ایُّوب 10

1 میری رُوح میری زِندگی سے بیزار ہے۔

مَیں اپنا شِکوہ خُوب دِل کھول کر کرُوں گا۔

مَیں اپنے دِل کی تلخی میں بولُوں گا۔

2 مَیں خُدا سے کہُوںگا مُجھے مُلزِم نہ ٹھہرا۔

مُجھے بتا کہ تُو مُجھ سے کیوں جھگڑتا ہے۔

3 کیا تُجھے اچھّا لگتا ہے کہ اندھیر کرے

اور اپنے ہاتھوں کی بنائی ہُوئی چِیز کو حقِیر جانے

اور شرِیروں کی مشورت کو روشن کرے؟

4 کیا تیری آنکھیں گوشت کی ہیں

یا تُو اَیسے دیکھتا ہے جَیسے آدمی دیکھتاہے؟

5 کیا تیرے دِن آدمی کے دِن کی طرح

اور تیرے سال اِنسان کے ایّام کی مانِند ہیں

6 کہ تُو میری بدکاری کو پُوچھتا

اور میرا گُناہ ڈُھونڈتا ہے

7 گو تُجھے معلُوم ہے کہ مَیں شرِیر نہیں ہُوں

اور کوئی نہیں جو تیرے ہاتھ سے چُھڑاسکے؟

8 تیرے ہی ہاتھوں نے مُجھے بنایا اور سراسر جوڑ کر

کامِل کِیا۔

پِھر بھی تُو مُجھے ہلاک کرتا ہے۔

9 یاد کر کہ تُو نے گُندھی ہُوئی مِٹّی کی طرح مُجھے بنایا

اور کیا تُو مُجھے پِھر خاک میں مِلائے گا؟

10 کیا تُو نے مُجھے دُودھ کی طرح نہیں اُنڈیلا

اور پنِیر کی طرح نہیں جمایا؟

11 پِھر تُو نے مُجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھایا

اور ہڈِ ّیوں اور نسوں سے مُجھے جوڑ دِیا۔

12 تُو نے مُجھے جان بخشی اور مُجھ پر کرم کِیا

اور تیری نِگہبانی نے میری رُوح سلامت رکھّی

13 تَو بھی تُو نے یہ باتیں اپنے دِل میں چُھپا رکھّی تِھیں۔

مَیں جانتا ہُوں کہ تیرا یِہی اِرادہ ہے کہ

14 اگر مَیں گُناہ کرُوں تو تُو مُجھ پر نِگران ہو گا۔

اور تُو مُجھے میری بدکاری سے بری نہیں کرے گا۔

15 اگر مَیں بدی کرُوں تو مُجھ پرافسوس!

اگر مَیں صادِق بنُوں تَو بھی اپنا سر نہیں اُٹھانے کا

کیونکہ مَیں رُسوائی سے بھرا ہُوں

اور اپنی مُصِیبت کو دیکھتا رہتاہُوں

16 اور اگر سر اُٹھاؤں تو تُو شیر کی طرح مُجھے شِکارکرتا ہے

اور پِھر عجِیب صُورت میں مُجھ پر ظاہِر ہوتا ہے۔

17 تُو میرے خِلاف نئے نئے گواہ لاتا ہے

اور اپنا قہر مُجھ پر بڑھاتا ہے۔

نئی نئی فَوجیں مُجھ پر چڑھ آتی ہیں۔

18 پس تُو نے مُجھے رَحِم سے نِکالا ہی کیوں؟

مَیں جان دے دیتا اور کوئی آنکھ مُجھے دیکھنے نہ پاتی۔

19 مَیں اَیسا ہوتا کہ گویا تھا ہی نہیں۔

مَیں رَحِم ہی سے قبر میں پُہنچا دِیا جاتا۔

20 کیا میرے دِن تھوڑے سے نہیں؟ بازآ

اور مُجھے چھوڑ دے تاکہ مَیں کُچھ راحت پاؤُں۔

21 اِس سے پہلے کہ مَیں وہاں جاؤُں جہاں سے پِھر

نہ لَوٹُوں گا

یعنی تارِیکی اور مَوت اور سایہ کی سرزمِین کو

22 گہری تارِیکی کی سرزمِین جو خُود تارِیکی ہی ہے ۔

مَوت کے سایہ کی سرزمِین جو بے ترتِیب ہے

اور جہاں روشنی بھی اَیسی ہے جَیسی تارِیکی ۔

ایُّوب 11

1 تب ضُوفر نعماتی نے جواب دِیا:-

2 کیا اِن بُہت سی باتوں کا جواب نہ دِیاجائے؟

اور کیا بکواسی آدمی راست ٹھہرایاجائے؟

3 کیا تیری لاف زنی لوگوں کو خاموش کردے؟

اور جب تُو ٹھٹّھا کرے تو کیا کوئی تُجھے شرمِندہ نہ کرے؟

4 کیونکہ تُو کہتا ہے میری تعلِیم پاک ہے

اور مَیں تیری نِگاہ میں بے گُناہ ہُوں۔

5 کاش! خُدا خُود بولے

اور تیرے خِلاف اپنے لبوں کو کھولے

6 اور حِکمت کے اسرار تُجھے دِکھائے

کہ وہ تاثِیر میں گُوناگُون ہے!

سو جان لے کہ تیری بدکاری جِس لائِق ہے اُس سے

کم ہی خُدا تُجھ سے مُطالبہ کرتا ہے۔

7 کیا تُو تلاش سے خُدا کو پا سکتاہے؟

کیا تُو قادرِ مُطلق کا بھید کمال کے ساتھ دریافت کر سکتاہے؟

8 وہ آسمان کی طرح اُونچا ہے ۔ تُو کیا کر سکتاہے؟

وہ پاتال سے گہرا ہے ۔ تُو کیا جان سکتاہے؟

9 اُس کی ناپ زمِین سے لمبی

اور سمُندر سے چَوڑی ہے۔

10 اگر وہ بِیچ سے گُذر کر بند کر دے

اور عدالت میں بُلائے تو کَون اُسے روک سکتاہے؟

11 کیونکہ وہ بے ہُودہ آدمِیوں کو پہچانتا ہے

اور بدکاری کو بھی دیکھتا ہے خواہ اُس کا خیال نہ کرے۔

12 لیکن بے ہُودہ آدمی سمجھ سے خالی ہوتا ہے

بلکہ اِنسان گورخر کے بچّہ کی طرح پَیدا ہوتا ہے۔

13 اگر تُو اپنے دِل کو ٹِھیک کرے

اور اپنے ہاتھ اُس کی طرف پَھیلائے۔

14 اگر تیرے ہاتھ میں بدکاری ہو تو اُسے دُور کرے

اور ناراستی کو اپنے ڈیروں میں رہنے نہ دے

15 تب یقِیناً تُو اپنا مُنہ بے داغ اُٹھائے گا

بلکہ تُو ثابِت قدم ہو جائے گا اور ڈرنے کا نہیں

16 کیونکہ تُو اپنی خَستہ حالی کو بُھول جائے گا۔

تُو اُسے اُس پانی کی طرح یاد کرے گا جو بہہ گیا ہو۔

17 اور تیری زِندگی دوپہر سے زِیادہ رَوشن ہو گی

اور اگر تارِیکی ہُوئی تو وہ صُبح کی طرح ہو گی

18 اور تُو مُطمئِن رہے گا کیونکہ اُمّید ہو گی

اور اپنے چَوگِرد دیکھ دیکھ کر سلامتی سے آرام کرے گا

19 اور تُو لیٹ جائے گا اور کوئی تُجھے ڈرائے گا نہیں

بلکہ بُہتیرے تُجھ سے فریاد کریں گے

20 پر شرِیروں کی آنکھیں رہ جائیں گی۔

اُن کے لِئے بھاگنے کو بھی راستہ نہ ہو گا

اوردَم دے دینا ہی اُ ن کی اُمّید ہو گی۔

ایُّوب 12

1 تب ایُّوب نے جواب دِیا:-

2 بے شک آدمی تو تُم ہی ہو

اور حِکمت تُمہارے ہی ساتھ مَرے گی۔

3 لیکن مُجھ میں بھی سمجھ ہے جَیسے تُم میں ہے۔

مَیں تُم سے کم نہیں۔

بَھلا اَیسی باتیں جَیسی یہ ہیں کَون نہیں جانتا؟

4 مَیں اُس آدمی کی طرح ہُوں جو اپنے پڑوسی کے

لِئے ہنسی کا نِشانہ بنا ہے۔

مَیں وہ آدمی تھا جو خُدا سے دُعا کرتا اور وہ اُس کی سُن لیتا تھا۔

راست اور کامِل آدمی ہنسی کا نِشانہ ہوتا ہی ہے ۔

5 جو چَین سے ہے اُس کے خیال میں دُکھ کے لِئے

حقارت ہوتی ہے۔

یہ اُن کے لِئے تیّار رہتی ہے جِن کا پاؤں پِھسلتا ہے۔

6 ڈاکُوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں

اور جو خُدا کو غُصّہ دِلاتے ہیں وہ محفُوظ رہتے ہیں۔

اُن ہی کے ہاتھ کو خُدا خُوب بھرتا ہے۔

7 حَیوانوں سے پُوچھ اور وہ تُجھے سِکھائیں گے

اور ہُوا کے پرِندوں سے دریافت کر اور وہ تُجھے

بتائیں گے۔

8 یا زمِین سے بات کر اور وہ تُجھے سِکھائے گی

اور سمُندر کی مچھلِیاں تُجھ سے بیان کریں گی۔

9 کَون نہیں جانتا کہ اِن سب باتوں میں

خُداوند ہی کا ہاتھ ہے جِس نے یہ سب بنایا؟

10 اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان

اور کُل بنی آدم کا دَم ہے۔

11 کیا کان باتوں کو نہیں پرکھ لیتا

جَیسے زُبان کھانے کو چکھ لیتی ہے؟

12 بُڈّھوں میں سمجھ ہوتی ہے

اور عُمر کی درازی میں دانائی۔

13 خُدا میں سمجھ اور قُوّت ہے۔

اُس کے پاس مصلحت اور دانائی ہے۔

14 دیکھو! وہ ڈھا دیتا ہے تو پِھر بنتا نہیں۔

وہ آدمی کو بند کر دیتا ہے تو پِھر کُھلتا نہیں۔

15 دیکھو!وہ مِینہ کو روک لیتا ہے تو پانی سُوکھ جاتا ہے۔

پِھر جب وہ اُسے بھیجتا ہے تو وہ زمِین کو اُلٹ دیتا ہے ۔

16 اُس میں طاقت اور تاثِیر کی قُوّت ہے۔

فریب کھانے والا اور فریب دینے والا دونوں اُسی کے ہیں ۔

17 وہ مُشِیروں کو لُٹوا کر اسِیری میں لے جاتا ہے

اور عدالت کرنے والوں کو بیوُقُوف بنا دیتا ہے۔

18 وہ شاہی بندھنوں کو کھول ڈالتا ہے

اور بادشاہوں کی کمر پر پٹکا باندھتا ہے۔

19 وہ کاہِنوں کو لُٹوا کر اسِیری میں لے جاتا

اور زبردستوں کو پچھاڑ دیتا ہے۔

20 وہ اِعتماد والے کی قُوّتِ گویائی دُور کرتا

اور بزُرگوں کی دانائی کو چِھین لیتا ہے۔

21 وہ اُمرا پر حقارت برساتاہے

اور زورآوروں کے کمربند کو کھول ڈالتا ہے۔

22 وہ اندھیرے میں سے گہری باتوں کو آشکاراکرتا

اور مَوت کے سایہ کو بھی رَوشنی میں لے آتا ہے۔

23 وہ قَوموں کو بڑھا کر اُنہیں ہلاک کر ڈالتا ہے۔

وہ قَوموں کو پَھیلاتا اور پِھر اُنہیں سمیٹ لیتا ہے۔

24 وہ زمِین کی قَوموں کے سرداروں کی عقل اُڑا دیتا

اور اُنہیں اَیسے بیابان میں بھٹکا دیتا ہے جہاں راستہ نہیں ۔

25 وہ روشنی کے بغَیر تارِیکی میں ٹٹولے پِھرتےہیں

اور وہ اُنہیں اَیسا بنا دیتا ہے کہ متوالے کی طرح لڑکھڑاتے

ہُوئے چلتے ہیں۔

ایُّوب 13

1 میری آنکھ نے تو یہ سب کُچھ دیکھا ہے۔

میرے کان نے یہ سُنا اور سمجھ بھی لِیا ہے۔

2 جو کُچھ تُم جانتے ہو اُسے مَیں بھی جانتا ہُوں۔

مَیں تُم سے کم نہیں۔

3 مَیں تو قادرِ مُطلِق سے گُفتگو کرنا چاہتا ہُوں۔

میری آرزُو ہے کہ خُدا کے ساتھ بحث کرُوں۔

4 لیکن تُم لوگ تو جُھوٹی باتوں کے گھڑنے والے ہو۔

تُم سب کے سب نِکمّے طبِیب ہو۔

5 کاش تُم بِالکُل خاموش ہوجاتے!

یِہی تُمہاری عقل مندی ہوتی۔

6 اب میری دلِیل سُنو

اور میرے مُنہ کے دعویٰ پر کان لگاؤ۔

7 کیا تُم خُدا کے حق میں ناراستی سے باتیں کرو گے

اور اُس کے حق میں فریب سے بولوگے؟

8 کیا تُم اُس کی طرف داری کروگے؟

کیا تُم خُدا کی طرف سے جھگڑوگے؟

9 کیا یہ اچھّا ہو گا کہ وہ تُمہاری تفتِیش کرے؟

کیا تُم اُسے فریب دو گے جَیسے آدمی کو؟

10 وہ ضرُور تُمہیں ملامت کرے گا۔

اگر تُم خُفیتہً طرف دارِی کرو۔

11 کیا اُس کا جلال تُمہیں ڈرا نہ دے گا

اور اُس کا رُعب تُم پر چھا نہ جائے گا؟

12 تُمہاری معرُوف باتیں راکھ کی کہاوتیں ہیں۔

تُمہاری فصِیلیں مِٹّی کی فصِیلیں ہیں۔

13 تُم چُپ رہو ۔ مُجھے چھوڑو تاکہ مَیں بول سکُوں

اور پِھر مُجھ پر جو بِیتے سو بِیتے۔

14 مَیں اپنا ہی گوشت اپنے دانتوں سے کیوں چباؤُں

اور اپنی جان اپنی ہتھیلی پر کیوں رکھُّوں؟

15 دیکھو وہ مُجھے قتل کرے گا ۔ مَیں اِنتِظار نہیں کرُوں گا ۔

بہر حال مَیں اپنی راہوں کی تائِید اُس کے حضُور کرُوں گا ۔

16 یہ بھی میری نجات کا باعِث ہو گا

کیونکہ کوئی بے خُدا اُس کے سامنے آ نہیں سکتا۔

17 میری تقرِیر کو غَور سے سُنو

اور میرا بیان تُمہارے کانوں میں پڑے۔

18 دیکھو مَیں نے اپنا دعویٰ درُست کر لِیا ہے۔

مَیں جانتا ہُوں کہ مَیں صادِق ہُوں۔

19 کَون ہے جو میرے ساتھ جھگڑے گا؟

کیونکہ پِھر تو مَیں چُپ ہو کر اپنی جان دے دُوں گا۔

20 فقط دو ہی کام مُجھ سے نہ کر۔

تب مَیں تُجھ سے نہیں چُھپُوں گا۔

21 اپنا ہاتھ مُجھ سے دُور ہٹالے

اور تیری ہَیبت مُجھے خَوف زدہ نہ کرے۔

22 تب تیرے بُلانے پر مَیں جواب دُوں گا۔

یا مَیں بولُوں اور تُو مُجھے جواب دے۔

23 میری بدکارِیاں اور گُناہ کِتنے ہیں؟

اَیسا کر کہ مَیں اپنی خطا اور گُناہ کو جان لُوں۔

24 تُو اپنا مُنہ کیوں چُھپاتا ہے

اور مُجھے اپنا دُشمن کیوں جانتا ہے؟

25 کیا تُو اُڑتے پتّے کو پریشان کرے گا؟

کیا تُو سُوکھے ڈنٹھل کے پِیچھے پڑے گا؟

26 کیونکہ تُو میرے خِلاف تلخ باتیں لِکھتا ہے

اور میری جوانی کی بدکارِیاں مُجھ پر واپس لاتا ہے۔

27 تُو میرے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکتا اور میری سب

راہوں کی نِگرانی کرتا ہے۔

اور میرے پاؤں کے گِرد خط کھینچتا ہے۔

28 اگرچہ مَیں سڑی ہُوئی چِیز کی طرح ہُوں جو فنا ہو

جاتی ہے۔

یا اُس کپڑے کی مانِند ہُوں جِسے کِیڑے نے کھا لِیا ہو۔

ایُّوب 14

1 اِنسان جو عَورت سے پَیدا ہوتا ہے۔

تھوڑے دِنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔

2 وہ پُھول کی طرح نِکلتا اور کاٹ ڈالا جاتا ہے۔

وہ سایہ کی طرح اُڑ جاتا ہے اور ٹھہرتا نہیں۔

3 سو کیا تُو اَیسے پر اپنی آنکھیں کھولتا ہے

اور مُجھے اپنے ساتھ عدالت میں گھسِیٹتا ہے؟

4 ناپاک چِیز میں سے پاک چِیز کَون نِکال سکتا

ہے؟ کوئی نہیں۔

5 اُس کے دِن تو ٹھہرے ہُوئے ہیں اور اُس کے

مہِینوں کی تعدادتیرے پاس ہے

اور تُو نے اُس کی حدّوں کو مُقرّر کر دِیا ہے جِنہیں وہ پار

نہیں کر سکتا۔

6 سو اُس کی طرف سے نظر ہٹا لے تاکہ وہ آرام کرے

جب تک وہ مزدُور کی طرح اپنا دِن پُورا نہ کر لے۔

7 کیونکہ درخت کی تو اُمّید رہتی ہے کہ اگر وہ کاٹا جا ئے

تو پِھر پُھوٹ نِکلے گا

اور اُس کی نرم نرم ڈالِیاں مَوقُوف نہ ہوںگی۔

8 اگرچہ اُس کی جڑ زمِین میں پُرانی ہو جائے

اور اُس کا تنہ مِٹّی میں گل جائے

9 تَو بھی پانی کی بُو پاتے ہی وہ شگُوفے لائے گا

اور پَودے کی طرح شاخیں نِکالے گا۔

10 لیکن اِنسان مَر کر پڑا رہتا ہے

بلکہ اِنسان دَم چھوڑ دیتا ہے اور پِھر وہ کہاں رہا؟

11 جَیسے جِھیل کا پانی مَوقُوف ہو جاتا

اور دریا اُترتا اور سُوکھ جاتا ہے

وَیسے آدمی لیٹ جاتا ہے اور اُٹھتا نہیں۔

12 جب تک آسمان ٹل نہ جائے وہ بیدار نہ ہوں گے

اور نہ اپنی نِیند سے جگائے جائیں گے۔

13 کاش کہ تُو مُجھے پاتال میں چُھپا دے

اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مُجھے پوشِیدہ رکھّے

اور کوئی مُعیّن وقت میرے لِئے ٹھہرائے اور مُجھے یاد کرے!

14 اگر آدمی مَر جائے تو کیا وہ پِھرجِئے گا

مَیں اپنی جنگ کے کُل ایّام میں مُنتِطر رہتا

جب تک میرا چُھٹکارا نہ ہوتا۔

15 تُو مُجھے پُکارتا اور مَیں تُجھے جواب دیتا۔

تُجھے اپنے ہاتھوں کی صنعت کی طرف رغبت ہوتی۔

16 پر اب تو تُو میرے قدم گِنتا ہے۔

کیا تُو میرے گُناہ کی تاک میں لگا نہیں رہتا؟

17 میری خطا تَھیلی میں سر بہ مُہر ہے۔

تُو نے میرے گُناہ کو سی رکھّا ہے۔

18 یقِیناً پہاڑ گِرتے گِرتے معدُوم ہو جاتا ہے

اور چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جاتی ہے۔

19 پانی پتّھروں کو گِھس ڈالتا ہے۔

اُس کی باڑھ زمِین کی خاک کو بہا لے جاتی ہے۔

اِسی طرح تُو اِنسان کی اُمّید کو مِٹا دیتا ہے۔

20 تُو سدا اُس پر غالِب ہوتا ہے ۔ سو وہ گُذر جاتا ہے۔

تُو اُس کا چِہرہ بدل ڈالتا اور اُسے خارِج کر دیتاہے۔

21 اُس کے بیٹوں کی عِزّت ہوتی ہے پر اُسے خبر نہیں۔

وہ ذلِیل ہوتے ہیں پر وہ اُن کا حال نہیں جانتا۔

22 بلکہ اُس کا گوشت جو اُس کے اُوپر ہے دُکھی رہتا

اور اُس کی جان اُس کے اندر ہی اندر غم کھاتی رہتی ہے۔

ایُّوب 15

دُوسرا مُکالمہ

1 تب الِیفز تیمانی نے جواب دِیا:-

2 کیا عقل مند کو چاہئے کہ لغو باتیں جوڑ کر جواب دے

اور مشرِقی ہوا سے اپنا پیٹ بھرے؟

3 کیا وہ بے فائِدہ بکواس سے بحث کرے

یا اَیسی تقرِیروں سے جو بے سُودہیں؟

4 بلکہ تُو خَوف کو برطرف کرکے

خُدا کے حضُور عِبادت کو زائِل کرتا ہے۔

5 کیونکہ تیرا گُناہ تیرے مُنہ کو سِکھاتا ہے

اور تُو عَیّاروں کی زُبان اِختیار کرتا ہے۔

6 تیرا ہی مُنہ تُجھے مُلزِم ٹھہراتا ہے نہ کہ مَیں

بلکہ تیرے ہی ہونٹ تیرے خِلاف گواہی دیتے ہیں۔

7 کیا پہلا اِنسان تُو ہی پَیداہؤُا؟

یا پہاڑوں سے پہلے تیری پَیدایش ہُوئی؟

8 کیا تُو نے خُدا کی پوشِیدہ مصلحت سُن لی ہے

اور اپنے لِئے عقل مندی کا ٹھیکہ لے رکھّاہے؟

9 تُو اَیسا کیا جانتا ہے جو ہم نہیں جانتے؟

تُجھ میں اَیسی کیا سمجھ ہے جو ہم میں نہیں؟

10 ہم لوگوں میں سفید سر اور بڑے بُوڑھے بھی ہیں

جو تیرے باپ سے بھی بُہت زِیادہ عُمر کے ہیں۔

11 کیا خُدا کی تسلّی تیرے نزدِیک کُچھ کم ہے

اور وہ کلام جو تُجھ سے نرمی کے ساتھ کِیا جاتاہے؟

12 تیرا دِل کیوں تُجھے کھینچ لے جاتا ہے

اور تیری آنکھیں کیوں اِشارہ کرتی ہیں

13 کہ تُو اپنی رُوح کو خُدا کی مُخالفت پر آمادہ کرتاہے

اور اپنے مُنہ سے اَیسی باتیں نِکلنے دیتاہے؟

14 اِنسان ہے کیا کہ وہ پاک ہو؟

اور وہ جو عَورت سے پَیدا ہُؤا کیا ہے کہ صادِق ہو؟

15 دیکھ! وہ اپنے قُدسِیوں کا اِعتبار نہیں کرتا

بلکہ آسمان بھی اُس کی نظر میں پاک نہیں۔

16 پِھر بھلا اُس کا کیا ذِکر جو گِھنونا اور خراب ہے

یعنی وہ آدمی جو بدی کو پانی کی طرح پِیتا ہے؟

17 مَیں تُجھے بتاتا ہُوں ۔ تُو میری سُن

اور جو مَیں نے دیکھا ہے اُس کا بیان کرُوں گا۔

18 (جِسے عقل مندوں نے اپنے باپ دادا سے سُن کر

بتایا ہے اور اُسے چُھپایا نہیں

19 صِرف اُن ہی کو مُلک دِیا گیا تھا

اور کوئی پردیسی اُن کے درمِیان نہیں آیا)۔

20 شرِیر آدمی اپنی ساری عُمر درد سے کراہتا ہے۔

یعنی سب برس جو ظالِم کے لِئے رکھّے گئے ہیں۔

21 ڈراونی آوازیں اُس کے کان میں گُونجتی رہتی ہیں ۔

اِقبال مندی کے وقت غارت گر اُس پر آ پڑے گا۔

22 اُسے یقِین نہیں کہ وہ اندھیرے سے باہر نِکلے گا

اور تلوار اُس کی مُنتظِر ہے۔

23 وہ روٹی کے لِئے مارا مارا پِھرتا ہے کہ کہاں مِلے گی ۔

وہ جانتا ہے کہ اندھیرے کا دِن پاس ہی ہے۔

24 مُصِیبت اور سخت تکلِیف اُسے ڈراتی ہیں۔

اَیسے بادشاہ کی طرح جو لڑائی کے لِئے تیّار ہو وہ اُس

پر غالِب آتی ہیں۔

25 اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کے خِلاف اپنا ہاتھ

بڑھایا ہے

اور قادرِ مُطلق کے خِلاف بے باکی کرتا ہے۔

26 وہ اپنی ڈھالوں کی موٹی موٹی گُل میخوں کے ساتھ

گردن کش ہو کر اُس پر لپکتا ہے۔

27 اِس لِئے کہ اُس کے مُنہ پر مُٹاپا چھا گیا ہے

اور اُس کے پہلُوؤں پر چربی کی تہیں جم گئی ہیں۔

28 اور وہ وِیران شہروں میں بس گیا ہے۔

اَیسے مکانوں میں جِن میں کوئی آدمی نہ بسا

اور جو کھنڈر ہونے کو تھے۔

29 وہ دَولت مند نہ ہو گا ۔ اُس کا مال بنا نہ رہے گا

اور اَیسوں کی پَیداوار زمِین کی طرف نہ جُھکے گی۔

30 وہ اندھیرے سے کبھی نہ نِکلے گا۔

شُعلے اُس کی شاخوں کو خُشک کر دیں گے

اور وہ خُدا کے مُنہ کے دَم سے جاتا رہے گا۔

31 وہ اپنے آپ کو دھوکا دے کر بطالت کا بھروسا نہ کرے

کیونکہ بطالت ہی اُس کا اجر ٹھہرے گی۔

32 یہ اُس کے وقت سے پہلے پُورا ہو جائے گا

اور اُس کی شاخ ہری نہ رہے گی۔

33 تاک کی طرح اُس کے انگُور کچّے ہی جھڑ جائیں گے

اور زَیتُون کی طرح اُس کے پُھول گِر جائیں گے۔

34 کیونکہ بے خُدا لوگوں کی جماعت بے پَھل رہے گی

اور رِشوت کے ڈیروں کو آگ بھسم کر دے گی۔

35 وہ شرارت سے باردار ہوتے ہیں اور بدی پَیدا ہوتی ہے

اور اُن کا پیٹ دغا کو تیّار کرتا ہے۔

ایُّوب 16

1 تب ایُّوب نے جواب دِیا:-

2 اَیسی بُہت سی باتیں مَیں سُن چُکا ہُوں۔

تُم سب کے سب نِکمّے تسلّی دینے والے ہو۔

3 کیا لغو باتیں کبھی ختم ہوںگی؟

تُو کَون سی بات سے جِھڑک کر جواب دیتاہے؟

4 مَیں بھی تُمہاری طرح بات بنا سکتا ہُوں۔

اگر تُمہاری جان میری جان کی جگہ ہوتی

تو مَیں تُمہارے خِلاف باتیں گھڑ سکتا

اور تُم پر اپنا سر ہِلا سکتا۔

5 بلکہ مَیں اپنی زُبان سے تُمہیں تقوِیت دیتا

اور میرے لبوں کی غمگُساری تُم کو تسلّی دیتی۔

6 اگرچہ مَیں بولتا ہُوں پر مُجھ کو تسلّی نہیں ہوتی

اور گو چُپکا بھی ہو جاتا ہُوں پر مُجھے کیا راحت ہوتی ہے؟

7 پر اُس نے تو مُجھے بیزار کر ڈالا ہے۔

تُو نے میرے سارے جتھے کو تباہ کر دِیا ہے۔

8 تُو نے مُجھے مضبُوطی سے پکڑ لِیا ہے ۔ یِہی مُجھ پر

گواہ ہے۔

میری لاغری میرے خِلاف کھڑی ہو کر میرے مُنہ پر

گواہی دیتی ہے۔

9 اُس نے اپنے غضب میں مُجھے پھاڑا اور میرا پِیچھا

کِیاہے۔

اُس نے مُجھ پر دانت پِیسے۔

میرا مُخالِف مُجھے آنکھیں دِکھاتا ہے۔

10 اُنہوں نے مُجھ پر مُنہ پسارا ہے۔

اُنہوں نے طنزاً مُجھے گال پر مارا ہے۔

وہ میرے خِلاف اِکٹّھے ہوتے ہیں۔

11 خُدا مُجھے بے دِینوں کے حوالہ کرتا ہے

اور شرِیروں کے ہاتھوں میں مُجھے سپُرد کرتا ہے۔

12 مَیں آرام سے تھا اور اُس نے مُجھے چُور چُور کر ڈالا۔

اُس نے میری گردن پکڑ لی اور مُجھے پٹک کر ٹُکڑے ٹُکڑے

کر دِیا۔

اور اُس نے مُجھے اپنا نِشانہ بنا کر کھڑا کر لِیاہے۔

13 اُس کے تِیرانداز مُجھے چاروں طرف سے گھیر

لیتے ہیں۔

وہ میرے گُردوں کو چِیرتا ہے اور رحم نہیں کرتا

اور میرے پِت کو زمِین پر بہا دیتا ہے۔

14 وہ مُجھے زخم پر زخم لگا کر خستہ کرتا ہے۔

وہ پہلوان کی طرح مُجھ پر دھاوا کرتا ہے۔

15 مَیں نے اپنی کھال پر ٹاٹ کو سی لِیا ہے

اور اپنا سِینگ خاک میں رکھ دِیاہے۔

16 میرا مُنہ روتے روتے سُوج گیا

اور میری پلکوں پر مَوت کا سایہ ہے۔

17 اگرچہ میرے ہاتھوں میں ظُلم نہیں

اور میری دُعا بے رِیا ہے۔

18 اَے زمِین! میرے خُون کو نہ ڈھانکنا

اور میری فریاد کو آرام کی جگہ نہ مِلے۔

19 اب بھی دیکھ! میرا گواہ آسمان پر ہے

اور میرا ضامِن عالمِ بالا پر ہے۔

20 میرے دوست میری حقارت کرتے ہیں

پر میری آنکھ خُدا کے حضُور آنسُو بہاتی ہے۔

21 تاکہ وہ آدمی کے حق کو اپنے ساتھ

اور آدم زاد کے حق کو اُس کے پڑوسی کے ساتھ قائِم رکھّے۔

22 کیونکہ جب چند سال نِکل جائیں گے

تو مَیں اُس راستہ سے چلا جاؤں گا جِس سے پِھر لَوٹنے کا نہیں۔

ایُّوب 17

1 میری جان تباہ ہو گئی ۔ میرے دِن ہو چُکے۔

قبر میرے لِئے تیّار ہے۔

2 یقِیناً ہنسی اُڑانے والے میرے ساتھ ساتھ ہیں

اور میری آنکھ اُن کی چھیڑ چھاڑ پر لگی رہتی ہے۔

3 ضمانت دے ۔ اپنے اور میرے بِیچ میں تُو ہی ضامِن ہو۔

کَون ہے جو میرے ہاتھ پر ہاتھ مارے؟

4 کیونکہ تُو نے اِن کے دِل کو سمجھ سے روکا ہے

اِس لِئے تُو اِن کو سرفراز نہ کرے گا۔

5 جو لُوٹ کی خاطِر اپنے دوستوں کو مُلزِم ٹھہراتا ہے

اُس کے بچّوں کی آنکھیں بھی جاتی رہیں گی۔

6 اُس نے مُجھے لوگوں کے لِئے ضربُ المثل بنا دِیا ہے

اور مَیں اَیسا ہو گیا کہ لوگ میرے مُنہ پر تُھوکیں۔

7 میری آنکھ غم کے مارے دُھندلا گئی

اور میرے سب اعضا پرچھائیں کے مانِند ہیں۔

8 راستباز آدمی اِس بات سے حَیران ہوں گے۔

اور معصُوم آدمی بے خُدا لوگوں کے خِلاف جوش میں

آئے گا۔

9 تَو بھی صادِق اپنی راہ میں ثابِت قدم رہے گا

اور جِس کے ہاتھ صاف ہیں وہ زورآور ہی ہوتا جائے گا

10 پر تُم سب کے سب آتے ہو تو آؤ۔

مُجھے تُمہارے درمِیان ایک بھی عقل مند آدمی نہ مِلے گا۔

11 میرے دِن ہو چُکے ۔ میرے مقصُود

بلکہ میرے دِل کے ارمان مِٹ گئے۔

12 وہ رات کو دِن سے بدلتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں روشنی تارِیکی کے نزدِیک ہے۔

13 اگر مَیں اُمّید کرُوں کہ پاتال میرا گھر ہے۔

اگر مَیں نے اندھیرے میں اپنا بِچَھونا بِچھا لِیاہے۔

14 اگر مَیں نے سڑاہٹ سے کہا ہے کہ تُو میرا باپ ہے

اور کِیڑے سے کہ تُو میری ماں اور بہن ہے

15 تو میری اُمّید کہاں رہی؟

اور جو میری اُمّید ہے اُسے کَون دیکھے گا؟

16 وہ پاتال کے پھاٹکوں تک نِیچے اُتر جائے گی

جب ہم مِل کر خاک میں آرام پائیں گے ۔

ایُّوب 18

1 تب بِلدد سُوخی نے جواب دِیا:-

2 تُم کب تک لفظوں کی جُستجُو میں رہوگے؟

غَور کر لو ۔ پِھر ہم بولیں گے۔

3 ہم کیوں جانوروں کی مانِند سمجھے جاتے

اور تُمہاری نظر میں ناپاک ٹھہرے ہیں؟

4 تُو جو اپنے قہر میں اپنے کو پھاڑتا ہے

تو کیا زمِین تیرے سبب سے اُجڑ جائے گی

یا چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جائے گی ؟

5 بلکہ شرِیر کا چراغ گُل کر دِیا جائے گا

اور اُس کی آگ کا شُعلہ بے نُور ہو جائے گا۔

6 روشنی اُس کے ڈیرے میں تارِیکی ہو جائے گی

اور جو چراغ اُس کے اُوپر ہے بُجھا دِیا جائے گا۔

7 اُس کی قُوّت کے قدم چھوٹے کِئے جائیں گے

اور اُسی کی مصلحت اُسے نِیچے گِرائے گی۔

8 کیونکہ وہ اپنے ہی پاؤں سے جال میں پھنستا ہے

اور پھندوں پر چلتا ہے۔

دام اُس کی ایڑی کو پکڑ لے گا

9 اور جال اُس کو پھنسا لے گا۔

10 کمند اُس کے لِئے زمِین میں چُھپا دی گئی ہے

اور پھندا اُس کے لِئے راستہ میں رکھّا گیا ہے۔

11 دہشت ناک چِیزیں ہر طرف سے اُسے ڈرائیں گی

اور اُس کے درپَے ہو کر اُسے بھگائیں گی۔

12 اُس کا زور بُھوک کا مارا ہو گا

اور آفت اُس کے شامِلِ حال رہے گی۔

13 وہ اُس کے جِسم کے اعضا کو کھا جائے گی

بلکہ مَوت کا پہلوٹھا اُس کے اعضا کو چٹ کر جائے گا۔

14 وہ اپنے ڈیرے سے جِس پر اُس کا بھروسا ہے

اُکھاڑ دِیاجائے گا

اور دہشت کے بادشاہ کے پاس پُہنچایا جائے گا۔

15 وہ جو اُس کا نہیں اُس کے ڈیرے میں بسے گا۔

اُس کے مکان پر گندھک چِھترائی جائے گی۔

16 نِیچے اُس کی جڑیں سُکھائی جائیں گی

اور اُوپر اُس کی ڈالی کاٹی جائے گی۔

17 اُس کی یادگار زمِین پر سے مِٹ جائے گی

اور کُوچوں میں اُس کا نام نہ ہو گا۔

18 وہ رَوشنی سے اندھیرے میں ہنکا دِیا جائے گا

اور دُنیا سے کھدیڑ دِیا جائے گا۔

19 اُس کے لوگوں میں اُس کا نہ کوئی بیٹا ہو گا نہ پوتا

اور جہاں وہ ٹِکا ہُؤا تھا وہاں کوئی اُس کا باقی نہ رہے گا۔

20 وہ جو پِیچھے آنے والے ہیں اُس کے دِن پر حَیران

ہوں گے

جَیسے وہ جو پہلے ہُوئے ڈر گئے تھے۔

21 ناراستوں کے مسکن یقِیناً اَیسے ہی ہیں۔

اور جو خُدا کو نہیں پہچانتا اُس کی جگہ اَیسی ہی ہے۔

ایُّوب 19

1 تب ایُّوب نے جواب دِیا:-

2 تُم کب تک میری جان کھاتے رہو گے

اور باتوں سے مُجھے چُور چُور کروگے؟

3 اب دس بار تُم نے مُجھے ملامت ہی کی۔

تُمہیں شرم نہیں آتی کہ تُم میرے ساتھ سختی سے پیش آتے ہو۔

4 اور مانا کہ مُجھ سے خطا ہُوئی۔

میری خطا میری ہی ہے۔

5 اگر تُم میرے مُقابلہ میں اپنی بڑائی کرتے ہو

اور میرے ننگ کو میرے خِلاف پیش کرتے ہو

6 تو جان لو کہ خُدا نے مُجھے پست کِیا

اور اپنے جال سے مُجھے گھیر لِیا ہے۔

7 دیکھو! مَیں ظُلم ظُلم پُکارتا ہُوں پر میری سُنی

نہیں جاتی۔

مَیں مدد کے لِئے دُہائی دیتا ہُوں پر اِنصاف نہیں ہو تا ۔

8 اُس نے میرا راستہ اَیسا مسدُود کر دِیا ہے کہ مَیں

گُذر نہیں سکتا۔

اُس نے میری راہوں پر تارِیکی کو بِٹھا دِیا ہے۔

9 اُس نے میری حشمت مُجھ سے چِھین لی

اور میرے سر پر سے تاج اُتار لِیا۔

10 اُس نے مُجھے ہر طرف سے توڑ کر نِیچے گِرا دِیا ۔

بس مَیں تو ہو لِیا

اور میری اُمّید کو اُس نے پیڑ کی طرح اُکھاڑ ڈالا ہے ۔

11 اُس نے اپنے غضب کو بھی میرے خِلاف بھڑکایا ہے

اور وہ مُجھے اپنے مُخالِفوں میں شُمار کرتا ہے۔

12 اُس کی فَوجیں اِکٹّھی ہو کر آتی اور میرے خِلاف

اپنی راہ تیّارکرتی

اور میرے ڈیرے کے چَوگِرد خَیمہ زن ہوتی ہیں۔

13 اُس نے میرے بھائیوں کو مُجھ سے دُور کر دِیا ہے

اور میرے جان پہچان مُجھ سے بیگانہ ہو گئے ہیں۔

14 میرے رِشتہ دار کام نہ آئے

اور میرے دِلی دوست مُجھے بُھول گئے ہیں۔

15 مَیں اپنے گھر کے رہنے والوں اور اپنی لَونڈِیوں

کی نظر میں اجنبی ہُوں۔

مَیں اُن کی نِگاہ میں پردیسی ہو گیا ہُوں۔

16 مَیں اپنے نَوکر کو بُلاتا ہُوں اور وہ مُجھے جواب

نہیں دیتا

اگرچہ مَیں اپنے مُنہ سے اُس کی مِنّت کرتا ہُوں۔

17 میرا سانس میری بِیوی کے لِئے مکرُوہ ہے

اور میری مِنّت میری ماں کی اَولاد کے لِئے۔

18 چھوٹے بچّے بھی مُجھے حقِیر جانتے ہیں۔

جب مَیں کھڑا ہوتا ہُوں تو وہ مُجھ پر آوازہ کَستے ہیں۔

19 میرے سب ہم راز دوست مُجھ سے نفرت

کرتے ہیں۔

اور جِن سے مَیں مُحبّت کرتا تھا وہ میرے خِلاف

ہوگئے ہیں۔

20 میری کھال اور میرا گوشت میری ہڈِّیوں سے

چِمٹ گئے ہیں

اور مَیں بال بال بچ نِکلا ہُوں۔

21 اَے میرے دوستو! مُجھ پر ترس کھاؤ ۔ ترس کھاؤ!

کیونکہ خُدا کا ہاتھ مُجھ پر بھاری ہے۔

22 تُم کیوں خُدا کی طرح مُجھے ستاتے ہو۔

اور میرے گوشت پر قناعت نہیں کرتے؟

23 کاش کہ میری باتیں اب لِکھ لی جاتِیں!

کاش کہ وہ کِسی کِتاب میں قلم بندہوتِیں!

24 کاش کہ وہ لوہے کے قلم اور سِیسے سے

ہمیشہ کے لِئے چٹان پر کندہ کی جاتِیں!

25 لیکن مَیں جانتا ہُوں کہ میرا مخلصی دینے والا زِندہ ہے۔

اور آخِرکار وہ زمِین پر کھڑا ہو گا۔

26 اور اپنی کھال کے اِس طرح برباد ہو جانے کے بعد بھی

مَیں اپنے اِس جِسم میں سے خُدا کو دیکُھوں گا۔

27 جِسے مَیں خُود دیکُھوں گا

اور میری ہی آنکھیں دیکھیں گی نہ کہ بیگانہ کی۔

میرے گُردے میرے اندر فنا ہو گئے ہیں۔

28 اگر تُم کہو ہم اُسے کَیسا کَیسا ستائیں گے!

حالانکہ اصلی بات مُجھ میں پائی گئی ہے

29 تو تُم تلوار سے ڈرو

کیونکہ قہر تلوار کی سزاؤں کو لاتا ہے

تاکہ تُم جان لو کہ اِنصاف ہو گا۔