یعقُوب 2

طرفداری کے خِلاف اِنتباہ

1 اَے میرے بھائِیو! ہمارے خُداوند ذُوالجلال یِسُو ع مسِیح کا اِیمان تُم میں طرف داری کے ساتھ نہ ہو۔

2 کیونکہ اگر ایک شخص تو سونے کی انگُوٹھی اور عُمدہ پوشاک پہنے ہُوئے تُمہاری جماعت میں آئے اور ایک غرِیب آدمی مَیلے کُچَیلے کپڑے پہنے ہُوئے آئے۔

3 اور تُم اُس عُمدہ پوشاک والے کا لِحاظ کر کے کہو کہ تُو یہاں اچّھی جگہ بَیٹھ اور اُس غرِیب شخص سے کہو کہ تُو وہاں کھڑا رہ یا میرے پاؤں کی چَوکی کے پاس بَیٹھ۔

4 تو کیا تُم نے آپس میں طرف داری نہ کی اور بدنِیّت مُنصِف نہ بنے؟۔

5 اَے میرے پِیارے بھائِیو! سُنو ۔ کیا خُدا نے اِس جہان کے غرِیبوں کو اِیمان میں دَولت مند اور اُس بادشاہی کے وارِث ہونے کے لِئے برگُزِیدہ نہیں کِیا جِس کا اُس نے اپنے مُحبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے؟۔

6 لیکن تُم نے غرِیب آدمی کی بے عِزّتی کی ۔ کیا دَولت مند تُم پر ظُلم نہیں کرتے اور وُہی تُمہیں عدالتوں میں گھسِیٹ کر نہیں لے جاتے ؟۔

7 کیاوہ اُس بزُرگ نام پر کُفر نہیں بَکتے جِس سے تُم نامزد ہو؟۔

8 تَو بھی اگر تُم اِس نوِشتہ کے مُطابِق کہ اپنے پڑوسی سے اپنی مانِند مُحبّت رکھ اُس بادشاہی شرِیعت کو پُورا کرتے ہو تو اچّھا کرتے ہو۔

9 لیکن اگر تُم طرف داری کرتے ہو تو گُناہ کرتے ہو اورشرِیعت تُم کو قصُوروار ٹھہراتی ہے۔

10 کیونکہ جِس نے ساری شرِیعت پر عمل کِیا اور ایک ہی بات میں خطا کی وہ سب باتوں میں قصُوروار ٹھہرا۔

11 اِس لِئے کہ جِس نے یہ فرمایا کہ زِنا نہ کر اُسی نے یہ بھی فرمایا کہ خُون نہ کر ۔ پس اگر تُو نے زِنا تو نہ کِیا مگر خُون کِیا تَو بھی تُو شرِیعت کا عدُول کرنے والا ٹھہرا۔

12 تُم اُن لوگوں کی طرح کلام بھی کرو اور کام بھی کرو جِن کا آزادی کی شرِیعت کے مُوافِق اِنصاف ہو گا۔

13 کیونکہ جِس نے رَحم نہیں کِیا اُس کا اِنصاف بغَیر رَحم کے ہو گا ۔ رَ حم اِنصاف پر غالِب آتا ہے۔

اِیمان اور اَعمال

14 اَے میرے بھائِیو ! اگر کوئی کہے کہ مَیں اِیمان دار ہُوں مگر عمل نہ کرتا ہو تو کیا فائِدہ؟ کیا اَیسا اِیمان اُسے نجات دے سکتا ہے؟۔

15 اگر کوئی بھائی یا بہن ننگی ہو اور اُن کو روزانہ روٹی کی کمی ہو۔

16 اور تُم میں سے کوئی اُن سے کہے کہ سلامتی کے ساتھ جاؤ ۔ گرم اور سیر رہو مگر جو چِیزیں تن کے لِئے درکار ہیں وہ اُنہیں نہ دے تو کیا فائِدہ؟۔

17 اِسی طرح اِیمان بھی اگر اُس کے ساتھ اَعمال نہ ہوں تو اپنی ذات سے مُردہ ہے۔

18 بلکہ کوئی کہہ سکتا ہے کہ تُو تو اِیمان دار ہے اور مَیں عمل کرنے والا ہُوں ۔ تُو اپنا اِیمان بغَیراَعمال کے تو مُجھے دِکھا اور مَیں اپنا اِیمان اَعمال سے تُجھے دِکھاؤُں گا۔

19 تُو اِس بات پر اِیمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہی ہے خَیر ۔ اچّھا کرتا ہے ۔ شیاطِین بھی اِیمان رکھتے اور تھرتھراتے ہیں۔

20 مگر اَے نِکمّے آدمی! کیا تُو یہ بھی نہیں جانتا کہ اِیمان بغَیر اَعمال کے بیکار ہے؟۔

21 جب ہمارے باپ ابرہام نے اپنے بیٹے اِضحاق کو قُربان گاہ پر قُربان کِیا تو کیا وہ اَعمال سے راست باز نہ ٹھہرا؟۔

22 پس تُو نے دیکھ لِیا کہ اِیمان نے اُس کے اَعمال کے ساتھ مِل کر اَثر کِیا اور اَعمال سے اِیمان کامِل ہُؤا۔

23 اور یہ نوِشتہ پُورا ہُؤا کہ ابرہا م خُدا پر اِیمان لایا اور یہ اُس کے لِئے راست بازی گِنا گیا اور وہ خُدا کا دوست کہلایا۔

24 پس تُم نے دیکھ لِیا کہ اِنسان صِرف اِیمان ہی سے نہیں بلکہ اَعمال سے راست باز ٹھہرتا ہے۔

25 اِسی طرح راحب فاحِشہ بھی جب اُس نے قاصِدوں کو اپنے گھر میں اُتارا اور دُوسری راہ سے رُخصت کِیا تو کیا اَعمال سے راست باز نہ ٹھہری؟۔

26 غرض جَیسے بدن بغَیر رُوح کے مُردہ ہے وَیسے ہی اِیمان بھی بغَیر اَعمال کے مُردہ ہے۔

یعقُوب 3

زُبان کی خاصیت

1 اَے میرے بھائِیو ! تُم میں سے بُہت سے اُستاد نہ بنیں کیونکہ جانتے ہو کہ ہم جو اُستاد ہیں زِیادہ سزا پائیں گے۔

2 اِس لِئے کہ ہم سب کے سب اکثر خطا کرتے ہیں ۔ کامِل شخص وہ ہے جو باتوں میں خطا نہ کرے ۔ وہ سارے بدن کو بھی قابُو میں رکھ سکتا ہے۔

3 جب ہم اپنے قابُو میں کرنے کے لِئے گھوڑوں کے مُنہ میں لگام دے دیتے ہیں تو اُن کے سارے بدن کو بھی گُھما سکتے ہیں۔

4 دیکھو ۔ جہاز بھی اگرچہ بڑے بڑے ہوتے ہیں اور تیز ہواؤں سے چلائے جاتے ہیں تَو بھی ایک نِہایت چھوٹی سی پَتوار کے ذرِیعہ سے مانجھی کی مرضی کے مُوافِق گھُمائے جاتے ہیں۔

5 اِسی طرح زُبان بھی ایک چھوٹا سا عُضو ہے اور بڑی شیخی مارتی ہے ۔

دیکھو ۔ تھوڑی سی آگ سے کِتنے بڑے جنگل میں آگ لگ جاتی ہے۔

6 زُبان بھی ایک آگ ہے ۔ زُبان ہمارے اعضا میں شرارت کا ایک عالَم ہے اور سارے جِسم کو داغ لگاتی ہے اور دائِرۂِ دُنیا کو آگ لگا دیتی ہے اور جہنّم کی آگ سے جلتی رہتی ہے۔

7 کیونکہ ہر قِسم کے چَوپائے اور پرِندے اور کِیڑے مکَوڑے اور دریائی جانور تو اِنسان کے قابُو میں آ سکتے ہیں اور آئے بھی ہیں۔

8 مگر زُبان کو کوئی آدمی قابُو میں نہیں کر سکتا ۔ وہ ایک بَلا ہے جو کبھی رُکتی ہی نہیں ۔ زہرِ قاتِل سے بھری ہُوئی ہے۔

9 اِسی سے ہم خُداوند اور باپ کی حمد کرتے ہیں اور اِسی سے آدمِیوں کو جو خُدا کی صُورت پر پَیدا ہُوئے ہیں بددُعا دیتے ہیں۔

10 ایک ہی مُنہ سے مُبارک باد اور بددُعا نِکلتی ہے ۔ اَے میرے بھائِیو ! اَیسا نہ ہونا چاہئے۔

11 کیا چشمہ کے ایک ہی مُنہ سے مِیٹھا اور کھاری پانی نِکلتا ہے؟۔

12 اَے میرے بھائِیو ! کیا انجِیر کے درخت میں زَیتُون اور انگُور میں انجِیر پَیدا ہو سکتے ہیں؟ اِسی طرح کھاری چشمہ سے مِیٹھا پانی نہیں نِکل سکتا۔

عالمِ بالا کی حِکمت

13 تُم میں دانا اور فہِیم کَون ہے؟ جو اَیسا ہو وہ اپنے کاموں کو نیک چال چلن کے وسِیلہ سے اُس حِلم کے ساتھ ظاہِر کرے جو حِکمت سے پَیدا ہوتا ہے۔

14 لیکن اگر تُم اپنے دِل میں سخت حسد اور تفرقے رکھتے ہو تو حق کے خِلاف نہ شیخی مارو نہ جُھوٹ بولو۔

15 یہ حِکمت وہ نہیں جو اُوپر سے اُترتی ہے بلکہ دُنیَوی اور نفسانی اور شَیطانی ہے۔

16 اِس لِئے کہ جہاں حَسد اور تفرقہ ہوتا ہے وہاں فساد اور ہر طرح کا بُرا کام بھی ہوتا ہے۔

17 مگر جو حِکمت اُوپر سے آتی ہے اوّل تو وہ پاک ہوتی ہے ۔ پِھر مِلنسار حلِیم اور تربِیّت پذِیر ۔ رَحم اور اچھّے پَھلوں سے لدی ہُوئی ۔ بے طرف دار اور بے رِیا ہوتی ہے۔

18 اور صُلح کرانے والوں کے لِئے راست بازی کا پَھل صُلح کے ساتھ بویا جاتا ہے۔

یعقُوب 4

دُنیا سے دوستی

1 تُم میں لڑائِیاں اور جھگڑے کہاں سے آ گئے؟ کیا اُن خواہِشوں سے نہیں جو تُمہارے اعضا میں فساد کرتی ہیں؟۔

2 تُم خواہِش کرتے ہو اور تُمہیں مِلتا نہیں ۔ خُون اور حسد کرتے ہو اور کُچھ حاصِل نہیں کر سکتے ۔ تُم جھگڑتے اور لڑتے ہو ۔ تُمہیں اِس لِئے نہیں مِلتا کہ مانگتے نہیں۔

3 تُم مانگتے ہو اور پاتے نہیں اِس لِئے کہ بُری نِیّت سے مانگتے ہو تاکہ اپنی عَیش و عِشرت میں خرچ کرو۔

4 اَے زِنا کرنے والیو! کیا تُمہیں نہیں معلُوم کہ دُنیاسے دوستی رکھنا خُدا سے دُشمنی کرنا ہے؟ پس جو کوئی دُنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خُدا کا دُشمن بناتا ہے۔

5 کیا تُم یہ سمجھتے ہو کہ کِتابِ مُقدّس بے فائِدہ کہتی ہے؟ جِس رُوح کو اُس نے ہمارے اندر بسایا ہے کیا وہ اَیسی آرزُو کرتی ہے جِس کا انجام حسد ہو؟۔

6 وہ تو زِیادہ تَوفِیق بخشتا ہے ۔ اِسی لِئے یہ آیا ہے کہ خُدا مغرُوروں کا مُقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو تَوفِیق بخشتا ہے۔

7 پس خُدا کے تابِع ہو جاؤ اور اِبلِیس کا مُقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔

8 خُدا کے نزدِیک جاؤ تو وہ تُمہارے نزدِیک آئے گا ۔ اَے گُنہگارو! اپنے ہاتھوں کو صاف کرو اور اَے دو دِلو! اپنے دِلوں کو پاک کرو۔

9 افسوس اور ماتم کرو اور روؤ ۔ تُمہاری ہنسی ماتم سے بدل جائے اور تُمہاری خُوشی اُداسی سے۔

10 خُداوند کے سامنے فروتنی کرو ۔ وہ تُمہیں سربُلند کر ے گا۔

ایک دُوسرے کی عَیب جوئی کے خِلاف تنبِیہ

11 اَے بھائِیو ! ایک دُوسرے کی بدگوئی نہ کرے جو اپنے بھائی کی بدگوئی کرتا یا بھائی پر اِلزام لگاتا ہے وہ شرِیعت کی بدگوئی کرتا اور شرِیعت پر اِلزام لگاتا ہے اور اگر تُو شرِیعتپر اِلزام لگاتا ہے تو شرِیعت پر عمل کرنے والا نہیں بلکہ اُس پر حاکِم ٹھہرا۔

12 شرِیعتکا دینے والا اور حاکِم تو ایک ہی ہے جو بچانے اور ہلاک کرنے پر قادِر ہے ۔ تُو کَون ہے جو اپنے پڑوسی پر اِلزام لگاتا ہے؟۔

شیخی کے خِلاف تنبِیہ

13 تم جو یہ کہتے ہو کہ ہم آج یا کل فُلاں شہر میں جا کر وہاں ایک برس ٹھہریں گے اور سَوداگری کر کے نفع اُٹھائیں گے۔

14 اور یہ جانتے نہیں کہ کل کیا ہو گا ۔ ذرا سُنو تو! تُمہاری زِندگی چِیز ہی کیا ہے؟ بُخارات کا سا حال ہے ۔ ابھی نظر آئے ۔ ابھی غائِب ہو گئے۔

15 یُوں کہنے کی جگہ تُمہیں یہ کہنا چاہئے کہ اگر خُداوند چاہے تو ہم زِندہ بھی رہیں گے اور یہ یا وہ کام بھی کریں گے۔

16 مگر اب تُم اپنی شیخی پر فخر کرتے ہو ۔ اَ یسا سب فخر بُرا ہے۔

17 پس جو کوئی بھلائی کرنا جانتا ہے اور نہیں کرتا اُس کے لِئے یہ گُناہ ہے۔

یعقُوب 5

دَولت مند وں کو تنبِیہ

1 اَے دَولت مندو ذرا سُنو تو! تُم اپنی مُصیبتوں پر جو آنے والی ہیں روؤ اور واوَیلا کرو۔

2 تُمہارا مال بِگڑ گیا اور تُمہاری پوشاکوں کو کِیڑا کھا گیا۔

3 تُمہارے سونے چاندی کو زنگ لگ گیا اور وہ زنگ تُم پر گواہی دے گااور آگ کی طرح تُمہارا گوشت کھائے گا ۔ تُم نے اخِیر زمانہ میں خزانہ جمع کِیا ہے۔

4 دیکھو جِن مزدُوروں نے تُمہارے کھیت کاٹے اُن کی وہ مزدُوری جو تُم نے دغا کر کے رکھ چھوڑی چِلاّتی ہے اور فصل کاٹنے والوں کی فریاد ربُّ الافواج کے کانوں تک پُہنچ گئی ہے۔

5 تُم نے زمِین پر عَیش و عِشرت کی اور مزے اُڑائے ۔ تُم نے اپنے دِلوں کو ذِبح کے دِن موٹا تازہ کِیا۔

6 تُم نے راست باز شخص کو قصُوروار ٹھہرایا اور قتل کِیا وہ تُمہارا مُقابلہ نہیں کرتا۔

صبر اور دُعا

7 پس اَے بھائِیو ! خُداوند کی آمد تک صبر کرو ۔ دیکھو ۔ کِسان زمِین کی قِیمتی پَیداوار کے اِنتِظار میں پہلے اور پِچھلے مِینہ کے برسنے تک صبر کرتا رہتا ہے۔

8 تُم بھی صبر کرو اوراپنے دِلوں کو مضبُوط رکھّو کیونکہ خُداوند کی آمد قرِیب ہے۔

9 اَے بھائِیو ! ایک دُوسرے کی شِکایت نہ کرو تاکہ تُم سزا نہ پاؤ ۔ دیکھو مُنصِف دروازہ پر کھڑا ہے۔

10 اَے بھائِیو ! جِن نبِیوں نے خُداوند کے نام سے کلام کِیا اُن کو دُکھ اُٹھانے اور صبر کرنے کا نمُونہ سمجھو۔

11 دیکھو صبر کرنے والوں کو ہم مُبارک کہتے ہیں ۔ تُم نے ایُّوب کے صبر کا حال تو سُنا ہی ہے اور خُداوند کی طرف سے جو اِس کا انجام ہُؤا اُسے بھی معلُوم کر لِیا جِس سے خُداوند کا بُہت ترس اور رَحم ظاہِر ہوتا ہے۔

12 مگر اَے میرے بھائِیو ! سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ قَسم نہ کھاؤ ۔ نہ آسمان کی نہ زمِین کی ۔ نہ کِسی اَور چِیز کی بلکہ ہاں کی جگہ ہاں کرو اور نہیں کی جگہ نہیں تاکہ سزا کے لائِق نہ ٹھہرو۔

13 اگر تُم میں کوئی مُصِیبت زدہ ہو تو دُعا کرے ۔ اگر خُوش ہو تو حمد کے گِیت گائے۔

14 اگر تُم میں کوئی بِیمار ہو تو کلِیسیا کے بزُرگوں کو بُلائے اور وہ خُداوند کے نام سے اُس کو تیل مَل کر اُس کے لِئے دُعا کریں۔

15 جو دُعا اِیمان کے ساتھ ہو گی اُس کے باعِث بِیمار بچ جائے گا اور خُداوند اُسے اُٹھا کھڑا کرے گااور اگر اُس نے گُناہ کِئے ہوں تو اُن کی بھی مُعافی ہو جائے گی۔

16 پس تُم آپس میں ایک دُوسرے سے اپنے اپنے گُناہوں کا اِقرار کرو اور ایک دُوسرے کے لِئے دُعا کرو تاکہ شِفا پاؤ ۔ راست باز کی دُعا کے اثر سے بُہت کُچھ ہو سکتا ہے۔

17 ایلِیّا ہ ہمارا ہم طبِیعت اِنسان تھا ۔ اُس نے بڑے جوش سے دُعا کی کہ مِینہ نہ برسے ۔ چُنانچہ ساڑھے تِین برس تک زمِین پر مِینہ نہ برسا۔

18 پِھر اُس نے دُعا کی تو آسمان سے پانی برسا اور زمِین میں پَیداوار ہُوئی۔

19 اَے میرے بھائِیو ! اگر تُم میں کوئی راہِ حق سے گُمراہ ہو جائے اور کوئی اُس کو پھیر لائے۔

20 تو وہ یہ جان لے کہ جو کوئی کِسی گُنہگار کو اُس کی گُمراہی سے پھیر لائے گا ۔ وہ ایک جان کو مَوت سے بچائے گا اور بُہت سے گُناہوں پر پردہ ڈالے گا۔

عِبرانیوں 1

خُدا کا کلام اُس کے بیٹے کے وسِیلہ سے

1 اگلے زمانہ میں خُدا نے باپ دادا سے حِصّہ بہ حِصّہ اور طرح بہ طرح نبِیوں کی معرفت کلام کر کے۔

2 اِس زمانہ کے آخِر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کِیا جِسے اُس نے سب چِیزوں کا وارِث ٹھہرایا اور جِس کے وسِیلہ سے اُس نے عالَم بھی پَیدا کِئے۔

3 وہ اُس کے جلال کا پرتَو اور اُس کی ذات کا نقش ہو کر سب چِیزوں کو اپنی قُدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے ۔ وہ گُناہوں کو دھو کر عالَم ِبالا پر کِبریا کی د ہنی طرف جا بَیٹھا۔

خُدا کے بیٹے کی عظمت

4 اور فرِشتوں سے اِسی قدر بزُرگ ہو گیا جِس قدر اُس نے مِیراث میں اُن سے افضل نام پایا۔

5 کیونکہ فرِشتوں میں سے اُس نے کب کِسی سے کہا کہ

تُو میرا بیٹا ہے ۔

آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُؤا؟

اور پِھر یہ کہ

مَیں اُس کا باپ ہُوں گا

اور وہ میرا بیٹا ہو گا؟۔

6 اور جب پہلوٹھے کو دُنیا میں پِھر لاتا ہے تو کہتا ہے کہ

خُدا کے سب فرِشتے اُسے سِجدہ کریں۔

7 اور فرِشتوں کی بابت یہ کہتا ہے کہ

وہ اپنے فرِشتوں کوہوائیں

اور اپنے خادِموں کو آگ کے شُعلے بناتا ہے۔

8 مگر بیٹے کی بابت کہتا ہے کہ

اَے خُدا تیرا تخت ابدُالآبادرہے گا

اور تیری بادشاہی کا عصا راستی کا عصا ہے۔

9 تُو نے راست بازی سے مُحبّت اور بدکاری سے

عداوت رکھّی۔

اِسی سبب سے خُدا یعنی تیرے خُدا نے خُوشی کے تیل سے

تیرے ساتِھیوں کی بہ نِسبت تُجھے زِیادہ مَسح کِیا۔

10 اور یہ کہ

اَے خُداوند ! تُو نے اِبتدا میں زمِین کی نیو ڈالی

اور آسمان تیرے ہاتھ کی کارِی گری ہیں۔

11 وہ نیست ہو جائیں گے مگر تُو باقی رہے گا

اور وہ سب پَوشاک کی مانِند پُرانے ہو

جائیں گے۔

12 تُو اُنہیں چادر کی طرح لپیٹے گا

اور وہ پَوشاک کی طرح بدل جائیں گے

مگر تُو وُہی ہے

اور تیرے برس ختم نہ ہوں گے۔

13 لیکن اُس نے فرِشتوں میں سے کِسی کے بارے میں کب کہاکہ

تُو میری د ہنی طرف بَیٹھ

جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو

تیرے پاؤں تَلے کی چَوکی نہ کر دُوں؟۔

14 کیا وہ سب خِدمت گُذار رُوحیں نہیں جو نجات کی مِیراث پانے والوں کی خاطِر خِدمت کو بھیجی جاتی ہیں؟۔ عظیم نجات

عِبرانیوں 2

1 اِس لِئے جو باتیں ہم نے سُنِیں اُن پر اَور بھی دِل لگا کر غَور کرنا چاہئے تاکہ بَہہ کر اُن سے دُور نہ چلے جائیں۔

2 کیونکہ جو کلام فرِشتوں کی معرفت فرمایا گیا تھا جب وہ قائِم رہا اور ہر قصُور اور نافرمانی کا ٹِھیک ٹِھیک بدلہ مِلا۔

3 تو اِتنی بڑی نجات سے غافِل رہ کر ہم کیوں کر بچ سکتے ہیں؟ جِس کا بیان پہلے خُداوند کے وسِیلہ سے ہُؤا اور سُننے والوں سے ہمیں پایہ ِئ ثبُوت کو پُہنچا۔

4 اور ساتھ ہی خُدا بھی اپنی مرضی کے مُوافِق نِشانوں اور عجِیب کاموں اور طرح طرح کے مُعجِزوں اور رُوحُ القُدس کی نِعمتوں کے ذرِیعہ سے اُس کی گواہی دیتا رہا۔

وہ ہستی جو ہمیں نجات تک پُہنچاتی ہے

5 اُس نے اُس آنے والے جہان کو جِس کا ہم ذِکر کرتے ہیں فرِشتوں کے تابعِ نہیں کِیا۔

6 بلکہ کِسی نے کِسی مَوقع پر یہ بیان کِیا ہے کہ

اِنسان کِیا چِیز ہے جو تُو اُس کا خیال کرتاہے؟

یا آدم زاد کیا ہے جو تُو اُس پر نِگاہ کرتا ہے؟۔

7 تُو نے اُسے فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا ۔

تُو نے اُس پر جلال اور عِزّت کا تاج رکھّا

اور اپنے ہاتھوں کے کاموں پر اُسے اِختیار بخشا۔

8 تُو نے سب چِیزیں تابِع کر کے اُس کے پاؤں

تلے کر دی ہیں۔

پس جِس صُورت میں اُس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تو اُس نے کوئی چِیز اَیسی نہ چھوڑی جو اُس کے تابِع نہ کی ہو مگر ہم اب تک سب چِیزیں اُس کے تابِع نہیں دیکھتے۔

9 البتّہ اُس کو دیکھتے ہیں جو فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا گیا یعنی یِسُوع کو کہ مَوت کا دُکھ سہنے کے سبب سے جلال اور عِزّت کا تاج اُسے پہنایا گیا ہے تاکہ خُدا کے فضل سے وہ ہر ایک آدمی کے لِئے مَوت کا مزہ چکھّے۔

10 کیونکہ جِس کے لِئے سب چِیزیں ہیں اور جِس کے وسِیلہ سے سب چِیزیں ہیں اُس کو یِہی مُناسِب تھا کہ جب بُہت سے بیٹوں کو جلال میں داخِل کرے تو اُن کی نجات کے بانی کو دُکھوں کے ذرِیعہ سے کامِل کر لے۔

11 اِس لِئے کہ پاک کرنے والا اور پاک ہونے والے سب ایک ہی اصل سے ہیں ۔ اِسی باعِث وہ اُنہیں بھائی کہنے سے نہیں شرماتا۔

12 چُنانچہ وہ فرماتا ہے کہ

تیرا نام مَیں اپنے بھائِیوں سے بیان کرُوں گا ۔

کلِیسیا میں تیری حمد کے گِیت گاؤُں گا۔

13 اور پِھر یہ کہ مَیں اُس پر بھروسا رکھُّوں گا اور پِھر یہ کہ دیکھ مَیں اُن لڑکوں سمیت جِنہیں خُدا نے مُجھے دِیا۔

14 پس جِس صُورت میں کہ لڑکے خُون اور گوشت میں شرِیک ہیں تو وہ خُود بھی اُن کی طرح اُن میں شرِیک ہُؤا تاکہ مَوت کے وسِیلہ سے اُس کو جِسے مَوت پر قُدرت حاصِل تھی یعنی اِبلیس کو تباہ کر دے۔

15 اور جو عُمر بھر مَوت کے ڈر سے غُلامی میں گرِفتار رہے اُنہیں چُھڑا لے۔

16 کیونکہ واقِع میں وہ فرِشتوں کا نہیں بلکہ ابرہا م کی نسل کا ساتھ دیتا ہے۔

17 پس اُس کو سب باتوں میں اپنے بھائِیوں کی مانِند بننا لازِم ہُؤا تاکہ اُمّت کے گُناہوں کا کفّارہ دینے کے واسطے اُن باتوں میں جو خُدا سے عِلاقہ رکھتی ہیں ایک رَحم دِل اور دِیانت دار سردار کاہِن بنے۔

18 کیونکہ جِس صُورت میں اُس نے خُود ہی آزمایش کی حالت میں دُکھ اُٹھایا تو وہ اُن کی بھی مدد کر سکتا ہے جِن کی آزمایش ہوتی ہے۔

عِبرانیوں 3

یِسُوع مُوسیٰ سے افضل ہے

1 پس اَے پاک بھائِیو ! تُم جو آسمانی بُلاوے میں شرِیک ہو ۔ اُس رسُول اور سردار کاہِن یِسُو ع پر غَور کرو جِس کا ہم اِقرار کرتے ہیں۔

2 جو اپنے مُقرّر کرنے والے کے حق میں دِیانت دار تھا جِس طرح مُوسیٰ اُس کے سارے گھر میں تھا۔

3 کیونکہ وہ مُوسیٰ سے اِس قدر زیادہ عِزّت کے لائِق سمجھا گیا جِس قدر گھر کا بنانے والا گھر سے زِیادہ عِزّت دار ہوتا ہے۔

4 چُنانچہ ہر ایک گھر کا کوئی نہ کوئی بنانے والا ہوتا ہے مگر جِس نے سب چِیزیں بنائِیں وہ خُدا ہے۔

5 مُوسیٰ تو اُس کے سارے گھر میں خادِم کی طرح دِیانت دار رہا تاکہ آیندہ بیان ہونے والی باتوں کی گواہی دے۔

6 لیکن مسِیح بیٹے کی طرح اُس کے گھر کا مُختار ہے اور اُس کا گھر ہم ہیں بشرطیکہ اپنی دِلیری اور اُمّید کا فخر آخِر تک مضبُوطی سے قائِم رکھّیں۔

خُدا کے لوگوں کے لِئے آرام

7 پس جِس طرح کہ رُوحُ القُدس فرماتا ہے

اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو۔

8 تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو جِس طرح غُصّہ دِلانے کے وقت

آزمایش کے دِن

جنگل میں کِیا تھا۔

9 جہاں تُمہارے باپ دادا نے مُجھے جانچا اورآزمایا

اور چالِیس برس تک میرے کام دیکھے۔

10 اِسی لِئے مَیں اُس پُشت سے ناراض ہُؤا اور کہا کہ

اِن کے دِل ہمیشہ گُمراہ ہوتے رہتے ہیں

اور اِنہوں نے میری راہوں کو نہیں پہچانا۔

11 چُنانچہ مَیں نے اپنے غضب میں قَسم کھائی

کہ یہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے۔

12 اَے بھائِیو ! خبردار! تُم میں سے کِسی کا اَیسا بُرا اور بے اِیمان دِل نہ ہو جو زِندہ خُدا سے پِھر جائے۔

13 بلکہ جِس روز تک آج کا دِن کہا جاتا ہے ہر روز آپس میں نصِیحت کِیا کرو تاکہ تُم میں سے کوئی گُناہ کے فرِیب میں آ کر سخت دِل نہ ہو جائے۔

14 کیونکہ ہم مسِیح میں شرِیک ہُوئے ہیں بشرطیکہ اپنے اِبتدائی بھروسے پر آخِر تک مضبُوطی سے قائِم رہیں۔

15 چُنانچہ کہا جاتا ہے کہ

اگر آج تُم اُس کی آوازسُنو

تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو

جِس طرح کہ غُصّہ دِلانے کے وقت کِیا تھا۔

16 کِن لوگوں نے آواز سُن کر غُصّہ دِلایا؟ کیا اُن سب نے نہیں جو مُوسیٰ کے وسِیلہ سے مِصر سے نِکلے تھے؟۔

17 اور وہ کِن لوگوں سے چالِیس برس تک ناراض رہا؟ کیا اُن سے نہیں جِنہوں نے گُناہ کِیا اور اُن کی لاشیں بیابان میں پڑی رہِیں؟۔

18 اور کِن کی بابت اُس نے قَسم کھائی کہ وہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے سِوا اُن کے جِنہوں نے نافرمانی کی؟۔

19 غرض ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بے اِیمانی کے سبب سے داخِل نہ ہو سکے۔

عِبرانیوں 4

1 پس جب اُس کے آرام میں داخِل ہونے کا وعدہ باقی ہے تو ہمیں ڈرنا چاہیے ۔ اَیسا نہ ہو کہ تُم میں سے کوئی رہا ہُؤا معلُوم ہو۔

2 کیونکہ ہمیں بھی اُن ہی کی طرح خُوشخبری سُنائی گئی لیکن سُنے ہُوئے کلام نے اُن کو اِس لِئے کُچھ فائِدہ نہ دِیا کہ سُننے والوں کے دِلوں میں اِیمان کے ساتھ نہ بَیٹھا۔

3 اور ہم جو اِیمان لائے اُس آرام میں داخِل ہوتے ہیں جِس طرح اُس نے کہا کہ

مَیں نے اپنے غضب میں قَسم کھائی ۔

کہ یہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے ۔ گو بنایِ عالم کے وقت اُس کے کام ہو چُکے تھے۔

4 چُنانچہ اُس نے ساتویں دِن کی بابت کِسی مَوقع پر اِس طرح کہا ہے کہ خُدا نے اپنے سب کاموں کو پُورا کر کے ساتویں دِن آرام کِیا۔

5 اور پِھر اِس مقام پر ہے کہ وہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے۔

6 پس جب یہ بات باقی ہے کہ بعض اُس آرام میں داخِل ہوں اور جِن کو پہلے خُوشخبری سُنائی گئی تھی وہ نافرمانی کے سبب سے داخِل نہ ہُوئے۔

7 تو پِھر ایک خاص دِن ٹھہرا کر اِتنی مُدّت کے بعد داؤد کی کِتاب میں اُسے آج کا دِن کہتا ہے جَیسا پیشتر کہا گیا کہ

اگر آج تُم اُس کی آوازسُنو

تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو۔

8 اور اگر یشُو ع نے اُنہیں آرام میں داخِل کِیا ہوتا تو وہ اُس کے بعد دُوسرے دِن کا ذِکر نہ کرتا۔

9 پس خُدا کی اُمّت کے لِئے سَبت کا آرام باقی ہے۔

10 کیونکہ جو اُس کے آرام میں داخِل ہُؤا اُس نے بھی خُدا کی طرح اپنے کاموں کو پُورا کر کے آرام کِیا۔

11 پس آؤ ہم اُس آرام میں داخِل ہونے کی کوشِش کریں تاکہ اُن کی طرح نافرمانی کر کے کوئی شخص گِر نہ پڑے۔

12 کیونکہ خُدا کا کلام زِندہ اور مُؤثِر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بند بند اورگُودے کو جُدا کر کے گُذر جاتا ہے اور دِل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔

13 اور اُس سے مخلُوقات کی کوئی چِیز چُھپی نہیں بلکہ جِس سے ہم کو کام ہے اُس کی نظروں میں سب چِیزیں کھلی اور بے پردہ ہیں۔

یِسُوع بڑا سردار کاہِن

14 پس جب ہمارا ایک اَیسا بڑا سردار کاہِن ہے جو آسمانوں سے گُذر گیا یعنی خُدا کا بیٹا یِسُو ع تو آؤ ہم اپنے اِقرار پر قائِم رہیں۔

15 کیونکہ ہمارا اَیسا سردار کاہِن نہیں جو ہماری کمزورِیوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تَو بھی بے گُناہ رہا۔

16 پس آؤ ہم فضل کے تخت کے پاس دِلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رَحم ہو اور وہ فضل حاصِل کریں جو ضرُورت کے وقت ہماری مدد کرے۔

عِبرانیوں 5

1 کیونکہ ہر سردار کاہِن آدمِیوں میں سے مُنتخب ہو کر آدمِیوں ہی کے لِئے اُن باتوں کے واسطے مُقرّر کِیا جاتا ہے جو خُدا سے عِلاقہ رکھتی ہیں تاکہ نذریں اور گُناہوں کی قُربانِیاں گُذرانے۔

2 اور وہ نادانوں اور گُمراہوں سے نرمی کے ساتھ پیش آنے کے قابِل ہوتا ہے اِس لِئے کہ وہ خُود بھی کمزوری میں مُبتلا رہتا ہے۔

3 اور اِسی سبب سے اُس پر فرض ہے کہ گُناہوں کی قُربانی جِس طرح اُمّت کی طرف سے گُذرانے اُسی طرح اپنی طرف سے بھی چڑھائے۔

4 اور کوئی شخص اپنے آپ یہ عِزّت اِختیار نہیں کرتا جب تک ہارُو ن کی طرح خُدا کی طرف سے بُلایا نہ جائے۔

5 اِسی طرح مسِیح نے بھی سردار کاہِن ہونے کی بزُرگی اپنے تئِیں نہیں دی بلکہ اُسی نے دی جِس نے اُس سے کہا تھا کہ

تُومیرا بیٹا ہے۔

آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُؤا۔

6 چُنانچہ وہ دُوسرے مقام پر بھی کہتا ہے کہ

تُومَلکِ صِد ق کے طور پر

ابد تک کاہِن ہے۔

7 اُس نے اپنی بشرِیّت کے دِنوں میں زور زور سے پُکار کر اور آنسُو بہا بہا کر اُسی سے دُعائیں اور اِلتجائیں کِیں جو اُس کو مَوت سے بچا سکتا تھا اور خُدا ترسی کے سبب سے اُس کی سُنی گئی۔

8 اور باوُجُود بیٹا ہونے کے اُس نے دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سِیکھی۔

9 اور کامِل بن کر اپنے سب فرمانبرداروں کے لِئے ابدی نجات کا باعِث ہُؤا۔

10 اور اُسے خُدا کی طرف سے مَلکِ صِد ق کے طَور کے سردار کاہِن کا خِطاب مِلا۔

اِیمان کو ترک کرنے کے خِلاف اِنتباہ

11 اِس کے بارے میں ہمیں بُہت سی باتیں کہنا ہے جِن کا سمجھانا مُشکِل ہے اِس لِئے کہ تُم اُونچا سُننے لگے ہو۔

12 وقت کے خیال سے تو تُمہیں اُستاد ہونا چاہیے تھا مگراب اِس بات کی حاجِت ہے کہ کوئی شخص خُدا کے کلام کے اِبتدائی اصُول تُمہیں پِھر سِکھائے اور سخت غِذا کی جگہ تُمہیں دُودھ پِینے کی حاجِت پڑ گئی۔

13 کیونکہ دُودھ پِیتے ہُوئے کو راست بازی کے کلام کا تجربہ نہیں ہوتا اِس لِئے کہ وہ بچّہ ہے۔

14 اور سخت غِذا پُوری عُمر والوں کے لِئے ہوتی ہے جِن کے حواس کام کرتے کرتے نیک و بد میں اِمتِیاز کرنے کے لِئے تیز ہو گئے ہیں۔

عِبرانیوں 6

1 پس آؤ مسِیح کی تعلِیم کی اِبتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں اور مُردہ کاموں سے تَوبہ کرنے اور خُدا پر اِیمان لانے کی۔

2 اور بپتِسموں اور ہاتھ رکھنے اور مُردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی عدالت کی تعلِیم کی بُنیاد دوبارہ نہ ڈالیں۔

3 اور خُدا چاہے تو ہم یِہی کریں گے۔

4 کیونکہ جِن لوگوں کے دِل ایک بار رَوشن ہو گئے اور وہ آسمانی بخشِش کا مزہ چَکھ چُکے اور رُوحُ القُدس میں شرِیک ہو گئے۔

5 اور خُدا کے عُمدہ کلام اور آیندہ جہان کی قُوّتوں کا ذائِقہ لے چُکے۔

6 اگر وہ برگشتہ ہو جائیں تو اُنہیں تَوبہ کے لِئے پِھر نیا بنانا نامُمکِن ہے اِس لِئے کہ وہ خُدا کے بیٹے کو اپنی طرف سے دوبارہ مصلُوب کر کے علانِیہ ذلِیل کرتے ہیں۔

7 کیونکہ جو زمِین اُس بارِش کا پانی پی لیتی ہے جو اُس پر بار بار ہوتی ہے اور اُن کے لِئے کار آمد سبزی پَیدا کرتی ہے جِن کی طرف سے اُس کی کاشت بھی ہوتی ہے وہ خُدا کی طرف سے برکت پاتی ہے۔

8 اور اگر جھاڑِیاں اور اُونٹ کٹارے اُگاتی ہے تو نامقبُول اور قرِیب ہے کہ لَعنتی ہو اور اُس کا انجام جَلایا جانا ہے۔

9 لیکن اَے عزِیزو! اگرچہ ہم یہ باتیں کہتے ہیں تَو بھی تُمہاری نِسبت اِن سے بِہتر اور نجات والی باتوں کا یقِین کرتے ہیں۔

10 اِس لِئے کہ خُدا بے اِنصاف نہیں جو تُمہارے کام اور اُس مُحبّت کو بُھول جائے جو تُم نے اُس کے نام کے واسطے اِس طرح ظاہِر کی کہ مُقدّسوں کی خِدمت کی اور کر رہے ہو۔

11 اور ہم اِس بات کے آرزُو مند ہیں کہ تُم میں سے ہر شخص پُوری اُمّید کے واسطے آخِر تک اِسی طرح کوشِش ظاہِر کرتا رہے۔

12 تاکہ تُم سُست نہ ہو جاؤ بلکہ اُن کی مانِند بنو جو اِیمان اور تحمُّل کے باعِث وعدوں کے وارِث ہوتے ہیں۔

خُدا کا یقِینی وعدہ

13 چُنانچہ جب خُدا نے ابرہا م سے وعدہ کرتے وقت قَسم کھانے کے واسطے کِسی کو اپنے سے بڑا نہ پایا تو اپنی ہی قَسم کھا کر۔

14 فرمایا کہ یقِیناً مَیں تُجھے برکتوں پر برکتیں بخشُوں گا اور تیری اَولاد کو بُہت بڑھاؤں گا۔

15 اوراِس طرح صبر کر کے اُس نے وعدہ کی ہُوئی چِیز کو حاصِل کِیا۔

16 آدمی تو اپنے سے بڑے کی قَسم کھایا کرتے ہیں اور اُن کے ہر قضِیّہ کا آخِری ثبُوت قَسم سے ہوتا ہے۔

17 اِس لِئے جب خُدا نے چاہا کہ وعدہ کے وارِثوں پر اَور بھی صاف طَور سے ظاہِر کرے کہ میرا اِرادہ بدل نہیں سکتا تو قَسم کو درمِیان میں لایا۔

18 تاکہ دو بے تبدِیل چِیزوں کے باعِث جِن کے بارے میں خُدا کا جُھوٹ بولنا مُمکِن نہیں ہماری پُختہ طَور سے دِلجمعی ہو جائے جو پناہ لینے کو اِس لِئے دَوڑے ہیں کہ اُس اُمّید کو جو سامنے رکھّی ہُوئی ہے قبضہ میں لائیں۔

19 وہ ہماری جان کا اَیسا لنگر ہے جو ثابِت اور قائِم رہتا ہے اور پردہ کے اندر تک بھی پُہنچتا ہے۔

20 جہاں یِسُو ع ہمیشہ کے لِئے مَلکِ صِد ق کے طَور پر سردار کاہِن بن کر ہماری خاطِر پیشرَو کے طَور پر داخِل ہُؤا ہے۔