۱-توارِیخ 29

1 اور داؤُ دبادشاہ نے ساری جماعت سے کہا کہ خُدا نے فقط میرے بیٹے سُلیما ن کو چُنا ہے اور وہ ہنُوز لڑکا اور ناتجربہ کار ہے اور کام بڑا ہے کیونکہ وہ محلّ اِنسان کے لِئے نہیں بلکہ خُداوند خُدا کے لِئے ہے۔

2 اور مَیں نے تو اپنے مقدُور بھر اپنے خُدا کی ہَیکل کے لِئے سونے کی چِیزوں کے لِئے سونا اور چاندی کی چِیزوں کے لِئے چاندی اور پِیتل کی چِیزوں کے لِئے پِیتل ۔ لوہے کی چِیزوں کے لِئے لوہا اور لکڑی کی چِیزوں کے لِئے لکڑی اور عقِیق اور جڑاؤ پتّھر اور پچّی کے کام کے لِئے رنگ برنگ کے پتّھر اور ہر قِسم کے بیش قِیمت جواہِر اور بُہت سا سنگِ مرمر تیّار کِیا ہے۔

3 اور چُونکہ مُجھے اپنے خُدا کے گھر کی لَو لگی ہے اور میرے پاس سونے اور چاندی کا میرا اپنا خزانہ ہے۔ سو مَیں اُس کو بھی اُن سب چِیزوں کے عِلاوہ جو مَیں نے اُس مُقدّس ہَیکل کے لِئے تیّار کی ہیں اپنے خُدا کے گھر کے لِئے دیتا ہُوں۔

4 یعنی تِین ہزار قِنطار سونا جو اوفیر کا سونا ہے اور سات ہزار قِنطار خالِص چاندی عِمارتوں کی دِیواروں پر منڈھنے کے لِئے۔

5 اور کارِیگروں کے ہاتھ کے ہر قِسم کے کام کے لِئے سونے کی چِیزوں کے واسطے سونا اور چاندی کی چِیزوں کے واسطے چاندی ہے ۔ پس کَون تیّار ہے کہ اپنی خُوشی سے اپنے آپ کو آج خُداوند کے لِئے مخصُوص کرے؟۔

6 تب آبائی خاندانوں کے سرداروں اور اِسرا ئیل کے قبِیلوں کے سرداروں اور ہزاروں اور سَیکڑوں کے سرداروں اور شاہی کام کے ناظِموں نے اپنی خُوشی سے تیّار ہو کر۔

7 خُدا کے گھر کے کام کے لِئے سونا پانچ ہزار قِنطار اور دس ہزار دِرہم اور چاندی دس ہزار قِنطار اور پِیتل اٹھارہ ہزار قِنطار اور لوہا ایک لاکھ قِنطار دِیا۔

8 اور جِن کے پاس جواہِر تھے اُنہوں نے اُن کو جیرسونی یحیئیل کے ہاتھ میں خُداوند کے گھر کے خزانہ کے لِئے دے ڈالا۔

9 تب لوگ شادمان ہُوئے اِس لِئے کہ اُنہوں نے اپنی خُوشی سے دِیا کیونکہ اُنہوں نے پُورے دِل سے رضامندی سے خُداوند کے لِئے دِیا تھا اور داؤُ دبادشاہ بھی نِہایت شادمان ہُؤا۔

داؤُد خُدا کی حمد کرتا ہے

10 پس داؤُ دنے ساری جماعت کے آگے خُداوند کا شُکر کِیا اور داؤُ دکہنے لگا کہ اَے خُداوند ہمارے باپ اِسرا ئیل کے خُدا تُو ابدُالآباد مُبارک ہو۔

11 اَے خُداوند عظمت اور قُدرت اور جلال اور غلبہ اور حشمت تیرے ہی لِئے ہیں کیونکہ سب کُچھ جو آسمان اور زمِین میں ہے تیرا ہے ۔ اَے خُداوند بادشاہی تیری ہے اور تُو ہی بحَیثیتِ سردار سبھوں سے مُمتاز ہے۔

12 اور دَولت اور عِزّت تیری طرف سے آتی ہیں اور تُو سبھوں پر حُکومت کرتا ہے اور تیرے ہاتھ میں قُدرت اور توانائی ہیں اور سرفراز کرنا اور سبھوں کو زور بخشنا تیرے ہاتھ میں ہے۔

13 اور اب اَے ہمارے خُدا ہم تیرا شُکر اور تیرے جلالی نام کی تعرِیف کرتے ہیں۔

14 پر مَیں کَون اور میرے لوگوں کی حقِیقت کیا کہ ہم اِس طرح سے خُوشی خُوشی نذرانہ دینے کے قابِل ہوں؟ کیونکہ سب چِیزیں تیری طرف سے مِلتی ہیں اور تیری ہی چِیزوں میں سے ہم نے تُجھے دِیا ہے۔

15 کیونکہ ہم تیرے آگے پردیسی اور مُسافِر ہیں جَیسے ہمارے سب باپ دادا تھے ۔ ہمارے دِن رُویِ زمِین پر سایہ کی طرح ہیں اور قیام نصِیب نہیں۔

16 اَے خُداوند ہمارے خُدا یہ سارا ذخِیرہ جو ہم نے تیّار کِیا ہے کہ تیرے پاک نام کے لِئے ایک گھر بنائیں تیرے ہی ہاتھ سے مِلا ہے اور سب تیرا ہی ہے۔

17 اَے میرے خُدا مَیں یہ بھی جانتا ہُوں کہ تُو دِل کو جانچتا ہے اور راستی میں تیری خُوشنُودی ہے ۔ مَیں نے تو اپنے دِل کی راستی سے یہ سب کُچھ رضامندی سے دِیا اور مُجھے تیرے لوگوں کو جو یہاں حاضِر ہیں تیرے حضُورخُوشی خُوشی دیتے دیکھ کر مسرّت حاصِل ہُوئی۔

18 اَے خُداوند ہمارے باپ دادا ابرہام اِضحا ق اور اِسرا ئیل کے خُدا اپنے لوگوں کے دِل کے خیال اور تصوُّر میں یہ بات سدا جمائے رکھ اور اُن کے دِل کو اپنی جانِب مُستعِّد کر۔

19 اور میرے بیٹے سُلیما ن کو اَیسا کامِل دِل عطا کر کہ وہ تیرے حُکموں اور شہادتوں اور آئِین کو مانے اور اِن سب باتوں پر عمل کرے اور اُس ہَیکل کو بنائے جِس کے لِئے مَیں نے تیّاری کی ہے۔

20 پِھر داؤُ دنے ساری جماعت سے کہا اب اپنے خُداوند خُدا کو مُبارک کہو ۔ تب ساری جماعت نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو مُبارک کہا اور سر جُھکا کر اُنہوں نے خُداوند اور بادشاہ کے آگے سِجدہ کِیا۔

21 اور دُوسرے دِن خُداوند کے لِئے ذبِیحوں کو ذبح کِیا اور خُداوند کے لِئے سوختنی قُربانیاں چڑھائِیں یعنی ایک ہزار بَیل اور ایک ہزار مینڈھے اور ایک ہزار برّے مع اُن کے تپاونوں کے چڑھائے اور بکثرت قُربانیاں کِیں جو سارے اِسرا ئیل کے لِئے تِھیں۔

22 اور اُنہوں نے اُس دِن نِہایت شادمانی کے ساتھ خُداوند کے آگے کھایا پِیا

اور اُنہوں نے دُوسری بار داؤُ دکے بیٹے سُلیما ن کو بادشاہ بنا کر اُس کو خُداوند کی طرف سے پیشوا ہونے اور صدُو ق کو کاہِن ہونے کے لِئے مَسح کِیا۔

23 تب سُلیما ن خُداوند کے تخت پر اپنے باپ داؤُ دکی جگہ بادشاہ ہو کر بَیٹھا اور اِقبالمند ہُؤا اور سارا اِسرا ئیل اُس کا مُطِیع ہُؤا۔

24 اور سب اُمرا اور بہادُر اور داؤُ دبادشاہ کے سب بیٹے بھی سُلیما ن بادشاہ کے مُطِیع ہُوئے۔

25 اور خُداوند نے سارے اِسرا ئیل کی نظر میں سُلیما ن کو نِہایت سرفراز کِیا اور اُسے اَیسا شاہانہ دبدبہ عِنایت کِیا جو اُس سے پہلے اِسرا ئیل میں کِسی بادشاہ کو نصِیب نہ ہُؤا تھا۔

داؤُد کے دَورِ حُکومت کا خُلا صہ

26 اور داؤُ دبِن یسّی نے سارے اِسرا ئیل پر سلطنت کی۔

27 اور وہ عرصہ جِس میں اُس نے اِسرا ئیل پر سلطنت کی چالِیس برس کا تھا ۔ اُس نے حبرُو ن میں سات برس اور یروشلیِم میں تَینتِیس برس سلطنت کی۔

28 اور اُس نے نِہایت بڑھاپے میں خُوب عُمر رسِیدہ اور دَولت و عِزّت سے آسُودہ ہو کر وفات پائی اور اُس کا بیٹا سُلیما ن اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

29 اور داؤُ دبادشاہ کے کام شرُوع سے آخِر تک سب کے سب سموا یل غَیب بِین کی توارِیخ میں اور ناتن نبی کی توارِیخ میں اور جاد غَیب بِین کی توارِیخ میں۔

30 یعنی اُس کی ساری حُکومت اور زور اور جو زمانے اُس پر اور اِسرا ئیل پر اور زمِین کی سب مملکتوں پر گُذرے سب اُن میں لِکھے ہیں۔

۲-سلاطِین 1

ایلیّاہ اور اخزیاہ بادشاہ

1 اور اخی ا ب کے مَرنے کے بعد موآب اِسرا ئیل سے باغی ہو گیا۔

2 اور اخزیا ہ اُس جِھلمِلی دار کِھڑکی میں سے جو سامر یہ میں اُس کے بالاخانہ میں تھی گِر پڑا اور بِیمار ہو گیا ۔ سو اُس نے قاصِدوں کو بھیجا اور اُن سے یہ کہا کہ جا کر عقرُو ن کے دیوتا بعل زبُو ب سے پُوچھو کہ مُجھے اِس بِیماری سے شِفا ہو جائے گی یا نہیں؟۔

3 لیکن خُداوند کے فرِشتہ نے ایلیّاہ تِشبی سے کہا اُٹھ اور شاہِ سامر یہ کے قاصِدوں سے مِلنے کو جا اور اُن سے کہہ کیا اِسرا ئیل میں خُدا نہیں جو تُم عقرُو ن کے دیوتا بعل زبُو ب سے پُوچھنے چلے ہو؟۔

4 اِس لِئے اب خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اُس پلنگ پر سے جِس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ تُو ضرُور ہی مَرے گا ۔

سو ایلیّاہ روانہ ہُؤا۔

5 اور وہ قاصِد اُس کے پاس لَوٹ آئے ۔ سو اُس نے اُن سے پُوچھا تُم لَوٹ کیوں آئے؟۔

6 اُنہوں نے اُس سے کہا ایک شخص ہم سے مِلنے کو آیا اور ہم سے کہنے لگا کہ اُس بادشاہ کے پاس جِس نے تُم کو بھیجا ہے پِھر جاؤ اور اُس سے کہو خُداوند یُوں فرماتا ہے کیا اِسرا ئیل میں کوئی خُدا نہیں جو تُو عقرُو ن کے دیوتا بعل زبُو ب سے پُوچھنے کو بھیجتا ہے؟ اِس لِئے تُو اُس پلنگ سے جِس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ ضرُور ہی مَرے گا۔

7 اُس نے اُن سے کہا کہ اُس شخص کی کَیسی شکل تھی جو تُم سے مِلنے کو آیا اور تُم سے یہ باتیں کہِیں؟۔

8 اُنہوں نے اُسے جواب دِیا کہ وہ بُہت بالوں والا آدمی تھا اور چمڑے کا کمربند اپنی کمر پر کَسے ہُوئے تھا ۔

تب اُس نے کہا کہ یہ تو ایلیّاہ تِشبی ہے۔

9 تب بادشاہ نے پچاس سِپاہِیوں کے ایک سردار کو اُس کے پچاسوں سِپاہِیوں سمیت اُس کے پاس بھیجا ۔ سو وہ اُس کے پاس گیا اور دیکھا کہ وہ ایک ٹِیلے کی چوٹی پر بَیٹھا ہے ۔ اُس نے اُس سے کہا اَے مَردِ خُدا! بادشاہ نے کہا ہے تُو اُتر آ۔

10 ایلیّاہ نے اُس پچاس کے سردار کو جواب دِیا اگر مَیں مَردِ خُدا ہُوں تو آگ آسمان سے نازِل ہو اور تُجھے تیرے پچاسوں سمیت بھسم کر دے ۔ پس آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور اُسے اُس کے پچاسوں سمیت بھسم کر دِیا۔

11 پِھر اُس نے دوبارہ پچاس سِپاہِیوں کے دُوسرے سردار کو اُس کے پچاسوں سِپاہِیوں سمیت اُس کے پاس بھیجا ۔ اُس نے اُس سے مُخاطِب ہو کر کہا اَے مَردِ خُدا! بادشاہ نے یُوں کہا ہے کہ جلد اُتر آ۔

12 ایلیّاہ نے اُن کو بھی جواب دِیا کہ اگر مَیں مَردِ خُدا ہُوں تو آگ آسمان سے نازِل ہو اور تُجھے تیرے پچاسوں سمیت بھسم کر دے ۔ پس خُدا کی آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور اُسے اُس کے پچاسوں سمیت بھسم کر دِیا۔

13 پِھر اُس نے تِیسرے پچاس سِپاہِیوں کے سردار کو اُس کے پچاسوں سِپاہِیوں سمیت بھیجا اور پچاس سِپاہِیوں کا یہ تِیسرا سردار اُوپر چڑھ کر ایلیّاہ کے آگے گُھٹنوں کے بل گِرا اور اُس کی مِنّت کر کے اُس سے کہنے لگا اَے مَردِ خُدا! میری جان اور اِن پچاسوں کی جانیں جو تیرے خادِم ہیں تیری نِگاہ میں گراں بہا ہوں۔

14 دیکھ آسمان سے آگ نازِل ہُوئی اور پچاس پچاس سِپاہِیوں کے پہلے دونوں سرداروں کو اُن کے پچاسوں سمیت بھسم کر دِیا ۔ سو اب میری جان تیری نظر میں گراں بہا ہو۔

15 تب خُداوند کے فرِشتہ نے ایلیّاہ سے کہا اُس کے ساتھ بادشاہ کے پاس نِیچے جا ۔ اُس سے نہ ڈر ۔ تب وہ اُٹھ کر اُس کے ساتھ نِیچے گیا۔

16 اور اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو نے جو عقرُو ن کے دیوتا بعل زبُو ب سے پُوچھنے کو لوگ بھیجے ہیں تو کیا اِس لِئے کہ اِسرا ئیل میں کوئی خُدا نہیں ہے جِس کی مرضی کو تُو دریافت کر سکے؟ اِس لِئے تُو اُس پلنگ سے جِس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ ضرُور ہی مَرے گا۔

17 سو وہ خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو ایلیّاہ نے کہا تھا مَر گیا اور چُونکہ اُس کا کوئی بیٹا نہ تھا اِس لِئے شاہِ یہُودا ہ یہُورا م بِن یہُو سفط کے دُوسرے سال سے یہُورا م اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔

18 اور اخزیا ہ کے اَور کام جو اُس نے کِئے سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

۲-سلاطِین 2

ایلیّاہ کا آسمان پر اُٹھایا جانا

1 ۳اور جب خُداوند ایلیّاہ کو بگولے میں آسمان پر اُٹھا لینے کو تھا تو اَیسا ہُؤا کہ ایلیّاہ الِیشع کو ساتھ لے کر جِلجا ل سے چلا۔

2 اور ایلیّاہ نے الِیشع سے کہا تُو ذرا یہِیں ٹھہر جا اِس لِئے کہ خُداوند نے مُجھے بَیت ا یل کو بھیجا ہے ۔

الِیشع نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گا ۔ سو وہ بَیت ا یل کو چلے گئے۔

3 اور انبیا زادے جو بَیت ا یل میں تھے الِیشع کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کیا تُجھے معلُوم ہے کہ خُداوند آج تیرے سر پر سے تیرے آقا کو اُٹھا لے گا؟

اُس نے کہا ہاں مَیں جانتا ہُوں ۔ تُم چُپ رہو۔

4 اور ایلیّاہ نے اُس سے کہا الِیشع تُو ذرا یہِیں ٹھہر جا کیونکہ خُداوند نے مُجھے یرِیحُو کو بھیجا ہے ۔

اُس نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گا ۔ سو وہ یرِیحُو میں آئے۔

5 اور انبیا زادے جو یریحُو میں تھے الِیشع کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کیا تُجھے معلُوم ہے کہ خُداوند آج تیرے آقا کو تیرے سر پر سے اُٹھا لے گا؟

اُس نے کہا ہاں مَیں جانتا ہُوں ۔ تُم چُپ رہو۔

6 اور ایلیّاہ نے اُس سے کہا تُو ذر ا یہِیں ٹھہر جا کیونکہ خُداوند نے مُجھ کو یَرد ن کو بھیجا ہے ۔

اُس نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گا۔ سو وہ دونوں آگے چلے۔

7 اور انبیا زادوں میں سے پچاس آدمی جا کر اُن کے مُقابِل دُور کھڑے ہو گئے اور وہ دونوں یَرد ن کے کنارے کھڑے ہُوئے۔

8 اور ایلیّاہ نے اپنی چادر کو لِیا اور اُسے لِپیٹ کر پانی پر مارا اور پانی دو حِصّے ہو کر اِدھر اُدھر ہو گیا اور وہ دونوں خُشک زمِین پر ہو کر پار گئے۔

9 اور جب وہ پار ہو گئے تو ایلیّاہ نے الِیشع سے کہا کہ اِس سے پیشتر کہ مَیں تُجھ سے لے لِیا جاؤُں بتا کہ مَیں تیرے لِئے کیا کرُوں ۔

الِیشع نے کہا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تیری رُوح کا دُونا حِصّہ مُجھ پر ہو۔

10 اُس نے کہا تُو نے مُشکِل سوال کِیا تَو بھی اگر تُو مُجھے اپنے سے جُدا ہوتے دیکھے تو تیرے لِئے اَیسا ہی ہو گا اور اگر نہیں تو اَیسا نہ ہو گا۔

11 اور وہ آگے چلتے اور باتیں کرتے جاتے تھے کہ دیکھو ایک آتِشی رتھ اور آتشی گھوڑوں نے اُن دونوں کو جُدا کر دِیا اور ایلیّاہ بگولے میں آسمان پر چلا گیا۔

12 الِیشع یہ دیکھ کر چِلاّیا اَے میرے باپ! میرے باپ! اِسرا ئیل کے رتھ اور اُس کے سوار! اور اُس نے اُسے پِھر نہ دیکھا ۔

سو اُس نے اپنے کپڑوں کو پکڑ کر پھاڑ ڈالا اور دو حِصّے کر دِیا۔

13 اور اُس نے ایلیّاہ کی چادر کو بھی جو اُس پر سے گِر پڑی تھی اُٹھا لِیا اور اُلٹا پِھرا اور یَرد ن کے کنارے کھڑا ہُؤا۔

14 اور اُس نے ایلیّاہ کی چادر کو جو اُس پر سے گِر پڑی تھی لے کر پانی پر مارا اور کہا کہ خُداوند ایلیّاہ کا خُدا کہاں ہے؟ اور جب اُس نے بھی پانی پر مارا تو وہ اِدھر اُدھر دو حِصّے ہو گیا اور الِیشع پار ہُؤا۔

15 جب اُن انبیا زادوں نے جو یریحُو میں اُس کے مُقابِل تھے اُسے دیکھا تو کہنے لگے ایلیّاہ کی رُوح الِیشع پر ٹھہری ہُوئی ہے اور وہ اُس کے اِستِقبال کو آئے اور اُس کے آگے زمِین تک جُھک کر اُسے سِجدہ کِیا۔

16 اور اُنہوں نے اُس نے کہا اب دیکھ تیرے خادِموں کے ساتھ پچاس زورآور جوان ہیں ۔ ذرا اُن کو جانے دے کہ وہ تیرے آقا کو ڈُھونڈیں کہِیں اَیسا نہ ہو کہ خُداوند کی رُوح نے اُسے اُٹھا کر کِسی پہاڑ پر یا کِسی وادی میں ڈال دِیا ہو ۔

اُس نے کہا مَت بھیجو۔

17 اور جب اُنہوں نے اُس سے بُہت ضِد کی یہاں تک کہ وہ شرما بھی گیا تو اُس نے کہا بھیج دو ۔ اِس لِئے اُنہوں نے پچاس آدمِیوں کو بھیجا اور اُنہوں نے تِین دِن تک ڈُھونڈا پر اُسے نہ پایا۔

18 اور وہ ہنُوز یریحُو میں ٹھہرا ہُؤا تھا جب وہ اُس کے پاس لَوٹے ۔ تب اُس نے اُن سے کہا کیا مَیں نے تُم سے نہ کہا تھا کہ نہ جاؤ؟۔

الیشِع کے مُعجزے

19 پِھر اُس شہر کے لوگوں نے الِیشع سے کہا ذرا دیکھ یہ شہر کیا اچّھے مَوقع پر ہے جَیسا ہمارا خُداوند خُود دیکھتا ہے لیکن پانی خراب اور زمِین بنجر ہے۔

20 اُس نے کہا مُجھے ایک نیا پِیالہ لادو اور اُس میں نمک ڈال دو ۔ وہ اُسے اُس کے پاس لے آئے۔

21 اور وہ نِکل کر پانی کے چشمہ پر گیا اور وہ نمک اُس میں ڈال کر کہنے لگا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے اِس پانی کو ٹِھیک کر دِیا ہے اب آگے کو اِس سے مَوت یا بنجرپن نہ ہو گا۔

22 سو الِیشع کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے فرمایا وہ پانی آج تک ٹِھیک ہے۔

23 اور وہاں سے وہ بَیت ا یل کو چلا اور جب وہ راہ میں جا رہا تھا تو اُس شہر کے چھوٹے لڑکے نِکلے اور اُسے چِڑا کر کہنے لگے چڑھا چلا جا اَے گنجے سر والے! چڑھا چلا جا اَے گنجے سر والے!۔

24 اور اُس نے اپنے پِیچھے نظر کی اور اُن کو دیکھا اور خُداوند کا نام لے کر اُن پر لَعنت کی ۔ سو بَن میں سے دو رِیچھنِیاں نِکلِیں اور اُنہوں نے اُن میں بیالِیس بچّے پھاڑ ڈالے۔

25 وہاں سے وہ کوہِ کرمِل کو گیا اور پِھر وہاں سے سامر یہ کو لَوٹ آیا۔

۲-سلاطِین 3

اِسرائیل اور موآب کے درمیان جنگ

1 اور شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط کے اٹھارھویں برس سے اخی ا ب کا بیٹا یہُورا م سامرِ یہ میں اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے بارہ سال سلطنت کی۔

2 اور اُس نے خُداوند کے آگے بدی کی پر اپنے باپ اور اپنی ماں کی طرح نہیں کیونکہ اُس نے بعل کے اُس سُتُون کو جو اُس کے باپ نے بنایا تھا دُور کر دِیا۔

3 تَو بھی وہ نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا تھا لِپٹا رہا اور اُن سے کنارہ کشی نہ کی۔

4 اور موآب کا بادشاہ مِیسا بُہت بھیڑ بکریاں رکھتا تھا اور اِسرا ئیل کے بادشاہ کو ایک لاکھ برّوں اور ایک لاکھ مینڈھوں کی اُون دیتا تھا۔

5 لیکن جب اخی ا ب مَر گیا تو شاہِ موآب اِسرا ئیل کے بادشاہ سے باغی ہو گیا۔

6 اُس وقت یہُورا م بادشاہ نے سامرِ یہ سے نِکل کر سارے اِسرا ئیل کی مَوجُودات لی۔

7 اور اُس نے جا کر شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط سے پُچھوا بھیجا کہ شاہِ موآب مُجھ سے باغی ہو گیا ہے سو کیا تُو موآب سے لڑنے کے لِئے میرے ساتھ چلے گا؟

اُس نے جواب دِیا کہ مَیں چلُوں گا کیونکہ جَیسا مَیں ہوں وَیسا ہی تُو ہے اور جَیسے میرے لوگ وَیسے ہی تیرے لوگ اور جَیسے میرے گھوڑے وَیسے ہی تیرے گھوڑے ہیں۔

8 تب اُس نے پُوچھا کہ ہم کِس راہ سے جائیں؟

اُس نے جواب دِیا دشتِ ادُو م کی راہ سے۔

9 چُنانچہ شاہِ اِسرا ئیل اور شاہِ یہُودا ہ اور شاہِ ادُو م نِکلے اور اُنہوں نے سات دِن کی منزِل کا چکّر کاٹا اور اُن کے لشکر اور چَوپایوں کے لِئے جو پِیچھے پِیچھے آتے تھے کہِیں پانی نہ تھا۔

10 اور شاہِ اِسرا ئیل نے کہا افسوس! کہ خُداوند نے اِن تِین بادشاہوں کو اِکٹّھا کِیا ہے تاکہ اُن کو شاہِ موآب کے حوالہ کر دے۔

11 لیکن یہُو سفط نے کہا کیا خُداوند کے نبِیوں میں سے کوئی یہاں نہیں ہے تاکہ اُس کے وسِیلہ سے ہم خُداوند کی مرضی دریافت کریں؟

اور شاہِ اِسرا ئیل کے خادِموں میں سے ایک نے جواب دِیا کہ الِیشع بِن سافط یہاں ہے جو ایلیّاہ کے ہاتھ پر پانی ڈالتا تھا۔

12 یہُو سفط نے کہا خُداوند کا کلام اُس کے ساتھ ہے ۔ سو شاہِ اِسرا ئیل اور یہُو سفط اور شاہِ ادُو م اُس کے پاس گئے۔

13 تب الِیشع نے شاہِ اِسرا ئیل سے کہا مُجھ کو تُجھ سے کیا کام؟ تُو اپنے باپ کے نبیوں اور اپنی ماں کے نبِیوں کے پاس جا

پر شاہِ اِسرا ئیل نے اُس سے کہا نہیں نہیں کیونکہ خُداوند نے اِن تِینوں بادشاہوں کو اِکٹّھا کِیا ہے تاکہ اُن کو موآب کے حوالہ کر دے۔

14 الِیشع نے کہا ربُّ الافواج کی حیات کی قَسم جِس کے آگے مَیں کھڑا ہُوں اگر مُجھے شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط کی حضُوری کا پاس نہ ہوتا تو مَیں تیری طرف نظر بھی نہ کرتا اور نہ تُجھے دیکھتا۔

15 لیکن خَیر! کِسی بجانے والے کو میرے پاس لاؤ اور اَیسا ہُؤا کہ

جب اُس بجانے والے نے بجایا تو خُداوند کا ہاتھ اُس پر ٹھہرا۔

16 پس اُس نے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اِس وادی میں خندق ہی خندق کھود ڈالو۔

17 کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم نہ ہوا آتی دیکھو گے اور نہ مِینہ دیکھو گے تَو بھی یہ وادی پانی سے بھر جائے گی اور تُم بھی پِیو گے اور تُمہاری مواشی اور تُمہارے چَوپائے بھی۔

18 اور یہ خُداوند کے لِئے ایک ہلکی سی بات ہے ۔ وہ موآبِیوں کو بھی تُمہارے ہاتھ میں کر دے گا۔

19 اور تُم ہر فصِیل دار شہر اور عُمدہ شہر مار لو گے اور ہر اچّھے درخت کو کاٹ ڈالو گے اور پانی کے سب چشموں کو بھر دو گے اور ہر اچّھے کھیت کو پتّھروں سے خراب کر دو گے۔

20 سو صُبح کو قُربانی چڑھانے کے وقت اَیسا ہُؤا کہ ادُو م کی راہ سے پانی بہتا آیا اور وہ مُلک پانی سے بھر گیا۔

21 جب سب موآبِیوں نے یہ سُنا کہ بادشاہوں نے اُن سے لڑنے کو چڑھائی کی ہے تو وہ سب جو ہتھیار باندھنے کے قابِل تھے اور زِیادہ عُمر کے بھی اِکٹّھے ہو کر سرحد پر کھڑے ہو گئے۔

22 اور وہ صُبح سویرے اُٹھے اور سُورج پانی پر چمک رہا تھا اور موآبِیوں کو وہ پانی جو اُن کے مُقابِل تھا خُون کی مانِند سُرخ دِکھائی دِیا۔

23 سو وہ کہنے لگے یہ تو خُون ہے ۔ وہ بادشاہ یقِیناً ہلاک ہو گئے ہیں اور اُنہوں نے آپس میں ایک دُوسرے کو مار دِیا ہے ۔ سو اب اَے موآب لُوٹ کو چل۔

24 اور جب وہ اِسرا ئیل کی لشکر گاہ میں آئے تو اِسرائیلِیوں نے اُٹھ کر موآبِیوں کو اَیسا مارا کہ وہ اُن کے آگے سے بھاگے پر وہ آگے بڑھ کر موآبِیوں کو مارتے مارتے اُن کے مُلک میں گُھس گئے۔

25 اور اُنہوں نے شہروں کو مِسمار کِیا اور زمِین کے ہر اچّھے قطعہ پر سبھوں نے ایک ایک پتّھر ڈال کر اُسے بھر دِیا اور اُنہوں نے پانی کے سب چشمے بند کر دِئے اور سب اچّھے درخت کاٹ ڈالے ۔ فقط قِیر حرا ست ہی کے پتّھروں کو باقی چھوڑا پر گوپیا چلانے والوں نے اُس کو بھی جا گھیرا اور اُسے مارا۔

26 جب شاہِ موآ ب نے دیکھا کہ جنگ اُس کے لِئے نِہایت سخت ہو گئی تو اُس نے سات سَو شمشیر زن مرد اپنے ساتھ لِئے تاکہ صف چِیر کر شاہِ ادُو م تک جا پڑیں پر وہ اَیسا نہ کر سکے۔

27 تب اُس نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کو لِیا جو اُس کی جگہ بادشاہ ہوتا اور اُسے دِیوار پر سوختنی قُربانی کے طَور پر گُذرانا ۔ یُوں اِسرا ئیل پر قہرِ شدِید ہُؤا۔ سو وہ اُس کے پاس سے ہٹ گئے اور اپنے مُلک کو لَوٹ آئے۔

۲-سلاطِین 4

الیشِع ایک غریب بیوہ کی مدد کرتا ہے

1 اور انبیا زادوں کی بِیویوں میں سے ایک عَورت نے الِیشع سے فریاد کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادِم میرا شَوہرمَر گیا ہے اور تُو جانتا ہے کہ تیرا خادِم خُداوند سے ڈرتا تھا ۔ سو اب قرض خواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غُلام بنیں۔

2 الِیشع نے اُس سے کہا مَیں تیرے لِئے کیا کرُوں؟ مُجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟

اُس نے کہا کہ تیری لَونڈی کے پاس گھر میں ایک پِیالہ تیل کے سِوا کُچھ نہیں۔

3 تب اُس نے کہا تُو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسایوں سے برتن عارِیت لے ۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔

4 پِھر تُو اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر اندر جانا اور پِیچھے سے دروازہ بند کر لینا اور اُن سب برتنوں میں تیل اُنڈیلنا اور جو بھر جائے اُسے اُٹھا کر الگ رکھنا۔

5 سو وہ اُس کے پاس سے گئی اور اُس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لے کر دروازہ بند کر لِیا اور وہ اُس کے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ اُنڈیلتی جاتی تھی۔

6 جب وہ برتن بھر گئے تو اُس نے اپنے بیٹے سے کہا میرے پاس ایک اَور برتن لا ۔ اُس نے اُس سے کہا اَور تو کوئی برتن رہا نہیں ۔ تب تیل مَوقُوف ہو گیا۔

7 تب اُس نے آ کر مَردِ خُدا کو بتایا ۔ اُس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی رہے اُس سے تُو اور تیرے فرزند گُذران کریں۔

الیشِع اور شُونِیم کی ایک مالدار عَورت

8 اور ایک روز اَیسا ہُؤا کہ الِیشع شُونِیم کو گیا ۔ وہاں ایک دَولت مند عَورت تھی اور اُس نے اُسے روٹی کھانے پر مجبُور کِیا ۔ پِھر تو جب کبھی وہ اُدھر سے گُذرتا روٹی کھانے کے لِئے وہِیں چلا جاتا تھا۔

9 سو اُس نے اپنے شَوہر سے کہا دیکھ مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ یہ مَردِ خُدا جو اکثر ہماری طرف آتا ہے مُقدّس ہے۔

10 ہم اُس کے لِئے ایک چھوٹی سی کوٹھری دِیوار پر بنا دیں اور اُس کے لِئے ایک پلنگ اور میز اور چَوکی اور شمعدان لگا دیں ۔ پِھر جب کبھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہِیں ٹھہرے گا۔

11 سو ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ اُدھر گیا اور اُس کوٹھری میں جا کر وہِیں سویا۔

12 پِھر اُس نے اپنے خادِم جیحاز ی سے کہا کہ اِس شُونِیمی عَورت کو بُلا لے ۔ اُس نے اُسے بُلا لِیا اوروہ اُس کے سامنے کھڑی ہُوئی۔

13 پِھر اُس نے اپنے خادِم سے کہا تُو اُس سے پُوچھ کہ تُو نے جو ہمارے لِئے اِس قدر فِکریں کِیں تو تیرے لِئے کیا کِیا جائے؟ کیا تُو چاہتی ہے کہ بادشاہ سے یا فَوج کے سردار سے تیری سِفارِش کی جائے؟

اُس نے جواب دِیا مَیں تو اپنے ہی لوگوں میں رہتی ہُوں۔

14 پِھر اُس نے کہا اُس کے لِئے کیا کِیا جائے؟

تب جیحاز ی نے جواب دِیا کہ واقِعی اُس کے کوئی فرزند نہیں اور اُس کا شَوہر بُڈھّا ہے۔

15 تب اُس نے کہا اُسے بُلا لے اور جب اُس نے اُسے بُلایا تو وہ دروازہ پر کھڑی ہُوئی۔

16 تب اُس نے کہا مَوسم بہار میں وقت پُورا ہونے پر تیری گود میں بیٹا ہو گا ۔

اُس نے کہا نہیں اَے میرے مالِک اَے مَردِ خُدا اپنی لَونڈی سے جُھوٹ نہ کہہ۔

17 سو وہ عَورت حامِلہ ہُوئی اور جَیسا الِیشع نے اُس سے کہا تھا مَوسمِ بہار میں وقت پُورا ہونے پر اُس کے بیٹا ہُؤا۔

18 اور جب وہ لڑکا بڑھا تو ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ اپنے باپ کے پاس کھیت کاٹنے والوں میں چلا گیا۔

19 اور اُس نے اپنے باپ سے کہا ہائے میرا سر! ہائے میرا سر!

اُس نے اپنے خادِم سے کہا اُسے اُس کی ماں کے پاس لے جا۔

20 جب اُس نے اُسے لے کر اُس کی ماں کے پاس پُہنچا دِیا تو وہ اُس کے گُھٹنوں پر دوپہر تک بَیٹھا رہا ۔ اِس کے بعد مَر گیا۔

21 تب اُس کی ماں نے اُوپر جا کر اُسے مردِ خُدا کے پلنگ پر لِٹا دِیا اور دروازہ بند کر کے باہر گئی۔

22 اور اُس نے اپنے شَوہر سے پُکار کر کہا کہ جلد جوانوں میں سے ایک کو اور گدھوں میں سے ایک کو میرے لِئے بھیج دے تاکہ مَیں مَردِ خُدا کے پاس دَوڑ جاؤُں اور پِھر لَوٹ آؤُں۔

23 اُس نے کہا آج تُو اُس کے پاس کیوں جانا چاہتی ہے؟ آج نہ تو نیا چاند ہے نہ سبت ۔

اُس نے جواب دِیا کہ اچّھا ہی ہو گا۔

24 اور اُس نے گدھے پر زِین کَس کر اپنے خادِم سے کہا ہانک ۔ آگے بڑھ اور سواری چلانے میں ڈِھیل نہ ڈال جب تک مَیں تُجھ سے نہ کہُوں۔

25 سو وہ چلی اور کوہِ کرمِل کو مَردِ خُدا کے پاس گئی۔

اُس مَردِ خُدا نے دُور سے اُسے دیکھ کر اپنے خاِدم جیحاز ی سے کہا دیکھ اُدھر وہ شُونِیمی عَورت ہے۔

26 اب ذرا اُس کے اِستِقبال کو دَوڑ جا اور اُس سے پُوچھ کیا تُو خَیرِیت سے ہے؟ تیرا شَوہر خَیرِیت سے؟ بچّہ خَیرِیت سے ہے؟

اُس نے جواب دِیا خَیرِیت ہے۔

27 اور جب وہ اُس پہاڑ پر مَردِ خُدا کے پاس آئی تو اُس کے پاؤں پکڑ لِئے اور جیحاز ی اُسے ہٹانے کے لِئے نزدِیک آیا پر مَردِ خُدا نے کہا کہ اُسے چھوڑ دے کیونکہ اُس کا جی پریشان ہے اور خُداوند نے یہ بات مُجھ سے چُھپائی اور مُجھے نہ بتائی۔

28 اور وہ کہنے لگی کیا مَیں نے اپنے مالِک سے بیٹے کا سوال کِیا تھا؟ کیا مَیں نے نہ کہا تھا کہ مُجھے دھوکانہ دے؟۔

29 تب اُس نے جیحاز ی سے کہا کمر باندھ اور میرا عصا ہاتھ میں لے کر اپنی راہ لے ۔ اگر کوئی تُجھے راہ میں مِلے تو اُسے سلام نہ کرنا اور اگر کوئی تُجھے سلام کرے تو جواب نہ دینا اور میرا عصا اُس لڑکے کے مُنہ پر رکھ دینا۔

30 اُس لڑکے کی ماں نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گی ۔ تب وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے پِیچھے چلا۔

31 اور جیحاز ی نے اُن سے پہلے آ کر عصا کو اُس لڑکے کے مُنہ پر رکھّا پر نہ تو کُچھ آواز ہُوئی نہ سُننا ۔ اِس لِئے وہ اُس سے مِلنے کو لَوٹا اور اُسے بتایا کہ لڑکا نہیں جاگا۔

32 جب الِیشع اُس گھر میں آیا تو دیکھو وہ لڑکا مَرا ہُؤا اُس کے پلنگ پر پڑا تھا۔

33 سو وہ اکیلا اندر گیا اور دروازہ بند کر کے خُداوند سے دُعا کی۔

34 اور اُوپر چڑھ کر اُس بچّے پر لیٹ گیا اور اُس کے مُنہ پر اپنا مُنہ اور اُس کی آنکھوں پر اپنی آنکھیں اور اُس کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھ لِئے اور اُس کے اُوپر پسر گیا ۔ تب اُس بچّے کا جِسم گرم ہونے لگا۔

35 پِھر وہ اُٹھ کر اُس گھر میں ایک بار ٹہلا اور اُوپر چڑھ کر اُس بچّے کے اُوپر پسر گیا اور وہ بچّہ سات بار چِھینکا اور بچّے نے آنکھیں کھول دِیں۔

36 تب اُس نے جیحاز ی کو بُلا کر کہا اُس شُونِیمی عَورت کو بُلا لے ۔ سو اُس نے اُسے بُلایا اور جب وہ اُس کے پاس آئی تو اُس نے اُس سے کہا اپنے بیٹے کو اُٹھا لے۔

37 تب وہ اندر جا کر اُس کے قدموں پر گِری اور زمِین پر سرنگُون ہو گئی ۔ پِھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر باہر چلی گئی۔

دو اَور مُعجزے

38 اور الِیشع پِھر جِلجا ل میں آیا اور مُلک میں کال تھا اور انبیا زادے اُس کے حضُور بَیٹھے ہُوئے تھے اور اُس نے اپنے خادِم سے کہا بڑی دیگ چڑھا دے اور اِن انبیا زادوں کے لِئے لپسی پکا۔

39 اور اُن میں سے ایک کھیت میں گیا کہ کُچھ ترکاری چُن لائے ۔ سو اُسے کوئی جنگلی لتا مِل گئی ۔ اُس نے اُس میں سے اندراین توڑ کر دامن بھر لِیا اور لَوٹا اور اُن کو کاٹ کر لپسی کی دیگ میں ڈال دِیا کیونکہ وہ اُن کو پہچانتے نہ تھے۔

40 چُنانچہ اُنہوں نے اُن مَردوں کے کھانے کے لِئے اُس میں سے اُنڈیلا اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ اُس لپسی میں سے کھانے لگے تو چِلاّ اُٹھے اور کہا اَے مَردِ خُدا دیگ میں مَوت ہے اور وہ اُس میں سے کھا نہ سکے۔

41 لیکن اُس نے کہا کہ آٹا لاؤ اور اُس نے اُسے دیگ میں ڈال دِیا اور کہا کہ اُن لوگوں کے لِئے اُنڈیلو تاکہ وہ کھائیں ۔ سو دیگ میں کوئی مُضِر چِیز باقی نہ رہی۔

42 اوربعل سلِیسہ سے ایک شخص آیا اور پہلے پَھلوں کی روٹِیاں یعنی جَو کے بِیس گِردے اور اناج کی ہری ہری بالیں مَردِ خُدا کے پاس لایا ۔ اُس نے کہا اِن لوگوں کو دیدے تاکہ وہ کھائیں۔

43 اُس کے خادِم نے کہا کیا مَیں اِتنے ہی کو سَو آدمِیوں کے سامنے رکھ دُوں؟

سو اُس نے پِھر کہا کہ لوگوں کو دیدے تاکہ وہ کھائیں کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ وہ کھائیں گے اور اُس میں سے کُچھ چھوڑ بھی دیں گے۔

44 پس اُس نے اُسے اُن کے آگے رکھّا اور اُنہوں نے کھایااور جَیسا خُداوند نے فرمایا تھا اُس میں سے کُچھ چھوڑ بھی دِیا۔

۲-سلاطِین 5

نعمان کوڑھی کو شِفامِلتی ہے

1 اور شاہِ ارا م کے لشکر کا سردار نعما ن اپنے آقا کے نزدِیک مُعزّز و مُکرّم شخص تھا کیونکہ خُداوند نے اُس کے وسِیلہ سے ارا م کو فتح بخشی تھی ۔ وہ زبردست سُورما بھی تھا لیکن کوڑھی تھا۔

2 اور ارامی دَل باندھ کر نِکلے تھے اور اِسرا ئیل کے مُلک میں سے ایک چھوٹی لڑکی کو اسِیر کر کے لے آئے تھے ۔ وہ نعما ن کی بِیوی کی خِدمت کرتی تھی۔

3 اُس نے اپنی بی بی سے کہا کاش میرا آقا اُس نبی کے ہاں ہوتا جو سامرِ یہ میں ہے تو وہ اُسے اُس کے کوڑھ سے شِفا دے دیتا۔

4 سو کِسی نے اندر جا کر اپنے مالِک سے کہا وہ چھوکری جو اِسرا ئیل کے مُلک کی ہے اَیسا اَیسا کہتی ہے۔

5 سو ارا م کے بادشاہ نے کہا تُو جا اور مَیں شاہِ اِسرا ئیل کو خط بھیجُوں گا ۔

سو وہ روانہ ہُؤا اور دس قِنطار چاندی اور چھ ہزار مِثقال سونا اور دس جوڑے کپڑے اپنے ساتھ لے لِئے۔

6 اور وہ اُس خط کو شاہِ اِسرا ئیل کے پاس لایا جِس کا مضمُون یہ تھا کہ یہ نامہ جب تُجھ کو مِلے تو جان لینا کہ مَیں نے اپنے خادِم نعما ن کو تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ تُو اُس کے کوڑھ سے اُسے شِفا دے۔

7 جب شاہِ اِسرا ئیل نے اُس خط کر پڑھا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا کیا مَیں خُدا ہُوں کہ مارُوں اور جِلاؤُں جو یہ شخص ایک آدمی کو میرے پاس بھیجتا ہے کہ اُس کو کوڑھ سے شِفا دُوں؟ سو اب ذرا غَور کرو ۔ دیکھو کہ وہ کِس طرح مُجھ سے جھگڑنے کا بہانہ ڈُھونڈتا ہے۔

8 جب مَردِ خُدا الِیشع نے سُنا کہ شاہِ اِسرا ئیل نے اپنے کپڑے پھاڑے تو بادشاہ کو کہلا بھیجا تُو نے اپنے کپڑے کیوں پھاڑے؟ اب اُسے میرے پاس آنے دے اور وہ جان لے گا کہ اِسرا ئیل میں ایک نبی ہے۔

9 سو نعما ن اپنے گھوڑوں اور رتھوں سمیت آیا اور الِیشع کے گھر کے دروازہ پر کھڑا ہُؤا۔

10 اور الِیشع نے ایک قاصِد کی معرفت کہلا بھیجا جااور یَرد ن میں سات بار غوطہ مار تو تیرا جِسم پِھر بحال ہو جائے گا اور تُو پاک صاف ہو گا۔

11 پر نعمان ناراض ہو کر چلا گیا اور کہنے لگا مُجھے گُمان تھا کہ وہ نِکل کر ضرُور میرے پاس آئے گا اور کھڑا ہو کر خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کرے گا اور اُس جگہ کے اُوپر اپنا ہاتھ اِدھر اُدھر ہِلا کر کوڑھی کو شِفا دے گا۔

12 کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فرفر اِسرا ئیل کی سب ندیوں سے بڑھ کر نہیں ہیں؟ کیا مَیں اُن میں نہا کر پاک صاف نہیں ہو سکتا؟ سو وہ مُڑا اور بڑے قہر میں چلا گیا۔

13 تب اُس کے مُلازِم پاس آ کر اُس سے یُوں کہنے لگے اَے ہمارے باپ اگر وہ نبی کوئی بڑا کام کرنے کا حُکم تُجھے دیتا تو کیا تُو اُسے نہ کرتا ۔ پس جب وہ تُجھ سے کہتاہے کہ نہا لے اور پاک صاف ہو جا تو کِتنا زِیادہ اِسے ماننا چاہئے؟۔

14 تب اُس نے اُتر کر مَردِ خُدا کے کہنے کے مُطابِق یَرد ن میں سات غوطے مارے اور اُس کا جِسم چھوٹے بچّے کے جِسم کی مانِند ہو گیا اور وہ پاک صاف ہُؤا۔

15 پِھر وہ اپنی جلَو کے سب لوگوں سمیت مَردِ خُدا کے پاس لَوٹا اور اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا کہ دیکھ اب مَیں نے جان لِیا کہ اِسرا ئیل کو چھوڑ اَور کہِیں رُویِ زمِین پر کوئی خُدا نہیں ۔ اِس لِئے اب کرم فرما کر اپنے خادِم کا ہدیہ قبُول کر۔

16 لیکن اُس نے جواب دِیا خُداوند کی حیات کی قَسم جِس کے آگے مَیں کھڑا ہُوں مَیں کُچھ نہیں لُوں گا اور اُس نے اُس سے بُہت اِصرار کِیا کہ لے پر اُس نے اِنکار کِیا۔

17 تب نعما ن نے کہا اچّھا تو مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تیرے خادِم کو دو خچّروں کا بوجھ مِٹّی دی جائے کیونکہ تیرا خادِم اب سے آگے کو خُداوند کے سِوا کِسی غَیر معبُود کے حضُور نہ تو سوختنی قُربانی نہ ذبِیحہ چڑھائے گا۔

18 پر اِتنی بات میں خُداوند تیرے خادِم کو مُعاف کرے کہ جب میرا آقا پرستِش کرنے کو رِمّو ن کے مندِر میں جائے اور وہ میرے ہاتھ پر تکیہ کرے اور مَیں رِمّو ن کے مندِر میں سرنگُون ہوؤُں تو جب مَیں رِمّو ن کے مندِر میں سرنگُون ہوؤُں تو خُداوند اِس بات میں تیرے خادِم کو مُعاف کرے۔

19 اُس نے اُس سے کہا سلامت جا ۔

سو وہ اُس سے رُخصت ہو کر تھوڑی دُور نِکل گیا۔

20 لیکن اُس مردِ خُدا الِیشع کے خادِم جیحاز ی نے سوچا کہ میرے آقا نے ارامی نعما ن کو یُوں ہی جانے دِیا کہ جو کُچھ وہ لایا تھا اُس سے نہ لِیا سو خُداوند کی حیات کی قَسم مَیں اُس کے پِیچھے دَوڑ جاؤُنگا اور اُس سے کُچھ نہ کُچھ لُوں گا۔

21 سو جیحاز ی نعما ن کے پِیچھے چلا ۔ جب نعما ن نے دیکھا کہ کوئی اُس کے پِیچھے دَوڑا آ رہا ہے تو وہ اُس سے مِلنے کو رتھ پر سے اُترا اور کہا خَیر تو ہے؟۔

22 اُس نے کہا سب خَیر ہے ۔ میرے مالِک نے مُجھے یہ کہنے کو بھیجا ہے کہ دیکھ انبیا زادوں میں سے ابھی دو جوان افرائِیم کے کوہستانی مُلک سے میرے پاس آ گئے ہیں سو ذرا ایک قِنطار چاندی اور دو جوڑے کپڑے اُن کے لِئے دیدے۔

23 نعما ن نے کہا خُوشی سے دو قِنطار لے اور وہ اُس سے بجِّد ہُؤا اور اُس نے دو قِنطار چاندی دو تَھیلِیوں میں باندھی اور دو جوڑے کپڑوں سمیت اُن کو اپنے دو نَوکروں پر لادا اور وہ اُن کو لے کر اُس کے آگے آگے چلے۔

24 اور اُس نے ٹِیلے پر پُہنچ کر اُن کے ہاتھ سے اُن کو لے لِیا اور گھر میں رکھ دِیا اور اُن مَردوں کو رُخصت کِیا ۔ سو وہ چلے گئے۔

25 لیکن آپ اندر جا کر اپنے آقا کے حضُور کھڑا ہو گیا ۔ الِیشع نے اُس سے کہا جیحاز ی تُو کہاں سے آ رہا ہے؟

اُس نے کہا تیرا خادِم تو کہِیں نہیں گیا تھا۔

26 اُس نے اُس سے کہا کیا میرا دِل اُس وقت تیرے ساتھ نہ تھا جب وہ شخص تُجھ سے مِلنے کو اپنے رتھ پر سے لَوٹا؟ کیا رُوپَے لینے اور پوشاک اور زَیتُون کے باغوں اور تاکِستانوں اور بھیڑوں اور بَیلوں اور غُلاموں اور لَونڈِیوں کے لینے کا یہ وقت ہے؟۔

27 اِس لِئے نعما ن کا کوڑھ تُجھے اور تیری نسل کو سدا لگا رہے گا ۔

سو وہ برف سا سفید کوڑھی ہو کر اُس کے سامنے سے چلا گیا۔

۲-سلاطِین 6

کلہاڑی کے لوہے کی بازیابی

1 اور انبیا زادوں نے الِیشع سے کہا دیکھ! یہ جگہ جہاں ہم تیرے سامنے رہتے ہیں ہمارے لِئے تنگ ہے۔

2 سو ہم کو ذرا یَرد ن کو جانے دے کہ ہم وہاں سے ایک ایک کڑی لیں اور وہِیں کوئی جگہ بنائیں جہاں ہم رہ سکیں۔

اُس نے جواب دِیا جاؤ۔

3 تب ایک نے کہا مِہربانی سے اپنے خادِموں کے ساتھ چل ۔ اُس نے کہا مَیں چلُوں گا۔

4 چُنانچہ وہ اُن کے ساتھ گیا اور جب وہ یَرد ن پر پُہنچے تو لکڑی کاٹنے لگے۔

5 لیکن ایک کی کُلہاڑی کا لوہا جب وہ کڑی کاٹ رہا تھا پانی میں گِر گیا ۔ سو وہ چِلاّ اُٹھا اور کہنے لگا ہائے میرے مالِک یہ تو مانگا ہُؤا تھا!۔

6 مردِ خُدا نے کہا وہ کِس جگہ گِرا؟

اُس نے اُسے وہ جگہ دِکھائی ۔ تب اُس نے ایک چھڑی کاٹ کر اُس جگہ ڈال دی اور لوہا تَیرنے لگا۔

7 پِھر اُس نے کہا اپنے لِئے اُٹھا لے ۔ سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لِیا۔

ارامی لشکر کی شِکست

8 اور شاہِ ارا م شاہِ اِسرا ئیل سے لڑ رہا تھا اور اُس نے اپنے خادِموں سے مشوَرت لی اور کہا کہ مَیں فُلاں فُلاں جگہ ڈیرہ ڈالُوں گا۔

9 سو مَردِ خُدا نے شاہِ اِسرا ئیل کو کہلا بھیجا خبردار تُو فُلاں جگہ سے مت گُذرنا کیونکہ وہاں ارامی آنے کو ہیں۔

10 اور شاہِ اِسرا ئیل نے اُس جگہ جِس کی خبر مَردِ خُدا نے دی تھی اور اُس کو آگاہ کر دِیا تھا آدمی بھیجے اور وہاں سے اپنے کو بچایا اور یہ فقط ایک یا دو بار ہی نہیں۔

11 اِس بات کے سبب سے شاہِ ارا م کا دِل نِہایت بے چَین ہُؤا اور اُس نے اپنے خادِموں کو بُلا کر اُن سے کہا کیا تُم مُجھے نہیں بتاؤ گے کہ ہم میں سے کَون شاہِ اِسرا ئیل کی طرف ہے؟۔

12 تب اُس کے خادِموں میں سے ایک نے کہا نہیں اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! بلکہ الِیشع جو اِسرا ئیل میں نبی ہے تیری اُن باتوں کو جو تُو اپنی خلوَت گاہ میں کہتا ہے شاہِ اِسرا ئیل کو بتا دیتا ہے۔

13 اُس نے کہا جا کر دیکھو وہ کہاں ہے تاکہ مَیں اُسے پکڑوا منگاؤُں

اور اُسے یہ بتایا گیا کہ وہ دوتین میں ہے۔

14 تب اُس نے وہاں گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر کو روانہ کِیا ۔ سو اُنہوں نے راتوں رات آ کر اُس شہر کو گھیر لِیا۔

15 اور جب اُس مَردِ خُدا کا خادِم صُبح کو اُٹھ کر باہر نِکلا تو دیکھا کہ ایک لشکر مع گھوڑوں اور رتھوں کے شہر کے چَوگِرد ہے ۔ سو اُس خادِم نے جا کر اُس سے کہا ہائے اَے میرے مالِک! ہم کیا کریں؟۔

16 اُس نے جواب دِیا خَوف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زِیادہ ہیں۔

17 اور الِیشع نے دُعا کی اور کہا اَے خُداوند اُس کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکے ۔ تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دِیں اور اُس نے جو نِگاہ کی تو دیکھا کہ الِیشع کے گِردا گِرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے۔

18 اور جب وہ اُس کی طرف آنے لگے تو الِیشع نے خُداوند سے دُعا کی اور کہا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اِن لوگوں کو اندھا کر دے سو اُس نے جَیسا الِیشع نے کہا تھا اُن کو اندھا کر دِیا۔

19 پِھر الِیشع نے اُن سے کہا یہ وہ راستہ نہیں اور نہ یہ وہ شہر ہے۔ تُم میرے پِیچھے چلے آؤ اور مَیں تُم کو اُس شخص کے پاس پُہنچا دُوں گا جِس کی تُم تلاش کرتے ہو اور وہ اُن کو سامر یہ کو لے گیا۔

20 اور جب وہ سامرِ یہ میں پُہنچے تو الِیشع نے کہا اَے خُداوند اِن لوگوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں ۔ تب خُداوند نے اُن کی آنکھیں کھول دِیں اور اُنہوں نے جو نِگاہ کی تو کیا دیکھا کہ سامرِ یہ کے اندر ہیں۔

21 اور شاہِ اِسرا ئیل نے اُن کو دیکھ کر الِیشع سے کہا اَے میرے باپ کیا مَیں اُن کو مار لُوں؟ مَیں اُن کو مار لُوں؟۔

22 اُس نے جواب دِیا تُو اُن کو نہ مار ۔ کیا تُو اُن کو مار دِیا کرتا ہے جِن کو تُو اپنی تلوار اور کمان سے اسِیرکر لیتا ہے؟ تُو اُن کے آگے روٹی اور پانی رکھ تاکہ وہ کھائیں پِئیں اور اپنے آقا کے پاس جائیں۔

23 سو اُس نے اُن کے لِئے بُہت سا کھانا تیّار کِیا اور جب وہ کھا پی چُکے تو اُس نے اُن کو رُخصت کِیا اور وہ اپنے آقا کے پاس چلے گئے اور ارا م کے جتھے اِسرا ئیل کے مُلک میں پِھر نہ آئے۔

سامرِیہ کا مُحاصرہ

24 اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ بِن ہدد شاہِ ارا م اپنی سب فَوج اِکٹّھی کر کے چڑھ آیا اور سامرِ یہ کا مُحاصرہ کر لِیا۔

25 اور سامرِ یہ میں بڑا کال تھا اور وہ اُسے گھیرے رہے یہاں تک کہ گدھے کا سر چاندی کے اسّی سِکّوں میں اورکبُوتر کی بِیٹ کا ایک چَوتھائی پَیمانہ چاندی کے پانچ سِکّوں میں بِکنے لگا۔

26 اور جب شاہِ اِسرا ئیل دِیوار پر جا رہا تھا تو ایک عَورت نے اُس کی دُہائی دی اور کہا اَے میرے مالِک اَے بادشاہ مدد کر!۔

27 اُس نے کہا کہ اگر خُداوند ہی تیری مدد نہ کرے تو مَیں کہاں سے تیری مدد کرُوں؟ کیا کھلِیہان سے یا انگُور کے کولُھو سے؟۔

28 پِھر بادشاہ نے اُس سے کہا تُجھے کیا ہُؤا؟

اُس نے جواب دِیا اِس عَورت نے مُجھ سے کہا کہ اپنا بیٹا دے دے تاکہ ہم آج کے دِن اُسے کھائیں اور میرا بیٹا جو ہے سو اُسے ہم کل کھائیں گے۔

29 سو میرے بیٹے کو ہم نے پکایا اور اُسے کھا لِیا اور دُوسرے دِن مَیں نے اُس سے کہا اپنا بیٹا لا تاکہ ہم اُسے کھائیں لیکن اُس نے اپنا بیٹا چُھپا دِیا ہے۔

30 بادشاہ نے اُس عَورت کی باتیں سُن کر اپنے کپڑے پھاڑے ۔ اُس وقت وہ دِیوار پر چلا جاتا تھا اور لوگوں نے دیکھا کہ اندروار اُس کے تن پر ٹاٹ ہے۔

31 اور اُس نے کہا کہ اگر آج سافط کے بیٹے الِیشع کا سر اُس کے تن پر رہ جائے تو خُدا مُجھ سے اَیسا بلکہ اِس سے زِیادہ کرے۔

32 لیکن الِیشع اپنے گھر میں بَیٹھا رہا اور بزُرگ لوگ اُس کے ساتھ بَیٹھے تھے

اور بادشاہ نے اپنے حضُور سے ایک شخص کو بھیجا پر اِس سے پہلے کہ وہ قاصِد اُس کے پاس آئے اُس نے بزُرگوں سے کہا تُم دیکھتے ہو کہ اُس قاتِل زادہ نے میرا سر اُڑا دینے کو ایک آدمی بھیجا ہے؟ سو دیکھو جب وہ قاصِد آئے تو دروازہ بند کر لینا اور مضبُوطی سے دروازہ کو اُس کے مُقابِل پکڑے رہنا ۔ کیا اُس کے پِیچھے پِیچھے اُس کے آقا کے پاؤں کی آہٹ نہیں؟۔

33 اور وہ اُن سے ہنُوز باتیں کر ہی رہا تھا کہ دیکھو وہ قاصِد اُس کے پاس آ پُہنچا اور اُس نے کہا کہ دیکھو یہ بلا خُداوند کی طرف سے ہے ۔ اب آگے مَیں خُداوند کی راہ کیوں تکُوں؟۔

۲-سلاطِین 7

1 تب الِیشع نے کہا تُم خُداوند کی بات سُنو۔ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کل اِسی وقت کے قرِیب سامرِ یہ کے پھاٹک پر ایک مِثقال میں ایک پَیمانہ مَیدہ اور ایک ہی مِثقال میں دو پَیمانے جَو بِکے گا۔

2 تب اُس سردار نے جِس کے ہاتھ پر بادشاہ تکیہ کرتا تھا مَردِ خُدا کو جواب دِیا دیکھ اگر خُداوند آسمان میں کِھڑکِیاں بھی لگا دے تَو بھی کیا یہ بات ہو سکتی ہے؟

اُس نے کہا سُن ۔ تُو اِسے اپنی آنکھوں سے دیکھے گا پر اُس میں سے کھانے نہ پائے گا۔

ارامی لشکر فرار ہوتا ہے

3 اور اُس جگہ جہاں سے پھاٹک میں داخِل ہوتے تھے چار کوڑھی تھے ۔ اُنہوں نے ایک دُوسرے سے کہا ہم یہاں بَیٹھے بَیٹھے کیوں مَریں؟۔

4 اگر ہم کہیں کہ شہر کے اندر جائیں گے تو شہر میں کال ہے اور ہم وہاں مَر جائیں گے اور اگر یہِیں بَیٹھے رہیں تَو بھی مَریں گے سو آؤ ہم ارامی لشکر میں جائیں ۔ اگر وہ ہم کو جِیتا چھوڑیں تو ہم جِیتے رہیں گے اور اگر وہ ہم کو مار ڈالیں تو ہم کو مَرنا ہی تو ہے۔

5 پس وہ شام کے وقت اُٹھے کہ ارامِیوں کی لشکر گاہ کو جائیں اور جب وہ ارامیوں کی لشکر گاہ کی باہر کی حدپر پُہنچے تو دیکھا کہ وہاں کوئی آدمی نہیں ہے۔

6 کیونکہ خُداوند نے رتھوں کی آواز اور گھوڑوں کی آواز بلکہ ایک بڑی فَوج کی آواز ارامیوں کے لشکر کو سُنوائی ۔ سو وہ آپس میں کہنے لگے کہ دیکھو شاہِ اِسرا ئیل نے حِتّیوں کے بادشاہوں اور مِصرِیوں کے بادشاہوں کو ہمارے خِلاف اُجرت پر بُلایا ہے تاکہ وہ ہم پر چڑھ آئیں۔

7 اِس لِئے وہ اُٹھے اور شام کو بھاگ نِکلے اور اپنے ڈیرے اور اپنے گھوڑے اور اپنے گدھے بلکہ ساری لشکر گاہ جَیسی کی تَیسی چھوڑ دی اور اپنی جان لے کر بھاگے۔

8 چُنانچہ جب یہ کوڑھی لشکر گاہ کی باہر کی حد پر پُہنچے تو ایک ڈیرے میں جا کر اُنہوں نے کھایا پِیا اور چاندی اور سونا اور لِباس وہاں سے لے جا کر چُھپا دِیا اور لَوٹ کر آئے اور دُوسرے ڈیرے میں داخِل ہو کر وہاں سے بھی لے گئے اور جا کر چُھپا دِیا۔

9 پِھر وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے ہم اچّھا نہیں کرتے ۔ آج کا دِن خُوشخبری کا دِن ہے اور ہم خاموش ہیں۔ اگر ہم صُبح کی رَوشنی تک ٹھہرے رہیں تو سزا پائیں گے ۔ پس آؤ ہم جا کر بادشاہ کے گھرانے کو خبر دیں۔

10 سو اُنہوں نے آ کر شہر کے دربان کو بُلایا اور اُن کو بتایا کہ ہم ارامیوں کی لشکر گاہ میں گئے اور دیکھو وہاں نہ آدمی ہے نہ آدمی کی آواز ۔ صِرف گھوڑے بندھے ہُوئے اور گدھے بندھے ہُوئے اور خَیمے جُوں کے تُوں ہیں۔

11 اور دربانوں نے پُکار کر بادشاہ کے محلّ میں خبر دی۔

12 تببادشاہ رات ہی کو اُٹھا اور اپنے خادِموں سے کہا کہ مَیں تُم کو بتاتا ہُوں ارامیوں نے ہم سے کیا کِیا ہے ۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ ہم بُھوکے ہیں ۔ سو وہ مَیدان میں چُھپنے کے لِئے لشکر گاہ سے نِکل گئے ہیں اور سوچا ہے کہ جب ہم شہر سے نِکلیں تو وہ ہم کو جِیتا پکڑ لیں اور شہر میں داخِل ہو جائیں۔

13 اور اُس کے خادِموں میں سے ایک نے جواب دِیا کہ ذرا کوئی اُن بچے ہُوئے گھوڑوں میں سے جو شہر میں باقی ہیں پانچ گھوڑے لے (وہ تو اِسرا ئیل کی ساری جماعت کی مانِند ہیں جو باقی رہ گئی ہے بلکہ وہ اُس ساری اِسرائیلی جماعت کی مانِند ہیں جو فنا ہو گئی) اور ہم اُن کو بھیج کر دیکھیں۔

14 سو اُنہوں نے دو رتھ گھوڑوں سمیت لِئے اوربادشاہ نے اُن کو ارامیوں کے لشکر کے پِیچھے بھیجا کہ جا کر دیکھیں۔

15 اور وہ اُن کے پِیچھے یَرد ن تک چلے گئے اور دیکھوسارا راستہ کپڑوں اور برتنوں سے بھرا پڑا تھا جِن کو ارامیوں نے جلدی میں پھینک دِیا تھا سو قاصِدوں نے لَوٹ کر بادشاہ کو خبر دی۔

16 تب لوگوں نے نِکل کر ارامیوں کی لشکر گاہ کو لُوٹا ۔ سو ایک مِثقال میں ایک پَیمانہ مَیدہ اور ایک ہی مِثقال میں دو پَیمانے جَو خُداوند کے کلام کے مُطابِق بِکا۔

17 اور بادشاہ نے اُسی سردار کو جِس کے ہاتھ پر تکیہ کرتا تھا پھاٹک پر مُقرّر کِیا اور وہ پھاٹک میں لوگوں کے پاؤں کے نِیچے دبکر مَر گیا جَیسا مَردِ خُدا نے فرمایا تھا جِس نے یہ اُس وقت کہا تھا جب بادشاہ اُس کے پاس آیا تھا۔

18 اور مَردِ خُدا نے جَیسا بادشاہ سے کہا تھا کہ کل اِسی وقت کے قرِیب ایک مِثقال میں دو پَیمانے جَو اور ایک ہی مِثقال میں ایک پَیمانہ مَیدہ سامر یہ کے پھاٹک پر مِلے گا وَیسا ہی ہُؤا۔

19 اور اُس سردار نے مَردِ خُدا کو جواب دِیا تھا کہ دیکھ اگر خُداوند آسمان میں کِھڑکِیاں بھی لگا دے تَو بھی کیا اَیسی بات ہو سکتی ہے؟ اور اِس نے کہا تھا کہ تُو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا پر اُس میں سے کھانے نہ پائے گا۔

20 سو اُس کے ساتھ ٹِھیک اَیسا ہی ہُؤا کیونکہ وہ پھاٹک میں لوگوں کے پاؤں کے نِیچے دبکر مَر گیا۔

۲-سلاطِین 8

شُونِیمی عَورت واپس آتی ہے

1 اور الِیشع نے اُس عَورت سے جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا یہ کہا تھا کہ اُٹھ اور اپنے کُنبہ سمیت جا اور جہاں کہِیں تُو رہ سکے وہاں رہ کیونکہ خُداوند نے کال کا حُکم دِیا ہے اور وہ مُلک میں سات برس تک رہے گا بھی۔

2 تب اُس عَورت نے اُٹھ کر مَردِ خُدا کے کہنے کے مُطابِق کِیا اور اپنے کُنبہ سمیت جا کر فِلستِیوں کے مُلک میں سات برس تک رہی۔

3 اور ساتویں سال کے آخِر میں اَیسا ہُؤا کہ یہ عَورت فِلستِیوں کے مُلک سے لَوٹی اور بادشاہ کے پاس اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی۔

4 اُس وقت بادشاہ مَردِ خُدا کے خادِم جیحاز ی سے باتیں کر رہا اور یہ کہہ رہا تھا کہ ذرا وہ سب بڑے بڑے کام جو الِیشع نے کِئے مُجھے بتا۔

5 اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ بادشاہ کو بتا ہی رہا تھا کہ اُس نے ایک مُردہ کو جِلایا تو وُہی عَورت جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا آ کر بادشاہ کے حضُور اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی ۔ تب جیحاز ی بول اُٹھا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ یِہی وہ عَورت ہے اور یِہی اُس کا بیٹا ہے جِسے الِیشع نے جِلایا تھا۔

6 جب بادشاہ نے اُس عَورت سے پُوچھا تو اُس نے اُسے سب کُچھ بتایا ۔ تب بادشاہ نے ایک خواجہ سرا کو اُس کے لِئے مُقرّر کر دِیا اور فرمایا کہ سب کُچھ جو اِس کا تھا اور جب سے اِس نے اِس مُلک کو چھوڑا اُس وقت سے اب تک کی کھیت کی ساری پَیداوار اِس کو پھیر دو۔

الیشِع ا ور شاہِ ارام بن ہدد

7 اور الِیشع د مشق میں آیا اور شاہِ ارا م بِن ہدد بِیمار تھا اور اُس کو خبر ہُوئی کہ وہ مَردِ خُدا اِدھر آیا ہے۔

8 اور بادشاہ نے حزا ئیل سے کہا کہ اپنے ہاتھ میں ہدیہ لے کر مَردِ خُدا کے اِستِقبال کو جا اور اُس کی معرفت خُداوند سے دریافت کر کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟۔

9 پس حزائیل اُس سے مِلنے کو چلا اور اُس نے د مشق کی ہر نفِیس چِیز میں سے چالِیس اُونٹوں پر ہدیہ لدوا کر اپنے ساتھ لِیا اور آ کر اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا تیرے بیٹے بِن ہدد شاہِ ارا م نے مُجھ کو تیرے پاس یہ پُوچھنے کو بھیجا ہے کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟۔

10 الِیشع نے اُس سے کہا جا اُس سے کہہ تُو ضرُور شِفا پائے گا تَو بھی خُداوند نے مُجھ کو یہ بتایا ہے کہ وہ یقِیناً مَر جائے گا۔

11 اور وہ اُس کی طرف ٹِکٹِکی باندھ کر دیکھتا رہا یہاں تک کہ وہ شرما گیا ۔ پِھر مَردِ خُدا رونے لگا۔

12 اور حزائیل نے کہا میرا مالِک روتا کیوں ہے؟

اُس نے جواب دِیا اِس لِئے کہ مَیں اُس بدی سے جو تُو بنی اِسرائیل سے کرے گا آگاہ ہُوں ۔ تُو اُن کے قلعوں میں آگ لگائے گا اور اُن کے جوانوں کو تہِ تیغ کرے گا اور اُن کے بچّوں کو پٹک پٹک کر ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گا اور اُن کی حامِلہ عَورتوں کو چِیر ڈالے گا۔

13 حزائیل نے کہا تیرے خادِم کی جو کُتّے کے برابر ہے حقِیقت ہی کیا ہے جو وہ اَیسی بڑی بات کرے؟

الِیشع نے جواب دِیا خُداوند نے مُجھے بتایا ہے کہ تُو ارام کا بادشاہ ہو گا۔

14 پِھروہ الِیشع سے رُخصت ہُؤا اور اپنے آقا کے پاس آیا ۔ اُس نے پُوچھا الِیشع نے تُجھ سے کیا کہا؟

اُس نے جواب دِیا کہ اُس نے مُجھے بتایا کہ تُو ضرُور شِفا پائے گا۔

15 اور دُوسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ اُس نے بالا پوش کو لِیا اور اُسے پانی میں بھگو کر اُس کے مُنہ پر تان دِیا اَیسا کہ وہ مر گیا

اور حزائیل اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔

یہُوداہ کا بادشاہ یُورام

16 اور شاہِ اِسرا ئیل اخی ا ب کے بیٹے یُورا م کے پانچویں سال جب یہُوسفط یہُودا ہ کا بادشاہ تھا شاہِ یہُودا ہ یہُوسفط کا بیٹا یہُورا م سلطنت کرنے لگا۔

17 اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو بتِّیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیِم میں آٹھ برس بادشاہی کی۔

18 اور وہ بھی اخی ا ب کے گھرانے کی طرح اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی راہ پر چلا کیونکہ اخی ا ب کی بیٹی اُس کی بِیوی تھی اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی۔

19 تَو بھی خُداوند نے اپنے بندہ داؤُُٔد کی خاطِر نہ چاہا کہ یہُودا ہ کو ہلاک کرے کیونکہ اُس نے اُس سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُسے اُس کی نسل کے واسطے ہمیشہ کے لِئے ایک چراغ دے گا۔

20 اُسی کے دِنوں میں ادُو م یہُودا ہ کی اِطاعت سے مُنحرِف ہو گیا اور اُنہوں نے اپنے لِئے ایک بادشاہ بنا لِیا۔

21 تب یُورا م صعیر کو گیا اور اُس کے سب رتھ اُس کے ساتھ تھے اور اُس نے رات کو اُٹھ کر ادُومیوں کو جو اُسے گھیرے ہُوئے تھے اور رتھوں کے سرداروں کو مارا اور لوگ اپنے ڈیروں کو بھاگ گئے۔

22 سو ادُو م یہُودا ہ کی اِطاعت سے آج تک مُنحرِف ہے اور اُسی وقت لِبنا ہ بھی مُنحرِف ہو گیا۔

23 اور یُورا م کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

24 اور یُورا م اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کابیٹا اخزیا ہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

یہُوداہ کا بادشاہ اخزیاہ

25 اور شاہِ اِسرا ئیل اخی ا ب کے بیٹے یُورا م کے بارھویں برس سے شاہِ یہُودا ہ یہُورا م کا بیٹا اخزیا ہ سلطنت کرنے لگا۔

26 اخزیا ہ بائِیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیِم میں ایک برس سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام عتلیا ہ تھا جو شاہِ اِسرا ئیل عُمر ی کی بیٹی تھی۔

27 اور وہ بھی اخی ا ب کے گھرانے کی راہ پر چلا اور اُس نے اخی ا ب کے گھرانے کی مانِند خُداوند کی نظر میں بدی کی کیونکہ وہ اخی ا ب کے گھرانے کا داماد تھا۔

28 اور وہ اخی ا ب کے بیٹے یُورا م کے ساتھ راما ت جِلعا د میں شاہِ ارا م حزائیل سے لڑنے کو گیا اور ارامیوں نے یُورا م کو زخمی کِیا۔

29 سو یُورا م بادشاہ لَوٹ گیا تاکہ وہ یزر عیل میں اُن زخموں کا عِلاج کرائے جو شاہِ ارا م حزائیل سے لڑتے وقت رامہ میں ارامیوں کے ہاتھ سے لگے تھے اور شاہِ یہُودا ہ یہُورا م کا بیٹا اخزیا ہ اخی ا ب کے بیٹے یُورا م کو دیکھنے کے لِئے یزرعیل میں آیا کیونکہ وہ بِیمار تھا۔

۲-سلاطِین 9

یاہُو کو اِسرائیل کا بادشاہ ہونے کے لِئے مَسح کِیا جاتا ہے

1 اور الِیشع نبی نے انبیا زادوں میں سے ایک کو بُلا کر اُس سے کہا اپنی کمر باندھ اور تیل کی یہ کُپّی اپنے ہاتھ میں لے اور راما ت جِلعا د کو جا۔

2 اور جب تُو وہاں پُہنچے تو یاہُو بِن یہُوسفط بِن نِمسی کو پُوچھ اور اندر جا کر اُسے اُس کے بھائِیوں میں سے اُٹھوا اور اندر کی کوٹھری میں لے جا۔

3 پِھر تیل کی یہ کُپّی لے کر اُس کے سر پر ڈال اور کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے مَسح کر کے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا ہے ۔ پِھر تُو دروازہ کھول کر بھاگنا اور ٹھہرنا مت۔

4 سو وہ جوان یعنی وہ جوان جو نبی تھا راما ت جِلعاد کو گیا۔

5 اور جب وہ پُہنچا تو لشکر کے سردار بَیٹھے ہُوئے تھے ۔ اُس نے کہا اَے سردار میرے پاس تیرے لِئے ایک پَیغام ہے ۔

یاہُو نے کہا ہم سبھوں میں سے کِس کے لِئے؟

اُس نے کہا اَے سردار تیرے لِئے۔

6 سو وہ اُٹھ کر اُس گھر میں گیا ۔ تب اُس نے اُس کے سر پر وہ تیل ڈالا اور اُس سے کہا خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے مسح کر کے خُداوند کی قَوم یعنی اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا ہے۔

7 سو تُو اپنے آقا اخی ا ب کے گھرانے کو مار ڈالنا تاکہ مَیں اپنے بندوں نبِیوں کے خُون کا اور خُداوند کے سب بندوں کے خُون کا اِنتِقام اِیز بِل کے ہاتھ سے لُوں۔

8 کیونکہ اخی اب کا سارا گھرانا نابُود ہو گا اور مَیں اخی اب کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو اور اُس کو جو اِسرا ئیل میں بند ہے اور اُس کو جو آزاد چُھوٹا ہُؤا ہے کاٹ ڈالُوں گا۔

9 اور مَیں اخی اب کے گھر کو نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گھر اور اخیا ہ کے بیٹے بعشا کے گھر کی مانِند کر دُوں گا۔

10 اور اِیزبِل کو یزر عیل کے عِلاقہ میں کُتّے کھائیں گے ۔ وہاں کوئی نہ ہو گا جو اُسے دفن کرے ۔ پِھر وہ دروازہ کھول کر بھاگا۔

11 تب یاہُو اپنے آقا کے خادِموں کے پاس باہر آیا اور ایک نے اُس سے پُوچھا سب خَیر تو ہے؟ یہ دِیوانہ تیرے پاس کیوں آیا تھا؟

اُس نے اُن سے کہا تُم اُس شخص سے اور اُس کے پَیغام سے واقِف ہو۔

12 اُنہوں نے کہا یہ جُھوٹ ہے ۔ اب ہم کو حال بتا ۔

اُس نے کہا اُس نے مُجھ سے اِس اِس طرح کی بات کی اور کہا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے مَسح کر کے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا ہے۔

13 تب اُنہوں نے جلدی کی اور ہر ایک نے اپنی پوشاک لے کر اُس کے نِیچے سِیڑِھیوں کی چوٹی پر بِچھائی اور نرسِنگا پُھونک کر کہنے لگے کہ یاہُو بادشاہ ہے۔

اِسرائیل کے بادشاہ یُورام کا قتل

14 سو یاہُو بِن یہُوسفط بِن نِمسی نے یُورا م کے خِلاف سازِش کی (اور یُورا م سارے اِسرا ئیل سمیت شاہِ ارا م حزائیل کے سبب سے راما ت جِلعاد کی حِمایت کر رہا تھا۔

15 لیکن یُورا م بادشاہ لَوٹ گیا تھا تاکہ یزرعیل میں اُن زخموں کا عِلاج کرائے جو شاہِ ارا م حزائیل سے لڑتے وقت ارامیوں کے ہاتھ سے لگے تھے) تب یاہُو نے کہا اگر تُمہاری مرضی یِہی ہے تو کوئی یزرعیل جا کر خبر کرنے کے لِئے اِس شہر سے بھاگنے اور نِکلنے نہ پائے۔

16 اور یاہُو رتھ پر سوار ہو کر یزرعیل کو گیا کیونکہ یُورا م وہِیں پڑا ہُؤا تھا اور شاہِ یہُودا ہ اخزیا ہ یُورا م کی مُلاقات کو آیا ہُؤا تھا۔

17 اور یزرعیل میں نِگہبان بُرج پر کھڑا تھا اور اُس نے جو یاہُو کے جتھے کو آتے ہُوئے دیکھا تو کہا مُجھے ایک جتھا دِکھائی دیتا ہے ۔

یُورا م نے کہا ایک سوار کو لے کر اُن سے مِلنے کو بھیج ۔ وہ یہ پُوچھے’’خَیر ہے‘‘؟۔

18 چُنانچہ ایک شخص گھوڑے پر اُس سے مِلنے کو گیا اور کہا بادشاہ پُوچھتا ہے خَیر ہے؟

یاہُو نے کہا تُجھ کوخَیر سے کیا کام؟ میرے پِیچھے ہو لے ۔

پِھرنِگہبان نے کہا کہ قاصِد اُن کے پاس پُہنچ تو گیا لیکن واپس نہیں آتا۔

19 تب اُس نے دُوسرے کو گھوڑے پر روانہ کِیا جِس نے اُن کے پاس جا کر اُن سے کہا بادشاہ یُوں کہتا ہے ’’خَیر ہے‘‘؟ یاہُو نے جواب دِیا تُجھے خَیر سے کیا کام؟ میرے پِیچھے ہو لے۔

20 پِھرنگِہبان نے کہا وہ بھی اُن کے پاس پُہنچ تو گیا لیکن واپس نہیں آتا اور رتھ کا ہانکنا اَیسا ہے جَیسے نِمسی کے بیٹے یاہُو کا ہانکنا ہوتا ہے کیونکہ وُہی تُندی سے ہانکتا ہے۔

21 تب یُورا م نے فرمایا جوت لے ۔ سو اُنہوں نے اُس کے رتھ کو جوت لِیا ۔ تب شاہِ اِسرا ئیل یُورا م اور شاہِ یہُودا ہ اخزیا ہ اپنے اپنے رتھ پر نِکلے اور یاہُو سے مِلنے کو گئے اور یزرعیلی نبوت کی مِلکِیّت میں اُس سے دوچار ہُوئے۔

22 اور یُورا م نے یاہُو کو دیکھ کر کہا اَے یاہُو خَیر ہے؟

اُس نے جواب دِیا جب تک تیری ماں اِیز بِل کی زِناکارِیاں اور اُس کی جادُوگرِیاں اِس قدر ہیں تب تک کَیسی خَیر؟۔

23 تب یُورا م نے باگ موڑی اور بھاگا اور اخزیا ہ سے کہا اَے اخزیا ہ فِتنہ بپا ہے۔

24 تب یاہُو نے اپنے سارے زور سے کمان کھینچی اور یہُورا م کے دونوں شانوں کے درمِیان اَیسا مارا کہ تِیر اُس کے دِل سے پار ہو گیا اور وہ اپنے رتھ میں گِرا۔

25 تب یاہُو نے اپنے لشکر کے سردار بِد قر سے کہا اُسے لے کر یزرعیلی نبوت کی مِلکِیّت کے کھیت میں ڈال دے کیونکہ یاد کر کہ جب مَیں اور تُو اُس کے باپ اخی اب کے پِیچھے پِیچھے سوار ہو کر چل رہے تھے تو خُداوند نے یہ فتویٰ اُس پر دِیا تھا۔

26 کہ یقِیناً مَیں نے کل نبوت کے خُون اور اُس کے بیٹوں کے خُون کو دیکھا ہے خُداوند فرماتا ہے اور مَیں اِسی کھیت میں تُجھے بدلہ دُوں گا خُداوند فرماتا ہے ۔ سو جَیسا خُداوند نے فرمایا ہے اُسے لے کر اُسی جگہ ڈال دے۔

یہُوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کا قتل

27 لیکن جب شاہِ یہُودا ہ اخزیا ہ نے یہ دیکھا تو وہ باغ کی بارہ دری کی راہ سے نِکل بھاگا اور یاہُو نے اُس کا پِیچھا کِیا اور کہا کہ اُسے بھی رتھ ہی میں ماردو چُنانچہ اُنہوں نے اُسے جُور کی چڑھائی پر جو اِبلعا م کے مُتّصِل ہے مارا اور وہ مجِدّو کو بھاگا اور وہِیں مَر گیا۔

28 اور اُس کے خادِم اُس کو ایک رتھ میں یروشلیِم کو لے گئے اور اُسے اُس کی قبر میں داؤُد کے شہر میں اُس کے باپ دادا کے ساتھ دفن کِیا۔

29 اور اخی اب کے بیٹے یُورا م کے گیارھویں برس اخزیا ہ یہُودا ہ کا بادشاہ ہُؤا۔

اِیزبل کا قتل

30 اور جب یاہُو یزرعیل میں آیا تو اِیز بِل نے سُنا اور اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگا اور اپنا سر سنوار کِھڑکی سے جھانکنے لگی۔

31 اور جَیسے ہی یاہُو پھاٹک میں داخِل ہُؤا وہ کہنے لگی اَے زِمر ی! اپنے آقا کے قاتِل خَیر تو ہے؟۔

32 پر اُس نے کِھڑکی کی طرف مُنہ اُٹھا کر کہا میری طرف کَون ہے کَون؟ تب دو تِین خواجہ سراؤں نے اِس کی طرف دیکھا۔

33 اِس نے کہا اُسے نِیچے گِرا دو ۔ سو اُنہوں نے اُسے نِیچے گِرا دِیا اور اُس کے خُون کی چِھینٹیں دِیوار پر اور گھوڑوں پر پڑِیں اور اِس نے اُسے پاؤں تلے رَوندا۔

34 اور جب یہ اندر آیا تو اِس نے کھایا پِیا ۔ پِھر کہنے لگا جاؤ اُس لَعنتی عَورت کو دیکھو اور اُسے دفن کرو کیونکہ وہ شہزادی ہے۔

35 اور وہ اُسے دفن کرنے گئے پر کھوپڑی اور اُس کے پاؤں اور ہتھیلِیوں کے سِوا اُس کا اَور کُچھ اُن کو نہ مِلا۔

36 سو وہ لَوٹ آئے اور اِسے یہ بتایا ۔ اِس نے کہا یہ خُداوند کا وُہی سُخن ہے جو اُس نے اپنے بندہ ایلیّاہ تِشبی کی معرفت فرمایا تھا کہ یزرعیل کے عِلاقہ میں کُتّے اِیز بِل کا گوشت کھائیں گے۔

37 اور اِیزبِل کی لاش یِزر عیل کے عِلاقہ میں کھیت کی کھاد کی طرح پڑی رہے گی ۔ یہاں تک کہ کوئی نہ کہے گا کہ یہ اِیز بِل ہے۔