امثال 1

امثال کی اہمیّت

1 اِسرا ئیل کے بادشاہ سُلیما ن بِن داؤُد کی امثال۔

2 حِکمت اور تربِیت حاصِل کرنے اور فہم کی باتوں کا اِمتیاز کرنے کے لِئے۔

3 عقل مندی اور صداقت اور عدل اور راستی میں تربِیّت حاصِل کرنے کے لِئے۔

4 سادہ دِلوں کو ہوشیاری۔جوان کو عِلم اور تمِیز بخشنے کے لِئے

5 تاکہ دانا آدمی سُن کر عِلم میں ترقّی کرے اور فہِیم آدمی درُست مشوَرت تک پُہنچے۔

6 جِس سے مَثل اور تمثِیل کو۔داناؤں کی باتوں اور اُن کے مُعمّوں کو سمجھ سکے۔

نوجوان کو نصِیحت

7 خُداوند کا خَوف عِلم کا شرُوع ہے لیکن احمق حِکمت اور تربِیّت کی حقارت کرتے ہیں۔

8 اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کی تربِیّت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو ترک نہ کر۔

9 کیونکہ وہ تیرے سر کے لِئے زِینت کا سِہرااور تیرے گلے کے لِئے طَوق ہوں گی۔

10 اَے میرے بیٹے! اگر گُنہگار تُجھے پُھسلائیں تُو رضامند نہ ہونا۔

11 اگر وہ کہیں ہمارے ساتھ چل۔ ہم خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں اور چِھپ کر بے گُناہ کے لِئے ناحق گھات لگائیں۔

12 ہم اُن کو اِس طرح جِیتا اور سمُوچا نِگل جائیں جِس طرح پاتال مُردوں کو نِگل جاتا ہے۔

13 ہم کو ہر قِسم کا نفِیس مال مِلے گا۔ہم اپنے گھروں کو لُوٹ سے بھر لیں گے۔

14 تُو ہمارے ساتھ مِل جا۔ہم سب کی ایک ہی تَھیلی ہو گی۔

15 تو اَے میرے بیٹے! تُو اُن کے ہمراہ نہ جانا۔اُن کی راہ سے اپنا پاؤں روکنا۔

16 کیونکہ اُن کے پاؤں بدی کی طرف دَوڑتے ہیں اور خُون بہانے کے لِئے جلدی کرتے ہیں۔

17 کیونکہ پرِندہ کی آنکھوں کے سامنے جال بِچھانا عبث ہے۔

18 اور یہ لوگ تو اپنا ہی خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھتے ہیں اور چِھپ کر اپنی ہی جان کی گھات لگاتے ہیں۔

19 نفع کے لالچی کی راہیں اَیسی ہی ہیں۔اَیسا نفع اُس کی جان لے کر ہی چھوڑتا ہے۔

حِکمت پُکارتی ہے

20 حِکمت کُوچہ میں زور سے پُکارتی ہے۔وہ راستوں میں اپنی آواز بُلند کرتی ہے۔

21 وہ پُرہجُوم بازار میں چِلاّتی ہے۔وہ پھاٹکوں کے مدخل پراور شہر میں یہ کہتی ہے:-

22 اَے نادانو! تُم کب تک نادانی کو دوست رکھّو گے؟اور ٹھٹّھا باز کب تک ٹھٹّھابازی سے خُوش رہیں گے اور احمق کب تک عِلم سے عداوت رکھّیں گے؟

23 تُم میری ملامت کو سُن کر باز آؤ۔دیکھو! مَیں اپنی رُوح تُم پر اُنڈیلُوں گی۔مَیں تُم کو اپنی باتیں بتاؤُں گی۔

24 چُونکہ مَیں نے بُلایا اور تُم نے اِنکار کِیامَیں نے ہاتھ پَھیلایا اور کِسی نے خیال نہ کِیا۔

25 بلکہ تُم نے میری تمام مشوَرت کو ناچِیز جانااور میری ملامت کی بے قدری کی

26 اِس لِئے مَیں بھی تُمہاری مُصِیبت کے دِن ہنسُوں گی اور جب تُم پر دہشت چھا جائے گی تو ٹھٹّھا مارُوں گی۔

27 یعنی جب دہشت طُوفان کی طرح آ پڑے گی۔اور آفت بگُولے کی طرح تُم کو آلے گی۔جب مُصِیبت اور جان کنی تُم پر ٹُوٹ پڑے گی

28 تب وہ مُجھے پُکاریں گے لیکن مَیں جواب نہ دُوں گی۔اور دِل و جان سے مُجھے ڈُھونڈیں گے پر نہ پائیں گے۔

29 اِس لِئے کہ اُنہوں نے عِلم سے عداوت رکھّی اور خُداوند کے خَوف کو اِختیار نہ کِیا۔

30 اُنہوں نے میری تمام مشوَرت کی بے قدری کی اور میری ملامت کو حقِیر جانا۔

31 پس وہ اپنی ہی روِش کا پَھل کھائیں گے اور اپنے ہی منصُوبوں سے پیٹ بھریں گے۔

32 کیونکہ نادانوں کی برگشتگی اُن کو قتل کرے گی اور احمقوں کی فارِغُ البالی اُن کی ہلاکت کا باعِث ہو گی۔

33 لیکن جو میری سُنتا ہے وہ محفُوظ ہو گااور آفت سے نِڈر ہو کر اِطمِینان سے رہے گا۔

امثال 2

حِکمت کے اِنعامات

1 اَے میرے بیٹے! اگر تُو میری باتوں کو قبُول کرے اور میرے فرمان کو نِگاہ میں رکھّے۔

2 اَیسا کہ تُو حِکمت کی طرف کان لگائے اور فہم سے دِل لگائے

3 بلکہ اگر تُو عقل کو پُکارے اور فہم کے لِئے آواز بُلند کرے

4 اور اُس کو اَیسا ڈھُونڈے جَیسے چاندی کواور اُس کی اَیسی تلاش کرے جَیسی پوشِیدہ خزانوں کی

5 تو تُو خُداوند کے خَوف کو سمجھے گااور خُدا کی معرِفت کو حاصِل کرے گا

6 کیونکہ خُداوند حِکمت بخشتا ہے۔عِلم و فہم اُسی کے مُنہ سے نِکلتے ہیں۔

7 وہ راست بازوں کے لِئے مدد تیّار رکھتا ہے اور راست رَو کے لِئے سِپر ہے۔

8 تاکہ وہ عدل کی راہوں کی نِگہبانی کرے اور اپنے مُقدّسوں کی راہ کو محفُوظ رکھّے۔

9 تب تُو صداقت اور عدل اور راستی کوبلکہ ہر ایک اچھّی راہ کو سمجھے گا۔

10 کیونکہ حِکمت تیرے دِل میں داخِل ہو گی اور عِلم تیری جان کو مرغُوب ہو گا۔

11 تِمیز تیری نِگہبان ہو گی۔فہم تیری حِفاظت کرے گا

12 تاکہ تُجھے شرِیر کی راہ سے اور کج گو سے بچائیں۔

13 جو راست بازی کی راہ کو ترک کرتے ہیں تاکہ تارِیکی کی راہوں میں چلیں۔

14 جو بدکاری سے خُوش ہوتے ہیں اور شرارت کی کج روی میں خُوش رہتے ہیں۔

15 جِن کی روِشیں ناہمواراور جِن کی راہیں ٹیڑھی ہیں۔

16 تاکہ تُجھے بیگانہ عَورت سے بچائیں یعنی چِکنی چُپڑی باتیں کرنے والی پرائی عَورت سے

17 جو اپنی جوانی کے ساتھی کو چھوڑ دیتی اور اپنے خُدا کے عہد کو بُھول جاتی ہے۔

18 کیونکہ اُس کا گھر مَوت کی اُترائی پر ہے اور اُس کی راہیں پاتال کو جاتی ہیں۔

19 جو کوئی اُس کے پاس جاتا ہے واپس نہیں آتااور زِندگی کی راہوں تک نہیں پُہنچتا۔

20 تاکہ تُو نیکوں کی راہ پر چلے اور صادِقوں کی راہوں پر قائِم رہے۔

21 کیونکہ راست باز مُلک میں بسیں گے اور کامِل اُس میں آباد رہیں گے۔

22 لیکن شرِیر زمِین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے اور دغاباز اُس سے اُکھاڑ پھینکے جائیں گے۔

امثال 3

نَوجوانوں کی نصِیحت

1 اَے میرے بیٹے! میری تعلِیم کو فراموش نہ کر۔ بلکہ تیرا دِل میرے حُکموں کو مانے۔

2 کیونکہ تُو اِن سے عُمر کی درازی اور پِیری اور سلامتی حاصِل کرے گا۔

3 شفقت اور سچّائی تُجھ سے جُدا نہ ہوں۔تُو اُن کو اپنے گلے کا طَوق بنانا اور اپنے دِل کی تختی پرلِکھ لینا۔

4 یُوں تُو خُدا اور اِنسان کی نظر میں مقبُولِیتّ اور عقل مندی حاصِل کرے گا۔

5 سارے دِل سے خُداوند پر توکُّل کراور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔

6 اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری را ہنُمائی کرے گا۔

7 تُو اپنی ہی نِگاہ میں دانِش مند نہ بن۔ خُداوند سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔

8 یہ تیری ناف کی صِحت اور تیری ہڈِّیوں کی تازگی ہو گی۔

9 اپنے مال سے اور اپنی ساری پَیداوار کے پہلے پَھلوں سے خُداوند کی تعظِیم کر۔

10 یُوں تیرے کھّتے خُوب بھرے رہیں گے اور تیرے حَوض نئی مَے سے لبریز ہوں گے۔

11 اَے میرے بیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کوحِقیر نہ جان اور اُس کی ملامت سے بیزار نہ ہو۔

12 کیونکہ خُداوند اُسی کو ملامت کرتا ہے جِس سے اُسے مُحبّت ہے۔جَیسے باپ اُس بیٹے کو جِس سے وہ خُوش ہے۔

13 مُبارک ہے وہ آدمی جو حِکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصِل کرتا ہے

14 کیونکہ اِس کا حصُول چاندی کے حصُول سے اور اِس کا نفع کُندن سے بِہتر ہے۔

15 وہ مرجان سے زِیادہ بیش بہا ہے اور تیری مرغُوب چِیزوں میں بے نظِیر۔

16 اُس کے دہنے ہاتھ میں عُمر کی درازی ہے اور اُس کے بائیں ہاتھ میں دَولت وعِزّت۔

17 اُس کی راہیں خُوش گوار راہیں ہیں اور اُس کے سب راستے سلامتی کے ہیں۔

18 جو اُسے پکڑے رہتے ہیں وہ اُن کے لِئے حیات کا درخت ہے اور ہر ایک جو اُسے لِئے رہتا ہے مُبارک ہے۔

19 خُداوند نے حِکمت سے

زمِین کی بُنیاد ڈالی

اور فہم سے آسمان کو قائِم کِیا۔

20 اُسی کے عِلم سے گہراؤ کے سوتے پھُوٹ نِکلے

اور افلاک شبنم ٹپکاتے ہیں۔

21 اَے میرے بیٹے! دانائی اور تمِیز کی حِفاظت کر۔ اُن کو اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دے۔

22 یُوں وہ تیری جان کی حیات اور تیرے گلے کی زِینت ہوں گی۔

23 تب تُو بے کھٹکے اپنے راستہ پر چلے گا اور تیرے پاؤں کو ٹھیس نہ لگے گی۔

24 جب تُو لیٹے گا تو خَوف نہ کھائے گا۔ بلکہ تُو لیٹ جائے گااور تیری نِیندمِیٹھی ہو گی۔

25 ناگہانی دہشت سے خَوف نہ کھانااور نہ شرِیروں کی ہلاکت سے جب وہ آئے۔

26 کیونکہ خُداوند تیرا سہارا ہو گااور تیرے پاؤں کو پھنس جانے سے محفُوظ رکھّے گا۔

27 بھلائی کے حق دار سے اُسے دریغ نہ کرناجب تیرے مقدُور میں ہو۔

28 جب تیرے پاس دینے کوکُچھ ہوتُو اپنے ہمسایہ سے یہ نہ کہنا اب جا ۔ پِھر آنا۔مَیں تُجھے کل دُوں گا۔

29 اپنے ہمسایہ کے خِلاف بُرائی کا منصُوبہ نہ باندھنا۔ جِس حال کہ وہ تیرے پڑوس میں بے کھٹکے رہتا ہے۔

30 اگر کِسی نے تُجھے نُقصان نہ پُہنچایا ہوتُو اُس سے بے سبب جھگڑا نہ کرنا۔

31 تُندخُوآدمی پر حسد نہ کرنااور اُس کی کِسی روِش کو اِختیار نہ کرنا۔

32 کیونکہ کج رَو سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن راست باز اُس کے محرمِ راز ہیں۔

33 شرِیروں کے گھر پر خُداوند کی لَعنت ہے لیکن صادِقوں کے مسکن پر اُس کی برکت ہے۔

34 یقیناً وہ ٹھٹّھابازوں پر ٹھٹھّے مارتا ہے لیکن فروتنوں پر فضل کرتا ہے۔دانا جلال کے وارِث ہوں گے لیکن احمقوں کی ترقّی شرمِندگی ہو گی ۔

امثال 4

حِکمت کے فائدے

1 اَے میرے بیٹو! باپ کی تربِیت پر کان لگاؤاور فہم حاصِل کرنے کے لِئے توجُّہ کرو۔

2 کیونکہ مَیں تُم کو اچھّی تلقِین کرتا ہُوں۔تُم میری تعلِیم کو ترک نہ کرنا۔

3 کیونکہ مَیں بھی اپنے باپ کا بیٹا تھااور اپنی ماں کی نِگاہ میں نازُک اور اکیلا لاڈلا۔

4 باپ نے مُجھے سِکھایا اور مُجھ سے کہامیری باتیں تیرے دِل میں رہیں۔میرے فرمان بجا لا اور زِندہ رہ۔

5 حِکمت حاصِل کر ۔ فہم حاصِل کر۔بُھولنا مت اور میرے مُنہ کی باتوں سے برگشتہ نہ ہونا۔

6 حِکمت کو ترک نہ کرنا ۔ وہ تیری حِفاظت کرے گی۔اُس سے مُحبّت رکھنا ۔ وہ تیری نِگہبان ہو گی۔

7 حِکمت افضل اصل ہے ۔ پس حِکمت حاصِل کربلکہ اپنے تمام حاصِلات سے فہم حاصِل کر۔

8 اُس کی تعظِیم کر ۔ وہ تُجھے سرفراز کرے گی۔جب تُو اُسے گلے لگائے گا وہ تُجھے عِزّت بخشے گی۔

9 وہ تیرے سر پر زِینت کا سِہرا باندھے گی اور تُجھ کو جمال کا تاج عطا کرے گی۔

10 اَے میرے بیٹے! سُن اور میری باتوں کو قبُول کراور تیری زِندگی کے دِن بُہت سے ہوں گے۔

11 مَیں نے تُجھے حِکمت کی راہ بتائی ہے اور راہِ راست پر تیری راہنُمائی کی ہے

12 جب تُو چلے گا تیرے قدم کوتاہ نہ ہوں گے اور اگرتُو دَوڑے تو ٹھوکر نہ کھائے گا۔

13 تربِیّت کو مضبُوطی سے پکڑے رہ ۔ اُسے جانے نہ دے۔اُس کی حِفاظت کر کیونکہ وہ تیری حیات ہے۔

14 شرِیروں کے راستہ میں نہ جانا اور بُرے آدمِیوں کی راہ میں نہ چلنا۔

15 اُس سے بچنا ۔ اُس کے پاس سے نہ گُذرنا ۔اُس سے مُڑ کر آگے بڑھ جانا۔

16 کیونکہ وہ جب تک بُرائی نہ کر لیں سوتے نہیں۔اور جب تک کِسی کو گِرا نہ دیں اُن کی نِیند جاتی رہتی ہے۔

17 کیونکہ وہ شرارت کی روٹی کھاتے اور ظُلم کی مَے پِیتے ہیں۔

18 لیکن صادِقوں کی راہ نُورِ سحر کی مانِند ہے جِس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔

19 شرِیروں کی راہ تارِیکی کی مانِند ہے۔وہ نہیں جانتے کہ کِن چِیزوں سے اُن کو ٹھوکر لگتی ہے۔

20 اَے میرے بیٹے! میری باتوں پر توجُّہ کر۔ میرے کلام پر کان لگا۔

21 اُس کو اپنی آنکھ سے اوجھل نہ ہونے دے۔اُس کو اپنے دِل میں رکھ۔

22 کیونکہ جو اِس کو پا لیتے ہیں یہ اُن کی حیات اور اُن کے سارے جِسم کی صِحت ہے۔

23 اپنے دِل کی خُوب حِفاظت کرکیونکہ زِندگی کا سرچشمہ وُہی ہے۔

24 کج گو مُنہ تُجھ سے الگ رہے۔ دروغ گو لب تُجھ سے دُور ہوں۔

25 تیری آنکھیں سامنے ہی نظر کریں اور تیری پلکیں سِیدھی رہیں۔

26 اپنے پاؤں کے راستہ کو ہموار بنااور تیری سب راہیں قائِم رہیں۔

27 نہ دہنے مُڑ نہ بائیں اور پاؤں کو بدی سے ہٹا لے۔

امثال 5

زِناکاری کے خِلاف اِنتباہ

1 اَے میرے بیٹے! میری حِکمت پر توجُّہ کر۔میرے فہم پر کان لگا۔

2 تاکہ تُو تمِیز کو محفُوظ رکھّے اور تیرے لب عِلم کے نِگہبان ہوں۔

3 کیونکہ بیگانہ عَورت کے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے اور اُس کا مُنہ تیل سے زِیادہ چِکنا ہے

4 پر اُس کا انجام ناگدَونے کی مانِند تلخ اور دو دھاری تلوار کی مانِند تیز ہے۔

5 اُس کے پاؤں مَوت کی طرف جاتے ہیں۔اُس کے قدم پاتال تک پُہنچتے ہیں۔

6 سو اُسے زِندگی کا ہموار راستہ نہیں مِلتا۔اُس کی راہیں بے ٹھِکانا ہیں پر وہ بے خبر ہے۔

7 اِس لئے اَے میرے بیٹو! میری سُنواور میرے مُنہ کی باتوں سے برگشتہ نہ ہو۔

8 اُس عَورت سے اپنی راہ دُور رکھ اور اُس کے گھر کے دروازہ کے پاس بھی نہ جا۔

9 اَیسا نہ ہو کہ تُو اپنی آبرُو کِسی غَیر کے اور اپنی عُمر بے رحم کے حوالہ کرے۔

10 اَیسا نہ ہو کہ بیگانے تیری قُوّ ت سے سیر ہوں اور تیری کمائی کِسی غَیر کے گھر جائے۔

11 اور جب تیرا گوشت اور تیرا جِسم گُھل جائیں تو تُو اپنے انجام پر نَوحہ کرے

12 اور کہے مَیں نے تربِیّت سے کَیسی عداوت رکھّی اور میرے دِل نے ملامت کو حقِیر جانا۔

13 نہ مَیں نے اپنے اُستادوں کا کہا مانانہ اپنے تربِیّت کرنے والوں کی سُنی!

14 مَیں جماعت اور مجلِس کے درمِیان قریباً سب بُرائیوں میں مُبتلا ہُؤا۔

15 تُو پانی اپنے ہی حَوض سے اور بہتا پانی اپنے ہی چشمہ سے پِینا۔

16 کیا تیرے چشمے باہر بہہ جائیں اور پانی کی ندیاں کُوچوں میں؟

17 وہ فقط تیرے ہی لِئے ہوں۔نہ تیرے ساتھ غَیروں کے لِئے بھی۔

18 تیرا سوتا مُبارک ہو اور تُو اپنی جوانی کی بِیوی کے ساتھ شاد رہ۔

19 پیاری ہرنی اور دِل فریب غزال کی مانِنداُس کی چھاتِیاں تُجھے ہر وقت آسُودہ کریں اور اُس کی مُحبّت تُجھے ہمیشہ فریفتہ رکھّے۔

20 اَے میرے بیٹے! تُجھے بیگانہ عَورت کیوں فریفتہ کرے اورتُو غَیر عَورت سے کیوں ہم آغوش ہو؟

21 کیونکہ اِنسان کی راہیں خُداوند کی آنکھوں کے سامنے ہیں اور وُہی اُس کے سب راستوں کو ہموار بناتا ہے۔

22 شرِیر کو اُسی کی بدکاری پکڑے گی اور وہ اپنے ہی گُناہ کی رسِیّوں سے جکڑا جائے گا۔

23 وہ تربِیّت نہ پانے کے سبب سے مَر جائے گا۔اور اپنی سخت حماقت کے سبب سے گُمراہ ہو گا۔

امثال 6

دیگر باتوں کے خِلاف اِنتباہ

1 اَے میرے بیٹے! اگر تُو اپنے پڑوسی کا ضامِن ہُؤا ہے۔اگر تُو ہاتھ پر ہاتھ مار کر کِسی بیگانہ کا ذِمّہ وار ہُؤا ہے

2 توتُو اپنے ہی مُنہ کی باتوں میں پھنسا۔تُو اپنے ہی مُنہ کی باتوں سے پکڑا گیا۔

3 سو اَے میرے بیٹے! چُونکہ تُو اپنے پڑوسی کے ہاتھ میں پھنس گیا ہے۔ اب یہ کر اور اپنے آپ کو بچا لے۔جا ۔ خاکسار بن کر اپنے پڑوسی سے اِصرار کر۔

4 تُو نہ اپنی آنکھوں میں نِیند آنے دے اور نہ اپنی پلکوں میں جھپکی۔

5 اپنے آپ کو ہرنی کی مانِندصیّاد کے ہاتھ سے اور چِڑیا کی مانِند چڑیمار کے ہاتھ سے چُھڑا۔

6 اَے کاہِل! چیونٹی کے پاس جا۔اُس کی روِشوں پرغَور کر اور دانِش مند بن۔

7 جو باوُجُودیکہ اُس کا نہ کوئی سردارنہ ناظِر نہ حاکِم ہے۔

8 گرمی کے مَوسم میں اپنی خُوراک مُہیّا کرتی ہے اور فصل کٹنے کے وقت اپنی خُورِش جمع کرتی ہے۔

9 اَے کاہِل! تُو کب تک پڑا رہے گا؟تُو نِیند سے کب اُٹھے گا؟

10 تھوڑی سی نِیند ۔ ایک اَور جھپکی۔ذرا پڑے رہنے کو ہاتھ پر ہاتھ۔

11 اِسی طرح تیری مُفلسی راہزن کی طرح اور تیری تنگ دستی مسلّح آدمی کی طرح آ پڑے گی۔

12 خبِیث و بدکار آدمی ٹیڑھی تِرچھی زُبان لِئے پِھرتا ہے۔

13 وہ آنکھ مارتا ہے ۔ وہ پاؤں سے باتیں اور اُنگلیوں سے اِشارہ کرتا ہے۔

14 اُس کے دِل میں کجی ہے ۔ وہ بُرائی کے منصُوبے باندھتا رہتا ہے وہ فِتنہ انگیز ہے۔

15 اِس لئے آفت اُس پر ناگہاں آ پڑے گی۔وہ یک لخت توڑ دِیا جائے گا اور کوئی چارہ نہ ہو گا۔

16 چھ چِیزیں ہیں جِن سے خُداوند کو نفرت ہے بلکہ سات ہیں جِن سے اُسے کرا ہِیت ہے۔

17 اُونچی آنکھیں ۔

جُھوٹی زُبان۔

بے گُناہ کا خُون بہانے والے ہاتھ۔

18 برُے منصُوبے باندھنے والا دِل۔

شرارت کے لِئے تیز رَو پاؤں۔

19 جُھوٹا گواہ جو دروغ گوئی کرتا ہے

اور جو بھائیوں میں نِفاق ڈالتا ہے۔

زِناکاری کے خِلاف اِنتباہ

20 اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کے فرمان کو بجا لا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو نہ چھوڑ۔

21 اِن کو اپنے دِل پر باندھے رکھ اور اپنے گلے کا طَوق بنا لے۔

22 یہ چلتے وقت تیری رہبری اور سوتے وقت تیری نِگہبانی اور جاگتے وقت تجھ سے باتیں کرے گی۔

23 کیونکہ فرمان چراغ ہے اور تعلِیم نُوراور تربِیّت کی ملامت حیات کی راہ ہے۔

24 تاکہ تُجھ کو برُی عَورت سے بچائے یعنی بیگانہ عَورت کی زُبان کی چاپلُوسی سے۔

25 تُو اپنے دِل میں اُس کے حُسن پر عاشِق نہ ہواور وہ تُجھ کو اپنی پلکوں سے شِکار نہ کرے۔

26 کیونکہ چھنال کے سبب سے آدمی ٹُکڑے کامُحتاج ہو جاتا ہے۔ اور زانِیہ قیمتی جان کا شِکار کرتی ہے۔

27 کیا ممُکِن ہے کہ آدمی اپنے سِینہ میں آگ رکھّے اور اُس کے کپڑے نہ جلیں؟

28 یا کوئی انگاروں پر چلے اور اُس کے پاؤں نہ جُھلسیں؟

29 وہ بھی اَیسا ہے جو اپنے پڑوسی کی بِیوی کے پاس جاتاہے۔جو کوئی اُسے چُھوئے بے سزا نہ رہے گا۔

30 چور اگر بُھوک کے مارے اپنا پیٹ بھرنے کو چوری کرے تو لوگ اُسے حقِیر نہیں جانتے۔

31 پراگر وہ پکڑا جائے تو سات گُناہ بھرے گا۔اُسے اپنے گھر کا سارا مال دینا پڑے گا۔

32 جو کِسی عَورت سے زِنا کرتا ہے وہ بے عقل ہے۔ وُہی اَیسا کرتا ہے جو اپنی جان کو ہلاک کرناچاہتا ہے۔

33 وہ زخم اور ذِلّت اُٹھائے گااور اُس کی رُسوائی کبھی نہ مِٹے گی۔

34 کیونکہ غَیرت سے آدمی غضب ناک ہوتا ہے اور وہ اِنتقام کے دِن نہیں چھوڑے گا۔

35 وہ کوئی فدِیہ منظُور نہیں کرے گااور گو تُو بُہت سے اِنعام بھی دے تَو بھی وہ راضی نہ ہو گا۔

امثال 7

1 اَے میرے بیٹے! میری باتوں کو مان اور میرے فرمان کو نِگاہ میں رکھ۔

2 میرے فرمان کو بجا لا اور زِندہ رہ اور میری تعلِیم کو اپنی آنکھ کی پُتلی جان۔

3 اُن کو اپنی اُنگلیوں پر باندھ لے۔اُن کو اپنے دِل کی تختی پر لِکھ لے۔

4 حِکمت سے کہہ تُو میری بِہن ہے اور فہم کو اپنا رِشتہ دار قرار دے۔

5 تاکہ وہ تُجھ کو پرائی عَورت سے بچائیں یعنی بیگانہ عَورت سے جو چاپلُوسی کی باتیں کرتی ہے۔

بدکرِدار عَورت

6 کیونکہ مَیں نے اپنے گھر کی کھِڑکی سے یعنی جھروکے میں سے باہر نِگاہ کی

7 اور مَیں نے ایک بے عقل جوان کو نادانوں کے درمِیان دیکھا۔یعنی نَوجوانوں کے درمِیان وہ مُجھے نظر آیا

8 کہ اُس عَورت کے گھر کے پاس گلی کے موڑ سے جارہا ہے اور اُس نے اُس کے گھر کا راستہ لِیا۔

9 دِن چِھپے شام کے وقت۔رات کے اندھیرے اور تارِیکی میں

10 اور دیکھو! وہاں اُس سے ایک عَورت آمِلی جو دِل کی چالاک اور کسبی کا لِباس پہنے تھی۔

11 وہ غَوغائی اورخُود سر ہے۔اُس کے پاؤں اپنے گھر میں نہیں ٹِکتے۔

12 ابھی وہ کُوچوں میں ہے ۔ ابھی بازاروں میں اور ہر موڑ پر گھات میں بَیٹھتی ہے۔

13 سو اُس نے اُس کو پکڑ کر چُوما اور بے حیا مُنہ سے اُسے کہنے لگی

14 سلامتی کی قُربانی کے ذبِیحے مُجھ پر فرض تھے۔آج مَیں نے اپنی نذریں ادا کی ہیں۔

15 اِسی لئے مَیں تیری مُلاقات کونِکلی کہ کِسی طرح تیرا دِیدار حاصِل کرُوں ۔ سو تُو مُجھے مِل گیا۔

16 مَیں نے اپنے پلنگ پر کامدار غالِیچے اورمِصر کے سُوت کے دھاری دار کپڑے بِچھائے ہیں۔

17 مَیں نے اپنے بِستر کومُر اورعُوداور دارچِینی سے مُعطّر کِیا ہے۔

18 آ ہم صُبح تک دِل بھر کر عِشق بازی کریں اور مُحبّت کی باتوں سے دِل بہلائیں۔

19 کیونکہ میراشَوہر گھر میں نہیں۔اُس نے دُور کا سفر کِیا ہے۔

20 وہ اپنے ساتھ روپَے کی تَھیلی لے گیاہے اور پُورے چاند کے وقت گھر آئے گا۔

21 اُس نے مِیٹھی مِیٹھی باتوں سے اُس کو پُھسلا لِیااور اپنے لبوں کی چاپلُوسی سے اُس کو بہکا لِیا۔

22 وہ فوراً اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔جَیسے بَیل ذبح ہونے کو جاتا ہے یا بیڑیوں میں احمق سزا پانے کو۔

23 جَیسے پرِندہ جال کی طرف تیز جاتا ہے اور نہیں جانتا کہ وہ اُس کی جان کے لِئے ہے۔حتیّٰ کہ تِیر اُس کے جگر کے پار ہو جائے گا۔

24 سو اب اَے بیٹو! میری سُنواور میرے مُنہ کی باتوں پر توجُّہ کرو۔

25 تیرا دِل اُس کی راہوں کی طرف مائِل نہ ہو۔تُو اُس کے راستوں میں گُمراہ نہ ہونا۔

26 کیونکہ اُس نے بُہتوں کو زخمی کر کے گِرا دِیا ہے۔ بلکہ اُس کے مقتُول بے شُمار ہیں۔

27 اُس کا گھر پاتال کا راستہ ہے اور مَوت کی کوٹھریوں کو جاتا ہے۔

امثال 8

حِکمت کی تعرِیف و تَوصیِف

1 کیا حِکمت پُکار نہیں رہی

اور فہم آواز بُلند نہیں کر رہا؟

2 وہ راہ کے کنارے کی اُونچی جگہوں کی چوٹِیوں پر

جہاں سڑکیں مِلتی ہیں کھڑی ہوتی ہے۔

3 پھاٹکوں کے پاس شہر کے مدخل پر

یعنی دروازوں کے مدخل پر وہ زور سے پُکارتی ہے۔

4 اَے آدمِیو! مَیں تُم کو پُکارتی ہُوں

اور بنی آدم کو آواز دیتی ہُوں۔

5 اَے سادہ دِلو! ہوشیاری سِیکھو

اور اَے احمقو! دانا دِل بنو۔

6 سُنو! کیونکہ مَیں لطِیف باتیں کہُوں گی

اور میرے لبوں سے راستی کی باتیں نِکلیں گی ۔

7 اِس لِئے کہ میرا مُنہ سچّائی کو بیان کرے گااور

میرے ہونٹوں کو شرارت سے نفرت ہے۔

8 میرے مُنہ کی سب باتیں صداقت کی ہیں۔

اُن میں کچھ ٹیڑھا تِرچھا نہیں ہے۔

9 سمجھنے والے کے لِئے وہ سب صاف ہیں

اور عِلم حاصِل کرنے والوں کے لِئے راست ہیں۔

10 چاندی کو نہیں بلکہ میری تربِیّت کو قبُول کرو

اورکُندن سے بڑھ کرعِلم کو۔

11 کیونکہ حِکمت مرجان سے افضل ہے

اور سب مرغُوب چِیزوں میں بے نظِیر۔

12 مُجھ حِکمت نے ہوشیاری کو اپنا مسکن بنایا ہے

اور عِلم اورتمِیز کو پا لیتی ہُوں۔

13 خُداوند کا خَوف بدی سے عداوت ہے۔

غرُور اور گھمنڈ اور بُری راہ

اور کج گو مُنہ سے مُجھے نفرت ہے۔

14 مشوَرت اور حِمایت میری ہیں۔

فہم مَیں ہی ہُوں ۔ مُجھ میں قُدرت ہے۔

15 میری بدَولت بادشاہ سلطنت کرتے

اور اُمرا اِنصاف کا فتویٰ دیتے ہیں۔

16 میری ہی بدَولت حاکِم حُکومت کرتے ہیں

اور سردار یعنی دُنیا کے سب قاضی بھی۔

17 جومُجھ سے مُحبّت رکھتے ہیں مَیں اُن سے مُحبّت رکھتی ہُوں

اور جو مُجھے دِل سے ڈُھونڈتے ہیں وہ مُجھے پا لیں گے۔

18 دَولت و عِزّت میرے ساتھ ہیں۔

بلکہ دائمِی دَولت اور صداقت بھی۔

19 میرا پَھل سونے سے بلکہ کُندن سے بھی بِہتر ہے

اور میرا حاصِل خالِص چاندی سے۔

20 مَیں صداقت کی راہ پر

اِنصاف کے راستوں میں چلتی ہُوں۔

21 تاکہ مَیں اُن کو جو مُجھ سے مُحبّت رکھتے ہیں مال

کے وارِث بناؤُں

اور اُن کے خزانوں کو بھر دُوں۔

22 خُداوند نے اِنتظامِ عالَم کے شرُوع میں

اپنی قدِیمی صنعتوں سے پہلے مُجھے پَیداکِیا۔

23 مَیں ازل سے یعنی اِبتدا ہی سے مُقرّر ہُوئی۔

اِس سے پہلے کہ زمِین تھی۔

24 مَیں اُس وقت پَیدا ہُوئی جب گہراؤ نہ تھے۔

جب پانی سے بھرے ہُوئے چشمے بھی نہ تھے ۔

25 مَیں پہاڑوں کے قائِم کِئے جانے سے پہلے

اور ٹِیلوں سے پہلے خلق ہُوئی۔

26 جبکہ اُس نے ابھی نہ زمِین کو بنایا تھا نہ مَیدانوں کو

اور نہ زمِین کی خاک کی اِبتدا تھی ۔

27 جب اُس نے آسمان کو قائِم کِیا مَیں وہِیں تھی۔

جب اُس نے سمُندر کی سطح پر دائِرہ کھینچا۔

28 جب اُس نے اُوپر افلاک کو اُستوارکِیا

اور گہراؤ کے سوتے مضبُوط ہو گئے۔

29 جب اُس نے سمُندر کی حدٹھہرائی

تاکہ پانی اُس کے حُکم کو نہ توڑے۔

جب اُس نے زمِین کی بُنیاد کے نِشان لگائے

30 اُس وقت ماہِر کارِیگر کی مانِند مَیں اُس کے پاس تھی

اور مَیں ہر روز اُس کی خُوشنُودی تھی

اور ہمیشہ اُس کے حضُور شادمان رہتی تھی۔

31 آبادی کے لائِق زمِین سے شادمان تھی

اور میری خُوشنُودی بنی آدم کی صُحبت میں تھی ۔

32 اِس لِئے اَے بیٹو! میری سنُو

کیونکہ مُبارک ہیں وہ جو میری راہوں پر چلتے ہیں ۔

33 تربِیّت کی بات سُنو اور دانا بنو

اور اِس کو ردّ نہ کرو۔

34 مُبارک ہے وہ آدمی جو میری سُنتا ہے

اور ہر روز میرے پھاٹکوں پر اِنتظار کرتا ہے

اور میرے دروازوں کی چَوکھٹوں پر ٹھہرا رہتا ہے۔

35 کیونکہ جو مُجھ کو پاتا ہے زِندگی پاتا ہے

اور وہ خُداوند کا مقبُول ہو گا۔

36 لیکن جو مُجھ سے بھٹک جاتا ہے اپنی ہی جان کو

نُقصان پُہنچاتا ہے۔

مُجھ سے عداوت رکھنے والے سب مَوت سے

مُحبّت رکھتے ہیں۔

امثال 9

حِکمت اور حماقت کا موازنہ

1 حِکمت نے اپنا گھر بنا لِیا۔ اُس نے اپنے ساتوں سُتُون تراش لِئے ہیں۔

2 اُس نے اپنے جانوروں کو ذبح کر لِیا اور اپنی مَے مِلا کر تیّار کر لی۔ اُس نے اپنا دسترخوان بھی چُن لِیا۔

3 اُس نے اپنی سہیلیوں کو روانہ کِیا ہے۔وہ خُود شہر کی اُونچی جگہوں پر پُکارتی ہے۔

4 جو سادہ دِل ہے اِدھر آ جائے۔اور بے عقل سے وہ یہ کہتی ہے

5 آؤ! میری روٹی میں سے کھاؤاور میری مِلائی ہُوئی مَے میں سے پِیو۔

6 اَے سادہ دِلو! باز آؤ اور زِندہ رہواور فہم کی راہ پر چلو۔

7 ٹھٹھّاباز کو تنبِیہ کرنے والا لَعن طعن اُٹھائے گااور شرِیر کو ملامت کرنے والے پر دھبّا لگے گا۔

8 ٹھٹّھاباز کو ملامت نہ کر ۔ نہ ہو کہ وہ تُجھ سے عداوت رکھنے لگے۔دانا کو ملامت کر اور وہ تُجھ سے مُحبّت رکھّے گا۔

9 دانا کو تربِیّت کر اور وہ اَور بھی دانا بن جائے گا۔صادِق کو سِکھا اور وہ عِلم میں ترقّی کرے گا۔

10 خُداوند کا خَوف حِکمت کا شرُوع ہے اور اُس قُدُّوس کی پہچان فہم ہے۔

11 کیونکہ میری بدَولت تیرے ایّام بڑھ جائیں گے اور تیری زِندگی کے سال زِیادہ ہوں گے۔

12 اگر تُو دانا ہے تو اپنے لِئے اور اگر تُو ٹھٹّھاباز ہے تو خُود ہی بُھگتے گا۔

13 احمق عَورت غَوغائی ہے۔وہ نادان ہے اور کُچھ نہیں جانتی۔

14 وہ اپنے گھر کے دروازہ پرشہر کی اُونچی جگہوں میں بَیٹھ جاتی ہے

15 تاکہ آنے جانے والوں کو بُلائے جو اپنے اپنے راستہ پر سِیدھے جا رہے ہیں۔

16 سادہ دِل اِدھر آ جائیں اور بے عقل سے وہ یہ کہتی ہے

17 چوری کا پانی مِیٹھا ہے اور پوشِیدگی کی روٹی لذِیذ

18 پر وہ نہیں جانتا کہ وہاں مُردے پڑے ہیں اور اُس عَورت کے مِہمان پاتال کی تہہ میں ہیں۔

امثال 10

سُلیما ن کی امثال

1 سُلیمان کی امثال

دانا بیٹا باپ کو خُوش رکھتا ہے لیکن احمق بیٹا اپنی ماں کا غم ہے۔

2 شرارت کے خزانے عبث ہیں لیکن صداقت مَو ت سے چُھڑاتی ہے۔

3 خُداوند صادِق کی جان کو فاقہ نہ کرنے دے گاپر شرِیروں کی ہوس کو دُور و دفع کرے گا۔

4 جو ڈِھیلے ہاتھ سے کام کرتا ہے کنگال ہو جاتا ہے لیکن محِنتی کا ہاتھ دَولت مند بنا دیتا ہے۔

5 وہ جو گرمی میں جمع کرتا ہے دانا بیٹا ہے پر وہ بیٹا جو دِرَو کے وقت سوتا رہتا ہے شرم کا باعِث ہے۔

6 صادِق کے سر پر برکتیں ہوتی ہیں لیکن شرِیروں کے مُنہ کوظُلم ڈھانکتا ہے۔

7 راست آدمی کی یادگار مُبارک ہے لیکن شرِیروں کا نام سڑ جائے گا۔

8 دانا دِل فرمان بجا لائے گاپر بکواسی احمق پچھاڑ کھائے گا۔

9 راست رَو بے کھٹکے چلتا ہے لیکن جو کج روی کرتا ہے ظاہِر ہو جائے گا۔

10 آنکھ مارنے والا رنج پُہنچاتا ہے اور بکواسی احمق پچھاڑ کھائے گا۔

11 صادِق کامُنہ حیات کا چشمہ ہے لیکن شرِیروں کے مُنہ کوظُلم ڈھانکتا ہے۔

12 عداوت جھگڑے پَیدا کرتی ہے لیکن مُحبّت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے۔

13 عقل مند کے لبوں پر حِکمت ہے لیکن بے عقل کی پِیٹھ کے لِئے لٹھ ہے۔

14 دانا آدمی عِلم جمع کرتے ہیں لیکن احمق کا مُنہ قرِیبی ہلاکت ہے۔

15 دَولت مند کی دَولت اُس کا مُحکم شہر ہے۔کنگال کی ہلاکت اُسی کی تنگ دستی ہے۔

16 صادِق کی محِنت زِندگانی کا باعِث ہے۔شرِیر کی اِقبال مندی گُناہ کراتی ہے۔

17 تربِیّت پذِیر زِندگی کی راہ پر ہے لیکن ملامت کو ترک کرنے والا گُمراہ ہو جاتا ہے۔

18 عداوت کو چِھپانے والا دروغ گو ہے اور تُہمت لگانے والا احمق ہے۔

19 کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابُو میں رکھنے والا دانا ہے۔

20 صادِق کی زُبان خالِص چاندی ہے۔شرِیروں کے دِل بے قدر ہیں۔

21 صادِق کے ہونٹ بُہتوں کو غذا پُہنچاتے ہیں لیکن احمق بے عقلی سے مَرتے ہیں۔

22 خُداوند ہی کی برکت دَولت بخشتی ہے اور وہ اُس کے ساتھ دُکھ نہیں مِلاتا۔

23 احمق کے لِئے شرارت کھیل ہے پر حِکمت عقل مند کے لِئے ہے۔

24 شرِیر کا خَوف اُس پر آ پڑے گااور صادِقوں کی مُراد پُوری ہو گی۔

25 جب بگُولا گُذرتا ہے تو شرِیر نیست ہو جاتا ہے لیکن صادِق ابدی بُنیاد ہے۔

26 جَیسا دانتوں کے لِئے سِرکہ اور آنکھوں کے لِئے دُھواں وَیسا ہی کاہِل اپنے بھیجنے والوں کے لِئے ہے۔

27 خُداوند کا خَوف عُمر کی درازی بخشتا ہے لیکن شرِیروں کی زِندگی کوتاہ کر دی جائے گی۔

28 صادِقوں کی اُمّید خُوشی لائے گی لیکن شرِیروں کی توقُّع خاک میں مِل جائے گی۔

29 خُداوند کی راہ راست بازوں کے لِئے پناہ گاہ لیکن بدکرداروں کے لِئے ہلاکت ہے۔

30 صادِقوں کو کبھی جُنبِش نہ ہو گی لیکن شرِیر زمِین پر قائِم نہیں رہیں گے

31 صادِق کے مُنہ سے حِکمت نِکلتی ہے لیکن کج گو زُبان کاٹ ڈالی جائے گی۔

32 صادِق کے ہونٹ پسندیدہ بات سے آشنا ہیں لیکن شرِیروں کے مُنہ کج گوئی سے ۔