امثال 11

1 دغا کے ترازُو سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن پُورا باٹ اُس کی خُوشی ہے۔

2 تکبُّر کے ہمراہ رُسوائی آتی ہے لیکن خاکساروں کے ساتھ حِکمت ہے۔

3 راست بازوں کی راستی اُن کی راہنُما ہو گی لیکن دغابازوں کی کج رَوی اُن کو برباد کرے گی۔

4 قہر کے دِن مال کام نہیں آتالیکن صداقت مَوت سے رہائی دیتی ہے۔

5 کامِل کی صداقت اُس کی راہنُمائی کرے گی لیکن شرِیر اپنی ہی شرارت سے گِر پڑے گا۔

6 راست بازوں کی صداقت اُن کو رہائی دے گی لیکن دغاباز اپنی ہی بدنیّتی میں پھنس جائیں گے۔

7 مَرنے پر شرِیر کی توقُّع خاک میں مِل جاتی ہے اور ظالِموں کی اُمّید نیست ہو جاتی ہے۔

8 صادِق مُصِیبت سے رہائی پاتا ہے اور شرِیر اُس میں پڑ جاتا ہے۔

9 بے دِین اپنی باتوں سے اپنے پڑوسی کو ہلاک کرتا ہے لیکن صادِق عِلم کے ذرِیعہ سے رہائی پائے گا۔

10 صادِقوں کی خُوش حالی سے شہر خُوش ہوتا ہے اور شرِیروں کی ہلاکت پر خُوشی کی للکار ہوتی ہے۔

11 راست بازوں کی دُعا سے شہر سرفرازی پاتا ہے لیکن شرِیروں کی باتوں سے برباد ہوتا ہے۔

12 اپنے پڑوسی کی تحقِیر کرنے والا بے عقل ہے لیکن صاحبِ فہم خاموش رہتا ہے۔

13 جو کوئی لُتراپن کرتا پِھرتا ہے راز فاش کرتا ہے لیکن جِس میں وفا کی رُوح ہے وہ رازدار ہے۔

14 نیک صلاح کے بغَیر لوگ تباہ ہوتے ہیں لیکن صلاح کاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔

15 جو بیگانہ کا ضامِن ہوتا ہے سخت نُقصان اُٹھائے گا لیکن جِس کو ضمانت سے نفرت ہے وہ بے خطر ہے۔

16 نیک سِیرت عَورت عِزّت پاتی ہے

اور تُندخُو آدمی مال حاصِل کرتے ہیں۔

17 ر حم دِ ل اپنی جان کے ساتھ نیکی کرتا ہے لیکن بے رحم اپنے جِسم کو دُکھ دیتا ہے۔

18 شرِیر کی کمائی باطِل ہے لیکن صداقت بونے والا حقِیقی اجر پاتا ہے۔

19 صداقت پر قائِم رہنے والا زِندگی حاصِل کرتا ہے اور بدی کا پَیرو اپنی مَوت کو پُہنچتا ہے۔

20 کج دِلوں سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن کامِل رفتار اُس کی خُوشنُودی ہیں۔

21 یقِیناً شرِیر بے سزا نہ چُھوٹے گا لیکن صادِقوں کی نسل رہائی پائے گی۔

22 بے تِمیز عَورت میں خُوب صُورتی گویا سُوأر کی ناک میں سونے کی نَتھ ہے۔

23 صادِقوں کی تمنّاصِرف نیکی ہے لیکن شرِیروں کی اُمّید غضب ہے۔

24 کوئی توبِتھراتا ہے پرتَو بھی ترقّی کرتا ہے اور کوئی واجِبی خرچ سے دریغ کرتا ہے پرتَو بھی کنگال ہے۔

25 فیّاض دِل موٹا ہو جائے گا اور سیراب کرنے والا خُود بھی سیراب ہو گا۔

26 جو غلّہ روک رکھتا ہے لوگ اُس پرلَعنت کریں گے لیکن جو اُسے بیچتا ہے اُس کے سر پر برکت ہو گی۔

27 جو دِل سے نیکی کی تلاش میں ہے مقبُولِیت کا طالِب ہے لیکن جو بدی کی تلاش میں ہے وہ اُسی کے آگے آئے گی۔

28 جو اپنے مال پر بھروسا کرتا ہے گِر پڑے گالیکن صادِق ہرے پتّوں کی طرح سرسبز ہوں گے۔

29 جو اپنے گھرانے کو دُکھ دیتا ہے ہوا کا وارِث ہو گا

اور احمق دانا دِل کا خادِم بنے گا۔

30 صادِق کا پَھل حیات کا درخت ہے اور جو دانِش مند ہے دِلوں کو موہ لیتا ہے۔

31 دیکھ صادِق کو زمِین پر بدلہ دِیا جائے گا تو کِتنا زِیادہ شرِیر اورگُنہگار کو!

امثال 12

1 جو تربِیت کو دوست رکھتا ہے وہ عِلم کو دوست رکھتا ہے لیکن جو تنبِیہ سے نفرت رکھتا ہے وہ حَیوان ہے۔

2 نیک آدمی خُداوند کا مقبُول ہو گالیکن بُرے منصُوبے باندھنے والے کو وہ مُجرِم ٹھہرائے گا۔

3 آدمی شرارت سے پایدار نہیں ہو گالیکن صادِقوں کی جڑ کو کبھی جُنِبش نہ ہو گی۔

4 نیک عَورت اپنے شَوہر کے لِئے تاج ہیلیکن ندامت لانے والی اُس کی ہڈّ یوں میں بوسِیدگی کی مانِند ہے ۔

5 صادِقوں کے خیالات درُست ہیں لیکن شرِیروں کی مشوَرت مکر ہے۔

6 شرِیروں کی باتیں یہی ہیں کہ خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں لیکن صادِقوں کی باتیں اُن کو رہائی دیں گی ۔

7 شرِیر پچھاڑ کھاتے اور نیست ہوتے ہیں لیکن صادِقوں کا گھر قائِم رہے گا۔

8 آدمی کی تعرِیف اُس کی عقل مندی کے مُطابِق کی جاتی ہے لیکن بے عقل حِقیر ہو گا۔

9 جو چھوٹا سمجھا جاتا ہے لیکن اُس کے پاس ایک نَوکر ہے اُس سے بِہترہے جو اپنے آپ کو بڑا جانتا اور روٹی کا مُحتاج ہے۔

10 صادِق اپنے چَوپائے کی جان کا خیال رکھتا ہے لیکن شرِیروں کی رحمت بھی عَین ظُلم ہے۔

11 جو اپنی زمِین میں کاشت کاری کرتا ہے روٹی سے سیر ہوگا لیکن بطالت کا پَیرو بے عقل ہے۔

12 شرِیر بدکرداروں کے دام کا مُشتاق ہے لیکن صادِقوں کی جڑ پھلتی ہے۔

13 لبوں کی خطاکاری میں شرِیر کے لِئے پھندا ہے لیکن صادِق مُصِیبت سے بچ نِکلے گا۔

14 آدمی کے کلام کا پَھل اُس کو نیکی سے آسُودہ کرے گااور اُس کے ہاتھوں کے کِئے کی جزا اُس کو مِلے گی۔

15 احمق کی روِش اُس کی نظر میں درُست ہے لیکن دانانصِیحت کوسُنتا ہے۔

16 احمق کا غضب فوراً ظاہِر ہو جاتا ہے لیکن ہوشیار ندامت کو چِھپاتا ہے۔

17 راست گو صداقت ظاہِر کرتا ہے لیکن جُھوٹا گواہ دغابازی۔

18 بے تامُّل بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھیدتی ہیں لیکن دانِش مند کی زُبان صِحت بخش ہے۔

19 سچّے ہونٹ ہمیشہ تک قائِم رہیں گے لیکن جُھوٹی زُبان صِرف دَم بھر کی ہے۔

20 بدی کے منصُوبے باندھنے والوں کے دِل میں دغا ہے لیکن صُلح کی مشوَرت دینے والوں کے لِئے خُوشی ہے

21 صادِق پر کوئی آفت نہیں آئے گی لیکن شرِیر بلا میں مُبتلا ہوں گے۔

22 جُھوٹے لبوں سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن راست کار اُس کی خُوشنُودی ہیں۔

23 ہوشیار آدمی عِلم کو چِھپاتا ہے لیکن احمق کا دِل حماقت کی منادی کرتا ہے۔

24 مِحنتی آدمی کا ہاتھ حُکمران ہو گا۔ لیکن سُست آدمی باج گُذار بنے گا۔

25 آدمی کا دِل فِکرمندی سے دَب جاتا ہے لیکن اچھّی بات سے خُوش ہوتا ہے۔

26 صادِق اپنے ہمسایہ کی راہنُمائی کرتا ہے لیکن شرِیروں کی روِش اُن کو گمُراہ کر دیتی ہے۔

27 سُست آدمی شِکار پکڑ کر کباب نہیں کرتا لیکن اِنسان کی گِران بہا دَولت محِنتی پاتا ہے۔

28 صداقت کی راہ میں زِندگی ہے اور اُس کے راستہ میں ہرگِز مَوت نہیں۔

امثال 13

1 دانِش مند بیٹا اپنے باپ کی تعلِیم کو سُنتا ہے لیکن ٹھٹّھاباز سرزنِش پر کان نہیں لگاتا۔

2 آدمی اپنے کلام کے پَھل سے اچھّا کھائے گا لیکن دغابازوں کی جان کے لِئے سِتم ہے۔

3 اپنے مُنہ کی نِگہبانی کرنے والا اپنی جان کی حِفاظت کرتا ہے لیکن جو اپنے ہونٹ پسارتا ہے ہلاک ہو گا۔

4 سُست آدمی آرزُو کرتا ہے پر کُچھ نہیں پاتا لیکن محِنتی کی جان فربہ ہو گی۔

5 صادِق کو جُھوٹ سے نفرت ہے لیکن شرِیر نفرت انگیز و رُسوا ہوتا ہے۔

6 صداقت راست رَو کی حِفاظت کرتی ہے لیکن شرارت شرِیر کوگِرا دیتی ہے۔

7 کوئی اپنے آپ کو دَولت مند جتاتا ہے لیکن نادار ہے اور کوئی اپنے آپ کو کنگال بتاتا ہے پر بڑا مال دار ہے۔

8 آدمی کی جان کا کفّارہ اُس کا مال ہے پر کنگال دھمکی کو نہیں سُنتا۔

9 صادِقوں کا چراغ روشن رہے گا لیکن شرِیروں کا دِیا بُجھایا جائے گا۔

10 تکبُّر سے صِرف جھگڑا پَیدا ہوتا ہے لیکن مشوَرت پسند کے ساتھ حِکمت ہے۔

11 جو دَولت بطالت سے حاصِل کی جائے کم ہو جائے گی لیکن محِنت سے جمع کرنے والے کی دَولت بڑھتی رہے گی۔

12 اُمّید کے بر آنے میں تاخِیر دِل کو بِیمار کرتی ہے پر آرزُو کا پُورا ہونا زِندگی کا درخت ہے۔

13 جو کلام کی تحقِیر کرتا ہے اپنے آپ پر ہلاکت لاتا ہے پر جو فرمان سے ڈرتا ہے اجر پائے گا۔

14 دانِش مند کی تعلِیم حیات کا چشمہ ہے جو مَوت کے پھندوں سے چُھٹکارے کا باعِث ہو۔

15 فہم کی درُستی مقبُولِیت بخشتی ہے لیکن دغابازوں کی راہ کٹھن ہے۔

16 ہر ایک ہوشیار آدمی دانائی سے کام کرتا ہے پر احمق اپنی حماقت کو پَھیلا دیتا ہے۔

17 شرِیر قاصِد بلا میں گرفتار ہوتا ہے پر دِیانت دار ایلچی صِحت بخش ہے۔

18 تربِیّت کو ردّ کرنے والا کنگال اور رُسوا ہوگا پر وہ جو تنبِیہ کالِحاظ رکھتا ہے عِزّت پائے گا۔

19 جب مُراد بر آتی ہے تب جی بُہت خُوش ہوتا ہے پر بدی کو ترک کرنے سے احمق کو نفرت ہے۔

20 وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہو گا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔

21 بدی گنُہگاروں کا پِیچھا کرتی ہے پر صادِقوں کو نیک جزا مِلے گی۔

22 نیک آدمی اپنے پوتوں کے لِئے مِیراث چھوڑتا ہے پر گُنہگار کی دَولت صادِقوں کے لِئے فراہم کی جاتی ہے۔

23 کنگالوں کی کھیتی میں بُہت خُوراک ہوتی ہے پر اَیسے لوگ بھی ہیں جو بے اِنصافی سے برباد ہو جاتے ہیں۔

24 وہ جو اپنی چھڑی کو باز رکھتا ہے اپنے بیٹے سے کِینہ رکھتا ہے پر وہ جو اُس سے مُحبّت رکھتا ہے بر وقت اُس کو تنبِیہ کرتا ہے۔

25 صادِق کھا کر سیر ہو جاتا ہے پر شرِیر کا پیٹ نہیں بھرتا۔

امثال 14

1 داناعَورت اپنا گھر بناتی ہے پر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔

2 راست رَو خُداوند سے ڈرتا ہے پر کج رَو اُس کی حقارت کرتا ہے۔

3 احمق میں سے غرُور پُھوٹ نِکلتا ہے پر دانِش مندوں کے لب اُن کی نِگہبانی کرتے ہیں۔

4 جہاں بَیل نہیں وہاں چَرنی صاف ہے لیکن غّلہ کی افزایش بَیل کے زور سے ہے۔

5 دِیانت دار گواہ جُھوٹ نہیں بولتا لیکن جُھوٹا گواہ جُھوٹی باتیں بیان کرتا ہے۔

6 ٹھٹّھاباز حِکمت کی تلاش کرتا ہے اور نہیں پاتالیکن صاحبِ فہم کو عِلم آسانی سے حاصِل ہوتا ہے۔

7 احمق سے کنارہ کرکیونکہ تُو اُس میں عِلم کی باتیں نہیں پائے گا۔

8 ہوشیار کی حِکمت یہ ہے کہ اپنی راہ پہچانے لیکن احمقوں کی حماقت دھوکا ہے۔

9 احمق گُناہ کر کے ہنستے ہیں پر راست کاروں میں رضامندی ہے۔

10 اپنی تلخی کو دِل ہی خُوب جانتا ہے اور بیگانہ اُس کی خُوشی میں دخل نہیں رکھتا۔

11 شرِیر کا گھر برباد ہو جائے گا پر راست آدمی کا خَیمہ آباد رہے گا۔

12 اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کوسِیدھی معلُوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں مَوت کی راہیں ہیں۔

13 ہنسنے میں بھی دِل غمگِین ہے اور شادمانی کا انجام غم ہے۔

14 برگشتہ دِل اپنی روِش کا اجر پاتا ہے اور نیک آدمی اپنے کام کا۔

15 نادان ہر بات کا یقِین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روِش کو دیکھتا بھالتا ہے۔

16 دانا ڈرتا ہے اور بدی سے الگ رہتا ہے پر احمق جھنجُھلاتا ہے اور بیباک رہتا ہے۔

17 زُود رنج بے وُقُوفی کرتا ہے اوربُرے منصُوبے باندھنے والا گھِنَونا ہے۔

18 نادان حماقت کی مِیراث پاتے ہیں پر ہوشیاروں کے سر پر عِلم کا تاج ہے۔

19 شرِیر نیکوں کے سامنے جُھکتے ہیں اور خبِیث صادِقوں کے دروازوں پر۔

20 کنگال سے اُس کا ہمسایہ بھی بیزار ہے پر مال دار کے دوست بُہت ہیں۔

21 اپنے ہمسایہ کو حِقیر جاننے والا گُناہ کرتا ہے لیکن کنگال پر رحم کرنے والا مُبارک ہے۔

22 کیا بدی کے مُوجِد گُمراہ نہیں ہوتے؟ پر شفقت اور سچّائی نیکی کے مُوجِد کے لِئے ہیں۔

23 ہر طرح کی محِنت میں نفع ہے پر مُنہ کی باتوں میں محض مُحتاجی ہے۔

24 داناؤں کا تاج اُن کی دَولت ہے پر احمقوں کی حماقت ہی حماقت ہے۔

25 سچّا گواہ جان بچانے والا ہے پر دروغ گو دغابازی کرتا ہے۔

26 خُداوند کے خَوف میں قوِی اُمّید ہے اور اُس کے فرزندوں کو پناہ کی جگہ مِلتی ہے۔

27 خُداوند کا خَوف حیات کا چشمہ ہے جو مَوت کے پھندوں سے چُھٹکارے کا باعِث ہے۔

28 رعایا کی کثرت میں بادشاہ کی شان ہے پر لوگوں کی کمی میں حاکِم کی تباہی ہے۔

29 جو قہر کرنے میں دِھیما ہے بڑا عقل مند ہے پر وہ جو جھکّی ہے حماقت کو بڑھاتا ہے۔

30 مُطمئِن دِل جِسم کی جان ہے لیکن حسد ہڈِّیوں کی بوسِیدگی ہے۔

31 مِسکِین پر ظُلم کرنے والا اُس کے خالِق کی اِہانت کرتا ہے لیکن اُس کی تعظِیم کرنے والا مُحتاجوں پر رحم کرتا ہے۔

32 شرِیر اپنی شرارت میں پست کِیا جاتا ہے لیکن صادِق مَرنے پر بھی اُمیدوار ہے۔

33 حِکمت عقل مند کے دِل میں قائِم رہتی ہے پر احمقوں کا دِلی راز فاش ہو جاتا ہے۔

34 صداقت قَوم کو سرفرازی بخشتی ہے پر گُناہ سے اُمّتوں کی رُسوائی ہے۔

35 عقل مند خادِم پر بادشاہ کی نظرِ عنایت ہے پر اُس کا قہر اُس پر ہے جو رسُوائی کا باعِث ہے۔

امثال 15

1 نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب انگیز ہیں۔

2 داناؤں کی زُبان عِلم کا درُست بیان کرتی ہے۔ پر احمقوں کا مُنہ حماقت اُگلتا ہے۔

3 خُداوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں اور نیکوں اور بدوں کی نِگران ہیں۔

4 صِحت بخش زُبان حیات کا درخت ہے پر اُس کی کج گوئی رُوح کی شِکستگی کا باعِث ہے۔

5 احمق اپنے باپ کی تربِیّت کوحِقیر جانتا ہے پر تنبِیہ کا لِحاظ رکھنے والا ہوشیار ہو جاتا ہے۔

6 صادِق کے گھر میں بڑا خزانہ ہے پر شرِیر کی آمدنی میں پریشانی ہے۔

7 داناؤں کے لب عِلم پَھیلاتے ہیں پر احمقوں کے دِل اَیسے نہیں۔

8 شرِیروں کے ذبِیحہ سے خُداوند کو نفرت ہے پر راست کار کی دُعا اُس کی خُوشنُودی ہے۔

9 شرِیروں کی روِش سے خُداوند کو نفرت ہے پر وہ صداقت کے پَیرو سے مُحبّت رکھتا ہے۔

10 راہ سے بھٹکنے والے کے لِئے سخت تادِیب ہے اور تنبِیہ سے نفرت کرنے والا مَرے گا۔

11 جب پاتال اور جہنّم خُداوند کے حضُور کُھلے ہیں تو بنی آدم کے دِل کا کیاذِکر؟

12 ٹھٹّھاباز تنبِیہ کو دوست نہیں رکھتا اور داناؤں کی مجلِس میں ہرگِز نہیں جاتا۔

13 خُوش دِلی خندہ رُوئی پَیدا کرتی ہے پر دِل کی غمگِینی سے اِنسان شِکستہ خاطِر ہوتا ہے۔

14 صاحب ِفہم کا دِل عِلم کا طالِب ہے پر احمقوں کی خُوراک حماقت ہے۔

15 مُصِیبت زدہ کے تمام ایّام بُرے ہیں پر خُوش دِل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔

16 تھوڑا جو خُداوند کے خَوف کے ساتھ ہواُس بڑے گنج سے جو پریشانی کے ساتھ ہو بِہتر ہے۔

17 مُحبّت والے گھر میں ذرا سا ساگ پات عداوت والے گھر میں پلے ہُوئے بَیل سے بِہتر ہے۔

18 غضب ناک آدمی فِتنہ برپا کرتا ہے پر جو قہر میں دِھیما ہے جھگڑا مِٹاتا ہے۔

19 کاہِل کی راہ کانٹوں کی آڑ سی ہے پر راست کاروں کی روِش شاہراہ کی مانِند ہے۔

20 دانا بیٹا باپ کوخُوش رکھتا ہے پر احمق اپنی ماں کی تحقِیر کرتا ہے۔

21 بے عقل کے لِئے حماقت شادمانی کا باعِث ہے پر صاحبِ فہم اپنی روِش کو درُست کرتا ہے۔

22 صلاح کے بغَیر اِرادے پُورے نہیں ہوتے پر صلاح کاروں کی کثرت سے قیام پاتے ہیں۔

23 آدمی اپنے مُنہ کے جواب سے مسرُور ہوتا ہے اور باموقع بات کیا خُوب ہے!

24 دانا کے لِئے زِندگی کی راہ اُوپر کو جاتی ہے تاکہ وہ پاتال میں اُترنے سے بچ جائے۔

25 خُداوند مغرُوروں کا گھر ڈھا دیتا ہے پر وہ بیوہ کے سوانے کو قائِم کرتا ہے۔

26 بُرے منصُوبوں سے خُداوند کو نفرت ہے پر پاک لوگوں کا کلام پسندِیدہ ہے۔

27 نفع کا لالچی اپنے گھرانے کو پریشان کرتا ہے پر وہ جِس کو رِشوت سے نفرت ہے زِندہ رہے گا۔

28 صادِق کا دِل سوچ کر جواب دیتا ہے پر شرِیروں کا مُنہ بُری باتیں اُگلتا ہے۔

29 خُداوند شرِیروں سے دُور ہے پر وہ صادِقوں کی دُعا سُنتا ہے۔

30 آنکھوں کا نُور دِل کو خُوش کرتا ہے اور خُوش خبری ہڈِّیوں میں فربہی پَیدا کرتی ہے۔

31 جو زِندگی بخش تنبِیہ پر کان لگاتا ہے داناؤں کے درمیان سکُونت کرے گا۔

32 تربِیت کو ردّ کرنے والا اپنی ہی جان کا دُشمن ہے پر تنبِیہ پر کان لگانے والا فہم حاصِل کرتا ہے۔

33 خُداوند کا خَوف حِکمت کی تربِیّت ہے اور سرفرازی سے پہلے فروتنی ہے۔

امثال 16

1 دِل کی تدبِیریں اِنسان سے ہیں لیکن زُبان کا جواب خُداوند کی طرف سے ہے۔

2 اِنسان کی نظر میں اُس کی سب روِشیں پاک ہیں لیکن خُداوند رُوحوں کو جانچتا ہے۔

3 اپنے سب کام خُداوند پر چھوڑ دے تو تیرے اِرادے قائِم رہیں گے۔

4 خُداوند نے ہر ایک چِیز خاص مقصد کے لِئے بنائی۔ ہاں شرِیروں کو بھی اُس نے بُرے دِن کے لِئے بنایا۔

5 ہر ایک سے جِس کے دِل میں غرُور ہے خُداوند کو نفرت ہے۔یقِیناً وہ بے سزا نہ چُھوٹے گا۔

6 شفقت اور سچّائی سے بدی کا کفّارہ ہوتا ہے اور لوگ خُداوند کے خَوف کے سبب سے بدی سے باز آتے ہیں۔

7 جب اِنسان کی روِشیں خُداوند کو پسند آتی ہیں تو وہ اُس کے دُشمنوں کو بھی اُس کے دوست بناتا ہے۔

8 صداقت کے ساتھ تھوڑا سامال بے اِنصافی کی بڑی آمدنی سے بِہتر ہے۔

9 آدمی کا دِل اپنی راہ ٹھہراتا ہے پر خُداوند اُس کے قدموں کی راہنُمائی کرتا ہے۔

10 کلامِ رباّنی بادشاہ کے لبوں سے نِکلتا ہے اور اُس کا مُنہ عدالت کرنے میں خطا نہیں کرتا۔

11 ٹِھیک ترازُو اور پلڑے خُداوند کے ہیں تَھیلی کے سب باٹ اُس کا کام ہیں۔

12 شرارت کرنے سے بادشاہوں کو نفرت ہے کیونکہ تخت کی پائیداری صداقت سے ہے۔

13 صادِق لب بادشاہوں کی خُوشنُودی ہیں اور وہ سچ بولنے والوں کو دوست رکھتے ہیں۔

14 بادشاہ کا قہرمَوت کا قاصِد ہے پر دانا آدمی اُسے ٹھنڈا کرتا ہے۔

15 بادشاہ کے چِہرہ کے نُور میں زِندگی ہے اور اُس کی نظرِعنایت آخِری برسات کے بادل کی مانِند ہے۔

16 حِکمت کا حصُول سونے سے بُہت بِہتر ہے اور فہم کا حصُول چاندی سے بُہت پسندِیدہ ہے۔

17 راست کار آدمی کی شاہراہ یہ ہے کہ بدی سے بھاگے اور اپنی راہ کا نِگہبان اپنی جان کی حِفاظت کرتا ہے۔

18 ہلاکت سے پہلے تکبُّراور زوال سے پہلے خُود بِینی ہے۔

19 مِسکِینوں کے ساتھ فروتن بننامُتکِبّروں کے ساتھ لُوٹ کا مال تقسِیم کرنے سے بِہتر ہے۔

20 جو کلام پر توجُّہ کرتا ہے بھلائی دیکھے گااور جِس کا توکُّل خُداوند پر ہے مُبارک ہے۔

21 دانا دِل ہوشیارکہلائے گااور شِیرِین زُبانی سے عِلم کی فراوانی ہوتی ہے۔

22 عقل مند کے لِئے عقل حیات کا چشمہ ہے پر احمقوں کی تربِیّت حماقت ہے۔

23 دانا کا دِل اُس کے مُنہ کی تربِیّت کرتاہے اور اُس کے لبوں کو عِلم بخشتا ہے۔

24 دِل پسند باتیں شہد کا چھتّا ہیں۔ وہ جی کومِیٹھی لگتی ہیں اور ہڈِّیوں کے لِئے شِفا ہیں۔

25 اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو سِیدھی معلُوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں مَوت کی راہیں ہیں۔

26 محِنت کرنے والے کی خواہِش اُس سے کام کراتی ہے کیونکہ اُ س کا پیٹ اُس کو اُبھارتا ہے۔

27 خبِیث آدمی شرارت کو کھود کر نِکالتا ہے اور اُس کے لبوں میں گویا جلانے والی آگ ہے۔

28 کج رَو آدمی فِتنہ انگیز ہے اور غِیبت کرنے والا دوستوں میں جُدائی ڈالتا ہے۔

29 تُند خُو آدمی اپنے ہمسایہ کو ورغلاتا ہے اور اُس کو بُری راہ پر لے جاتا ہے۔

30 آنکھ مارنے والا کجی اِیجاد کرتا ہے اور لب چبانے والا فساد برپا کرتا ہے۔

31 سفید سرشَوکت کا تاج ہے۔وہ صداقت کی راہ پر پایا جائے گا۔

32 جو قہر کرنے میں دِھیما ہے پہلوان سے بِہتر ہے اور وہ جو اپنی رُوح پر ضابِط ہے اُس سے جو شہر کو لے لیتا ہے۔

33 قُرعہ گود میں ڈالا جاتا ہے پر اُس کا سارا اِنتظام خُداوند کی طرف سے ہے۔

امثال 17

1 سلامتی کے ساتھ خُشک نوالہ اِس سے بِہتر ہے کہ گھرنِعمت سے پُر ہو اور اُس کے ساتھ جھگڑا ہو۔

2 عقل مندنَوکر اُس بیٹے پر جو رسُوا کرتا ہے حُکمران ہوگا اور بھائیِوں میں شامِل ہو کر مِیراث کا حِصّہ لے گا۔

3 چاندی کے لِئے کُٹھالی ہے اور سونے کے لِئے بھٹّی پر دِلوں کو خُداوند پرکھتا ہے۔

4 بدکردار جُھوٹے لبوں کی سُنتا ہے اور دروغ گو مُفسِد زُبان کا شنوا ہوتا ہے۔

5 مِسکِین پر ہنسنے والا اُس کے خالِق کی اِہانت کرتا ہے اور جو اَوروں کی مُصِیبت سے خُوش ہوتا ہے بے سزا نہ چُھوٹے گا۔

6 بیٹوں کے بیٹے بُوڑھوں کے لِئے تاج ہیں اور بیٹوں کے فخر کا باعِث اُن کے باپ دادا ہیں۔

7 خُوش گوئی احمق کو نہیں سجتی تو کِس قدر کم دروغ گوئی شرِیف کو سجے گی۔

8 رِشوت جِس کے ہاتھ میں ہے اُس کی نظر میں گران بہا جَوہر ہے اور وہ جِدھر توجُّہ کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے۔

9 جو خطا پوشی کرتا ہے دوستی کا جویان ہے پر جو اَیسی بات کو بار بار چھیڑتا ہے دوستوں میں جُدائی ڈالتا ہے۔

10 صاحِبِ فہم پر ایک جِھڑکی احمق پر سَو کوڑوں سے زِیادہ اثر کرتی ہے۔

11 شرِیر محض سرکشی کا جویان ہے۔ اُس کے مُقابلہ میں سنگ دِل قاصِد بھیجا جائے گا۔

12 جِس رِیچھنی کے بچّے پکڑے گئے ہوں آدمی کا اُس سے دو چار ہونااِس سے بِہتر ہے کہ احمق کی حماقت میں اُس کے سامنے آئے۔

13 جو نیکی کے بدلے میں بدی کرتا ہے اُس کے گھر سے بدی ہرگِز جُدا نہ ہو گی۔

14 جھگڑے کا شرُوع پانی کے پُھوٹ نِکلنے کی مانِند ہے اِس لِئے لڑائی سے پہلے جھگڑے کو چھوڑ دو۔

15 جو شرِیر کو صادِق اور جو صادِق کو شرِیر ٹھہراتا ہے خُداوند کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔

16 حِکمت خرِیدنے کو احمق کے ہاتھ میں قِیمت سے کیا فائِدہ ہے حالانکہ اُس کا دِل اُس کی طرف نہیں؟

17 دوست ہر وقت مُحبّت دِکھاتا ہے اور بھائی مُصِیبت کے دِن کے لِئے پَیدا ہُؤا ہے۔

18 بے عقل آدمی ہاتھ پر ہاتھ مارتا ہے اور اپنے ہمسایہ کے رُوبرُو ضامِن ہوتا ہے۔

19 فساد پسند خطا پسند ہے اور اپنے دروازہ کو بُلند کرنے والا ہلاکت کا طالِب۔

20 کج دِلا بھلائی کو نہ دیکھے گااور جِس کی زُبان کج گو ہے مُصِیبت میں پڑے گا۔

21 بے وُقُوف کے والِد کے لِئے غم ہے کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔

22 شادمان دِل شِفا بخشتا ہے لیکن افسُردہ دِلی ہڈِّیوں کوخُشک کر دیتی ہے۔

23 شرِیر بغل میں رِشوت رکھ لیتا ہے تاکہ عدالت کی راہیں بِگاڑے۔

24 حِکمت صاحِبِ فہم کے رُوبرُو ہے لیکن احمق کی آنکھیں زمِین کے کناروں پر لگی ہیں۔

25 احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے غم اور اپنی ماں کے لِئے تلخی ہے۔

26 صادِق کو سزا دینا اور شرِیفوں کو اُن کی راستی کے سبب سے مارنا خُوب نہیں۔

27 صاحِبِ عِلم کم گو ہے اور صاحِبِ فہم متِین ہے۔

28 احمق بھی جب تک خاموش ہے عقل مند گِنا جاتا ہے۔جو اپنے لب بند رکھتا ہے ہوشیار ہے۔

امثال 18

1 جو اپنے آپ کو سب سے الگ رکھتا ہے اپنی خواہِش کا طالِب ہے اور ہر معقُول بات سے برہم ہوتا ہے۔

2 احمق فہم سے خُوش نہیں ہوتالیکن صِرف اِس سے کہ اپنے دِل کا حال ظاہِر کرے۔

3 شرِیر کے ساتھ حقارت آتی ہے اور رُسوائی کے ساتھ اِہانت۔

4 اِنسان کے مُنہ کی باتیں گہرے پانی کی مانِند ہیں اورحِکمت کا چشمہ بہتا نالا ہے۔

5 شرِیر کی طرف داری کرنایا عدالت میں صادِق سے بے اِنصافی کرنا خُوب نہیں۔

6 احمق کے ہونٹ فِنتہ انگیزی کرتے ہیں اور اُس کا مُنہ طمانچوں کے لِئے پُکارتا ہے۔

7 احمق کا مُنہ اُس کی ہلاکت ہے اور اُس کے ہونٹ اُس کی جان کے لِئے پھندا ہیں۔

8 غِیبت گو کی باتیں لذِیذ نوالے ہیں اور وہ خُوب ہضم ہو جاتی ہیں۔

9 کام میں سُستی کرنے والامُسرِف کا بھائی ہے

10 خُداوند کا نام مُحکم بُرج ہے۔ صادِق اُس میں بھاگ جاتا ہے اور امن میں رہتا ہے۔

11 دَولت مند آدمی کا مال اُس کامُحکم شہراور اُس کے تصوُّر میں اُونچی دِیوار کی مانِند ہے۔

12 آدمی کے دِل میں تکُبّر ہلاکت کا پیش رَو ہے اور فروتنی عزِّت کی پیشوا۔

13 جو بات سُننے سے پہلے اُس کا جواب دے یہ اُس کی حماقت اور خجالت ہے۔

14 اِنسان کی رُوح اُس کی ناتوانی میں اُسے سنبھالے گی لیکن افسُردہ دِلی کی کَون برداشت کر سکتا ہے؟

15 ہوشیار کا دِل عِلم حاصِل کرتا ہے اور دانا کے کان عِلم کے طالِب ہیں۔

16 آدمی کا نذرانہ اُس کے لِئے جگہ کر لیتا ہے اور بڑے آدمِیوں کے حضُور اُس کی رسائی کر دیتا ہے۔

17 جو پہلے اپنا دعویٰ بیان کرتا ہے راست معلُوم ہوتا ہے پر دُوسرا آ کر اُس کی حقِیقت ظاہِر کرتا ہے۔

18 قُرعہ جھگڑوں کو مَوقُوف کرتا ہے اور زبردستوں کے درمِیان فَیصلہ کر دیتا ہے۔

19 رنجِیدہ بھائی کو راضی کرنامُحکم شہر لے لینے سے زِیادہ مُشکِل ہے اور جھگڑے قلعہ کے بینڈوں کی مانِند ہیں۔

20 آدمی کا پیٹ اُس کے مُنہ کے پَھل سے بھرتا ہے اور وہ اپنے لبوں کی پَیداوار سے سیر ہوتا ہے۔

21 مَوت اور زِندگی زُبان کے قابُو میں ہیں اور جو اُسے دوست رکھتے ہیں اُس کا پَھل کھاتے ہیں۔

22 جِس کوبِیوی مِلی اُس نے تُحفہ پایا اور اُس پر خُداوند کا فضل ہُؤا۔

23 مُحتاج مِنّت سماجت کرتا ہے پر دَولت مند سخت جواب دیتا ہے۔

24 جوبُہتوں سے دوستی کرتا ہے اپنی بربادی کے لِئے کرتا ہے پر اَیسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زِیادہ مُحبّت رکھتا ہے۔

امثال 19

1 راست رَو مِسکِین کج گو اور احمق سے بِہتر ہے۔

2 یہ بھی اچھّا نہیں کہ رُوح عِلم سے خالی رہے۔ جو چلنے میں جلد بازی کرتا ہے بھٹک جاتا ہے۔

3 آدمی کی حماقت اُسے گُمراہ کرتی ہے اور اُس کا دِل خُداوند سے بیزار ہوتا ہے۔

4 دَولت بُہت سے دوست پَیدا کرتی ہے پر مِسکِین اپنے ہی دوست سے بیگانہ ہے۔

5 جُھوٹا گواہ بے سزا نہ چُھوٹے گااورجُھوٹ بولنے والا رہائی نہ پائے گا۔

6 بُہتیرے لوگ فیّاض کی خُوشامد کرتے ہیں اور ہر ایک آدمی اِنعام دینے والے کا دوست ہے۔

7 جب مِسکِین کے سب بھائی ہی اُس سے نفرت کرتے ہیں تو اُس کے دوست کِتنے زِیادہ اُس سے دُور بھاگیں گے!وہ باتوں سے اُن کاپِیچھا کرتا ہے پر اُن کو نہیں پاتا۔

8 جوحِکمت حاصِل کرتا ہے اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہے۔جو فہم کی مُحافظت کرتا ہے فائدہ اُٹھائے گا۔

9 جُھوٹا گواہ بے سزا نہ چُھوٹے گااور جوجُھوٹ بولتا ہے فنا ہو گا۔

10 جب احمق کے لِئے ناز ونِعمت زیبا نہیں تو خادِم کا شہزادوں پرحُکمران ہونا اَور بھی نامناسِب ہے۔

11 آدمی کی تمِیز اُس کو قہر کرنے میں دِھیما بناتی ہے۔ اور خطا سے درگُذر کرنے میں اُس کی شان ہے۔

12 بادشاہ کا غضب شیر کی گرج کی مانِند ہے اور اُس کی نظرِعنایت گھاس پر شبنم کی مانِند۔

13 احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے بلا ہے اوربِیوی کا جھگڑا رگڑا سدا کا ٹپکا۔

14 گھر اور مال تو باپ دادا سے مِیراث میں مِلتے ہیں لیکن دانِش مند بِیوی خُداوند سے مِلتی ہے۔

15 کاہِلی نِیند میں غرق کر دیتی ہے اور کاہِل آدمی بُھوکا رہے گا۔

16 جو فرمان بجا لاتا ہے اپنی جان کی مُحافظت کرتا ہے پر جو اپنی راہوں سے غافِل ہے مَرے گا۔

17 جومِسکِینوں پر رحم کرتا ہے خُداوند کو قرض دیتا ہے اور وہ اپنی نیکی کا بدلہ پائے گا۔

18 جب تک اُمّید ہے اپنے بیٹے کی تادِیب کِئے جا اور اُس کی بربادی پر دِل نہ لگا۔

19 شدِیدُالغضب آدمی سزا پائے گاکیونکہ اگر تُو اُسے رہائی دے توتُجھے بار بار اَیسا ہی کرنا ہو گا۔

20 مشوَرت کوسُن اور تربِیّت پذِیر ہو تاکہ تُو آخِر کار دانا ہو جائے۔

21 آدمی کے دِل میں بُہت سے منصُوبے ہیں لیکن صِرف خُداوند کا اِرادہ ہی قائِم رہے گا۔

22 آدمی کی مقبُولِیت اُس کے اِحسان سے ہے اور کنگال جُھوٹے آدمی سے بِہتر ہے ۔

23 خُداوند کاخَوف زِندگی بخش ہے۔اور خُدا ترس سیر ہو گااور بدی سے محفُوظ رہے گا۔

24 سُست آدمی اپنا ہاتھ تھالی میں ڈالتا ہے اور اِتنا بھی نہیں کرتا کہ پِھر اُسے اپنے مُنہ تک لائے۔

25 ٹھٹھّاکرنے والے کو مار ۔ اِس سے سادہ دِل ہوشیار ہو جائے گااور صاحِبِ فہم کوتنبِیہ کر ۔ وہ عِلم حاصِل کرے گا ۔

26 جو اپنے باپ سے بد سلُوکی کرتا اور ماں کو نِکال دیتا ہے خجالت کا باعِث اوررسُوائی لانے والا بیٹا ہے۔

27 اَے میرے بیٹے! اگرتُو عِلم سے برگشتہ ہوتا ہے تو تعلِیم سُننے سے کیا فائدہ؟

28 خبِیث گواہ عدل پر ہنستا ہے اور شرِیر کا مُنہ بدی نِگلتا رہتا ہے۔

29 ٹھٹھّا کرنے والوں کے لِئے سزائیں ٹھہرائی جاتی ہیں اور احمقوں کی پِیٹھ کے لِئے کوڑے ہیں۔

امثال 20

1 مَے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی اِن سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں۔

2 بادشاہ کا رُعب شیر کی گرج کی مانِند ہے۔جو کوئی اُسے غُصہ دِلاتا ہے اپنی جان سے بدی کرتا ہے۔

3 جھگڑے سے الگ رہنے میں آدمی کی عِزّت ہے لیکن ہر ایک احمق جھگڑتا رہتا ہے

4 کاہِل آدمی جاڑے کے باعِث ہل نہیں چلاتا اِس لِئے فصل کاٹنے کے وقت وہ بِھیک مانگے گا اورکُچھ نہ پائے گا۔

5 آدمی کے دِل کی بات گہرے پانی کی مانِند ہے لیکن صاحِبِ فہم آدمی اُسے کھینچ نِکا لے گا۔

6 اکثر لوگ اپنا اپنا اِحسان جتاتے ہیں لیکن وفادار آدمی کِس کومِلے گا؟

7 راست رَو صادِق کے بعداُس کے بیٹے مُبارک ہوتے ہیں۔

8 بادشاہ جو تختِ عدالت پربَیٹھتا ہے خُود دیکھ کر ہر طرح کی بدی کو پھٹکتا ہے۔

9 کَون کہہ سکتا ہے کہ مَیں نے اپنے دِل کو صاف کرلِیا ہے اور مَیں اپنے گُناہ سے پاک ہو گیاہُوں؟

10 دو طرح کے باٹ اور دو طرح کے پَیمانے۔اِن دونوں سے خُداوند کو نفرت ہے۔

11 بچّہ بھی اپنی حرکات سے پہچانا جاتا ہے کہ اُس کے کام نیک و راست ہیں کہ نہیں۔

12 سُننے والے کان اور دیکھنے والی آنکھ دونوں کو خُداوند نے بنایا ہے۔

13 خواب دوست نہ ہو ۔ مباداتُو کنگال ہو جائے۔ اپنی آنکھیں کھول کہ تُو روٹی سے سیر ہو گا۔

14 خرِیدار کہتا ہے ردّی ہے ردّی!لیکن جب چل پڑتا ہے تو فخر کرتا ہے۔

15 زر و مرجان کی تو کثرت ہے لیکن بیش بہا سرمایہ عِلم والے ہونٹ ہیں۔

16 جو بیگانہ کا ضامِن ہو اُس کے کپڑے چِھین لے اور جو اجنبی کا ضامِن ہو اُس سے کُچھ گِرَو رکھ لے۔

17 دغا کی روٹی آدمی کومِیٹھی لگتی ہے لیکن آخِر کو اُس کامُنہ کنکروں سے بھرا جاتا ہے۔

18 ہر ایک کام مشوَرۃ سے ٹِھیک ہوتا ہے اورتُو نیک صلاح لے کر جنگ کر۔

19 جو کوئی لُترا پن کرتاپِھرتا ہے راز فاش کرتا ہے اِس لِئے تُومُنہ پَھٹ سے کُچھ واسِطہ نہ رکھ۔

20 جو اپنے باپ یا اپنی ماں پرلَعنت کرتا ہے اُس کا چراغ گہری تارِیکی میں بُجھایا جائے گا۔

21 اگرچہ اِبتدا میں مِیراث یک لخت حاصِل ہو تَو بھی اُس کا انجام مُبارک نہ ہو گا۔

22 تُو یہ نہ کہنا کہ مَیں بدی کا بدلہ لُوں گا۔خُداوند کی آس رکھ اور وہ تُجھے بچائے گا۔

23 دو طرح کے باٹ سے خُداوند کو نفرت ہے اور دغا کے ترازُوٹھِیک نہیں۔

24 آدمی کی رفتار خُداوند کی طرف سے ہے۔ پس اِنسان اپنی راہ کو کیوں کر جان سکتا ہے؟

25 جلدبازی سے کِسی چِیز کومُقدّس ٹھہرانااورمَنّت ماننے کے بعد دریافت کرنا آدمی کے لِئے پھندا ہے۔

26 دانا بادشاہ شرِیروں کو پھٹکتا ہے اور اُن پر داؤنے کا پہیاپِھرواتا ہے۔

27 آدمی کاضِمیرخُداوند کا چراغ ہے جو اُس کے تمام اندرُونی حال کو دریافت کرتا ہے۔

28 شفقت اور سچّائی بادشاہ کی نِگہبان ہیں بلکہ شفقت ہی سے اُس کا تخت قائِم رہتا ہے۔

29 جوانوں کا زور اُن کی شَوکت ہے اوربُوڑھوں کے سفید بال اُن کی زِینت ہیں۔

30 کوڑوں کے زخم سے بدی دُور ہوتی ہے اور مار کھانے سے دِل صاف ہوتا ہے۔