۲-سلاطِین 10

اخی اب کی اَولاد کا قتلِ عام

1 اور سامرِ یہ میں اخی ا ب کے ستّر بیٹے تھے ۔ سو یاہُو نے سامرِ یہ میں یزرعیل کے امِیروں یعنی بزُرگوں کے پاس اور اُن کے پاس جو اخی ا ب کے بیٹوں کے پالنے والے تھے خط لِکھ بھیجے۔

2 کہ جِس حال تُمہارے آقا کے بیٹے تُمہارے ساتھ ہیں اور تُمہارے پاس رتھ اور گھوڑے اور فصِیلدار شہر بھی اور ہتھیار بھی ہیں سو اِس خط کے پُہنچتے ہی۔

3 تُم اپنے آقا کے بیٹوں میں سب سے اچّھے اور لائِق کو چُن کر اُسے اُس کے باپ کے تخت پر بِٹھاؤ اور اپنے آقا کے گھرانے کے لِئے جنگ کرو۔

4 لیکن وہ نِہایت ہِراسان ہُوئے اور کہنے لگے دیکھو دو بادشاہ تو اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے پس ہم کیونکر کر سکیں گے؟۔

5 سو محلّ کے دِیوان نے اور شہر کے حاکِم نے اور بزُرگوں نے بھی اور لڑکوں کے پالنے والوں نے یاہُو کو کہلا بھیجا ہم سب تیرے خادِم ہیں اور جو کُچھ تُو فرمائے گا وہ سب ہم کریں گے ہم کِسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے ۔ جو کُچھ تیری نظر میں اچّھاہو سو کر۔

6 تب اُس نے دُوسری بار ایک خط اُن کو لِکھ بھیجا کہ اگر تُم میری طرف ہو اور میری بات ماننا چاہتے ہو تو اپنے آقا کے بیٹوں کے سر اُتار کر کل یزرعیل میں اِسی وقت میرے پاس آ جاؤ ۔

اُس وقت شہزادے جو ستّر آدمی تھے شہر کے اُن بڑے آدمِیوں کے ساتھ تھے جو اُن کے پالنے والے تھے۔

7 سو جب یہ نامہ اُن کے پاس آیا تو اُنہوں نے شہزادوں کو لے کر اُن کو یعنی اُن ستّر آدمِیوں کو قتل کِیا اور اُن کے سر ٹوکروں میں رکھ ّکر اُن کو اُس کے پاس یزرعیل میں بھیج دِیا۔

8 تب ایک قاصِد نے آ کر اُسے خبر دی کہ وہ شہزادوں کے سر لائے ہیں ۔ اُس نے کہا کہ تُم شہر کے پھاٹک کے مدخل پر اُن کی دو ڈھیرِیاں لگا کر کل صُبح تک رہنے دو۔

9 اور صُبح کو اَیسا ہُؤا کہ وہ نِکل کر کھڑا ہُؤا اور سب لوگوں سے کہنے لگا تُم تو راست ہو ۔ دیکھو مَیں نے تو اپنے آقا کے برخِلاف بندِش باندھی اور اُسے مارا پر اِن سبھوں کو کِس نے مارا؟۔

10 سو اب جان لو کہ خُداوند کے اُس سُخن میں سے جِسے خُداوند نے اخی ا ب کے گھرانے کے حق میں فرمایا کوئی بات خاک میں نہیں مِلے گی کیونکہ خُداوند نے جو کُچھ پنے بندہ ایلیّاہ کی معرفت فرمایا تھا اُسے پُورا کِیا۔

11 سو یاہُو نے اُن سب کو جو اخی ا ب کے گھرانے سے یزرعیل میں بچ رہے تھے اور اُس کے سب بڑے بڑے آدمِیوں اور مُقرّب دوستوں اور کاہِنوں کو قتل کِیا یہاں تک کہ اُس نے اُس کے کِسی آدمی کو باقی نہ چھوڑا۔

اخزیاہ بادشاہ کے قرابتیوں کا قتل

12 پِھر وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا اور سامرِ یہ کو چلا اور راستہ میں گڈرِیوں کے بال کترنے کے گھر تک پُہنچا ہی تھا کہ۔

13 یاہُو کو شاہِ یہُودا ہ اخزیا ہ کے بھائی مِل گئے ۔

اِس نے پُوچھا کہ تُم کَون ہو؟ اُنہوں نے کہا ہم اخزیا ہ کے بھائی ہیں اور ہم جاتے ہیں کہ بادشاہ کے بیٹوں اور مَلِکہ کے بیٹوں کو سلام کریں۔

14 تب اُس نے کہا کہ اُن کو جِیتا پکڑ لو ۔سو اُنہوں نے اُن کو جِیتا پکڑ لِیا اور اُن کو جو بیالِیس آدمی تھے بال کترنے کے گھر کے حَوض پر قتل کِیا ۔ اُس نے اُن میں سے ایک کو بھی نہ چھوڑا۔

اخی اب کے باقی ماندہ سارے قرابتیوں کا قتل

15 پِھر جب وہ وہاں سے رُخصت ہُؤا تو یہُونا داب بِن رَیکا ب جو اُس کے اِستِقبال کو آ رہا تھا اُسے مِلا ۔ تب اُس نے اُسے سلام کِیا اور اُس سے کہا کیا تیرا دِل ٹِھیک ہے جَیسا میرا دِل تیرے دِل کے ساتھ ہے؟

یہُونا داب نے جواب دِیا کہ ہے ۔

سو اُس نے کہا اگر اَیسا ہے تو اپنا ہاتھ مُجھے دے ۔ سو اُس نے اُسے اپنا ہاتھ دِیا اور اُس نے اُسے رتھ میں اپنے ساتھ بِٹھا لِیا۔

16 اور کہا میرے ساتھ چل اور میری غَیرت کو جو خُداوند کے لِئے ہے دیکھ ۔ سو اُنہوں نے اُسے اُس کے ساتھ رتھ پر سوار کرایا۔

17 اور جب وہ سامرِ یہ میں پُہنچا تو اخی ا ب کے سب باقی لوگوں کو جو سامر یہ میں تھے قتل کِیا یہاں تک کہ اُس نے جَیسا خُداوند نے ایلیّاہ سے کہا تھا اُس کو نیست و نابُود کر دِیا۔

بعل کے پجاریوں کاقتل

18 پِھر یاہُو نے سب لوگوں کو فراہم کِیا اور اُن سے کہا کہ اخی ا ب نے بعل کی تھوڑی پرستِش کی ۔ یاہُو اُس کی بُہت ہی پرستِش کرے گا۔

19 سو اب تُم بعل کے سب نبِیوں اور اُس کے سب پُوچنے والوں اور سب پُجارِیوں کو میرے پاس بُلا لاؤ ۔ اُن میں سے کوئی غَیر حاضِر نہ رہے کیونکہ مُجھے بعل کے لِئے بڑی قُربانی کرنا ہے ۔ سو جو کوئی غَیر حاضِر رہے وہ جِیتا نہ بچے گا ۔ پر یاہُو نے اِس غرض سے کہ بعل کے پُوجنے والوں کو نیست کر دے یہ حِیلہ نِکالا تھا۔

20 اور یاہُو نے کہا کہ بعل کے لِئے ایک خاص عِید کی تقدِیس کرو ۔ سو اُنہوں نے اُس کی مُنادی کر دی۔

21 اور یاہُو نے سارے اِسرا ئیل میں لوگ بھیجے اور بعل کے سب پُوجنے والے آئے یہاں تک کے ایک شخص بھی اَیسا نہ تھا جو نہ آیا ہو اور وہ بعل کے مندِر میں داخِل ہُوئے اور بعل کا مندِر اِس سِرے سے اُس سِرے تک بھر گیا۔

22 پِھر اُس نے اُس کو جو توشہ خانہ پر مُقرّر تھا حُکم کِیا کہ بعل کے سب پُوجنے والوں کے لِئے لِباس نِکال لا ۔ سو وہ اُن کے لِئے لِباس نِکال لایا۔

23 تب یاہُو اور یہُو ناداب بِن رَیکاب بعل کے مندِر کے اندر گئے اور اُس نے بعل کے پُوجنے والوں سے کہا کہ تفتِیش کرو اور دیکھ لو کہ یہاں تُمہارے ساتھ خُداوند کے خادِموں میں سے کوئی نہ ہو فقط بعل ہی کے پُوجنے والے ہوں۔

24 اور وہ ذبِیحے اور سوختنی قُربانیاں گُذراننے کو اندر گئے اور یاہُو نے باہر اسّی جوان مُقرّر کر دِئے اورکہا کہ اگر کوئی اِن لوگوں میں سے جِن کو مَیں تُمہارے ہاتھ میں کر دُوں نِکل بھاگے تو چھوڑنے والے کی جان اُس کی جان کے بدلے جائے گی۔

25 اور جب وہ سوختنی قُربانی چڑھا چُکا تو یاہُو نے پہرے والوں اور سرداروں سے کہا کہ گُھس جاؤ اور اُن کو قتل کرو ۔ ایک بھی نِکلنے نہ پائے چُنانچہ اُنہوں نے اُن کو تہِ تیغ کِیا اور پہرے والوں اور سرداروں نے اُن کو باہر پھینک دِیا اوربعل کے مندِر کے شہر کو گئے۔

26 اور اُنہوں نے بعل کے مندِر کے سُتُونوں کو باہر نِکال کر اُن کو آگ میں جلایا۔

27 اوربعل کے سُتُون کو چکنا چُور کِیا اور بعل کا مندِر ڈھا کر اُسے سنڈاس بنا دِیا جَیسا آج تک ہے۔

28 یُوں یاہُو نے بعل کو اِسرا ئیل کے درمِیان سے نیست و نابُود کر دِیا۔

29 تَو بھی نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا یاہُو باز نہ آیا یعنی اُس نے سونے کے بچھڑوں کو ماننے سے جو بَیت ایل اور دان میں تھے کنارہ کشی نہ کی۔

30 اور خُداوند نے یاہُو سے کہا چُونکہ تُو نے یہ نیکی کی ہے کہ جو کُچھ میری نظر میں بھلا تھا اُسے انجام دِیا ہے اور اخی ا ب کے گھرانے سے میری مرضی کے مُطابِق برتاؤ کِیا ہے اِس لِئے تیرے بیٹے چَوتھی پُشت تک اِسرا ئیل کے تخت پر بَیٹھیں گے۔

31 پر یاہُو نے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی شرِیعت پر اپنے سارے دِل سے چلنے کی فِکر نہ کی ۔ وہ یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا الگ نہ ہُؤا۔

یاہُو کی وفات

32 اُن دِنوں خُداوند اِسرا ئیل کو گھٹانے لگا اور حزائیل نے اُن کو اِسرا ئیل کی سب سرحدّوں میں مارا۔

33 یعنی یَرد ن سے لے کر مشرِق کی طرف جِلعاد کے سارے مُلک میں اور جدّیوں اور رُوبینِیوں اور منسّیوں کو عروعیر سے جو وادیِ ارنُو ن میں ہے یعنی جِلعاد اور بسن کو بھی۔

34 اور یاہُو کے باقی کام اور سب جو اُس نے کِیا اور اُس کی ساری قُوّت کا بیان سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

35 اور یاہُو اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے سامرِ یہ میں دفن کِیا اور اُس کا بیٹا یہُوآ خز اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

36 اور وہ عرصہ جِس میں یاہُو نے سامرِ یہ میں بنی اِسرائیل پر سلطنت کی اٹھائِیس برس کا تھا۔

۲-سلاطِین 11

یہُوداہ کی مَلِکہ عتلیاہ

1 جب اخزیا ہ کی ماں عتلیا ہ نے دیکھا کہ اُس کا بیٹا مَر گیا تب اُس نے اُٹھ کر بادشاہ کی ساری نسل کو نابُود کِیا۔

2 پر یُورا م بادشاہ کی بیٹی یہُوسبع نے جو اخزیا ہ کی بہن تھی اخزیا ہ کے بیٹے یُوآ س کو لِیا اور اُسے اُن شہزادوں سے جو قتل ہُوئے چُپکے سے جُدا کِیا اور اُسے اُس کی دَدَا سمیت بِستروں کی کوٹھری میں کر دِیا اور اُنہوں نے اُسے عتلیا ہ سے چُھپائے رکھّا ۔ وہ مارا نہ گیا۔

3 اور وہ اُس کے ساتھ خُداوند کے گھر میں چھ برس تک چُھپا رہا اور عتلیا ہ مُلک میں سلطنت کرتی رہی۔

4 اور ساتویں برس یہوید ع نے کارِیوں اور پہرے والوں کو سَو سَو کے سرداروں کو بُلا بھیجا اور اُن کو خُداوند کے گھر میں اپنے پاس لا کر اُن سے عہد و پَیمان کِیا اور خُداوند کے گھر میں اُن کو قَسم کِھلائی اور بادشاہ کے بیٹے کو اُن کو دِکھایا۔

5 اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ تُم یہ کام کرنا کہ تُم جو سبت کو یہاں آتے ہو سو تُم میں سے ایک تِہائی آدمی بادشاہ کے قصر کے پہرے پر رہیں۔

6 اور ایک تِہائی صُور نام پھاٹک پر رہیں اور ایک تِہائی اُس پھاٹک پر ہوں جو پہرے والوں کے پِیچھے ہے ۔ یُوں تُم محلّ کی نِگہبانی کرنا اور لوگوں کو روکے رہنا۔

7 اور تُمہارے دو جتھے یعنی سب جو سبت کے دِن باہر نِکلتے ہیں وہ بادشاہ کے آس پاس ہو کر خُداوند کے گھر کی نِگہبانی کریں۔

8 اور تُم اپنے اپنے ہتھیار ہاتھ میں لِئے ہُوئے بادشاہ کو چاروں طرف سے گھیرے رہنا اور جو کوئی صفوں کے اندر چلا آئے وہ قتل کر دِیا جائے اور تُم بادشاہ کے باہر جاتے اور اندر آتے وقت اُس کے ساتھ ساتھ رہنا۔

9 چُنانچہ سَو سَو کے سرداروں نے جَیسا یہوید ع کاہِن نے اُن کو حُکم دِیا تھا وَیسا ہی سب کُچھ کِیا اور اُن میں سے ہر ایک نے اپنے آدمِیوں کو جِن کی سبت کے دِن اندر آنے کی باری تھی مع اُن لوگوں کے جِن کی سبت کے دِن باہر نِکلنے کی باری تھی لِیا اور یہوید ع کاہِن کے پاس آئے۔

10 اور کاہِن نے داؤُد بادشاہ کی برچِھیاں اور سِپریں جو خُداوند کے گھر میں تِھیں سَو سَو کے سرداروں کو دِیں۔

11 اور پہرے والے اپنے اپنے ہتھیار ہاتھ میں لِئے ہُوئے ہَیکل کے دہنے پہلُو سے لے کر بائیں پہلُو تک مذبح اور ہَیکل کے برابر برابر بادشاہ کے گِردا گِرد کھڑے ہو گئے۔

12 پِھر اُس نے شہزادہ کو باہر لا کر اُس پر تاج رکھّا اور شہادت نامہ اُسے دِیا اور اُنہوں نے اُسے بادشاہ بنایا اور اُسے مَسح کِیا اور اُنہوں نے تالِیاں بجائِیں اور کہا بادشاہ جِیتا رہے۔

13 جب عتلیا ہ نے پہرے والوں اور لوگوں کا غُل سُنا تو وہ اُن لوگوں کے پاس خُداوند کی ہَیکل میں گئی۔

14 اور دیکھا کہ بادشاہ دستُور کے مُطابِق سُتُون کے قرِیب کھڑا ہے اور اُس کے پاس ہی سردار اور نرسِنگے ہیں اور مملکت کے سب لوگ خُوش ہیں اور نرسِنگے پُھونک رہے ہیں ۔ تب عتلیا ہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور چِلاّئی غدر ہے غدر!۔

15 تب یہوید ع کاہِن نے سَو سَو کے سرداروں کو جو لشکر کے اُوپر تھے یہ حُکم دِیا کہ اُس کو صفوں کے بِیچ کر کے باہر نِکال لے جاؤ اور جو کوئی اُس کے پِیچھے چلے اُس کو تلوار سے قتل کر دو کیونکہ کاہِن نے کہا کہ وہ خُداوند کے گھر کے اندر قتل نہ کی جائے۔

16 تب اُنہوں نے اُس کے لِئے راستہ چھوڑ دِیا اور وہ اُس راہ سے گئی جِس سے گھوڑے بادشاہ کے قصر میں داخِل ہوتے تھے اور وہِیں قتل ہُوئی۔

یہویدع کی اِصلاحات

17 اور یہوید ع نے خُداوند کے اور بادشاہ اور لوگوں کے درمیان ایک عہد باندھا تاکہ وہ خُداوند کے لوگ ہوں اور بادشاہ اور لوگوں کے درمِیان بھی عہد باندھا۔

18 اور مملکت کے سب لوگ بعل کے مندِر میں گئے اور اُسے ڈھایا اور اُنہوں نے اُس کے مذبحوں اور مُورتوں کو بِالکُل چکنا چُور کِیا اوربعل کے پُجاری متّان کو مذبحوں کے سامنے قتل کِیا

اور کاہِن نے خُداوند کے گھر کے لِئے سرداروں کو مُقرّر کِیا۔

19 اور اُس نے سَو سَو کے سرداروں اور کارِیوں اور پہرے والوں اور اہلِ مملکت کو لِیا اور وہ بادشاہ کو خُداوند کے گھر سے اُتار لائے اور پہرے والوں کے پھاٹک کی راہ سے بادشاہ کے قصر میں آئے اور اُس نے بادشاہوں کے تخت پر جلُوس فرمایا۔

20 اور مملکت کے سب لوگ خُوش ہُوئے اور شہر میں امن ہو گیا اور اُنہوں نے عتلیا ہ کو بادشاہ کے قصر کے پاس تلوار سے قتل کِیا۔

21 اور جب یہُوآ س سلطنت کرنے لگا تو سات برس کا تھا۔

۲-سلاطِین 12

یہُوداہ کا بادشاہ یُہوآس (یُوآس)

1 اور یاہُو کے ساتویں برس یہُوآ س بادشاہ ہُؤا اور اُس نے یروشلیِم میں چالِیس برس سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام ضِبیا ہ تھا جو بیرسبع کی تھی۔

2 اور یہُوآ س نے اِس تمام عرصہ میں جب تک یہوید ع کاہِن اُس کی تعلِیم و تربِیّت کرتا رہا وُہی کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں ٹِھیک تھا۔

3 تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے اور لوگ ہنُوز اُونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔

4 اور یہُوآ س نے کاہِنوں سے کہا کہ مُقدّس کی ہُوئی چِیزوں کی سب نقدی جو رائج سِکّہ میں خُداوند کے گھر میں پُہنچائی جاتی ہے یعنی اُن لوگوں کی نقدی جِن کے لِئے ہر شخص کی حَیثِیت کے مُطابِق اندازہ لگایا جاتا ہے اور وہ سب نقدی جو ہر ایک اپنی خُوشی سے خُداوند کے گھر میں لاتا ہے۔

5 اِس سب کو کاہِن اپنے اپنے جان پہچان سے لے کر اپنے پاس رکھ لیں اور ہَیکل کی دراڑوں کی جہاں کہِیں کوئی دراڑ مِلے مرمّت کریں۔

6 لیکن یہُوآ س کے تیئِیسویں سال تک کاہِنوں نے ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت نہ کی۔

7 تب یہُوآ س بادشاہ نے یہو یدع کاہِن کو اور اَور کاہِنوں کو بُلا کر اُن سے کہا کہ تُم ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت کیوں نہیں کرتے؟ سو اب اپنے اپنے جان پہچان سے نقدی نہ لینا بلکہ اِس کو ہَیکل کی دراڑوں کے لِئے حوالہ کرو۔

8 سو کاہِنوں نے منظُور کر لِیا کہ نہ تو لوگوں سے نقدی لیں اور نہ ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت کریں۔

9 تب یہوید ع کاہِن نے ایک صندُوق لے کر اُس کے سرپوش میں ایک سُوراخ کِیا اور اُسے مذبح کے پاس رکھّا اَیسا کہ خُداوند کی ہَیکل میں داخِل ہوتے وقت وہ دہنی طرف پڑتا تھا اور جو کاہِن دروازہ کے نِگہبان تھے وہ سب نقدی جو خُداوند کے گھر میں لائی جاتی تھی اُسی میں ڈال دیتے تھے۔

10 اور جب وہ دیکھتے تھے کہ صندُوق میں بُہت نقدی ہو گئی ہے تو بادشاہ کا مُنشی اور سردار کاہِن اُوپر آ کر اُسے تَھیلِیوں میں باندھتے تھے اور اُس نقدی کو جو خُداوند کے گھر میں مِلتی تھی گِن لیتے تھے۔

11 اور وہ اُس نقدی کو جو تول لی جاتی تھی اُن کے ہاتھوں میں سَونپ دیتے تھے جو کام کرنے والے یعنی خُداوند کی ہَیکل کے ناظِر تھے اور وہ اُسے بڑَھیوں اور مِعماروں پر جوخُداوند کے گھر کا کام بناتے تھے۔

12 اور راجوں اور سنگ تراشوں پر اور خُداوند کی ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت کے لِئے لکڑی اور تراشے ہُوئے پتّھر خرِیدنے میں اور اُن سب چِیزوں پر جو ہَیکل کی مرمّت کے لِئے اِستعمال میں آتی تِھیں خرچ کرتے تھے۔

13 لیکن جو نقدی خُداوند کی ہَیکل میں لائی جاتی تھی اُس سے خُداوند کی ہَیکل کے لِئے چاندی کے پِیالے یا گُلگِیر یا دیگچے یا نرسِنگے یعنی سونے کے برتن یا چاندی کے برتن نہ بنائے گئے۔

14 کیونکہ یہ نقدی کارِیگروں کو دی جاتی تھی اور اِسی سے اُنہوں نے خُداوند کی ہَیکل کی مرمّت کی۔

15 ماسِوا اِس کے جِن لوگوں کے ہاتھ وہ اِس نقدی کو سپُرد کرتے تھے تاکہ وہ اُسے کارِیگروں کو دیں اُن سے وہ اُس کا کُچھ حِساب نہیں لیتے تھے اِس لِئے کہ وہ دِیانت سے کام کرتے تھے۔

16 اور جُرم کی قُربانی کی نقدی اور خطا کی قُربانی کی نقدی خُداوند کی ہَیکل میں نہیں لائی جاتی تھی۔وہ کاہِنوں کی تھی۔

17 تب شاہِ ارا م حزا ئیل نے چڑھائی کی اور جات سے لڑ کر اُسے لے لِیا ۔ پِھرحزا ئیل نے یروشلیِم کا رُخ کِیا تاکہ اُس پر چڑھائی کرے۔

18 تب شاہِ یہُودا ہ یہُوآ س نے سب مُقدّس چِیزیں جِن کو اُس کے باپ دادا یہُوسفط اور یہُورا م اور اخزیا ہ یہُودا ہ کے بادشاہوں نے نذر کِیا تھا اور اپنی سب مُقدّس چِیزوں کو اور سب سونا جو خُداوند کی ہَیکل کے خزانوں اور بادشاہ کے قصر میں مِلا لے کر شاہِ ارام حزا ئیل کو بھیج دِیا ۔ تب وہ یروشلیِم سے ٹلا۔

19 اور یُوآ س کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

20 اور اُس کے خادِموں نے اُٹھ کر سازِش کی اور یُوآ س کو مِلّو کے محلّ میں جو سِلاّ کی اُترائی پر ہے قتل کِیا۔

21 یعنی اُس کے خادِموں یُوسکا ربِن سماعت اور یہُوزبد بِن شُو مِیر نے اُسے مارا اور وہ مَر گیا اور اُنہوں نے اُسے اُس کے باپ دادا کے ساتھ داؤُد کے شہر میں دفن کِیا اور اُس کا بیٹا امصِیا ہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

۲-سلاطِین 13

اِسرائیل کا بادشاہ یُہوآخز

1 اور شاہِ یہُودا ہ اخزیا ہ کے بیٹے یُوآ س کے تیئِیسویں برس سے یاہُو کا بیٹا یہُوآ خز سامرِ یہ میں اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سترہ برس سلطنت کی۔

2 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں کی پَیروی کی جِن سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا ۔ اُس نے اُن سے کنارہ نہ کِیا۔

3 اور خُداوند کا غُصّہ بنی اِسرائیل پر بھڑکا اور اُس نے اُن کو بار بار شاہِ ارا م حزا ئیل اور حزا ئیل کے بیٹے بِن ہدد کے قابُو میں کر دِیا۔

4 اور یہُوآ خز خُداوند کے حضُور گِڑگِڑایا اور خُداوند نے اُس کی سُنی کیونکہ اُس نے اِسرا ئیل کی مظلُومی کو دیکھا کہ ارا م کا بادشاہ اُن پر کَیسا ظُلم کرتا ہے۔

5 (اور خُداوند نے بنی اِسرائیل کو ایک نجات دینے والا عِنایت کِیا ۔ سو وہ ارامیوں کے ہاتھ سے نِکل گئے اور بنی اِسرائیل پہلے کی طرح اپنے ڈیروں میں رہنے لگے۔

6 تَو بھی اُنہوں نے یرُبعا م کے گھرانے کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا کنارہ کشی نہ کی بلکہ اُن ہی پر چلتے رہے اور یسِیرت بھی سامرِ یہ میں رہی)۔

7 اور اُس نے یہُوآ خز کے لِئے لوگوں میں سے صِرف پچاس سوار اور دس رتھ اور دس ہزار پِیادے چھوڑے اِس لِئے کہ ارا م کے بادشاہ نے اُن کو تباہ کر ڈالا اور رَوند رَوند کر خاک کی مانِند کر دِیا۔

8 اور یہُوآ خز کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور اُس کی قُوّت سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

9 اور یہُوآ خز اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے سامر یہ میں دفن کِیا اور اُس کا بیٹا یُوآس اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

اِسرائیل کا بادشاہ یُوآس

10 اور شاہِ یہُودا ہ یُوآ س کے سَینتیسویں برس یہُوآ خز کا بیٹا یہُوآ س سامرِ یہ میں اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سولہ برس سلطنت کی۔

11 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے ا ِسرا ئیل سے گُناہ کرایا باز نہ آیا بلکہ اُن ہی پر چلتا رہا۔

12 اور یُوآ س کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور اُس کی قُوّت جِس سے وہ شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ سے لڑا سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

13 اور یُوآ س اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور یرُبعا م اُس کے تخت پر بَیٹھا اور یُوآ س سامرِ یہ میں اِسرا ئیل کے بادشاہوں کے ساتھ دفن ہُؤا۔

الیشِع کی وفات

14 اور الِیشع کو وہ مرض لگا جِس سے وہ مَر گیا اور شاہِ اِسرا ئیل یُوآ س اُس کے پاس گیا اور اُس کے اُوپر رو کر کہنے لگا اَے میرے باپ! اَے میرے باپ! اِسرا ئیل کے رتھ اور اُس کے سوار!۔

15 اور الِیشع نے اُس سے کہا تِیر و کمان لے لے ۔ سو اُس نے اپنے لِئے تِیر و کمان لے لِیا۔

16 پِھر اُس نے شاہِ اِسرا ئیل سے کہا کمان پر اپنا ہاتھ رکھ ۔ سو اُس نے اپنا ہاتھ اُس پر رکھّا اور الِیشع نے بادشاہ کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے۔

17 اور کہا مشرِق کی طرف کی کِھڑکی کھول ۔ سو اُس نے اُسے کھولا ۔ تب الِیشع نے کہا کہ تِیر چلا ۔ سو اُس نے چلایا ۔ تب وہ کہنے لگا یہ فتح کا تِیر خُداوند کا یعنی ارا م پر فتح پانے کا تِیر ہے کیونکہ تُو افِیق میں ارامیوں کو مارے گا یہاں تک کہ اُن کو نابُود کر دے گا۔

18 پِھر اُس نے کہا تِیروں کو لے ۔ سو اُس نے اُن کو لِیا ۔ پھر اُس نے شاہِ اِسرا ئیل سے کہا زمِین پر مار ۔ سو اُس نے تِین بار مارا اور ٹھہر گیا۔

19 تب مَردِ خُدا اُس پر غُصّہ ہُؤا اور کہنے لگا کہ تُجھے پانچ یا چھ بار مارنا چاہئے تھا۔ تب تُو ارامیوں کو اِتنا مارتا کہ اُن کو نابُود کر دیتا پر اب تُو ارامیوں کو فقط تِین بار مارے گا۔

20 اور الِیشع نے وفات پائی اور اُنہوں نے اُسے دفن کِیا

اور نئے سال کے شرُوع میں موآب کے جتھے مُلک میں گُھس آئے۔

21 اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ ایک آدمی کو دفن کر رہے تھے تو اُن کو ایک جتھا نظر آیا ۔ سو اُنہوں نے اُس شخص کو الِیشع کی قبر میں ڈال دِیا اور وہ شخص الِیشع کی ہڈّیوں سے ٹکراتے ہی جی اُٹھا اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا۔

اِسرائیل اور ارام کے درمیان جنگ

22 اور شاہِ ارا م حزا ئیل یہُوآ خز کے عہد میں برابر اِسرا ئیل کو ستاتا رہا۔

23 اور خُداوند اُن پر مِہربان ہُؤا اور اُس نے اُن پر ترس کھایا اور اُس عہد کے سبب سے جو اُس نے ابرہا م اور اِضحا ق اور یعقُوب سے باندھا تھا اُن کی طرف اِلتِفات کی اور نہ چاہا کہ اُن کو ہلاک کرے اور اب بھی اُن کو اپنے حضُور سے دُور نہ کِیا۔

24 اور شاہِ ارا م حزا ئیل مَر گیا اور اُس کا بیٹا بِن ہدد اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

25 اور یہُوآ خز کے بیٹے یہُوآ س نے حزا ئیل کے بیٹے بِن ہدد کے ہاتھ سے وہ شہر چِھین لِئے جو اُس نے اُس کے باپ یہُوآ خز کے ہاتھ سے جنگ کر کے لے لِئے تھے ۔ تِین بار یُوآ س نے اُسے شِکست دی اور اِسرا ئیل کے شہروں کو واپس لے لِیا۔

۲-سلاطِین 14

یہُوداہ کا بادشاہ امصِیاہ

1 اور شاہِ اِسرا ئیل یہُوآ خز کے بیٹے یُوآ س کے دُوسرے سال سے شاہِ یہُودا ہ یُوآ س کا بیٹا امصِیا ہ سلطنت کرنے لگا۔

2 وہ پچِّیس برس کا تھا جب سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیِم میں اُنتِیس برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام یہُوعدّ ان تھا جو یروشلیِم کی تھی۔

3 اور اُس نے وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا تَو بھی اپنے باپ داؤُد کی مانِند نہیں بلکہ اُس نے سب کُچھ اپنے باپ یُوآ س کی طرح کِیا۔

4 کیونکہ اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے ۔ لوگ ہنُوز اُونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔

5 اور جب سلطنت اُس کے ہاتھ میں مُستحکم ہو گئی تو اُس نے اپنے اُن مُلازِموں کو جِنہوں نے اُس کے باپ بادشاہ کو قتل کِیا تھا جان سے مارا۔

6 پر اُس نے اُن خُونِیوں کے بچّوں کو جان سے نہ ماراکیونکہ مُوسیٰ کی شرِیعت کی کِتاب میں جَیسا خُداوند نے فرمایا لِکھا ہے کہ بیٹوں کے بدلے باپ نہ مارے جائیں اور نہ باپ کے بدلے بیٹے مارے جائیں بلکہ ہر شخص اپنے ہی گُناہ کے سبب سے مَرے۔

7 اور اُس نے وادیِ شور میں دس ہزار ادُومی مارے اور سِلع کو جنگ کر کے لے لِیا اور اُس کا نام یُقِتیل رکھّا جو آج تک ہے۔

8 تب امصِیا ہ نے شاہِ اِسرا ئیل یہُوآ س بِن یہُوآ خز بِن یاہُو کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دُوسرے کا مُقابلہ کریں۔

9 اور شاہِ اِسرا ئیل یہُوآ س نے شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنا ن کے اُونٹ کٹارے نے لُبنا ن کے دیودار کو پَیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے سے بیاہ دے ۔ اِتنے میں ایک جنگلی جانور جو لُبنا ن میں تھا گُذرا اور اُونٹ کٹارے کو رَوند ڈالا۔

10 تُو نے بے شک ادُو م کو مارا اور تیرے دِل میں غرُور سما گیا ہے ۔ سو اُسی کی ڈِینگ مار اور گھر ہی میں رہ ۔ تُو کیوں نُقصان اُٹھانے کو چھیڑ چھاڑ کرتا ہے جِس سے تُو بھی زک اُٹھائے اور تیرے ساتھ یہُودا ہ بھی؟۔

11 پر امصِیا ہ نے نہ مانا ۔ تب شاہِ اِسرا ئیل یہُوآس نے چڑھائی کی اور وہ اور شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ بَیت شمس میں جو یہُودا ہ میں ہے ایک دُوسرے کے مُقابِل ہُوئے۔

12 اور یہُودا ہ نے اِسرا ئیل کے آگے شِکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا۔

13 لیکن شاہِ اِسرا ئیل یہُوآ س نے شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ بِن یہُوآ س بِن اخزیا ہ کو بَیت شمس میں پکڑ لِیا اور یروشلیِم میں آیا اور یروشلیِم کی دِیوار اِفرا ئیم کے پھاٹک سے کونے والے پھاٹک تک چار سَو ہاتھ کے برابر ڈھا دی۔

14 اور اُس نے سب سونے اور چاندی کو اور سب برتنوں کو جو خُداوند کی ہَیکل اور شاہی محلّ کے خزانوں میں مِلے اور کفِیلوں کو بھی ساتھ لِیا اور سامرِ یہ کو لَوٹا۔

15 اور یہُوآ س کے باقی کام جو اُس نے کِئے اور اُس کی قُوّت اور جَیسے شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ سے لڑا سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

16 اور یہُوآ س اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اِسرا ئیل کے بادشاہوں کے ساتھ سامرِ یہ میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا یرُبعا م اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

یہُوداہ کے بادشاہ امصِیاہ کی وفات

17 اور شاہِ یہُودا ہ یُوآ س کا بیٹا امصِیا ہ شاہِ اِسرا ئیل یہُوآ خز کے بیٹے یہُوآ س کے مَرنے کے بعد پندرہ برس جِیتا رہا۔

18 اور امصِیا ہ کے باقی کام سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

19 اور اُنہوں نے یروشلیِم میں اُس کے خِلاف سازِش کی سو وہ لکِیس کو بھاگا لیکن اُنہوں نے لکِیس تک اُس کا پِیچھا کر کے وہِیں اُسے قتل کِیا۔

20 اور وہ اُسے گھوڑوں پر لے آئے اور وہ یروشلیِم میں اپنے باپ دادا کے ساتھ داؤُد کے شہر میں دفن ہُؤا۔

21 اور یہُودا ہ کے سب لوگوں نے عزر یاہ کو جو سولہ برس کا تھا اُس کے باپ امصِیا ہ کی جگہ بادشاہ بنایا۔

22 اور بادشاہ کے اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جانے کے بعد اُس نے ایلا ت کو بنایا اور اُسے پِھر یہُودا ہ کی مملکت میں داخِل کر لِیا۔

اِسرائیل کا بادشاہ یُربعام دوم

23 اور شاہِ یہُودا ہ یُوآ س کے بیٹے امصِیا ہ کے پندرھویں برس سے شاہِ اِسرا ئیل یُوآ س کا بیٹا یرُبعا م سامرِیہ میں بادشاہی کرنے لگا ۔ اُس نے اِکتالِیس برس بادشاہی کی۔

24 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی ۔ وہ نباط کے بیٹے یرُبعا م کے اُن سب گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا باز نہ آیا۔

25 اور اُس نے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کے اُس سُخن کے مُطابِق جو اُس نے اپنے بندہ اور نبی یُو ناہ بِن امِتَّی کی معرفت جو جات حِفر کا تھا فرمایا تھا اِسرا ئیل کی حدّ کو حَمات کے مدخل سے مَیدان کے دریا تک پِھر پُہنچا دِیا۔

26 اِس لِئے کہ خُداوند نے اِسرا ئیل کے دُکھ کو دیکھا کہ وہ بُہت سخت ہے کیونکہ نہ تو کوئی بند کِیا ہُؤا نہ آزاد چُھوٹا ہُؤا رہا اور نہ کوئی اِسرا ئیل کا مددگار تھا۔

27 اور خُداوند نے یہ تو نہیں فرمایا تھا کہ مَیں رُویِ زمِین پر سے اِسرا ئیل کا نام مِٹا دُوں گا ۔ سو اُس نے اُن کو یُوآ س کے بیٹے یرُبعا م کے وسِیلہ سے رہائی دی۔

28 اور یرُبعا م کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور اُس کی قُوّ ت یعنی کیونکر اُس نے لڑ کر دمشق اور حمات کو جو یہُودا ہ کے تھے اِسرا ئیل کے لِئے واپس لے لِیا ۔ سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

29 اور یرُبعا م اپنے باپ دادا یعنی اِسرا ئیل کے بادشاہوں کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا زکریا ہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

۲-سلاطِین 15

یہُوداہ کا بادشاہ عُزّریاہ(عُزیاہ)

1 شاہِ اِسرا ئیل یرُبعا م کے ستائِیسویں برس سے شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ کا بیٹا عزریا ہ سلطنت کرنے لگا۔

2 جب وہ سلطنت کرنے لگا تو سولہ برس کا تھا اور اُس نے یروشلیِم میں باون برس سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام یکُولیا ہ تھا جو یروشلیِم کی تھی۔

3 اور اُس نے جَیسا اُس کے باپ امصِیا ہ نے کِیا تھا ٹِھیک اُسی طرح وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا۔

4 تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے اور لوگ اب تک اُونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔

5 اور بادشاہ پر خُداوند کی اَیسی مار پڑی کہ وہ اپنے مرنے کے دِن تک کوڑھی رہا اور الگ ایک گھر میں رہتا تھا اور بادشاہ کا بیٹا یُوتا م محلّ کا مالِک تھا اور مُلک کے لوگوں کی عدالت کِیا کرتا تھا۔

6 اور عزر یاہ کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیاسو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

7 اور عزر یاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے داؤُد کے شہر میں اُس کے باپ دادا کے ساتھ دفن کِیا اور اُس کا بیٹا یُوتام اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

اِسرائیل کا بادشاہ زکریاہ

8 اور شاہِ یہُودا ہ عزر یاہ کے اڑتِیسویں سال یرُبعا م کے بیٹے زکر یاہ نے اِسرا ئیل پر سامرِ یہ میں چھ مہِینے بادشاہی کی۔

9 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی جِس طرح اُس کے باپ دادا نے کی تھی اور نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا باز نہ آیا۔

10 اور یبِیس کے بیٹے سلُوم نے اُس کے خِلاف سازِش کی اور لوگوں کے سامنے اُسے مارا اور قتل کِیا اور اُس کی جگہ بادشاہ ہو گیا۔

11 اور زکر یاہ کے باقی کام اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند ہیں۔

12 اور خُداوند کا وہ وعدہ جو اُس نے یاہُو سے کِیا یِہی تھا کہ چَوتھی پُشت تک تیرے فرزند اِسرا ئیل کے تخت پر بَیٹھیں گے ۔ سو وَیسا ہی ہُؤا۔

اِسرائیل کا بادشاہ سلُوم

13 اور شاہِ یہُودا ہ عُزّیاہ کے اُنتالِیسویں برس یبِیس کا بیٹا سلُوم بادشاہی کرنے لگا اور اُس نے سامرِ یہ میں مہِینہ بھر سلطنت کی۔

14 اور جاد ی کا بیٹا مناحِم تِرضہ سے چلا اور سامرِ یہ میں آیا اور یبِیس کے بیٹے سلُوم کو سامرِ یہ میں مارا اور قتل کِیا اور اُس کی جگہ بادشاہ ہو گیا۔

15 اورسلُوم کے باقی کام اور جو سازِش اُس نے کی سو دیکھو وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند ہیں۔

16 پِھر مناحِم نے تِرضہ سے جا کر تِفسح کو اور اُن سبھوں کو جو وہاں تھے اور اُس کی حُدُود کو مارا اور مارنے کا سبب یہ تھا کہ اُنہوں نے اُس کے لِئے پھاٹک نہیں کھولے تھے اور اُس نے وہاں کی سب حامِلہ عَورتوں کو چِیر ڈالا۔

اِسرائیل کا بادشاہ مناحِم

17 اور شاہِ یہُودا ہ عزر یاہ کے اُتنالِیسویں برس سے جاد ی کا بیٹا مناحِم اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سامرِ یہ میں دس برس سلطنت کی۔

18 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا اپنی ساری عُمر باز نہ آیا۔

19 اور شاہِ اسُور پُول اُس کے مُلک پر چڑھ آیا ۔ سو مناحِم نے ہزار قِنطار چاندی پُول کو نذر کی تاکہ وہ اُس کی دست گِیری کرے اور سلطنت کو اُس کے ہاتھ میں مُستحکم کر دے۔

20 اور مناحِم نے یہ نقدی شاہِ اسُور کو دینے کے لِئے اِسرا ئیل سے یعنی سب بڑے بڑے دَولت مندوں سے پچاس پچاس مِثقال فی کس کے حِساب سے جبراً لی ۔ سو اسُور کا بادشاہ لَوٹ گیا اور اُس مُلک میں نہ ٹھہرا۔

21 اور مناحِم کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

22 اور مناحِم اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا فِقحیا ہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

اِسرائیل کا بادشاہ فِقحیاہ

23 اور شاہِ یہُودا ہ عزریا ہ کے پچاسویں سال مناحِم کا بیٹا فِقحیا ہ سامرِ یہ میں اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے دو برس سلطنت کی۔

24 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی ۔ وہ نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا باز نہ آیا۔

25 اور فِقح بِن رملیا ہ نے جو اُس کا ایک سردار تھا اُس کے خِلاف سازِش کی اور اُس کو سامرِ یہ میں بادشاہ کے محلّ کے مُحکم حِصّہ میں ارجُوب اور ارِیہ کے ساتھ مارا اور جِلعادیوں میں سے پچاس مَرد اُس کے ہمراہ تھے ۔ سو وہ اُسے قتل کر کے اُس کی جگہ بادشاہ ہو گیا۔

26 اور ِفقحیا ہ کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند ہیں۔

اِسرائیل کا بادشاہ فِقح

27 اور شاہِ یہُودا ہ عزر یاہ کے باونویں برس سے فِقح بِن رملیا ہ سامرِ یہ میں اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے بِیس برس سلطنت کی۔

28 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا باز نہ آیا۔

29 اور شاہِ اِسرا ئیل فِقح کے ایّام میں شاہِ اسُور تِگلت پِلاسر نے آ کرایُّو ن اور ابِیل بَیت معکہ اور ینُوحہَ اور قادِ س اور حصُور اور جِلعاد اور گلِیل اور نفتا لی کے سارے مُلک کو لے لِیا اور لوگوں کو اسِیر کر کے اسُور میں لے گیا۔

30 اور ہُوسِیع بِن اَیلہ نے فِقح بِن رملیا ہ کے خِلاف سازِش کی اور اُسے مارا اور قتل کِیا اور اُس کی جگہ عُزّیاہ کے بیٹے یُوتام کے بِیسویں برس بادشاہ ہو گیا۔

31 اور فِقح کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند ہیں۔

یہُوداہ کا بادشاہ یُوتام

32 اور شاہِ اِسرا ئیل رملیا ہ کے بیٹے فِقح کے دُوسرے سال سے شاہِ یہُودا ہ عُزّیاہ کا بیٹا یُوتام سلطنت کرنے لگا۔

33 اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو پچِّیس برس کا تھا ۔ اُس نے سولہ برس یروشلیِم میں سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام یرُو سا تھا جو صدُو ق کی بیٹی تھی۔

34 اور اُس نے وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا ہے ۔ اُس نے سب کُچھ ٹِھیک وَیسے ہی کِیا جَیسے اُس کے باپ عُزّیاہ نے کِیا تھا۔

35 تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے ۔ لوگ ہنُوز اُونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے ۔ خُداوند کے گھر کا بالائی دروازہ اِسی نے بنایا۔

36 اور یُوتام کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

37 اُن ہی دِنوں میں خُداوند شاہِ ارا م رضِین کو اور فِقح بِن رملیا ہ کو یہُودا ہ پر چڑھائی کرنے کے لِئے بھیجنے لگا۔

38 اور یُوتام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا آخز اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

۲-سلاطِین 16

یہُوداہ کا بادشاہ آخز

1 اور رملیا ہ کے بیٹے فِقح کے سترھویں برس سے شاہِ یہُودا ہ یُوتام کا بیٹا آخز سلطنت کرنے لگا۔

2 اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو بِیس برس کا تھا اور اُس نے سولہ برس یروشلِیم میں بادشاہی کی اور اُس نے وہ کام نہ کِیا جو خُداوند اُس کے خُدا کی نظر میں بھلا ہے جَیسا اُس کے باپ داؤُد نے کِیا تھا۔

3 بلکہ وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی راہ پر چلا اور اُس نے اُن قَوموں کے نفرتی دستُور کے مُطابِق جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے خارِج کر دِیا تھا اپنے بیٹے کو بھی آگ میں چلوایا۔

4 اور اُونچے مقاموں اور ٹِیلوں پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نِیچے اُس نے قُربانی کی اور بخُور جلایا۔

5 تب شاہِ ارا م رضِین اور شاہِ اِسرا ئیل رملیا ہ کے بیٹے فِقح نے لڑنے کو یروشلِیم پر چڑھائی کی اور اُنہوں نے آخز کو گھیر لِیا لیکن اُس پر غالِب نہ آ سکے۔

6 اُس وقت شاہِ ارا م رضِین نے اَیلات کو فتح کر کے پِھر ارا م میں شامِل کر لِیا اور یہُودیو ں کو اَیلات سے نِکال دِیا اور ارامی اَیلات میں آ کر وہاں بس گئے جَیسا آج تک ہے۔

7 سو آخز نے شاہِ اسُور تِگلت پلاسر کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ مَیں تیرا خادِم اور بیٹا ہُوں سو تُو آ اور مُجھ کو شاہِ ارا م کے ہاتھ سے اور شاہِ اِسرا ئیل کے ہاتھ سے جو مُجھ پر چڑھ آئے ہیں رہائی دے۔

8 اور آخز نے اُس چاندی اور سونے کو جو خُداوند کے گھر میں اور شاہی محلّ کے خزانوں میں مِلا لے کر شاہِ اسُور کے لِئے نذرانہ بھیجا۔

9 اور شاہِ اسُور نے اُس کی بات مانی چُنانچہ شاہِ اسُور نے دمشق پر لشکر کشی کی اور اُسے لے لِیا اور وہاں کے لوگوں کو اسِیر کر کے قِیر میں لے گیا اور رضِین کو قتل کِیا۔

10 اور آخز بادشاہ شاہِ اسُور تِگلت پلاسر کی مُلاقات کے لِئے دمشق کو گیا اور اُس مذبح کو دیکھا جو دمشق میں تھا اور آخز بادشاہ نے اُس مذبح کا نقشہ اور اُس کی ساری صنعت کا نمُونہ اُور یاہ کاہِن کے پاس بھیجا۔

11 اور اُور یاہ کاہِن نے ٹِھیک اُسی نمُونہ کے مُطابِق جِسے آخز نے دمشق سے بھیجا تھا ایک مذبح بنایا اور آخز بادشاہ کے دمشق سے لَوٹنے تک اُور یاہ کاہِن نے اُسے تیّار کر دِیا۔

12 جب بادشاہ دمشق سے لَوٹ آیا تو بادشاہ نے مذبح کو دیکھا اور بادشاہ مذبح کے پاس گیا اور اُس پر قُربانی گُذرانی۔

13 اور اُس نے اُس مذبح پر اپنی سوختنی قُربانی اور اپنی نذر کی قُربانی جلائی اور اپنا تپاون تپایا اور اپنی سلامتی کے ذبِیحوں کا خُون اُسی مذبح پر چِھڑکا۔

14 اور اُس نے پِیتل کا وہ مذبح جو خُداوند کے آگے تھا ہَیکل کے سامنے سے یعنی اپنے مذبح اور خُداوند کی ہَیکل کے بِیچ میں سے اُٹھوا کر اُسے اپنے مذبح کے شِمال کی طرف رکھوا دِیا۔

15 اور آخز بادشاہ نے اُور یاہ کاہِن کو حُکم کِیا کہ بڑے مذبح پر صُبح کی سوختنی قُربانی اور شام کی نذر کی قُربانی اور بادشاہ کی سوختنی قُربانی اور اُس کی نذر کی قُربانی اور مملکت کے سب لوگوں کی سوختنی قُربانی اور اُن کی نذر کی قُربانی اور اُن کا تپاون چڑھایا کر اور سوختنی قُربانی کا سارا خُون اور ذِبیحہ کا سارا خُون اُس پر چِھڑکا کر اور پِیتل کا وہ مذبح میرے سوال کرنے کے لِئے رہے گا۔

16 سو جو کُچھ آخز بادشاہ نے فرمایا اُور یاہ کاہِن نے وہ سب کِیا۔

17 اور آخز بادشاہ نے کُرسیوں کے کناروں کو کاٹ ڈالا اور اُن کے اُوپر کے حَوض کو اُن سے جُدا کر دِیا اور اُس بڑے حَوض کو پِیتل کے بَیلوں پر سے جو اُس کے نِیچے تھے اُتار کر پتّھروں کے فرش پر رکھ دِیا۔

18 اور اُس نے اُس راستہ کو جِس پر چھت تھی اور جِسے اُنہوں نے سبت کے دِن کے لِئے ہَیکل کے اندر بنایا تھا اور بادشاہ کے درآمد کے راستہ کو جو باہر تھا شاہِ اسُور کے سبب سے خُداوند کے گھر میں شامِل کر دِیا۔

19 اور آخز کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔

20 اور آخز اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا حِزقیاہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

۲-سلاطِین 17

اِسرائیل کا بادشاہ ہُوسِیع

1 اور شاہِ یہُودا ہ آخز کے بارھویں برس سے اَیلہ کا بیٹا ہُو سِیع اِسرا ئیل پر سامرِ یہ میں سلطنت کرنے لگا اور اُس نے نَو برس سلطنت کی۔

2 اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی تَو بھی اِسرا ئیل کے اُن بادشاہوں کی مانِند نہیں جو اُس سے پہلے ہُوئے۔

3 اور شاہِ اسُور سلمنسر نے اِس پر چڑھائی کی اور ہُوسِیع اُس کا خادِم ہو گیا اور اُس کے لِئے ہدیہ لایا۔

4 اور شاہِ اسُور نے ہُوسِیع کی سازِش معلُوم کر لی کیونکہ اُس نے شاہِ مِصر سو کے پاس ایلچی بھیجے اور شاہِ اسُور کو ہدیہ نہ دِیا جَیسا وہ سال بسال دیتا تھا ۔ سو شاہِ اسُور نے اُسے بند کر دِیا اور قَیدخانہ میں اُس کے بیڑیاں ڈال دِیں۔

سقُوطِ سامرِیہ

5 اور شاہِ اسُور نے ساری مملکت پر چڑھائی کی اور سامرِ یہ کو جا کر تِین برس اُسے گھیرے رہا۔

6 اور ہُو سِیع کے نویں برس شاہِ اسُور نے سامرِ یہ کو لے لِیا اور اِسرا ئیل کو اسِیر کر کے اسُور میں لے گیا اور اُن کو خلح میں اور جَوزا ن کی ندی خابُور پر اور مادیوں کے شہروں میں بسایا۔

7 اور یہ اِس لِئے ہُؤا کہ بنی اِسرائیل نے خُداوند اپنے خُدا کے خِلاف جِس نے اُن کو مُلکِ مِصر سے نِکال کر شاہِ مِصر فرعو ن کے ہاتھ سے رہائی دی تھی گُناہ کِیا اور غَیر معبُودوں کا خَوف مانا۔

8 اور اُن قَوموں کے آئِین پر جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے آگے سے خارِج کِیا اور اِسرا ئیل کے بادشاہوں کے آئِین پر جو اُنہوں نے خُود بنائے تھے چلتے رہے۔

9 اور بنی اِسرائیل نے خُداوند اپنے خُدا کے خِلاف چُھپ کر وہ کام کِئے جو بھلے نہ تھے اور اُنہوں نے اپنے سب شہروں میں نِگہبانوں کے بُرج سے فصِیلدار شہر تک اپنے لِئے اُونچے مقام بنائے۔

10 اور ہر ایک اُونچے پہاڑ پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نِیچے اُنہوں نے اپنے لِئے سُتُونوں اور یسِیرتوں کو نصب کِیا۔

11 اور وہِیں اُن سب اُونچے مقاموں پر اُن قَوموں کی مانِند جِن کو خُداوند نے اُن کے سامنے سے دفع کِیا بخُور جلایا اور خُداوند کو غُصّہ دِلانے کے لِئے شرارتیں کِیں۔

12 اور بُتوں کی پرستِش کی جِس کے بارے میں خُداوند نے اُن سے کہا تھا کہ تُم یہ کام نہ کرنا۔

13 تَو بھی خُداوند سب نبِیوں اور غَیب بِینوں کی معرفت اِسرا ئیل اور یہُودا ہ کو آگاہ کرتا رہا کہ تُم اپنی بُری راہوں سے باز آؤ اور اُس ساری شرِیعت کے مُطابِق جِس کا حُکم مَیں نے تُمہارے باپ دادا کو دِیا اور جِسے مَیں نے اپنے بندوں نبِیوں کی معرفت تُمہارے پاس بھیجا ہے میرے احکام و آئِین کو مانو۔

14 باوُجُود اِس کے اُنہوں نے نہ سُنا بلکہ اپنے باپ دادا کی طرح جو خُداوند اپنے خُدا پر اِیمان نہیں لائے تھے گردن کشی کی۔

15 اور اُس کے آئِین کو اور اُس کے عہد کو جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا اور اُس کی شہادتوں کو جو اُس نے اُن کو دی تِھیں ردّ کِیا اور باطِل باتوں کے پَیرو ہو کر نِکمّے ہو گئے اور اپنے آس پاس کی قَوموں کی تقلِید کی جِن کے بارہ میں خُداوند نے اُن کو تاکِید کی تھی کہ وہ اُن کے سے کام نہ کریں۔

16 اور اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کے سب احکام ترک کر کے اپنے لِئے ڈھالی ہُوئی مُورتیں یعنی دو بچھڑے بنا لِئے اور یسِیرت تیّار کی اور آسمانی فَوج کی پرستِش کی اور بعل کو پُوجا۔

17 اور اُنہوں نے اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کو آگ میں چلوایا اور فال گِیری اور جادُوگری سے کام لِیا اور اپنے کو بیچ ڈالا تاکہ خُداوند کی نظر میں بدی کر کے اُسے غُصّہ دِلائیں۔

18 اِس لِئے خُداوند اِسرا ئیل سے بُہت ناراض ہُؤا اوراپنی نظر سے اُن کو دُور کر دِیا ۔ سو یہُودا ہ کے قبِیلہ کے سِوا اَور کوئی نہ چُھوٹا۔

19 اور یہُودا ہ نے بھی خُداوند اپنے خُدا کے احکام نہ مانے بلکہ اُن آئِین پر چلے جِن کو اِسرا ئیل نے بنایا تھا۔

20 تب خُداوند نے اِسرا ئیل کی ساری نسل کو ردّ کِیا اور اُن کو دُکھ دِیا اور اُن کو لُٹیروں کے ہاتھ میں کر کے آخِرکار اُن کو اپنی نظر سے دُور کر دِیا۔

21 کیونکہ اُس نے اِسرا ئیل کو داؤُد کے گھرانے سے جُدا کِیا اور اُنہوں نے نباط کے بیٹے یرُبعا م کو بادشاہ بنایا اور یرُبعا م نے اِسرا ئیل کو خُداوند کی پَیروی سے دُور ہنکایا اور اُن سے بڑا گُناہ کرایا۔

22 اور بنی اِسرائیل اُن سب گُناہوں کی جو یرُبعا م نے کِئے تقلِید کرتے رہے ۔ وہ اُن سے بازنہ آئے۔

23 یہاں تک کہ خُداوند نے اِسرا ئیل کو اپنی نظر سے دُور کر دِیا جَیسا اُس نے اپنے سب بندوں کی معرفت جو نبی تھے فرمایا تھا ۔ سو اِسرا ئیل اپنے مُلک سے اسُور کو پُہنچایا گیا جہاں وہ آج تک ہے۔

اسُوریوں کی اِسرائیل میں آباد کاری

24 اور شاہِ اسُور نے بابل اور کُوتہ اور عوّا اورحمات اور سِفرو ائِم کے لوگوں کو لا کر بنی اِسرائیل کی جگہ سامر یہ کے شہروں میں بسایا ۔ سو وہ سامر یہ کے مالِک ہُوئے اور اُس کے شہروں میں بس گئے۔

25 اور اپنے بس جانے کے شرُوع میں اُنہوں نے خُداوند کا خَوف نہ مانا ۔ اِس لِئے خُداوند نے اُن کے درمِیان شیروں کو بھیجا جِنہوں نے اُن میں سے بعض کو مار ڈالا۔

26 پس اُنہوں نے شاہِ اسُور سے یہ کہا کہ جِن قَوموں کو تُو نے لے جا کر سامرِ یہ کے شہروں میں بسایا ہے وہ اُس مُلک کے خُدا کے طرِیقہ سے واقِف نہیں ہیں چُنانچہ اُس نے اُن میں شیر بھیج دِئے ہیں اور دیکھ وہ اُن کو پھاڑتے ہیں اِس لِئے کہ وہ اُس مُلک کے خُدا کے طرِیقہ سے واقِف نہیں ہیں۔

27 تب اسُور کے بادشاہ نے یہ حُکم دِیا کہ جِن کاہِنوں کو تُم وہاں سے لے آئے ہو اُن میں سے ایک کو وہاں لے جاؤ اور وہ جا کر وہِیں رہے اور یہ کاہِن اُن کو اُس مُلک کے خُدا کا طرِیقہ سِکھائے۔

28 سو اُن کاہِنوں میں سے جِن کو وہ سامرِ یہ سے لے گئے تھے ایک کاہِن آ کر بَیت ا یل میں رہنے لگا اور اُن کو سِکھایا کہ اُن کو خُداوند کا خَوف کیونکر ماننا چاہئے۔

29 تِس پر بھی ہر قَوم نے اپنے دیوتا بنائے اور اُن کو سامرِیوں کے بنائے ہُوئے اُونچے مقاموں کے مندِروں میں رکھّا ۔ ہر قَوم نے اپنے شہر میں جہاں اُس کی سکُونت تھی اَیسا ہی کِیا۔

30 سو بابلیوں نے سُکاّت بنات کو اور کُوتیوں نے نَیر گُل کو اورحماتیوں نے اسیما کو۔

31 اور عوّائیوں نے نِبحاز اور تر تاق کو بنایا اور سِفرویوں نے اپنے بیٹوں کو ادرمّلِک اور عنمّلِک کے لِئے جو سِفروا ئِم کے دیوتا تھے آگ میں جلایا۔

32 یُوں وہ خُداوند سے بھی ڈرتے تھے اور اپنے لِئے اُونچے مقاموں کے کاہِن بھی اپنے ہی میں سے بنا لِئے جو اُونچے مقاموں کے مندِروں میں اُن کے لِئے قُربانی گُذرانتے تھے۔

33 سو وہ خُداوند سے بھی ڈرتے تھے اور اپنی قَوموں کے دستُور کے مُطابِق جِن میں سے وہ نِکال لِئے گئے تھے اپنے اپنے دیوتا کی پرستِش بھی کرتے تھے۔

34 آج کے دِن تک وہ پہلے دستُور پر چلتے ہیں ۔ وہ خُداوند سے ڈرتے نہیں اور نہ تو اپنے آئِین و قوانِین پر اور نہ اُس شرع اور فرمان پر چلتے ہیں جِس کا حُکم خُداوند نے یعقُوب کی نسل کو دِیا تھا جِس کا نام اُس نے اِسرا ئیل رکھّا تھا۔

35 اُن ہی سے خُداوند نے عہد باندھ کر اُن کو یہ تاکِید کی تھی کہ تُم غَیر معبُودوں سے نہ ڈرنا اور نہ اُن کو سِجدہ کرنا نہ پُوجنا اور نہ اُن کے لِئے قُربانی کرنا۔

36 بلکہ خُداوند جو بڑی قُوّت اور بُلند بازُو سے تُم کو مُلکِ مِصر سے نِکال لایا تُم اُسی سے ڈرنا اور اُسی کو سِجدہ کرنا اور اُسی کے لِئے قُربانی گُذراننا۔

37 اور جو جو آئِین اور رسم اور جو شرِیعت اور حُکم اُس نے تُمہارے لِئے قلمبند کِئے اُن کو سدا ماننے کے لِئے اِحتیاط رکھنا اور تُم غَیر معبُودوں سے نہ ڈرنا۔

38 اور اُس عہد کو جو مَیں نے تُم سے کِیا ہے تُم بُھول نہ جانا اور نہ تُم غَیر معبُودوں کا خَوف ماننا۔

39 بلکہ تُم خُداوند اپنے خُدا کا خَوف ماننا اور وہ تُم کو تُمہارے سب دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھڑائے گا۔

40 لیکن اُنہوں نے نہ مانا بلکہ اپنے پہلے دستُور کے مُطابِق کرتے رہے۔

41 سو یہ قَومیں خُداوند سے بھی ڈرتی رہیں اور اپنی کھودی ہُوئی مُورتوں کو بھی پُوجتی رہیں ۔ اِسی طرح اُن کی اَولاد اور اُن کی اَولاد کی نسل بھی جَیسا اُن کے باپ دادا کرتے تھے وَیسا وہ بھی آج کے دِن تک کرتی ہیں۔

۲-سلاطِین 18

یہُوداہ کا بادشاہ حزِقیاہ

1 اور شاہِ اِسرا ئیل ہُو سِیع بِن اَیلہ کے تِیسرے سال اَیسا ہُؤا کہ شاہِ یہُودا ہ آخز کا بیٹا حِزقیاہ سلطنت کرنے لگا۔

2 اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو پچِّیس برس کا تھا اور اُس نے اُنتِیس برس یروشلِیم میں سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام ابی تھا جو زکر یاہ کی بیٹی تھی۔

3 اور جو جو اُس کے باپ داؤُد نے کِیا تھا اُس نے ٹِھیک اُسی کے مُطابِق وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا۔

4 اُس نے اُونچے مقاموں کو دُور کر دِیا اور سُتُونوں کو توڑا اور یسِیرت کو کاٹ ڈالا اور اُس نے پِیتل کے سانپ کو جو مُوسیٰ نے بنایا تھا چکنا چُور کر دِیا کیونکہ بنی اِسرائیل اُن دِنوں تک اُس کے آگے بخُور جلاتے تھے اور اُس نے اُس کا نام نحُشتا ن رکھّا۔

5 اور وہ خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا پر توکُّل کرتا تھا اَیسا کہ اُس کے بعد یہُودا ہ کے سب بادشاہوں میں اُس کی مانِند ایک نہ ہُؤا اور نہ اُس سے پہلے کوئی ہُؤا تھا۔

6 کیونکہ وہ خُداوند سے لِپٹا رہا اور اُس کی پَیروی کرنے سے باز نہ آیا بلکہ اُس کے حُکموں کو مانا جِن کو خُداوند نے مُوسیٰ کو دِیا تھا۔

7 اور خُداوند اُس کے ساتھ رہا اور جہاں کہِیں وہ گیا کامیاب ہُؤا اور وہ شاہِ اسُور سے مُنحرِف ہو گیا اور اُس کی اِطاعت نہ کی۔

8 اُس نے فِلستِیوں کو غزّہ اور اُس کی سرحدّوں تک نِگہبانوں کے بُرج سے فصِیلدار شہر تک مارا۔

9 اور حِزقیاہ بادشاہ کے چَوتھے برس جو شاہِ اِسرا ئیل ہُوسِیع بِن اَیلہ کا ساتواں برس تھا اَیسا ہُؤا کہ شاہِ اسُور سلمنسر نے سامرِ یہ پر چڑھائی کی اور اُس کا مُحاصرہ کِیا۔

10 اور تِین سال کے آخِر میں اُنہوں نے اُس کو لے لِیا یعنی حِزقیاہ کے چھٹے سال جو شاہِ اِسرا ئیل ہُو سِیع کا نواں برس تھا سامرِ یہ لے لِیا گیا۔

11 اور شاہِ اسُور اِسرا ئیل کو اسِیر کر کے اسُور کو لے گیا اور اُن کو خلح میں اور جَوزان کی ندی خابُور پر اور مادیوں کے شہروں میں رکھّا۔

12 اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کی بات نہ مانی بلکہ اُس کے عہد کو یعنی اُن سب باتوں کو جِن کا حُکم خُداوند کے بندہ مُوسیٰ نے دِیا تھا عدُول کِیا اور نہ اُن کو سُنا نہ اُن پر عمل کِیا۔

اسُوری یروشلیِم کو دھمکا تے ہیں

13 اور حِزقیاہ بادشاہ کے چَودھویں برس شاہِ اسُور سنحیر ب نے یہُودا ہ کے سب فصِیلدار شہروں پر چڑھائی کی اور اُن کو لے لِیا۔

14 اور شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ نے شاہِ اسُور کو لکِیس میں کہلا بھیجا کہ مُجھ سے خطا ہُوئی ۔ میرے پاس سے لَوٹ جا ۔ جو کُچھ تُو میرے سر کرے مَیں اُسے اُٹھاؤُں گا ۔ سو شاہِ اسُور نے تِین سَو قِنطار چاندی اور تِیس قِنطار سونا شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ کے ذِمّہ لگایا۔

15 اور حِزقیاہ نے ساری چاندی جو خُداوند کے گھر اور شاہی محلّ کے خزانوں میں مِلی اُسے دے دی۔

16 اُس وقت حِزقیاہ نے خُداوند کی ہَیکل کے دروازوں کا اور اُن سُتُونوں پر کا سونا جِن کو شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ نے خُود منڈھوایا تھا اُتروا کر شاہِ اسُور کو دے دِیا۔

17 پِھر بھی شاہِ اسُور نے ترتا ن اور رب سارِس اور ربشا قی کو لکِیس سے بڑے لشکر کے ساتھ حِزقیاہ بادشاہ کے پاس یروشلِیم کو بھیجا ۔ سو وہ چلے اور یروشلِیم کو آئے اور جب وہاں پُہنچے تو جا کر اُوپر کے تالاب کی نالی کے پاس جو دھوبِیوں کے مَیدان کے راستہ پر ہے کھڑے ہو گئے۔

18 اور جب اُنہوں نے بادشاہ کو پُکارا تو الِیاقِیم بِن خِلقیاہ جو گھر کا دِیوان تھا اور شبنا ہ مُنشی اور آسف محرِّر کا بیٹا یُوآ خ اُن کے پاس نِکل کر آئے۔

19 اور ربشاقی نے اُن سے کہا تُم حِزقیاہ سے کہو کہ ملکِ مُعظّم شاہِ اسُور یُوں فرماتا ہے تُو کیا اِعتماد کِئے بَیٹھا ہے؟۔

20 تُو کہتا تو ہے پر یہ فقط باتیں ہی باتیں ہیں کہ جنگ کی مصلحت بھی ہے اور حَوصلہ بھی ۔ آخِر کِس کے بِرتے پر تُو نے مُجھ سے سرکشی کی ہے؟۔

21 دیکھ تُجھے اِس مسلے ہُوئے سرکنڈے کے عصا یعنی مِصر پر بھروسا ہے ۔ اُس پر اگر کوئی ٹیک لگائے تو وہ اُس کے ہاتھ میں گڑ جائے گا اور اُسے چھید دے گا ۔ شاہِ مِصر فرعو ن اُن سب کے لِئے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں اَیسا ہی ہے۔

22 اور اگر تُم مُجھ سے کہو کہ ہمارا توکُّل خُداوند ہمارے خُدا پر ہے تو کیا وہ وُہی نہیں ہے جِس کے اُونچے مقاموں اور مذبحوں کو حِزقیاہ نے ڈھا کر یہُودا ہ اور یروشلِیم سے کہا ہے کہ تُم یروشلِیم میں اِس مذبح کے آگے سِجدہ کِیا کرو؟۔

23 اِس لِئے اب ذرا میرے آقا شاہِ اسُور کے ساتھ شرط باندھ اور مَیں تُجھے دو ہزار گھوڑے دُوں گا بشرطیکہ تُو اپنی طرف سے اُن پر سوار چڑھا سکے۔

24 بھلا پِھر تُو کیونکر میرے آقا کے کمترِین مُلازِموں میں سے ایک سردار کا بھی مُنہ پھیر سکتا ہے اور رتھوں اور سواروں کے لِئے مِصر پر بھروسا رکھتا ہے؟۔

25 اور کیا اب مَیں نے خُداوند کے بے کہے ہی اِس مقام کو غارت کرنے کے لِئے اِس پر چڑھائی کی ہے؟ خُداوند ہی نے مُجھ سے کہا کہ اِس مُلک پر چڑھائی کر اور اِسے غارت کر دے۔

26 تب الِیا قِیم بِن خِلقیاہ اور شبنا ہ اور یُوآ خ نے ربشا قی سے عرض کی کہ اپنے خادِموں سے ارامی زُبان میں بات کر کیونکہ ہم اُسے سمجھتے ہیں اور اُن لوگوں کے سُنتے ہُوئے جو دِیوار پر ہیں یہُودیوں کی زُبان میں باتیں نہ کر۔

27 لیکن ربشاقی نے اُن سے کہا کیا میرے آقا نے مُجھے یہ باتیں کہنے کو تیرے آقا کے پاس یا تیرے پاس بھیجا ہے؟ کیا اُس نے مُجھے اُن لوگوں کے پاس نہیں بھیجا جو تُمہارے ساتھ اپنی ہی نجاست کھانے اور اپنا ہی قارُورہ پِینے کو دِیوار پر بَیٹھے ہیں؟۔

28 پِھر ربشا قی کھڑا ہو گیا اور یہُودِیوں کی زُبان میں بُلند آواز سے یہ کہنے لگا کہ مَلکِ مُعظّم شاہِ اسُور کا کلام سُنو۔

29 بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ حِزقیاہ تُم کو فریب نہ دے کیونکہ وہ تُم کو اُس کے ہاتھ سے چُھڑا نہ سکے گا۔

30 اور نہ حِزقیاہ یہ کہہ کر تُم سے خُداوند پر بھروسا کرائے کہ خُداوند ضرُور ہم کو چُھڑائے گا اور یہ شہر شاہِ اسُور کے حوالہ نہ ہو گا۔

31 حِزقیاہ کی نہ سُنو کیونکہ شاہِ اسُور یُوں فرماتا ہے کہ تُم مُجھ سے صُلح کر لو اور نِکل کر میرے پاس آؤ اور تُم میں سے ہر ایک اپنی تاک اور اپنے انجِیر کے درخت کا میوہ کھاتا اور اپنے حَوض کا پانی پِیتا رہے۔

32 جب تک مَیں آ کر تُم کو اَیسے مُلک میں نہ لے جاؤُں جو تُمہارے مُلک کی طرح غلّہ اور مَے کا مُلک ۔ روٹی اور تاکِستانوں کا مُلک ۔ زَیتُونی تیل اور شہد کا مُلک ہے تاکہ تُم جِیتے رہو اور مَر نہ جاؤ ۔ سو حِزقیا ہ کی نہ سُننا جب وہ تُم کو یہ ترغِیب دے کہ خُداوند ہم کو چُھڑائے گا۔

33 کیا قَوموں کے دیوتاؤں میں سے کِسی نے اپنے مُلک کو شاہِ اسُور کے ہاتھ سے چُھڑایا ہے؟۔

34 حما ت اور ارفاد کے دیوتا کہاں ہیں؟ اور سِفروا ئِم اور ہینع اور عِواہ کے دیوتا کہاں ہیں؟ کیا اُنہوں نے سامرِ یہ کو میرے ہاتھ سے بچا لِیا؟۔

35 اور مُلکوں کے تمام دیوتاؤں میں سے کِس کِس نے اپنا مُلک میرے ہاتھ سے چُھڑا لِیا جو یہُووا ہ یروشلِیم کو میرے ہاتھ سے چُھڑالے گا؟۔

36 پر لوگ خاموش رہے اور اُس کے جواب میں ایک بات بھی نہ کہی کیونکہ بادشاہ کا حُکم یہ تھا کہ اُسے جواب نہ دینا۔

37 تب الِیاقِیم بِن خِلقیاہ جو گھر کا دِیوان تھا اور شبناہ مُنشی اور یُوآخ بِن آسف مُحرِّر اپنے کپڑے چاک کِئے ہُوئے حِزقیاہ کے پاس آئے اور ربشا قی کی باتیں اُسے سُنائِیں۔

۲-سلاطِین 19

بادشاہ یسعیاہ سے مشوَرہ لیتا ہے

1 جب حِزقیاہ بادشاہ نے یہ سُنا تو اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ اوڑھ کر خُداوند کے گھر میں گیا۔

2 اور اُس نے گھر کے دِیوان الِیا قِیم اور شبناہ مُنشی اور کاہِنوں کے بزُرگوں کو ٹاٹ اُڑھا کر آمُوص کے بیٹے یسعیا ہ نبی کے پاس بھیجا۔

3 اور اُنہوں نے اُس سے کہا حِزقیاہ یُوں کہتا ہے کہ آج کا دِن دُکھ اور ملامت اور تَوہِین کا دِن ہے کیونکہ بچّے پَیدا ہونے پر ہیں لیکن وِلادت کی طاقت نہیں۔

4 شاید خُداوند تیرا خُدا ربشاقی کی سب باتیں سُنے جِس کو اُس کے آقا شاہِ اسُور نے بھیجا ہے کہ زِندہ خُدا کی تَوہِین کرے اور جو باتیں خُداوند تیرے خُدا نے سُنی ہیں اُن پر وہ ملامت کرے گا ۔ پس تُو اُس بقِیّہ کے لِئے جو مَوجُود ہے دُعا کر۔

5 پس حِزقیاہ بادشاہ کے مُلازِم یسعیا ہ کے پاس آئے۔

6 یسعیا ہ نے اُن سے کہا کہ تُم اپنے آقا سے یُوں کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اُن باتوں سے جو تُو نے سُنی ہیں جِن سے شاہِ اسُور کے مُلازِموں نے میری تکفِیر کی ہے نہ ڈر۔

7 دیکھ! مَیں اُس میں ایک رُوح ڈال دُوں گا اور وہ ایک افواہ سُن کر اپنے مُلک کو لَوٹ جائے گا اور مَیں اُسے اُسی کے مُلک میں تلوار سے مَروا ڈالُوں گا۔

اسُوریوں کا دُوسرا دھمکی آمیز پَیغام

8 سو ربشاقی لَوٹ گیا اور اُس نے شاہِ اسُور کو لِبناہ سے لڑتے پایا کیونکہ اُس نے سُنا تھا کہ وہ لکِیس سے چلا گیا ہے۔

9 اور جب اُس نے کُوش کے بادشاہ تِرہا قہ کی بابت یہ کہتے سُنا کہ دیکھ وہ تُجھ سے لڑنے کو نِکلا ہے تو اُس نے پِھر حِزقیاہ کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہا۔

10 کہ شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ سے یُوں کہنا کہ تیرا خُدا جِس پر تیرا بھروسا ہے تُجھے یہ کہہ کر فریب نہ دے کہ یروشلِیم شاہِ اسُور کے قبضہ میں نہیں کِیا جائے گا۔

11 دیکھ تُو نے سُنا ہے کہ اسُور کے بادشاہوں نے تمام ممالک کو بِالکُل غارت کر کے اُن کا کیا حال بنایا ہے ۔ سو کیا تُو بچا رہے گا؟۔

12 کیا اُن قَوموں کے دیوتاؤں نے اُن کو یعنی جَوزان اور حارا ن اور رصف اور بنی عدن جو تِلّسار میں تھے جِن کو ہمارے باپ دادا نے ہلاک کِیا چُھڑایا؟۔

13 حمات کا بادشاہ اور ارفاد کا بادشاہ اور شہر سِفروا ئِم اور ہینع اور عِواہ کا بادشاہ کہاں ہیں؟۔

14 حِزقیاہ نے ایلچیوں کے ہاتھ سے نامہ لِیا اور اُسے پڑھا اور حِزقیاہ نے خُداوند کے گھر میں جا کر اُسے خُداوند کے حضُور پَھیلا دِیا۔

15 اور حِزقیاہ نے خُداوند کے حضُور یُوں دُعا کی اَے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کرُوبِیوں کے اُوپر بَیٹھنے والے تُو ہی اکیلا زمِین کی سب سلطنتوں کا خُدا ہے ۔ تُو ہی نے آسمان اور زمِین کو پَیدا کِیا۔

16 اَے خُداوند کان لگا اور سُن ۔ اَے خُداوند اپنی آنکھیں کھول اور دیکھ اور سنحیر یب کی باتوں کو جِن سے زِندہ خُدا کی تَوہِین کرنے کے لِئے اُس نے اِس آدمی کو بھیجا ہے سُن لے۔

17 اَے خُداوند! اسُور کے بادشاہوں نے در حقِیقت قَوموں کو اُن کے مُلکوں سمیت تباہ کِیا۔

18 اور اُن کے دیوتاؤں کو آگ میں ڈالا کیونکہ وہ خُدا نہ تھے بلکہ آدمِیوں کی دستکاری یعنی لکڑی اور پتّھر تھے اِس لِئے اُنہوں نے اُن کو نابُود کِیا ہے۔

19 سو اب اَے خُداوند ہمارے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو ہم کو اُس کے ہاتھ سے بچا لے تاکہ زمِین کی سب سلطنتیں جان لیں کہ تُو ہی اکیلا خُداوند خُدا ہے۔

یسعیاہ کا پَیغام بادشاہ کے نام

20 تب یسعیا ہ بِن آمُوص نے حِزقیاہ کو کہلا بھیجا کہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے چُونکہ تُو نے شاہِ اسُور سنحیر یب کے خِلاف مُجھ سے دُعا کی ہے مَیں نے تیری سُن لی۔

21 اِس لِئے خُداوند نے اُس کے حق میں یُوں فرمایا ہے کہ کُنواری دُختِر صِیُّون نے تُجھ کو حقِیر جانا اور تیرا مضحکہ اُڑایا ہے ۔ یروشلِیم کی بیٹی نے تُجھ پر سر ہِلایا ہے۔

22 تُو نے کِس کی تَوہِین و تکفِیر کی ہے؟ تُو نے کِس کے خِلاف اپنی آواز بُلند کی اور اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھائِیں؟ اِسرا ئیل کے قدُّوس کے خِلاف۔

23 تُو نے اپنے قاصِدوں کے ذرِیعہ سے خُداوند کی تَوہِین کی اور کہا کہ مَیں بُہت سے رتھوں کو ساتھ لے کر پہاڑوں کی چوٹِیوں پر بلکہ لُبنا ن کے وسطی حِصّوں تک چڑھ آیا ہُوں اور مَیں اُس کے اُونچے اُونچے دیوداروں اور اچّھے سے اچّھے صنَوبر کے درختوں کو کاٹ ڈالُوں گا اور مَیں اُس کے دُور سے دُور مقام میں جہاں اُس کی زرخیز زمِین کا جنگل ہے گُھسا چلا جاؤُں گا۔

24 مَیں نے جگہ جگہ کا پانی کھود کھود کر پِیا ہے اور مَیں اپنے پاؤں کے تلوے سے مِصر کی سب ندیاں سُکھا ڈالُوں گا۔

25 کیا تُو نے نہیں سُنا کہ مُجھے یہ کِئے ہُوئے مُدّت ہُوئی اور مَیں نے اِسے قدِیم ایّام میں ٹھہرا دِیا تھا؟ اب مَیں نے اُسی کو پُورا کِیا ہے کہ تُو فصِیلدار شہروں کو اُجاڑ کر کھنڈر بنا دینے کے لِئے برپا ہو۔

26 اِسی سبب سے اُن کے باشِندے کمزور ہُوئے اور وہ گھبرا گئے اور شرمِندہ ہُوئے ۔ وہ مَیدان کی گھاس اور ہری پَود اور چھتوں پر کی گھاس اور اُس اناج کی مانِند ہو گئے جو بڑھنے سے پیشتر سُوکھ جائے۔

27 لیکن مَیں تیری نشِست اور آمد و رفت اور تیرا مُجھ پر جُھنجھلانا جانتا ہُوں۔

28 تیرے مُجھ پر جھنجھلانے کے سبب سے اور اِس لِئے کہ تیرا گھمنڈ میرے کانوں تک پُہنچا ہے مَیں اپنی نکیل تیری ناک میں اور اپنی لگام تیرے مُنہ میں ڈالُوں گا اور تُو جِس راہ سے آیا ہے مَیں تُجھے اُسی راہ سے واپس لَوٹا دُوں گا۔

29 اور تیرے لِئے یہ نِشان ہو گا کہ تُم اِس سال وہ چِیزیں جو ازخُود اُگتی ہیں اور دُوسرے سال وہ چِیزیں جو اُن سے پَیدا ہوں کھاؤ گے اور تِیسرے سال تُم بونا اور کاٹنا اور تاکِستان لگا کر اُن کا پَھل کھانا۔

30 اور وہ بقِیّہ جو یہُودا ہ کے گھرانے سے بچ رہا ہے پِھر نِیچے کی طرف جڑ پکڑے گا اور اُوپر کی طرف پَھل لائے گا۔

31 کیونکہ ایک بقِیّہ یروشلِیم سے اور وہ جو بچ رہے ہیں کوہِ صِیُّون سے نِکلیں گے ۔ خُداوند کی غیُوری یہ کر دِکھائے گی۔

32 سو خُداوند شاہِ اسُور کے حق میں یُوں فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں آنے یا یہاں تِیر چلانے نہ پائے گا ۔ وہ نہ تو سِپر لے کر اُس کے سامنے آنے اور نہ اُس کے مُقابِل دمدمہ باندھنے پائے گا۔

33 بلکہ خُداوند فرماتا ہے کہ جِس راہ سے وہ آیا اُسی راہ سے لَوٹ جائے گا اور اِس شہر میں آنے نہ پائے گا۔

34 کیونکہ مَیں اپنی خاطِر اور اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر اِس شہر کی حِمایت کرُوں گا تاکہ اِسے بچا لُوں۔

35 سو اُسی رات کو خُداوند کے فرِشتہ نے نِکل کر اسُور کی لشکرگاہ میں ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی مار ڈالے اور صُبح کو جب لوگ سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ وہ سب مَرے پڑے ہیں۔

36 تب شاہِ اسُور سنحیر یب وہاں سے چلا گیا اور لَوٹ کر نِینو ہ میں رہنے لگا۔

37 اور جب وہ اپنے دیوتا نِسرُو ک کے مندِر میں پُوجا کر رہا تھا تو ادرمّلِک اور شَراضر نے اُسے تلوار سے قتل کِیا اور ارارا ط کی سرزمِین کو بھاگ گئے اور اُس کا بیٹا اسرحدُّو ن اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔