زبُو 150

خُداوند کی حمد کرو

1 خُداوند کی حمد کرو۔

تُم خُدا کے مَقدِس میں اُس کی حمد کرو۔

اُس کی قُدرت کے فلک پر اُس کی حمد کرو۔

2 اُس کی قُدرت کے کاموں کے سبب سے اُس کی

حمد کرو۔

اُس کی بڑی عظمت کے مُطابِق اُس کی حمد کرو۔

3 نرسِنگے کی آواز کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔

بربط اور سِتار پر اُس کی حمد کرو۔

4 دَف بجاتے اور ناچتے ہُوئے اُس کی حمد کرو۔

تاردار سازوں اور بانسلی کے ساتھ اُس کی حمد کرو ۔

5 بُلند آواز جھانجھ کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔

زور سے جھنجھناتی جھانجھ کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔

6 ہر مُتنفِّس خُداوند کی حمد کرے

خُداوند کی حمد کرو۔

ایُّوب 1

شیطان ایُّوب کو آزماتاہے

1 عُو ض کی سرزمِین میں ایُّوب نام ایک شخص تھا ۔ وہ شخص کامِل اور راستباز تھا اور خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا تھا۔

2 اُس کے ہاں سات بیٹے اور تِین بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔

3 اُس کے پاس سات ہزار بھیڑیں اور تِین ہزار اُونٹ اورپانچ سَو جوڑی بَیل اور پانچ سَو گدھیاں اور بُہت سے نَوکرچاکر تھے اَیسا کہ اہلِ مشرِق میں وہ سب سے بڑا آدمی تھا۔

4 اُس کے بیٹے ایک دُوسرے کے گھر جایا کرتے تھے اور ہرایک اپنے دِن پر ضِیافت کرتا تھا اور اپنے ساتھ کھانے پِینے کو اپنی تِینوں بہنوں کو بُلوا بھیجتے تھے۔

5 اور جب اُن کی ضِیافت کے دِن پُورے ہو جاتے تو ایُّوب اُنہیں بُلوا کر پاک کرتا اور صُبح کو سویرے اُٹھ کر اُن سبھوں کے شُمار کے مُوافِق سوختنی قُربانیاں چڑھاتا تھاکیونکہ ایُّوب کہتا تھا کہ شاید میرے بیٹوں نے کُچھ خطا کی ہو اور اپنے دِل میں خُدا کی تکفِیر کی ہو ۔ ایُّوب ہمیشہ اَیسا ہی کِیا کرتا تھا۔

6 اور ایک دِن خُدا کے بیٹے آئے کہ خُداوند کے حضُورحاضِر ہوں اور اُن کے درمِیان شَیطان بھی آیا۔

7 اور خُداوند نے شَیطان سے پُوچھا کہ تُو کہاں سے آتاہے؟

شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ زمِین پر اِدھراُدھر گُھومتا پِھرتا اور اُس میں سَیر کرتا ہُؤا آیا ہُوں۔

8 خُداوند نے شَیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایُّوب کے حال پر بھی کُچھ غَور کِیا؟ کیونکہ زمِین پر اُس کی طرح کامِل اور راستباز آدمی جو خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔

9 شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کیا ایُّوب یُوں ہی خُدا سے ڈرتا ہے؟۔

10 کیا تُو نے اُس کے اور اُس کے گھر کے گِرد اور جو کُچھ اُس کا ہے اُس سب کے گِرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے؟تُو نے اُس کے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُس کے گلّے مُلک میں بڑھ گئے ہیں۔

11 پر تُو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جو کُچھ اُس کا ہے اُسے چُھو ہی دے تو کیا وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفِیر نہ کرے گا؟۔

12 خُداوند نے شَیطان سے کہا دیکھ اُس کا سب کُچھ تیرے اِختیار میں ہے ۔ صِرف اُس کو ہاتھ نہ لگانا ۔ تب شَیطان خُداوند کے سامنے سے چلا گیا۔

ایُّوب کے بچّے ہلاک اور دَولت برباد ہوجاتی ہے

13 اور ایک دِن جب اُس کے بیٹے اور بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔

14 تو ایک قاصِد نے ایُّوب کے پاس آ کر کہا کہ بَیل ہل میں جُتے تھے اور گدھے اُن کے پاس چَر رہے تھے۔

15 کہ سبا کے لوگ اُن پر ٹُوٹ پڑے اور اُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔

16 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ خُدا کی آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور بھیڑوں اور نَوکروں کو جلا کر بھسم کر دِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔

17 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ کسدی تِین غول ہو کر اُونٹوں پر آ گِرے اوراُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔

18 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ تیرے بیٹے بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔

19 اور دیکھ! بیابان سے ایک بڑی آندھی چلی اور اُس گھرکے چاروں کونوں پر اَیسے زور سے ٹکرائی کہ وہ اُن جوانوں پر گِر پڑا اور وہ مَر گئے اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلاکہ تُجھے خبر دُوں۔

20 تب ایُّوب نے اُٹھ کر اپنا پَیراہن چاک کِیا اور سرمُنڈایا اور زمِین پر گِر کر سِجدہ کِیا۔

21 اور کہا ننگا مَیں اپنی ماں کے پیٹ سے نِکلا اور ننگاہی واپس جاؤُں گا ۔ خُداوند نے دِیا اور خُداوند نے لے لِیا ۔ خُداوند کا نام مُبارک ہو۔

22 اِن سب باتوں میں ایُّوب نے نہ تو گُناہ کِیا اور نہ خُدا پر بیجا کام کا عَیب لگایا۔

ایُّوب 2

شیطان ایُّوب کو دوبارہ آزماتا ہے

1 پِھر ایک دِن خُدا کے بیٹے آئے کہ خُداوند کے حضُور حاضِر ہوں اور شَیطان بھی اُن کے درمِیان آیا کہ خُداوندکے آگے حاضِر ہو۔

2 اور خُداوند نے شَیطان سے پُوچھا کہ تُو کہاں سے آتاہے؟

شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ زمِین پر اِدھراُدھر گُھومتا پِھرتا اور اُس میں سَیر کرتا ہُؤا آیاہُوں۔

3 خُداوند نے شَیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایُّوب کے حال پر بھی کُچھ غَور کیا؟ کیونکہ زمِین پر اُس کی طرح کامِل اور راستباز آدمی جو خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں اور گو تُو نے مُجھ کو اُبھاراکہ بے سبب اُسے ہلاک کرُوں تَو بھی وہ اپنی راستی پرقائِم ہے۔

4 شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ کھال کے بدلے کھال بلکہ اِنسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لِئے دے ڈالے گا۔

5 اب فقط اپنا ہاتھ بڑھا کر اُس کی ہڈّی اور اُس کے گوشت کو چُھو دے تو وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفِیر کرے گا۔

6 خُداوند نے شَیطان سے کہا کہ دیکھ وہ تیرے اِختیارمیں ہے ۔ فقط اُس کی جان محفُوظ رہے۔

7 تب شَیطان خُداوند کے سامنے سے چلا گیا اور ایُّوب کو تلوے سے چاند تک درد ناک پھوڑوں سے دُکھ دِیا۔

8 اور وہ اپنے کو کُھجانے کے لِئے ایک ٹِھیکرا لے کر راکھ پر بَیٹھ گیا۔

9 تب اُس کی بِیوی اُس سے کہنے لگی کہ کیا تُو اب بھی اپنی راستی پرقائِم رہے گا؟ خُدا کی تکفِیر کر اورمَر جا۔

10 پر اُس نے اُس سے کہا کہ تُو نادان عَورتوں کی سی باتیں کرتی ہے ۔ کیا ہم خُدا کے ہاتھ سے سُکھ پائیں اوردُکھ نہ پائیں؟ اِن سب باتوں میں ایُّوب نے اپنے لبوں سے خطا نہ کی۔

ایُّوب کے دوست آتے ہیں

11 جب ایُّوب کے تِین دوستوں تیمانی الِیفز اور سُوخی بِلدد اور نعماتی ضُوفر نے اُس ساری آفت کا حال جواُس پر آئی تھی سُنا تو وہ اپنی اپنی جگہ سے چلے اوراُنہوں نے آپس میں عہد کِیا کہ جا کر اُس کے ساتھ روئیں اور اُسے تسلّی دیں۔

12 اور جب اُنہوں نے دُور سے نِگاہ کی اور اُسے نہ پہچاناتو وہ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے اور ہر ایک نے اپنا پَیراہن چاک کِیا اور اپنے سر کے اُوپر آسمان کی طرف دُھول اُڑائی۔

13 اور وہ سات دِن اور سات رات اُس کے ساتھ زمِین پر بَیٹھے رہے اور کِسی نے اُس سے ایک بات نہ کہی کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کا غم بُہت بڑا ہے۔

ایُّوب 3

ایُّوب خُدا سے شِکایت کرتا ہے

1 اِس کے بعد ایُّوب نے اپنا مُنہ کھول کر اپنے جنم دِن پر لَعنت کی۔

2 اور ایُّوب کہنے لگا:-

3 نابُود ہو وہ دِن جِس میں مَیں پَیدا ہؤُا

اور وہ رات بھی جِس میں کہا گیا کہ دیکھو بیٹاہُؤا!

4 وہ دِن اندھیرا ہو جائے ۔

خُدا اُوپر سے اُس کا لِحاظ نہ کرے

اور نہ اُس پر روشنی پڑے!

5 اندھیرا اور مَوت کا سایہ اُس پر قابِض ہوں۔

بدلی اُس پر چھائی رہے

اور دِن کو تارِیک کر دینے والی چِیزیں اُسے دہشت زدہ

کریں۔

6 گہری تارِیکی اُس رات کو دبوچ لے ۔

وہ سال کے دِنوں کے درمِیان خُوشی نہ کرنے پائے

اور نہ مہِینوں کے شُمار میں آئے!

7 وہ رات بانجھ ہو جائے۔

اُس میں خُوشی کی کوئی صدا نہ آئے!

8 دِن پر لَعنت کرنے والے اُس پر لَعنت کریں

اور وہ بھی جو اژدہا کو چھیڑنے کو تیّارہیں!

9 اُس کی شام کے تارے تارِیک ہو جائیں ۔

وہ رَوشنی کی راہ دیکھے جب کہ وہ ہے نہیں

اور نہ وہ صُبح کی پلکوں کودیکھے!

10 کیونکہ اُس نے میری ماں کے رَحِم کے دروازوں

کو بندنہ کِیا

اور دُکھ کو میری آنکھوں سے چُھپا نہ رکھّا۔

11 مَیں رَحِم ہی میں کیوں نہ مَرگیا؟

مَیں نے پیٹ سے نِکلتے ہی جان کیوں نہ دے دی؟

12 مُجھے قبُول کرنے کو گُھٹنے کیوں تھے

اور چھاتِیاں کہ مَیں اُن سے پِیُوں؟

13 نہیں تو اِس وقت مَیں پڑا ہوتا اور بے خبر رہتا

مَیں سو جاتا ۔ تب مُجھے آرام مِلتا۔

14 زمِین کے بادشاہوں اور مُشِیروں کے ساتھ

جِنہوں نے اپنے لِئے مقبرے بنائے۔

15 یا اُن شاہزادوں کے ساتھ ہوتا جِن کے پاس

سونا تھا ۔

جِنہوں نے اپنے گھر چاندی سے بھر لِئے تھے۔

16 یا پوشِیدہ اِسقاطِ حمل کی مانِند مَیں وجُود میں نہ آتا

یا اُن بچّوں کی مانِند جِنہوں نے رَوشنی ہی نہ دیکھی۔

17 وہاں شرِیر فساد سے باز آتے ہیں

اور تھکے ماندے راحت پاتے ہیں۔

18 وہاں قَیدی مِل کر آرام کرتے ہیں

اور داروغہ کی آواز سُننے میں نہیں آتی۔

19 چھوٹے اور بڑے دونوں وہِیں ہیں

اور نَوکر اپنے آقا سے آزاد ہے۔

20 دُکھیارے کوروشنی

اور تلخ جان کو زِندگی کیوں مِلتی ہے؟

21 جو مَوت کی راہ دیکھتے ہیں پر وہ آتی نہیں

اور چُھپے خزانوں سے زِیادہ اُس کے جویان ہیں۔

22 جو نِہایت شادمان

اور خُوش ہوتے ہیں جب قبر کو پا لیتے ہیں

23 اَیسے آدمی کو روشنی کیوں مِلتی ہے جِس کی راہ

چُھپی ہے

اور جِسے خُدا نے ہر طرف سے بند کر دِیا ہے؟

24 کیونکہ میرے کھانے کی جگہ میری آہیں ہیں

اور میرا کراہنا پانی کی طرح جاری ہے۔

25 کیونکہ جِس بات سے مَیں ڈرتا ہُوں وُہی مُجھ پر

آتی ہے

اور جِس بات کا مُجھے خَوف ہوتا ہے وُہی مُجھ پر

گُذرتی ہے ۔

26 کیونکہ مُجھے نہ چَین ہے نہ آرام نہ مُجھے کل پڑتی ہے

بلکہ مُصِیبت ہی آتی ہے۔

ایُّوب 4

پہلا مُکالمہ

1 تب تیمانی الِیفز کہنے لگا:-

2 اگر کوئی تُجھ سے بات چِیت کرنے کی کوشِش

کرے تو کیاتُو رنجِیدہ ہوگا؟

پر بولے بغَیر کَون رہ سکتاہے ؟

3 دیکھ! تُو نے بُہتوں کو سِکھایا

اور کمزور ہاتھوں کو مضبُوط کِیا۔

4 تیری باتوں نے گِرتے ہُوئے کو سنبھالا

اور تُو نے لڑکھڑاتے گُھٹنوں کو پایدار کِیا۔

5 پر اب تو تُجھی پر آ پڑی اور تُو بے دِل ہُؤا جاتاہے ۔

اُس نے تُجھے چُھؤا اور تُو گھبرا اُٹھا۔

6 کیا تیری خُدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں؟

کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمّیدنہیں؟

7 کیا تُجھے یاد ہے کہ کبھی کوئی معصُوم بھی ہلاک ہُؤاہے؟

یا کہِیں راستباز بھی کاٹ ڈالے گئے؟

8 میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے

اور دُکھ بوتے ہیں وُہی اُس کو کاٹتے ہیں۔

9 وہ خُدا کے دَم سے ہلاک ہوتے

اور اُس کے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں۔

10 بَبر کی گرج اور خُون خوار بَبر کی دھاڑ

اور بَبر کے بچّوں کے دانت ۔ یہ سب توڑے جاتے ہیں ۔

11 شِکار نہ پانے سے بُڈّھا بَبر ہلاک ہوتا

اور شیرنی کے بچّے تِتّربِتّر ہو جاتے ہیں۔

12 ایک بات چُپکے سے میرے پاس پُہنچائی گئی ۔

اُس کی بِھنک میرے کان میں پڑی۔

13 رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمِیان

جب لوگوں کو گہری نِیند آتی ہے۔

14 مُجھے خَوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا

کہ میری سب ہڈِّیوں کو ہِلاڈالا۔

15 تب ایک رُوح میرے سامنے سے گذُری

اور میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔

16 وہ چُپ چاپ کھڑی ہو گئی پر مَیں اُس کی شکل

پہچان نہ سکا ۔

ایک صُورت میری آنکھوں کے سامنے تھی

اور سنّاٹا تھا ۔ پِھر مَیں نے ایک آواز سُنی ۔کہ

17 کیا فانی اِنسان خُدا سے زِیادہ عادِل ہو گا؟

کیا آدمی اپنے خالِق سے زِیادہ پاک ٹھہرے گا؟

18 دیکھ! اُسے اپنے خادِموں کا اِعتبار نہیں

اور وہ اپنے فرِشتوں پر حماقت کو عائِد کرتا ہے۔

19 پِھر بھلا اُن کی کیا حقِیقت ہے جو مِٹّی کے مکانوں

میں رہتے ہیں۔

جِن کی بُنیاد خاک میں ہے

اور جو پتنگے سے بھی جلدی پِس جاتے ہیں!

20 وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔

وہ ہمیشہ کے لِئے فنا ہو جاتے ہیں اور کوئی اُن کا خیال

بھی نہیں کرتا۔

21 کیا اُن کے ڈیرے کی ڈوری اُن کے اندر ہی اندر

توڑی نہیں جاتی؟

وہ مَرتے ہیں اور یہ بھی بغَیر دانائی کے۔

ایُّوب 5

1 ذرا پُکار ۔ کیا کوئی ہے جو تُجھے جواب دے گا؟

اور مُقدّسوں میں سے تُو کِس کی طرف پِھرے گا؟

2 کیونکہ کُڑھنا بیوُقُوف کو مار ڈالتا ہے

اور جلن احمق کی جان لے لیتی ہے۔

3 مَیں نے بیوُقُوف کو جڑ پکڑتے دیکھا ہے

پر ناگہان اُس کے مسکن پر لَعنت کی۔

4 اُس کے بال بچّے سلامتی سے دُور ہیں ۔

وہ پھاٹک ہی پر کُچلے جاتے ہیں

اور کوئی نہیں جو اُنہیں چُھڑائے۔

5 بُھوکا اُس کی فصل کو کھاتا ہے

بلکہ اُسے کانٹوں میں سے بھی نِکال لیتا ہے

اور پِیاسا اُس کے مال کو نِگل جاتا ہے۔

6 کیونکہ مُصِیبت مِٹّی میں سے نہیں اُگتی ۔

نہ دُکھ زمِین میں سے نِکلتا ہے۔

7 پر جَیسے چِنگارِیاں اُوپر ہی کو اُڑتی ہیں

وَیسے ہی اِنسان دُکھ کے لِئے پَیدا ہُؤا ہے۔

8 لیکن مَیں تو خُدا کا ہی طالِب رہُوں گا

اور اپنا مُعاملہ خُدا ہی پر چھوڑُوںگا۔

9 جو اَیسے بڑے بڑے کام جو دریافت نہیں ہو سکتے

اور بے شُمار عجِیب کام کرتا ہے۔

10 وُہی زمِین پر مِینہ برساتا

اور کھیتوں میں پانی بھیجتا ہے۔

11 اِسی طرح وہ فروتنوں کو اُونچی جگہ پر بِٹھاتا ہے

اور ماتم کرنے والے سلامتی کی سرفرازِی پاتے ہیں۔

12 وہ عیّاروں کی تدبِیروں کو باطِل کر دیتا ہے ۔

یہاں تک کہ اُن کے ہاتھ اُن کے مقصُود کو پُورا نہیں کرسکتے

13 وہ ہوشیاروں کو اُن ہی کی چالاکِیوں میں پھنساتا ہے

اور ٹیڑھے لوگوں کی مشورت جلد جاتی رہتی ہے۔

14 اُنہیں دِن دِہاڑے اندھیرے سے پالا پڑتا ہے

اور وہ دوپہر کے وقت اَیسے ٹٹولتے پِھرتے ہیں جَیسے رات کو۔

15 لیکن مُفلِس کو اُن کے مُنہ کی تلوار

اور زبردست کے ہاتھ سے وہ بچا لیتا ہے۔

16 سو مسکِین کو اُمّید رہتی ہے

اور بدکاری اپنا مُنہ بند کر لیتی ہے۔

17 دیکھ! وہ آدمی جِسے خُدا تنبِیہ کرتا ہے

خُوش قِسمت ہے ۔

اِس لِئے قادِرِ مُطلق کی تادِیب کو حقِیر نہ جان۔

18 کیونکہ وُہی مجرُوح کرتا اور پٹّی باندھتا ہے ۔

وُہی زخمی کرتا ہے اور اُسی کے ہاتھ چنگا کرتے ہیں۔

19 وہ تُجھے چھ مُصِیبتوں سے چُھڑائے گا

بلکہ سات میں بھی کوئی آفت تُجھے چُھونے نہ پائے گی ۔

20 کال میں وہ تُجھ کو مَوت سے بچائے گا

اور لڑائی میں تلوار کی دھار سے۔

21 تُو زُبان کے کوڑے سے محفُوظ رکھّاجائے گا

اور جب ہلاکت آئے گی تو تُجھے ڈر نہیں لگے گا۔

22 تُو ہلاکت اور خُشک سالی پرہنسے گا

اور زمِین کے درِندوں سے تُجھے کُچھ خَوف نہ ہو گا۔

23 مَیدان کے پتّھروں کے ساتھ تیرا ایکا ہوگا

اور جنگلی درِندے تُجھ سے میل رکھّیں گے

24 اور تُو جانے گا کہ تیرا ڈیرا محفُوظ ہے

اور تُو اپنے مسکن میں جائے گا اور کوئی چِیز غائِب نہ پائے گا۔

25 تُجھے یہ بھی معلُوم ہو گا کہ تیری نسل بڑی

اور تیری اَولاد زمِین کی گھاس کی مانِند برومند ہوگی۔

26 تُو پُوری عُمر میں اپنی قبر میں جا ئے گا

جَیسے اناج کے پُولے اپنے وقت پر جمع کِئے جاتے ہیں ۔

27 دیکھ! ہم نے اِس کی تحقِیق کی اور یہ بات یُوں ہی ہے۔

اِسے سُن لے اور اپنے فائِدہ کے لِئے اِسے یاد رکھ۔

ایُّوب 6

1 تب ایُّوب نے جواب دیا:-

2 کاشکہ میرا کُڑھنا تولا جاتا

اور میری ساری مُصِیبت ترازُو میں رکھّی جاتی!

3 تو وہ سمُندر کی ریت سے بھی بھاری اُترتی۔

اِسی لِئے میری باتیں بے تامُّلی کی ہیں

4 کیونکہ قادِرِ مُطلق کے تِیر میرے اندر لگے ہُوئے ہیں ۔

میری رُوح اُن ہی کے زہر کو پی رہی ہے۔

خُدا کی ڈراونی باتیں میرے خِلاف صف باندھے ہُوئے ہیں۔

5 کیا جنگلی گدھا اُس وقت بھی رینکتاہے جب اُسے

گھاس مِل جاتی ہے؟

یا کیا بَیل چارا پا کر ڈکارتا ہے؟

6 کیا پِھیکی چِیز بے نمک کھائی جا سکتی ہے؟

یا کیا انڈے کی سفیدی میں کوئی مزہ ہے؟

7 میری رُوح کو اُن کے چُھونے سے بھی اِنکار ہے ۔

وہ میرے لِئے مکرُوہ غِذا ہیں۔

8 کاش کہ میری درخواست منظُورہوتی

اور خُدا مُجھے وہ چِیز بخشتا جِس کی مُجھے آرزُو ہے!

9 یعنی خُدا کو یِہی منظُور ہوتا کہ مُجھے کُچل ڈالے

10 اور اپنا ہاتھ چلا کر مُجھے کاٹ ڈالے!تو مُجھے تسلّی ہوتی

بلکہ مَیں اُس اٹل درد میں بھی شادمان رہتا

کیونکہ مَیں نے اُس قُدُّوس کی باتوں کا اِنکار نہیں کِیا۔

11 میری طاقت ہی کیا ہے جو مَیں ٹھہرارہُوں؟

اور میرا انجام ہی کیا ہے جو مَیں صبرکرُوں؟

12 کیا میری طاقت پتّھروں کی طاقت ہے؟

یا میرا جِسم پِیتل کاہے؟

13 کیا بات یِہی نہیں کہ مَیں بے بس ہُوں

اور کام کرنے کی قُوّت مُجھ سے جاتی رہی ہے؟

14 اُس پر جو بے دِل ہونے کو ہے اُس کے دوست

کی طرف سے مِہربانی ہونی چاہئے

بلکہ اُس پر بھی جو قادِرِ مُطلِق کا خَوف چھوڑ دیتاہے۔

15 میرے بھائِیوں نے نالے کی طرح دغا کی۔

اُن وادِیوں کے نالوں کی طرح جو سُوکھ جاتے ہیں۔

16 جو یخ کے سبب سے کالے ہیں

اور جِن میں برف چُھپی ہے۔

17 جِس وقت وہ گرم ہوتے ہیں تو غائِب ہو جاتے ہیں

اور جب گرمی پڑتی ہے تو اپنی جگہ سے اُڑ جاتے ہیں۔

18 قافِلے اپنے راستہ سے مُڑ جاتے ہیں

اور بیابان میں جا کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

19 تیما کے قافِلے دیکھتے رہے ۔

سبا کے کاروان اُن کے اِنتظار میں رہے۔

20 وہ شرمِندہ ہُوئے کیونکہ اُنہوں نے اُمّید کی تھی۔

وہ وہاں آئے اور پشیمان ہُوئے۔

21 سو تُمہاری بھی کوئی حقِیقت نہیں ۔

تُم ڈراونی چِیز دیکھ کر ڈر جاتے ہو۔

22 کیا مَیں نے کہا کُچھ مُجھے دو؟

یا اپنے مال میں سے میرے لِئے رِشوت دو؟

23 یا مُخالِف کے ہاتھ سے مُجھے بچاؤ؟

یا ظالِموں کے ہاتھ سے مُجھے چُھڑاؤ؟

24 مُجھے سمجھاؤ اور مَیں خاموش رہُوں گا

اور مُجھے سمجھاؤ کہ مَیں کِس بات میں چُوکا۔

25 راستی کی باتیں کَیسی مُؤثِّر ہوتی ہیں!

پر تُمہا ری دلِیل کِس بات کی تردِید کرتی ہے؟

26 کیا تُم اِس خیال میں ہو کہ لفظوں کی تردِیدکرو؟

اِس لِئے کہ مایُوس کی باتیں ہوا کی طرح ہوتی ہیں۔

27 ہاں تُم تو یتِیموں پر قُرعہ ڈالنے والے

اور اپنے دوست کو سَوداگری کا مال بنانے والے ہو۔

28 اِس لِئے ذرا میری طرف نِگاہ کرو

کیونکہ تُمہارے مُنہ پر مَیں ہرگِز جُھوٹ نہ بولُوںگا۔

29 مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں ۔ باز آؤ ۔ بے اِنصافی نہ کرو۔

ہاں باز آؤ ۔ مَیں حق پر ہُوں۔

30 کیا میری زُبان پر بے اِنصافی ہے؟

کیا فِتنہ انگیزی کی باتوں کے پہچاننے کا مُجھے شعُور نہیں؟

ایُّوب 7

1 کیا اِنسان کے لِئے زمِین پر جنگ و جدل نہیں؟

اور کیا اُس کے دِن مزدُور کے سے نہیں ہوتے؟

2 جَیسے نَوکر سایہ کی بڑی آرزُو کرتا ہے

اور مزدُور اپنی اُجرت کا مُنتظِر رہتا ہے۔

3 وَیسے ہی مَیں بُطلان کے مہِینوں کا مالِک بنایا گیا ہُوں

اور مُصِیبت کی راتیں میرے لِئے ٹھہرائی گئی ہیں۔

4 جب مَیں لیٹتا ہُوں تو کہتا ہُوں

کب اُٹُھوں گا؟ پر رات لمبی ہوتی ہے

اور دِن نِکلنے تک اِدھر اُدھر کروٹیں بدلتا رہتا ہُوں۔

5 میرا جِسم کِیڑوں اور مِٹّی کے ڈھیلوں سے ڈھکا ہے ۔

میری کھال سِمٹتی اور پِھر ناسُور ہو جاتی ہے

6 میرے دِن جُلاہے کی ڈھرکی سے بھی تیز رفتار ہیں

اور بغَیر اُمّید کے گُذر جاتے ہیں۔

7 آہ! یاد کر کہ میری زِندگی ہوا ہے

اور میری آنکھ خُوشی کو پِھر نہ دیکھے گی۔

8 جو مُجھے اب دیکھتا ہے اُس کی آنکھ مُجھے پِھر نہ دیکھے گی۔

تیری آنکھیں تو مُجھ پر ہوں گی پر مَیں نہ ہُوںگا۔

9 جَیسے بادل پھٹ کر غائِب ہو جاتا ہے

وَیسے ہی وہ جو قبر میں اُترتا ہے پِھر کبھی اُوپرنہیں آتا۔

10 وہ اپنے گھر کو پِھر نہ لَوٹے گا ۔

نہ اُس کی جگہ اُسے پِھر پہچانے گی۔

11 اِس لِئے مَیں اپنا مُنہ بند نہیں رکھُّوںگا ۔

مَیں اپنی رُوح کی تلخی میں بولتا جاؤُںگا۔

مَیں اپنی جان کے عذاب میں شِکوہ کرُوںگا۔

12 کیا مَیں سمُندر ہُوں یامگرمچھ

جو تُو مُجھ پرپہرا بِٹھاتاہے؟

13 جب مَیں کہتا ہُوں میرا بِستر مُجھے آرام پُہنچائے گا ۔

میرا بِچَھونا میرے غم کو ہلکاکرے گا

14 تو تُو خوابوں سے مُجھے ڈراتا

اور رویتوں سے مُجھے سہما دیتا ہے۔

15 یہاں تک کہ میری جان پھانسی

اور مَوت کو میری اِن ہڈّیوں پر ترجِیح دیتی ہے۔

16 مُجھے اپنی جان سے نفرت ہے ۔ مَیں ہمیشہ تک زِندہ

رہنانہیں چاہتا۔

مُجھے چھوڑ دے کیونکہ میرے دِن بُطلان ہیں۔

17 اِنسان کی بِساط ہی کیا ہے جو تُو اُسے سرفراز کرے

اور اپنا دِل اُس پر لگائے

18 اور ہر صُبح اُس کی خبرلے

اور ہر لمحہ اُسے آزمائے؟

19 تُو کب تک اپنی نِگاہ میری طرف سے نہیں ہٹائے گا

اور مُجھے اِتنی بھی مُہلت نہ دے گا کہ اپنا تُھوک نِگل لُوں؟

20 اَے بنی آدم کے ناظِر! اگر مَیں نے گُناہ کِیا ہے

توتیراکیا بِگاڑتا ہُوں؟

تُو نے کیوں مُجھے اپنا نِشانہ بنا لِیا ہے

یہاں تک کہ مَیں اپنے آپ پر بوجھ ہُوں؟

21 تُو میرا گُناہ کیوں نہیں مُعاف کرتا اور میری بدکاری

کیوں نہیں دُور کردیتا؟

اب تو مَیں مِٹّی میں سوجاؤُںگا

اور تُو مُجھے خُوب ڈُھونڈے گا پر مَیں نہ ہُوںگا۔

ایُّوب 8

1 تب بِلدد سُوخی کہنے لگا:-

2 تُو کب تک اَیسے ہی بکتارہے گا؟

اور تیرے مُنہ کی باتیں کب تک آندھی کی طرح ہوں گی ؟

3 کیا خُدا بے اِنصافی کرتا ہے؟

کیا قادرِ مُطلق عدل کا خُون کرتا ہے؟

4 اگر تیرے فرزندوں نے اُس کا گُناہ کِیا ہے

اور اُس نے اُنہیں اُن ہی کی خطا کے حوالہ کردِیا

5 تَو بھی اگر تُو خُدا کو خُوب ڈھونڈتا

اور قادرِ مُطلق کے حضُور مِنّت کرتا

6 تو اگر تُو پاک دِل اور راستبازہوتا

تو وہ ضرُور اب تیرے لِئے بیدار ہوجاتا

اور تیری راستبازی کے مسکن کو برومند کرتا۔

7 اور اگرچہ تیرا آغاز چھوٹا ساتھا

تَو بھی تیرا انجام بُہت بڑا ہوتا۔

8 ذرا پِچھلے زمانہ کے لوگوں سے پُوچھ

اور جو کُچھ اُن کے باپ دادا نے تحقِیق کی ہے اُس پر

دھیان کر

9 (کیونکہ ہم تو کل کے ہیں اور کُچھ نہیں جانتے

اور ہمارے دِن زمِین پر سایہ کی مانِندہیں)۔

10 کیا وہ تُجھے نہ سِکھائیں گے اورنہ بتائیں گے

اور اپنے دِل کی باتیں نہیں کریں گے؟

11 کیا ناگرموتھا بغَیر کِیچڑ کے اُگ سکتاہے؟

کیا سرکنڈا بغَیر پانی کے بڑھ سکتا؟

12 جب وہ ہرا ہی ہے اور کاٹا بھی نہیں گیا

تَو بھی اَور پَودوں سے پہلے سُوکھ جاتا ہے۔

13 اَیسی ہی اُن سب کی راہیں ہیں جو خُدا کو بُھول

جاتے ہیں۔

بے خُدا آدمی کی اُمّید ٹُوٹ جائے گی۔

14 اُس کا اِعتماد جاتارہے گا

اور اُس کا بھروسا مکڑی کا جالا ہے۔

15 وہ اپنے گھر پر ٹیک لگائے گا لیکن وہ کھڑانہ رہے گا۔

وہ اُسے مضبُوطی سے تھامے گا پر وہ قائِم نہ رہے گا۔

16 وہ دُھوپ پا کر ہرا بھرا ہو جاتاہے

اور اُس کی ڈالِیاں اُسی کے باغ میں پَھیلتی ہیں۔

17 اُس کی جڑیں ڈھیر میں لِپٹی ہُوئی ہیں۔

وہ پتّھروں کی جگہ کو دیکھ لیتا ہے۔

18 اگر وہ اپنی جگہ سے نیست کِیاجائے

تو وہ اُس کا اِنکار کر کے کہنے لگے گی کہ مَیں نے تُجھے

دیکھا ہی نہیں۔

19 دیکھ! اُس کی راہ کی خُوشی اِتنی ہی ہے

اور مِٹّی میں سے دُوسرے اُگ آئیں گے۔

20 دیکھ! خُدا کامِل آدمی کو چھوڑ نہ دے گا۔

نہ وہ بدکرداروں کو سنبھالے گا۔

21 وہ اب بھی تیرے مُنہ کو ہنسی سے بھردے گا

اور تیرے لبوں کو للکار کی آواز سے۔

22 تیرے نفرت کرنے والے شرم کا جامہ پہنیں گے

اور شرِیروں کا ڈیرا قائِم نہ رہے گا۔

ایُّوب 9

1 پِھر ایُّوب نے جواب دِیا:-

2 درحقِیقت مَیں جانتا ہُوں کہ بات یُوں ہی ہے

پر اِنسان خُدا کے حضُور کَیسے راستباز ٹھہرے؟

3 اگر وہ اُس سے بحث کرنے کو راضی بھی ہو

تو یہ ہزار باتوں میں سے اُسے ایک کا بھی جواب نہ

دے سکے گا ۔

4 وہ دِل کا عقل مند اور طاقت میں زورآور ہے ۔

کِس نے جُرأت کر کے اُس کا سامنا کِیا اور برومند ہُؤا؟

5 وہ پہاڑوں کو ہٹا دیتا ہے اور اُنہیں پتا بھی نہیں لگتا۔

وہ اپنے قہر میں اُنہیں اُلٹ دیتا ہے ۔

6 وہ زمِین کو اُس کی جگہ سے ہِلا دیتاہے

اور اُس کے سُتُون کانپنے لگتے ہیں۔

7 وہ آفتاب کو حُکم کرتا ہے اور وہ طلُوع نہیں ہوتا

اور سِتاروں پر مُہر لگا دیتا ہے۔

8 وہ آسمانوں کو اکیلا تان دیتا ہے

اور سمُندر کی لہروں پر چلتا ہے ۔

9 اُس نے بناتُ النّعش اور جبّار اورثُریّا

اور جنُوب کے بُرجوں کو بنایا ۔

10 وہ بڑے بڑے کام جو دریافت نہیں ہوسکتے

اور بے شُمار عجائِب کرتا ہے۔

11 دیکھو! وہ میرے پاس سے گُذرتا ہے پر مُجھے

دِکھائی نہیں دیتا ۔

وہ آگے بھی بڑھ جاتا ہے پر مَیں اُسے نہیں دیکھتا۔

12 دیکھو!وہ شِکار پکڑتا ہے ۔ کَون اُسے روک سکتا ہے؟

کَون اُس سے کہے گا کہ تُو کیا کرتاہے؟

13 خُدا اپنے غضب کو نہیں ہٹائے گا۔

رہب کے مددگار اُس کے نِیچے جُھک جاتے ہیں۔

14 پِھر میری کیا حقِیقت ہے کہ مَیں اُسے جواب دُوں

اور اُس سے بحث کرنے کو اپنے لفظ چھانٹ چھانٹ

کر نِکالُوں؟

15 اُسے تو مَیں اگر صادِق بھی ہوتا تو جواب نہ دیتا۔

مَیں اپنے مُخالِف کی مِنّت کرتا۔

16 اگر وہ میرے پُکارنے پر مُجھے جواب بھی دیتا

تَو بھی مَیں یقِین نہ کرتا کہ اُس نے میری آواز سُنی۔

17 وہ طُوفان سے مُجھے توڑتا ہے

اور بے سبب میرے زخموں کو زِیادہ کرتا ہے۔

18 وہ مُجھے دَم نہیں لینے دیتا

بلکہ مُجھے تلخی سے لبریز کرتا ہے۔

19 اگر زورآور کی طاقت کا ذِکر ہو تو دیکھو وہ ہے!

اور اگر اِنصاف کا تو میرے لِئے وقت کَون ٹھہرائے گا؟

20 اگر مَیں صادِق بھی ہُوں تَو بھی میرا ہی مُنہ مُجھے

مُلزِم ٹھہرائے گا۔

اگر مَیں کامِل بھی ہُوں تَو بھی یہ مُجھے کج رَو ثابِت کرے گا۔

21 مَیں کامِل تو ہُوں پر مَیں اپنے کو کُچھ نہیں سمجھتا۔

مَیں اپنی زِندگی کو حقِیر جانتا ہُوں۔

22 یہ سب ایک ہی بات ہے اِس لِئے مَیں کہتا ہُوں

کہ وہ کامِل اور شرِیر دونوں کو ہلاک کر دیتاہے۔

23 اگر مری ناگہان ہلاک کرنے لگے

تو وہ بے گُناہ کی آزمایِش کا مضحکہ اُڑاتا ہے۔

24 زمِین شرِیروں کو سپُرد کر دی گئی ہے۔

وہ اُس کے حاکِموں کے مُنہ ڈھانک دیتا ہے۔

اگر وُہی نہیں تو اَور کَون ہے؟

25 میرے دِن ہرکاروں سے بھی تیزرَو ہیں۔

وہ اُڑے چلے جاتے ہیں اور خُوشی نہیں دیکھنے پاتے۔

26 وہ تیز جہازوں کی طرح نِکل گئے

اور اُس عُقاب کی مانِند جو شِکار پر جھپٹتا ہو۔

27 اگر مَیں کہُوں مَیں اپنا غم بُھلا دُوں گا

اور اُداسی کو چھوڑ کر دِل شاد ہُوںگا

28 تو مَیں اپنے دُکھوں سے ڈرتا ہُوں۔

مَیں جانتا ہُوں کہ تُو مُجھے بے گُناہ نہ ٹھہرائے گا۔

29 مَیں تو مُلزِم ٹھہرُوں گا۔

پِھر مَیں عبث زحمت کیوں اُ ٹھاؤُں؟

30 اگر مَیں اپنے کو برف کے پانی سے دھوؤُں

اور اپنے ہاتھ کِتنے ہی صاف کرُوں

31 تَو بھی تُو مُجھے کھائی میں غوطہ دے گا

اور میرے ہی کپڑے مُجھ سے گِھن گھائیں گے ۔

32 کیونکہ وہ میری طرح آدمی نہیں کہ مَیں اُسے

جواب دُوں

اور ہم عدالت میں باہم حاضِر ہوں۔

33 ہمارے درمیان کوئی ثالِث نہیں

جو ہم دونوں پر اپنا ہاتھ رکھّے۔

34 وہ اپنا عصا مُجھ سے ہٹا لے

اور اُس کی ڈراونی بات مُجھے ہِراسان نہ کرے ۔

35 تب مَیں کُچھ کہُوں گا اور اُس سے ڈرنے کا نہیں

کیونکہ اپنے آپ میں تو مَیں اَیسا نہیں ہُوں