۲-سموئیل 13

امنُو ن اور تمر

1 اور اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ داؤُد کے بیٹے ابی سلو م کی ایک خُوب صُورت بہن تھی جِس کا نام تمر تھا ۔ اُس پر داؤُد کا بیٹا امنُو ن عاشِق ہو گیا۔

2 اور امنُو ن اَیسا کُڑھنے لگا کہ وہ اپنی بہن تمر کے سبب سے بِیمار پڑ گیا کیونکہ وہ کُنواری تھی ۔ سو امنُو ن کو اُس کے ساتھ کُچھ کرنا دُشوار معلُوم ہُؤا۔

3 اور داؤُد کے بھائی سمِعہ کا بیٹا یُوند ب امنُو ن کا دوست تھا اور یُوند ب بڑا چالاک آدمی تھا۔

4 سو اُس نے اُس سے کہا اَے بادشاہ زادے! تُو کیوں دِن بدِن دُبلا ہوتا جاتا ہے؟ کیا تُو مُجھے نہیں بتائے گا؟

تب امنُو ن نے اُس سے کہا کہ مَیں اپنے بھائی ابی سلو م کی بہن تمر پر عاشِق ہُوں۔

5 یُوند ب نے اُس سے کہا تُو اپنے بِسترپر لیٹ جا اور بِیماری کا بہانہ کر لے اور جب تیرا باپ تُجھے دیکھنے آئے تو تُو اُس سے کہنا میری بہن تمر کو ذرا آنے دے کہ وہ مُجھے کھانا دے اور میرے سامنے کھانا پکائے تاکہ مَیں دیکُھوں اور اُس کے ہاتھ سے کھاؤُں۔

6 سو امنُو ن پڑ گیا اور اُس نے بِیماری کا بہانہ کر لِیا

اور جب بادشاہ اُس کو دیکھنے آیا تو امنُو ن نے بادشاہ سے کہا میری بہن تمر کو ذرا آنے دے کہ وہ میرے سامنے دو پُورِیاں بنائے تاکہ مَیں اُس کے ہاتھ سے کھاؤُں۔

7 سو داؤُد نے تمر کے گھر کہلا بھیجا کہ تُو ابھی اپنے بھائی امنُو ن کے گھر جا اور اُس کے لِئے کھانا پکا۔

8 سو تمر اپنے بھائی امنُو ن کے گھر گئی اور وہ بِستر پر پڑا ہُؤا تھا اور اُس نے آٹا لِیا اور گُوندھا اور اُس کے سامنے پُورِیاں بنائِیں اور اُن کو پکایا۔

9 اور توے کو لِیا اور اُس کے سامنے اُن کو اُنڈیل دِیا پر اُس نے کھانے سے اِنکار کِیا ۔ تب امنُو ن نے کہا کہ سب آدمِیوں کو میرے پاس سے باہر کر دو ۔ سو ہر ایک آدمی اُس کے پاس سے چلا گیا۔

10 تب امنُو ن نے تمر سے کہا کہ کھانا کوٹھری کے اندر لے آ تاکہ مَیں تیرے ہاتھ سے کھاؤُں ۔ سو تمر وہ پُورِیاں جو اُس نے پکائی تِھیں اُٹھا کر اُن کو کوٹھری میں اپنے بھائی امنُو ن کے پاس لائی۔

11 اور جب وہ اُن کو اُس کے نزدِیک لے گئی کہ وہ کھائے تو اُس نے اُسے پکڑ لِیا اور اُس سے کہا اَے میری بہن مُجھ سے وصل کر۔

12 اُس نے کہا نہیں میرے بھائی میرے ساتھ جبر نہ کر کیونکہ اِسرائیلِیوں میں کوئی اَیسا کام نہیں ہونا چاہئے ۔ تُو اَیسی حماقت نہ کر۔

13 اور بھلا مَیں اپنی رُسوائی کہاں لِئے پِھرُوں گی؟ اور تُو بھی اِسرائیلِیوں میں احمقوں میں سے ایک کی مانِند ٹھہرے گا ۔ سو تُو بادشاہ سے عرض کر کیونکہ وہ مُجھ کو تُجھ سے روک نہیں رکھّے گا۔

14 لیکن اُس نے اُس کی بات نہ مانی اور چُونکہ وہ اُس سے زورآور تھا اِس لِئے اُس نے اُس کے ساتھ جبر کِیا اور اُس سے صُحبت کی۔

15 پِھر امنُو ن کو اُس سے بڑی سخت نفرت ہو گئی کیونکہ اُس کی نفرت اُس کے جذبہِ عِشق سے کہِیں بڑھ کر تھی ۔ سو امنُو ن نے اُس سے کہا اُٹھ چلی جا۔

16 وہ کہنے لگی اَیسا نہ ہو گا کیونکہ یہ ظُلم کہ تُو مُجھے نِکالتا ہے اُس کام سے جو تُو نے مُجھ سے کِیا بدتر ہے

پر اُس نے اُس کی ایک نہ سُنی۔

17 تب اُس نے اپنے ایک مُلازِم کو جو اُس کی خِدمت کرتا تھا بُلا کر کہا اِس عَورت کو میرے پاس سے باہر نِکال دے اور پِیچھے دروازہ کی چٹکنی لگا دے۔

18 اور وہ رنگ برنگ کا جوڑا پہنے ہُوئے تھی کیونکہ بادشاہوں کی کُنواری بیٹِیاں اَیسی ہی پوشاک پہنتی تِھیں ۔ غرض اُس کے خادِم نے اُس کو باہر کر دِیا اور اُس کے پِیچھے چٹکنی لگا دی۔

19 اور تمر نے اپنے سر پر خاک ڈالی اور اپنے رنگ برنگ کے جوڑے کو جو پہنے ہُوئے تھی چاک کِیا اور سر پر ہاتھ دھر کر روتی ہُوئی چلی۔

20 اُس کے بھائی ابی سلو م نے اُس سے کہا کیا تیرا بھائی امنُو ن تیرے ساتھ رہا ہے؟ خَیر اَے میری بہن اب چُپکی ہو رہ کیونکہ وہ تیرا بھائی ہے اور اِس بات کا غم نہ کر ۔ سو تمر اپنے بھائی ابی سلو م کے گھر میں بے کس پڑی رہی۔

21 اور جب داؤُد بادشاہ نے یہ سب باتیں سُنِیں تو نِہایت غُصّہ ہُؤا۔

22 اور ابی سلو م نے اپنے بھائی امنُو ن سے کُچھ بُرا بھلا نہ کہا کیونکہ ابی سلو م کو امنُو ن سے نفرت تھی اِس لِئے کہ اُس نے اُس کی بہن تمر کے ساتھ جبر کِیا تھا۔

ابی سلو م اِنتقام لیتا ہے

23 اور اَیسا ہُؤا کہ پُورے دو سال کے بعد بھیڑوں کے بال کُترنے والے ابی سلو م کے ہاں بعل حصو ر میں تھے جو افرائِیم کے پاس ہے اور ابی سلو م نے بادشاہ کے سب بیٹوں کو دعوت دی۔

24 سو ابی سلو م بادشاہ کے پاس آ کر کہنے لگا کہ تیرے خادِم کے ہاں بھیڑوں کے بال کترنے والے آئے ہیں سو مَیں مِنّت کرتا ہُوں کہ بادشاہ مع اپنے مُلازِموں کے اپنے خادِم کے ساتھ چلے۔

25 تب بادشاہ نے ابی سلو م سے کہا نہیں میرے بیٹے ہم سب کے سب نہ چلیں تا نہ ہو کہ تُجھ پر ہم بوجھ ہو جائیں اور وہ اُس سے بجِد ہُؤا تَو بھی وہ نہ گیا پر اُسے دُعا دی۔

26 تب ابی سلو م نے کہا اگر اَیسا نہیں ہو سکتا تو میرے بھائی امنُو ن کو تو ہمارے ساتھ جانے دے ۔

بادشاہ نے اُس سے کہا وہ تیرے ساتھ کیوں جائے؟۔

27 لیکن ابی سلو م اَیسا بجِد ہُؤا کہ اُس نے امنُو ن اور سب بادشاہ زادوں کو اُس کے ساتھ جانے دِیا۔

28 اور ابی سلو م نے اپنے خادِموں کو حُکم دِیا کہ دیکھو جب امنُو ن کا دِل مَے سے سرُور میں ہو اور مَیں تُم کو کہُوں کہ امنُو ن کو مارو تو تُم اُسے مار ڈالنا ۔ خَوف نہ کرنا ۔ کیا مَیں نے تُم کو حُکم نہیں دِیا؟ دِلیر اور بہادُر بنے رہو۔

29 چُنانچہ ابی سلو م کے نَوکروں نے امنُو ن سے وَیسا ہی کِیا جَیسا ابی سلو م نے حُکم دِیا تھا ۔ تب سب بادشاہ زادے اُٹھے اور ہر ایک اپنے خچرّ پر چڑھ کر بھاگا۔

30 اور وہ ہنوز راستہ ہی میں تھے کہ داؤُد کے پاس یہ خبر پُہنچی کہ ابی سلو م نے سب بادشاہ زادوں کو قتل کر ڈالا ہے اور اُن میں سے ایک بھی باقی نہیں بچا۔

31 تب بادشاہ نے اُٹھ کر اپنے کپڑے پھاڑے اور زمِین پر پڑ گیا اور اُس کے سب مُلازِم کپڑے پھاڑے ہُوئے اُس کے حضُور کھڑے رہے۔

32 تب داؤُد کے بھائی سِمعہ کا بیٹا یُوند ب کہنے لگا کہ میرا مالِک یہ خیال نہ کرے کہ اُنہوں نے سب جوانوں کو جو بادشاہ زادے ہیں مار ڈالا ہے اِس لِئے کہ صِرف امنُو ن ہی مَرا ہے کیونکہ ابی سلو م کے اِنتِظام سے اُسی دِن سے یہ بات ٹھان لی گئی تھی جب اُس نے اُس کی بہن تمر کے ساتھ جبر کِیا تھا۔

33 سو میرا مالِک بادشاہ اَیسا خیال کر کے کہ سب بادشاہ زادے مَر گئے اِس بات کا غم نہ کرے کیونکہ صِرف امنُو ن ہی مَرا ہے۔

34 اور ابی سلو م بھاگ گیا

اور اُس جوان نے جو نِگہبان تھا اپنی آنکھیں اُٹھا کر نِگاہ کی اور کیا دیکھا کہ بہت سے لوگ اُس کے پِیچھے کی طرف سے پہاڑ کے دامن کے راستہ سے چلے آ رہے ہیں۔

35 تب یُوندب نے بادشاہ سے کہا کہ دیکھ بادشاہ زادے آ گئے ۔ جَیسا تیرے خادِم نے کہا تھا وَیسا ہی ہے۔

36 اُس نے اپنی بات ختم ہی کی تھی کہ بادشاہ زادے آپُہنچے اور چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے اور بادشاہ اور اُس کے سب مُلازِم بھی زار زار روئے۔

37 لیکن ابی سلو م بھاگ کر جسُور کے بادشاہ عمِّیہُود کے بیٹے تلمی کے پاس چلا گیا اور داؤُد ہر روز اپنے بیٹے کے لِئے ماتم کرتا رہا۔

38 سو ابی سلو م بھاگ کر جسُور کو گیا اور تِین برس تک وہِیں رہا۔

39 اور داؤُد بادشاہ کے دِل میں ابی سلو م کے پاس جانے کی بڑی آرزُو تھی کیونکہ امنُو ن کی طرف سے اُسے تسلّی ہو گئی تھی اِس لِئے کہ وہ مَر چُکا تھا۔

۲-سموئیل 14

یوآب ابی سلو م کی واپسی کا بندوبست کرتا ہے

1 اور ضرو یاہ کے بیٹے یوآ ب نے تاڑ لِیا کہ بادشاہ کا دِل ابی سلو م کی طرف لگا ہے۔

2 سو یوآب نے تقُو ع کو آدمی بھیج کر وہاں سے ایک دانِش مند عَورت بُلوائی اور اُس سے کہا کہ ذرا سوگ والی کا سا بھیس کر کے ماتم کے کپڑے پہن لے اور تیل نہ لگا بلکہ اَیسی عَورت کی طرح بن جا جو بڑی مُدّت سے مُردہ کے لِئے ماتم کر رہی ہو۔

3 اور بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے اِس اِس طرح کہنا ۔ پِھر یوآب نے اُسے جو باتیں کہنی تِھیں سِکھائِیں۔

4 اور جب تقُو ع کی وہ عَورت بادشاہ سے باتیں کرنے لگی تو زمِین پر اَوندھے مُنہ ہو کر گِری اور سِجدہ کر کے کہا اَے بادشاہ تیری دُہائی ہے!۔

5 بادشاہ نے اُس سے کہا تُجھے کیا ہُؤا؟

اُس نے کہا مَیں سچ مُچ ایک بیوہ ہُوں اور میرا شَوہر مَر گیا ہے۔

6 تیری لَونڈی کے دو بیٹے تھے ۔ وہ دونوں مَیدان پر آپس میں مار پِیٹ کرنے لگے اور کوئی نہ تھا جو اُن کو چُھڑا دیتا ۔ سو ایک نے دُوسرے کو اَیسی ضرب لگائی کہ اُسے مار ڈالا۔

7 اور اب دیکھ کہ سب کُنبے کا کُنبہ تیری لَونڈی کے خِلاف اُٹھ کھڑا ہُؤا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اُس کو جِس نے اپنے بھائی کو مارا ہمارے حوالہ کر تاکہ ہم اُس کو اُس کے بھائی کی جان کے بدلے جِسے اُس نے مار ڈالا قتل کریں اور یُوں وارِث کو بھی ہلاک کر دیں ۔ اِس طرح تو وہ میرے انگارے کو جو باقی رہا ہے بُجھا دیں گے اور میرے شَوہر کا نہ تو نام نہ بقِیّہ رُویِ زمِین پر چھوڑیں گے۔

8 بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا تُو اپنے گھر جا اور مَیں تیری بابت حُکم کرُوں گا۔

9 تقُو ع کی اُس عَورت نے بادشاہ سے کہا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! سارا گُناہ مُجھ پر اور میرے باپ کے گھرانے پر ہو اور بادشاہ اور اُس کا تخت بے گُناہ رہے۔

10 تب بادشاہ نے فرمایا جو کوئی تُجھ سے کُچھ کہے اُسے میرے پاس لے آنا اور وہ پِھر تُجھ کو چُھونے نہیں پائے گا۔

11 تب اُس نے کہا کہ مَیں عرض کرتی ہُوں کہ بادشاہ خُداوند اپنے خُدا کو یاد کرے کہ خُون کا اِنتِقام لینے والا اَور ہلاک نہ کرنے پائے تا نہ ہو کہ وہ میرے بیٹے کو ہلاک کر دیں۔

اُس نے جواب دِیا خُداوند کی حیات کی قَسم تیرے بیٹے کا ایک بال بھی زمِین پر نہیں گِرنے پائے گا۔

12 تب اُس عَورت نے کہا ذرا میرے مالِک بادشاہ سے تیری لَونڈی ایک بات کہے۔

13 اُس نے جواب دِیا کہہ ۔ تب اُس عَورت نے کہا کہ تُو نے خُدا کے لوگوں کے خِلاف اَیسی تدبِیر کیوں نِکالی ہے؟ کیونکہ بادشاہ اِس بات کے کہنے سے مُجرِم سا ٹھہرتا ہے اِس لِئے کہ بادشاہ اپنے جلا وطن کو پِھر گھر لَوٹا کر نہیں لاتا۔

14 کیونکہ ہم سب کو مَرنا ہے اور ہم زمِین پر گِرے ہُوئے پانی کی طرح ہو جاتے ہیں جو پِھر جمع نہیں ہو سکتا اور خُدا کِسی کی جان نہیں لیتا بلکہ اَیسے وسائِل نِکالتا ہے کہ جلاوطن اُس کے ہاں سے نِکالا ہُؤا نہ رہے۔

15 اور مَیں جو اپنے مالِک بادشاہ سے یہ بات کہنے آئی ہُوں تو اِس کا سبب یہ ہے کہ لوگوں نے مُجھے ڈرا دِیا تھا ۔ سو تیری لَونڈی نے کہا کہ مَیں آپ بادشاہ سے عرض کرُوں گی ۔ شاید بادشاہ اپنی لَونڈی کی عرض پُوری کرے۔

16 کیونکہ بادشاہ سُن کر ضرُور اپنی لَونڈی کو اُس شخص کے ہاتھ سے چُھڑائے گا جو مُجھے اور میرے بیٹے دونوں کو خُدا کی مِیراث میں سے نیست کر ڈالنا چاہتا ہے۔

17 سو تیری لَونڈی نے کہا کہ میرے مالِک بادشاہ کی بات تسلّی بخش ہو کیونکہ میرا مالِک بادشاہ نیکی اور بدی کے اِمتِیاز کرنے میں خُدا کے فرِشتہ کی مانِند ہے ۔ سو خُداوند تیرا خُدا تیرے ساتھ ہو۔

18 تب بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا مَیں تُجھ سے جو کُچھ پوچُھوں تُو اُس کو ذرا بھی مُجھ سے مت چُھپانا ۔

اُس عَورت نے کہا میرا مالِک بادشاہ فرمائے۔

19 بادشاہ نے کہا کیا اِس سارے مُعاملہ میں یوآب کا ہاتھ تیرے ساتھ ہے؟

اُس عَورت نے جواب دِیا تیری جان کی قَسم اَے میرے مالِک بادشاہ کوئی اِن باتوں سے جو میرے مالِک بادشاہ نے فرمائی ہیں دہنی یا بائِیں طرف نہیں مُڑ سکتا کیونکہ تیرے خادِم یوآب ہی نے مُجھے حُکم دِیا اور اُسی نے یہ سب باتیں تیری لَونڈی کو سِکھائِیں۔

20 اور تیرے خادِم یوآب نے یہ کام اِس لِئے کِیا تاکہ اُس مضمُون کے رنگ ہی کو پلٹ دے اور میرا مالِک دانِش مند ہے جِس طرح خُدا کے فرِشتہ میں سمجھ ہوتی ہے کہ دُنیا کی سب باتوں کو جان لے۔

21 تب بادشاہ نے یوآب سے کہا دیکھ مَیں نے یہ بات مان لی ۔ سو تُو جا اور اُس جوان ابی سلو م کو پِھر لے آ۔

22 تب یوآب زمِین پر اَوندھا ہو کر گِرا اور سِجدہ کِیا اور بادشاہ کو مُبارک باد دی اور یوآب کہنے لگا آج تیرے بندہ کو یقِین ہُؤا اَے میرے مالِک بادشاہ کہ مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے اِس لِئے کہ بادشاہ نے اپنے خادِم کی عرض پُوری کی۔

23 پِھر یوآب اُٹھا اور جسُور کو گیا اور ابی سلو م کو یروشلیِم میں لے آیا۔

24 تب بادشاہ نے فرمایا وہ اپنے گھر جائے اور میرا مُنہ نہ دیکھے ۔ سو ابی سلو م اپنے گھر گیا اور وہ بادشاہ کا مُنہ دیکھنے نہ پایا۔

داؤُد اور ابی سلو م کے درمیان صُلح

25 اور سارے اِسرا ئیل میں کوئی شخص ابی سلو م کی طرح اُس کے حُسن کے سبب سے تعرِیف کے قابِل نہ تھا کیونکہ اُس کے پاؤں کے تلوے سے سر کے چاند تک اُس میں کوئی عَیب نہ تھا۔

26 اور جب وہ اپنا سر مُنڈواتا تھا (کیونکہ ہر سال کے آخِر میں وہ اُسے مُنڈواتا تھا اِس لِئے کہ اُس کے بال گھنے تھے سو وہ اُن کو مُنڈواتا تھا) تو اپنے سر کے بال وزن میں شاہی تول کے مُطابِق دو سَو مِثقال کے برابر پاتا تھا۔

27 اور ابی سلو م سے تِین بیٹے پَیدا ہُوئے اور ایک بیٹی جِس کا نام تمر تھا ۔ وہ بُہت خُوب صُورت عَورت تھی۔

28 اور ابی سلو م پُورے دو برس یروشلیِم میں رہا اور بادشاہ کا مُنہ نہ دیکھا۔

29 سو ابی سلو م نے یوآب کو بُلوایا تاکہ اُسے بادشاہ کے پاس بھیجے پر اُس نے اُس کے پاس آنے سے انِکار کِیا اور اُس نے دوبارہ بُلوایا لیکن وہ نہ آیا۔

30 اِس لِئے اُس نے اپنے مُلازِموں سے کہا کہ دیکھو یوآب کا کھیت میرے کھیت سے لگا ہے اور اُس میں جَو ہیں سو جا کر اُس میں آگ لگا دو اور ابی سلو م کے مُلازِموں نے اُس کھیت میں آگ لگا دی۔

31 تب یوآب اُٹھا اور ابی سلو م کے پاس اُس کے گھر جا کر اُس سے کہنے لگا تیرے خادِموں نے میرے کھیت میں آگ کیوں لگا دی؟۔

32 ابی سلو م نے یوآب کو جواب دِیا کہ دیکھ مَیں نے تُجھے کہلا بھیجا کہ یہاں آ تاکہ مَیں تُجھے بادشاہ کے پاس یہ کہنے کو بھیجُوں کہ مَیں جسُور سے کیوں یہاں آیا؟ میرے لِئے اب تک وہِیں رہنا بِہتر ہوتا ۔ سو اب بادشاہ مُجھے اپنا دِیدار دے اور اگر مُجھ میں کوئی بدی ہو تو وہ مُجھے مار ڈالے۔

33 تب یوآب نے بادشاہ کے پاس جا کر اُسے یہ پَیغام دِیا اور جب اُس نے ابی سلو م کو بُلوایا تب وہ بادشاہ کے پاس آیا اور بادشاہ کے آگے زمِین پر سرنِگُوں ہو گیا اور بادشاہ نے ابی سلو م کو بوسہ دِیا۔

۲-سموئیل 15

ابی سلو م بغاوت کا منصُوبہ بناتا ہے

1 اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ ابی سلو م نے اپنے لِئے ایک رتھ اور گھوڑے اور پچاس آدمی تیّار کِئے جو اُس کے آگے آگے دَوڑیں۔

2 اور ابی سلو م سویرے اُٹھ کر پھاٹک کے راستہ کے برابر کھڑا ہو جاتا اور جب کوئی اَیسا آدمی آتا جِس کا مُقدّمہ فَیصلہ کے لِئے بادشاہ کے پاس جانے کو ہوتا تو ابی سلو م اُسے بُلا کر پُوچھتا تھا کہ تُو کِس شہر کا ہے؟ اور وہ کہتا کہ تیرا خادِم اِسرا ئیل کے فُلانے قبِیلہ کا ہے۔

3 پِھر ابی سلو م اُس سے کہتا دیکھ تیری باتیں تو ٹِھیک اور سچّی ہیں لیکن کوئی بادشاہ کی طرف سے مُقرّر نہیں ہے جو تیری سُنے۔

4 اور ابی سلو م یہ بھی کہا کرتا تھا کہ کاش مَیں مُلک کا قاضی بنایا گیا ہوتا تو ہر شخص جِس کا کوئی مُقدّمہ یا دعویٰ ہوتا میرے پاس آتا اور مَیں اُس کا اِنصاف کرتا!۔

5 اور جب کوئی ابی سلو م کے نزدِیک آتا تھا کہ اُسے سِجدہ کرے تو وہ ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیتا اور اُس کو بوسہ دیتا تھا۔

6 اور ابی سلو م سب اِسرائیلِیوں سے جو بادشاہ کے پاس فَیصلہ کے لِئے آتے تھے اِسی طرح پیش آتا تھا ۔ یُوں ابی سلو م نے اِسرا ئیل کے لوگوں کے دِل موہ لِئے۔

7 اور چالِیس برس کے بعد یُوں ہُؤا کہ ابی سلو م نے بادشاہ سے کہا مُجھے ذرا جانے دے کہ مَیں اپنی مَنّت جو مَیں نے خُداوند کے لِئے مانی ہے حبرُو ن میں پُوری کرُوں۔

8 کیونکہ جب مَیں ارام کے جسُور میں تھا تو تیرے خادِم نے یہ مَنّت مانی تھی کہ اگر خُداوند مُجھے پِھر یروشلِیم میں سچ مُچ پُہنچا دے تو مَیں خُداوند کی عِبادت کرُوں گا۔

9 بادشاہ نے اُس سے کہا کہ سلامت جا ۔ سو وہ اُٹھا اور حبرُو ن کو گیا۔

10 اور ابی سلو م نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں جاسُوس بھیج کر مُنادی کرا دی کہ جَیسے ہی تُم نرسِنگے کی آواز سُنو تو بول اُٹھنا کہ ابی سلو م حبرُو ن میں بادشاہ ہو گیا ہے۔

11 اور ابی سلو م کے ساتھ یروشلِیم سے دو سَو آدمی جِن کو دعوت دی گئی تھی گئے تھے ۔ وہ سادہ دِلی سے گئے تھے اور اُن کو کِسی بات کی خبر نہیں تھی۔

12 اور ابی سلو م نے قُربانیاں گُذرانتے وقت جِلونی اخِیُتفل کو جو داؤُد کا مُشِیر تھا اُس کے شہر جِلوہ سے بُلوایا ۔ یہ بڑی بھاری سازِش تھی اور ابی سلو م کے پاس لوگ برابر بڑھتے ہی جاتے تھے۔

داؤُد یروشلیِم سے فرار ہوتاہے

13 اور ایک قاصِد نے آ کر داؤُد کو خبر دی کہ بنی اِسرائیل کے دِل ابی سلو م کی طرف ہیں۔

14 اور داؤُد نے اپنے سب مُلازِموں سے جو یروشلِیم میں اُس کے ساتھ تھے کہا اُٹھو بھاگ چلیں ۔ نہیں تو ہم میں سے ایک بھی ابی سلو م سے نہیں بچے گا ۔ چلنے کی جلدی کرو نہ ہو کہ وہ ہم کو جھٹ آ لے اور ہم پر آفت لائے اور شہر کو تہِ تیغ کرے۔

15 بادشاہ کے خادِموں نے بادشاہ سے کہا دیکھ تیرے خادِم جو کُچھ ہمارا مالِک بادشاہ چاہے اُسے کرنے کو تیّار ہیں۔

16 تب بادشاہ نِکلا اور اُس کا سارا گھرانا اُس کے پِیچھے چلا اور بادشاہ نے دس عَورتیں جو حرمیں تِھیں گھر کی نِگہبانی کے لِئے پِیچھے چھوڑ دِیں۔

17 اور بادشاہ نِکلا اور سب لوگ اُس کے پِیچھے چلے اور وہ بَیت مِر حاق میں ٹھہر گئے۔

18 اور اُس کے سب خادِم اُس کے برابر سے ہوتے ہُوئے آگے گئے اور سب کریتی اور سب فلیتی اور سب جاتی یعنی وہ چھ سَو آدمی جو جات سے اُس کے ساتھ آئے تھے بادشاہ کے سامنے آگے چلے۔

19 تب بادشاہ نے جاتی اِتی سے کہا تُو ہمارے ساتھ کیوں چلتا ہے؟ تُو لَوٹ جا اور بادشاہ کے ساتھ رہ کیونکہ تُو پردیسی اور جلا وطن بھی ہے ۔ سو اپنی جگہ کو لَوٹ جا۔

20 تُو کل ہی تو آیا ہے سو کیا آج مَیں تُجھے اپنے ساتھ اِدھر اُدھر پِھراؤُں جِس حال کہ مُجھے جِدھر جا سکتا ہُوں جانا ہے؟ سو تُو لَوٹ جا اور اپنے بھائِیوں کو ساتھ لیتا جا ۔ رحمت اور سچّائی تیرے ساتھ ہوں۔

21 تب اِتی نے بادشاہ کو جواب دِیا خُداوند کی حیات کی اور میرے مالِک بادشاہ کی جان کی قَسم جہاں کہِیں میرا مالِک بادشاہ خواہ مَرتے خواہ جِیتے ہو گا وہِیں ضرُور تیرا خادِم بھی ہو گا۔

22 سو داؤُد نے اِتی سے کہا چل پار جا اور جاتی اِتی اور اُس کے سب لوگ اور سب ننّھے بچّے جو اُس کے ساتھ تھے پار گئے۔

23 اور سارا مُلک بُلند آواز سے رویا اور سب لوگ پار ہو گئے اور بادشاہ خُود نہرِ قِدرو ن کے پار ہُؤا اور سب لوگوں نے پار ہو کر دشت کی راہ لی۔

24 اور صدُو ق بھی اور اُس کے ساتھ سب لاوی خُدا کے عہدکا صندُوق لِئے ہُوئے آئے اور اُنہوں نے خُدا کے صندُوق کو رکھ دِیا اور ابیاتر اُوپر چڑھ گیا اور جب تک سب لوگ شہر سے نِکل نہ آئے وہِیں رہا۔

25 تب بادشاہ نے صدُو ق سے کہا کہ خُدا کا صندُوق شہر کو واپس لے جا ۔ پس اگر خُداوند کے کرم کی نظر مُجھ پر ہو گی تو وہ مُجھے پِھر لے آئے گا اور اُسے اور اپنے مسکن کو مُجھے پِھر دِکھائے گا۔

26 پر اگر وہ یُوں فرمائے کہ مَیں تُجھ سے خُوش نہیں تو دیکھ مَیں حاضِر ہُوں جو کُچھ اُس کو بھلا معلُوم ہو میرے ساتھ کرے۔

27 اور بادشاہ نے صدُو ق کاہِن سے یہ بھی کہا کیا تُو غَیب بِین نہیں؟ شہر کو سلامت لَوٹ جا اور تُمہارے ساتھ تُمہارے دونوں بیٹے ہوں اخیِمعض جو تیرا بیٹا ہے اور یُونتن جو ابیاتر کا بیٹا ہے۔

28 اور دیکھ مَیں اُس دشت کے گھاٹوں کے پاس ٹھہرا رہُوں گا جب تک تُمہارے پاس سے مُجھے حقِیقتِ حال کی خبر نہ مِلے۔

29 سو صدُو ق اور ابیاتر خُدا کا صندُوق یروشلِیم کو واپس لے گئے اور وہِیں رہے۔

30 اور داؤُد کوہِ زَیتُو ن کی چڑھائی پر چڑھنے لگا اور روتا جا رہا تھا ۔ اُس کا سر ڈھکا تھا اور وہ ننگے پاؤں چل رہا تھا اور وہ سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے اُن میں سے ہر ایک نے اپنا سر ڈھانک رکھّا تھا ۔ وہ اُوپر چڑھتے اور روتے جاتے تھے۔

31 اور کِسی نے داؤُد کو بتایا کہ اخِیتُفل بھی مُفسِدوں میں شامِل اور ابی سلو م کے ساتھ ہے۔ تب داؤُد نے کہا اَے خُداوند! مَیں تُجھ سے مِنّت کرتا ہُوں کہ اخِیتُفل کی صلاح کو بیُوقُوفی سے بدل دے۔

32 جب داؤُد چوٹی پر پُہنچا جہاں خُدا کو سِجدہ کِیا کرتے تھے تو ارکی حُوسی اپنی قبا پھاڑے اور سر پر خاک ڈالے اُس کے اِستِقبال کو آیا۔

33 اور داؤُد نے اُس سے کہا اگر تُو میرے ساتھ جائے تو مُجھ پر بار ہو گا۔

34 پر اگر تُو شہر کو لَوٹ جائے اور ابی سلو م سے کہے کہ اَے بادشاہ مَیں تیرا خادِم ہُوں گا جَیسے گُذرے زمانہ میں تیرے باپ کا خادِم رہا وَیسے ہی اب تیرا خادِم ہُوں تو تُو میری خاطِراخِیتُفل کی مشوَرت کو باطِل کر دے گا۔

35 اور کیا وہاں تیرے ساتھ صدُو ق اور ابیاتر کاہِن نہ ہوں گے؟ سو جو کُچھ تُو بادشاہ کے گھر میں سُنے اُسے صدُو ق اور ابیاتر کاہِنوں کو بتا دینا۔

36 دیکھ وہاں اُن کے ساتھ اُن کے دونوں بیٹے ہیں یعنی صدُو ق کا بیٹا اخیِمعض اور ابیاتر کا بیٹا یُونتن سو جو کُچھ تُم سُنو اُسے اُن کی معرفت مُجھے کہلا بھیجنا۔

37 سو داؤُد کا دوست حُوسی شہر میں آیا اور ابی سلو م بھی یروشلیِم میں پُہنچ گیا۔

۲-سموئیل 16

داؤُد اور ضِیبا

1 اور جب داؤُد چوٹی سے کُچھ آگے بڑھا تو مفِیبو ست کا خادِم ضِیبا دو گدھے لِئے ہُوئے اُسے مِلا جِن پر زِین کَسے تھے اور اُن کے اُوپر دو سَو روٹِیاں اور کِشمِش کے سَو خوشے اور تابِستانی میووں کے سَو دانے اور مَے کا ایک مشکِیزہ تھا۔

2 اور بادشاہ نے ضِیبا سے کہا اِن سے تیرا کیا مطلب ہے؟

ضِیبا نے کہا یہ گدھے بادشاہ کے گھرانے کی سواری کے لِئے اور روٹِیاں اور گرمی کے پَھل جوانوں کے کھانے کے لِئے ہیں اور یہ مَے اِس لِئے ہے کہ جو بیابان میں تھک جائیں اُسے پِیئیں۔

3 اور بادشاہ نے پُوچھا تیرے آقا کا بیٹا کہاں ہے؟

ضِیبا نے بادشاہ سے کہا دیکھ وہ یروشلیِم میں رہ گیا ہے کیونکہ اُس نے کہا کہ آج اِسرائیل کا گھرانا میرے باپ کی مملکت مُجھے پھیر دے گا۔

4 تب بادشاہ نے ضِیبا سے کہا دیکھ! جو کُچھ مفِیبو ست کا ہے وہ سب تیرا ہو گیا ۔

تب ضِیبا نے کہا مَیں سِجدہ کرتا ہُوں اَے میرے مالِک بادشاہ تیرے کرم کی نظر مُجھ پر رہے!۔

داؤُد اور سِمعی

5 جب داؤُد بادشاہ بحُورِیم پُہنچا تو وہاں سے ساؤُل کے گھر کے لوگوں میں سے ایک شخص جِس کا نام سِمعی بِن جیرا تھا نِکلا اور لَعنت کرتا ہُؤا آیا۔

6 اور اُس نے داؤُد پر اور داؤُد بادشاہ کے سب خادِموں پر پتّھر پھینکے اور سب لوگ اور سب سُورما اُس کے دہنے اور بائیں ہاتھ تھے۔

7 اورسِمعی لَعنت کرتے وقت یُوں کہتا تھا دُور ہو! دُور ہو! اَے خُونی آدمی اَے خبِیث!۔

8 خُداوند نے ساؤُل کے گھرانے کے سب خُون کو جِس کے عِوض تُو بادشاہ ہُؤا تیرے ہی اُوپر لَوٹایا اور خُداوند نے سلطنت تیرے بیٹے ابی سلو م کے ہاتھ میں دے دی ہے اور دیکھ تُو اپنی ہی شرارت میں خُود آپ پھنس گیا ہے اِس لِئے کہ تُو خُونی آدمی ہے۔

9 تب ضرو یاہ کے بیٹے ابِیشے نے بادشاہ سے کہا یہ مَرا ہُؤا کُتّا میرے مالِک بادشاہ پر کیوں لَعنت کرے؟ مُجھ کو ذرا اُدھر جانے دے کہ اُس کا سر اُڑا دُوں۔

10 بادشاہ نے کہا اَے ضرویاہ کے بیٹو! مُجھے تُم سے کیا کام؟ وہ جو لَعنت کر رہا ہے اور خُداوند نے اُس سے کہا ہے کہ داؤُد پر لَعنت کر سو کَون کہہ سکتا ہے کہ تُو نے کیوں اَیسا کِیا؟۔

11 اور داؤُد نے ابِیشے سے اور اپنے سب خادِموں سے کہا دیکھو میرا بیٹا ہی جو میرے صُلب سے پَیدا ہُؤا میری جان کا طالِب ہے پس اب یہ بِنیمِینی کِتنا زِیادہ اَیسا نہ کرے؟ اُسے چھوڑ دو اور لَعنت کرنے دو کیونکہ خُداوند نے اُسے حُکم دِیا ہے۔

12 شاید خُداوند اُس ظُلم پر جو میرے اُوپر ہُؤا ہے نظر کرے اور خُداوند آج کے دِن اُس کی لَعنت کے بدلے مُجھے نیک بدلہ دے۔

13 سو داؤُد اور اُس کے لوگ راستہ چلتے رہے اورسِمعی اُس کے سامنے کے پہاڑ کے پہلُو پر چلتا رہا اور چلتے چلتے لَعنت کرتا اور اُس کی طرف پتّھر پھینکتا اور خاک ڈالتا رہا۔

14 اور بادشاہ اور اُس کے سب ہمراہی تھکے ہُوئے آئے اور وہاں اُس نے دَم لِیا۔

ابی سلو م یروشلیِم میں داخِل ہوتا ہے

15 اور ابی سلو م اور سب اِسرائیلی مَرد یروشلیِم میں آئے اور اخِیتُفل اُس کے ساتھ تھا۔

16 اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؤُد کا دوست ارکی حُوسی ابی سلو م کے پاس آیا تو حُوسی نے ابی سلو م سے کہا بادشاہ جِیتا رہے! بادشاہ جِیتا رہے!۔

17 اور ابی سلو م نے حُوسی سے کہا کیا تُو نے اپنے دوست پر یِہی مِہربانی کی؟ تو اپنے دوست کے ساتھ کیوں نہ گیا؟۔

18 حُوسی نے ابی سلو م سے کہا نہیں بلکہ جِس کو خُداوند نے اور اِس قَوم نے اور اِسرائیل کے سب آدمِیوں نے چُن لِیا ہے مَیں اُسی کا ہُوں گا اور اُسی کے ساتھ رہُوں گا۔

19 اور پِھر مَیں کِس کی خِدمت کرُوں؟ کیا مَیں اُس کے بیٹے کے سامنے رہ کر خِدمت نہ کرُوں؟ جَیسے مَیں نے تیرے باپ کے سامنے رہ کر خِدمت کی وَیسے ہی تیرے سامنے رہُوں گا۔

20 تب ابی سلو م نے اخِیُتفل سے کہا تُم صلاح دو کہ ہم کیا کریں۔

21 سو اخِیُتفل نے ابی سلو م سے کہا کہ اپنے باپ کی حرموں کے پاس جاجِن کو وہ گھر کی نِگہبانی کو چھوڑ گیا ہے ۔ اِس لِئے کہ جب سب اِسرائیلی سُنیں گے کہ تیرے باپ کو تُجھ سے نفرت ہے تو اُن سب کے ہاتھ جو تیرے ساتھ ہیں قَوی ہو جائیں گے۔

22 سو اُنہوں نے محل ّکی چھت پر ابی سلو م کے لِئے ایک تنبُو کھڑا کر دِیا اور ابی سلو م سب بنی اِسرائیل کے سامنے اپنے باپ کی حرموں کے پاس گیا۔

23 اور اخِیُتفل کی مشورَت جو اِن دِنوں ہوتی وہ اَیسی سمجھی جاتی تھی کہ گویا خُدا کے کلام سے آدمی نے بات پُوچھ لی ۔ یُوں اخِیُتفل کی مشورَت داؤُد اور ابی سلو م کی خِدمت میں اَیسی ہی ہوتی تھی۔

۲-سموئیل 17

حُوسی ابی سلو م کو بہکاتا ہے

1 اور اخِیُتفل نے ابی سلو م سے یہ بھی کہا کہ مُجھے ابھی بارہ ہزار مَرد چُن لینے دے اور مَیں اُٹھ کر آج ہی رات کو داؤُد کا پِیچھا کرُونگا۔

2 اور اَیسے حال میں کہ وہ تھکا ماندہ ہو اور اُس کے ہاتھ ڈِھیلے ہوں مَیں اُس پر جا پڑُوں گا اور اُسے ڈراؤُں گا اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ ہیں بھاگ جائیں گے اور مَیں فَقط بادشاہ کو مارُوں گا۔

3 اور مَیں سب لوگوں کو تیرے پاس لَوٹا لاؤُں گا ۔ جِس آدمی کا تُو طالِب ہے وہ اَیسا ہے کہ گویا سب لَوٹ آئے۔ یُوں سب لوگ سلامت رہیں گے۔

4 یہ بات ابی سلو م کو اور اِسرائیل کے سب بزُرگوں کو بُہت اچّھی لگی۔

5 اور ابی سلو م نے کہا اب ارکی حُوسی کو بھی بُلاؤ اور جو وہ کہے ہم اُسے بھی سُنیں۔

6 جب حُوسی ابی سلو م کے پاس آیا تو ابی سلو م نے اُس سے کہا کہ اخِیُتفل نے تو یہ یہ کہا ہے ۔ کیا ہم اُس کے کہنے کے مُطابِق عمل کریں؟ اگر نہیں تو تُو بتا۔

7 حُوسی نے ابی سلو م سے کہا کہ وہ صلاح جو اخِیُتفل نے اِس بار دی ہے اچّھی نہیں۔

8 ماسِوا اِس کے حُوسی نے یہ بھی کہا کہ تُو اپنے باپ کو اور اُس کے آدمِیوں کو جانتا ہے کہ وہ زبردست لوگ ہیں اور وہ اپنے دِل ہی دِل میں اُس رِیچھنی کی مانِند جِس کے بچّے جنگل میں چِھن گئے ہوں جھلاّ رہے ہوں گے اور تیرا باپ جنگی مَرد ہے اور وہ لوگوں کے ساتھ نہیں ٹھہرے گا۔

9 اور دیکھ اب تو وہ کِسی غار میں یا کِسی دُوسری جگہ چُھپا ہُؤا ہو گا اور جب شرُوع ہی میں تھوڑے سے قتل ہو جائیں گے تو جو کوئی سُنے گا وہ یِہی کہے گا کہ ابی سلو م کے پَیروؤں کے درمِیان تو خُون ریزی شرُوع ہے۔

10 تب وہ بھی جو بہادُر ہے اور جِس کا دِل شیر کے دِل کی طرح ہے بِالکُل پِگھل جائے گا کیونکہ سارا اِسرائیل جانتا ہے کہ تیرا باپ زبردست آدمی ہے اور اُس کے ساتھ کے لوگ سُورما ہیں۔

11 سو مَیں یہ صلاح دیتا ہُوں کہ دان سے بیر سبع تک کے سب اِسرائیلی سمُندر کے کنارے کی ریت کی طرح تیرے پاس کثرت سے اِکٹّھے کِئے جائیں اور تُو آپ ہی لڑائی پر جائے۔

12 یُوں ہم کِسی نہ کِسی جگہ جہاں وہ مِلے اُس پر جا ہی پڑیں گے اور ہم اُس پر اَیسے گِریں گے جَیسے شبنم زمِین پر گِرتی ہے ۔ پِھر نہ تو ہم اُسے اور نہ اُس کے ساتھ کے سب آدمِیوں میں سے کِسی کو جِیتا چھوڑیں گے۔

13 ماسِوا اِس کے اگر وہ کِسی شہر میں گُھسا ہُؤا ہو گا تو سب اِسرائیلی اُس شہر کے پاس رسّیِاں لے آئیں گے اور ہم اُس کو کھینچ کر دریا میں کر دیں گے یہاں تک کہ اُس کا ایک چھوٹا سا پتّھر بھی وہاں نہیں مِلے گا۔

14 تب ابی سلو م اور سب اِسرائیلی کہنے لگے کہ یہ مشورَت جو ارکی حُوسی نے دی ہے اخِیُتفل کی مشورَت سے اچّھی ہے کیونکہ یہ تو خُداوند ہی نے ٹھہرا دِیا تھا کہ اخِیُتفل کی اچّھی صلاح باطِل ہو جائے تاکہ خُداوند ابی سلو م پر بلا نازِل کرے۔

داؤُد کو خطرہ سے آگاہ کِیا جاتا ہے اور وہ بچ نِکلتا ہے

15 تب حُوسی نے صدُو ق اور ابیا تر کاہِنوں سے کہا کہ اخِیُتفل نے ابی سلو م کو اور بنی اِسرائیل کے بزُرگوں کو اَیسی اَیسی صلاح دی اور مَیں نے یہ یہ صلاح دی۔

16 سو اب جلد داؤُد کے پاس کہلا بھیجو کہ آج رات کو دشت کے گھاٹوں پر نہ ٹھہر بلکہ جِس طرح ہو سکے پار اُتر جا تا اَیسا نہ ہو کہ بادشاہ اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ ہیں نِگل لِئے جائیں۔

17 اور یُونتن اور اخِیمعض عَین راجِل کے پاس ٹھہرے تھے اور ایک لَونڈی جاتی اور اُن کو خبر دے آتی تھی اور وہ جا کر داؤُد کو بتا دیتے تھے کیونکہ مُناسِب نہ تھا کہ وہ شہر میں آتے دِکھائی دیتے۔

18 لیکن ایک چھوکرے نے اُن کو دیکھ لِیا اور ابی سلو م کو خبر دی پر وہ دونوں جلدی کر کے نِکل گئے اور بحُورِ یم میں ایک شخص کے گھر گئے جِس کے صحن میں ایک کنُواں تھا ۔ سو وہ اُس میں اُتر گئے۔

19 اور اُس کی عَورت نے پردہ لے کر کنُوئیں کے مُنہ پر بِچھایا اور اُس پر دَلا ہُؤا اناج پَھیلا دِیا اور کُچھ معلُوم نہیں ہوتا تھا۔

20 اور ابی سلو م کے خادِم اُس گھر پر اُس عَورت کے پاس آئے اور پُوچھا کہ اخِیمعض اور یُونتن کہاں ہیں؟

اُس عَورت نے اُن سے کہا وہ نالہ کے پار گئے

اور جب اُنہوں نے اُن کو ڈُھونڈا اور نہ پایا تو یروشلیِم کو لَوٹ گئے۔

21 اور اَیسا ہُؤا کہ جب یہ چلے گئے تو وہ کنُوئیں سے نِکلے اور جا کر داؤُد بادشاہ کو خبر دی اور وہ داؤُد سے کہنے لگے کہ اُٹھو اور دریا پار ہو جاؤ کیونکہ اخِیُتفل نے تُمہارے خِلاف اَیسی اَیسی صلاح دی ہے۔

22 تب داؤُد اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے اُٹھے اوریَردن کے پار گئے اور صُبح کی رَوشنی تک اُن میں سے ایک بھی اَیسا نہ تھا جو یَردن کے پار نہ ہو گیا ہو۔

23 جب اخِیُتفل نے دیکھا کہ اُس کی مشورَت پر عمل نہیں کِیا گیا تو اُس نے اپنے گدھے پر زِین کَسا اور اُٹھ کر اپنے شہر کو اپنے گھر گیا اور اپنے گھرانے کا بندوبست کر کے اپنے کو پھانسی دی اور مَر گیا اور اپنے باپ کی قبر میں دفن ہُؤا۔

24 تب داؤُد محنایم میں آیا اور ابی سلو م اور سب اِسرائیلی مَرد جو اُس کے ساتھ تھے یَردن کے پار ہُوئے۔

25 اور ابی سلو م نے یُوآب کے بدلے عماسا کو لشکر کا سردار کِیا ۔ یہ عماسا ایک اِسرائیلی آدمی کا بیٹا تھا جِس کا نام اِترا تھا ۔ اُس نے ناحس کی بیٹی ابِیجیل سے جو یُوآب کی ماں ضرو یاہ کی بہن تھی صُحبت کی تھی۔

26 اور اِسرائیلی اور ابی سلو م جِلعاد کے مُلک میں خَیمہ زن ہُوئے۔

27 اور جب داؤُد محنایم میں پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ ناحس کا بیٹا سوبی بنی عمُّون کے ربّہ سے اورعمّی ایل کا بیٹا مکِیر لودبا ر سے اور برز لّی جِلعادی راجلِیم سے۔

28 پلنگ اور چارپائِیاں اور باسن اور مِٹّی کے برتن اور گیہُوں اور جَو اور آٹا اور بُھنا ہُؤا اناج اور لوبِئے کی پَھلِیاں اور مسُور اور بُھنا ہُؤا چبینا۔

29 اور شہد اور مکھّن اور بھیڑ بکریاں اور گائے کے دُودھ کا پنِیر داؤُد کے اور اُس کے ساتھ کے لوگوں کے کھانے کے لِئے لائے کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ وہ لوگ بیابان میں بُھوکے اور ماندے اور پِیا سے ہیں۔

۲-سموئیل 18

ابی سلو م شِکست کھاتا اور مارا جاتا ہے

1 اور داؤُد نے اُن لوگوں کو جو اُس کے ساتھ تھے گِنا اور ہزاروں کے اور سینکڑوں کے سردار مُقرّر کِئے۔

2 اور داؤُد نے لوگوں کی ایک تِہائی یُوآب کے ماتحت اور ایک تِہائی یُوآب کے بھائی ابِیشے بِن ضرویاہ کے ماتحت اور ایک تِہائی جاتی اِتی کے ماتحت کر کے اُن کو روانہ کِیا اور بادشاہ نے لوگوں سے کہا کہ مَیں خُود بھی ضرُور تُمہارے ساتھ چلُوں گا۔

3 پر لوگوں نے کہا کہ تُو نہیں جانے پائے گا کیونکہ ہم اگر بھاگیں تو اُن کو کُچھ ہماری پروا نہ ہو گی اور اگر ہم میں سے آدھے مارے جائیں تَو بھی اُن کو کُچھ پروا نہ ہو گی پر تُو ہم جَیسے دس ہزار کے برابر ہے ۔ سو بِہتر یہ ہے کہ تُو شہر میں سے ہماری مدد کرنے کو تیّار رہے۔

4 بادشاہ نے اُن سے کہا جو تُم کو بِہتر معلُوم ہوتا ہے مَیں وُہی کرُوں گا ۔ سو بادشاہ شہر کے پھاٹک کی ایک طرف کھڑا رہا اور سب لوگ سَو سَو اور ہزار ہزار کر کے نِکلنے لگے۔

5 اور بادشاہ نے یُوآب اور ابِیشے اور اِتی کو فرمایا کہ میری خاطِر اُس جوان ابی سلوم کے ساتھ نرمی سے پیش آنا ۔ جب بادشاہ نے سب سرداروں کو ابی سلو م کے حق میں تاکِید کی تو سب لوگوں نے سُنا۔

6 سو وہ لوگ نِکل کر مَیدان میں اِسرائیل کے مُقابلہ کو گئے اور لڑائی افرائِیم کے بَن میں ہُوئی۔

7 اور وہاں اِسرائیل کے لوگوں نے داؤُد کے خادِموں سے شِکست کھائی اور اُس دِن اَیسی بڑی خُون ریزی ہُوئی کہ بِیس ہزار آدمی کھیت آئے۔

8 اِس لِئے کہ اُس دِن ساری مملکت میں جنگ تھی اور لوگ اِتنے تلوار کا لُقمہ نہیں بنے جِتنے اُس بَن کا شِکار ہُوئے۔

9 اور اِتّفاقاً ابی سلو م داؤُد کے خادِموں کے سامنے آ گیا اور ابی سلو م اپنے خچّر پر سوار تھا اور وہ خچّرایک بڑے بلُوط کے درخت کی گھنی ڈالِیوں کے نِیچے سے گیا ۔ سو اُس کا سر بلُوط میں اٹک گیا اور وہ آسمان اور زمِین کے بِیچ میں لٹکا رہ گیا اور وہ خچّرجو اُس کے ران تلے تھا نِکل گیا۔

10 کِسی شخص نے یہ دیکھا اور یُوآب کو خبر دی کہ مَیں نے ابی سلو م کو بلُوط کے درخت میں لٹکا ہُؤا دیکھا۔

11 اور یُوآب نے اُس شخص سے جِس نے اُسے خبر دی تھی کہا تُو نے یہ دیکھا پِھر کیوں نہیں تُو نے اُسے مار کر وہِیں زمِین پر گِرا دِیا؟ کیونکہ مَیں تُجھے چاندی کے دس ٹُکڑے اور ایک کمر بند دیتا۔

12 اُس شخص نے یُوآب سے کہا کہ اگر مُجھے چاندی کے ہزار ٹُکڑے بھی میرے ہاتھ میں مِلتے تَو بھی مَیں بادشاہ کے بیٹے پر ہاتھ نہ اُٹھاتا کیونکہ بادشاہ نے ہمارے سُنتے تُجھے اور ابِیشے اور اِتی کو تاکِید کی تھی کہ خبردار کوئی اُس جوان ابی سلو م کو نہ چُھوئے۔

13 ورنہ اگر مَیں اُس کی جان کے ساتھ دغا کھیلتا اور بادشاہ سے تو کوئی بات پوشِیدہ بھی نہیں تو تُو خُود بھی کنارہ کش ہو جاتا۔

14 تب یُوآب نے کہا مَیں تیرے ساتھ یُوں ہی ٹھہرا نہیں رہ سکتا ۔ سو اُس نے تِین تِیر ہاتھ میں لِئے اور اُن سے ابی سلو م کے دِل کو جب وہ ہنُوز بلُوط کے درخت کے بِیچ زِندہ ہی تھا چھید ڈالا۔

15 اور دس جوانوں نے جو یُوآب کے سلح بردار تھے ابی سلو م کو گھیر کر اُسے مارا اور قتل کر دِیا۔

16 تب یُوآب نے نرسِنگا پُھونکا اور لوگ اِسرائیلِیوں کا پِیچھا کرنے سے لَوٹے کیونکہ یُوآب نے لوگوں کو روک لِیا۔

17 اور اُنہوں نے ابی سلو م کو لے کربَن کے اُس بڑے گڑھے میں ڈال دِیا اور اُس پر پتّھروں کا ایک بُہت بڑا ڈھیر لگا دِیا اور سب اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے۔

18 اور ابی سلو م نے اپنے جِیتے جی ایک لاٹ لے کر کھڑی کرائی تھی جو شاہی وادی میں ہے کیونکہ اُس نے کہا میرے کوئی بیٹا نہیں جِس سے میرے نام کی یادگار رہے ۔ سو اُس نے اُس لاٹ کو اپنا نام دِیا اور وہ آج تک ابی سلو م کی یادگار کہلاتی ہے۔

داؤُد کو ابی سلو م کی مَوت کی خبرمِلتی ہے

19 تب صدُو ق کے بیٹے اخِیمعض نے کہا کہ مُجھے دَوڑ کر بادشاہ کو خبر پُہنچانے دے کہ خُداوند نے اُس کے دُشمنوں سے اُس کا اِنتِقام لِیا۔

20 لیکن یُوآب نے اُس سے کہا کہ آج کے دِن تُو کوئی خبر نہ پُہنچا بلکہ دُوسرے دِن خبر پُہنچا دینا پر آج تُجھے کوئی خبر نہیں لے جانا ہو گا اِس لِئے کہ بادشاہ کا بیٹا مَر گیا ہے۔

21 تب یُوآب نے کُوشی سے کہا کہ جا کر جو کُچھ تُو نے دیکھا ہے سو بادشاہ کو بتا دے۔ سو وہ کُوشی یُوآب کو سِجدہ کر کے دَوڑ گیا۔

22 تب صدُو ق کے بیٹے اخِیمعض نے پِھر یُوآب سے کہا خواہ کُچھ ہی ہو تُو مُجھے بھی اُس کُوشی کے پِیچھے دَوڑ جانے دے ۔

یُوآب نے کہا اَے میرے بیٹے تُو کیوں دَوڑ جانا چاہتا ہے جِس حال کہ اِس خبر کے عِوض تُجھے کوئی اِنعام نہیں مِلے گا؟۔

23 اُس نے کہا خواہ کُچھ ہی ہو مَیں تو جاؤُں گا ۔

اُس نے کہا دَوڑ جا ۔ تب اخِیمعض مَیدان سے ہو کر دَوڑ گیا اور کُوشی سے آگے بڑھ گیا۔

24 اور داؤُد دونوں پھاٹکوں کے درمِیان بَیٹھا تھا اور پہرے والا پھاٹک کی چھت سے ہو کر فصِیل پر گیا اور کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص اکیلا دَوڑا آتا ہے۔

25 اُس پہرے والے نے پُکار کر بادشاہ کو خبر دی ۔ بادشاہ نے فرمایا اگر وہ اکیلا ہے تو مُنہ زُبانی خبر لاتا ہو گا اور وہ تیز آیا اور نزدِیک پُہنچا۔

26 اور پہرے والے نے ایک اَور آدمی کو دیکھا کہ دَوڑا آتا ہے ۔ تب اُس پہرے والے نے دربان کو پُکار کر کہا کہ دیکھ ایک شخص اَور اکیلا دَوڑا آتا ہے ۔

بادشاہ نے کہا وہ بھی خبر لاتا ہو گا۔

27 اور پہرے والے نے کہا کہ مُجھے اگلے کا دَوڑنا صدُو ق کے بیٹے اخِیمعض کے دَوڑنے کی طرح معلُوم دیتا ہے ۔

تب بادشاہ نے کہا وہ بھلا آدمی ہے اور اچّھی خبر لاتا ہو گا۔

28 اور اخِیمعض نے پُکار کر بادشاہ سے کہا خَیر ہے اور بادشاہ کے آگے زمِین پر سرنگُون ہو کر سِجدہ کِیا اور کہا کہ خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہو جِس نے اُن آدمِیوں کو جِنہوں نے میرے مالِک بادشاہ کے خِلاف ہاتھ اُٹھائے تھے قابُو میں کر دِیا ہے۔

29 بادشاہ نے پُوچھا کیا وہ جوان ابی سلو م سلامت ہے؟

اخِیمعض نے کہا کہ جب یُوآب نے بادشاہ کے خادِم کو یعنی مُجھ کو جو تیرا خادِم ہُوں روانہ کِیا تو مَیں نے ایک بڑی ہلچل تو دیکھی پر مَیں نہیں جانتا کہ وہ کیا تھی۔

30 تب بادشاہ نے کہا ایک طرف ہو جا اور یہِیں کھڑا رہ ۔ سو وہ ایک طرف ہو کر چُپ چاپ کھڑا ہو گیا۔

31 پِھر وہ کُوشی آیا اور کُوشی نے کہا میرے مالِک بادشاہ کے لِئے خبر ہے کیونکہ خُداوند نے آج کے دِن اُن سب سے جو تیرے خِلاف اُٹھے تھے تیرا بدلہ لِیا۔

32 تب بادشاہ نے کُوشی سے پُوچھا کیا وہ جوان ابی سلو م سلامت ہے؟

کُوشی نے جواب دِیا کہ میرے مالِک بادشاہ کے دُشمن اور جِتنے تُجھے ضرر پُہنچانے کو تیرے خِلاف اُٹھیں وہ اُسی جوان کی طرح ہو جائیں۔

33 تب بادشاہ بُہت بے چَین ہو گیا اور اُس کوٹھری کی طرف جو پھاٹک کے اُوپر تھی روتا ہُؤا چلا اور چلتے چلتے یُوں کہتا جاتا تھا ہائے میرے بیٹے ابی سلو م! میرے بیٹے! میرے بیٹے ابی سلو م! کاش مَیں تیرے بدلے مَر جاتا! اَے ابی سلو م! میرے بیٹے! میرے بیٹے!

۲-سموئیل 19

یُوآب داؤُد کو جِھڑکتا ہے

1 اور یُوآب کو بتایا گیا کہ دیکھ بادشاہ ابی سلو م کے لِئے نَوحہ اور ماتم کر رہا ہے۔

2 سو تمام لوگوں کے لِئے اُس دِن کی فتح ماتم سے بدل گئی کیونکہ لوگوں نے اُس دِن یہ کہتے سُنا کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لِئے دِل گِیر ہے۔

3 سو وہ لوگ اُس دِن چوری سے شہر میں گُھسے جَیسے وہ لوگ جو لڑائی سے بھاگتے ہیں شرم کے مارے چوری چوری چلتے ہیں۔

4 اور بادشاہ نے اپنا مُنہ ڈھانک لِیا اور بادشاہ بُلند آواز سے چِلاّنے لگا کہ ہائے میرے بیٹے ابی سلو م! ہائے ابی سلو م میرے بیٹے! میرے بیٹے!۔

5 تب یُوآب گھر میں بادشاہ کے پاس جا کر کہنے لگا کہ تُو نے آج اپنے سب خادِموں کو شرمسار کِیا جِنہوں نے آج کے دِن تیری جان اور تیرے بیٹوں اور تیری بیٹِیوں کی جانیں اور تیری بِیوِیوں کی جانیں اور تیری حرموں کی جانیں بچائِیں۔

6 کیونکہ تُو اپنے عداوت رکھنے والوں کو پِیار کرتا ہے اور اپنے دوستوں سے عداوت رکھتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے آج کے دِن ظاہِر کر دِیا کہ سردار اور خادِم تیرے نزدِیک بے قدر ہیں کیونکہ آج کے دِن مَیں دیکھتا ہُوں کہ اگر ابی سلو م جِیتا رہتا اور ہم سب مَر جاتے تو تُو بُہت خُوش ہوتا۔

7 سو اب اُٹھ باہر نِکل اور اپنے خادِموں سے تسلّی بخش باتیں کر کیونکہ مَیں خُداوند کی قَسم کھاتا ہُوں کہ اگر تُو باہر نہ جائے تو آج رات کو ایک آدمی بھی تیرے ساتھ نہیں رہے گا اور یہ تیرے لِئے اُن سب آفتوں سے بدتر ہو گا جو تیری نَوجوانی سے لے کر اب تک تُجھ پر آئی ہیں۔

8 سو بادشاہ اُٹھ کر پھاٹک میں جا بَیٹھا اور سب لوگوں کو بتایا گیا کہ دیکھو بادشاہ پھاٹک میں بَیٹھا ہے ۔

داؤُد یروشلیِم واپس جانے کے لِئے روانہ ہوتا ہے

تب سب لوگ بادشاہ کے سامنے آئے اور اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے تھے۔

9 اور اِسرائیل کے قبِیلوں کے سب لوگوں میں جھگڑا تھا اور وہ کہتے تھے کہ بادشاہ نے ہمارے دُشمنوں کے ہاتھ سے اور فِلستِیوں کے ہاتھ سے ہم کو بچایا اور اب وہ ابی سلو م کے سامنے سے مُلک چھوڑ کر بھاگ گیا ہے۔

10 اور ابی سلو م جِسے ہم نے مَسح کر کے اپنا حاکِم بنایا تھا لڑائی میں مَر گیا ہے ۔ سو تُم اب بادشاہ کو واپس لانے کی بات کیوں نہیں کرتے؟۔

11 تب داؤُد بادشاہ نے صدُوق اور ابیاتر کاہِنوں کو کہلا بھیجا کہ یہُوداہ کے بزُرگوں سے کہو کہ تُم بادشاہ کو اُس کے محلّ میں پُہنچانے کے لِئے سب سے پِیچھے کیوں ہوتے ہو جِس حال کہ سارے اِسرائیل کی بات اُسے اُس کے محلّ میں پُہنچانے کے بارہ میں بادشاہ تک پُہنچی ہے؟۔

12 تُم تو میرے بھائی اور میری ہڈّی اور گوشت ہو پِھر تُم بادشاہ کو واپس لے جانے کے لِئے سب سے پِیچھے کیوں ہو؟۔

13 اور عماسا سے کہنا کیا تُو میری ہڈّی اور گوشت نہیں؟ سو اگر تُو یُوآب کی جگہ میرے حضُور ہمیشہ کے لِئے لشکر کا سردار نہ ہو تو خُدا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے۔

14 اور اُس نے سب بنی یہُوداہ کا دِل ایک آدمی کے دِل کی طرح مائِل کر لِیا چُنانچہ اُنہوں نے بادشاہ کو پَیغام بھیجا کہ تُو اپنے سب خادِموں کو ساتھ لے کر لَوٹ آ۔

15 سو بادشاہ لَوٹ کر یَردن پر آیا اور سب بنی یہُوداہ جِلجا ل کو گئے کہ بادشاہ کا اِستِقبال کریں اور اُسے یَردن کے پار لے آئیں۔

16 اور جیرا کے بیٹے بِنیمِینی سِمعی نے جو بحُورِ یم کا تھا جلدی کی اور بنی یہُوداہ کے ساتھ داؤُد بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا۔

17 اور اُس کے ساتھ ایک ہزار بِنیمِینی جوان تھے اور ساؤُل کے گھرانے کا خادِم ضِیبا اپنے پندرہ بیٹوں اور بِیس نَوکروں سمیت آیا اور وہ بادشاہ کے سامنے یَردن کے پار اُترے۔

18 اور ایک کشتی پار گئی کہ بادشاہ کے گھرانے کو لے آئے اور جو کام اُسے مُناسِب معلُوم ہو اُسے کرے

داؤُد سِمعی پر مہربانی کرتا ہے

اور جیرا کا بیٹاسِمعی بادشاہ کے سامنے جَیسے ہی وہ یَردن پار ہُؤا اَوندھا ہو کر گِرا۔

19 اور بادشاہ سے کہنے لگا کہ میرا مالِک میری طرف گُناہ منسُوب نہ کرے اور جِس دِن میرا مالِک بادشاہ یروشلیِم سے نِکلا اُس دِن جو کُچھ تیرے خادِم نے بدمِزاجی سے کِیا اُسے اَیسا یاد نہ رکھ کہ بادشاہ اُس کو اپنے دِل میں رکھّے۔

20 کیونکہ تیرا بندہ یہ جانتا ہے کہ مَیں نے گُناہ کِیا ہے اور دیکھ آج کے دِن مَیں ہی یُوسف کے گھرانے میں سے پہلے آیا ہُوں کہ اپنے مالِک بادشاہ کا اِستِقبال کرُوں۔

21 اور ضرویاہ کے بیٹے ابِیشے نے جواب دِیا کیا سِمعی اِس سبب سے مارا نہ جائے کہ اُس نے خُداوند کے ممسُوح پر لَعنت کی؟۔

22 داؤُد نے کہا اَے ضرویاہ کے بیٹو! مُجھے تُم سے کیا کام کہ تُم آج کے دِن میرے مُخالِف ہُوئے ہو؟ کیا اِسرائیل میں سے کوئی آدمی آج کے دِن قتل کِیا جائے؟ کیا مَیں یہ نہیں جانتا کہ مَیں آج کے دِن اِسرائیل کا بادشاہ ہُوں؟۔

23 اور بادشاہ نے سِمعی سے کہا تُو مارا نہیں جائے گا اور بادشاہ نے اُس سے قَسم کھائی۔

داؤُد مفِیبوست پر مہربانی کرتا ہے

24 پِھر ساؤُل کا بیٹا مفِیبو ست بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا ۔ اُس نے بادشاہ کے چلے جانے کے دِن سے لے کر اُس کے سلامت گھر آ جانے کے دِن تک نہ تو اپنے پاؤں پر پٹّیاں باندِھیں اور نہ اپنی داڑھی کتروائی اور نہ اپنے کپڑے دُھلوائے تھے۔

25 اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ یروشلیِم میں بادشاہ سے مِلنے آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا اَے مفِیبو ست تُو میرے ساتھ کیوں نہیں گیا تھا؟۔

26 اُس نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ میرے نَوکر نے مُجھ سے دغا کی کیونکہ تیرے خادِم نے کہا تھا کہ مَیں اپنے لِئے گدھے پر زِین کسُوں گا تاکہ مَیں سوار ہو کر بادشاہ کے ساتھ جاؤُں اِس لِئے کہ تیرا خادِم لنگڑا ہے۔

27 سو اُس نے میرے مالِک بادشاہ کے حضُور تیرے خادِم پر بُہتان لگایا پر میرا مالِک بادشاہ تو خُدا کے فرِشتہ کی مانِند ہے۔ سو جو کُچھ تُجھے اچّھا معلُوم ہو سو کر۔

28 کیونکہ میرے باپ کا سارا گھرانا میرے مالِک بادشاہ کے آگے مُردوں کی مانِند تھا تَو بھی تُو نے اپنے خادِم کو اُن لوگوں کے بِیچ بِٹھایا جو تیرے دسترخوان پر کھاتے تھے ۔ پس کیا اب بھی میرا کوئی حق ہے کہ مَیں بادشاہ کے آگے پِھر فریاد کرُوں؟۔

29 بادشاہ نے اُس سے کہا تُو اپنی باتیں کیوں بیان کرتا جاتا ہے؟ مَیں کہتا ہُوں کہ تُو اور ضِیبا دونوں آپس میں اُس زمِین کو بانٹ لو۔

30 اور مفِیبو ست نے بادشاہ سے کہا وُہی سب لے لے اِس لِئے کہ میرا مالِک بادشاہ اپنے گھر میں پِھر سلامت آ گیا ہے۔

داؤُد برزِلّی پر مہربانی کرتا ہے

31 اور برزِ لّی جِلعادی راجلِیم سے آیا اور بادشاہ کے ساتھ یَردن پار گیا تاکہ اُسے یَردن کے پار پُہنچائے۔

32 اور یہ برزِلّی نِہایت عُمر رسِیدہ آدمی یعنی اسّی برس کا تھا ۔ اُس نے بادشاہ کو جب تک وہ محنایم میں رہا رسد پُہنچائی تھی اِس لِئے کہ وہ بُہت بڑا آدمی تھا۔

33 سو بادشاہ نے برزِ لّی سے کہا کہ تُو میرے ساتھ پار چل اور مَیں یروشلیِم میں اپنے ساتھ تیری پرورِش کرُوں گا۔

34 اور برزِ لّی نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ میری زِندگی کے دِن ہی کِتنے ہیں جو مَیں بادشاہ کے ساتھ یروشلیِم کو جاؤُں؟۔

35 آج مَیں اسّی برس کا ہُوں ۔ کیا مَیں بھلے اور بُرے میں اِمتِیاز کر سکتا ہُوں؟ کیا تیرا بندہ جو کُچھ کھاتا پِیتا ہے اُس کا مزہ جان سکتا ہے؟ کیا مَیں گانے والوں اور گانے والِیوں کی آواز پِھر سُن سکتا ہُوں؟ پس تیرا بندہ اپنے مالِک بادشاہ پر کیوں بار ہو؟۔

36 تیرا بندہ فقط یَردن کے پار تک بادشاہ کے ساتھ جانا چاہتا ہے ۔ سو بادشاہ مُجھے اَیسا بڑا اجر کیوں دے؟۔

37 اپنے بندہ کو لَوٹ جانے دے تاکہ مَیں اپنے شہر میں اپنے باپ اور ماں کی قبر کے پاس مرُوں پر دیکھ تیرا بندہ کِمہا م حاضِر ہے ۔ وہ میرے مالِک بادشاہ کے ساتھ پار جائے اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم دے اُس سے کر۔

38 تب بادشاہ نے کہا کِمہا م میرے ساتھ پار چلے گا اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم ہو وُہی مَیں اُس کے ساتھ کرُوں گا اور جو کُچھ تُو چاہے گا مَیں تیرے لِئے وُہی کرُوں گا۔

39 اور سب لوگ یَردن کے پار ہو گئے اور بادشاہ بھی پار ہُؤا ۔ پِھر بادشاہ نے برزِ لّی کو چُوما اور اُسے دُعا دی اور وہ اپنی جگہ کو لَوٹ گیا۔

یہُودا ہ اور اسرا ئیل میں بادشاہ کی بابت جھگڑا

40 سو بادشاہ جِلجا ل کو روانہ ہُؤا اور کِمہا م اُس کے ساتھ چلا اور یہُوداہ کے سب لوگ اور اِسرائیل کے لوگوں میں سے بھی آدھے بادشاہ کو پار لائے۔

41 تب اِسرائیل کے سب لوگ بادشاہ کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کہ ہمارے بھائی بنی یہُوداہ تُجھے کیوں چوری سے لے آئے اور بادشاہ کو اور اُس کے گھرانے کو اور داؤُد کے ساتھ جِتنے تھے اُن کو یَردن کے پار سے لائے؟۔

42 تب سب بنی یہُوداہ نے بنی اِسرائیل کو جواب دِیا اِس لِئے کہ بادشاہ کا ہمارے ساتھ نزدِیک کا رِشتہ ہے ۔ سو تُم اِس بات کے سبب سے ناراض کیوں ہُوئے؟ کیا ہم نے بادشاہ کے دام کا کُچھ کھا لِیا ہے یا اُس نے ہم کو کُچھ اِنعام دِیا ہے؟۔

43 پِھر بنی اِسرائیل نے بنی یہُوداہ کو جواب دِیا کہ بادشاہ میں ہمارے دس حِصّے ہیں اور ہمارا حق بھی داؤُد پر تُم سے زِیادہ ہے پس تُم نے کیوں ہماری حقارت کی کہ بادشاہ کو لَوٹا لانے میں پہلے ہم سے صلاح نہیں لی؟

اور بنی یہُوداہ کی باتیں بنی اِسرائیل کی باتوں سے زِیادہ سخت تِھیں۔

۲-سموئیل 20

سبع کی بغاوت

1 اور وہاں ایک شرِیر بِنیمِینی تھا اور اُس کا نام سبع بِن بِکری تھا ۔ اُس نے نرسِنگا پُھونکا اور کہا کہ داؤُد میں ہمارا کوئی حِصّہ نہیں اور نہ ہماری مِیراث یسّی کے بیٹے کے ساتھ ہے ۔ اَے اِسرائیلیو اپنے اپنے ڈیرے کو چلے جاؤ۔

2 سو سب اِسرائیلی داؤُد کی پَیروی چھوڑ کر سبع بِن بِکری کے پِیچھے ہو لِئے لیکن یہُوداہ کے لوگ یَرد ن سے یروشلیِم تک اپنے بادشاہ کے ساتھ ہی ساتھ رہے۔

3 اور داؤُد یروشلیِم میں اپنے محلّ میں آیا اور بادشاہ نے اپنی اُن دسوں حرموں کو جِن کو وہ اپنے گھر کی نِگہبانی کے لِئے چھوڑ گیا تھا لے کر اُن کو نظر بند کر دِیا اور اُن کی پرورِش کرتا رہا پر اُن کے پاس نہ گیا ۔ سو اُنہوں نے اپنے مَرنے کے دِن تک نظر بند رہ کر رنڈاپے کی حالت میں زِندگی کاٹی۔

4 اور بادشاہ نے عماسا کو حُکم کِیا کہ تِین دِن کے اندر بنی یہُوداہ کو میرے پاس جمع کر اور تُو بھی یہاں حاضِر ہو۔

5 سو عماسا بنی یہُوداہ کو فراہم کرنے گیا پر وہ مُعیّنہ وقت سے جو اُس نے اُس کے لِئے مُقرّر کِیا تھا زِیادہ ٹھہرا۔

6 تب داؤُد نے ابِیشے سے کہا کہ سبع بِن بِکر ی تو ہم کو ابی سلو م سے زِیادہ نُقصان پُہنچائے گا سو تُو اپنے مالِک کے خادِموں کولے کر اُسکا پِیچھا کر تا نہ ہو کہ وہ فصِیلدار شہروں کو لے کر ہماری نظر سے بچ نِکلے۔

7 سو یُوآب کے آدمی اور کریتی اور فِلیتی اور سب بہادُر اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور یروشلیِم سے نِکلے تاکہ سبع بِن بِکر ی کا پِیچھا کریں۔

8 اور جب وہ اُس بڑے پتّھر کے نزدِیک پُہنچے جو جِبعُو ن میں ہے تو عماسا اُن سے مِلنے کو آیا اوریُوآب اپناجنگی لِباس پہنے تھا اور اُس کے اُوپر ایک پٹکا تھا جِس سے ایک تلوار مِیان میں پڑی ہُوئی اُس کی کمر میں بندھی تھی اور اُس کے چلتے چلتے وہ نِکل پڑی۔

9 سو یُوآب نے عماسا سے کہا اَے میرے بھائی تُو خَیریت سے ہے؟ اور یُوآب نے عماسا کی داڑھی اپنے دہنے ہاتھ سے پکڑی کہ اُس کو بوسہ دے۔

10 اور عماسا نے اُس تلوار کا جو یُوآب کے ہاتھ میں تھی خیال نہ کِیا ۔ سو اُس نے اُس سے اُس کے پیٹ میں اَیسا مارا کہ اُس کی انتڑِیاں زمِین پر نِکل پڑیں اور اُس نے دُوسرا وار نہ کِیا ۔ سو وہ مَر گیا ۔

پِھر یُوآب اور اُس کا بھائی ابِیشے سبع بِن بِکر ی کا پِیچھا کرنے چلے۔

11 اور یُوآب کے جوانوں میں سے ایک شخص اُس کے پاس کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ جو کوئی یُوآب سے راضی ہے اور جو کوئی داؤُد کی طرف ہے سو یُوآب کے پِیچھے ہو لے۔

12 اور عماسا سڑک کے بِیچ اپنے خُون میں لَوٹ رہا تھا اور جب اُس شخص نے دیکھا کہ سب لوگ کھڑے ہو گئے ہیں تو وہ عماسا کو سڑک پر سے مَیدان میں اُٹھا لے گیا اور جب یہ دیکھا کہ جو کوئی اُس کے پاس آتا ہے کھڑا ہو جاتا ہے تو اُس پر ایک کپڑا ڈال دِیا۔

13 اور جب وہ سڑک پر سے ہٹا لِیا گیا تو سب لوگ یُوآب کے پِیچھے سبع بِن بِکر ی کا پِیچھا کرنے چلے۔

14 اور وہ اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے ہوتا ہُؤا اِبیل اوربَیت معکہ اور سب بیریوں تک پُہنچا اور وہ بھی جمع ہو کر اُس کے پِیچھے چلے۔

15 اور اُنہوں نے آ کر اُسے بَیت معکہ کے اِبیل میں گھیر لِیا اور شہر کے سامنے اَیسا دمدمہ باندھا کہ وہ فصِیل کے برابر رہا اور سب لوگوں نے جو یُوآب کے ساتھ تھے دِیوار کو توڑنا شرُوع کِیا تاکہ اُسے گِرا دیں۔

16 تب ایک دانِش مند عَورت شہر میں سے پُکار کر کہنے لگی کہ ذرا یُوآب سے کہہ دو کہ یہاں آئے تاکہ مَیں اُس سے کُچھ کہُوں۔

17 سو وہ اُس کے نزدِیک آیا ۔ اُس عَورت نے اُس سے کہا کیا تُو یُوآب ہے؟

اُس نے کہا ہاں ۔

تب وہ اُس سے کہنے لگی اپنی لَونڈی کی باتیں سُن ۔

اُس نے کہا مَیں سُنتا ہُوں۔

18 تب وہ کہنے لگی کہ قدِیم زمانہ میں یُوں کہا کرتے تھے کہ وہ ضرُور اِبیل میں صلاح پُوچھیں گے اور اِس طرح وہ بات کو ختم کرتے تھے۔

19 اور مَیں اِسرائیل میں اُن لوگوں میں سے ہُوں جو صُلح پسند اور دِیانتدار ہیں ۔ تُو چاہتا ہے کہ ایک شہر اور ماں کو اِسرائیلِیوں کے درمِیان ہلاک کرے۔ سو تُو کیوں خُداوند کی مِیراث کو نِگلنا چاہتا ہے؟۔

20 یُوآب نے جواب دِیا مُجھ سے ہرگِز ہرگِز اَیسا نہ ہو کہ مَیں نِگل جاؤں یا ہلاک کرُوں۔

21 بات یہ نہیں ہے بلکہ افرائِیم کے کوہِستانی مُلک کے ایک شخص نے جِس کا نام سبع بِن بِکر ی ہے بادشاہ یعنی داؤُد کے خِلاف ہاتھ اُٹھایا ہے سو فقط اُسی کو میرے حوالہ کر دے تو مَیں شہر سے چلا جاؤں گا ۔

اُس عَورت نے یُوآب سے کہا دیکھ اُس کا سر دِیوار پر سے تیرے پاس پھینک دِیا جائے گا۔

22 تب وہ عَورت اپنی دانائی سے سب لوگوں کے پاس گئی ۔ سو اُنہوں نے سبع بِن بِکر ی کا سر کاٹ کر اُسے باہر یُوآب کی طرف پھینک دِیا ۔ تب اُس نے نرسِنگا پُھونکا اور لوگ شہر سے الگ ہو کر اپنے اپنے ڈیرے کو چلے گئے اور یُوآب یروشلیِم کو بادشاہ کے پاس لَوٹ آیا۔

داؤُد کے اعلےٰ عُہدہ دار

23 اوریُوآب اِسرائیل کے سارے لشکر کا سردار تھا اور بنایاہ بِن یہوید ع کریتِیوں اور فلِیتِیوں کا سردار تھا۔

24 اور ادورا م خِراج کا داروغہ تھا اور اخِیلُود کا بیٹا یہوسفط مُورِّخ تھا۔

25 اور سِوا مُنشی تھا اور صدُوق اور ابیاتر کاہِن تھے۔

26 اور عِیرا یائِری بھی داؤُد کا ایک کاہِن تھا۔

۲-سموئیل 21

ساؤُل کی اَولاد کا قتل

1 اور داؤُد کے ایّام میں پَے در پَے تِین سال کال پڑا اور داؤُد نے خُداوند سے دریافت کِیا ۔ خُداوند نے فرمایا کہ یہ ساؤُل اور اُس کے خُونریز گھرانے کے سبب سے ہے کیونکہ اُس نے جِبعُونیوں کو قتل کِیا۔

2 تب بادشاہ نے جِبعُونیوں کو بُلا کر اُن سے بات کی ۔ یہ جِبعُونی بنی اِسرائیل میں سے نہیں بلکہ بچے ہُوئے امورِیوں میں سے تھے اور بنی اِسرائیل نے اُن سے قَسم کھائی تھی اور ساؤُل نے بنی اِسرائیل اور بنی یہُوداہ کی خاطِر اپنی گرمجوشی میں اُن کو قتل کر ڈالنا چاہا تھا۔

3 سو داؤُد نے جِبعُونِیوں سے کہا مَیں تُمہارے لِئے کیا کرُوں اور مَیں کِس چِیز سے کفّارہ دُوں تاکہ تُم خُداوند کی مِیراث کو دُعا دو؟۔

4 جِبعُونیوں نے اُس سے کہا کہ ہمارے اور ساؤُل یا اُس کے گھرانے کے درمِیان چاندی یا سونے کا کوئی مُعا ملہ نہیں اور نہ ہم کو یہ اِختیار ہے کہ ہم اِسرا ئیل کے کِسی مَرد کو جان سے ماریں ۔

اُس نے کہا جو کُچھ تُم کہو مَیں وُہی تُمہارے لِئے کرُوں گا۔

5 اُنہوں نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ جِس شخص نے ہمارا ناس کِیا اور ہمارے خِلاف اَیسی تدبِیر نِکالی کہ ہم نابُود کِئے جائیں اور اِسرا ئیل کی کِسی مملکت میں باقی نہ رہیں۔

6 اُسی کے بیٹوں میں سے سات آدمی ہمارے حوالہ کر دِئے جائیں اور ہم اُن کو خُداوند کے لِئے خُداوند کے چُنے ہُوئے ساؤُل کے جِبعہ میں لٹکا دیں گے ۔

بادشاہ نے کہا مَیں دے دُوں گا۔

7 لیکن بادشاہ نے مفِیبو ست بِن یُونتن بِن ساؤُل کو خُداوند کی قَسم کے سبب سے جو اُن کے یعنی داؤُد اور ساؤُل کے بیٹے یُونتن کے درمِیان ہُوئی تھی بچا رکھّا۔

8 پر بادشاہ نے ایاّہ کی بیٹی رِصفہ کے دونوں بیٹوں ارمو نی اور مفِیبو ست کو جو ساؤُل سے ہُوئے تھے اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل کے پانچوں بیٹوں کو جو برزِ لّی محُولاتی کے بیٹے عدر ی ایل سے ہُوئے تھے لے کر۔

9 اُن کو جِبعُونیوں کے حوالہ کِیا اور اُنہوں نے اُن کو پہاڑ پر خُداوند کے حضُور لٹکا دِیا ۔ سو وہ ساتوں ایک ساتھ مَرے ۔ یہ سب فصل کاٹنے کے ایّام میں یعنی جَو کی فصل کے شرُوع کے دِنوں میں مارے گئے۔

10 تب ایّاہ کی بیٹی رِصفہ نے ٹاٹ لِیا اور فصل کے شرُوع سے اُس کو اپنے لِئے چٹان پر بِچھائے رہی جب تک کہ آسمان سے اُن پر بارِش نہ ہُوئی اور اُس نے نہ تو دِن کے وقت ہوا کے پرِندوں کو اور نہ رات کے وقت جنگلی درِندوں کو اُن پر آنے دِیا۔

11 اور داؤُد کو بتایا گیا کہ ساؤُل کی حرم ایّاہ کی بیٹی رِصفہ نے اَیسا اَیسا کِیا۔

12 تب داؤُد نے جا کر ساؤُل کی ہڈِّیوں اور اُس کے بیٹے یُونتن کی ہڈِّیوں کو یبِیس جِلعاد کے لوگوں سے لِیا جو اُن کو بَیت شان کے چَوک میں سے چُرا لائے تھے جہاں فِلستِیوں نے اُن کو جِس دِن کہ اُنہوں نے ساؤُل کو جِلبو عہ میں قتل کِیا ٹانگ دِیا تھا۔

13 سو وہ ساؤُل کی ہڈِّیوں اور اُس کے بیٹے یُونتن کی ہڈِّیوں کو وہاں سے لے آیا اور اُنہوں نے اُن کی بھی ہڈِّیاں جمع کِیں جو لٹکائے گئے تھے۔

14 اور اُنہوں نے ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن کی ہڈِّیوں کو ضِلع میں جو بِنیمِین کی سرزمِین میں ہے اُسی کے باپ قِیس کی قبر میں دفن کِیا اور اُنہوں نے جو کُچھ بادشاہ نے فرمایا سب پُورا کِیا ۔ اِس کے بعد خُدا نے اُس مُلک کے بارہ میں دُعا سُنی۔

فِلستی دیوزادوں کے خِلاف جنگ

15 اور فِلستی پِھر اِسرائیلِیوں سے لڑے اور داؤُد اپنے خادِموں کے ساتھ نِکلا اور فِلستِیوں سے لڑا اورداؤُد بُہت تھک گیا۔

16 اور اِشبی بنو ب نے جو دیوزادوں میں سے تھا اور جِس کا نیزہ وزن میں پِیتل کی تِین سو مِثقال تھا اور وہ ایک نئی تلوار باندھے تھا چاہا کہ داؤُد کو قتل کرے۔

17 پر ضرویاہ کے بیٹے ابِیشے نے اُس کی کُمک کی اور اُس فِلستی کو اَیسی ضرب لگائی کہ اُسے مار دِیا ۔ تب داؤُد کے لوگوں نے قَسم کھا کر اُس سے کہا کہ تُو پِھر کبھی ہمارے ساتھ جنگ پر نہیں جائے گا تا نہ ہو کہ تُو اِسرائیل کا چراغ بُجھا دے۔

18 اِس کے بعد فِلستِیوں کے ساتھ پِھر جُوب میں لڑائی ہُوئی تب حُوساتی سبّکی نے سف کو جو دیوزادوں میں سے تھا قتل کِیا۔

19 اور پِھر فِلستِیوں سے جُوب میں ایک اَور لڑائی ہُوئی ۔ تب اِلحنان بِن یعری ارجیم نے جو بَیت لحم کا تھا جاتی جولیت کو قتل کِیا جِس کے نیزہ کی چھڑ جُلاہے کے شہتِیر کی طرح تھی۔

20 پِھر جات میں لڑائی ہُوئی اور وہاں ایک بڑا قدآور شخص تھا ۔ اُس کے دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں میں چھ چھ اُنگلِیاں تِھیں جو سب کی سب گِنتی میں چَوبِیس تِھیں اور یہ بھی اُس دیو سے پَیدا ہُؤا تھا۔

21 جب اِس نے اِسرائیلِیوں کی فضِیحت کی تو داؤُد کے بھائی سِمعی کے بیٹے یُونتن نے اُسے قتل کِیا۔

22 یہ چاروں اُس دیو سے جات میں پَیدا ہُوئے تھے اور وہ داؤُد کے ہاتھ سے اور اُس کے خادِموں کے ہاتھ سے مارے گئے۔

۲-سموئیل 22

داؤُد کا فتح کاگیت

1 جب خُداوند نے داؤُد کو اُس کے سب دُشمنوں اور ساؤُل کے ہاتھ سے رہائی دی تو اُس نے خُداوند کے حضُور اِس مضمُون کا گِیت سُنایا۔

2 وہ کہنے لگا:-

خُداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چُھڑانے والا

ہے۔

3 خُدا میری چٹان ہے ۔ مَیں اُسی پر بھروسا

رکُھّوں گا۔

وُہی میری سِپر اور میری نجات کا سِینگ ہے ۔ میرا اُونچا

بُرج اور میری پناہ ہے۔

میرے نجات دینے والے! تُو ہی مُجھے ظُلم سے بچاتا

ہے۔

4 مَیں خُداوند کو جو سِتایش کے لائِق ہے پُکارُوں

گا ۔

یُوں مَیں اپنے دُشمنوں سے بچایا جاؤُں گا۔

5 کیونکہ مَوت کی مَوجوں نے مُجھے گھیرا۔

بیدِینی کے سَیلابوں نے مُجھے ڈرایا۔

6 پاتال کی رسِّیاں میرے چَوگِرد تِھیں۔

مَوت کے پھندے مُجھ پر آ پڑے تھے ۔

7 اپنی مُصِیبت میں مَیں نے خُداوند کو پُکارا۔

مَیں اپنے خُدا کے حضُور چِلاّیا۔

اُس نے اپنی ہَیکل میں سے میری آواز سُنی

اور میری فریاد اُس کے کان میں پُہنچی۔

8 تب زمِین ہِل گئی اور کانپ اُٹھی

اور آسمان کی بُنیادوں نے جُنبِش کھائی

اور ہِل گئِیں ۔ اِس لِئے کہ وہ غضبناک ہُؤا۔

9 اُس کے نتھنوں سے دُھواں اُٹھا

اور اُس کے مُنہ سے آگ نِکل کر بھسم کرنے لگی۔

کوئلے اُس سے دہک اُٹھے۔

10 اُس نے آسمانوں کو بھی جُھکا دِیا اور نِیچے اُتر آیا

اور اُس کے پاؤں تلے گہری تارِیکی تھی۔

11 وہ کرُّوبی پر سوار ہو کراُڑا

اور ہوا کے بازُوؤں پر دِکھائی دیا

12 اور اُس نے اپنے چَوگِرد تارِیکی کو اور پانی کے

اِجتماع

اور آسمان کے دَلدار بادلوں کو شامِیانے بنایا۔

13 اُس جھلک سے جو اُس کے آگے آگے تھی

آگ کے کوئلے سُلگ گئے ۔

14 خُداوند آسمان سے گرجا

اور حق تعالیٰ نے اپنی آواز سُنائی۔

15 اُس نے تِیر چلا کر اُن کو پراگندہ کِیا۔

اور بِجلی سے اُن کو شِکست دی ۔

16 تب خُداوند کی ڈانٹ سے۔

اُسکے نتھنوں کے دَم کے جھونکے سے۔

سمُندر کی تھاہ دِکھائی دینے لگی

اور جہان کی بُنیادیں نمُودار ہُوئِیں۔

17 اُس نے اُوپر سے ہاتھ بڑھا کر مُجھے تھام لِیا

اور مُجھے بُہت پانی میں سے کھینچ کر باہر نِکالا۔

18 اُس نے میرے زورآور دُشمن اور میرے عداوت

رکھنے والوں سے

مُجھے چُھڑا لِیا کیونکہ وہ میرے لِئے نِہایت زبردست

تھے۔

19 وہ میری مُصِیبت کے دِن مُجھ پر آپڑے

پر خُداوند میرا سہارا تھا ۔

20 وہ مُجھے کُشادہ جگہ میں نِکال بھی لایا۔

اُس نے مُجھے چُھڑایا ۔ اِس لِئے کہ وہ مُجھ سے خُوش تھا۔

21 خُداوند نے میری راستی کے مُوافِق مُجھے جزا دی

اور میرے ہاتھوں کی پاکِیزگی کے مُطابِق مُجھے بدلہ دِیا۔

22 کیونکہ مَیں خُداوند کی راہوں پر چلتا رہا

اور شرارت سے اپنے خُدا سے الگ نہ ہُؤا

23 کیونکہ اُس کے سارے فَیصلے میرے سامنے تھے

اور مَیں اُس کے آئِین سے برگشتہ نہ ہُؤا۔

24 مَیں اُس کے حضُور کامِل بھی رہا

اور اپنی بدکاری سے باز رہا۔

25 اِسی لِئے خُداوند نے مُجھے میری راستی کے مُوافِق

بلکہ میری اُس پاکِیزگی کے مُطابِق جو اُس کی نظر کے

سامنے تھی بدلہ دِیا۔

26 رحم دِل کے ساتھ تُو رحِیم ہو گا

اور کامِل آدمی کے ساتھ کامِل۔

27 نیکوکار کے ساتھ نیک ہوگا

اور کَج رَو کے ساتھ ٹیڑھا۔

28 مُصِیبت زدہ لوگوں کو تُو بچائے گا۔

پر تیری آنکھیں مغرُوروں پر لگی ہیں تاکہ تُو اُنہیں نِیچا

کرے۔

29 کیونکہ اَے خُداوند! تُو میرا چراغ ہے

اور خُداوند میرے اندھیرے کو اُجالا کر دے گا۔

30 کیونکہ تیری بدَولت مَیں فَوج پر دھاوا کرتا ہُوں

اور اپنے خُدا کی بدَولت دِیوار پھاند جاتا ہُوں۔

31 لیکن خُدا کی راہ کامِل ہے۔

خُداوند کا کلام تایا ہُؤا ہے۔

وہ اُن سب کی سِپرہے جو اُس پر بھروسا رکھتے ہیں۔

32 کیونکہ خُداوند کے سِوا اَور کَون خُدا ہے؟

اور ہمارے خُدا کو چھوڑ کر اَور کَون چٹان ہے؟

33 خُدا میرا مضبُوط قلعہ ہے ۔

وہ اپنی راہ میں کامِل شخص کی راہنُمائی کرتا ہے۔

34 وہ اُس کے پاؤں ہرنِیوں کے سے بنا دیتا ہے

اور مُجھے میری اُونچی جگہوں میں قائِم کرتا ہے۔

35 وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرنا سِکھاتا ہے

یہاں تک کہ میرے بازُو پِیتل کی کمان کو جُھکا دیتے

ہیں۔

36 تُو نے مُجھ کو اپنی نجات کی سِپر بھی بخشی

اور تیری نرمی نے مُجھے بزُرگ بنایا ہے۔

37 تُو نے میرے نِیچے میرے قدم کُشادہ کردِئے

اور میرے پاؤں نہیں پِھسلے۔

38 مَیں نے اپنے دُشمنوں کا پِیچھا کر کے اُن کو

ہلاک کِیا

اور جب تک وہ فنا نہ ہو گئے مَیں واپس نہیں آیا۔

39 مَیں نے اُن کو فنا کر دِیا اور اَیسا چھید ڈالا ہے

کہ وہ اُٹھ نہیں سکتے

بلکہ وہ تو میرے پاؤں کے نِیچے گِرے پڑے ہیں۔

40 کیونکہ تُو نے لڑائی کے لِئے مُجھے قُوّت سے

کمربستہ کِیا

اور میرے مُخالِفوں کو میرے سامنے زیر کِیا۔

41 تُو نے میرے دُشمنوں کی پُشت میری طرف

پھیر دی

تاکہ مَیں اپنے عداوت رکھنے والوں کو کاٹ ڈالُوں۔

42 اُنہوں نے اِنتظار کِیا پر کوئی نہ تھا جو بچائے

بلکہ خُداوند کا بھی اِنتِظار کِیا پر اُس نے اُن کو جواب نہ دِیا

43 تب مَیں نے اُن کو کُوٹ کُوٹ کر زمِین کی

گرد کی مانِند کر دِیا۔

مَیں نے اُن کو گلی کُوچوں کی کِیچڑ کی طرح رَوند رَوند کر

چاروںطرف پَھیلا دِیا۔

44 تُو نے مُجھے میری قَوم کے جھگڑوں سے بھی

چُھڑایا۔

تُو نے مُجھے قَوموں کا سردار ہونے کے لِئے رکھ چھوڑا

ہے۔

جِس قَوم سے مَیں واقِف بھی نہیں وہ میری مُطِیع ہو

گی۔

45 پردیسی میرے تابِع ہو جائیں گے۔

وہ میرا نام سُنتے ہی میری فرمانبرداری کریں گے۔

46 پردیسی مُرجھاجائیں گے

اور اپنے قلعوں سے تھرتھراتے ہُوئے نِکلیں گے۔

47 خُداوند زِندہ ہے ۔ میری چٹان مُبارک ہو!

اور خُدا میری نجات کی چٹان مُمتازہو!

48 وُہی خُدا جو میرا اِنتِقام لیتا ہے

اور اُمّتوں کو میرے تابِع کر دیتا ہے

49 اور مُجھے میرے دُشمنوں کے بِیچ سے نِکالتا ہے۔

ہاں تُو مُجھے میرے مُخالِفوں پر سر فراز کرتا ہے۔

تُو مُجھے تُندخُو آدمی سے رہائی دیتا ہے۔

50 اِس لِئے اَے خُداوند! مَیں قَوموں کے درمِیان

تیری شُکرگُزاری

اور تیرے نام کی مدح سرائی کرُوں گا۔

51 وہ اپنے بادشاہ کو بڑی نجات عِنایت کرتاہے

اور اپنے ممسُوح داؤُد اور اُس کی نسل پر

ہمیشہ شفقت کرتا ہے۔