تو اُس کا قہر بھڑکا۔

31 اور اُس نے چالاکی سے ابی ملِک کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ دیکھ جعل بن عبد اور اُس کے بھائی سِکم میں آئے ہیں اور شہر کو تُجھ سے بغاوت کرنے کی تحرِیک کر رہے ہیں۔

32 پس تُو اپنے ساتھ کے لوگوں کو لے کر رات کو اُٹھ اور مَیدان میں گھات لگا کر بَیٹھ جا۔

33 اور صُبح کو سُورج نِکلتے ہی سویرے اُٹھ کر شہر پر حملہ کر اور جب وہ اور اُس کے ساتھ کے لوگ تیرا سامنا کرنے کو نِکلیں تو جو کُچھ تُجھ سے بن آئے تُو اُن سے کر۔

34 سو ابی ملِک اور اُس کے ساتھ کے لوگ رات ہی کو اُٹھ چار غول ہو سِکم کے مُقابِل گھات میں بَیٹھ گئے۔

35 اور جعل بِن عبد باہر نِکل کر اُس شہر کے پھاٹک کے پاس جا کھڑا ہُؤا ۔ تب ابی ملِک اور اُس کے ساتھ کے آدمی کمِین گاہ سے اُٹھے۔

36 اور جب جعل نے فَوج کو دیکھا تو وہ زبُول سے کہنے لگا دیکھ پہاڑوں کی چوٹیوں سے لوگ اُتر رہے ہیں ۔

زبُول نے اُس سے کہا کہ تُجھے پہاڑوں کا سایہ اَیسا دِکھائی دیتا ہے جَیسے آدمی۔

37 جعل پِھر کہنے لگا دیکھ مَیدان کے بِیچوں بِیچ سے لوگ اُترے آتے ہیں اور ایک غول معو ننِیم کے بلُوط کے راستہ آ رہا ہے۔

38 تب زبُول نے اُسے کہا اب تیرا وہ مُنہ کہاں ہے جو تُو کہا کرتا تھا کہ ابی ملِک کَون ہے کہ ہم اُس کی اِطاعت کریں؟ کیا یہ وُہی لوگ نہیں ہیں جِن کی تُو نے حقارت کی ہے؟ سو اب ذرا نِکل کر اُن سے لڑ تو سہی۔

39 تب جعل سِکم کے لوگوں کے سامنے باہِر نِکلا اور ابی ملِک سے لڑا۔

40 اور ابی ملِک نے اُس کو رگیدا اور وہ اُس کے سامنے سے بھاگا اور شہر کے پھاٹک تک بہتیرے زخمی ہو ہو کر گِرے۔

41 اور ابی ملِک نے ارومہ میں قیام کِیا اور زبُو ل نے جعل اور اُس کے بھائیوں کو نِکال دِیا تاکہ وہ سِکم میں رہنے نہ پائیں۔

42 اور دُوسرے دِن صُبح کو اَیسا ہُؤا کہ لوگ نِکل کر مَیدان کو جانے لگے اور ابی ملِک کو خبر ہُوئی۔

43 سو ابی ملِک نے فَوج لے کر اُس کے تِین غول کِئے اور مَیدان میں گھات لگائی اور جب دیکھا کہ لوگ شہر سے نِکلے آتے ہیں تو وہ اُن کا سامنا کرنے کو اُٹھا اور اُن کو مار لِیا۔

44 اور ابی ملِک اُس غول سمیت جو اُس کے ساتھ تھا آگے لپکا اور شہر کے پھاٹک کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا اور وہ دو غول اُن سبھوں پر جو مَیدان میں تھے جھپٹے اور اُن کو کاٹ ڈالا۔

45 اور ابی ملِک اُس دِن شام تک شہر سے لڑتا رہا اور شہر کو سر کر کے اُن لوگوں کو جو وہاں تھے قتل کِیا اور شہر کو مِسمار کر کے اُس میں نمک چِھڑکوا دِیا۔

46 اور جب سِکم کے بُرج کے سب لوگوں نے یہ سُنا تو وہ البرِ یت کے مندِر کے قلعہ میں جا گُھسے۔

47 اور ابی ملِک کو یہ خبر ہُوئی کہ سِکم کے بُرج کے سب لوگ اِکٹّھے ہیں۔

48 تب ابی ملِک اپنی فَوج سمیت ضلمو ن کے پہاڑ پر چڑھا اور ابی ملِک نے کُلہاڑا اپنے ہاتھ میں لے درختوں میں سے ایک ڈالی کاٹی اور اُسے اُٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لِیا اور اپنے ساتھ کے لوگوں سے کہا جو کُچھ تُم نے مُجھے کرتے دیکھا ہے تُم بھی جلد وَیسا ہی کرو۔

49 تب اُن سب لوگوں میں سے ہر ایک نے اِسی طرح ایک ڈالی کاٹ لی اور وہ ابی ملِک کے پِیچھے ہو لِئے اور اُن کو قلعہ پر ڈال کر قلعہ میں آگ لگا دی چُنانچہ سِکم کے بُرج کے سب آدمی بھی جو مَرد اور عَورت مِلا کر قرِیباً ایک ہزار تھے مَر گئے۔

50 پِھر ابی ملِک تیبِض کو جا تیبِض کے مُقابِل خَیمہ زن ہُؤا اور اُسے لے لِیا۔

51 لیکن وہاں شہر کے اندر ایک بڑا مُحکم بُرج تھا سو سب مَرد اور عَورتیں اور شہر کے سب باشِندے بھاگ کر اُس میں جا گُھسے اور دروازہ بند کر لِیا اور بُرج کی چھت پر چڑھ گئے۔

52 اور ابی ملِک بُرج کے پاس آ کر اُس کے مُقابِل لڑتا رہا اور بُرج کے دروازہ کے نزدِیک گیا تاکہ اُسے جلا دے۔

53 تب کِسی عَورت نے چکّی کا اُوپر کا پاٹ ابی ملِک کے سر پر پھینکا اور اُس کی کھوپڑی کو توڑ ڈالا۔

54 تب ابی ملِک نے فوراً ایک جوان کو جو اُس کا سلاح بردار تھا بُلا کر اُس سے کہا کہ اپنی تلوار کھینچ کر مُجھے قتل کر ڈال تاکہ میرے حق میں لوگ یہ نہ کہنے پائیں کہ ایک عَورت نے اُسے مار ڈالا سو اُس جوان نے اُسے چھیددِیا اور وہ مَر گیا۔

55 جب اِسرائیلِیوں نے دیکھا کہ ابی ملِک مَر گیا تو ہر شخص اپنی جگہ چلا گیا۔

56 یُوں خُدا نے ابی ملِک کی اُس شرارت کا بدلہ جو اُس نے اپنے ستّر بھائیوں کو مار کر اپنے باپ سے کی تھی اُس کو دِیا۔

57 اور سِکم کے لوگوں کی ساری شرارت خُدا نے اُن ہی کے سر پر ڈالی اور یرُبّعل کے بیٹے یُوتام کی لَعنت اُن کو لگی۔

قُضاۃ 10

تولع

1 اور ابی ملِک کے بعد تولع بِن فُوّہ بِن دودو جو اِشکار کے قبِیلہ کا تھا اِسرائیلِیوں کی حمایت کرنے کو اُٹھا۔ وہ افرا ئِیم کے کوہِستانی مُلک میں سمِیر میں رہتا تھا۔

2 وہ تیئِیس برس اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا اور مَر گیا اورسمِیر میں دفن ہُؤا۔

یائِیر

3 اِس کے بعد جِلعادی یائِیر اُٹھا اور وہ بائِیس برس اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔

4 اُس کے تِیس بیٹے تھے جو تِیس جوان گدھوں پر سوار ہُؤا کرتے تھے اور اُن کے تِیس شہر تھے جو آج تک حَوّوت یائِیر کہلاتے ہیں اور جِلعاد کے مُلک میں ہیں۔

5 اور یائِیر مَر گیا اور قامو ن میں دفن ہُؤا۔

اِفتاح

6 اور بنی اِسرائیل خُداوند کے حضُور پِھربدی کرنے اوربعلِیم اور عِستارا ت اور ارام کے دیوتاؤں اور صَیدا کے دیوتاؤں اور موآب کے دیوتاؤں اور بنی عمُّون کے دیوتاؤں اور فِلستِیوں کے دیوتاؤں کی پرستِش کرنے لگے اور خُداوند کو چھوڑ دِیا اور اُس کی پرستِش نہ کی۔

7 تب خُداوند کا قہر اِسرا ئیل پر بھڑکا اور اُس نے اُن کو فِلستِیوں کے ہاتھ اور بنی عمُّون کے ہاتھ بیچ ڈالا۔

8 اور اُنہوں نے اُس سال بنی اِسرائیل کو تنگ کِیا اور ستایا بلکہ اٹھارہ برس تک وہ سب بنی اِسرائیل پر ظُلم کرتے رہے جو یَرد ن پار امورِیوں کے مُلک میں جو جِلعاد میں ہے رہتے تھے۔

9 اور بنی عمُّون یَرد ن پار ہو کر یہُودا ہ اور بِنیمِین اور افرا ئِیم کے خاندان سے لڑنے کو بھی آ جاتے تھے ۔ پس اِسرائیلی بُہت تنگ آ گئے۔

10 اور بنی اِسرائیل خُداوند سے فریاد کر کے کہنے لگے ہم نے تیرا گُناہ کِیا کہ اپنے خُدا کو چھوڑا اور بعلیم کی پرستِش کی۔

11 اور خُداوند نے بنی اِسرائیل سے کہا کیا مَیں نے تُم کو مِصریوں اور امورِیوں اور بنی عمُّون اور فِلستِیوں کے ہاتھ سے رہائی نہیں دی؟۔

12 اور صَیدانیوں اور عمالِیقیوں اور ماعونیوں نے بھی تُم کو ستایا اور تُم نے مُجھ سے فریاد کی اور مَیں نے تُم کو اُن کے ہاتھ سے چُھڑایا۔

13 تَو بھی تُم نے مُجھے چھوڑ کر اَور معبُودوں کی پرستِش کی ۔ سو اب مَیں تُم کو رہائی نہیں دُوں گا۔

14 تُم جا کر اُن دیوتاؤں سے جِن کو تُم نے اِختیار کِیا ہے فریاد کرو۔ وُہی تُمہاری مُصِیبت کے وقت تُم کو چُھڑائیں۔

15 بنی اِسرائیل نے خُداوند سے کہا ہم نے تو گُناہ کِیا سو جو کُچھ تیری نظر میں اچّھا ہو ہم سے کر پر آج ہم کو چُھڑا ہی لے۔

16 اور وہ اجنبی معبُودوں کو اپنے بِیچ سے دُور کر کے خُداوند کی پرستِش کرنے لگے ۔ تب اُس کا جی اِسرا ئیل کی پریشانی سے غمگِین ہُؤا۔

17 پِھر بنی عمُّون اِکٹّھے ہو کر جِلعاد میں خَیمہ زن ہُوئے اور بنی اِسرائیل بھی فراہم ہو کر مِصفاہ میں خَیمہ زن ہُوئے۔

18 تب جِلعاد کے لوگ اور سردار ایک دُوسرے سے کہنے لگے وہ کَون شخص ہے جو بنی عمُّون سے لڑنا شرُوع کرے گا؟ وُہی جِلعاد کے سب باشِندوں کا حاکِم ہو گا۔

قُضاۃ 11

1 اور جِلعادی اِفتاح بڑا زبردست سُورما اور کسبی کا بیٹا تھا اور جِلعاد سے اِفتاح پَیدا ہُؤا تھا۔

2 اور جِلعاد کی بِیوی کے بھی اُس سے بیٹے ہُوئے اور جب اُس کی بِیوی کے بیٹے بڑے ہُوئے تو اُنہوں نے اِفتاح کو یہ کہہ کر نِکال دِیا کہ ہمارے باپ کے گھر میں تُجھے کوئی مِیراث نہیں مِلے گی کیونکہ تُو غَیر عَورت کا بیٹاہے۔

3 تب اِفتاح اپنے بھائِیوں کے پاس سے بھاگ کر طوب کے مُلک میں رہنے لگا اور اِفتاح کے پاس شُہدے جمع ہو گئے اور اُس کے ساتھ پِھرنے لگے۔

4 اور کُچھ عرصہ کے بعد بنی عمُّون نے بنی اِسرائیل سے جنگ چھیڑ دی۔

5 اور جب بنی عمُّون بنی اِسرائیل سے لڑنے لگے تو جِلعادی بزُرگ چلے کہ اِفتاح کو طوب کے مُلک سے لے آئیں۔

6 سو وہ اِفتاح سے کہنے لگے کہ تُو چل کر ہمارا سردار ہو تاکہ ہم بنی عمُّون سے لڑیں۔

7 اور اِفتاح نے جِلعادی بزُرگوں سے کہا کیا تُم نے مُجھ سے عداوت کر کے مُجھے میرے باپ کے گھر سے نِکال نہیں دِیا؟ سو اب جو تُم مُصِیبت میں پڑ گئے ہو تو میرے پاس کیوں آئے؟۔

8 جِلعادی بزُرگوں نے اِفتاح سے کہا کہ اب ہم نے پِھر اِس لِئے تیری طرف رُخ کِیا ہے کہ تُو ہمارے ساتھ چل کر بنی عمُّون سے جنگ کرے اور تُو ہی جِلعاد کے سب باشِندوں پر ہمارا حاکِم ہوگا۔

9 اور اِفتاح نے جِلعادی بزُرگوں سے کہا اگر تُم مُجھے بنی عمُّون سے لڑنے کو میرے گھر لے چلو اور خُداوند اُن کو میرے حوالہ کر دے تو کیا مَیں تُمہارا حاکِم ہُوں گا؟۔

10 جِلعادی بزُرگوں نے اِفتاح کو جواب دِیا کہ خُداوند ہمارے درمِیان گواہ ہو ۔ یقِیناً جَیسا تُو نے کہا ہے ہم وَیسا ہی کریں گے۔

11 تب اِفتاح جِلعادی بزُرگوں کے ساتھ روانہ ہُؤا اور لوگوں نے اُسے اپنا حاکِم اور سردار بنایا اور اِفتاح نے مِصفاہ میں خُداوند کے آگے اپنی سب باتیں کہہ سُنائِیں۔

12 اور اِفتاح نے بنی عمُّون کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ تُجھے مُجھ سے کیا کام جو تُو میرے مُلک میں لڑنے کو میری طرف آیا ہے؟۔

13 بنی عمُّون کے بادشاہ نے اِفتاح کے ایلچِیوں کو جواب دِیا اِس لِئے کہ جب اِسرائیلی مِصر سے نِکل کر آئے تو ارنُون سے یبُّوق اور یَرد ن تک جو میرا مُلک تھا اُسے اُنہوں نے چِھین لِیا ۔ سو اب تُو اُن عِلاقوں کو صُلح و سلامتی سے مُجھے پھیر دے۔

14 تب اِفتاح نے پِھر ایلچِیوں کو بنی عمُّون کے بادشاہ کے پاس روانہ کِیا۔

15 اور یہ کہلا بھیجا کہ اِفتاح یُوں کہتا ہے کہ اِسرائیلِیوں نے نہ تو موآب کا مُلک اور نہ بنی عمُّون کا مُلک چِھینا۔

16 بلکہ اِسرائیلی جب مِصر سے نِکلے اور بیابان چھانتے ہُوئے بحرِ قُلزم تک آئے اور قادِس میں پُہنچے۔

17 تو اِسرائیلِیوں نے ادُوم کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ ہم کو ذرا اپنے مُلک سے ہو کر گُذر جانے دے لیکن ادُوم کا بادشاہ نہ مانا ۔ اِسی طرح اُنہوں نے موآب کے بادشاہ کو کہلا بھیجا اور وہ بھی راضی نہ ہُؤا چُنانچہ اِسرائیلی قادِس میں رہے۔

18 تب وہ بیابان میں ہو کر چلے اور ادُوم کے مُلک اورموآب کے مُلک کے باہر باہر چکّر کاٹ کر موآب کے مُلک کے مشرِق کی طرف آئے اور ارنُون کے اُس پار ڈیرے ڈالے پر موآب کی سرحد میں داخِل نہ ہُوئے اِس لِئے کہ موآب کی سرحد ارنُون تھا۔

19 پِھر اِسرائیلِیوں نے امورِیوں کے بادشاہ سِیحو ن کے پاس جو حسبو ن کا بادشاہ تھا ایلچی روانہ کِئے اور اِسرائیلِیوں نے اُسے کہلا بھیجا کہ ہم کو ذرا اِجازت دے دے کہ تیرے مُلک میں سے ہو کر اپنی جگہ کو چلے جائیں۔

20 پر سِیحو ن نے اِسرائیلِیوں کا اِتنا اِعتبار نہ کِیا کہ اُن کو اپنی سرحد سے گُذرنے دے بلکہ سِیحو ن اپنے سب لوگوں کو جمع کر کے یہص میں خَیمہ زن ہُؤا اور اِسرائیلِیوں سے لڑا۔

21 اور خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا نے سِیحو ن اور اُس کے سارے لشکر کو اِسرائیلِیوں کے ہاتھ میں کر دِیا اور اُنہوں نے اُن کو مار لِیا ۔ سو اِسرائیلِیوں نے امورِیوں کے جو وہاں کے باشِندے تھے سارے مُلک پر قبضہ کر لِیا۔

22 اور وہ ارنُو ن سے یبُّوق تک اور بیابان سے یَرد ن تک امورِیوں کی سب سرحدّوں پر قابِض ہو گئے۔

23 پس خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا نے امورِیوں کو اُن کے مُلک سے اپنی قَوم اِسرا ئیل کے سامنے سے خارِج کِیا ۔ سو کیا تُو اب اُس پر قبضہ کرنے پائے گا؟۔

24 کیا جو کُچھ تیرا دیوتا کموس تُجھے قبضہ کرنے کو دے تُو اُس پر قبضہ نہ کرے گا؟ پس جِس جِس کو خُداوند ہمارے خُدا نے ہمارے سامنے سے خارِج کر دِیا ہے ہم بھی اُن کے مُلک پر قبضہ کریں گے۔

25 اور کیا تُوصفور کے بیٹے بلق سے جو موآب کا بادشاہ تھا کُچھ بِہتر ہے؟ کیا اُس نے اِسرائیلِیوں سے کبھی جھگڑا کِیا یا کبھی اُن سے لڑا؟۔

26 جب اِسرائیلی حسبو ن اور اُس کے قصبوں اور عرو عیراور اُس کے قصبوں اور اُن سب شہروں میں جو ارنُو ن کے کنارے کنا رے ہیں تِین سَو برس سے بسے ہیں تو اِس عرصہ میں تُم نے اُن کو کیوں نہ چُھڑا لِیا؟۔

27 غرض مَیں نے تیری خطا نہیں کی بلکہ تیرا مُجھ سے لڑنا تیری طرف سے مُجھ پر ظُلم ہے ۔ پس خُداوند ہی جو مُنصِف ہے بنی اِسرائیل اور بنی عمُّون کے درمِیان آج اِنصاف کرے۔

28 لیکن بنی عمُّون کے بادشاہ نے اِفتا ح کی یہ باتیں جو اُس نے اُسے کہلا بھیجی تِھیں نہ مانِیں۔

29 تب خُداوند کی رُوح اِفتاح پر نازِل ہُوئی اور وہ جِلعاد اور منسّی سے گُذر کر جِلعاد کے مِصفاہ میں آیا اور جِلعاد کے مِصفا ہ سے بنی عمُّون کی طرف چلا۔

30 اور اِفتاح نے خُداوند کی مَنّت مانی اور کہا کہ اگر تُو یقِیناً بنی عمُّون کو میرے ہاتھ میں کر دے۔

31 تو جب مَیں بنی عمُّون کی طرف سے سلامت لَوٹُوں گا اُس وقت جو کوئی پہلے میرے گھر کے دروازہ سے نِکل کر میرے اِستِقبال کو آئے وہ خُداوند کا ہو گا اور مَیں اُس کوسوختنی قُربانی کے طَور پر گُذرانُوں گا۔

32 تب اِفتاح بنی عمُّون کی طرف اُن سے لڑنے کو گیا اور خُداوند نے اُن کو اُس کے ہاتھ میں کر دِیا۔

33 اور اُس نے عرو عیر سے مِنِّیت تک جو بِیس شہر ہیں اور ابِیل کرامِیم تک بڑی خُونریزی کے ساتھ اُن کو مارا۔ اِس طرح بنی عمُّون بنی اِسرائیل سے مغلُوب ہُوئے۔

اِفتاح کی بیٹی

34 اور اِفتاح مِصفاہ کو اپنے گھر آیا اور اُس کی بیٹی طبلے بجاتی اور ناچتی ہُوئی اُس کے اِستِقبال کو نِکل کر آئی اور وُہی ایک اُس کی اَولاد تھی ۔ اُس کے سِوا اُس کے کوئی بیٹی بیٹا نہ تھا۔

35 جب اُس نے اُس کو دیکھا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا ہائے میری بیٹی تُو نے مُجھے پست کر دِیا اور جو مُجھے دُکھ دیتے ہیں اُن میں سے ایک تُو ہے کیونکہ مَیں نے خُداوند کو زُبان دی ہے اور مَیں پلٹ نہیں سکتا۔

36 اُس نے اُس سے کہا اَے میرے باپ تُو نے خُداوند کو زُبان دی ہے سو جو کُچھ تیرے مُنہ سے نِکلا ہے وُہی میرے ساتھ کر اِس لِئے کہ خُداوند نے تیرے دُشمنوں بنی عمُّون سے تیرا اِنتِقام لِیا۔

37 پِھر اُس نے اپنے باپ سے کہا میرے لِئے اِتنا کر دِیا جائے کہ دو مہِینے کی مُہلت مُجھ کو مِلے تاکہ مَیں جا کر پہاڑوں پر اپنی ہمجولِیوں کے ساتھ اپنے کُنوارپن پر ماتم کرتی پِھرُوں۔

38 اُس نے کہا جا اور اُس نے اُسے دو مہِینے کی رُخصت دی اور وہ اپنی ہمجولِیوں کو لے کر گئی اور پہاڑوں پر اپنے کُنوارپن پر ماتم کرتی پِھری۔

39 اور دو مہِینے کے بعد وہ اپنے باپ کے پاس لَوٹ آئی اور وہ اُس کے ساتھ وَیسا ہی پیش آیا جَیسی مَنّت اُس نے مانی تھی ۔ اِس لڑکی نے مَرد کا مُنہ نہ دیکھا تھا۔

سو بنی اِسرائیل میں یہ دستُور چلا۔

40 کہ سال بسال اِسرائیلی عَورتیں جا کر برس میں چار دِن تک اِفتاح جِلعادی کی بیٹی کی یادگاری کرتی تِھیں۔

قُضاۃ 12

اِفتاح اور افرائِیمی

1 تب افرا ئِیم کے لوگ جمع ہو کر شِمال کی طرف گئے اور اِفتاح سے کہنے لگے کہ جب تُو بنی عمُّون سے جنگ کرنے کو گیا تو ہم کو ساتھ چلنے کو کیوں نہ بُلوایا؟ سو ہم تیرے گھر کو تُجھ سمیت جلائیں گے۔

2 اِفتاح نے اُن کو جواب دِیا کہ میرا اور میرے لوگوں کا بڑا جھگڑا بنی عمُّون کے ساتھ ہو رہا تھا اور جب مَیں نے تُم کو بُلوایا تو تُم نے اُن کے ہاتھ سے مُجھے نہ بچایا۔

3 اور جب مَیں نے یہ دیکھا کہ تُم مُجھے نہیں بچاتے تو مَیں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھّی اور بنی عمُّون کے مُقابلہ کو چلا اور خُداوند نے اُن کو میرے ہاتھ میں کر دِیا ۔ پس تُم آج کے دِن مُجھ سے لڑنے کو میرے پاس کیوں چلے آئے؟۔

4 تب اِفتاح سب جِلعادِیوں کو جمع کر کے افرایئمِیوں سے لڑا اور جِلعادِیوں نے افرائیمِیوں کو مار لِیا کیونکہ وہ کہتے تھے کہ تُم جِلعادی افرا ئِیم ہی کے بھگوڑے ہو جو افرایئمِیوں اور منسّیوں کے درمِیان رہتے ہو۔

5 اور جِلعادِیوں نے افرایئمِیوں کا راستہ روکنے کے لِئے یَرد ن کے گھاٹوں کو اپنے قبضہ میں کر لِیا اور جو بھاگا ہُؤا افرائِیمی کہتا کہ مُجھے پار جانے دو تو جِلعادی اُس سے کہتے کہ کیا تُو افرائِیمی ہے؟ اگر وہ جواب دِیتا نہیں۔

6 تو وہ اُس سے کہتے شِبُّلَت تو بول تو وہ سِبُّلَت کہتا کیونکہ اُس سے اُس کا صحِیح تلفُّظ نہیں ہو سکتا تھا ۔ تب وہ اُسے پکڑ کر یَرد ن کے گھاٹوں پر قتل کر دیتے تھے ۔ سو اُس وقت بیالِیس ہزار افرائِیمی قتل ہُوئے۔

7 اور اِفتاح چھ برس تک بنی اِسرائیل کا قاضی رہا ۔ پِھر جِلعادی اِفتاح نے وفات پائی اور جِلعاد کے شہروں میں سے ایک میں دفن ہُؤا۔

اِبصان ، ایلون اور عبدون

8 اُس کے بعد بَیت لحمی اِبصا ن اِسرائیلِیوں کا قاضی ہُؤا۔

9 اُس کے تِیس بیٹے تھے اور تِیس بیٹِیاں اُس نے باہر بیاہ دِیں اور باہر سے اپنے بیٹوں کے لِئے تِیس بیٹِیاں لے آیا ۔ وہ سات برس تک اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔

10 اور اِبصا ن مَر گیا اور بَیت لحم میں دفن ہُؤا۔

11 اور اُس کے بعد زبُولُونی ایلو ن اِسرا ئیل کا قاضی ہُؤا اور وہ دس برس اِسرا ئیل کا قاضی رہا۔

12 اور زبُولُونی ایلو ن مَر گیا اور ایّالو ن میں جو زبُولُون کے مُلک میں ہے دفن ہُؤا۔

13 اِس کے بعد فِرعاتونی ہِلّیل کا بیٹا عبدو ن اِسرا ئیل کا قاضی ہُؤا۔

14 اور اُس کے چالِیس بیٹے اور تِیس پوتے تھے جو ستّر جوان گدھوں پر سوار ہوتے تھے اور وہ آٹھ برس اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔

15 اور فِرعاتونی ہِلّیل کا بیٹا عبدو ن مَر گیا اور عمالِیقیوں کے کوہِستانی عِلاقہ میں فِرعاتون میں جو افرا ئِیم کے مُلک میں ہے دفن ہُؤا۔

قُضاۃ 13

سمسُون کی پَیدایش

1 اور بنی اِسرائیل نے پِھر خُداوند کے آگے بدی کی اور خُداوند نے اُن کو چالِیس برس تک فِلستِیوں کے ہاتھ میں کر رکھّا۔

2 اور دانِیوں کے گھرانے میں صُرعہ کا ایک شخص تھا جِس کا نام منوحہ تھا ۔ اُس کی بِیوی بانجھ تھی ۔ سو اُس کے کوئی بچّہ نہ ہُؤا۔

3 اور خُداوند کے فرِشتہ نے اُس عَورت کو دِکھائی دے کر اُس سے کہا دیکھ تُو بانجھ ہے اور تیرے بچّہ نہیں ہوتا پر تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔

4 سو خبردار مَے یا نشہ کی چِیز نہ پِینا اور نہ کوئی ناپاک چِیز کھانا۔

5 کیونکہ دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا ۔ اُس کے سر پر کبھی اُسترہ نہ پِھرے اِس لِئے کہ وہ لڑکا پیٹ ہی سے خُدا کا نذِیر ہو گا اور وہ اِسرائیلِیوں کو فلِستیوں کے ہاتھ سے رہائی دینا شرُوع کرے گا۔

6 اُس عَورت نے جا کر اپنے شَوہر سے کہاکہ ایک مَردِ خُدا میرے پاس آیا ۔ اُس کی صُورت خُدا کے فرشتہ کی صُورت کی طرح نِہایت مُہِیب تھی اور مَیں نے اُس سے نہیں پُوچھا کہ تُو کہاں کا ہے؟ اور نہ اُس نے مُجھے اپنا نام بتایا۔

7 پر اُس نے مُجھ سے کہا دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا ۔ سو تُو مَے یا نشہ کی چِیز نہ پِینا اور نہ کوئی ناپاک چِیز کھانا کیونکہ وہ لڑکا پیٹ ہی سے اپنے مَرنے کے دِن تک خُدا کا نذِیر رہے گا۔

8 تب منوحہ نے خُداوند سے درخواست کی اور کہا اَے میرے مالِک مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ وہ مَردِ خُدا جِسے تُو نے بھیجا تھا ہمارے پاس پِھر آئے اور ہم کو سِکھائے کہ ہم اُس لڑکے سے جو پَیدا ہونے کو ہے کیا کریں۔

9 اور خُدا نے منوحہ کی عرض سُنی اور خُدا کا فرِشتہ اُس عَورت کے پاس جب وہ کھیت میں بَیٹھی تھی پِھر آیا پر اُس کا شَوہر منوحہ اُس کے ساتھ نہیں تھا۔

10 سو اُس عَورت نے جلدی کی اور دَوڑ کر اپنے شَوہر کو خبر دی اور اُس سے کہا کہ دیکھ وُہی مَرد جو اُس دِن میرے پاس آیا تھا اب پِھر مُجھے دِکھائی دِیا۔

11 تب منوحہ اُٹھ کر اپنی بِیوی کے پِیچھے پِیچھے چلا اور اُس مَرد کے پاس آ کر اُس سے کہا کیا تُو وُہی مَرد ہے جِس نے اِس عَورت سے باتیں کی تِھیں؟

اُس نے کہا مَیں وُہی ہُوں۔

12 تب منوحہ نے کہا تیری باتیں پُوری ہوں! پر اُس لڑکے کا کَیسا طَور و طرِیق اور کیا کام ہو گا؟۔

13 خُداوند کے فرِشتہ نے منوحہ سے کہا اُن سب چِیزوں سے جِن کا ذِکر مَیں نے اِس عَورت سے کِیا یہ پرہیز کرے۔

14 وہ اَیسی کوئی چِیز جو تاک سے پَیدا ہوتی ہے نہ کھائے اور مَے یا نشہ کی چِیز نہ پِئے اور نہ کوئی ناپاک چِیز کھائے اور جو کُچھ مَیں نے اُسے حُکم دِیا یہ اُسے مانے۔

15 منوحہ نے خُداوند کے فرِشتہ سے کہا کہ اِجازت ہو تو ہم تُجھ کو روک لیں اور بکری کا ایک بچّہ تیرے لِئے تیّار کریں۔

16 تب خُداوند کے فرِشتہ نے منوحہ کو جواب دِیا کہ اگر تُو مُجھے روک بھی لے تَو بھی مَیں تیری روٹی نہیں کھانے کا پر اگر تُو سوختنی قُربانی تیّار کرنا چاہے تو تُجھے لازِم ہے کہ اُسے خُداوند کے لِئے گُذرانے کیونکہ منوحہ نہیں جانتا تھا کہ وہ خُداوند کا فرِشتہ ہے۔

17 پِھر منوحہ نے خُداوند کے فرِشتہ سے کہا کہ تیرا نام کیا ہے تاکہ جب تیری باتیں پُوری ہوں تو ہم تیرا اِکرام کر سکیں؟۔

18 خُداوند کے فرِشتہ نے اُس سے کہا تُو کیوں میرا نام پُوچھتا ہے کیونکہ وہ تو عجِیب ہے؟۔

19 تب منوحہ نے بکری کا وہ بچّہ مع اُس کی نذر کی قُربانی کے لے کر ایک چٹان پر خُداوند کے لِئے اُن کو گُذرانا اور فرِشتہ نے منوحہ اور اُس کی بِیوی کے دیکھتے دیکھتے عجِیب کام کِیا۔

20 کیونکہ اَیسا ہُؤا کہ جب شُعلہ مذبح پر سے آسمان کی طرف اُٹھا تو خُداوند کا فرِشتہ مذبح کے شُعلہ میں ہو کر اُوپر چلا گیا اور منوحہ اور اُس کی بِیوی دیکھ کر اَوندھے مُنہ زمِین پر گِرے۔

21 پر خُداوند کا فرِشتہ نہ پِھر منوحہ کو دِکھائی دِیا نہ اُس کی بِیوی کو ۔ تب منوحہ نے جانا کہ وہ خُداوند کا فرِشتہ تھا۔

22 اور منوحہ نے اپنی بِیوی سے کہا ہم اب ضرُور مَر جائیں گے کیونکہ ہم نے خُدا کو دیکھا۔

23 اُس کی بِیوی نے اُس سے کہا اگر خُداوند یِہی چاہتا کہ ہم کو مار دے تو سوختنی اور نذر کی قُربانی ہمارے ہاتھ سے قبُول نہ کرتا اور نہ ہم کو یہ واقِعات دِکھاتا اور نہ ہم سے اَیسی باتیں کہتا۔

24 اور اُس عَورت کے ایک بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام سمسُو ن رکھّا اور وہ لڑکا بڑھا اور خُداوند نے اُسے برکت دی۔

25 اور خُداوند کی رُوح اُسے محنے دان میں جو صُرعہ اور اِستا ل کے درمِیان ہے تحرِیک دینے لگی۔