ایُّوب 20

1 تب ضُو فر نعماتی نے جواب دِیا:-

2 اِسی ِلئے میرے خیال مُجھے جواب سِکھاتے ہیں۔

اُس جلد بازی کی وجہ سے جو مُجھ میں ہے

3 مَیں نے وہ جِھڑکی سُن لی جو مُجھے شرمِندہ کرتی ہے

اور میری عقل کی رُوح مُجھے جواب دیتی ہے۔

4 کیا تُو قدِیم زمانہ کی یہ بات نہیں جانتا

جب سے اِنسان زمِین پر بسایا گیا

5 کہ شرِیروں کی فتح چند روزہ ہے

اور بے دِینوں کی خُوشی دَم بھر کی ہے؟

6 خواہ اُس کا جاہ و جلال آسمان تک بُلند ہو جائے

اور اُس کا سر بادلوں تک پُہنچے

7 تَو بھی وہ اپنے ہی فُضلہ کی طرح ہمیشہ کے لِئے

فناہو جائے گا۔

جِنہوں نے اُسے دیکھا ہے کہیں گے وہ کہاں ہے؟

8 وہ خواب کی طرح اُڑ جائے گا اور پِھر نہ مَلے گا

بلکہ وہ رات کی رویا کی طرح دُور کر دِیا جائے گا۔

9 جِس آنکھ نے اُسے دیکھا وہ اُسے پِھر نہ دیکھے گی ۔

نہ اُس کا مکان اُسے پِھر کبھی دیکھے گا۔

10 اُس کی اَولاد غرِیبوں کی خُوشامد کرے گی

اور اُسی کے ہاتھ اُس کی دَولت کو واپس دیں گے۔

11 اُس کی ہڈِّیاں اُس کی جوانی سے پُر ہیں

پر وہ اُس کے ساتھ خاک میں مِل جائے گی۔

12 خواہ شرارت اُس کو مِیٹھی لگے۔

خواہ وہ اُسے اپنی زُبان کے نِیچے چُھپائے۔

13 خواہ وہ اُسے بچا رکھّے اور نہ چھوڑے۔

بلکہ اُسے اپنے مُنہ کے اندر دبا رکھّے

14 تَو بھی اُس کا کھانا اُس کی انتڑِیوں میں بدل گیا ہے ۔

وہ اُس کے اندر افعی کا زہر ہے۔

15 وہ دَولت کو نِگل گیا ہے پر وہ اُسے پِھر اُگلے گا۔

خُدا اُسے اُس کے پیٹ سے باہر نِکال دے گا۔

16 وہ افعی کا زہر چُوسے گا۔

افعی کی زُبان اُسے مار ڈالے گی۔

17 وہ دریاؤں کو دیکھنے نہ پائے گا

یعنی شہد اور مکھّن کی بہتی ندِیوں کو۔

18 جِس چِیز کے لِئے اُس نے مشقّت کھینچی اُسے وہ

واپس کرے گااور نِگلے گا نہیں۔

جو مال اُس نے جمع کِیا اُس کے مُطابِق وہ خُوشی نہ کرے گا۔

19 کیونکہ اُس نے غرِیبوں پر ظُلم کِیا اور اُنہیں ترک کر دِیا۔

اُس نے زبردستی گھر چِھینا پر وہ اُسے بنانے نہ پائے گا۔

20 اِس سبب سے کہ وہ اپنے باطِن میں آسُودگی سے

واقِف نہ ہُؤا۔

وہ اپنی دِ ل پسند چِیزوں میں سے کُچھ نہیں بچائے گا۔

21 کوئی چِیز اَیسی باقی نہ رہی جِس کو اُس نے نِگلا نہ ہو۔

اِس لِئے اُس کی اِقبال مندی قائِم نہ رہے گی۔

22 اپنی کمال آسُودہ حالی میں بھی وہ تنگی میں ہو گا۔

ہر دُکھیارے کا ہاتھ اُس پر پڑے گا۔

23 جب وہ اپنا پیٹ بھرنے پر ہو گا تو خُدا اپنا قہرِ

شدِید اُس پرنازِل کرے گا۔

اور جب وہ کھاتا ہو گا تب یہ اُس پر برسے گا۔

24 وہ لوہے کے ہتھیار سے بھا گے گا

لیکن پِیتل کی کمان اُسے چھیدڈالے گی

25 وہ تِیر نِکالے گا اور وہ اُس کے جِسم سے باہر

آئے گا۔

اُس کی چمکتی نوک اُس کے پِتّے سے نِکلے گی۔

دہشت اُس پر چھائی ہُوئی ہے۔

26 ساری تارِیکی اُس کے خزانوں کے لِئے رکھّی

ہُوئی ہے۔

وہ آگ جو کِسی اِنسان کی سُلگائی ہُوئی نہیں اُسے کھا

جائے گی۔

وہ اُسے جو اُس کے ڈیرے میں بچا ہُؤا ہو گا بھسم کر

دے گی۔

27 آسمان اُس کی بدی کو ظاہِر کر دے گا

اور زمِین اُس کے خِلاف کھڑی ہو جائے گی۔

28 اُس کے گھر کی بڑھتی جاتی رہے گی۔

خُدا کے غضب کے دِن اُس کا مال جاتا رہے گا۔

29 خُدا کی طرف سے شرِیر آدمی کا حِصّہ

اور اُس کے لِئے خُدا کی مُقرّر کی ہُوئی مِیراث یِہی ہے۔

ایُّوب 21

1 تب ایُّوب نے جواب دیا:-

2 غَور سے میری بات سُنو

اور یِہی تُمہارا تسلّی دینا ہو۔

3 مُجھے اِجازت دو تو مَیں بھی کُچھ کہُوں گا

اور جب مَیں کہہ چُکُوں تو ٹھٹّھا مار لینا۔

4 لیکن مَیں ۔ کیا میری فریاد اِنسان سے ہے؟

پِھر مَیں بے صبری کیوں نہ کرُوں؟

5 مُجھ پر غَور کرو اور مُتعجِّب ہو

اور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھّو۔

6 جب مَیں یاد کرتا ہُوں تو گھبرا جاتا ہُوں

اور میرا جِسم تھرّا اُٹھتا ہے۔

7 شرِیر کیوں جِیتے رہتے۔

عُمر رسِیدہ ہوتے بلکہ قُوّت میں زبردست ہوتے ہیں؟

8 اُن کی اَولاد اُن کے ساتھ اُن کے دیکھتے دیکھتے

اور اُن کی نسل اُن کی آنکھوں کے سامنے قائِم ہو جاتی ہے۔

9 اُن کے گھر ڈر سے محفُوظ ہیں

اور خُدا کی چھڑی اُن پر نہیں ہے۔

10 اُن کا سانڈ باردار کر دیتا ہے اور چُوکتا نہیں۔

اُن کی گائے بیاتی ہے اور اپنا بچّہ نہیں گِراتی۔

11 وہ اپنے چھوٹے چھوٹے بچّوں کو ریوڑ کی طرح

باہر بھیجتے ہیں

اور اُن کی اَولاد ناچتی ہے۔

12 وہ خنجری اور سِتار کے تال پر گاتے

اور بانسلی کی آواز سے خُوش ہوتے ہیں۔

13 وہ خُوشحالی میں اپنے دِن کاٹتے

اور دَم کے دَم میں پاتال میں اُتر جاتے ہیں

14 حالانکہ اُنہوں نے خُدا سے کہا تھا کہ ہمارے

پاس سے چلا جا۔

کیونکہ ہم تیری راہوں کی معرفت کے خواہاں نہیں۔

15 قادرِ مُطلِق ہے کیا کہ ہم اُس کی عِبادت کریں؟

اور اگر ہم اُس سے دُعا کریں تو ہمیں کیا فائِدہ ہوگا؟

16 دیکھو! اُن کی اِقبال مندی اُن کے ہاتھ میں نہیں ہے۔

شرِیروں کی مشورت مُجھ سے دُور ہے۔

17 کِتنی بار شرِیروں کا چراغ بُجھ جاتا ہے

اور اُن کی آفت اُن پر آ پڑتی ہے!

اور خُدا اپنے غضب میں اُنہیں غم پر غم دیتا ہے

18 اور وہ اَیسے ہیں جَیسے ہوا کے آگے ڈنٹھل

اور جَیسے بُھوسا جِسے آندھی اُڑا لے جاتی ہے۔

19 خُدا اُس کی بدی اُس کے بچّوں کے لِئے رکھ چھوڑتا ہے۔

وہ اُس کا بدلہ اُسی کو دے تاکہ وہ جان لے۔

20 اُس کی ہلاکت کو اُسی کی آنکھیں دیکھیں

اور وہ قادرِ مُطلِق کے غضب میں سے پِئے۔

21 کیونکہ اپنے بعد اُس کو اپنے گھرانے سے کیا خُوشی ہے

جب اُس کے مہِینوں کا سِلسِلہ ہی کاٹ ڈالاگیا؟

22 کیا کوئی خُدا کو عِلم سِکھائے گا؟

جِس حال کہ وہ سرفرازوں کی عدالت کرتا ہے۔

23 کوئی تو اپنی پُوری طاقت میں

چَین اور سُکھ سے رہتا ہُؤا مَر جاتا ہے۔

24 اُس کی دوہنِیاں دُودھ سے بھری ہیں

اور اُس کی ہڈِّیوں کا گُودا تر ہے۔

25 اور کوئی اپنے جی میں کُڑھ کُڑھ کر مَرتا ہے

اور کبھی سُکھ نہیں پاتا۔

26 وہ دونوں مِٹّی میں یکساں پڑ جاتے ہیں

اور کِیڑے اُنہیں ڈھانک لیتے ہیں۔

27 دیکھو! مَیں تُمہارے خیالوں کو جانتا ہُوں

اور اُن منصُوبوں کو بھی جو تُم بے اِنصافی سے میرے

خِلاف باندھتے ہو

28 کیونکہ تُم کہتے ہو کہ امِیرکا گھر کہاں رہا ؟

اور وہ خَیمہ کہاں ہے جِس میں شرِیر بستے تھے؟

29 کیا تُم نے راستہ چلنے والوں سے کبھی نہیں پُوچھا؟

اور اُن کے آثار نہیں پہچانتے؟

30 کہ شرِیر آفت کے دِن کے لِئے رکھّا جاتا ہے

اور غضب کے دِن تک پُہنچایا جاتا ہے؟

31 کَون اُس کی راہ کو اُس کے مُنہ پر بیان کرے گا؟

اور اُس کے کِئے کا بدلہ کَون اُسے دے گا؟

32 تَو بھی وہ گور میں پُہنچایا جائے گا

اور اُس کی قبر پر پہرا دِیا جائے گا۔

33 وادی کے ڈھیلے اُسے مرغُوب ہیں

اور سب لوگ اُس کے پِیچھے چلے جائیں گے۔

جَیسے اُس سے پہلے بے شُمار لوگ گئے۔

34 سو تُم کیوں مُجھے عبث تسلّی دیتے ہو

جِس حال کہ تُمہاری باتوں میں جُھوٹ ہی جُھوٹ ہے؟

ایُّوب 22

تِیسرا مُکالمہ

1 تب الِیفز تیمانی نے جواب دِیا:-

2 کیا کوئی اِنسان خُدا کے کام آ سکتا ہے؟

یقِیناً عقل مند اپنے ہی کام کا ہے۔

3 کیا تیرے صادِق ہونے سے قادرِ مُطلِق کو کوئی

خُوشی ہے؟

یا اِس بات سے کہ تُو اپنی راہوں کو کامِل کرتا ہے اُسے

کُچھ فائِدہ ہے؟

4 کیا اِس لِئے کہ تُجھے اُس کا خَوف ہے وہ تُجھے جِھڑکتا

اور تُجھے عدالت میں لاتا ہے؟

5 کیا تیری شرارت بڑی نہیں؟

کیا تیری بدکارِیوں کی کوئی حدہے؟

6 کیونکہ تُو نے اپنے بھائی کی چِیزیں بے سبب رہن رکھِّیں

اور ننگوں کا لِباس اُتار لِیا۔

7 تُو نے تھکے ماندوں کو پانی نہ پِلایا

اور بُھوکوں سے روٹی کو روک رکھّا۔

8 لیکن زبردست آدمی زمِین کا مالِک بنا

اور عِزّت دار آدمی اُس میں بسا۔

9 تُو نے بیواؤں کو خالی چلتا کِیا

اور یتِیموں کے بازُو توڑے گئے۔

10 اِس لِئے پھندے تیری چاروں طرف ہیں

اور ناگہانی خَوف تُجھے ستاتا ہے۔

11 یا اَیسی تارِیکی کہ تُو دیکھ نہیں سکتا

اور پانی کی باڑھ تُجھے چُھپائے لیتی ہے۔

12 کیا آسمان کی بُلندی میں خُدا نہیں؟

اور تاروں کی بُلندی کو دیکھ ۔ وہ کَیسے اُونچے ہیں!

13 پِھر تُو کہتا ہے کہ خُدا کیا جانتا ہے؟

کیا وہ گہری تارِیکی میں سے عدالت کرے گا ؟

14 دَلدار بادل اُس کے لِئے پردہ ہیں کہ وہ دیکھ

نہیں سکتا۔

وہ آسمان کے دائِرہ میں سَیر کرتا پِھرتا ہے۔

15 کیا تُو اُسی پُرانی راہ پر چلتا رہے گا

جِس پر شرِیر لوگ چلے ہیں؟

16 جو اپنے وقت سے پہلے اُٹھا لِئے گئے

اور سَیلاب اُن کی بُنیاد کو بہا لے گیا۔

17 جو خُدا سے کہتے تھے ہمارے پاس سے چلا جا

اور یہ کہ قادرِ مُطلِق ہمارے لِئے کر کیا سکتا ہے؟

18 تَو بھی اُس نے اُن کے گھروں کو اچّھی اچّھی چِیزوں

سے بھر دِیا

لیکن شرِیروں کی مشورت مُجھ سے دُور ہے۔

19 صادِق یہ دیکھ کر خُوش ہوتے ہیں

اور بے گُناہ اُن کی ہنسی اُڑاتے ہیں

20 اور کہتے ہیں کہ یقِیناً وہ جو ہمارے خِلاف اُٹھے

تھے کٹ گئے

اور جو اُن میں سے باقی رہ گئے تھے اُن کو آگ نے

بھسم کر دِیا ہے۔

21 اُس سے مِلا رہ تو سلامت رہے گا

اور اِس سے تیرا بھلا ہو گا۔

22 مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ شرِیعت کو اُسی کی

زُبانی قبُول کر

اور اُس کی باتوں کو اپنے دِل میں رکھ لے۔

23 اگر تُو قادرِ مُطلِق کی طرف پِھرے تو بحال کِیا

جائے گا۔

بشرطیکہ تُو ناراستی کو اپنے خَیموں سے دُور کر دے۔

24 تُو اپنے خزانہ کو مِٹّی میں

اور اوفِیر کے سونے کو ندیوں کے پتّھروں میں ڈال دے

25 تب قادرِ مُطلِق تیراخزانہ

اور تیرے لِئے بیش قِیمت چاندی ہو گا۔

26 کیونکہ تب ہی تُو قادرِ مُطلِق میں مسرُور رہے گا

اور خُدا کی طرف اپنا مُنہ اُٹھائے گا۔

27 تُو اُس سے دُعا کرے گا اور وہ تیری سُنے گا

اور تُو اپنی مَنّتیں پُوری کرے گا۔

28 جِس بات کو تُو کہے گا وہ تیرے لِئے ہو جائے گی

اور نُور تیری راہوں کو رَوشن کرے گا۔

29 جب وہ پست کریں گے تُو کہے گا بُلندی ہو گی۔

اور وہ حلِیم آدمی کو بچائے گا۔

30 وہ اُس کو بھی چُھڑالے گا جو بے گُناہ نہیں ہے۔

ہاں وہ تیرے ہاتھوں کی پاکِیزگی کے سبب سے چُھڑایا

جائے گا۔

ایُّوب 23

1 تب ایُّوب نے جواب دیا:-

2 میری شِکایت آج بھی تلخ ہے۔

میری مار میرے کراہنے سے بھی بھاری ہے۔

3 کاش کہ مُجھے معلُوم ہوتا کہ وہ مُجھے کہاں مِل سکتا ہے

تاکہ مَیں عَین اُس کی مسند تک پُہنچ جاتا!

4 مَیں اپنا مُعاملہ اُس کے حضُور پیش کرتا

اور اپنا مُنہ دلِیلوں سے بھر لیتا۔

5 مَیں اُن لفظوں کو جان لیتا جِن میں وہ مُجھے جواب دیتا

اور جو کُچھ وہ مُجھ سے کہتا مَیں سمجھ لیتا۔

6 کیا وہ اپنی قُدرت کی عظمت میں مُجھ سے لڑتا؟

نہیں ۔ بلکہ وہ میری طرف توجُّہ کرتا۔

7 راستباز وہاں اُس کے ساتھ بحث کر سکتے۔

یُوں مَیں اپنے مُنصِف کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لِئے

رہائی پاتا۔

8 دیکھو! مَیں آگے جاتا ہُوں پر وہ وہاں نہیں

اور پِیچھے ہٹتا ہُوں پر مَیں اُسے دیکھ نہیں سکتا۔

9 بائیں ہاتھ پِھرتا ہُوں جب وہ کام کرتا ہے پر وہ

مُجھے دِکھائی نہیں دیتا ۔

وہ دہنے ہاتھ کی طرف چُھپ جاتا ہے اَیسا کہ مَیں

اُسے دیکھ نہیں سکتا۔

10 لیکن وہ اُس راستہ کو جِس پر مَیں چلتا ہُوں جانتا ہے۔

جب وہ مُجھے تالے گا تو مَیں سونے کی مانِند نِکل

آؤں گا ۔

11 میرا پاؤں اُس کے قدموں سے لگا رہا ہے۔

مَیں اُس کے راستہ پر چلتا رہا ہُوں اور برگشتہ نہیں ہُؤا۔

12 مَیں اُس کے لبوں کے حُکم سے ہٹا نہیں۔

مَیں نے اُس کے مُنہ کی باتوں کو اپنی ضرُوری خُوراک

سے بھی زِیادہ ذخِیرہ کِیا۔

13 لیکن وہ ایک خیال میں رہتا ہے اور کَون اُس کو

پِھراسکتاہے؟

اور جو کُچھ اُس کا جی چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔

14 کیونکہ جو کُچھ میرے لِئے مُقرّر ہے وہ پُورا کرتا ہے

اور بُہت سی اَیسی باتیں اُس کے ہاتھ میں ہیں۔

15 اِسی لِئے مَیں اُس کے حضُور میں گھبرا جاتا ہُوں۔

مَیں جب سوچتا ہُوں تو اُس سے ڈر جاتا ہُوں

16 کیونکہ خُدا نے میرے دِل کو بودا کر ڈالا ہے

اور قادرِ مُطلِق نے مُجھ کو گھبرا دِیا ہے۔

17 اِس لِئے کہ مَیں اِس ظُلمت سے پہلے کاٹ ڈالا نہ گیا

اور اُس نے بڑی تارِیکی کو میرے سامنے سے نہ چُھپایا۔

ایُّوب 24

1 قادرِ مُطلِق نے وقت کیوں نہیں ٹھہرائے

اور جو اُسے جانتے ہیں وہ اُس کے دِنوں کو کیوں

نہیں دیکھتے؟

2 اَیسے لوگ بھی ہیں جو زمِین کی حدّوں کو سرکا

دیتے ہیں۔

وہ ریوڑوں کو زبردستی لے جاتے اور اُنہیں چراتے ہیں ۔

3 وہ یتِیم کے گدھے کو ہانک لے جاتے ہیں۔

وہ بیوہ کے بَیل کو گِرَو لیتے ہیں۔

4 وہ مُحتاج کو راستہ سے ہٹا دیتے ہیں۔

زمِین کے غرِیب اِکٹّھے چُھپتے ہیں۔

5 دیکھو! وہ بیابان کے گورخروں کی طرح اپنے کام

کو جاتے

اور مشقّت اُٹھا کر خُوراک ڈُھونڈتے ہیں۔

بیابان اُن کے بچّوں کے لِئے خُوراک بہم پُہنچاتا ہے۔

6 وہ کھیت میں اپنا چارا کاٹتے ہیں

اور شرِیروں کے انگُور کی خوشہ چِینی کرتے ہیں۔

7 وہ ساری رات بے کپڑے ننگے پڑے رہتے ہیں

اور جاڑوں میں اُن کے پاس کوئی اوڑھنا نہیں ہوتا۔

8 وہ پہاڑوں کی بارِش سے بِھیگے رہتے ہیں

اور کِسی آڑ کے نہ ہونے سے چٹان سے لِپٹ جاتے ہیں ۔

9 اَیسے لوگ بھی ہیں جو یتِیم کو چھاتی پر سے ہٹا لیتے ہیں

اور غرِیبوں سے گِرَو لیتے ہیں۔

10 سو وہ بے کپڑے ننگے پِھرتے

اور بُھوک کے مارے پُولِیاں ڈھوتے ہیں۔

11 وہ اِن لوگوں کے اِحاطوں میں تیل نِکالتے ہیں۔

وہ اُن کے کُنڈوں میں انگُور رَوندتے اور پِیاسے رہتے ہیں۔

12 آباد شہر میں سے نِکل کر لوگ کراہتے ہیں

اور زخمِیوں کی جان فریاد کرتی ہے۔

تَو بھی خُدا اِس حماقت کا خیال نہیں کرتا۔

13 یہ اُن میں سے ہیں جو نُور سے بغاوت کرتے ہیں ۔

وہ اُس کی راہوں کو نہیں جانتے۔

نہ اُس کے راستوں پر قائِم رہتے ہیں۔

14 خُونی روشنی ہوتے ہی اُٹھتا ہے ۔ وہ غرِیبوں اور

مُحتاجوں کو مار ڈالتا ہے

اور رات کو وہ چور کی مانِند ہے۔

15 زانی کی آنکھ بھی شام کی مُنتظِر رہتی ہے۔

وہ کہتا ہے کِسی کی نظر مُجھ پر نہ پڑے گی

اور وہ اپنا مُنہ ڈھانک لیتا ہے۔

16 اندھیرے میں وہ گھروں میں سِیند مارتے ہیں۔

وہ دِن کے وقت چُھپے رہتے ہیں۔

وہ نُور کو نہیں جانتے

17 کیونکہ صُبح اُن سبھوں کے لِئے اَیسی ہے جَیسے

مَوت کاسایہ

اِس لِئے کہ اُنہیں مَوت کے سایہ کی دہشت معلُوم ہے ۔

18 وہ پانی کی سطح پر تیزرَو ہے۔

زمِین پر اُن کا بخرہ ملعُون ہے۔

وہ تاکِستانوں کی راہ پر نہیں چلتے۔

19 خُشکی اور گرمی برفانی پانی کے نالوں کو سُکھا دیتی ہیں ۔

اَیسا ہی قبر گُنہگاروں کے ساتھ کرتی ہے۔

20 رَحِم اُسے بُھول جائے گا ۔ کِیڑا اُسے مزہ سے

کھائے گا۔

اُس کی یاد پِھر نہ ہو گی۔

ناراستی درخت کی طرح توڑ دی جائے گی۔

21 وہ بانجھ کو جو جنتی نہیں نِگل جاتا ہے

اور بیوہ کے ساتھ بھلائی نہیں کرتا۔

22 خُدا اپنی قُوّت سے زبردستوں کو بھی کھینچ لیتا ہے۔

وہ اُٹھتا ہے اور کِسی کو زِندگی کا یقِین نہیں رہتا۔

23 خُدا اُنہیں امن بخشتا ہے اور وہ اُسی میں قائِم

رہتے ہیں

اور اُس کی آنکھیں اُن کی راہوں پر لگی رہتی ہیں۔

24 وہ سرفراز تو ہوتے ہیں پر تھوڑی ہی دیر میں جاتے

رہتے ہیں

بلکہ وہ پست کِئے جاتے ہیں اور سب دُوسروں کی طرح

راستہ سے اُٹھا لِئے جاتے

اور اناج کی بالوں کی طرح کاٹ ڈالے جاتے ہیں۔

25 اور اگر یہ یُوں ہی نہیں ہے تو کَون مُجھے جُھوٹا

ثابِت کرے گا۔

اور میری تقرِیر کو ناچِیزٹھہرائے گا؟

ایُّوب 25

1 تب بِلدد سُوخی نے جواب دِیا:-

2 اِقتدار اور دبدبہ اُس کے ساتھ ہے۔

وہ اپنے بُلند مقاموں میں امن رکھتا ہے۔

3 کیا اُس کی فَوجوں کی کوئی تعدادہے؟

اور کَون ہے جِس پر اُس کی روشنی نہیں پڑتی؟

4 پِھر اِنسان کیونکر خُدا کے حضُور راست ٹھہر سکتا ہے؟

یا وہ جو عَورت سے پَیدا ہُؤا ہے کیونکر پاک ہو سکتا ہے؟

5 دیکھ! چاند میں بھی روشنی نہیں

اور تارے اُس کی نظر میں پاک نہیں۔

6 پِھر بھلا اِنسان کا جو محض کِیڑا ہے

اور آدم زاد کا جو صِرف کِرم ہے کیا ذِکر؟

ایُّوب 26

1 تب ایُّوب نے جواب دِیا:-

2 جو بے طاقت ہے اُس کی تُو نے کَیسی مددکی!

جِس بازُو میں قُوّت نہ تھی اُس کو تُو نے کَیسا سنبھالا!

3 نادان کو تُو نے کَیسی صلاح دی

اور حقِیقی معرفت خُوب ہی بتائی!

4 تُو نے جو باتیں کہیِں سو کِس سے؟

اور کِس کی رُوح تُجھ میں سے ہو کر نِکلی؟

5 مُردوں کی رُوحیں

پانی اور اُس کے رہنے والوں کے نِیچے کانپتی ہیں۔

6 پاتال اُس کے حضُور کُھلا ہے

اور جہنّم بے پردہ ہے۔

7 وہ شِمال کو فضا میں پَھیلاتا ہے

اور زمِین کو خلا میں لٹکاتا ہے۔

8 وہ اپنے دَلدار بادلوں میں پانی کو باندھ دیتا ہے

اور بادل اُس کے بوجھ سے پھٹتا نہیں۔

9 وہ اپنے تخت کو ڈھانک لیتا ہے

اور اُس کے اُوپر اپنے بادل کو تان دیتا ہے۔

10 اُس نے روشنی اور اندھیرے کے مِلنے کی جگہ تک

پانی کی سطح پر حدباندھ دی ہے۔

11 آسمان کے سُتُون کانپتے

اور اُس کی جِھڑکی سے حَیران ہوتے ہیں۔

12 وہ اپنی قُدرت سے سمُندر کو مَوجزن کرتا

اور اپنے فہم سے رہب کو چھید دیتا ہے۔

13 اُس کے دَم سے آسمان آراستہ ہوتا ہے۔

اُس کے ہاتھ نے تیزرَو سانپ کو چھیدا ہے۔

14 دیکھو! یہ تو اُس کی راہوں کے فقط کنارے ہیں

اور اُس کی کَیسی دِھیمی آواز ہم سُنتے ہیں!

پر کَون اُس کی قُدرت کی گرج کو سمجھ سکتاہے؟

ایُّوب 27

1 اور ایُّوب نے پِھر اپنی مثل شرُوع کی اور کہنے لگا:-

2 زِندہ خُدا کی قَسم جِس نے میرا حق چِھین لِیا

اور قادِرِ مُطلِق کی سَوگند جِس نے میری جان کو دُکھ دِیا ہے ۔

3 (کیونکہ میری جان مُجھ میں اب تک سالِم ہے اور

خُدا کا دَم میرے نتھنوں میں ہے)۔

4 یقِناً میرے لب ناراستی کی باتیں نہ کہیں گے

نہ میری زُبان سے فریب کی بات نِکلے گی۔

5 خُدا نہ کرے کہ مَیں تُمہیں راست ٹھہراؤُں۔

مَیں مَرتے دَم تک اپنی راستی کو ترک نہ کرُوں گا۔

6 مَیں اپنی صداقت پر قائِم ہُوں اور اُسے نہ

چھوڑُوں گا۔

جب تک میری زِندگی ہے میرا دِل مُجھے ملامت نہ

کرے گا۔

7 میرا دُشمن شرِیروں کی مانِند ہو

اور میرے خِلاف اُٹھنے والا ناراستوں کی مانِند!

8 کیونکہ گو بے دِین دَولت حاصِل کر لے تَو بھی اُس

کی اُمّید کیا ہے

جب خُدا اُس کی جان لے لے؟

9 کیا خُدا اُس کی فریاد سُنے گا

جب مُصِیبت اُس پرآئے؟

10 کیا وہ قادرِ مُطلق میں مسرُور رہے گا

اور ہر وقت خُدا سے دُعاکرے گا؟

11 مَیں تُمہیں خُدا کے برتاؤ کی تعلِیم دُوں گا

اور قادرِ مُطلق کی بات نہ چُھپاؤُں گا۔

12 دیکھو! تُم سبھوں نے خُود یہ دیکھا ہے

پِھر تُم بِالکُل خُود بِین کَیسے ہوگئے؟

13 خُدا کی طرف سے شرِیر آدمی کا حِصّہ

اور ظالِموں کی مِیراث جو وہ قادرِ مُطلق کی طرف سے

پاتے ہیں یِہی ہے۔

14 اگر اُس کے بچّے بُہت ہو جائیں تو وہ تلوار کے

لِئے ہیں

اور اُس کی اَولاد روٹی سے سیر نہ ہو گی۔

15 اُس کے باقی لوگ مَر کر دفن ہوں گے

اور اُس کی بیوائیں نَوحہ نہ کریں گی۔

16 چاہے وہ خاک کی طرح چاندی جمع کر لے

اور کثرت سے لِباس تیّار کر رکھّے۔

17 وہ تیّار کر لے پر جو راست ہیں وہ اُن کو پہنیں گے

اور جو بے گُناہ ہیں وہ اُس چاندی کو بانٹ لیں گے۔

18 اُس نے مکڑی کی طرح اپنا گھر بنایا

اور اُس جھونپڑی کی طرح جِسے رکھوالا بناتا ہے۔

19 وہ لیٹتا ہے دَولت مند پر وہ دفن نہ کِیا جائے گا۔

وہ اپنی آنکھ کھولتا ہے اور وہ ہے ہی نہیں۔

20 دہشت اُسے پانی کی طرح آ لیتی ہے۔

رات کو طُوفان اُسے اُڑا لے جاتا ہے۔

21 مشرِقی ہوا اُسے اُڑا لے جاتی ہے اور وہ جاتا

رہتا ہے۔

وہ اُسے اُس کی جگہ سے اُکھاڑ پھینکتی ہے۔

22 کیونکہ خُدا اُس پر برسائے گا اور چھوڑنے کا نہیں۔

وہ اُس کے ہاتھ سے نِکل بھاگنا چاہے گا۔

23 لوگ اُس پر تالِیاں بجائیں گے

اور سُسکار کر اُسے اُس کی جگہ سے نِکال دیں گے۔

ایُّوب 28

حِکمت کی تعرِیف میں

1 یقِیناً چاندی کی کان ہوتی ہے

اور سونے کے لِئے جگہ ہوتی ہے جہاں تایا جاتا ہے۔

2 لوہا زمِین سے نِکالا جاتا ہے

اور پِیتل پتّھر میں سے گلایا جاتا ہے۔

3 اِنسان تارِیکی کی تہ تک پُہنچتا ہے

اور ظُلمات اور مَوت کے سایہ کی اِنتِہا تک

پتّھروں کی تلاش کرتا ہے۔

4 آبادی سے دُور وہ سُرنگ لگاتا ہے۔

آنے جانے والوں کے پاؤں سے بے خبر

اور لوگوں سے دُور وہ لٹکتے اور جُھولتے ہیں۔

5 اور زمِین ۔ اُس سے خُوراک پَیدا ہوتی ہے

اور اُس کے اندر گویا آگ سے اِنقلاب ہوتا رہتا ہے۔

6 اُس کے پتّھروں میں نِیلم ہے۔

اور اُس میں سونے کے ذرّے ہیں۔

7 اُس راہ کو کوئی شِکاری پرِندہ نہیں جانتا

نہ باز کی آنکھ نے اُسے دیکھا ہے

8 نہ مُتکبِّر جانور اُس پر چلے ہیں

نہ خُون خوار بَبر اُدھر سے گُذرا ہے۔

9 وہ چقماق کی چٹان پر ہاتھ لگاتا ہے۔

وہ پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹ دیتا ہے۔

10 وہ چٹانوں میں سے نالِیاں کاٹتا ہے۔

اُس کی آنکھ ہر بیش قِیمت چِیز کو دیکھ لیتی ہے۔

11 وہ ندِیوں کو مسدُود کرتا ہے کہ وہ ٹپکتی بھی نہیں

اور چُھپی چِیز کو وہ روشنی میں نِکال لاتا ہے۔

12 لیکن حِکمت کہاں مِلے گی؟

اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟

13 نہ اِنسان اُس کی قدر جانتا ہے

نہ وہ زِندوں کی سرزمِین میں مِلتی ہے۔

14 گہراؤ کہتا ہے وہ مُجھ میں نہیں ہے۔

سمُندر کہتا ہے وہ میرے پاس نہیں۔

15 نہ وہ سونے کے بدلے مِل سکتی ہے

نہ چاندی اُس کی قِیمت کے لِئے تُلے گی

16 نہ اوفِیر کا سونا اُس کا مول ہو سکتا ہے

اور نہ قِیمتی سُلیمانی پتّھر یا نِیلم۔

17 نہ سونا اور کانچ اُس کی برابری کر سکتے ہیں

نہ چوکھے سونے کے زیور اُس کا بدل ٹھہریں گے۔

18 مونگے اور بِلّور کا نام بھی نہیں لِیا جائے گا

بلکہ حِکمت کی قِیمت مرجان سے بڑھ کر ہے۔

19 نہ کُو ش کا پُکھراج اُس کے برابر ٹھہرے گا

نہ چوکھا سونا اُس کا مول ہو گا۔

20 پِھر حِکمت کہاں سے آتی ہے؟

اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟

21 جِس حال کہ وہ سب زِندوں کی آنکھوں سے

چُھپی ہے

اور ہوا کے پرِندوں سے پوشِیدہ رکھّی گئی ہے۔

22 ہلاکت اور مَوت کہتی ہیں

ہم نے اپنے کانوں سے اُس کی افواہ تو سُنی ہے۔

23 خُدا اُس کی راہ کو جانتا ہے

اور اُس کی جگہ سے واقِف ہے۔

24 کیونکہ وہ زمِین کی اِنتِہا تک نظر کرتا ہے

اور سارے آسمان کے نِیچے دیکھتا ہے

25 تاکہ وہ ہوا کا وزن ٹھہرائے

بلکہ وہ پانی کو پَیمانہ سے ناپتا ہے۔

26 جب اُس نے بارِش کے لِئے قانُون

اور رَعد کی برق کے لِئے راستہ ٹھہرایا

27 تب ہی اُس نے اُسے دیکھا اور اُس کا بیان کِیا۔

اُس نے اُسے قائِم کِیا بلکہ اُسے ڈھُونڈ نِکالا

28 اور اُس نے اِنسان سے کہا

دیکھ خُداوند کا خَوف ہی حِکمت ہے

اور بدی سے دُور رہنا خِرد ہے۔

ایُّوب 29

اپنے مُعاملہ کے بارے میں ایُّوب کا آخری بیان

1 اور ایُّوب پِھر اپنی مثل لا کر کہنے لگا:-

2 کاش کہ مَیں اَیسا ہوتا جَیسا گُذشتہ مہِینوں میں

یعنی جَیسا اُن دِنوں میں جب خُدا میری حِفاظت کر تا تھا ۔

3 جب اُس کا چراغ میرے سر پر رَوشن رہتا تھا

اور مَیں اندھیرے میں اُس کے نُور کے ذرِیعہ سے چلتا تھا۔

4 جَیسا مَیں اپنی برومندی کے ایّام میں تھا۔

جب خُدا کی خُوشنُودی میرے ڈیرے پر تھی۔

5 جب قادرِ مُطلق ہنوز میرے ساتھ تھا

اور میرے بچّے میرے ساتھ تھے۔

6 جب میرے قدم مکّھن سے دُھلتے تھے

اور چٹان میرے لِئے تیل کی ندیاں بہاتی تھی!

7 جب مَیں شہر کے پھاٹک پر جاتا

اور اپنے لِئے چَوک میں بَیٹھک تیّار کرتا تھا

8 تو جوان مُجھے دیکھتے اور چُھپ جاتے

اور عُمر رسِیدہ لوگ اُٹھ کھڑے ہوتے تھے۔

9 اُمرا بولنا بند کر دیتے

اور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ لیتے تھے۔

10 رئِیسوں کی آواز تھم جاتی

اور اُن کی زُبان تالُو سے چِپک جاتی تھی۔

11 کیونکہ کان جب میری سُن لیتا تو مُجھے مُبارک کہتا تھا

اور آنکھ جب مُجھے دیکھ لیتی تو میری گواہی دیتی تھی

12 کیونکہ مَیں غرِیب کو جب وہ فریاد کرتا چُھڑاتا تھا

اور یتِیم کو بھی جِس کا کوئی مددگار نہ تھا۔

13 ہلاک ہونے والا مُجھے دُعا دیتا تھا

اور مَیں بیوہ کے دِل کو اَیسا خُوش کرتا تھا کہ وہ گانے لگتی تھی ۔

14 مَیں نے صداقت کو پہنا اور اُس سے مُلبّس ہُؤا۔

میرا اِنصاف گویا جُبّہ اور عمامہ تھا۔

15 مَیں اندھوں کے لِئے آنکھیں تھا

اورلنگڑوں کے لِئے پاؤں۔

16 مَیں مُحتاج کا باپ تھا

اور مَیں اجنبی کے مُعاملہ کی بھی تحقِیق کرتا تھا۔

17 مَیں ناراست کے جبڑوں کو توڑ ڈالتا

اور اُس کے دانتوں سے شِکار چُھڑا لیتا تھا۔

18 تب مَیں کہتا تھا کہ مَیں اپنے آشیانہ میں مرُوں گا

اور مَیں اپنے دِنوں کو ریت کی طرح بے شُمار کرُوں گا۔

19 میری جڑیں پانی تک پَھیل گئی ہیں

اور رات بھر اوس میری شاخوں پر رہتی ہے۔

20 میری شَوکت مُجھ میں تازہ ہے

اور میری کمان میرے ہاتھ میں نئی کی جاتی ہے۔

21 لوگ میری طرف کان لگاتے اور مُنتظِر رہتے

اور میری مشورت کے لِئے خاموش ہو جاتے تھے ۔

22 میری باتوں کے بعد وہ پِھر نہ بولتے تھے

اور میری تقرِیر اُن پر ٹپکتی تھی۔

23 وہ میرا اَیسا اِنتظار کرتے تھے جَیسا بارِش کا

اور اپنا مُنہ اَیسے پسارتے تھے جَیسے پِچھلے مِینہ کے لِئے۔

24 جب وہ مایُوس ہوتے تھے تو مَیں اُن پر مُسکراتا تھا

اور میرے چِہرہ کی بشاشت کو اُنہوں نے کبھی نہ بِگا ڑ ا ۔

25 مَیں اُن کی راہ کو چُنتا اور سردار کی طرح بَیٹھتا

اور اَیسے رہتا تھا جَیسے فَوج میں بادشاہ

اور جَیسے وہ جو غم زدوں کو تسلّی دیتا ہے۔