۱-سلاطِین 15

یہُوداہ کا بادشاہ ابیام

1 اور نباط کے بیٹے یرُبعا م کی سلطنت کے اٹھارھویں سال سے ابیا م یہُودا ہ پر سلطنت کرنے لگا۔

2 اُس نے یروشلیِم میں تِین سال بادشاہی کی ۔ اُس کی ماں کا نام معکہ تھا جو ابی سلو م کی بیٹی تھی۔

3 اُس نے اپنے باپ کے سب گُناہوں میں جو اُس نے اُس سے پہلے کِئے تھے اُس کی روِش اِختِیار کی اور اُس کا دِل خُداوند اپنے خُدا کے ساتھ کامِل نہ تھا جَیسا اُس کے باپ داؤُد کا دِل تھا۔

4 باوُجُود اِس کے خُداوند اُس کے خُدا نے داؤُد کی خاطِر یروشلیِم میں اُسے ایک چراغ دِیا یعنی اُس کے بیٹے کو اُس کے بعد ٹھہرایا اور یروشلیِم کو برقرار رکھّا۔

5 اِس لِئے کہ داؤُد نے وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں ٹِھیک تھا اور اپنی ساری عُمر خُداوند کے کِسی حُکم سے باہر نہ ہُؤا سِوا حِتّی اُورِ یّاہ کے مُعاملہ کے۔

6 اور رحُبعا م اور یرُبعا م کے درمِیان اُس کی ساری عُمر جنگ رہی۔

7 اور ابیا م کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں لِکھّا نہیں ہے؟ اور ابیا م اور یرُبعا م میں جنگ ہوتی رہی۔

8 اور ابیا م اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے داؤُد کے شہر میں دفن کِیا اور اُس کا بیٹا آسا اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

یہُوداہ کا بادشاہ آسا

9 اور شاہِ اِسرا ئیل یرُبعا م کے بِیسویں سال سے آسا یہُودا ہ پر سلطنت کرنے لگا۔

10 اُس نے اِکتالِیس برس یروشلیِم میں سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام معکہ تھا جو ابی سلو م کی بیٹی تھی۔

11 اور آسا نے اپنے باپ داؤُد کی طرح وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں ٹِھیک تھا۔

12 اُس نے لُوطِیوں کو مُلک سے نِکال دِیا اور اُن سب بُتوں کو جِن کو اُس کے باپ دادا نے بنایا تھا دُور کر دِیا۔

13 اور اُس نے اپنی ماں معکہ کو بھی مَلِکہ کے رُتبہ سے اُتار دِیا کیونکہ اُس نے ایک یسِیرت کے لِئے ایک نفرت انگیز بُت بنایا تھا ۔ سو آسا نے اُس کے بُت کو کاٹ ڈالا اور وادیِ قدرو ن میں اُسے جلا دِیا۔

14 لیکن اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے تَو بھی آسا کا دِل عُمر بھر خُداوند کے ساتھ کامِل رہا۔

15 اور اُس نے وہ چِیزیں جو اُس کے باپ نے نذر کی تِھیں اور وہ چِیزیں جو اُس نے آپ نذر کی تِھیں یعنی چاندی اور سونا اور ظُرُوف سب کو خُداوند کے گھر میں داخِل کِیا۔

16 اور آسا اور شاہِ اِسرا ئیل بعشا میں اُن کی عُمر بھر جنگ رہی۔

17 اور شاہِ اِسرا ئیل بعشا نے یہُودا ہ پر چڑھائی کی اور رامہ کو بنایا تاکہ شاہِ یہُودا ہ آسا کے پاس کِسی کی آمد ورفت نہ ہو سکے۔

18 تب آسا نے سب چاندی اور سونے کو جو خُداوند کے گھر کے خزانوں میں باقی رہا تھا اور شاہی محلّ کے خزانوں کو لے کر اُن کو اپنے خادِموں کے سپُرد کِیا اور آسا بادشاہ نے اُن کو شاہِ ارا م بِن ہدَد کے پاس جو حزیُو ن کے بیٹے طابرِ مُّون کا بیٹا تھا اور دمشق میں رہتا تھا روانہ کِیا اور کہلا بھیجا۔

19 کہ میرے اور تیرے درمِیان اور میرے باپ اور تیرے باپ کے درمِیان عہد و پَیمان ہے ۔ دیکھ مَیں نے تیرے لِئے چاندی اور سونے کا ہدیہ بھیجا ہے سو تُو آ کر شاہِ اِسرا ئیل بعشا سے عہد شِکنی کر تاکہ وہ میرے پاس سے چلا جائے۔

20 اور بِن ہدد نے آسا بادشاہ کی بات مانی اور اپنے لشکر کے سرداروں کو اِسرائیلی شہروں پر چڑھائی کرنے کو بھیجا اور عیُّو ن اور دان اور ابیل بَیت معکہ اور سارے کِنّرت اور نفتالی کے سارے مُلک کو مارا۔

21 جب بعشا نے یہ سُنا تو رامہ کے بنانے سے ہاتھ کھینچا اور تِرضہ میں رہنے لگا۔

22 تب آسا بادشاہ نے سارے یہُودا ہ میں مُنادی کرائی اور کوئی معذُور نہ رکھّا گیا ۔ سو وہ رامہ کے پتّھر کو اور اُس کی لکڑِیوں کو جِن سے بعشا اُسے تعمِیر کر رہا تھا اُٹھا لے گئے اور آسا بادشاہ نے اُن سے بِنیمِین کے جِبع اور مِصفاہ کو بنایا۔

23 اور آسا کا باقی سب حال اور اُس کی ساری قُوّت اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور جو شہر اُس نے بنائے سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں ہیں؟ لیکن اُس کے بُڑھاپے کے وقت میں اُسے پاؤں کا روگ لگ گیا۔

24 اور آسا اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ دادا کے ساتھ اپنے باپ داؤُد کے شہر میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹایہُو سفط اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

اِسرائیل کا بادشاہ ندب

25 اور شاہِ یہُودا ہ آسا کی سلطنت کے دُوسرے سال سے یرُبعا م کا بیٹا ندب اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اِسرا ئیل پر دو برس سلطنت کی۔

26 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اپنے باپ کی راہ اور اُس کے گُناہ کی روِش اِختیار کی جِس سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا تھا۔

27 اور اخیاہ کے بیٹے بعشا نے جو اِشکار کے گھرانے کا تھا اُس کے خِلاف سازِش کی اور بعشا نے جِبّتُون میں جو فِلستِیوں کا تھا اُسے قتل کِیا کیونکہ ندب اور سارے اِسرا ئیل نے جِبّتُون کا مُحاصرہ کر رکھّا تھا۔

28 شاہِ یہُودا ہ آسا کے تِیسرے ہی سال بعشا نے اُسے قتل کِیا اور اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔

29 اور جُوں ہی وہ بادشاہ ہُؤا اُس نے یرُبعا م کے سارے گھرانے کو قتل کِیا اور جَیسا خُداوند نے اپنے خادِم اخیاہ سَیلانی کی معرفت فرمایا تھا اُس نے یرُبعا م کے لِئے کِسی سانس لینے والے کو بھی جب تک اُسے ہلاک نہ کر ڈالا نہ چھوڑا۔

30 یرُبعا م کے اُن گُناہوں کے سبب سے جو اُس نے آپ کِئے اور جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا اور اُس کے اُس غُصّہ دِلانے کے سبب سے جِس سے اُس نے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کے غضب کو بھڑکایا۔

31 اور ندب کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کے توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

32 اور آسا اور شاہِ اِسرا ئیل بعشا کے درمِیان اُن کی عُمر بھر جنگ رہی۔

اِسرائیل کا بادشاہ بعشا

33 اور شاہِ یہُوداہ آسا کے تِیسرے سال سے اخیاہ کا بیٹا بعشا تِرضہ میں سارے اِسرا ئیل پر بادشاہی کرنے لگا اور اُس نے چَوبِیس برس سلطنت کی۔

34 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور یرُبعا م کی راہ اور اُس کے گُناہ کی روِش اِختیار کی جِس سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا۔

۱-سلاطِین 16

1 اور حنا نی کے بیٹے یاہُو پر خُداوند کا یہ کلام بعشا کے خِلاف نازِل ہُؤا۔

2 اِس لِئے کہ مَیں نے تُجھے خاک پر سے اُٹھایا اور اپنی قَوم اِسرا ئیل کا پیشوا بنایا اور تُو یرُبعا م کی راہ پر چلا اور تُو نے میری قَوم اِسرا ئیل سے گُناہ کرا کے اُن کے گُناہوں سے مُجھے غُصّہ دِلایا۔

3 سو دیکھ مَیں بعشا اور اُس کے گھرانے کی پُوری صفائی کر دُوں گا اور تیرے گھرانے کو نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گھرانے کی مانِند بنا دُوں گا۔

4 بعشا کا جو کوئی شہر میں مَرے گا اُسے کُتّے کھائیں گے اور جو مَیدان میں مَرے گا اُسے ہوا کے پرِندے چٹ کر جائیں گے۔

5 اور بعشا کا باقی حال اور جو کُچھ اُس نے کِیا اور اُس کی قُوّت سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں لِکھّا نہیں ہے؟۔

6 اور بعشا اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور تِرضہ میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا اَیلہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

7 اور حنا نی کے بیٹے یاہُو کی معرفت خُداوند کا کلام بعشا اور اُس کے گھرانے کے خِلاف اُس ساری بدی کے سبب سے بھی نازِل ہُؤا جو اُس نے خُداوند کی نظر میں کی اور اپنے ہاتھوں کے کام سے اُسے غُصّہ دِلایا اور یرُبعا م کے گھرانے کی مانِند بنا اور اِس سبب سے بھی کہ اُس نے اُسے قتل کِیا۔

اِسرائیل کا بادشاہ اَیلہ

8 اور شاہِ یہُودا ہ آسا کے چھِبّیسویں سال سے بعشا کا بیٹا اَیلہ تِرضہ میں بنی اِسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے دو برس سلطنت کی۔

9 اور اُس کے خادِم زِمر ی نے جو اُس کے آدھے رتھوں کا داروغہ تھا اُس کے خِلاف سازِش کی ۔ اُس وقت وہ تِرضہ میں تھا اور ارضہ کے گھر میں جو تِرضہ میں اُس کے گھر کا دِیوان تھا شراب پی پی کر متوالا ہوتا جاتا تھا۔

10 سو زِمر ی نے آسا شاہِ یہُودا ہ کے ستائِیسویں سال اندر جا کر اُس پر وار کِیا اور اُسے قتل کر دِیا اور اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔

11 اور جب وہ بادشاہی کرنے لگا تو تخت پر بَیٹھتے ہی اُس نے بعشا کے سارے گھرانے کو قتل کِیا اور نہ تو اُس کے رِشتہ داروں کا اور نہ اُس کے دوستوں کا کوئی لڑکا باقی چھوڑا۔

12 یُوں زِمر ی نے خُداوند کے اُس سُخن کے مُطابِق جو اُس نے بعشا کے خِلاف یاہُو نبی کی معرفت فرمایا تھا بعشا کے سارے گھرانے کو نابُود کِیا۔

13 بعشا کے سب گُناہوں اور اُس کے بیٹے اَیلہ کے گُناہوں کے سبب سے جو اُنہوں نے کِئے اور جِن سے اُنہوں نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا تاکہ خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کو اپنے باطِل کاموں سے غُصّہ دِلائیں۔

14 اور اَیلہ کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

اِسرائیل کا بادشاہ زِمری

15 اور شاہِ یہُودا ہ آسا کے ستائِیسویں برس میں زِمر ی نے تِرضہ میں سات دِن بادشاہی کی ۔ اُس وقت لوگ جِبّتُون کے مُقابِل جو فِلستِیوں کا تھا خَیمہ زن تھے۔

16 اور اُن لوگوں نے جو خَیمہ زن تھے یہ چرچا سُنا کہ زِمر ی نے سازِش کی اور بادشاہ کو مار بھی ڈالا ہے اِس لِئے سارے اِسرا ئیل نے عُمر ی کو جو لشکر کا سردار تھا اُس دِن لشکر گاہ میں اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا۔

17 تب عُمر ی اور اُس کے ساتھ سارا اِسرا ئیل جِبّتُون سے روانہ ہُؤا اور اُنہوں نے تِرضہ کا مُحاصرہ کر لِیا۔

18 اور اَیسا ہُؤا کہ جب زِمر ی نے دیکھا کہ شہر سر ہو گیا تو شاہی محلّ کے مُحکم حِصّہ میں جا کر شاہی محلّ میں آگ لگا دی اور جل مَرا۔

19 اپنے اُن گُناہوں کے سبب سے جو اُس نے کِئے کہ خُداوند کی نظر میں بدی کی اور یرُبعا م کی راہ اور اُس کے گُناہ کی روِش اِختیار کی جو اُس نے کِیا تاکہ اِسرا ئیل سے گُناہ کرائے۔

20 اور زِمر ی کا باقی حال اور جو بغاوت اُس نے کی سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

اِسرائیل کا بادشاہ عُمری

21 اُس وقت اِسرائیلی دو فرِیق ہو گئے آدھے آدمی جِینت کے بیٹے تِبنی کے پیرَو ہو گئے تاکہ اُسے بادشاہ بنائیں اور آدھے عُمر ی کے پَیرو تھے۔

22 پر جو عُمر ی کے پیرَو تھے اُن پر جو جِینت کے بیٹے تِبنی کے پیرَو تھے غالِب آئے ۔ سو تِبنی مَر گیا اور عُمر ی بادشاہ ہُؤا۔

23 شاہِ یہُودا ہ آسا کے اِکتِیسویں سال سے عُمر ی اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا ۔ اُس نے بارہ برس سلطنت کی ۔ تِرضہ میں چھ برس اُس کی سلطنت رہی۔

24 اور اُس نے سامر یہ کا پہاڑ سمر سے دو قِنطار چاندی میں خرِیدا اور اُس پہاڑ پر ایک شہر بنایا اور اُس شہر کا نام جو اُس نے بنایا تھا پہاڑ کے مالِک سمر کے نام پر سامریہ رکھّا۔

25 اور عُمر ی نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اُن سب سے جو اُس سے پہلے ہُوئے بدتر کام کِئے۔

26 کیونکہ اُس نے نبا ط کے بیٹے یرُبعا م کی سب راہیں اور اُس کے گُناہوں کی روِش اِختیار کی جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا تاکہ وہ خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کو اپنے باطِل کاموں سے غُصّہ دِلائیں۔

27 اور عُمر ی کے باقی کام جو اُس نے کِئے اور اُس کا زور جو اُس نے دِکھایا سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

28 سو عُمر ی اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور سامر یہ میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا اخی ا ب اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

اِسرائیل کا بادشاہ اخی اب

29 اور شاہِ یہُودا ہ آسا کے اڑتِیسویں سال سے عُمر ی کا بیٹا اخی ا ب اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور عُمر ی کے بیٹے اخی ا ب نے سامر یہ میں اِسرا ئیل پر بائِیس برس سلطنت کی۔

30 اور عُمر ی کے بیٹے اخی ا ب نے جِتنے اُس سے پہلے ہُوئے تھے اُن سبھوں سے زِیادہ خُداوند کی نظر میں بدی کی۔

31 اور گویا نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں کی روِش اِختیار کرنا اُس کے لِئے ایک ہلکی سی بات تھی ۔ سو اُس نے صَیدانیوں کے بادشاہ اِتبعل کی بیٹی اِیز بِل سے بیاہ کِیا اور جا کر بعل کی پرستِش کرنے اور اُسے سِجدہ کرنے لگا۔

32 اور بعل کے مندر میں جِسے اُس نے سامر یہ میں بنایا تھا بعل کے لِئے ایک مذبح تیّار کِیا۔

33 اور اخی ا ب نے یسِیرت بنائی اور اخی ا ب نے اِسرا ئیل کے سب بادشاہوں سے زِیادہ جو اُس سے پہلے ہُوئے تھے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کو غُصّہ دِلانے کے کام کِئے۔

34 اُس کے ایّام میں بَیت ایلی حی ا یل نے یرِیحُو کو تعمِیر کِیا ۔ جب اُس نے اُس کی بُنیاد ڈالی تو اُس کا پہلوٹھا بیٹا ابرا م مَرا اور جب اُس کے پھاٹک لگائے تو اُس کا سب سے چھوٹا بیٹا سجُو ب مَر گیا ۔ یہ خُداوند کے کلام کے مُطابِق ہُؤا جو اُس نے نُون کے بیٹے یشُوع کی معرفت فرمایا تھا۔

۱-سلاطِین 17

ایلیّاہ اور خُشک سالی

1 اور ایلیّاہ تِشبی جو جِلعاد کے پردیسِیوں میں سے تھا اخی ا ب سے کہا کہ خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی حیات کی قَسم جِس کے سامنے مَیں کھڑا ہُوں اِن برسوں میں نہ اوس پڑے گی نہ مِینہ برسے گا جب تک مَیں نہ کہُوں۔

2 اور خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا کہ۔

3 یہاں سے چل دے اور مشرِق کی طرف اپنا رُخ کر اور کرِیت کے نالہ کے پاس جو یَردن کے سامنے ہے جا چُھپ۔

4 اور تُو اُسی نالہ میں سے پِینا اور مَیں نے کوّوں کو حُکم کِیا ہے کہ وہ تیری پرورِش کریں۔

5 سو اُس نے جا کر خُداوند کے کلام کے مُطابِق کِیا کیونکہ وہ گیا اور کرِیت کے نالہ کے پاس جو یَردن کے سامنے ہے رہنے لگا۔

6 اور کوّے اُس کے لِئے صُبح کو روٹی اور گوشت اور شام کو بھی روٹی اور گوشت لاتے تھے اور وہ اُس نالہ میں سے پِیا کرتا تھا۔

7 اور کُچھ عرصہ کے بعد وہ نالہ سُوکھ گیا اِس لِئے کہ اُس مُلک میں بارِش نہیں ہُوئی تھی۔

ایلیّاہ اور صارپت کی بیوہ

8 تب خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا۔

9 کہ اُٹھ اور صَیدا کے صارپت کو جا اور وہِیں رہ ۔ دیکھ مَیں نے ایک بیوہ کو وہاں حُکم دِیا ہے کہ تیری پرورِش کرے۔

10 سو وہ اُٹھ کر صارپت کو گیا اور جب وہ شہر کے پھاٹک پر پُہنچا تو دیکھا کہ ایک بیوہ وہاں لکڑِیاں چُن رہی ہے ۔ سو اُس نے اُسے پُکار کر کہا ذرا مُجھے تھوڑا سا پانی کِسی برتن میں لا دے کہ مَیں پِیُوں۔

11 اور جب وہ لینے چلی تو اُس نے پُکار کر کہا ذرا اپنے ہاتھ میں ایک ٹُکڑا روٹی میرے واسطے لیتی آنا۔

12 اُس نے کہا خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم میرے ہاں روٹی نہیں ۔ صِرف مُٹّھی بھر آٹا ایک مٹکے میں اور تھوڑا سا تیل ایک کُپّی میں ہے اور دیکھ مَیں دو ایک لکڑِیاں چُن رہی ہُوں تاکہ گھر جا کر اپنے اور اپنے بیٹے کے لِئے اُسے پکاؤُں اور ہم اُسے کھائیں ۔ پِھر مَر جائیں۔

13 اور ایلیّاہ نے اُس سے کہا مت ڈر ۔ جا اور جَیسا کہتی ہے کر پر پہلے میرے لِئے ایک ٹِکیا اُس میں سے بنا کرمیرے پاس لے آ ۔ اُس کے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لِئے بنا لینا۔

14 کیونکہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اُس دِن تک جب تک خُداوند زمِین پر مِینہ نہ برسائے نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہو گا اور نہ تیل کی کُپّی میں کمی ہو گی۔

15 سو اُس نے جا کر ایلیّاہ کے کہنے کے مُطابِق کِیا اور یہ اور وہ اور اُس کا کُنبہ بُہت دِنوں تک کھاتے رہے۔

16 اور خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے ایلیّاہ کی معرفت فرمایا تھا نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہُؤا اور نہ تیل کی کُپّی میں کمی ہُوئی۔

17 اِن باتوں کے بعد اُس عَورت کا بیٹا جو اُس گھر کی مالِک تھی بِیمار پڑا اور اُس کی بِیماری اَیسی سخت ہو گئی کہ اُس میں دَم باقی نہ رہا۔

18 سو وہ ایلیّاہ سے کہنے لگی اَے مَردِ خُدا مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُو میرے پاس آیا ہے کہ میرے گُناہ یاد دِلائے اور میرے بیٹے کو مار دے!۔

19 اُس نے اُس سے کہا اپنا بیٹا مُجھ کو دے اور وہ اُسے اُس کی گود سے لے کر اُس کو بالاخانہ پر جہاں وہ رہتا تھا لے گیا اور اُسے اپنے پلنگ پر لِٹایا۔

20 اور اُس نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے خُداوند میرے خُدا کیا تُو نے اِس بیوہ پر بھی جِس کے ہاں مَیں ٹِکا ہُؤا ہُوں اُس کے بیٹے کو مار ڈالنے سے بلا نازِل کی؟۔

21 اور اُس نے اپنے آپ کو تِین بار اُس لڑکے پر پسار کر خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے خُداوند میرے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ اِس لڑکے کی جان اِس میں پِھر آ جائے۔

22 اور خُداوند نے ایلیّاہ کی فریاد سُنی اور لڑکے کی جان اُس میں پِھر آ گئی اور وہ جی اُٹھا۔

23 تب ایلیّاہ اُس لڑکے کو اُٹھا کر بالاخانہ پر سے نِیچے گھر کے اندر لے گیا اور اُسے اُس کی ماں کے سپُرد کِیا اور ایلیّاہ نے کہا دیکھ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔

24 تب اُس عَورت نے ایلیّاہ سے کہا اب مَیں جان گئی کہ تُو مَردِ خُدا ہے اور خُداوند کا جو کلام تیرے مُنہ میں ہے وہ حق ہے۔

۱-سلاطِین 18

ایلیّاہ اور بعل کے نبی

1 اور بُہت دِنوں کے بعد اَیسا ہُؤا کہ خُداوند کا یہ کلام تِیسرے سال ایلیّاہ پر نازِل ہُؤا کہ جا کر اخی ا ب سے مِل اور مَیں زمِین پر مِینہ برساؤُں گا۔

2 سو ایلیّاہ اخی ا ب سے مِلنے کو چلا

اور سامر یہ میں سخت کال تھا۔

3 اور اخی ا ب نے عبد یاہ کو جو اُس کے گھر کا دِیوان تھا طلب کِیا اور عبد یاہ خُداوند سے بُہت ڈرتا تھا۔

4 کیونکہ جب اِیز بِل نے خُداوند کے نبِیوں کو قتل کِیا تو عبد یاہ نے سَو نبیوں کو لے کر پچاس پچاس کر کے اُن کو ایک غار میں چُھپا دِیا اور روٹی اور پانی سے اُن کو پالتا رہا۔

5 سو اخی ا ب نے عبد یاہ سے کہا مُلک میں گشت کرتا ہُؤا پانی کے سب چشموں اور سب نالوں پر جا شاید ہم کو کہِیں گھاس مِل جائے جِس سے ہم گھوڑوں اور خچّروں کو جِیتا بچا لیں تاکہ ہمارے سب چَوپائے ضائِع نہ ہُوں۔

6 سو اُنہوں نے اُس پُورے مُلک میں گشت کرنے کے لِئے اُسے آپس میں تقسِیم کر لِیا ۔ اخی ا ب اکیلا ایک طرف چلا اور عبد یاہ اکیلا دُوسری طرف گیا۔

7 اور عبد یاہ راستہ ہی میں تھا کہ ایلیّاہ اُسے مِلا ۔ وہ اُسے پہچان کر مُنہ کے بل گِرا اور کہنے لگا اَے میرے مالِک ایلیّاہ کیا تُو ہے؟۔

8 اُس نے اُسے جواب دِیا مَیں ہی ہُوں ۔ جا اپنے مالِک کو بتا دے کہ ایلیّاہ حاضِر ہے۔

9 اُس نے کہا مُجھ سے کیا گُناہ ہُؤا ہے جو تُو اپنے خادِم کو اخی ا ب کے ہاتھ میں حوالہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ مُجھے قتل کرے؟۔

10 خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم کہ اَیسی کوئی قَوم یا سلطنت نہیں جہاں میرے مالِک نے تیری تلاش کے لِئے نہ بھیجا ہو اور جب اُنہوں نے کہا کہ وہ یہاں نہیں تو اُس نے اُس سلطنت اور قَوم سے قَسم لی کہ تُو اُن کو نہیں مِلا ہے۔

11 اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر کر دے کہ ایلیّاہ حاضِر ہے۔

12 اور اَیسا ہو گا کہ جب مَیں تیرے پاس سے چلا جاؤُں گا تو خُداوند کی رُوح تُجھ کو نہ جانے کہاں لے جائے اور مَیں جا کر اخی ا ب کو خبر دُوں اور تُو اُس کو کہِیں مِل نہ سکے تو وہ مُجھ کو قتل کر دے گا لیکن مَیں تیرا خادِم لڑکپن سے خُداوند سے ڈرتا رہا ہُوں۔

13 کیا میرے مالِک کو جو کُچھ مَیں نے کِیا ہے نہیں بتایا گیا کہ جب اِیز بِل نے خُداوند کے نبِیوں کو قتل کِیا تو مَیں نے خُداوند کے نبِیوں میں سے سَو آدمِیوں کو لے کر پچاس پچاس کر کے اُن کو ایک غار میں چُھپایا اور اُن کو روٹی اور پانی سے پالتا رہا؟۔

14 اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر دے کہ ایلیّاہ حاضِر ہے ۔ سو وہ تو مُجھے مار ڈالے گا۔

15 تب ایلیّاہ نے کہا ربُّ الافواج کی حیات کی قَسم جِس کے سامنے مَیں کھڑا ہُوں ۔ مَیں آج اُس سے ضرُور مِلُوں گا۔

16 سو عبد یاہ اخی ا ب سے مِلنے کو گیا اور اُسے خبر دی اور اخی ا ب ایلیّاہ کی مُلاقات کو چلا۔

17 اور جب اخی ا ب نے ایلیّاہ کو دیکھا تو اُس نے اُس سے کہا اَے اِسرا ئیل کے ستانے والے کیا تُو ہی ہے؟۔

18 اُس نے جواب دِیا مَیں نے اِسرا ئیل کو نہیں ستایا بلکہ تُو اور تیرے باپ کے گھرانے نے کیونکہ تُم نے خُداوند کے حُکموں کو ترک کِیا اور تُو بعلِیم کا پیرَو ہو گیا۔

19 اِس لِئے اب تُو قاصِد بھیج اور سارے اِسرا ئیل کو اور بعل کے ساڑھے چار سَو نبیوں کو اور یسِیرت کے چار سَو نبِیوں کو جو اِیز بِل کے دسترخوان پر کھاتے ہیں کوہِ کرمِل پر میرے پاس اِکٹّھا کر دے۔

20 سو اخی ا ب نے سب بنی اِسرائیل کو بُلا بھیجا اور نبِیوں کو کوہِ کرمِل پر اِکٹّھا کِیا۔

21 اور ایلیّاہ سب لوگوں کے نزدِیک آ کر کہنے لگا تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانواںڈول رہو گے؟ اگر خُداوند ہی خُدا ہے تو اُس کے پیرَو ہو جاؤ اور اگر بعل ہے تو اُس کی پیرَوی کرو ۔ پر اُن لوگوں نے اُسے ایک حرف جواب نہ دِیا۔

22 تب ایلیّاہ نے اُن لوگوں سے کہا ایک مَیں ہی اکیلا خُداوند کا نبی بچ رہا ہُوں پر بعل کے نبی چار سَو پچاس آدمی ہیں۔

23 سو ہم کو دو بَیل دِئے جائیں اور وہ اپنے لِئے ایک بَیل کو چُن لیں اور اُسے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھریں اور نِیچے آگ نہ دیں اور مَیں دُوسرا بَیل تیّار کر کے اُسے لکڑیوں پر دھرُوں گا اور نِیچے آگ نہیں دُوں گا۔

24 تب تُم اپنے دیوتا سے دُعا کرنا اور مَیں خُداوند سے دُعا کرُوں گا اور وہ خُدا جو آگ سے جواب دے وُہی خُدا ٹھہرے

اور سب لوگ بول اُٹھے خُوب کہا!۔

25 سو ایلیّاہ نے بعل کے نبِیوں سے کہا کہ تُم اپنے لِئے ایک بَیل چُن لو اور پہلے اُسے تیّار کرو کیونکہ تُم بُہت سے ہو اور اپنے دیوتا سے دُعا کرو لیکن آگ نِیچے نہ دینا۔

26 سو اُنہوں نے اُس بَیل کو لے کر جو اُن کو دِیا گیا اُسے تیّار کِیا اور صُبح سے دوپہر تک بعل سے دُعا کرتے اور کہتے رہے اَے بعل ہماری سُن پر نہ کُچھ آواز ہُوئی اور نہ کوئی جواب دینے والا تھا اور وہ اُس مذبح کے گِرد جو بنایا گیا تھا کُودتے رہے۔

27 اور دوپہر کو اَیسا ہُؤا کہ ایلیّاہ نے اُن کو چِڑا کر کہا بُلند آواز سے پُکارو کیونکہ وہ تو دیوتا ہے ۔ وہ کِسی سوچ میں ہو گا یا وہ خلوت میں ہے یا کہِیں سفر میں ہو گا یا شاید وہ سوتا ہے ۔ سو ضرُور ہے کہ وہ جگایا جائے۔

28 تب وہ بُلند آواز سے پُکارنے لگے اور اپنے دستُور کے مُطابِق اپنے آپ کو چُھرِیوں اور نِشتروں سے گھایل کر لِیا یہاں تک کہ لہُو لُہان ہو گئے۔

29 وہ دو پہر ڈھلے پر بھی شام کی قُربانی چڑھا کر نبُوّت کرتے رہے پر نہ کُچھ آواز ہُوئی نہ کوئی جواب دینے والا نہ توجُّہ کرنے والا تھا۔

30 تب ایلیّاہ نے سب لوگوں سے کہا کہ میرے نزدِیک آ جاؤ چُنانچہ سب لوگ اُس کے نزدِیک آ گئے ۔ تب اُس نے خُداوند کے اُس مذبح کو جو ڈھا دِیا گیاتھامرمّت کِیا۔

31 اور ایلیّاہ نے یعقُوب کے بیٹوں کے قبِیلوں کے شُمار کے مُطابِق جِس پر خُداوند کا یہ کلام نازِل ہُؤا تھا کہ تیرا نام اِسرا ئیل ہو گا بارہ پتّھر لِئے۔

32 اور اُس نے اُن پتّھروں سے خُداوند کے نام کا ایک مذبح بنایا اور مذبح کے اِردگِرد اُس نے اَیسی بڑی کھائی کھودی جِس میں دو پَیمانے بِیج کی سمائی تھی۔

33 اور لکڑِیوں کو قرِینہ سے چُنا اور بَیل کے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھر دِیا اور کہا چار مٹکے پانی سے بھر کر اُس سوختنی قُربانی پر اور لکڑِیوں پر اُنڈیل دو۔

34 پِھر اُس نے کہا دوبارہ کرو ۔ اُنہوں نے دوبارہ کِیا ۔ پِھر اُس نے کہا سِہ بارہ کرو ۔ سو اُنہوں نے سِہ بارہ بھی کِیا۔

35 اور پانی مذبح کے گِرداگِرد بہنے لگا اور اُس نے کھائی بھی پانی سے بھروا دی۔

36 اور شام کی قُربانی چڑھانے کے وقت ایلیّاہ نبی نزدِیک آیا اور اُس نے کہا اَے خُداوند ابرہام اور اِضحاق اور اِسرا ئیل کے خُدا! آج معلُوم ہو جائے کہ اِسرا ئیل میں تُو ہی خُدا ہے اور مَیں تیرا بندہ ہُوں اور مَیں نے اِن سب باتوں کو تیرے ہی حُکم سے کِیا ہے۔

37 میری سُن اَے خُداوند میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اَے خُداوند تُو ہی خُدا ہے اور تُو نے پِھر اُن کے دِلوں کو پھیر دِیا ہے۔

38 تب خُداوند کی آگ نازِل ہُوئی اور اُس نے اُس سوختنی قُربانی کو لکڑِیوں اور پتّھروں اور مِٹّی سمیت بھسم کر دِیا اور اُس پانی کو جو کھائی میں تھا چاٹ لِیا۔

39 جب سب لوگوں نے یہ دیکھا تو مُنہ کے بل گِرے اور کہنے لگے خُداوند وُہی خُدا ہے! خُداوند وُہی خُدا ہے!۔

40 ایلیّاہ نے اُن سے کہا بعل کے نبیوں کو پکڑ لو ۔ اُن میں سے ایک بھی جانے نہ پائے ۔ سو اُنہوں نے اُن کو پکڑ لِیا اور ایلیّاہ اُن کو نِیچے قیسو ن کے نالہ پر لے آیا اور وہاں اُن کو قتل کر دِیا۔

خُشک سالی کا خاتمہ

41 پِھر ایلیّاہ نے اخی ا ب سے کہا اُوپر چڑھ جا ۔ کھا اور پی کیونکہ کثرت کی بارِش کی آواز ہے۔

42 سو اخی ا ب کھانے پِینے کو اُوپر چلا گیا اور ایلیّاہ کرمِل کی چوٹی پر چڑھ گیا اور زمِین پر سرنگُون ہو کر اپنا مُنہ اپنے گُھٹنوں کے بِیچ کر لِیا۔

43 اور اپنے خادِم سے کہا ذرا اُوپر جا کر سمُندر کی طرف تو نظر کر ۔

سو اُس نے اُوپر جا کر نظر کی اور کہا وہاں کُچھ بھی نہیں ہے ۔ اُس نے کہا پِھر سات بار جا۔

44 اور ساتوِیں مرتبہ اُس نے کہا دیکھ ایک چھوٹا سا بادل آدمی کے ہاتھ کے برابر سمُندر میں سے اُٹھا ہے ۔

تب اُس نے کہا کہ جا اور اخی ا ب سے کہہ کہ اپنا رتھ تیّار کرا کے نِیچے اُتر جا تاکہ بارِش تُجھے روک نہ لے۔

45 اور تھوڑی ہی دیر میں آسمان گھٹا اور آندھی سے سِیاہ ہو گیا اور بڑی بارِش ہُوئی اور اخی ا ب سوار ہو کر یزرعیل کو چلا۔

46 اور خُداوند کا ہاتھ ایلیّاہ پر تھا اور اُس نے اپنی کمر کس لی اور اخی ا ب کے آگے آگے یزرعیل کے مدخل تک دَوڑا چلا گیا۔

۱-سلاطِین 19

ایلیّاہ کو ہِ سِینا پر

1 اور اخی ا ب نے سب کُچھ جو ایلیّاہ نے کِیا تھا اور یہ بھی کہ اُس نے سب نبِیوں کو تلوار سے قتل کر دِیا ایز بِل کو بتایا۔

2 سو ایز بِل نے ایلیّاہ کے پاس ایک قاصِد روانہ کِیا اور کہلا بھیجا کہ اگر مَیں کل اِس وقت تک تیری جان اُن کی جان کی طرح نہ بنا ڈالُوں تو دیوتا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے زِیادہ کریں!۔

3 جب اُس نے یہ دیکھا تو اُٹھ کر اپنی جان بچانے کو بھاگا اوربیرسبع میں جو یہُودا ہ کا ہے آیا

اور اپنے خادِم کو وہِیں چھوڑا۔

4 اور خُود ایک دِن کی منزِل دشت میں نِکل گیا اور جھاؤُ کے ایک پیڑ کے نِیچے آ کر بَیٹھا اور اپنے لِئے مَوت مانگی اور کہا بس ہے ۔ اب تُو اَے خُداوند میری جان کو لے لے کیونکہ مَیں اپنے باپ دادا سے بِہتر نہیں ہُوں۔

5 اور وہ جھاؤ ُکے ایک پیڑ کے نِیچے لیٹا اور سو گیا اور دیکھو! ایک فرِشتہ نے اُسے چُھؤا اور اُس سے کہا اُٹھ اور کھا۔

6 اُس نے جو نِگاہ کی تو کیا دیکھا کہ اُس کے سرہانے انگاروں پر پکی ہُوئی ایک روٹی اور پانی کی ایک صُراحی دھری ہے ۔ سو وہ کھا پی کر پِھر لیٹ گیا۔

7 اور خُداوند کا فرِشتہ دوبارہ پِھر آیا اور اُسے چُھؤا اور کہا اُٹھ اور کھا کہ یہ سفر تیرے لِئے بُہت بڑا ہے۔

8 سو اُس نے اُٹھ کر کھایا پِیا اور اُس کھانے کی قُوّت سے چالِیس دِن اور چالِیس رات چل کر خُدا کے پہاڑ حورِب تک گیا۔

9 اور وہاں ایک غار میں جا کر ٹِک گیا

اور دیکھو خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا کہ اَے ایلیّاہ ! تُو یہاں کیا کرتا ہے؟۔

10 اُس نے کہا خُداوند لشکروں کے خُدا کے لِئے مُجھے بڑی غَیرت آئی کیونکہ بنی اِسرائیل نے تیرے عہد کو ترک کِیا اور تیرے مذبحوں کو ڈھا دِیا اور تیرے نبِیوں کو تلوار سے قتل کِیا اور ایک مَیں ہی اکیلا بچا ہُوں۔ سو وہ میری جان لینے کے درپَے ہیں۔

11 اُس نے کہا باہر نِکل اور پہاڑ پر خُداوند کے حضُورکھڑا ہو اور دیکھو خُداوند گُذرا اور ایک بڑی تُند آندھی نے خُداوند کے آگے پہاڑوں کو چِیر ڈالا اور چٹانوں کے ٹُکڑے کر دِئے پر خُداوند آندھی میں نہیں تھا اور آندھی کے بعد زلزلہ آیا پر خُداوند زلزلہ میں نہیں تھا۔

12 اور زلزلہ کے بعد آگ آئی پر خُداوند آگ میں بھی نہیں تھا اور آگ کے بعد ایک دبی ہُوئی ہلکی آواز آئی۔

13 اُس کو سُن کر ایلیّاہ نے اپنا مُنہ اپنی چادر سے لپیٹ لِیا اور باہر نِکل کر اُس غار کے مُنہ پر کھڑا ہُؤا اور دیکھو اُسے یہ آواز آئی کہ اَے ایلیّا ہ تُو یہاں کیا کرتا ہے؟۔

14 اُس نے کہا مُجھے خُداوند لشکروں کے خُدا کے لِئے بڑی غَیرت آئی کیونکہ بنی اِسرائیل نے تیرے عہد کو ترک کِیا اور تیرے مذبحوں کو ڈھا دِیا اور تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کِیا ۔ ایک مَیں ہی اکیلا بچا ہُوں ۔ سو وہ میری جان لینے کے درپَے ہیں۔

15 خُداوند نے اُسے فرمایا تُو اپنے راستہ لَوٹ کر دمشق کے بیابان کو جا اور جب تُو وہاں پُہنچے تو تُو حزا ئیل کو مَسح کر کہ ارا م کا بادشاہ ہو۔

16 اور نِمسی کے بیٹے یاہُو کو مَسح کر کہ اِسرا ئیل کا بادشاہ ہو اور ابیل محُو لہ کے الِیشع بِن سافط کو مَسح کر کہ تیری جگہ نبی ہو۔

17 اور اَیسا ہو گا کہ جو حزا ئیل کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے یاہُو قتل کرے گا اور جو یاہُو کی تلوار سے بچ رہے گا اُسے الِیشع قتل کر ڈالے گا۔

18 تَو بھی مَیں اِسرا ئیل میں سات ہزار اپنے لِئے رکھ چھوڑُوں گا یعنی وہ سب گُھٹنے جو بعل کے آگے نہیں جُھکے اور ہر ایک مُنہ جِس نے اُسے نہیں چُوما۔

الِیشع کی بُلاہٹ

19 سو وہ وہاں سے روانہ ہُؤا اورسافط کا بیٹا الِیشع اُسے مِلا جو بارہ جوڑی بَیل اپنے آگے لِئے ہُوئے جوت رہا تھا اور وہ خُود بارھوِیں کے ساتھ تھا اور ایلیّاہ اُس کے برابر سے گُذرا اور اپنی چادر اُس پر ڈال دی۔

20 سو وہ بَیلوں کو چھوڑ کر ایلیّاہ کے پِیچھے دَوڑا اور کہنے لگا مُجھے اپنے باپ اور اپنی ماں کو چُوم لینے دے پِھر مَیں تیرے پِیچھے ہو لُوں گا ۔

اُس نے اُس سے کہا کہ لَوٹ جا ۔ مَیں نے تُجھ سے کیا کِیا ہے؟۔

21 تب وہ اُس کے پِیچھے سے لَوٹ گیا اور اُس نے اُس جوڑی بَیل کو لے کر ذبح کِیا اور اُن ہی بَیلوں کے سامان سے اُن کا گوشت اُبالا اور لوگوں کو دِیا اور اُنہوں نے کھایا۔ تب وہ اُٹھا اور ایلیّاہ کے پِیچھے روانہ ہُؤا اور اُس کی خِدمت کرنے لگا۔

۱-سلاطِین 20

ارام کے ساتھ جنگ

1 اور ارا م کے بادشاہ بِن ہدد نے اپنے سارے لشکر کو اِکٹّھا کِیا اور اُس کے ساتھ بتِّیس بادشاہ اور گھوڑے اور رتھ تھے اور اُس نے سامر یہ پر چڑھائی کر کے اُس کا مُحاصرہ کِیا اور اُس سے لڑا۔

2 اور اِسرا ئیل کے بادشاہ اخی ا ب کے پاس شہر میں قاصِد روانہ کِئے اور اُسے کہلا بھیجا کہ بِن ہدد یُوں فرماتا ہے کہ۔

3 تیری چاندی اور تیرا سونا میرا ہے ۔ تیری بِیویوں اور تیرے لڑکوں میں جو سب سے خُوبصُورت ہیں وہ میرے ہیں۔

4 اِسرا ئیل کے بادشاہ نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ! تیرے کہنے کے مُطابِق مَیں اور جو کُچھ میرے پاس ہے سب تیرا ہی ہے۔

5 پِھر اُن قاصِدوں نے دوبارہ آ کر کہا کہ بِن ہدد یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے کہلا بھیجا تھا کہ تُو اپنی چاندی اور سونا اور اپنی بِیویاں اور اپنے لڑکے میرے حوالہ کر دے۔

6 لیکن اب مَیں کل اِسی وقت اپنے خادِموں کو تیرے پاس بھیجُوں گا ۔ سو وہ تیرے گھر اور تیرے خادِموں کے گھروں کی تلاشی لیں گے اور جو کُچھ تیری نِگاہ میں نفِیس ہو گا وہ اُسے اپنے قبضہ میں کر کے لے آئیں گے۔

7 تب اِسرا ئیل کے بادشاہ نے مُلک کے سب بزُرگوں کو بُلا کر کہا ذرا غَور کرو اور دیکھو کہ یہ شخص کِس طرح شرارت کے درپَے ہے کیونکہ اُس نے میری بِیویاں اور میرے لڑکے اور میری چاندی اور میرا سونا مُجھ سے منگا بھیجا اور مَیں نے اُس سے اِنکار نہیں کِیا۔

8 تب سب بزُرگوں اور سب لوگوں نے اُس سے کہا کہ تُو مت سُن اور مت مان۔

9 پس اُس نے بِن ہدد کے قاصِدوں سے کہا میرے مالِک بادشاہ سے کہنا جو کُچھ تُو نے اپنے خادِم سے پہلے طلب کِیا وہ تو مَیں کرُوں گا پر یہ بات مُجھ سے نہیں ہو سکتی ۔

سو قاصِد روانہ ہُوئے اور اُسے یہ جواب سُنا دِیا۔

10 تب بِن ہدد نے اُس کو کہلا بھیجا کہ اگر سامر یہ کی مِٹّی اُن سب لوگوں کے لِئے جو میرے پیرَو ہیں مُٹّھیاں بھرنے کو بھی کافی ہو تو دیوتا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کریں!۔

11 شاہ اِسرا ئیل نے جواب دِیا تُم اُس سے کہنا کہ جو ہتھیار باندھتا ہے وہ اُس کی مانِند فخر نہ کرے جو اُسے اُتارتا ہے۔

12 جب بِن ہدد نے جو بادشاہوں کے ساتھ سایبانوں میں مَے نوشی کر رہا تھا یہ پَیغام سُنا تو اپنے مُلازِموں کو حُکم کِیا کہ صف باندھ لو ۔ سو اُنہوں نے شہر پر چڑھائی کرنے کے لِئے صف آرائی کی۔

13 اور دیکھو ایک نبی نے شاہِ اِسرا ئیل اخی ا ب کے پاس آ کر کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے اِس بڑے ہجُوم کو دیکھ لِیا؟ مَیں آج ہی اُسے تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور تُو جان لے گا کہ خُداوند مَیں ہی ہُوں۔

14 تب اخی ا ب نے پُوچھا کِس کے وسِیلہ سے؟

اُس نے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ صُوبوں کے سرداروں کے جوانوں کے وسِیلہ سے۔

پِھر اُس نے پُوچھا کہ لڑائی کَون شرُوع کرے؟

اُس نے جواب دِیا کہ تُو۔

15 تب اُس نے صُوبوں کے سرداروں کے جوانوں کو شُمار کِیا اور وہ دو سَو بتِیّس نِکلے ۔ اُن کے بعد اُس نے سب لوگوں یعنی سب بنی اِسرائیل کی مَوجُودات لی اور وہ سات ہزار تھے۔

16 یہ سب دوپہر کو نِکلے اور بِن ہدد اور وہ بتِیّس بادشاہ جو اُس کے مددگار تھے سایبانوں میں پی پی کر مست ہوتے جاتے تھے۔

17 سو صُوبوں کے سرداروں کے جوان پہلے نِکلے اور بِن ہدد نے آدمی بھیجے اور اُنہوں نے اُسے خبر دی کہ سامر یہ سے لوگ نِکلے ہیں۔

18 اُس نے کہا اگر وہ صُلح جُو ہو کر نِکلے ہوں تو اُن کو جِیتا پکڑ لو اور اگر وہ جنگ کو نِکلے ہوں تَو بھی اُن کو جِیتا پکڑو۔

19 تب صُوبوں کے سرداروں کے جوان اور وہ لشکر جو اُن کے پِیچھے ہو لِیا تھا شہر سے باہر نِکلے۔

20 اور اُن میں سے ایک ایک نے اپنے مُخالِف کو قتل کِیا ۔ سو ارامی بھاگے اور اِسرا ئیل نے اُن کا پِیچھا کِیا اور شاہِ ارا م بِن ہدد ایک گھوڑے پر سوار ہو کر سواروں کے ساتھ بھاگ کر بچ گیا۔

21 اور شاہِ اِسرا ئیل نے نِکل کر گھوڑوں اور رتھوں کو مارا اور ارامِیوں کو بڑی خُونریزی کے ساتھ قتل کِیا۔

22 اور وہ نبی شاہِ اِسرا ئیل کے پاس آیا اور اُس سے کہا جا اپنے کو مضبُوط کر اور جو کُچھ تُو کرے اُسے غَور سے دیکھ لینا کیونکہ اگلے سال شاہِ ارا م پِھر تُجھ پر چڑھائی کرے گا۔

ارامیوں کا دُوسرا حملہ

23 اور شاہِ ارا م کے خادِموں نے اُس سے کہا اُن کا خُدا پہاڑی خُدا ہے اِس لِئے وہ ہم پر غالِب آئے لیکن ہم کو اُن کے ساتھ مَیدان میں لڑنے دے تو ضرُور ہم اُن پر غالِب ہوں گے۔

24 اور ایک کام یہ کر کہ بادشاہوں کو ہٹا دے یعنی ہر ایک کو اُس کے عُہدہ سے معزُول کر دے اور اُن کی جگہ سرداروں کو مُقرّر کر۔

25 اور اپنے لِئے ایک لشکر اپنی اُس فَوج کی طرح جو تباہ ہو گئی گھوڑے کی جگہ گھوڑا اور رتھ کی جگہ رتھ گِن گِن کر تیّار کر لے اور ہم مَیدان میں اُن سے لڑیں گے اور ضرُور اُن پر غالِب ہوں گے ۔

سو اُس نے اُن کا کہا مانا اور اَیسا ہی کِیا۔

26 اور اگلے سال بِن ہدد نے ارامِیوں کی مَوجُودات لی اور اِسرا ئیل سے لڑنے کے لِئے اقِیق کو گیا۔

27 اور بنی اِسرائیل کی مَوجُودات بھی لی گئی اور اُن کی رسد کا اِنتِظام کِیا گیا اور یہ اُن سے لڑنے کو گئے اور بنی اِسرائیل اُن کے برابر خَیمہ زن ہو کر اَیسے معلُوم ہوتے تھے جَیسے حلوانوں کے دو چھوٹے ریوڑ پر ارامِیوں سے وہ مُلک بھر گیا تھا۔

28 تب ایک مَردِ خُدا اِسرا ئیل کے بادشاہ کے پاس آیا اور اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ ارامِیوں نے یُوں کہا ہے کہ خُداوند پہاڑی خُدا ہے اور وادِیوں کا خُدا نہیں اِس لِئے مَیں اِس سارے بڑے ہجُوم کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور تُم جان لو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

29 اور وہ ایک دُوسرے کے مُقابِل سات دِن تک خَیمہ زن رہے اور ساتویں دِن جنگ چِھڑ گئی اور بنی اِسرائیل نے ایک دِن میں ارامِیوں کے ایک لاکھ پِیادے قتل کر دِئے۔

30 اور باقی افِیق کو شہر کے اندر بھاگ گئے اور وہاں ایک دِیوار ستائِیس ہزار پر جو باقی رہے تھے گِری

اور بِن ہدد بھاگ کر شہر کے اندر ایک اندرُونی کوٹھری میں گُھس گیا۔

31 اور اُس کے خادِموں نے اُس سے کہا دیکھ ہم نے سُنا ہے کہ اِسرا ئیل کے گھرانے کے بادشاہ رحِیم ہوتے ہیں ۔ سو ہم کو ذرا اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسِّیاں باندھ کر شاہِ اِسرا ئیل کے حضُور جانے دے ۔ شاید وہ تیری جان بخشی کرے۔

32 سو اُنہوں نے اپنی کمروں پر ٹاٹ اور سروں پر رسِّیاں باندِھیں اور شاہِ اِسرا ئیل کے حضُور آ کر کہا کہ تیرا خادِم بِن ہدد یُوں عرض کرتا ہے کہ مِہربانی کر کے مُجھے جِینے دے ۔

اُس نے کہا کیا وہ اب تک جِیتا ہے؟ وہ میرا بھائی ہے۔

33 وہ لوگ بڑی توجُّہ سے سُن رہے تھے ۔ سو اُنہوں نے اُس کا دِلی منشا دریافت کرنے کے لِئے جھٹ اُس سے کہا کہ تیرا بھائی بِن ہدد ۔

تب اُس نے فرمایا کہ جاؤ اُسے لے آؤ ۔ تب بِن ہدد اُس سے مِلنے کو نِکلا اور اُس نے اُسے اپنے رتھ پر چڑھا لِیا۔

34 اور بِن ہدد نے اُس سے کہا جِن شہروں کو میرے باپ نے تیرے باپ سے لے لِیا تھا مَیں اُن کو پھیر دُوں گا اور تُو اپنے لِئے دمشق میں سڑکیں بنوا لینا جَیسے میرے باپ نے سامر یہ میں بنوائِیں ۔

اخی ا ب نے کہا مَیں اِسی عہد پر تُجھے چھوڑ دُوں گا ۔ سو اُس نے اُس سے عہد باندھا اور اُسے چھوڑ دِیا۔

ایک نبی اخی اب کو سزا سُناتا ہے

35 سو انبیا زادوں میں سے ایک نے خُداوند کے حُکم سے اپنے ساتھی سے کہا مُجھے مار پر اُس نے اُسے مارنے سے اِنکار کِیا۔

36 تب اُس نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی سو دیکھ جَیسے ہی تُو میرے پاس سے روانہ ہو گا ایک شیر تُجھے مار ڈالے گا ۔ سو جَیسے ہی وہ اُس کے پاس سے روانہ ہُؤا اُسے ایک شیر مِلا اور اُسے مار ڈالا۔

37 پِھر اُسے ایک اَور شخص مِلا ۔ اُس نے اُس سے کہا مُجھے مار ۔ اُس نے اُسے مارا اور مار کر زخمی کر دِیا۔

38 تب وہ نبی چلا گیا اور بادشاہ کے اِنتِظار میں راستہ پر ٹھہرا رہا اور اپنی آنکھوں پر اپنی پگڑی لپیٹ لی اور اپنا بھیس بدل ڈالا۔

39 جَیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گُذرا اُس نے بادشاہ کی دُہائی دی اور کہا کہ تیرا خادِم جنگ ہوتے میں وہاں چلا گیا تھا اور دیکھ ایک شخص اُدھر مُڑ کر ایک آدمی کو میرے پاس لے آیا اور کہا کہ اِس آدمی کی حِفاظت کر ۔ اگر یہ کِسی طرح غائِب ہو جائے تو اُس کی جان کے بدلے تیری جان جائے گی اور نہیں تو تُجھے ایک قِنطار چاندی دینی پڑے گی۔

40 جب تیرا خادِم اِدھر اُدھر مصرُوف تھا وہ چلتا بنا ۔

شاہِ اِسرا ئیل نے اُس سے کہا تُجھ پر وَیسا ہی فتویٰ ہو گا ۔ تُو نے آپ اِس کا فَیصلہ کِیا۔

41 تب اُس نے جھٹ اپنی آنکھوں پر سے پگڑی ہٹا دی اور شاہِ اِسرا ئیل نے اُسے پہچانا کہ وہ نبِیوں میں سے ہے۔

42 اور اُس نے اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے اپنے ہاتھ سے ایک اَیسے شخص کو نِکل جانے دِیا جِسے مَیں نے واجِبُ القتل ٹھہرایا تھا ۔ سو تُجھے اُس کی جان کے بدلے اپنی جان اور اُس کے لوگوں کے بدلے اپنے لوگ دینے پڑیں گے۔

43 سو شاہِ اِسرا ئیل اُداس اور ناخُوش ہو کر اپنے گھر کو چلا اور سامر یہ میں آیا۔

۱-سلاطِین 21

نبوت کا تاکستان

1 اِن باتوں کے بعد اَیسا ہُؤا کہ یزرعیلی نبوت کے پاس یزرعیل میں ایک تاکِستان تھا جو سامر یہ کے بادشاہ اخی ا ب کے محلّ سے لگا ہُؤا تھا۔

2 سو اخی ا ب نے نبوت سے کہا کہ اپنا تاکِستان مُجھ کو دیدے تاکہ مَیں اُسے ترکاری کا باغ بناؤُں کیونکہ وہ میرے گھر سے لگا ہُؤا ہے اور مَیں اُس کے بدلے تُجھ کو اُس سے بِہتر تاکِستان دُوں گا یا اگر تُجھے مُناسِب معلُوم ہو تو مَیں تُجھ کو اُس کی قِیمت نقد دے دُوں گا۔

3 نبوت نے اخی ا ب سے کہا خُداوند مُجھ سے اَیسا نہ کرائے کہ مَیں تُجھ کو اپنے باپ دادا کی مِیراث دے دُوں۔

4 اور اخی ا ب اُس بات کے سبب سے جو یزرعیلی نبوت نے اُس سے کہی اُداس اور ناخُوش ہو کر اپنے گھر میں آیا کیونکہ اُس نے کہا تھا مَیں تُجھ کو اپنے باپ دادا کی مِیراث نہیں دُوں گا ۔ سو اُس نے اپنے بِستر پر لیٹ کر اپنا مُنہ پھیر لِیا اور کھانا چھوڑ دِیا۔

5 تب اُس کی بِیوی اِیز بِل اُس کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگی تیرا جی اَیسا کیوں اُداس ہے کہ تُو روٹی نہیں کھاتا؟۔

6 اُس نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ مَیں نے یزرعیلی نبوت سے بات چِیت کی اور اُس سے کہا کہ تُو اپنا تاکِستان قِیمت لے کر مُجھے دیدے یا اگر تُو چاہے تو مَیں اُس کے بدلے دُوسرا تاکِستان تُجھے دے دُوں گا لیکن اُس نے جواب دِیا مَیں تُجھ کو اپنا تاکِستان نہیں دُوں گا۔

7 اُس کی بِیوی اِیز بِل نے اُس سے کہا اِسرا ئیل کی بادشاہی پر یِہی تیری حُکومت ہے؟ اُٹھ روٹی کھا اور اپنا دِل بہلا ۔ یِزرعیلی نبوت کا تاکِستان مَیں تُجھ کو دُوں گی۔

8 سو اُس نے اخی ا ب کے نام سے خط لِکھے اور اُن پر اُس کی مُہر لگائی اور اُن کو اُن بزُرگوں اور امِیروں کے پاس جو نبوت کے شہر میں تھے اور اُسی کے پڑوس میں رہتے تھے بھیج دِیا۔

9 اُس نے اُن خطوں میں یہ لِکھا کہ روزہ کی مُنادی کرا کے نبوت کو لوگوں میں اُونچی جگہ پر بِٹھاؤ۔

10 اور دو آدمِیوں کو جو شرِیر ہوں اُس کے سامنے کر دو کہ وہ اُس کے خِلاف یہ گواہی دیں کہ تُو نے خُدا پر اور بادشاہ پر لَعنت کی ۔ پِھر اُسے باہر لے جا کر سنگسار کرو تاکہ وہ مَر جائے۔

11 چُنانچہ اُس کے شہر کے لوگوں یعنی بزُرگوں اور امِیروں نے جو اُس کے شہر میں رہتے تھے جَیسا اِیز بِل نے اُن کو کہلا بھیجا وَیسا ہی اُن خطُوط کے مضمُون کے مُطابِق جو اُس نے اُن کو بھیجے تھے کِیا۔

12 اُنہوں نے روزہ کی مُنادی کرا کے نبوت کو لوگوں کے بِیچ اُونچی جگہ پر بِٹھایا۔

13 اور وہ دونوں آدمی جو شرِیر تھے آ کر اُس کے آگے بَیٹھ گئے اور اُن شرِیروں نے لوگوں کے سامنے اُس کے یعنی نبوت کے خِلاف یہ گواہی دی کہ نبوت نے خُدا پر اور بادشاہ پر لَعنت کی ہے ۔ تب وہ اُسے شہر سے باہر نِکال لے گئے اور اُس کو اَیسا سنگسار کِیا کہ وہ مَر گیا۔

14 پِھر اُنہوں نے اِیز بِل کو کہلا بھیجا کہ نبوت سنگسار کر دِیا گیا اور مَر گیا۔

15 جب اِیز بِل نے سُنا کہ نبوت سنگسار کر دِیا گیا اور مَر گیا تو اُس نے اخی ا ب سے کہا اُٹھ اور یِزرعیلی نبوت کے تاکِستان پر قبضہ کر جِسے اُس نے قِیمت پر بھی تُجھے دینے سے اِنکار کِیا تھا کیونکہ نبوت جِیتا نہیں بلکہ مَر گیا ہے۔

16 جب اخی ا ب نے سُنا کہ نبوت مَر گیا ہے تو اخی ا ب اُٹھا تاکہ یزرعیلی نبوت کے تاکِستان کو جا کر اُس پر قبضہ کرے۔

17 اور خُداوند کا یہ کلام ایلیّاہ تِشبی پر نازِل ہُؤا کہ۔

18 اُٹھ اور شاہِ اِسرا ئیل اخی ا ب سے جو سامر یہ میں رہتا ہے مِلنے کو جا ۔ دیکھ وہ نبوت کے تاکِستان میں ہے اور اُس پر قبضہ کرنے کو وہاں گیا ہے۔

19 سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے جان بھی لی اور قبضہ بھی کر لِیا؟ سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اُسی جگہ جہاں کُتّوں نے نبوت کا لہُو چاٹا کُتّے تیرے لہُو کو بھی چاٹیں گے۔

20 اور اخی ا ب نے ایلیّاہ سے کہا اَے میرے دُشمن کیا مَیں تُجھے مِل گیا؟

اُس نے جواب دِیا کہ تُو مُجھے مِل گیا اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کے حضُور بدی کرنے کے لِئے اپنے آپ کو بیچ ڈالا ہے!۔

21 دیکھ مَیں تُجھ پر بلا نازِل کرُوں گا اور تیری پُوری صفائی کر دُوں گا اور اخی ا ب کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو یعنی ہر ایک کو جو اِسرا ئیل میں بند ہے اور اُسے جو آزاد چُھوٹا ہُؤا ہے کاٹ ڈالُوں گا۔

22 اور تیرے گھر کو نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گھر اور اخیاہ کے بیٹے بعشا کے گھر کی مانِند بنا دُوں گا۔ اُس غُصّہ دِلانے کے سبب سے جِس سے تُو نے میرے غضب کو بھڑکایا اور اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا۔

23 اور خُداوند نے اِیز بِل کے حق میں بھی یہ فرمایا کہ یزرعیل کی فصِیل کے پاس کُتّے اِیز بِل کو کھائیں گے۔

24 اخی ا ب کا جو کوئی شہر میں مَرے گا اُسے کُتّے کھائیں گے اور جو مَیدان میں مَرے گا اُسے ہوا کے پرِندے چٹ کر جائیں گے۔

25 (کیونکہ اخی ا ب کی مانِند کوئی نہیں ہُؤا تھا جِس نے خُداوند کے حضُور بدی کرنے کے لِئے اپنے آپ کو بیچ ڈالا تھا اور جِسے اُس کی بِیوی اِیز بِل اُبھارا کرتی تھی۔

26 اور اُس نے نِہایت نفرت انگیز کام یہ کِیا کہ امورِیوں کی طرح جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے آگے سے نِکال دِیا تھا بُتوں کی پیرَوی کی)۔

27 جب اخی ا ب نے یہ باتیں سُنِیں تو اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنے تن پر ٹاٹ ڈالا اور روزہ رکھّا اور ٹاٹ ہی میں لیٹنے اور دبے پاؤں چلنے لگا۔

28 تب خُداوند کا یہ کلام ایلیّاہ تِشبی پر نازِل ہُؤا کہ۔

29 تُو دیکھتا ہے کہ اخی ا ب میرے حضُور کَیسا خاکساربن گیا ہے؟ پس چُونکہ وہ میرے حضُور خاکسار بن گیا ہے اِس لِئے مَیں اُس کے ایّام میں یہ بلا نازِل نہیں کرُوں گا بلکہ اُس کے بیٹے کے ایّام میں اُس کے گھرانے پر یہ بلا نازِل کرُوں گا۔

۱-سلاطِین 22

مِیکایاہ نبی اخی اب کو آگاہ کرتا ہے

1 اور تِین برس وہ اَیسے ہی رہے اور اِسرا ئیل اور ارا م کے درمِیان لڑائی نہ ہُوئی۔

2 اور تِیسرے سال یہُودا ہ کا بادشاہ یہُو سفط شاہِ اِسرا ئیل کے ہاں آیا۔

3 اور شاہِ اِسرا ئیل نے اپنے مُلازِموں سے کہا کیا تُم کو معلُوم ہے کہ راما ت جِلعاد ہمارا ہے پر ہم خاموش ہیں اور شاہِ ارا م کے ہاتھ سے اُسے چِھین نہیں لیتے؟۔

4 پِھر اُس نے یہُو سفط سے کہا کیا تُو میرے ساتھ راما ت جِلعاد سے لڑنے چلے گا؟

یہُو سفط نے شاہِ اِسرا ئیل کو جواب دِیا مَیں اَیسا ہُوں جَیسا تُو۔ میرے لوگ اَیسے ہیں جَیسے تیرے لوگ اور میرے گھوڑے اَیسے ہیں جَیسے تیرے گھوڑے۔

5 اور یہُو سفط نے شاہِ اِسرا ئیل سے کہا ذرا آج خُداوند کی مرضی بھی تو دریافت کر لے۔

6 تب شاہِ اِسرا ئیل نے نبِیوں کو جو قرِیب چار سَو آدمی تھے اِکٹّھا کِیا اور اُن سے پُوچھا مَیں راما ت جِلعاد سے لڑنے جاؤُں یا باز رہُوں؟

اُنہوں نے کہا جا کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔

7 لیکن یہُو سفط نے کہا کیا اِن کو چھوڑ کر یہاں خُداوند کا کوئی نبی نہیں ہے تاکہ ہم اُس سے پُوچھیں؟۔

8 شاہِ اِسرا ئیل نے یہُو سفط سے کہا کہ ایک شخص اِملہ کا بیٹا مِیکایا ہ ہے تو سہی جِس کے ذرِیعہ سے ہم خُداوند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرتا ہے ۔

یہُو سفط نے کہا بادشاہ اَیسا نہ کہے۔

9 تب شاہِ اِسرا ئیل نے ایک سردار کو بُلا کر کہا کہ اِملہ کے بیٹے مِیکایا ہ کو جلد لے آ۔

10 اُس وقت شاہِ اِسرا ئیل اور شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط سامرِ یہ کے پھاٹک کے سامنے ایک کُھلی جگہ میں اپنے اپنے تخت پر شاہانہ لِباس پہنے ہُوئے بَیٹھے تھے اور سب نبی اُن کے حضُور پیشِین گوئی کر رہے تھے۔

11 اور کنعا نہ کے بیٹے صِدقیاہ نے اپنے لِئے لوہے کے سِینگ بنائے اور کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اِن سے ارامِیوں کو مارے گا جب تک وہ نابُود نہ ہو جائیں۔

12 اور سب نبِیوں نے یِہی پیشِین گوئی کی اور کہا کہ رامات جِلعاد پر چڑھائی کر اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔

13 اور اُس قاصِد نے جو مِیکایا ہ کو بُلانے کو گیا تھا اُس سے کہا دیکھ! سب نبی ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو خُوشخبری دے رہے ہیں ۔ سو ذرا تیری بات بھی اُن کی بات کی طرح ہو اور تُو خُوشخبری ہی دینا۔

14 مِیکایا ہ نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم جو کُچھ خُداوند مُجھے فرمائے مَیں وُہی کہُوں گا۔

15 سو جب وہ بادشاہ کے پاس آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا مِیکایا ہ ہم راما ت جِلعاد سے لڑنے جائیں یا رہنے دیں؟

اُس نے جواب دِیا جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔

16 بادشاہ نے اُس سے کہا مَیں کِتنی مرتبہ تُجھے قَسم دے کر کہُوں کہ تُو خُداوند کے نام سے حق کے سِوا اَور کُچھ مُجھ کو نہ بتائے؟۔

17 تب اُس نے کہا مَیں نے سارے اِسرا ئیل کو اُن بھیڑوں کی مانِند جِن کا چَوپان نہ ہو پہاڑوں پر پراگندہ دیکھا اور خُداوند نے فرمایا کہ اِن کا کوئی مالِک نہیں ۔ سو وہ اپنے اپنے گھر سلامت لَوٹ جائیں۔

18 تب شاہِ اِسرا ئیل نے یہُو سفط سے کہا کیا مَیں نے تُجھ کو بتایا نہیں تھا کہ یہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرے گا؟۔

19 تب اُس نے کہا اچّھا تو خُداوند کے سُخن کو سُن لے ۔ مَیں نے دیکھا کہ خُداوند اپنے تخت پر بَیٹھا ہے اور سارا آسمانی لشکر اُس کے دہنے اور بائیں کھڑا ہے۔

20 اور خُداوند نے فرمایا کَون اخی ا ب کو بہکائے گا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور راما ت جِلعاد میں کھیت آئے؟ تب کِسی نے کُچھ کہا اور کِسی نے کُچھ۔

21 لیکن ایک رُوح نِکل کر خُداوند کے سامنے کھڑی ہُوئی اور کہا مَیں اُسے بہکاؤُں گی۔

22 خُداوند نے اُس سے پُوچھا کِس طرح؟ اُس نے کہا مَیں جا کر اُس کے سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح بن جاؤُں گی ۔ اُس نے کہا تُو اُسے بہکا دے گی اور غالِب بھی ہو گی ۔ روانہ ہو جا اور اَیسا ہی کر۔

23 سو دیکھ خُداوند نے تیرے اِن سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح ڈالی ہے اور خُداوند نے تیرے حق میں بدی کا حُکم دِیا ہے۔

24 تب کنعا نہ کا بیٹا صِدقیاہ نزدِیک آیا اور اُس نے مِیکایا ہ کے گال پر مار کر کہا خُداوند کی رُوح تُجھ سے بات کرنے کو کِس راہ سے ہو کر مُجھ میں سے گئی؟۔

25 مِیکایا ہ نے کہا یہ تُو اُسی دِن دیکھ لے گا جب تُو اندر کی ایک کوٹھری میں گُھسے گا تاکہ چُھپ جائے۔

26 اور شاہِ اِسرا ئیل نے کہا مِیکایا ہ کو لے کر اُسے شہر کے ناظِم امو ن اور یُوآ س شہزادہ کے پاس لَوٹا لے جاؤ۔

27 اور کہنا بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ اِس شخص کو قَیدخانہ میں ڈال دو اور اِسے مُصِیبت کی روٹی کِھلانا اور مُصِیبت کا پانی پِلانا جب تک مَیں سلامت نہ آؤُں۔

28 تب مِیکایا ہ نے کہا اگر تُو سلامت واپس آ جائے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کِیا ۔ پِھر اُس نے کہا اَے لوگو! تُم سب کے سب سُن لو۔

اخی اب کی وفات

29 سو شاہِ اِسرا ئیل اور شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط نے راما ت جِلعاد پر چڑھائی کی۔

30 اور شاہ اِسرا ئیل نے یہُو سفط سے کہا مَیں اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤُں گا پر تُو اپنا لِباس پہنے رہ ۔ سو شاہِ اِسرا ئیل اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں گیا۔

31 اُدھر شاہِ ارا م نے اپنے رتھوں کے بتِیّسوں سرداروں کو حُکم دِیا تھا کہ کِسی چھوٹے یا بڑے سے نہ لڑنا سِوا شاہِ اِسرا ئیل کے۔

32 سو جب رتھوں کے سرداروں نے یہُوسفط کو دیکھا تو کہا کہ ضرُور شاہِ اِسرا ئیل یِہی ہے اور وہ اُس سے لڑنے کو مُڑے ۔ تب یہُو سفط چِلاّ اُٹھا۔

33 جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ وہ شاہِ اِسرا ئیل نہیں تو وہ اُس کا پِیچھا کرنے سے لَوٹ گئے۔

34 اور کِسی شخص نے یُوں ہی اپنی کمان کھینچی اور شاہِ اِسرا ئیل کو جَوشن کے بندوں کے درمِیان مارا ۔ تب اُس نے اپنے سارتھی سے کہا کہ باگ پھیر کر مُجھے لشکر سے باہر نِکال لے چل کیونکہ مَیں زخمی ہو گیا ہُوں۔

35 اور اُس دِن بڑے گھمسان کا رن پڑا اور اُنہوں نے بادشاہ کو اُس کے رتھ ہی میں ارامِیوں کے مُقابِل سنبھالے رکھّا اور وہ شام کو مَر گیا اور خُون اُس کے زخم سے بہہ کر رتھ کے پایدان میں بھر گیا۔

36 اور آفتاب غرُوب ہوتے ہُوئے لشکر میں یہ پُکار ہو گئی کہ ہر ایک آدمی اپنے شہر اور ہر ایک آدمی اپنے مُلک کو جائے۔

37 سو بادشاہ مَر گیا اور وہ سامر یہ میں پُہنچایا گیا اور اُنہوں نے بادشاہ کو سامر یہ میں دفن کِیا۔

38 اور اُس رتھ کو سامر یہ کے تالاب میں دھویا (کسبِیاں یہِیں غُسل کرتی تِھیں) اور خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے فرمایا تھا کُتّوں نے اُس کا خُون چاٹا۔

39 اور اخی ا ب کی باقی باتیں اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا تھا اور ہاتھی دانت کا گھر جو اُس نے بنایا تھا اور اُن سب شہروں کا حال جو اُس نے تعمِیر کِئے سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

40 اور اخی ا ب اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا اخزیا ہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

یہُودا ہ کا بادشاہ یہُوسفط

41 اور آسا کا بیٹا یہُو سفط شاہِ اِسرا ئیل اخی ا ب کے چَوتھے سال سے یہُودا ہ پر سلطنت کرنے لگا۔

42 اور جب یہُو سفط سلطنت کرنے لگا تو پَینتِیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیِم میں پچِیّس برس سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام عزُو بہ تھا جو سِلحی کی بیٹی تھی۔

43 وہ اپنے باپ آسا کے نقشِ قدم پر چلا ۔ اُس سے وہ مُڑا نہیں اور جو خُداوند کی نِگاہ میں ٹِھیک تھا اُسے کرتا رہا تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے ۔ لوگ اُن اُونچے مقاموں پر ہنُوز قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔

44 اور یہُو سفط نے شاہِ اِسرا ئیل سے صُلح کی۔

45 اور یہُو سفط کی باقی باتیں اور اُس کی قُوّت جو اُس نے دِکھائی اور اُس کے جنگ کرنے کی کیفیّت سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

46 اور اُس نے باقی لُوطِیوں کو جو اُس کے باپ آسا کے عہد میں رہ گئے تھے مُلک سے خارِج کر دِیا۔

47 اور ادُو م میں کوئی بادشاہ نہ تھا بلکہ ایک نائِب حُکومت کرتا تھا۔

48 اور یہُو سفط نے تَرسِیس کے جہاز بنائے تاکہ اوفِیر کو سونے کے لِئے جائیں پر وہ گئے نہیں کیونکہ وہ عصیُون جابر ہی میں ٹُوٹ گئے۔

49 تب اخی ا ب کے بیٹے اخزیا ہ نے یہُو سفط سے کہا اپنے خادِموں کے ساتھ میرے خادِموں کو بھی جہازوں میں جانے دے پر یہُو سفط راضی نہ ہُؤا۔

50 اور یہُو سفط اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا یہُورا م اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

اِسرائیل کا بادشاہ اخزیاہ

51 اور اخی ا ب کا بیٹا اخزیا ہ شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط کے سترھویں سال سے سامر یہ میں اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اِسرا ئیل پر دو برس سلطنت کی۔

52 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اپنے باپ کی راہ اور اپنی ماں کی راہ اور نباط کے بیٹے یرُبعا م کی راہ پر چلا جِس سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا۔

53 اور اپنے باپ کے سب کاموں کے مُوافِق بعل کی پرستِش کرتا اور اُس کو سِجدہ کرتا رہا اور خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کو غُصّہ دِلایا۔

۲-سموئیل 1

داؤ د کو ساؤُل کی وفات کی خبر مِلتی ہے

1 اور ساؤُل کی مَوت کے بعد جب داؤُد عمالِیقِیوں کو مار کر لَوٹا اور داؤُد کو صِقلاج میں رہتے ہُوئے دو دِن ہو گئے۔

2 تو تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ ایک شخص لشکرگاہ میں سے ساؤُل کے پاس سے پَیراہِن چاک کِئے اور سر پر خاک ڈالے ہُوئے آیا اور جب وہ داؤُد کے پاس پُہنچا تو زمِین پر گِرا اور سِجدہ کِیا۔

3 داؤُد نے اُس سے کہا تُو کہاں سے آتا ہے؟

اُس نے اُس سے کہا مَیں اِسرا ئیل کی لشکرگاہ میں سے بچ نِکلا ہُوں۔

4 تب داؤُد نے اُس سے پُوچھا کیا حال رہا؟ ذرا مُجھے بتا ۔

اُس نے کہا کہ لوگ جنگ میں سے بھاگ گئے ۔ اور بُہت سے گِرے اور مَرگئے اور ساؤُل اور اُس کا بیٹا یُونتن بھی مَر گئے ہیں۔

5 تب داؤُد نے اُس جوان سے جِس نے اُس کو یہ خبر دی کہا تُجھے کَیسے معلُوم ہے کہ ساؤُل اور اُس کا بیٹا یُونتن مَر گئے؟۔

6 وہ جوان جِس نے اُس کو یہ خبر دی کہنے لگا کہ مَیں کوہِ جِلبُوعہ پر اِتفاقاً وارِد ہُؤا اور کیا دیکھا کہ ساؤُل اپنے نیزہ پر جُھکا ہُؤا ہے اور رتھ اور سوار اُس کا پِیچھا کِئے آ رہے ہیں۔

7 اور جب اُس نے اپنے پِیچھے نِگاہ کی تو مُجھ کو دیکھا اور مُجھے پُکارا ۔ مَیں نے جواب دِیا مَیں حاضِر ہُوں۔

8 اُس نے مُجھے کہا تُو کَون ہے؟ مَیں نے اُسے جواب دِیا مَیں عمالِیقی ہُوں۔

9 پِھر اُس نے مُجھ سےکہا میرے پاس کھڑا ہو کر مُجھے قتل کر ڈال کیونکہ مَیں بڑے عذاب میں ہُوں اور اب تک میرا دَم مُجھ میں ہے۔

10 تب مَیں نے اُس کے پاس کھڑے ہو کر اُسے قتل کِیا کیونکہ مُجھے یقِین تھا کہ اب جو وہ گِرا ہے تو بچے گا نہیں اور مَیں اُس کے سر کا تاج اور بازُو پر کا کنگن لے کر اُن کو اپنے خُداوند کے پاس لایا ہُوں۔

11 تب داؤُد نے اپنے کپڑوں کو پکڑ کر اُن کو پھاڑ ڈالا اور اُس کے ساتھ کے سب آدمِیوں نے بھی اَیسا ہی کِیا۔

12 اور وہ ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن اور خُداوند کے لوگوں اور اِسرا ئیل کے گھرانے کے لِئے نَوحہ کرنے اور رونے لگے اور شام تک روزہ رکھّا اِس لِئے کہ وہ تلوار سے مارے گئے تھے۔

13 پِھر داؤُد نے اُس جوان سے جو یہ خبر لایا تھا پُوچھا کہ تُو کہاں کا ہے؟

اُس نے کہا مَیں ایک پردیسی کا بیٹا اور عمالِیقی ہُوں۔

14 داؤُد نے اُس سے کہا تُو خُداوند کے ممسُوح کو ہلاک کرنے کے لِئے اُس پر ہاتھ چلانے سے کیوں نہ ڈرا؟۔

15 پِھر داؤُد نے ایک جوان کو بُلا کر کہا نزدِیک جا اور اُس پر حملہ کر ۔ سو اُس نے اُسے اَیسا مارا کہ وہ مَر گیا۔

16 اور داؤُد نے اُس سے کہا تیرا خُون تیرے ہی سر پر ہو کیونکہ تُو ہی نے اپنے مُنہ سے آپ اپنے اُوپر گواہی دی اور کہا کہ مَیں نے خُداوند کے ممسُوح کو جان سے مارا۔

ساؤُل اور یُونتن پر داؤُد کا نَوحہ

17 اور داؤُد نے ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن پر اِس مرثِیہ کے ساتھ ماتم کِیا۔

18 اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ بنی یہُوداہ کو کمان کا گِیت سِکھائیں ۔ دیکھو وہ یاشر کی کِتاب میں لِکھا ہے۔

19 اَے اِسرا ئیل! تیرے ہی اُونچے مقاموں پر

تیرا فخر مارا گیا۔

ہائے! زبردست کَیسے کھیت آئے !

20 یہ جات میں نہ بتانا۔

اسقلو ن کے کُوچوں میں اِس کی خبر نہ کرنا۔

نہ ہو کہ فِلستِیوں کی بیٹِیاں خُوش ہوں۔

نہ ہو کہ نامختُونوں کی بیٹِیاں فخر کریں۔

21 اَے جِلبُوعہ کے پہاڑو!

تُم پر نہ اوس پڑے اور نہ بارِش ہو اور نہ ہدیہ کی

چِیزوں کے کھیت ہوں۔

کیونکہ وہاں زبردستوں کی سِپر بُری طرح سے پھینک

دی گئی

یعنی ساؤُل کی سِپر جِس پر تیل نہیں لگایا گیا تھا۔

22 مقتُولوں کے خُون سے زبردستوں کی چربی سے

یُونتن کی کمان کبھی نہ ٹلی

اور ساؤُل کی تلوار خالی نہ لَوٹی۔

23 ساؤُل اور یُونتن اپنے جِیتے جی عزِیز اور دِل پسند

تھے

اور اپنی مَوت کے وقت الگ نہ ہُوئے۔

وہ عُقابوں سے تیز

اور شیرِ بَبروں سے زورآور تھے۔

24 اَے اِسرا ئیل کی بیٹِیو! ساؤُل پر رو۔

جِس نے تُم کو نفِیس نفِیس ارغوانی لِباس پہنائے اور سونے کے زیوروں سے تُمہاری پوشاک کو آراستہ

کِیا۔

25 ہائے لڑائی میں زبردست کَیسے کھیت آئے !

یُونتن تیرے اُونچے مقاموں پر قتل ہُؤا۔

26 اَے میرے بھائی یُونتن ! مُجھے تیرا غم ہے۔

تُو مُجھ کو بُہت ہی مرغُوب تھا۔

تیری مُحبّت میرے لِئے عجِیب تھی۔

عَورتوں کی مُحبّت سے بھی زِیادہ۔

27 ہائے زبردست کَیسے کھیت آئے

اور جنگ کے ہتھیار نابُود ہوگئے!

۲-سموئیل 2

داؤُد کو یہُودا ہ کا بادشاہ بنایا جاتا ہے

1 اور اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ د اؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کہ کیا مَیں یہُوداہ کے شہروں میں سے کِسی میں چلا جاؤں؟

خُداوند نے اُس سے کہا جا ۔

داؤُد نے کہا کِدھر جاؤُں؟

اُس نے فرمایا حبرُو ن کو۔

2 سو داؤُد مع اپنی دونوں بِیوِیوں یِزرعیلی اخِینو عم اور کرِمِلی نابا ل کی بِیوی ابِیجیل کے وہاں گیا۔

3 اور داؤُد اپنے ساتھ کے آدمِیوں کو بھی ایک ایک کے گھرانے سمیت وہاں لے گیا اور وہ حبرُو ن کے شہروں میں رہنے لگے۔

4 تب یہُوداہ کے لوگ آئے اور وہاں اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے یہُوداہ کے خاندان کا بادشاہ بنایا۔

اور اُنہوں نے داؤُد کو بتایا کہ یبِیس جِلعاد کے لوگوں نے ساؤُل کو دفن کِیا تھا۔

5 سو داؤُد نے یبِیس جِلعاد کے لوگوں کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور اُن کو کہلا بھیجا کہ خُداوند کی طرف سے تُم مُبارک ہو اِس لِئے کہ تُم نے اپنے مالِک ساؤُل پر یہ اِحسان کِیا اور اُسے دفن کِیا۔

6 سو خُداوند تُمہارے ساتھ رحمت اور سچّائی کو عمل میں لائے اور مَیں بھی تُم کو اِس نیکی کا بدلہ دُوں گا اِس لِئے کہ تُم نے یہ کام کِیا۔

7 پس تُمہارے بازُو قوّی ہوں اور تُم دِلیر رہو کیونکہ تُمہارا مالِک ساؤُل مَر گیا اور یہُوداہ کے گھرانے نے مَسح کر کے مُجھے اپنا بادشاہ بنایا ہے۔

اِشبوست کو اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا جاتا ہے

8 لیکن نیر کے بیٹے ابنیر نے جو ساؤُل کے لشکر کا سردار تھا ساؤُل کے بیٹے اِشبو ست کو لے کر اُسے محنایم میں پُہنچایا۔

9 اور اُسے جِلعاد اور آشریوں اور یزر عیل اور افرا ئِیم اور بِنیمِین اور تمام اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا۔

10 (اور ساؤُل کے بیٹے اِشبو ست کی عُمر چالِیس برس کی تھی جب وہ اِسرا ئیل کا بادشاہ ہُؤا اور اُس نے دو برس بادشاہی کی)

لیکن یہُوداہ کے گھرانے نے داؤُد کی پَیروی کی۔

11 اور داؤُد حبرُو ن میں بنی یہُوداہ پر سات برس چھ مہِینے تک حُکمران رہا۔

اِسرا ئیل اور یہُودا ہ کے درمیان جنگ

12 پِھر نیر کا بیٹا ابنیر اور ساؤُل کے بیٹے اِشبو ست کے خادِم محنایم سے جِبعُو ن میں آئے۔

13 اور ضرویا ہ کا بیٹا یوآب اور داؤُد کے مُلازِم نِکلے اور جِبعُو ن کے تالاب پر اُن سے مِلے اور دونوں فرِیق بَیٹھ گئے ۔ ایک تالاب کی اِس طرف اور دُوسرا تالاب کی دُوسری طرف۔

14 تب ابنیر نے یوآب سے کہا ذرا یہ جوان اُٹھ کر ہمارے سامنے کھیلیں ۔

یوآب نے کہا اُٹھیں۔

15 تب وہ اُٹھ کر تعداد کے مُطابِق آمنے سامنے ہُوئے یعنی ساؤُل کے بیٹے اِشبو ست اور بِنیمِین کی طرف سے بارہ جوان اور داؤُد کے خادِموں میں سے بارہ آدمی۔

16 اور اُنہوں نے ایک دُوسرے کا سر پکڑ کر اپنی اپنی تلوار اپنے مُخالِف کے پہلُو میں بھونک دی ۔ سو وہ ایک ہی ساتھ گِرے اِس لِئے وہ جگہ حلقت ہصّورِ یم کہلائی ۔ وہ جِبعُو ن میں ہے۔

17 اور اُس روز بڑی سخت لڑائی ہُوئی اور ابنیر اور اِسرا ئیل کے لوگوں نے داؤُد کے خادِموں سے شِکست کھائی۔

18 اور ضرو یاہ کے تِینوں بیٹے یوآب اور ابی شے اور عساہیل وہاں مَوجُود تھے اور عسا ہیل جنگلی ہرن کی مانِند سُبک پا تھا۔

19 اور عساہیل نے ابنیر کا پِیچھا کِیا اور ابنیر کا پِیچھا کرتے وقت وہ دہنے یا بائیں ہاتھ نہ مُڑا۔

20 تب ابنیر نے اپنے پِیچھے نظر کر کے اُس سے کہا اَے عساہیل ! کیا تُو ہے؟

اُس نے کہا ہاں۔

21 ابنیر نے اُس سے کہا اپنی دہنی یا بائیں سمت کو مُڑ جا اور جوانوں میں سے کِسی کو پکڑ کر اُس کے ہتھیار لُوٹ لے پر عساہیل اُس کا پِیچھا کرنے سے باز نہ آیا۔

22 ابنیر نے عساہیل سے پِھر کہا میرا پِیچھا کرنے سے باز رہ ۔ مَیں کَیسے تُجھے زمِین پر مار کر ڈال دُوں کیونکہ پِھر مَیں تیرے بھائی یوآب کو کیا مُنہ دِکھاؤُں گا؟۔

23 اِس پر بھی اُس نے مُڑنے سے اِنکار کِیا۔ تب ابنیر نے اپنے بھالے کے پِچھلے سِرے سے اُس کے پیٹ پر اَیسا مارا کہ وہ پار ہو گیا ۔ سو وہ وہاں گِرا اور اُسی جگہ مَر گیا اور اَیسا ہُؤا کہ جِتنے اُس جگہ آئے جہاں عساہیل گِر کر مَرا تھا وہ وہِیں کھڑے رہ گئے۔

24 لیکن یوآب اور ابی شے ابنیر کا پِیچھا کرتے رہے اور جب وہ کوہِ اَمّہ تک جو دشتِ جِبعُو ن کے راستہ میں جیاح کے مُقابِل ہے پُہنچے تو سُورج ڈُوب گیا۔

25 اور بنی بِنیمِین ابنیر کے پِیچھے اِکٹّھے ہُوئے اور ایک دستہ بن گئے اور ایک پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ہُوئے۔

26 تب ابنیر نے یوآب کو پُکار کر کہا کیا تلوار ابد تک ہلاک کرتی رہے؟ کیا تُو نہیں جانتا کہ اِس کا انجام کڑواہٹ ہو گا؟ تُو کب لوگوں کو حُکم دے گا کہ اپنے بھائِیوں کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹ جائیں؟۔

27 یوآب نے کہا زِندہ خُدا کی قَسم اگر تُو نہ بولا ہوتا تو لوگ صُبح ہی کو ضرُور چلے جاتے اور اپنے بھائِیوں کا پِیچھا نہ کرتے۔

28 پِھر یوآب نے نرسِنگا پُھونکا اور سب لوگ ٹھہر گئے اور اِسرا ئیل کا پِیچھا پِھر نہ کِیا اور نہ پِھر لڑے۔

29 اور ابنیر اور اُس کے لوگ اُس ساری رات مَیدان میں چلے اور یَردن کے پار ہُوئے اور سب بِترو ن سے گُذر کر محنایم میں آ پُہنچے۔

30 اور یوآب ابنیر کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹا اور اُس نے جو سب آدمِیوں کو جمع کِیا تو داؤُد کے مُلازِموں میں سے اُنّیس آدمی اور عساہیل کم نِکلے۔

31 پر داؤُد کے مُلازِموں نے بِنیمِین میں سے اور ابنیر کے لوگوں میں سے اِتنے مار دِئے کہ تِین سَو ساٹھ آدمی مَر گئے۔

32 اور اُنہوں نے عساہیل کو اُٹھا کر اُسے اُس کے باپ کی قبر میں جو بَیت لحم میں تھی دفن کِیا اور یوآب اور اُس کے لوگ ساری رات چلے اور حبرُو ن پُہنچ کر اُن کو دِن نِکلا۔