ایُّوب 40

1 خُداوند نے ایُّوب سے یہ بھی کہا:-

2 کیا جو فضُول حُجّت کرتا ہے وہ قادرِ مُطلق سے

جھگڑا کرے؟

جو خُدا سے بحث کرتا ہے وہ اِس کا جواب دے۔

3 تب ایُّوب نے خُداوند کو جواب دِیا :-

4 دیکھ! مَیں ناچِیز ہُوں ۔ مَیں تُجھے کیا جواب دُوں ؟

مَیں اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھتا ہُوں۔

5 اب جواب نہ دُوں گا ۔ ایک بار مَیں بول چُکا

بلکہ دو بار ۔ پر اب آگے نہ بڑھُوں گا۔

6 تب خُداوند نے ایُّوب کو بگولے میں سے جواب دِیا :-

7 مَرد کی مانِند اب اپنی کمر کس لے۔

مَیں تُجھ سے سوال کرتا ہُوں اور تُو مُجھے بتا۔

8 کیا تُو میرے اِنصاف کو بھی باطِل ٹھہرائے گا؟

کیا تُو مُجھے مُجرِم ٹھہرائے گا تاکہ خُود راست ٹھہرے؟

9 یا کیا تیرا بازُو خُدا کا سا ہے؟

اور کیا تُو اُ س کی سی آواز سے گرج سکتا ہے؟

10 اب اپنے کو شان و شَوکت سے آراستہ کر

اور عِزّت و جلال سے مُلبّس ہو جا۔

11 اپنے قہر کے سَیلابوں کو بہادے

اور ہر مغرُور کو دیکھ اور ذلِیل کر۔

12 ہر مغرُور کو دیکھ اور اُسے نِیچا کر

اور شرِیروں کو جہاں کھڑے ہوں پامال کر دے۔

13 اُن کو اِکٹّھا مِٹّی میں چُھپا دے

اور اُس پوشِیدہ مقام میں اُن کے مُنہ باندھ دے۔

14 تب مَیں بھی تیرے بارے میں مان لُوں گا

کہ تیرا ہی دہنا ہاتھ تُجھے بچا سکتا ہے۔

15 اب دریائی گھوڑے کو دیکھ جِسے مَیں نے تیرے

ساتھ بنایا۔

وہ بَیل کی طرح گھاس کھاتا ہے۔

16 دیکھ! اُ س کی طاقت اُ س کی کمر میں ہے

اور اُ س کا زور اُ س کے پیٹ کے پٹّھوں میں۔

17 وہ اپنی دُم کو دیودار کی طرح ہِلاتا ہے۔

اُ س کی رانوں کی نسیں باہم پَیوستہ ہیں۔

18 اُ س کی ہڈِّیاں پِیتل کے نلوں کی طرح ہیں۔

اُ س کے اعضا لوہے کی بینڈوں کی مانِند ہیں۔

19 وہ خُدا کی خاص صنعت ہے۔

اُ س کے خالِق ہی نے اُسے تلوار بخشی ہے۔

20 یقِیناً ٹِیلے اُ س کے لِئے خُوراک بہم پُہنچاتے ہیں

جہاں مَیدان کے سب جانور کھیلتے کُودتے ہیں۔

21 وہ کنول کے درخت کے نِیچے لیٹتا ہے۔

سرکنڈوں کی آڑ اور دلدل میں۔

22 کنول کے درخت اُسے اپنے سایہ کے نِیچے چُھپا

لیتے ہیں۔

نالے کی بیدیں اُسے گھیر لیتی ہیں۔

23 دیکھ! اگر دریا میں باڑھ ہو تو وہ نہیں کانپتا۔

خواہ یَرد ن اُ س کے مُنہ تک چڑھ آئے وہ بے خَوف ہے ۔

24 جب وہ چَوکس ہو تو کیا کوئی اُسے پکڑلے گا

یا پھندا لگا کر اُ س کی ناک کوچھیدے گا؟

ایُّوب 41

1 کیا تُو مگر کو شست سے باہر نِکال سکتا ہے؟

یا رسّی سے اُس کی زُبان کو دبا سکتاہے؟

2 کیا تُو اُس کی ناک میں رسّی ڈال سکتاہے؟

یا اُس کا جبڑا میخ سے چھید سکتاہے؟

3 کیا وہ تیری بُہت مِنّت سماجت کرے گا؟

یا تُجھ سے مِیٹھی مِیٹھی باتیں کہے گا؟

4 کیا وہ تیرے ساتھ عہدباندھے گا

کہ تُو اُسے ہمیشہ کے لِئے نَوکر بنالے؟

5 کیا تُو اُس سے اَیسے کھیلے گا جَیسے پرِندہ سے؟

یا کیا تُو اُسے اپنی لڑکِیوں کے لِئے باندھ دے گا؟

6 کیا لوگ اُس کی تجارت کریں گے؟

کیا وہ اُسے سَوداگروں میں تقسِیم کریں گے؟

7 کیا تُو اُس کی کھال کو بھالوں سے

یا اُس کے سر کو ماہی گِیر کے ترسُولوں سے بھر سکتا ہے؟

8 تُو اپنا ہاتھ اُس پردھرے

تو لڑائی کو یاد رکھّے گا اور پِھر اَیسا نہ کرے گا۔

9 دیکھ! اُس کے بارے میں اُمّید بے فائِدہ ہے۔

کیا کوئی اُسے دیکھتے ہی گِر نہ پڑے گا؟

10 کوئی اَیسا تُندخُو نہیں جو اُسے چھیڑنے کی جُرأت کرے۔

پِھر وہ کَون ہے جو میرے سامنے کھڑا ہوسکے؟

11 کِس نے مُجھے پہلے کُچھ دِیا ہے کہ مَیں اُسے ادا کرُو ں؟

جو کُچھ سارے آسمان کے نِیچے ہے وہ میرا ہے۔

12 نہ مَیں اُس کے اعضا کے بارے میں خاموش رہُوں گا

نہ اُس کی بڑی طاقت اور خُوب صُورت ڈِیل ڈَول کے

بارے میں۔

13 اُس کے اُوپر کا لِباس کَون اُتار سکتا ہے؟

اُس کے جبڑوں کے بِیچ کَون آئے گا؟

14 اُس کے مُنہ کے کِواڑوں کو کَون کھول سکتا ہے ؟

اُس کے دانتوں کا دائِرہ دہشت ناک ہے۔

15 اُس کی ڈھالیں اُس کا فخر ہیں۔

جو گویا سخت مُہر سے پَیوستہ کی گئی ہیں۔

16 وہ ایک دُوسری سے اَیسی جُٹی ہُوئی ہیں

کہ اُن کے درمِیان ہوا بھی نہیں آ سکتی۔

17 وہ ایک دُوسری سے باہم پَیوستہ ہیں۔

وہ آپس میں اَیسی سٹی ہیں کہ جُدا نہیں ہو سکتِیں۔

18 اُس کی چِھینکیں نُور افشانی کرتی ہیں۔

اُس کی آنکھیں صُبح کے پپوٹوں کی طرح ہیں۔

19 اُس کے مُنہ سے جلتی مشعلیں نِکلتی ہیں

اور آگ کی چِنگاریاں اُڑتی ہیں

20 اُس کے نتھنوں سے دُھؤاں نِکلتا ہے۔

گویا کَھولتی دیگ اور سُلگتے سرکنڈے سے۔

21 اُس کا سانس کوئِلوں کو دہکا دیتا ہے

اور اُس کے مُنہ سے شُعلے نِکلتے ہیں۔

22 طاقت اُس کی گردن میں بستی ہے

اور دہشت اُس کے آگے آگے چلتی ہے۔

23 اُس کے گوشت کی تہیں آپس میں جُڑی ہُوئی ہیں۔

وہ اُس پر خُوب سٹی ہیں اور ہٹ نہیں سکتِیں۔

24 اُس کا دِل پتّھر کی طرح مضبُوط ہے

بلکہ چکّی کے نِچلے پاٹ کی طرح۔

25 جب وہ اُٹھ کھڑا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر

جاتے ہیں

اور گھبرا کر حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔

26 اگر کوئی اُس پر تلوار چلائے تو اُس سے کُچھ نہیں بنتا۔

نہ بھالے ۔ نہ تِیر ۔ نہ برچھی سے۔

27 وہ لوہے کو بُھوسا سمجھتا ہے

اور پِیتل کو گلی ہُوئی لکڑی۔

28 تِیر اُسے بھگا نہیں سکتا۔

فلاخن کے پتّھر اُس پر تِنکے سے ہیں۔

29 لاٹِھیاں گویا تِنکے ہیں۔

وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے۔

30 اُس کے نِیچے کے حِصّے تیز ٹِھیکروں کی مانِند ہیں۔

وہ کِیچڑ پر گویا ہینگا پھیرتا ہے۔

31 وہ گہراؤ کو دیگ کی طرح کھَولاتا

اور سمُندر کو مرہم کی مانِند بنا دیتا ہے۔

32 وہ اپنے پِیچھے چمکِیلی لِیک چھوڑتا جاتا ہے۔

گہراؤ گویا سفید نظر آنے لگتا ہے۔

33 زمِین پر اُس کا نظِیر نہیں

جو اَیسا بے خَوف پَیدا ہُؤا ہو۔

34 وہ ہر اُونچی چِیز کو دیکھتا ہے

اور سب مغرُوروں کا بادشاہ ہے۔

ایُّوب 42

1 تب ایُّوب نے خُداوند کو یُوں جواب دِیا:-

2 مَیں جانتا ہُوں کہ تُو سب کُچھ کر سکتا ہے

اور تیرا کوئی اِرادہ رُک نہیں سکتا۔

3 یہ کَون ہے جو نادانی سے مصلحت پر پردہ ڈالتا ہے؟

لیکن مَیں نے جو نہ سمجھا وُہی کہا

یعنی اَیسی باتیں جو میرے لِئے نِہایت عجِیب تِھیں جِن

کو مَیں جانتا نہ تھا۔

4 مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں سُن ۔ مَیں کُچھ کہُوں گا ۔

مَیں تُجھ سے سوال کرُوں گا ۔ تُو مُجھے بتا۔

5 مَیں نے تیری خبر کان سے سُنی تھی

پر اب میری آنکھ تُجھے دیکھتی ہے

6 اِس لِئے مُجھے اپنے آپ سے نفرت ہے

اور مَیں خاک اور راکھ میں تَوبہ کرتا ہُوں۔

حاصِل کلام

7 اور اَیسا ہُؤا کہ جب خُداوند یہ باتیں ایُّوب سے کہہ چُکا تو اُس نے الِیفز تیمانی سے کہا کہ میراغضب تُجھ پر اور تیرے دونوں دوستوں پر بھڑکا ہے کیونکہ تُم نے میری بابت وہ بات نہ کہی جو حق ہے جَیسے میرے بندہ ایُّوب نے کہی۔

8 پس اب اپنے لِئے سات بَیل اور سات مینڈھے لے کر میرے بندہ ایُّوب کے پاس جاؤ اور اپنے لِئے سوختنی قُربانی گُذرانو اور میرا بندہ ایُّوب تُمہارے لِئے دُعا کرے گاکیونکہ اُسے تو مَیں قبُول کرُوں گا تاکہ تُمہاری جہالت کے مُطابِق تُمہارے ساتھ سلُوک نہ کرُوں کیونکہ تُم نے میری بابت وہ بات نہ کہی جو حق ہے جَیسے میرے بندہ ایُّوب نے کہی۔

9 سو اِلیفز تیمانی اور بِلدد سُوخی اورضُو فر نعماتی نے جا کر جَیسا خُداوند نے اُن کو فرمایا تھا کِیا اورخُداوند نے ایُّوب کوقبُول کِیا۔

10 اور خُداوند نے ایُّوب کی اسِیری کو جب اُس نے اپنے دوستوں کے لِئے دُعا کی بدل دِیا اور خُداوند نے ایُّوب کو جِتنا اُس کے پاس پہلے تھا اُس کا دوچند دِیا۔

11 تب اُس کے سب بھائی اور سب بہنیں اور اُس کے سب اگلے جان پہچان اُس کے پاس آئے اور اُس کے گھر میں اُس کے ساتھ کھانا کھایا اور اُس پر نَوحہ کِیا اور اُن سب بلاؤں کے بارے میں جو خُداوند نے اُس پر نازِل کی تِھیں اُسے تسلّی دی ۔ ہر شخص نے اُسے ایک سِکّہ بھی دِیا اور ہرایک نے سونے کی ایک بالی۔

12 یُوں خُداوند نے ایُّوب کے آخِری ایّام میں اِبتداکی نِسبت زِیادہ برکت بخشی اور اُس کے پاس چَودہ ہزار بھیڑ بکرِیاں اور چھ ہزار اُونٹ اور ہزار جوڑی بَیل اور ہزار گدھیاں ہو گئِیں۔

13 اُس کے سات بیٹے اور تِین بیٹِیاں بھی ہُوئِیں۔

14 اور اُس نے پہلی کا نام یمِیمہ اور دُوسری کا نام قصِیعا ہ اور تِیسری کا نام قرن ہپُّوک رکھّا۔

15 اور اُس ساری سرزمِین میں اَیسی عَورتیں کہِیں نہ تِھیں جو ایُّوب کی بیٹِیوں کی طرح خُوب صُورت ہوں اور اُن کے باپ نے اُن کو اُن کے بھائِیوں کے درمِیان مِیراث دی۔

16 اور اِس کے بعد ایُّوب ایک سو چالِیس برس جِیتا رہااور اپنے بیٹے اور پوتے چَوتھی پُشت تک دیکھے۔

17 اور ایُّوب نے بُڈّھا اور عُمر رسِیدہ ہو کر وفات پائی۔

آستر 1

وشتی ملِکہ اخسویرس بادشاہ کی گُستاخی کرتی ہے

1 اخسویر س کے دِنوں میں اَیسا ہُؤا (یہ وُہی اخسویر س ہے جو ہندو ستان سے کُوش تک ایک سَو ستائِیس صُوبوںپر سلطنت کرتا تھا)۔

2 کہ اُن دِنوں میں جب اخسویر س بادشاہ اپنے تختِ سلطنت پر جو قصرِ سوسن میں تھا بَیٹھا۔

3 تو اُس نے اپنی سلطنت کے تِیسرے سال اپنے سب حاکِموں اور خادِموں کی ضِیافت کی اور فار س اور مادَی کی طاقت اور صُوبوں کے اُمرا اور سردار اُس کے حضُور حاضِر تھے۔

4 تب وہ بُہت دِن یعنی ایک سَو اسّی دِن تک اپنی جلِیلُ القدر سلطنت کی دَولت اور اپنی اَعلیٰ عظمت کی شان اُن کو دِکھاتا رہا۔

5 جب یہ دِن گُذر گئے تو بادشاہ نے سب لوگوں کی کیا بڑے کیا چھوٹے جو قصرِ سوسن میں مَوجُود تھے شاہی محلّ کے باغ کے صحن میں سات دِن تک ضِیافت کی۔

6 وہاں سفید اور سبز اور آسمانی رنگ کے پردے تھے جو کتانی اور ارغوانی ڈورِیوں سے چاندی کے حلقوں اور سنگِ مَرمَر کے سُتُونوں سے بندھے تھے اور سُرخ اور سفید اور زرد اور سِیاہ سنگِ مَرمَر کے فرش پر سونے اور چاندی کے تخت تھے۔

7 اور اُنہوں نے اُن کو سونے کے پِیالوں میں جو مُختلِف شکلوں کے تھے پِینے کو دِیا اور شاہی مَے بادشاہ کے کرم کے مُوافِق کثرت سے پِلائی۔

8 اور مَے نوشی اِس قاعِدہ سے تھی کہ کوئی مجبُور نہیں کر سکتا تھا کیونکہ بادشاہ نے اپنے محلّ کے سب عُہدہ داروں کو تاکِید فرمائی تھی کہ وہ ہر شخص کی مرضی کے مُطابِق کریں۔

9 اور وشتی ملِکہ نے بھی اخسویر س بادشاہ کے شاہی محلّ میں عَورتوں کی ضِیافت کی۔

10 ساتویں دِن جب بادشاہ کا دِل مَے سے مسرُور تھا تو اُس نے ساتوں خواجہ سراؤں یعنی مہُوما ن اور بِزتا اور خربُو ناہ اور بِگتا اور ابگتا اور زِتار اور کرکس کو جو اخسو یرس بادشاہ کے حضُور خِدمت کرتے تھے حُکم دِیا۔

11 کہ وشتی ملِکہ کو شاہی تاج پہنا کر بادشاہ کے حضُور لائیں تاکہ اُس کا جمال لوگوں اور اُمرا کو دِکھائے کیونکہ وہ دیکھنے میں خُوب صُورت تھی۔

12 لیکن وشتی ملِکہ نے شاہی حُکم پر جو خواجہ سراؤں کی معرفت مِلا تھا آنے سے اِنکار کِیا ۔ سو بادشاہ بُہت جھلاّیا اور دِل ہی دِل میں اُس کا غضب بھڑکا۔

13 تب بادشاہ نے اُن دانِش مندوں سے جِن کو وقتوں کا اِمتیاز تھا پُوچھا (کیونکہ بادشاہ کا دستُور سب قانُون دانوں اور عدل شِناسوں کے ساتھ اَیسا ہی تھا۔

14 اور فار س اور مادَی کے ساتوں امِیر یعنی کارشِینا اور سِتار اور ادماتا اور ترسِیس اور مرس اور مرسِنا اور ممُو کان اُس کے مُقرّب تھے جو بادشاہ کا دِیدار حاصِل کرتے اور مملکت میں صدر نشِین تھے)۔

15 کہ قانُون کے مُطابِق وشتی ملِکہ سے کیا کرنا چاہئے کیونکہ اُس نے اخسویر س بادشاہ کا حُکم جو خواجہ سراؤں کی معرفت مِلا نہیں مانا ہے؟۔

16 اور ممُوکا ن نے بادشاہ اور امِیروں کے حضُور جواب دِیا کہ وشتی ملِکہ نے فقط بادشاہ ہی کا نہیں بلکہ سب اُمرا اور سب لوگوں کا بھی جو اخسویر س بادشاہ کے کُل صُوبوں میں ہیں قصُور کِیا ہے۔

17 کیونکہ ملِکہ کی یہ بات باہر سب عَورتوں تک پُہنچے گی جِس سے اُن کے شَوہر اُن کی نظر میں ذلِیل ہو جائیں گے جب یہ خبر پَھیلے گی کہ اخسویر س بادشاہ نے حُکم دِیا کہ وشتی ملِکہ اُس کے حضُور لائی جائے پر وہ نہ آئی۔

18 اور آج کے دِن فار س اور مادَی کی سب بیگمیں جو ملِکہ کی بات سُن چُکی ہیں بادشاہ کے سب اُمرا سے اَیسا ہی کہنے لگیں گی ۔ یُوں بُہت حقارت اور طَیش پَیدا ہو گا۔

19 اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو اُس کی طرف سے شاہی فرمان نِکلے اور وہ فارسیوں اور مادیوں کے آئِین میں مُندرج ہو تاکہ بدلا نہ جائے کہ وشتی اخسویر س بادشاہ کے حضُور پِھر کبھی نہ آئے اور بادشاہ اُس کا شاہانہ رُتبہ کِسی اَور کو جو اُس سے بِہتر ہے عِنایت کرے۔

20 اور جب بادشاہ کا فرمان جِسے وہ صادِر کرے گا اُس کی ساری سلطنت میں (جو بڑی ہے) شہرت پائے گا تو سب بِیویاں اپنے اپنے شَوہر کی کیا بڑا کیا چھوٹا عِزّت کریں گی۔

21 یہ بات بادشاہ اور اُمرا کو پسند آئی اور بادشاہ نے ممُو کان کے کہنے کے مُطابِق کِیا۔

22 کیونکہ اُس نے سب شاہی صُوبوں میں صُوبہ صُوبہ کے حرُوف اور قَوم قَوم کی بولی کے مُطابِق خط بھیج دِئے کہ ہر مَرد اپنے گھر میں حُکومت کرے اور اپنی قَوم کی زُبان میں اِس کا چرچا کرے۔

آستر 2

آستر ملِکہ بنتی ہے

1 اِن باتوں کے بعد جب اخسویر س بادشاہ کا غضب ٹھنڈا ہُؤا تو اُس نے وشتی کو اور جو کُچھ اُس نے کِیا تھا اور جو کُچھ اُس کے خِلاف حُکم ہُؤا تھا یاد کِیا۔

2 تب بادشاہ کے مُلازِم جو اُس کی خِدمت کرتے تھے کہنے لگے کہ بادشاہ کے لِئے جوان خُوب صُورت کُنواریاں ڈُھونڈی جائیں۔

3 اور بادشاہ اپنی مملکت کے سب صُوبوں میں منَصبداروں کو مُقرّر کرے تاکہ وہ سب جوان خُوب صُورت کُنواریوں کو قصرِ سوسن کے بِیچ حرم سرا میں اِکٹّھا کر کے بادشاہ کے خواجہ سرا ہیَجا کے سپُرد کریں جو عَورتوں کا مُحافِظ ہے اور طہارت کے لِئے اُن کا سامان اُن کو دِیا جائے۔

4 اور جو کُنواری بادشاہ کو پسند ہو وہ وشتی کی جگہ ملِکہ ہو ۔

یہ بات بادشاہ کو پسند آئی اور اُس نے اَیسا ہی کِیا۔

5 اور قصرِ سوسن میں ایک یہُودی تھا جِس کا نام مرد کَی تھا جو یائیر بِن سِمعی بِن قِیس کا بیٹا تھا جو بِنیمِینی تھا۔

6 اور یروشلیِم سے اُن اسِیروں کے ساتھ گیا تھا جو شاہِ یہُودا ہ یکُونیا ہ کے ساتھ اسِیری میں گئے تھے جِن کو شاہِ بابل نبُوکد نضر اسِیرکر کے لے گیا تھا۔

7 اُس نے اپنے چچا کی بیٹی ہدسّاہ یعنی آستر کو پالا تھا کیونکہ اُس کے ماں باپ نہ تھے اور وہ لڑکی حسِین اور خُوب صُورت تھی اور جب اُس کے ماں باپ مَر گئے تو مرد کَی نے اُسے اپنی بیٹی کر کے پالا۔

8 سو اَیسا ہُؤا کہ جب بادشاہ کا حُکم اور فرمان سُننے میں آیا اور بُہت سی کُنواریاں قصرِ سوسن میں اِکٹّھی ہو کر ہیَجا کے سُپرد ہُوئِیں تو آستر بھی بادشاہ کے محلّ میں پُہنچائی گئی اور عَورتوں کے مُحافِظ ہیَجا کے سپُرد ہُوئی۔

9 اور وہ لڑکی اُسے پسند آئی اور اُس نے اُس پر مِہربانی کی اور فوراً اُسے شاہی محلّ میں سے طہارت کے لِئے اُس کے سامان اور کھانے کے حِصّے اور اَیسی سات سہیلِیاں جو اُس کے لائِق تِھیں اُسے دِیں اور اُسے اور اُس کی سہیلِیوں کو حرم سرا کی سب سے اچّھی جگہ میں لے جا کر رکھّا۔

10 آستر نے نہ اپنی قَوم نہ اپنا خاندان ظاہِر کِیا تھا کیونکہ مرد کَی نے اُسے تاکِید کر دی تھی کہ نہ بتائے۔

11 اور مرد کَی ہر روز حرم سرا کے صحن کے آگے پِھرتا تھا تاکہ دریافت کرے کہ آستر کَیسی ہے اور اُس کا کیا حال ہو گا۔

12 جب ایک ایک کُنواری کی باری آئی کہ عَورتوں کے دستُور کے مُطابِق بارہ مہِینے کی صفائی کے بعد اخسویر س بادشاہ کے پاس جائے(کیونکہ اِتنے ہی دِن اُن کی طہارت میں لگ جاتے تھے یعنی چھ مہِینے مُرّ کا تیل لگانے میں اور چھ مہِینے عِطر اور عَورتوں کی صفائی کی چِیزوں کے لگانے میں)۔

13 تب اِس طرح سے وہ کُنواری بادشاہ کے پاس جاتی تھی کہ جو کُچھ وہ چاہتی کہ حرم سرا سے بادشاہ کے محلّ میں لے جائے وہ اُس کو دِیا جاتا تھا۔

14 شام کو وہ جاتی تھی اور صُبح کو لَوٹ کر دُوسرے حرم سرا میں بادشاہ کے خواجہ سرا شعشجز کے سپُرد ہو جاتی تھی جو حرموں کا مُحافِظ تھا۔ وہ بادشاہ کے پاس پِھر نہیں جاتی تھی مگر جب بادشاہ اُسے چاہتا تب وہ نام لے کر بُلائی جاتی تھی۔

15 جب مرد کَی کے چچا ابِیخیل کی بیٹی آستر کی جِسے مرد کَی نے اپنی بیٹی کر کے رکھّا تھا بادشاہ کے پاس جانے کی باری آئی تو جو کُچھ بادشاہ کے خواجہ سرا اور عَورتوں کے مُحافِظ ہَیجا نے ٹھہرایا تھا اُس کے سِوا اُس نے اَور کُچھ نہ مانگا اور آستر اُن سب کی جِن کی نِگاہ اُس پر پڑی منظُورِ نظر ہُوئی۔

16 سو آستر اخسویر س بادشاہ کے پاس اُس کے شاہی محلّ میں اُس کی سلطنت کے ساتویں سال کے دسویں مہِینے میں جو طیبت مہِینہ ہے پُہنچائی گئی۔

17 اور بادشاہ نے آستر کو سب عَورتوں سے زِیادہ پِیار کِیا اور وہ اُس کی نظر میں اُن سب کُنواریوں سے زِیادہ عزِیز اور پسندِیدہ ٹھہری ۔ پس اُس نے شاہی تاج اُس کے سر پر رکھ دِیا اور وشتی کی جگہ اُسے ملِکہ بنایا۔

18 اور بادشاہ نے اپنے سب اُمرا اور مُلازِموں کے لِئے ایک بڑی ضِیافت یعنی آستر کی ضِیافت کی اور صُوبوں میں مُعافی کی اور شاہی کرم کے مُطابِق اِنعام بانٹے۔

مرد کَی بادشاہ کی جان بچاتاہے

19 اور جب کُنوارِیاں دُوسری بار اِکٹّھی کی گئِیں تو مرد کَی بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا۔

20 اور آستر نے نہ تو اپنے خاندان اور نہ اپنی قَوم کا پتا دِیا تھا جَیسا مرد کَی نے اُسے تاکِید کر دی تھی اِس لِئے کہ آستر مرد کَی کا حُکم اَیسا ہی مانتی تھی جَیسا اُس وقت جب وہ اُس کے ہاں پرورِش پار ہی تھی۔

21 اُن ہی دِنوں میں جب مرد کَی بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا کرتا تھا بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے جو دروازہ پر پہرا دیتے تھے دو شخصوں یعنی بِگتا ن اور ترش نے بِگڑ کر چاہا کہ اخسویر س بادشاہ پر ہاتھ چلائیں۔

22 یہ بات مرد کَی کو معلُوم ہُوئی اور اُس نے آستر ملِکہ کو بتائی اور آستر نے مردکَی کا نام لے کر بادشاہ کوخبر دی۔

23 جب اُس مُعاملہ کی تحقِیقات کی گئی اور وہ بات ثابِت ہُوئی تو وہ دونوں ایک درخت پر لٹکا دِئے گئے اور یہ بادشاہ کے سامنے توارِیخ کی کِتاب میں لِکھ لِیا گیا۔

آستر 3

ہامان یہُودیوں کو ہلاک کرنے کی سازِش کرتا ہے

1 اِن باتوں کے بعد اخسویر س بادشاہ نے اجاجی ہمّدا تا کے بیٹے ہامان کو مُمتاز اور سرفراز کِیا اور اُس کی کُرسی کو سب اُمرا سے جو اُس کے ساتھ تھے برتر کِیا۔

2 اور بادشاہ کے سب مُلازِم جو بادشاہ کے پھاٹک پر تھے ہامان کے آگے جُھک کر اُس کی تعظِیم کرتے تھے کیونکہ بادشاہ نے اُس کے بارے میں اَیسا ہی حُکم کِیا تھا پر مرد کَی نہ جُھکتا نہ اُس کی تعظِیم کرتا تھا۔

3 تب بادشاہ کے مُلازِموں نے جو بادشاہ کے پھاٹک پر تھے مرد کَی سے کہا تُو کیوں بادشاہ کے حُکم کو توڑتا ہے؟۔

4 جب وہ اُس سے روز کہتے رہے اور اُس نے اُن کی نہ مانی تو اُنہوں نے ہامان کو بتا دِیا تاکہ دیکھیں کہ مرد کَی کی بات چلے گی یا نہیں کیونکہ اُس نے اُن سے کہہ دِیا تھا کہ مَیں یہُودی ہُوں۔

5 جب ہامان نے دیکھا کہ مرد کَی نہ جُھکتا نہ میری تعظِیم کرتا ہے تو ہامان غُصّہ سے بھر گیا۔

6 لیکن فقط مرد کَی ہی پر ہاتھ چلانا اپنی شان سے نِیچے سمجھا کیونکہ اُنہوں نے اُسے مرد کَی کی قَوم بتا دی تھی اِس لِئے ہامان نے چاہا کہ مرد کَی کی قَوم یعنی سب یہُودیوں کو جو اخسویر س کی پُوری مملکت میں رہتے تھے ہلاک کرے۔

7 اور اخسویر س بادشاہ کی سلطنت کے بارھویں برس کے پہلے مہِینے سے جو نَیسا ن مہِینہ ہے وہ روز بروز اور ماہ بماہ بارھویں مہِینے یعنی ادار کے مہِینے تک ہامان کے سامنے پُور یعنی قُرعہ ڈالتے رہے۔

8 اور ہامان نے اخسویر س بادشاہ سے عرض کی کہ حضُور کی مملکت کے سب صُوبوں میں ایک قَوم سب قَوموں کے درمِیان پراگندہ اور پَھیلی ہُوئی ہے اُس کے دستُور ہر قَوم سے نرالے ہیں اور وہ بادشاہ کے قوانِین نہیں مانتے ہیں ۔ سو اُن کو رہنے دینا بادشاہ کے لِئے فائِدہ مند نہیں۔

9 اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو اُن کو ہلاک کرنے کا حُکم لِکھا جائے اور مَیں تحصِیل داروں کے ہاتھ میں شاہی خزانوں میں داخِل کرنے کے لِئے چاندی کے دس ہزار توڑے دُوں گا۔

10 اور بادشاہ نے اپنے ہاتھ سے انگُوٹھی اُتار کر یہُودیوں کے دُشمن اجاجی ہمّدا تا کے بیٹے ہامان کو دی۔

11 اور بادشاہ نے ہامان سے کہا کہ وہ چاندی تُجھے بخشی گئی اور وہ لوگ بھی تاکہ جو تُجھے اچّھا معلُوم ہو اُن سے کرے۔

12 تب بادشاہ کے مُنشی پہلے مہِینے کی تیرھوِیں تارِیخ کو بُلائے گئے اور جو کُچھ ہامان نے بادشاہ کے نوّابوں اور ہر صُوبہ کے حاکِموں اور ہر قَوم کے سرداروں کو حُکم کِیا اُس کے مُطابِق لِکھا گیا ۔ صُوبہ صُوبہ کے حرُوف اور قَوم قَوم کی زُبان میں شاہِ اخسویر س کے نام سے یہ لِکھا گیا اور اُس پر بادشاہ کی انگُوٹھی کی مُہر کی گئی۔

13 اور ہرکاروں کے ہاتھ بادشاہ کے سب صُوبوں میں خط بھیجے گئے کہ بارھویں مہِینے یعنی ادار مہِینے کی تیرھوِیں تارِیخ کو سب یہُودیوں کو کیا جوان کیا بُڈّھے کیا بچّے کیا عَورتیں ایک ہی دِن میں ہلاک اور قتل کریں اور نابُود کر دیں اور اُن کا مال لُوٹ لیں۔

14 اِس تحرِیر کی ایک ایک نقل سب قَوموں کے لِئے شائِع کی گئی کہ اِس فرمان کا اِعلان ہر صُوبہ میں کِیا جائے تاکہ اُس دِن کے لِئے تیّار ہو جائیں۔

15 بادشاہ کے حُکم سے ہرکارے فوراً روانہ ہُوئے اور وہ حُکم قصرِ سو سن میں دِیا گیا اور بادشاہ اور ہامان مَے نوشی کرنے کو بَیٹھ گئے پر سوسن شہر پریشان تھا۔

آستر 4

مردکَی آستر سے مدد طلب کرتاہے

1 جب مرد کَی کو وہ سب جو کِیا گیا تھا معلُوم ہُؤا تو مرد کَی نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ پہنے اور سر پر راکھ ڈال کر شہر کے بِیچ میں چلا گیا اور بُلند اور پُر درد آواز سے چِلاّنے لگا۔

2 اور وہ بادشاہ کے پھاٹک کے سامنے بھی آیا کیونکہ ٹاٹ پہنے کوئی بادشاہ کے پھاٹک کے اندر جانے نہ پاتا تھا۔

3 اور ہر صُوبہ میں جہاں کہِیں بادشاہ کا حُکم اور فرمان پُہنچا یہُودیوں کے درمِیان بڑا ماتم اور روزہ اور گِریہ زاری اور نَوحہ شرُوع ہو گیا اور بُہتیرے ٹاٹ پہنے راکھ میں پڑ گئے۔

4 اور آستر کی سہیلیوں اور اُس کے خواجہ سراؤں نے آ کر اُسے خبر دی۔ تب ملِکہ بُہت غمگِین ہُوئی اور اُس نے کپڑے بھیجے کہ مرد کَی کو پہنائیں اور ٹاٹ اُس پر سے اُتار لیں پر اُس نے اُن کو نہ لِیا۔

5 تب آستر نے بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ہتاک کو جِسے اُس نے آستر کے پاس حاضِر رہنے کو مُقرر کِیا تھا بُلوایا اور اُسے تاکِید کی کہ مرد کَی کے پاس جا کر دریافت کرے کہ یہ کیا بات ہے اور کِس سبب سے ہے۔

6 سو ہتا ک نِکل کر شہر کے چَوک میں جو بادشاہ کے پھاٹک کے سامنے تھا مرد کَی کی پاس گیا۔

7 تب مرد کَی نے اپنی پُوری سرگُذشت اور رُوپے کی وہ ٹِھیک رقم اُسے بتائی جِسے ہامان نے یہُودیوں کو ہلاک کرنے کے لِئیبادشاہ کے خزانوں میں داخِل کرنے کا وعدہ کِیاتھا۔

8 اور اُس فرمان کی تحرِیر کی ایک نقل بھی جو اُن کو ہلاک کرنے کے لِئے سوسن میں دی گئی تھی اُسے دی تاکہ اُسے آستر کو دِکھائے اور بتائے اور اُسے تاکِید کرے کہ بادشاہ کے حضُور جا کر اُس سے مِنّت کرے اور اُس کے حضُور اپنی قَوم کے لِئے درخواست کرے۔

9 چُنانچہ ہتا ک نے آ کر آستر کو مرد کَی کی باتیں کہہ سُنائِیں۔

10 تب آستر ہتاک سے بات کرنے لگی اور اُسے مرد کَی کے لِئے یہ پَیغام دِیا کہ۔

11 بادشاہ کے سب مُلازِم اور بادشاہی صُوبوں کے سب لوگ جانتے ہیں کہ جو کوئی مرد ہو یا عَورت بے بُلائے بادشاہ کی بارگاہِ اندرُونی میں جائے اُس کے لِئے بس ایک ہی قانُون ہے کہ وہ مارا جائے سِوا اُس کے جِس کے لِئے بادشاہ سونے کا عصا اُٹھائے تاکہ وہ جِیتا رہے لیکن تِیس دِن ہُوئے کہ مَیں بادشاہ کے حضُور نہیں بُلائی گئی۔

12 اُنہوں نے مرد کَی سے آستر کی باتیں کہِیں۔

13 تب مرد کَی نے اُن سے کہا کہ آستر کے پاس یہ جواب لے جائیں کہ تُو اپنے دِل میں یہ نہ سمجھ کہ سب یہُودیوں میں سے تُو بادشاہ کے محلّ میں بچی رہے گی۔

14 کیونکہ اگر تُو اِس وقت خاموشی اِختیار کرے تو خلاصی اور نجات یہُودیوں کے لِئے کِسی اَور جگہ سے آئے گی پر تُو اپنے باپ کے خاندان سمیت ہلاک ہو جائے گی اور کیا جانے کہ تُو اَیسے ہی وقت کے لِئے سلطنت کو پُہنچی ہے؟۔

15 تب آستر نے اُن کو مرد کَی کے پاس یہ جواب لے جانے کا حُکم دِیا۔

16 کہ جا اور سوسن میں جِتنے یہُودی مَوجُود ہیں اُن کو اِکٹّھا کر اور تُم میرے لِئے روزہ رکھّو اور تِین روز تک دِن اور رات نہ کُچھ کھاؤ نہ پِیو۔مَیں بھی اور میری سہیلِیاں اِسی طرح سے روزہ رکھّیں گی اور اَیسے ہی مَیں بادشاہ کے حضُور جاؤُں گی جو آئِین کے خِلاف ہے اور اگر مَیں ہلاک ہُوئی تو ہلاک ہُوئی۔

17 چُنانچہ مرد کَی روانہ ہُؤا اور آستر کے حُکم کے مُطابِق سب کُچھ کِیا۔

آستر 5

آستر بادشاہ اور ہامان کی ضیافت کرتی ہے

1 اور تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ آستر شاہانہ لِباس پہن کر شاہی محلّ کی بارگاہِ اندرُونی میں شاہی محلّ کے سامنے کھڑی ہو گئی اور بادشاہ اپنے شاہی محلّ میں اپنے تختِ سلطنت پر قصر کے مُقابِل کے دروازہ پر بَیٹھا تھا۔

2 اور اَیسا ہُؤا کہ جب بادشاہ نے آستر ملِکہ کو بارگاہ میں کھڑی دیکھا تو وہ اُس کی نظر میں مقبُول ٹھہری اور بادشاہ نے وہ سُنہلا عصا جو اُس کے ہاتھ میں تھا آستر کی طرف بڑھایا ۔ سو آستر نے نزدِیک جا کر عصا کی نوک کو چُھؤا۔

3 تب بادشاہ نے اُس سے کہا آستر ملِکہ! تُو کیا چاہتی ہے اور کِس چِیز کی درخواست کرتی ہے؟ آدھی سلطنت تک وہ تُجھے بخشی جائے گی۔

4 آستر نے عرض کی اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو بادشاہ اُس جشن میں جو مَیں نے اُس کے لِئے تیّار کِیا ہے ہامان کو ساتھ لے کر آج تشرِیف لائے۔

5 بادشاہ نے فرمایا کہ ہامان کو جلد لاؤ تاکہ آستر کے کہے کے مُوافِق کِیا جائے سو بادشاہ اور ہامان اُس جشن میں آئے جِس کی تیّاری آستر نے کی تھی۔

6 اور بادشاہ نے جشن میں مَے نوشی کے وقت آستر سے پُوچھا کہ تیرا کیا سوال ہے؟ وہ منظُور ہو گا ۔ تیری کیا درخواست ہے؟ آدھی سلطنت تک وہ پُوری کی جائے گی۔

7 آستر نے جواب دِیا میرا سوال اور میری درخواست یہ ہے۔

8 اگر مَیں بادشاہ کی نظر میں مقبُول ہُوں اور بادشاہ کو منظُور ہو کہ میرا سوال قبُول اور میری درخواست پُوری کرے تو بادشاہ اور ہامان میرے جشن میں جو مَیں اُن کے لِئے تیّار کرُوں گی آئیں اور کل جَیسا بادشاہ نے اِرشاد کِیا ہے مَیں کرُوں گی۔

ہامان مردکَی کو قتل کرنے کی سازش کرتا ہے

9 اُس دِن ہامان شادمان اور خُوش ہو کر نِکلا پر جب ہامان نے بادشاہ کے پھاٹک پر مرد کَی کو دیکھا کہ اُس کے لِئے نہ کھڑا ہُؤا نہ ہٹا تو ہامان مرد کَی کے خِلاف غُصّہ سے بھر گیا۔

10 تَو بھی ہامان اپنے آپ کو ضبط کر کے گھر گیا اور لوگ بھیج کر اپنے دوستوں کو اور اپنی بِیوی زرِش کو بُلوایا۔

11 اور ہامان اُن کے آگے اپنی شان و شَوکت اور فرزندوں کی کثرت کا قِصّہ کہنے لگا اور کِس کِس طرح بادشاہ نے اُس کی ترقّی کی اور اُس کو اُمرا اور بادشاہی مُلازِموں سے زِیادہ سرفراز کِیا۔

12 ہامان نے یہ بھی کہا دیکھو آستر ملِکہ نے سِوا میرے کِسی کو بادشاہ کے ساتھ اپنے جشن میں جو اُس نے تیّار کِیا تھا آنے نہ دِیا اور کل کے لِئے بھی اُس نے بادشاہ کے ساتھ مُجھے دعوت دی ہے۔

13 تَو بھی جب تک مرد کَی یہُودی مُجھے بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا دِکھائی دیتا ہے اِن باتوں سے مُجھے کُچھ حاصِل نہیں۔

14 تب اُس کی بِیوی زرِش اور اُس کے سب دوستوں نے اُس سے کہا کہ پچاس ہاتھ اُونچی سُولی بنائی جائے اور کل بادشاہ سے عرض کر کہ مرد کَی اُس پر چڑھایا جائے تب خُوشی خُوشی بادشاہ کے ساتھ جشن میں جانا ۔

یہ بات ہامان کو پسند آئی اور اُس نے ایک سُولی بنوائی۔

آستر 6

بادشاہ مردکَی کو سرفراز کرتا ہے

1 اُس رات بادشاہ کو نِیند نہ آئی ۔ سو اُس نے توارِیخ کی کِتابوں کے لانے کا حُکم دِیا اور وہ بادشاہ کے حضُور پڑھی گئِیں۔

2 اور یہ لِکھا مِلا کہ مرد کَی نے دربانوں میں سے بادشاہ کے دو خوا جہ سراؤں بِگتا نا اور ترش کی مُخبری کی تھی جو اخسویر س بادشاہ پر ہاتھ چلانا چاہتے تھے۔

3 بادشاہ نے کہا اِس کے لِئے مرد کَی کی کیا عِزّت و حُرمت کی گئی ہے؟

بادشاہ کے مُلازِموں نے جو اُس کی خِدمت کرتے تھے کہا کہ اُس کے لِئے کُچھ نہیں کِیا گیا۔

4 اور بادشاہ نے پُوچھا کہ بارگاہ میں کَون حاضِر ہے؟

اُدھر ہامان شاہی محلّ کی بیرُونی بارگاہ میں آیا ہُؤا تھا کہ مرد کَی کو اُس سُولی پر چڑھانے کے لِئے جو اُس نے اُس کے لِئے تیّار کی تھی بادشاہ سے عرض کرے۔

5 سو بادشاہ کے مُلازِموں نے اُس سے کہا حضُور! بارگاہ میں ہامان کھڑا ہے ۔

بادشاہ نے فرمایا اُسے اندر آنے دو۔

6 سو ہامان اندر آیا اور بادشاہ نے اُس سے کہا جِس کی تعظِیم بادشاہ کرنا چاہتا ہے اُس شخص سے کیا کِیا جائے؟

ہامان نے اپنے دِل میں کہا کہ مُجھ سے زِیادہ بادشاہ کِس کی تعظِیم کرنا چاہتا ہو گا؟۔

7 سو ہامان نے بادشاہ سے کہا کہ اُس شخص کے لِئے جِس کی تعظِیم بادشاہ کو منظُور ہو۔

8 شاہانہ لِباس جِسے بادشاہ پہنتا ہے اور وہ گھوڑا جو بادشاہ کی سواری کا ہے اور شاہی تاج جو اُس کے سر پر رکھّا جاتا ہے لایا جائے۔

9 اور وہ لِباس اور وہ گھوڑا بادشاہ کے سب سے عالی نسب اُمرا میں سے ایک کے ہاتھ میں سپُرد ہوں تاکہ اُس لِباس سے اُس شخص کو مُلبّس کریں جِس کی تعظِیم بادشاہ کو منظُور ہے اور اُسے اُس گھوڑے پر سوار کر کے شہر کے شارِع عام میں پِھرائیں اور اُس کے آگے آگے مُنادی کریں کہ جِس شخص کی تعظِیم بادشاہ کرنا چاہتا ہے اُس سے اَیسا ہی کِیا جائے گا۔

10 تب بادشاہ نے ہامان سے کہا جلدی کر اور اپنے کہے کے مُطابِق وہ لِباس اور گھوڑا لے اور مرد کَی یہُودی سے جو بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا ہے اَیسا ہی کر ۔ جو کُچھ تُو نے کہا ہے اُس میں کُچھ بھی کمی نہ ہونے پائے۔

11 سو ہامان نے وہ لِباس اور گھوڑا لِیا اور مرد کَی کو مُلبّس کر کے گھوڑے پر سوار شہر کے شارِع عام میں پِھرایا اور اُس کے آگے آگے مُنادی کرتا گیا کہ جِس شخص کی تعظِیم بادشاہ کرنا چاہتا ہے اُس سے اَیسا ہی کِیا جائے گا۔

12 اور مرد کَی تو پِھر بادشاہ کے پھاٹک پر لَوٹ آیا پر ہامان آزُردہ اور سر ڈھانکے ہُوئے جلدی جلدی اپنے گھر گیا۔

13 اور ہامان نے اپنی بِیوی زرِش اور اپنے سب دوستوں کو ایک ایک بات جو اُس پر گُذری تھی بتائی ۔ تب اُس کے دانِش مندوں اور اُس کی بِیوی زرِ ش نے اُس سے کہا اگر مرد کَی جِس کے آگے تُو پست ہونے لگا ہے یہُودی نسل میں سے ہے تو تُو اُس پر غالِب نہ ہو گا بلکہ اُس کے آگے ضرُور پست ہوتا جائے گا۔

ہامان کو سزائے مَوت دی جاتی ہے

14 وہ اُس سے ابھی باتیں کر ہی رہے تھے کہ بادشاہ کے خواجہ سرا آ گئے اور ہامان کو اُس جشن میں لے جانے کی جلدی کی جِسے آستر نے تیّار کِیا تھا۔

آستر 7

1 سو بادشاہ اور ہامان آئے کہ آستر ملِکہ کے ساتھ کھائیں پِئیں۔

2 اور بادشاہ نے دُوسرے دِن ضِیافت پر مَے نوشی کے وقت آستر سے پِھر پُوچھا آستر ملِکہ تیرا کیا سوال ہے؟ وہ منظُور ہو گا اور تیری کیا درخواست ہے؟ آدھی سلطنت تک وہ پُوری کی جائے گی۔

3 آستر ملِکہ نے جواب دِیا اَے بادشاہ اگر مَیں تیری نظر میں مقبُول ہُوں اور بادشاہ کو منظُور ہو تو میرے سوال پر میری جان بخشی ہو اور میری درخواست پر میری قَوم مُجھے مِلے۔

4 کیونکہ مَیں اور میرے لوگ ہلاک اور قتل کِئے جانے اور نیست و نابُود ہونے کو بیچ دِئے گئے ہیں۔اگر ہم لوگ غُلام اور لَونڈیاں بننے کے لِئے بیچ ڈالے جاتے تو مَیں چُپ رہتی اگرچہ اُس دُشمن کو بادشاہ کے نُقصان کا مُعاوضہ دینے کا مقدُور نہ ہوتا۔

5 تب اخسویر س بادشاہ نے آستر ملِکہ سے کہا وہ کَون ہے اور کہاں ہے جِس نے اپنے دِل میں اَیسا خیال کرنے کی جُرأت کی؟۔

6 آستر نے کہا وہ مُخالِف اور وہ دُشمن یِہی خبِیث ہامان ہے ۔

تب ہامان بادشاہ اور ملِکہ کے حضُور ہِراسان ہُؤا۔

7 اور بادشاہ غضبناک ہو کر مَے نوشی سے اُٹھا اور محلّ کے باغ میں چلا گیا اور ہامان آستر ملِکہ سے اپنی جان بخشی کی درخواست کرنے کو اُٹھ کھڑا ہُؤا کیونکہ اُس نے دیکھا کہ بادشاہ نے میرے خِلاف بدی کی ٹھان لی ہے۔

8 اور بادشاہ محلّ کے باغ سے لَوٹ کر مَے نوشی کی جگہ آیا اور ہامان اُس تخت کے اُوپر جِس پر آستر بَیٹھی تھی پڑا تھا ۔

تب بادشاہ نے کہا کیا یہ گھر ہی میں میرے سامنے ملِکہ پر جبر کرنا چاہتا ہے؟ اِس بات کا بادشاہ کے مُنہ سے نِکلنا تھا کہ اُنہوں نے ہامان کا مُنہ ڈھانک دِیا۔

9 پِھراُن خواجہ سراؤں میں سے جو خِدمت کرتے تھے ایک خواجہ سرا خربُونا ہ نے عرض کی کہ حضُور! اِس کے عِلاوہ ہامان کے گھر میں وہ پچاس ہاتھ اُونچی سُولی کھڑی ہے جِس کو ہامان نے مرد کَی کے لِئے تیّار کِیا جِس نے بادشاہ کے فائِدہ کی بات بتائی ۔

بادشاہ نے فرمایا کہ اُسے اُس پر ٹانگ دو۔

10 سو اُنہوں نے ہامان کو اُسی سُولی پر جو اُس نے مرد کَی کے لِئے تیّار کی تھی ٹانگ دِیا ۔ تب بادشاہ کا غُصّہ ٹھنڈا ہُؤا۔