امثال 21

1 بادشاہ کا دِل خُداوند کے ہاتھ میں ہے۔وہ اُس کو پانی کے نالوں کی مانِندجِدھر چاہتا ہے پھیرتا ہے۔

2 اِنسان کی ہر ایک روِش اُس کی نظر میں راست ہے پر خُداوند دِلوں کو جانچتا ہے۔

3 صداقت اورعدل خُداوند کے نزدِیک قُربانی سے زِیادہ پسندِیدہ ہیں۔

4 بُلند نظری اور دِل کاتکُبّراور شرِیروں کی اِقبال مندی گُناہ ہے۔

5 مِحنتی کی تدبِیریں یقِینا فراوانی کا باعِث ہیں لیکن ہر ایک جلدباز کا انجام مُحتاجی ہے۔

6 دروغ گوئی سے خزانے حاصِل کرنا بے ٹھکانا بُخارات کی مانِند ہے اور اُن کے طالِب مَوت کے طالِب ہیں۔

7 شرِیروں کا ظُلم اُن کو اُڑا لے جائے گاکیونکہ اُنہوں نے اِنصاف کرنے سے اِنکارکِیا ہے۔

8 گُناہ آلُودہ آدمی کی راہ بُہت ٹیڑھی ہے پر جو پاک ہے اُس کا کام ٹِھیک ہے۔

9 گھر کی چھت پر ایک کونے میں رہنا جھگڑالُوبِیوی کے ساتھ کُشادہ گھر میں رہنے سے بِہتر ہے۔

10 شرِیر کی جان بُرائی کی مُشتاق ہے۔اُس کا ہمسایہ اُس کی نِگاہ میں مقبُول نہیں ہوتا۔

11 جب ٹھٹّھا کرنے والے کو سزا دی جاتی ہے تو سادہ دِل حِکمت حاصِل کرتا ہے اور جب دانا تربِیّت پاتا ہے توعِلم حاصِل کرتا ہے۔

12 صادِق شرِیر کے گھر پرغَور کرتا ہے۔شرِیرکَیسے گِر کر برباد ہو گئے ہیں۔

13 جو مِسکِین کا نالہ سُن کر اپنے کان بند کر لیتا ہے وہ آپ بھی نالہ کرے گا اور کوئی نہ سُنے گا۔

14 پوشِیدگی میں ہدیہ دینا قہر کو ٹھنڈا کرتا ہے اور اِنعام بغل میں دے دینا غضبِ شدِید کو۔

15 اِنصاف کرنے میں صادِق کی شادمانی ہے لیکن بدکرداروں کی ہلاکت۔

16 جو فہم کی راہ سے بھٹکتا ہے مُردوں کے غول میں پڑا رہے گا۔

17 عیّاش کنگال رہے گا۔جو مَے اور تیل کامُشتاق ہے مال دار نہ ہو گا۔

18 شرِیر صادِق کا فدِیہ ہو گا اور دغاباز راست بازوں کے بدلہ میں دِیا جائے گا۔

19 بیابان میں رہنا جھگڑالُو اورچڑچڑی بِیوی کے ساتھ رہنے سے بِہتر ہے۔

20 قِیمتی خزانہ اور تیل داناؤں کے گھر میں ہیں لیکن احمق اُن کو اُڑا دیتا ہے۔

21 جو صداقت اور شفقت کی پَیروی کرتا ہے زِندگی اور صداقت و عِزّت پاتا ہے۔

22 دانا آدمی زبردستوں کے شہر پر چڑھ جاتا ہے اورجِس قُوّت پر اُن کا اِعتماد ہے اُسے گِرا دیتا ہے۔

23 جو اپنے مُنہ اور اپنی زُبان کی نِگہبانی کرتا ہے اپنی جان کومُصِیبتوں سے محفُوظ رکھتا ہے۔

24 مُتکِبّر و مغرُور شخص جو ٹھٹّھاباز کہلاتا ہے بُہت تکُبّر سے کام کرتا ہے۔

25 کاہِل کی تمنا اُسے مار ڈالتی ہے کیونکہ اُس کے ہاتھ مِحنت سے اِنکار کرتے ہیں۔

26 وہ دِن بھر تمنّا میں رہتا ہے لیکن صادِق دیتا ہے اور دریغ نہیں کرتا۔

27 شرِیر کی قُربانی نفرت انگیز ہے خصُوصاً جب وہ بدنِیتّی سے لاتا ہے۔

28 جُھوٹا گواہ ہلاک ہوگالیکن جِس شخص نے بات سُنی ہے وہ خاموش نہ رہے گا۔

29 شرِیر اپنے چہرہ کو سخت کرتا ہے لیکن صادِق اپنی راہ پرغَور کرتا ہے۔

30 کوئی حِکمت کوئی فہم اور کوئی مشوَرت نہیں جو خُداوند کے مُقابِل ٹھہر سکے۔

31 جنگ کے دِن کے لِئے گھوڑا تو تیّارکِیا جاتا ہے لیکن فتح یابی خُداوند کی طرف سے ہے۔

امثال 22

1 نیک نام بے قیاس خزانہ سے اور اِحسان سونے چاندی سے بِہتر ہے۔

2 امِیرو غرِیب ایک دُوسرے سے مِلتے ہیں۔اُن سب کا خالِق خُداوند ہی ہے۔

3 ہوشیار بلا کو دیکھ کرچِھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اورنُقصان اُٹھاتے ہیں۔

4 دَولت اورعِزّت و حیات خُداوند کے خَوف اور فروتنی کا اجر ہیں۔

5 کج رَوکی راہ میں کانٹے اور پھندے ہیں جو اپنی جان کی نِگہبانی کرتا ہے اُن سے دُور رہے گا۔

6 لڑکے کی اُس راہ میں تربِیّت کرجِس پر اُسے جانا ہے۔و ہ بُوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں مُڑے گا۔

7 مال دار مِسکِین پر حُکمران ہوتا ہے اور قرض لینے والا قرض دینے والے کانَوکر ہے۔

8 جو بدی بوتا ہے مُصیِبت کاٹے گااور اُس کے قہر کی لاٹھی ٹُوٹ جائے گی۔

9 جو نیک نظر ہے برکت پائے گا کیونکہ وہ اپنی روٹی میں سے مِسکِینوں کو دیتا ہے۔

10 ٹھٹّھا کرنے والے کونِکال دے تو فساد جاتا رہے گا۔ہاں جھگڑا رگڑا اور رُسوائی دُور ہو جائیں گے۔

11 جو پاک دِلی کو چاہتا ہے اُس کے ہونٹوں میں لُطف ہے اور بادشاہ اُس کا دوست دار ہو گا۔

12 خُداوند کی آنکھیں عِلم کی حِفاظت کرتی ہیں۔وہ دغابازوں کے کلام کو اُلٹ دیتا ہے۔

13 سُست آدمی کہتا ہے باہر شیر کھڑا ہے۔مَیں گلیوں میں پھاڑا جاؤُں گا۔

14 بیگانہ عَورت کامُنہ گہرا گڑھا ہے۔ اُس میں وہ گِرتا ہے جِس سے خُداوند کو نفرت ہے۔

15 حماقت لڑکے کے دِل سے وابستہ ہے لیکن تربِیّت کی چھڑی اُس کو اُس سے دُور کر دے گی۔

16 جو اپنے فائِدہ کے لِئے مِسکِین پر ظُلم کرتا ہے اور جو مال دار کو دیتا ہے یقِینا مُحتاج ہو جائے گا۔

تِیس ضربُ الامثال

17 اپنا کان جُھکا اور داناؤں کی باتیں سُن اور میری تعلِیم پر دِل لگا

18 کیونکہ یہ پسندِیدہ ہے کہ تُو اُن کو اپنے دِل میں رکھّے اور وہ تیرے لبوں پر قائِم رہیں۔

19 تاکہ تیرا توکُل خُداوند پر ہومَیں نے آج کے دِن تُجھ کو ہاں تُجھ ہی کو جتا دِیا ہے۔

20 کیا مَیں نے تیرے لِئے مشورَت اورعِلم کی لطِیف باتیں اِس لِئے نہیں لِکھی ہیں کہ

21 سچّائی کی باتوں کی حقِیقت تُجھ پر ظاہِر کر دُوں تاکہ تُو سچّی باتیں حاصِل کرکے اپنے بھیجنے والوں کے پاس واپس جائے؟

پہلی مَثل

22 مِسکِین کو اِس لِئے نہ لُوٹ کہ وہ مِسکِین ہے اور مُصِیبت زدہ پر عدالت گاہ میں ظُلم نہ کر

23 کیونکہ خُداوند اُن کی وکالت کرے گااور اُن کے غارت گروں کی جان کو غارت کرے گا۔

دُوسری مَثل

24 غُصّہ ور آدمی سے دوستی نہ کراور غضب ناک شخص کے ساتھ نہ جا۔

25 مبادا تُو اُس کی روِشیں سِیکھے اور اپنی جان کو پھندے میں پھنسائے۔

تیسری مَثل

26 تُو اُن میں شامِل نہ ہو جو ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہیں اور نہ اُن میں جو قرض کے ضامِن ہوتے ہیں۔

27 کیونکہ اگر تیرے پاس ادا کرنے کوکُچھ نہ ہو تو وہ تیرابِستر تیرے نِیچے سے کیوں کھینچ لے جائے؟

چوتھی مَثل

28 اُن قدِیم حُدُود کو نہ سرکاجو تیرے باپ دادا نے باندھی ہیں۔

پانچویں مَثل

29 تُو کِسی کو اُس کے کام میں مِحنتی دیکھتا ہے؟وہ بادشاہوں کے حضُور کھڑا ہو گا۔وہ کم قدر لوگوں کی خِدمت نہ کرے گا۔

امثال 23

چھٹی مَثل

1 جب تُو حاکِم کے ساتھ کھانے بَیٹھے تو خُوب غَور کر کہ تیرے سامنے کَون ہے۔

2 اگر تُو کھاؤُ ہے تو اپنے گلے پر چُھری رکھ دے۔

3 اُس کے مزہ دار کھانوں کی تمنّا نہ کر کیونکہ وہ دغابازی کا کھانا ہے۔

ساتویں مَثل

4 مال دار ہونے کے لِئے پریشان نہ ہو۔اپنی اِس دانِش مندی سے باز آ۔

5 کیاتُو اُس چِیز پر آنکھ لگائے گا جو ہے ہی نہیں؟کیونکہ دَولت یقِیناً عُقاب کی طرح پر لگا کرآسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔

آٹھویں مَثل

6 تُو تنگ چشم کی روٹی نہ کھااور اُس کے مزہ دار کھانوں کی تمنّا نہ کر

7 کیونکہ جَیسے اُس کے دِل کے اندیشے ہیں وہ وَیسا ہی ہے۔وہ تُجھ سے کہتا ہے کھا اور پی لیکن اُس کا دِل تیری طرف نہیں۔

8 جو نوالہ تُو نے کھایا ہے تُو اُسے اُگل دے گااور تیری مِیٹھی باتیں بے سُود ہوں گی۔

نویں مَثل

9 اپنی باتیں احمق کو نہ سُناکیونکہ وہ تیرے دانائی کے کلام کی تحِقیر کرے گا ۔

دسویں مَثل

10 قدِیم حُدُود کو نہ سرکااور یتیِموں کے کھیتوں میں دخل نہ کر۔

11 کیونکہ اُن کا رہائی بخشنے والا زبردست ہے۔وہ خُود ہی تیرے خِلاف اُن کی وکالت کرے گا۔

گیارہویں مَثل

12 تربِیّت پر دِل لگااور عِلم کی باتیں سُن۔

بارہویں مَثل

13 لڑکے سے تادِیب کو دریغ نہ کر۔اگر تُو اُسے چھڑی سے مارے گا تو وہ مَر نہ جائے گا۔

14 تُو اُسے چھڑی سے مارے گااور اُس کی جان کو پاتال سے بچائے گا۔

تیرہویں مَثل

15 اَے میرے بیٹے! اگرتُو دانا دِل ہے تو میرا دِل ۔ ہاں میرا دِل خُوش ہو گا۔

16 اور جب تیرے لبوں سے سچّی باتیں نِکلیں گی تو میرا دِل شادمان ہو گا۔

چَودھویں مَثل

17 تیرا دِل گُنہگاروں پر رشک نہ کرے بلکہ تُو دِن بھر خُداوند سے ڈرتا رہ۔

18 کیونکہ اجر یقِینی ہے اور تیری آس نہیں ٹُوٹے گی۔

پندرھویں مَثل

19 اَے میرے بیٹے!تُوسُن اور دانا بن اور اپنے دِل کی راہبری کر۔

20 تُو شرابِیوں میں شامِل نہ ہواور نہ حرِیص کبابِیوں میں

21 کیونکہ شرابی اور کھاؤ ُکنگال ہو جائیں گے اور نِیند اُن کو چِتھڑے پہنائے گی۔

سولہویں مَثل

22 اپنے باپ کا جِس سے تُوپَیدا ہُؤا شنوا ہواور اپنی ماں کو اُس کے بڑھاپے میں حِقیرنہ جان۔

23 سچّائی کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال حِکمت اور تربِیّت اور فہم کو بھی۔

24 صادِق کا باپ نہایت خُوش ہو گااور دانِش مند کا باپ اُس سے شادمانی کرے گا۔

25 اپنے ماں باپ کوخُوش کر۔اپنی والِدہ کو شادمان رکھ۔

سترھویں مَثل

26 اَے میرے بیٹے! اپنا دِل مُجھ کو دے اور میری راہوں سے تیری آنکھیں خُوش ہوں۔

27 کیونکہ فاحِشہ گہری خندق ہے اور بیگانہ عَورت تنگ گڑھا ہے۔

28 وہ راہزن کی طرح گھات میں لگی ہے اور بنی آدم میں بدکاروں کا شُمار بڑھاتی ہے۔

اٹھارہویں مَثل

29 کَون افسوس کرتا ہے؟ کَون غَم زدہ ہے؟ کَون جھگڑالُو ہے؟ کَون شاکی ہے؟ کَون بے سبب گھایل ہے؟ اورکِس کی آنکھوں میں سُرخی ہے؟

30 وُہی جو دیر تک مَے نوشی کرتے ہیں۔ وُہی جو مِلائی ہُوئی مَے کی تلاش میں رہتے ہیں۔

31 جب مَے لال لال ہو۔ جب اُس کا عکس جام پر پڑے اور جب وہ روانی کے ساتھ نِیچے اُترے تو اُس پر نظر نہ کر

32 کیونکہ انجام کار وہ سانپ کی طرح کاٹتی اور افعی کی طرح ڈس جاتی ہے۔

33 تیری آنکھیں عجِیب چِیزیں دیکھیں گی اور تیرے مُنہ سے اُلٹی سِیدھی باتیں نِکلیں گی۔

34 بلکہ تُو اُس کی مانِند ہو گا جو سمُندر کے درمیان لیٹ جائے یا اُس کی مانِند جو مستُول کے سِرے پر سو رہے۔

35 تُو کہے گا اُنہوں نے تو مُجھے مارا ہے پر مُجھ کو چوٹ نہیں لگی۔ اُنہوں نے مُجھے پِیٹا ہے پر مُجھے معلُوم بھی نہیں ہُؤا۔مَیں کب بیدار ہُوں گا؟ مَیں پِھر اُس کا طالِب ہُوں گا۔

امثال 24

اُنیسویں مَثل

1 تُو شرِیروں پر رشک نہ کرنااور اُن کی صُحبت کی خواہش نہ رکھنا

2 کیونکہ اُن کے دِل ظُلم کی فِکر کرتے ہیں اور اُن کے لب شرارت کا چرچا۔

بیسویں مَثل

3 حِکمت سے گھر تعمِیر کِیا جاتا ہے اور فہم سے اُس کو قِیام ہوتا ہے۔

4 اورعِلم کے وسِیلہ سے کوٹھریاں نفِیس و لطِیف مال سے معمُور کی جاتی ہیں۔

اِکیسویں مَثل

5 دانا آدمی زورآور ہے بلکہ صاحِب ِعِلم کا زور بڑھتا رہتا ہے

6 کیونکہ تُو نیک صلاح لے کر جنگ کر سکتا ہے اور صلاح کاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔

بائِیسویں مَثل

7 حِکمت احمق کے لِئے بُہت بُلند ہے۔وہ پھاٹک پر مُنہ نہیں کھول سکتا۔

تیِئیسویں مَثل

8 جو بدی کے منصُوبے باندھتا ہے فِتنہ انگیز کہلائے گا۔

9 حماقت کا منصُوبہ بھی گُناہ ہے اور ٹھٹّھا کرنے والے سے لوگوں کو نفرت ہے۔

چوِبیسویں مَثل

10 اگرتُو مُصِیبت کے دِن بے دِل ہو جائے تو تیری طاقت بُہت کم ہے۔

پچِیسویں مَثل

11 جو قتل کے لِئے گھسِیٹے جاتے ہیں اُن کو چُھڑا۔جو مارے جانے کو ہیں اُن کو حوالہ نہ کر۔

12 اگرتُو کہے دیکھو ہم کو یہ معلُوم نہ تھاتو کیا دِلوں کو جانچنے والا یہ نہیں سمجھتا؟اور کیا تیری جان کا نِگہبان یہ نہیں جانتا؟اور کیا وہ ہر شخص کو اُس کے کام کے مُطابِق اجر نہ دے گا؟

چِھبیسویں مَثل

13 اَے میرے بیٹے! تُو شہد کھا کیونکہ وہ اچھّا ہے اور شہد کا چھتّا بھی کیونکہ وہ تُجھے مِیٹھا لگتا ہے۔

14 حِکمت بھی تیری جان کے لِئے اَیسی ہی ہو گی۔اگر وہ تُجھے مِل جائے تو تیرے لِئے اجر ہو گااور تیری آس نہیں ٹُوٹے گی۔

ستائِیسویں مَثل

15 اَے شریرتُو صادِق کے گھر کی گھات میں نہ بَیٹھنا۔ اُس کی آرام گاہ کو غارت نہ کرنا۔

16 کیونکہ صادِق سات بار گِرتا ہے اور پِھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے لیکن شرِیر بلا میں گِر کر پڑا ہی رہتا ہے۔

اٹھائِیسویں مَثل

17 جب تیرا دُشمن گِر پڑے تو خُوشی نہ کرنااور جب وہ پچھاڑ کھائے تو دِل شاد نہ ہونا

18 مبادا خُداوند اِسے دیکھ کر ناراض ہواور اپنا قہر اُس پر سے اُٹھا لے۔

انِتیسویں مَثل

19 تُو بدکرداروں کے سبب سے بیزار نہ ہواور شرِیروں پر رشک نہ کر۔

20 کیونکہ بدکردار کے لِئے کُچھ اجر نہیں۔ شرِیروں کا چراغ بُجھا دِیا جائے گا۔

تِیسویں مَثل

21 اَے میرے بیٹے! خُداوند سے اور بادشاہ سے ڈراور مُفسِدوں کے ساتھ صُحبت نہ رکھ

22 کیونکہ اُن پر ناگہان آفت آئے گی اور اُن دونوں کی طرف سے آنے والی ہلاکت کوکَون جانتا ہے؟

مزِید ضربُ الامثال

23 یہ بھی داناؤں کے اقوال ہیں:-

عدالت میں طرف داری کرنا اچھّا نہیں۔

24 جو شرِیر سے کہتا ہے تُو صادِق ہے لوگ اُس پر لَعنت کریں گے اور اُمّتیں اُس سے نفرت رکھّیں گی ۔

25 لیکن جو اُس کو ڈانٹتے ہیں خُوش ہوں گے اور اُن کو بڑی برکت مِلے گی۔

26 جو حق بات کہتا ہے لبوں پر بوسہ دیتا ہے۔

27 اپنا کام باہر تیّار کر۔اُسے اپنے لِئے کھیت میں درُست کر لے اور اُس کے بعد اپنا گھر بنا۔

28 بے سبب اپنے ہمسایہ کے خِلاف گواہی نہ دینا اور اپنے لبوں سے فریب نہ دینا۔

29 یُوں نہ کہہ مَیں اُس سے وَیسا ہی کرُوں گا جَیسا اُس نے مُجھ سے کِیا۔مَیں اُس آدمی سے اُس کے کام کے مُطابِق سلُوک کرُوں گا۔

30 مَیں کاہِل کے کھیت کے اور بے عقل کے تاکِستان کے پاس سے گُذرا

31 اور دیکھو وہ سب کا سب کانٹوں سے بھرا تھااوربِچھُّو بُوٹی سے ڈھکا تھااور اُس کی سنگِین دِیوار گِرائی گئی تھی۔

32 تب مَیں نے دیکھا اور اُس پرخُوب غَور کِیا۔ ہاں مَیں نے اُس پر نِگاہ کی اورعِبرت پائی۔

33 تھوڑی سی نِیند۔ ایک اَور جھپکی۔ ذرا پڑے رہنے کو ہاتھ پر ہاتھ۔

34 اِسی طرح تیری مُفلسی راہزن کی طرح اور تیری تنگ دستی مُسلّح آدمی کی طرح آ پڑے گی

امثال 25

سُلیما ن کی مزِید امثال

1 یہ بھی سُلیما ن کی امثال ہیں جِن کی شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ کے لوگوں نے نقل کی تھی:-

2 خُدا کا جلال رازداری میں ہے لیکن بادشاہوں کا جلال مُعاملات کی تفتِیش میں۔

3 آسمان کی اُونچائی اور زمِین کی گہرائی اور بادشاہوں کے دِل کی اِنتہا نہیں مِلتی۔

4 چاندی کی مَیل دُور کرنے سے سُنار کے لِئے برتن بن جاتا ہے۔

5 شرِیروں کو بادشاہ کے حضُور سے دُور کرنے سے اُس کا تخت صداقت پر قائِم ہو جائے گا۔

6 بادشاہ کے حضُور اپنی بڑائی نہ کرنا اور بڑے آدمِیوں کی جگہ کھڑا نہ ہونا

7 کیونکہ یہ بِہتر ہے کہ حاکِم کے رُوبرُ و جِس کو تیری آنکھوں نے دیکھا ہے تُجھ سے کہا جائے آگے بڑھ کربَیٹھ نہ کہ تُو پِیچھے ہٹا دِیا جائے۔

8 جھگڑا کرنے میں جلدی نہ کر۔آخِرکار جب تیرا ہمسایہ تُجھ کو ذلِیل کرے تب تُو کیا کرے گا؟

9 تُو ہمسایہ کے ساتھ اپنے دعویٰ کا چرچا کرلیکن کِسی دُوسرے کا راز فاش نہ کر۔

10 مبادا جو کوئی اُسے سُنے تُجھے رُسوا کرے اور تیری بدنامی ہوتی رہے۔

11 بامَوقع باتیں رُوپہلی ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔

12 دانا ملامت کرنے والے کی بات سُننے والے کے کان میں سونے کی بالی اور کُندن کا زیور ہے۔

13 وفادار ایلچی اپنے بھیجنے والوں کے لِئے اَیسا ہے جَیسے فصل کاٹنے کے ایّام میں برف کی ٹھنڈک کیونکہ وہ اپنے مالِکوں کی جان کو تازہ دَم کرتا ہے۔

14 جو کِسی جُھوٹی لیاقت پر فخر کرتا ہے وہ بے بارِش بادل اور ہوا کی مانِند ہے۔

15 تحمُّل کرنے سے حاکِم راضی ہو جاتا ہے اور نرم زُبان ہڈّی کو بھی توڑ ڈالتی ہے۔

16 کیا تُو نے شہد پایا؟ تُو اِتنا کھا جِتنا تیرے لِئے کافی ہے مبادا تُو زِیادہ کھا جائے اور اُگل ڈالے۔

17 اپنے ہمسایہ کے گھر بار بار جانے سے اپنے پاؤں کو روک مبادا وہ دِق ہو کر تُجھ سے نفرت کرے۔

18 جو اپنے ہمسایہ کے خِلاف جُھوٹی گواہی دیتا ہے وہ گُرز اور تلوار اور تیز تِیر ہے۔

19 مُصِیبت کے وقت بے وفا آدمی پر اِعتمادٹُوٹا دانت اور اُکھڑا پاؤں ہے۔

20 جو کِسی غمگِین کے سامنے گِیت گاتا ہے۔وہ گویا جاڑے میں کِسی کے کپڑے اُتارتا اور سجّی پر سِرکہ ڈالتا ہے۔

21 اگر تیرا دُشمن بُھوکا ہو تو اُسے روٹی کِھلااور اگر وہ پیاسا ہو تو اُسے پانی پِلا

22 کیونکہ تُو اُس کے سر پر انگاروں کا ڈھیر لگائے گااور خُداوند تُجھ کو اجر دے گا۔

23 شِمالی ہوا مینہ کو لاتی ہے اورغِیبت گو زُبان تُرش رُوئی کو۔

24 گھر کی چھت پر ایک کونے میں رہناجھگڑالُو بِیوی کے ساتھ کُشادہ مکان میں رہنے سے بِہتر ہے۔

25 وہ خُوش خبری جو دُور کے مُلک سے آئے اَیسی ہے جَیسے تھکے ماندہ کی جان کے لِئے ٹھنڈا پانی۔

26 صادِق کا شرِیر کے آگے گِرناگویا گدلا چشمہ اور ناپاک سوتا ہے۔

27 بُہت شہد کھانا اچھّا نہیں اور اپنی بزُرگی کا طالِب ہونا زیبا نہیں ہے۔

28 جو اپنے نفس پر ضابِط نہیں وہ بے فصِیل اورمِسمار شُدہ شہر کی مانِند ہے۔

امثال 26

1 جِس طرح ایّامِ گرمی میں برف اور دِرَو کے وقت بارِش اُسی طرح احمق کو عِزّت زیب نہیں دیتی۔

2 جِس طرح گوریّا آوارہ پِھرتی اور ابابِیل اُڑتی رہتی ہے اُسی طرح بے سبب لَعنت بے محلّ ہے۔

3 گھوڑے کے لِئے چابُک اور گدھے کے لِئے لگام لیکن احمق کی پِیٹھ کے لِئے چھڑی ہے۔

4 احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابِق جواب نہ دے مبادا تُو بھی اُس کی مانِند ہو جائے۔

5 احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابِق جواب دے مبادا وہ اپنی نظر میں دانا ٹھہرے۔

6 جو احمق کے ہاتھ پَیغام بھیجتا ہے اپنے پاؤں پر کُلہاڑا مارتا اورنُقصان کا پیالہ پِیتاہے۔

7 جِس طرح لنگڑے کی ٹانگ لڑکھڑاتی ہے اُسی طرح احمق کے مُنہ میں تمِثیل ہے۔

8 احمق کی تعظِیم کرنے والاگویا جواہِر کو پتّھروں کے ڈھیر میں رکھتا ہے۔

9 احمق کے مُنہ میں تمِثیل شرابی کے ہاتھ میں چُبھنے والے کانٹے کی مانِند ہے۔

10 جو احمقوں اور راہ گُذروں کو مزدُوری پر لگاتا ہے اُس تِیر انداز کی مانِند ہے جو سب کو زخمی کرتا ہے۔

11 جس طرح کُتّا اپنے اُگلے ہوئے کو پِھر کھاتا ہے اُسی طرح احمق اپنی حماقت کو دُہراتا ہے۔

12 کیاتُو اُس کو جو اپنی نظر میں دانا ہے دیکھتا ہے؟ اُس کے مُقابلہ میں احمق سے زِیادہ اُمِّید ہے۔

13 سُست آدمی کہتا ہے راہ میں شیر ہے۔ شیرِبَبر گلیوں میں ہے۔

14 جِس طرح دروازہ اپنی چُولوں پرپِھرتا ہے اُسی طرح سُست آدمی اپنے بِستر پر کروٹ بدلتا رہتا ہے۔

15 سُست آدمی اپنا ہاتھ تھالی میں ڈالتا ہے اور اُسے پِھرمُنہ تک لانا اُس کو تھکا دیتا ہے

16 کاہِل اپنی نظر میں دانا ہے بلکہ دلِیل لانے والے سات شخصوں سے بڑھ کر۔

17 جو راستہ چلتے ہُوئے پرائے جھگڑے میں دخل دیتا ہے اُس کی مانِند ہے جوکُتّے کو کان سے پکڑتا ہے۔

18 جَیسا وہ دِیوانہ جو جلتی لکڑیاں اور مَوت کے تِیر پھینکتا ہے

19 وَیسا ہی وہ شخص ہے جو اپنے ہمسایہ کو دغا دیتا ہے اور کہتا ہے مَیں تو دِل لگی کر رہا تھا۔

20 لکڑی نہ ہونے سے آگ بُجھ جاتی ہے سو جہاں غِیبت گو نہیں وہاں جھگڑا مَوقُوف ہو جاتا ہے۔

21 جَیسے انگاروں پر کوئلے اور آگ پر اِیندھن ہے وَیسے ہی جھگڑالُو جھگڑا برپا کرنے کے لِئے ہے۔

22 غِیبت گو کی باتیں لذِیذ نوالے ہیں اور وہ خُوب ہضم ہو جاتی ہیں۔

23 اُلفتی لب بدخواہ دِل کے ساتھ اُس ٹِھیکرے کی مانِند ہیں جِس پر کھوٹی چاندی منڈھی ہو۔

24 کِینہ ور دِل میں دغا رکھتا ہے لیکن اپنی باتوں سے چِھپاتا ہے۔

25 جب وہ مِیٹھی مِیٹھی باتیں کرے تو اُس کا یقِین نہ کرکیونکہ اُس کے دِل میں کمال نفرت ہے۔

26 اگرچہ اُ س کی بدخواہی مکر میں چِھپی ہے تَوبھی اُس کی بدی جماعت کے رُوبرُو فاش کی جائے گی۔

27 جو گڑھا کھودتا ہے آپ ہی اُس میں گِرے گااور جو پتھّر ڈھلکاتا ہے وہ پلٹ کر اُسی پر پڑے گا۔

28 جُھوٹی زُبان اُن کا کِینہ رکھتی ہے جِن کو اُس نے گھایل کِیا ہے اور چاپلُوس مُنہ تباہی کرتا ہے۔

امثال 27

1 کل کی بابت گھمنڈ نہ کرکیونکہ تُو نہیں جانتا کہ ایک ہی دِن میں کیا ہو گا۔

2 غَیرتیری سِتایش کرے نہ کہ تیرا ہی مُنہ۔بیگانہ کرے نہ کہ تیرے ہی لب۔

3 پتھّر بھاری ہے اور ریت وزن دار ہے لیکن احمق کاجُھنجھلانا اِن دونوں سے گِران تر ہے۔

4 غضب سخت بے رحمی اور قہر سَیلاب ہے لیکن حسد کے سامنے کَون کھڑا رہ سکتا ہے؟

5 چِھپی مُحبّت سے کھُلی ملامت بِہتر ہے۔

6 جو زخم دوست کے ہاتھ سے لگیں پُر وفا ہیں لیکن دُشمن کے بوسے بااِفراط ہیں۔

7 آسُودہ جان کو شہد کے چھتّے سے بھی نفرت ہے لیکن بُھوکے کے لِئے ہر ایک کڑوی چِیز مِیٹھی ہے۔

8 اپنے مکان سے آوارہ اِنسان اُس چِڑیا کی مانِند ہے جو اپنے آشیانہ سے بھٹک جائے۔

9 جَیسے تیل اورعِطر سے دِل کو فرحت ہوتی ہے وَیسے ہی دوست کی دِلی مشوَرت کی شِیرینی سے۔

10 اپنے دوست اور اپنے باپ کے دوست کو ترک نہ کر اور اپنی مُصِیبت کے دِن اپنے بھائی کے گھر نہ جا کیونکہ ہمسایہ جو نزدِیک ہو اُس بھائی سے جو دُور ہو بِہتر ہے۔

11 اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دِل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکُوں۔

12 ہوشیار بلا کو دیکھ کر چِھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اورنُقصان اُٹھاتے ہیں۔

13 جو بیگانہ کا ضامِن ہو اُس کے کپڑے چھین لے اور جو اجنبی کا ضامِن ہو اُس سے کُچھ گِرَو رکھ لے۔

14 جوصُبح سویرے اُٹھ کر اپنے دوست کے لِئے بُلند آواز سے دُعایِ خَیر کرتا ہے اُس کے لِئے یہ لَعنت محسُوب ہو گی ۔

15 جھڑی کے دِن کا لگاتار ٹپکا اور جھگڑالُو بِیوی یکسان ہیں۔

16 جو اُس کو روکتا ہے ہوا کو روکتا ہے اور اُس کا دہنا ہاتھ تیل کو پکڑتا ہے۔

17 جِس طرح لوہا لوہے کو تیز کرتا ہے اُسی طرح آدمی کے دوست کے چِہرہ کی آب اُسی سے ہے۔

18 جو انجِیر کے درخت کی نِگہبانی کرتا ہے اُس کا میوہ کھائے گااورجو اپنے آقا کی خِدمت کرتا ہے عِزّت پائے گا۔

19 جِس طرح پانی میں چِہرہ چِہرہ سے مُشابِہ ہے اُسی طرح آدمی کا دِل آدمی سے۔

20 جِس طرح پاتال اور ہلاکت کو آسُودگی نہیں اُسی طرح اِنسان کی آنکھیں سیر نہیں ہوتِیں۔

21 جَیسے چاندی کے لِئے کُٹھالی اور سونے کے لِئے بھٹّی ہے وَیسے ہی آدمی کے لِئے اُس کی سِتایش ہے۔

22 اگرچہ تُواحمق کو اناج کے ساتھ اُکھلی میں ڈال کر مُوسل سے کُوٹے تَو بھی اُس کی حماقت اُس سے کبھی جُدا نہ ہو گی۔

23 اپنے ریوڑوں کا حال دریافت کرنے میں دِل لگااور اپنے گلّوں کو اچھّی طرح سے دیکھ

24 کیونکہ دَولت سدا نہیں رہتی اور کیا تاجوری پُشت در پُشت قائِم رہتی ہے؟

25 سُوکھی گھاس جمع کی جاتی ہے ۔ پِھر سبزہ نمایاں ہوتا ہے اور پہاڑوں پر سے چارہ کاٹ کر فراہم کِیا جاتا ہے۔

26 برّے تیری پوشِش کے لِئے ہیں اور بکریاں تیرے مَیدانوں کی قِیمت ہیں

27 اور بکریوں کا دُودھ تیری اور تیرے خاندان کی خُوراک اور تیری لَونڈیوں کی گُذران کے لِئے کافی ہے۔

امثال 28

1 اگرچہ کوئی شرِیر کا پِیچھا نہ کرے تَو بھی وہ بھاگتا ہے لیکن صادِق شیرِبَبر کی مانِند دلیر ہے۔

2 مُلک کی خطاکاری کے سبب سے حاکِم بُہت سے ہیں لیکن صاحب عِلم و فہم سے اِنتظام بحال رہے گا۔

3 مِسکِین پرظُلم کرنے والا کنگال مُوسلا دھار مینہ ہے جو ایک دانہ بھی نہیں چھوڑتا۔

4 شرِیعت کو ترک کرنے والے شرِیروں کی تعرِیف کرتے ہیں لیکن شرِیعت پر عمل کرنے والے اُن کا مُقابلہ کرتے ہیں۔

5 شرِیر عدل سے آگاہ نہیں لیکن خُداوند کے طالِب سب کُچھ سمجھتے ہیں ۔

6 راست رَو مِسکِین کج رَو دَولت مند سے بِہتر ہے ۔

7 تعلِیم پر عمل کرنے والا دانا بیٹاہے لیکن مُسرِفوں کا ہمنشِین اپنے باپ کو رُسوا کرتا ہے۔

8 جو ناجائِزسُود اور نفع سے اپنی دَولت بڑھاتا ہے وہ مِسکِینوں پر رحم کرنے والے کے لِئے جمع کرتا ہے۔

9 جو کان پھیر لیتا ہے کہ شرِیعت کو نہ سُنے اُس کی دُعا بھی نفرت انگیز ہے۔

10 جو کوئی صادِق کو گُمراہ کرتا ہے تاکہ وہ بُری راہ پر چلے وہ اپنے گڑھے میں آپ ہی گِرے گا لیکن کامِل لوگ اچھّی چِیزوں کے وارِث ہوں گے۔

11 مال دار اپنی نظر میں دانا ہے لیکن عقل مند مِسکِین اُسے پرکھ لیتا ہے۔

12 جب صادِق فتح یاب ہوتے ہیں تو بڑی دُھوم دھام ہوتی ہے لیکن جب شرِیر برپا ہوتے ہیں تو آدمی ڈھُونڈ ے نہیں مِلتے۔

13 جو اپنے گُناہوں کو چِھپاتا ہے کامیاب نہ ہو گا لیکن جو اُن کا اِقرار کر کے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہو گی۔

14 مُبارک ہے وہ آدمی جو سدا ڈرتا رہتا ہے لیکن جو اپنے دِل کو سخت کرتا ہے مُصِیبت میں پڑے گا۔

15 مِسکِینوں پر شرِیر حاکِم گرجتے ہُوئے شیر اور شِکار کے طالِب رِیچھ کی مانِند ہے۔

16 بے عقل حاکِم بھی بڑا ظالِم ہے لیکن جو لالچ سے نفرت رکھتا ہے اُس کی عُمر دراز ہو گی۔

17 جِس کے سر پرکِسی کا خُون ہے وہ گڑھے کی طرف بھاگے گا ۔ اُسے کوئی نہ روکے۔

18 جو راست رَو ہے رہائی پائے گا لیکن کج رَو ناگہان گِر پڑے گا۔

19 جو اپنی زمِین میں کاشت کاری کرتا ہے روٹی سے سیر ہو گا لیکن بطالت کا پَیروبُہت کنگال ہو جائے گا۔

20 دِیانت دار آدمی برکتوں سے معمُور ہوگا لیکن جو دَولت مند ہونے کے لِئے جلدی کرتا ہے بے سزا نہ چُھوٹے گا ۔

21 طرف داری کرنا خُوب نہیں اور نہ یہ کہ آدمی روٹی کے ٹُکڑے کے لِئے گُناہ کرے۔

22 تنگ چشم دَولت جمع کرنے میں جلدی کرتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اِفلاس اُسے آ دبائے گا۔

23 آدمی کو سرزنِش کرنے والا آخِر کار زُبانی خُوشامد کرنے والے سے زِیادہ مقبُول ٹھہرے گا۔

24 جو کوئی اپنے والِدَین کو لُوٹتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ گُناہ نہیں وہ غارت گر کا ساتھی ہے۔

25 جِس کے دِل میں لالچ ہے وہ جھگڑا برپا کرتا ہے لیکن جِس کا توکُّل خُداوند پر ہے وہ فربہ کِیا جائے گا۔

26 جو اپنے ہی دِل پر بھروسا رکھتا ہے بیوُقُوف ہے لیکن جو دانائی سے چلتا ہے رہائی پائے گا۔

27 جومِسکِینوں کو دیتا ہے مُحتاج نہ ہو گالیکن جو آنکھ چُراتا ہے بُہت ملعُون ہو گا۔

28 جب شرِیر برپا ہوتے ہیں تو آدمی ڈھُونڈے نہیں مِلتے لیکن جب وہ فنا ہوتے ہیں تو صادِق ترقّی کرتے ہیں ۔

امثال 29

1 جو بار بار تنبِیہ پا کر بھی گردن کشی کرتا ہے ناگہان بربادکِیا جائے گا اور اُس کا کوئی چارہ نہ ہو گا۔

2 جب صادِق اِقبال مند ہوتے ہیں تو لوگ خُوش ہوتے ہیں لیکن جب شرِیر اِقتدار پاتے ہیں تو لوگ آہیں بھرتے ہیں۔

3 جو کوئی حِکمت سے اُلفت رکھتا ہے اپنے باپ کو خُوش کرتا ہے

لیکن جو کسبیوں سے صُحبت رکھتا ہے اپنا مال اُڑاتا ہے۔

4 بادشاہ عدل سے اپنی مملکت کو قِیام بخشتا ہے لیکن رِشوت سِتان اُس کو وِیران کرتا ہے۔

5 جو اپنے ہمسایہ کی خُوشامد کرتا ہے اُس کے پاؤں کے لِئے جال بِچھاتا ہے۔

6 بدکردار کے گُناہ میں پھندا ہے لیکن صادِق گاتا اور خُوشی کرتا ہے

7 صادِق مِسکیِنوں کے مُعاملہ کا خیال رکھتا ہے لیکن شرِیر میں اُس کو جاننے کی لِیاقت نہیں۔

8 ٹھٹّھاباز شہر میں آگ لگاتے ہیں لیکن دانا قہر کو دُور کر دیتے ہیں۔

9 اگر دانا احمق سے مُباحثہ کرے تو خواہ وہ قہر کرے خواہ ہنسے کُچھ اِطمِینان نہ ہو گا۔

10 خُون ریز لوگ کامِل آدمی سے کِینہ رکھتے ہیں لیکن راست کار اُس کی جان بچانے کا قصد کرتے ہیں۔

11 احمق اپنا قہر اُگل دیتا ہے لیکن دانا اُس کو روکتا اور پی جاتا ہے۔

12 اگر کوئی حاکِم جُھوٹ پر کان لگاتا ہے تو اُس کے سب خادِم شرِیر ہو جاتے ہیں۔

13 مِسکِین اور زبردست ایک دُوسرے سے مِلتے ہیں اور خُداوند دونوں کی آنکھیں روشن کرتا ہے۔

14 جو بادشاہ دِیانت داری سے مِسکِینوں کی عدالت کرتا ہے اُس کا تخت ہمیشہ قائِم رہتا ہے۔

15 چھڑی اور تنبِیہ حِکمت بخشتی ہیں لیکن جو لڑکا بے تربِیّت چھوڑ دِیا جاتا ہے اپنی ماں کو رُسوا کرے گا۔

16 جب شرِیر اِقبال مند ہوتے ہیں تو بدی زِیادہ ہوتی ہے لیکن صادِق اُن کی تباہی دیکھیں گے۔

17 اپنے بیٹے کی تربِیّت کر اور وہ تُجھے آرام دے گا اور تیری جان کو شادمان کرے گا۔

18 جہاں رویا نہیں وہاں لوگ بے قَید ہو جاتے ہیں لیکن شرِیعت پر عمل کرنے والا مُبارک ہے۔

19 نَوکر باتوں ہی سے نہیں سُدھرتا کیونکہ اگرچہ وہ سمجھتا ہے تَو بھی پروا نہیں کرتا۔

20 کیاتُو بے تامُّل بولنے والے کو دیکھتا ہے؟ اُس کے مُقابلہ میں احمق سے زِیادہ اُمِّیدہے۔

21 جو اپنے خانہ زاد کو لڑکپن سے ناز میں پالتا ہے وہ آخِرکار اُس کا بیٹا بن بَیٹھے گا۔

22 قہر آلُودہ آدمی فِتنہ برپا کرتا ہے اور غضب ناک گُناہ میں زیادتی کرتا ہے۔

23 آدمی کا غُرُور اُس کو پست کرے گالیکن جو دِل سے فروتن ہے عِزّت حاصِل کرے گا۔

24 جو کوئی چور کا شرِیک ہوتا ہے اپنی جان سے دُشمنی رکھتا ہے۔وہ حلف اُٹھاتا ہے اور حال بیان نہیں کرتا۔

25 اِنسان کا ڈر پھندا ہے لیکن جو کوئی خُداوند پر توکُّل کرتا ہے محفُوظ رہے گا۔

26 حاکِم کی مِہربانی کے طالِب بُہت ہیں لیکن اِنسان کا فَیصلہ خُداوند کی طرف سے ہے۔

27 صادِق کو بے اِنصاف سے نفرت ہے اور شرِیر کو راست رَو سے۔

امثال 30

اجُور کے مقُولے

1 یاقہ کے بیٹے اجُور کے پَیغام کی باتیں:- اُس آدمی نے اِتی ایل ہاں اِتی ایل اور اُکال سے کہا

2 یقِیناً مَیں ہر ایک اِنسان سے زِیادہ حَیوان ہُوں

اور اِنسان کا سا فہم مُجھ میں نہیں۔

3 مَیں نے حِکمت نہیں سِیکھی

اور نہ مُجھے اُس قُدُّوس کا عِرفان حاصِل ہے ۔

4 کَون آسمان پر چڑھا اور پِھر نِیچے اُترا؟

کِس نے ہوا کو اپنی مُٹھّی میں جمع کرلِیا؟

کِس نے پانی کو چادر میں باندھا؟

کِس نے زمِین کی حُدُود ٹھہرائیں؟

اگر تُو جانتا ہے تو بتا اُس کا کیا نام ہے اور اُس کے بیٹے

کا کیا نام ہے؟

5 خُدا کا ہر ایک سُخن پاک ہے۔وہ اُن کی سِپر ہے جِن کا توکُّل اُس پر ہے

6 تُو اُس کے کلام میں کُچھ نہ بڑھانا۔ مبادا وہ تُجھ کو تنبِیہ کرے اورتُو جُھوٹا ٹھہرے۔

مزِید ضربُ الامثال

7 مَیں نے تُجھ سے دو باتوں کی درخواست کی ہے میرے مَرنے سے پہلے اُن کومُجھ سے دریغ نہ کر۔

8 بطالت اور دروغ گوئی کو مُجھ سے دُور کر دے اورمُجھ کو نہ کنگال کر نہ دَولت مند۔میری ضرُورت کے مُطابِق مُجھے روزی دے۔

9 اَیسا نہ ہو کہ مَیں سیر ہو کر اِنکار کرُوں اور کہُوں خُداوند کَون ہے؟یا مبادا مُحتاج ہو کر چوری کرُوں اور اپنے خُدا کے نام کی تکفِیر کرُوں۔

10 خادِم پر اُس کے آقا کے حضُور تُہمت نہ لگا تا نہ ہو کہ وہ تُجھ پر لَعنت کرے اورتُو مُجرِم ٹھہرے۔

11 ایک پُشت اَیسی ہے جو اپنے باپ پر لَعنت کرتی ہے اور اپنی ماں کو مُبارک نہیں کہتی۔

12 ایک پُشت اَیسی ہے جو اپنی نِگاہ میں پاک ہے لیکن اُس کی گندگی اُس سے دھوئی نہیں گئی۔

13 ایک پُشت اَیسی ہے کہ واہ وا کیا ہی بُلند نظر ہے! اور اُن کی پلکیں اُوپر کو اُٹھی رہتی ہیں۔

14 ایک پُشت اَیسی ہے جِس کے دانت تلواریں ہیں اور ڈاڑھیں چُھریاں تاکہ زمین کے مِسکِینوں اور بنی آدم کے کنگالوں کو کھا جائیں۔

15 جونک کی دو بیٹیاں ہیں جو دے! دے! چِلاّتی ہیں۔

تِین ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتِیں بلکہ چار ہیں جو کبھی ’’بس‘‘ نہیں کہتِیں۔

16 پاتال

اور بانجھ کارَحِم

اور زمِین جو سیراب نہیں ہُوئی

وہ آگ جو کبھی ’’بس‘‘ نہیں کہتی۔

17 وہ آنکھ جو اپنے باپ کی ہنسی کرتی ہے اور اپنی ماں کی فرمانبرداری کو حقِیر جانتی ہے وادی کے کوّے اُس کو اُچک لے جائیں گے اورگِدھ کے بچّے اُسے کھائیں گے۔

18 تِین چِیزیں میرے نزدِیک بُہت ہی عجِیب ہیں بلکہ چار ہیں جِن کو مَیں نہیں جانتا۔

19 عُقاب کی راہ ہوا میں

اور سانپ کی راہ چٹان پر

اور جہاز کی راہ سمُندر میں

اور مَرد کی روِش جوان عَورت کے ساتھ۔

20 زانِیہ کی راہ اَیسی ہی ہے۔وہ کھاتی ہے اور اپنا مُنہ پونچھتی ہے اور کہتی ہے مَیں نے کُچھ بُرائی نہیں کی۔

21 تِین چِیزوں سے زمِین لرزان ہے بلکہ چار ہیں جِن کی وہ برداشت نہیں کر سکتی۔

22 غُلام سے جو بادشاہی کرنے لگے

اور احمق سے جب اُس کا پیٹ بھرے

23 اور نامقبُول عَورت سے جب وہ بیاہی جائے

اورلَونڈی سے جو اپنی بی بی کی وارِث ہو۔

24 چار ہیں جو زمِین پر ناچِیز ہیں لیکن بُہت دانا ہیں ۔

25 چیونٹیاں کمزور مخلُوق ہیں تَوبھی گرمی میں اپنے

لِئے خُوراک جمع کر رکھتی ہیں

26 اور سافان اگرچہ ناتوان مخلُوق ہیں تَو بھی چٹانوں

کے درمیان اپنے گھر بناتے ہیں

27 اورٹِڈّیاں جِن کا کوئی بادشاہ نہیں تَو بھی وہ پرے

باندھ کرنِکلتی ہیں

28 اورچِھپکلی جو اپنے ہاتھوں سے پکڑتی ہے اور تَو

بھی شاہی محلّوں میں ہے۔

29 تِین خُوش رفتار ہیں بلکہ چارجِن کا چلنا خُوش نُما ہے ۔

30 ایک تو شیرِ بَبر جو سب حَیوانات میں بہادُر ہے

اور کِسی کو پِیٹھ نہیں دِکھاتا۔

31 جنگی گھوڑا اور بکرا اور بادشاہ جِس کا سامنا کوئی

نہ کرے۔

32 اگر تُو نے حماقت سے اپنے آپ کو بڑا ٹھہرایا ہے یا تُو نے کوئی بُرا منصُوبہ باندھا ہے تو ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ

33 کیونکہ یقِیناً دُودھ بِلونے سے مکّھن نِکلتا ہے اور ناک مروڑنے سے لُہو۔اِسی طرح قہر بھڑکانے سے فساد برپا ہوتا ہے۔