حِزقی ایل 12

نبی پناہ گیر کے رُوپ میں

1 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2 کہ اَے آدم زاد! تُو ایک باغی گھرانے کے درمِیان رہتا ہے جِن کی آنکھیں ہیں کہ دیکھیں پر وہ نہیں دیکھتے اور اُن کے کان ہیں کہ سُنیں پر وہ نہیں سُنتے کیونکہ وہ باغی خاندان ہیں۔

3 اِس لِئے اَے آدم زاد سفر کا سامان تیّار کر اور دِن کو اُن کے دیکھتے ہُوئے اپنے مکان سے روانہ ہو ۔ تُو اُن کے سامنے اپنے مکان سے دُوسرے مکان کو جا ۔ مُمکِن ہے کہ وہ سوچیں اگرچہ وہ باغی خاندان ہیں۔

4 اور تُو دِن کو اُن کی آنکھوں کے سامنے اپنا سامان باہرنِکال جِس طرح نقلِ مکان کے لِئے سامان نِکالتے ہیں اور شام کو اُن کے سامنے اُن کی مانِند جو اسِیرہو کر نِکل جاتے ہیں نِکل جا۔

5 اُن کی آنکھوں کے سامنے دِیوار میں سُوراخ کر اور اُس راہ سے سامان نِکال۔

6 اُن کی آنکھوں کے سامنے تُو اُسے اپنے کاندھے پر اُٹھا اور اندھیرے میں اُسے نِکال لے جا ۔ تُو اپنا چِہرہ ڈھانپ تاکہ زمِین کو نہ دیکھ سکے کیونکہ مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کے لِئے ایک نِشان مُقرّر کِیا ہے۔

7 چُنانچہ جَیسا مُجھے حُکم ہُؤا تھا وَیسا ہی مَیں نے کِیا ۔ مَیں نے دِن کو اپنا سامان نِکالا جَیسے نقلِ مکان کے لِئے نِکالتے ہیں اور شام کو مَیں نے اپنے ہاتھ سے دِیوار میں سُوراخ کِیا ۔ مَیں نے اندھیرے میں اُسے نِکالا اور اُن کے دیکھتے ہُوئے کاندھے پر اُٹھا لِیا۔

8 اور صُبح کو خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

9 کہ اَے آدم زاد کیا بنی اِسرائیل نے جو باغی خاندان ہیں تُجھ سے نہیں پُوچھا کہ تُو کیا کرتا ہے؟۔

10 اُن کو جواب دے کہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ یروشلیِم کے حاکِم اور تمام بنی اِسرائیل کے لِئے جو اُس میں ہیں یہ بارِنبُوّت ہے۔

11 اُن سے کہہ دے مَیں تُمہارے لِئے نِشان ہُوں جَیسا مَیں نے کِیا وَیسا ہی اُن سے سلُوک کِیا جائے گا ۔ وہ جلا وطن ہوں گے اور اسِیری میں جائیں گے۔

12 اور جو اُن میں حاکِم ہے وہ شام کو اندھیرے میں اُٹھ کر اپنے کاندھے پر سامان اُٹھائے ہُوئے نِکل جائے گا وہ دِیوار میں سُوراخ کریں گے کہ اُس راہ سے نِکال لے جائیں وہ اپنا چِہرہ ڈھانپے گا کیونکہ اپنی آنکھوں سے زمِین کو نہ دیکھے گا۔

13 اور مَیں اپنا جال اُس پر بِچھاؤُں گا اور وہ میرے پھندے میں پھنس جائے گا اور مَیں اُسے کسدیوں کے مُلک میں بابل میں پُہنچاؤُں گا لیکن وہ اُسے نہ دیکھے گا اگرچہ وہِیں مَرے گا۔

14 اور مَیں اُس کے آس پاس کے سب حِمایت کرنے والوں کو اور اُس کے سب غولوں کو تمام اطراف میں پراگندہ کرُوں گا اور مَیں تلوار کھینچ کر اُن کا پِیچھا کرُوں گا۔

15 اور جب مَیں اُن کو اقوام میں پراگندہ اور مُمالِک میں تِتّربِتّر کرُوں گا تب وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

16 لیکن مَیں اُن میں سے بعض کو تلوار اور کال سے اوروبا سے بچا رکُھّوں گا تاکہ وہ قَوموں کے درمِیان جہاں کہِیں جائیں اپنے تمام نفرتی کاموں کو بیان کریں اوروہ معلُوم کریں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

تھر تھراتے نبی کا نِشان

17 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

18 کہ اَے آدم زاد! تُو تھرتھراتے ہُوئے روٹی کھا اورکانپتے ہُوئے اور فِکرمندی سے پانی پی۔

19 اور اِس مُلک کے لوگوں سے کہہ کہ خُداوند خُدا یروشلیِم اور مُلکِ اِسرائیل کے باشِندوں کے حق میں یُوں فرماتاہے کہ وہ فِکرمندی سے روٹی کھائیں گے اور پریشانی سے پانی پِئیں گے تاکہ اُس کے باشِندوں کی سِتم گری کے سبب سے مُلک اپنی معمُوری سے خالی ہو جائے۔

20 اور وہ بستِیاں جو آباد ہیں اُجاڑ ہو جائیں گی اور مُلک وِیران ہو گا اور تُم جانو گے کہ خُداوند مَیں ہُوں۔

مشہُور ضرب المِثل اور ناگوارپَیغام

21 پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

22 کہ اَے آدم زاد! مُلکِ اِسرائیل میں یہ کیا مثل جاری ہے کہ وقت گُذرتا جاتا ہے اور کِسی رویا کا کُچھ انجام نہیں ہوتا؟۔

23 اِس لِئے اُن سے کہہ دے کہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں اِس مثل کو مَوقُوف کرُوں گا اور پِھراِسے اِسرائیل میں اِستعمال نہ کریں گے بلکہ تُو اُن سے کہہ کہ وقت آ گیا ہے اور ہر رویا کا انجام قرِیب ہے۔

24 کیونکہ آگے کو بنی اِسرائیل کے درمِیان رویایِ باطِل اور خُوشامد کی غَیب دانی نہ ہو گی۔

25 کیونکہ مَیں خُداوند ہُوں ۔ مَیں کلام کرُوں گا اورمیرا کلام ضرُور پُورا ہو گا ۔ اُس کے پُورا ہونے میں تاخِیر نہ ہو گی بلکہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اَے باغی خاندان مَیں تُمہارے دِنوں میں کلام کر کے اُسے پُورا کرُوں گا۔

26 اور خُداوند کا کلام پِھر مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

27 کہ اَے آدم زاد دیکھ بنی اِسرائیل کہتے ہیں کہ جو رویا اُس نے دیکھی ہے بُہت مُدّت میں ظاہِر ہو گی اور وہ اُن ایّام کی خبر دیتا ہے جو بُہت دُور ہیں۔

28 اِس لِئے اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ آگے کو میری کِسی بات کی تکمِیل میں تاخِیر نہ ہو گی بلکہ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ جو بات مَیں کہُوں گا پُوری ہو جائے گی۔

حِزقی ایل 13

جُھوٹے نبیوں کے خِلاف نبُّوت

1 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2 کہ اَے آدم زاد اِسرائیل کے نبی جو نبُوّت کرتے ہیں اُن کے خِلاف نبُوّت کر اور جو اپنے دِل سے بات بنا کر نبُوّت کرتے ہیں اُن سے کہہ خُداوند کا کلام سُنو۔

3 خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ احمق نبِیوں پر افسوس جو اپنی ہی رُوح کی پَیروی کرتے ہیں اور اُنہوں نے کُچھ نہیں دیکھا۔

4 اَے اِسرائیل تیرے نبی اُن لومڑیوں کی مانِند ہیں جو وِیرانوں میں رہتی ہیں۔

5 تُم رخنوں پر نہیں گئے اور نہ بنی اِسرائیل کے لِئے فصِیل بنائی تاکہ وہ خُداوند کے دِن جنگ گاہ میں کھڑے ہوں۔

6 اُنہوں نے باطِل اور جُھوٹا شگُون دیکھا ہے جو کہتے ہیں کہ خُداوند فرماتا ہے اگرچہ خُداوند نے اُن کو نہیں بھیجا اور لوگوں کو اُمّید دِلاتے ہیں کہ اُن کی بات پُوری ہو جائے گی۔

7 کیا تُم نے باطِل رویا نہیں دیکھی؟ کیا تُم نے جُھوٹی غَیب دانی نہیں کی کیونکہ تُم کہتے ہو کہ خُداوند نے فرمایا ہے اگرچہ مَیں نے نہیں فرمایا؟۔

8 اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ تُم نے جُھوٹ کہا ہے اور بُطلان دیکھا اِس لِئے خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ مَیں تُمہارا مُخالِف ہُوں۔

9 اور میرا ہاتھ اُن نبِیوں پر جو بُطلان دیکھتے ہیں اور جُھوٹی غَیب دانی کرتے ہیں چلے گا نہ وہ میرے لوگوں کے مجمع میں شامِل ہوں گے اور نہ اِسرائیل کے خاندان کے دفتر میں لِکھے جائیں گے اور نہ وہ اِسرائیل کے مُلک میں داخِل ہوں گے اور تُم جان لو گے کہ مَیں خُداوندخُدا ہُوں۔

10 اِس سبب سے کہ اُنہوں نے میرے لوگوں کو یہ کہ کر ورغلایا ہے کہ سلامتی ہے حالانکہ سلامتی نہیں ۔ جب کوئی دِیوار بناتا ہے تو وہ اُس پر کچّی کہگِل کرتے ہیں۔

11 تُو اُن سے جو اُس پر کچّی کہگِل کرتے ہیں کہہ وہ گِر جائے گی کیونکہ مُوسلا دھار بارِش ہو گی اور بڑے بڑے اولے پڑیں گے اور آندھی اُسے گِرا دے گی۔

12 اور جب وہ دِیوار گِرے گی تو کیا لوگ تُم سے نہ پُوچھیں گے کہ وہ کہگِل کہاں ہے جو تُم نے اُس پر کی تھی؟۔

13 اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں اپنے غضب کے طُوفان سے اُسے توڑ دُوں گا اور میرے قہر سے جھما جھم مِینہہ برسے گا اور میرے قہر کے اولے پڑیں گے تاکہ اُسے نابُود کریں۔

14 سو مَیں اُس دِیوار کو جِس پر تُم نے کچّی کہگِل کی ہے توڑ ڈالُوں گا اور زمِین پر گِراؤُں گا یہاں تک کہ اُس کی بُنیاد ظاہِر ہو جائے گی ۔ ہاں وہ گِرے گی اور تُم اُسی میں ہلاک ہو گے اور جانو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

15 مَیں اپنا قہر اُس دِیوار پر اور اُن پر جِنہوں نے اُس پر کچّی کہگِل کی ہے پُورا کرُوں گا اور تب مَیں تُم سے کہُوں گا کہ نہ دِیوار رہی اور نہ وہ رہے جِنہوں نے اُس پر کہگِل کی۔

16 یعنی اِسرائیل کے نبی جو یروشلیِم کی بابت نبُوّت کرتے ہیں اور اُس کی سلامتی کی رویا دیکھتے ہیں حالانکہ سلامتی نہیں ہے خُداوند فرماتا ہے۔

جُھوٹی نبیاؤں کے خِلاف نبُّوت

17 اور اَے آدم زاد تُو اپنی قَوم کی بیٹِیوں کی طرف جواپنے دِل سے بات بنا کر نبُوّت کرتی ہیں مُتوجّہِ ہوکر اُن کے خِلاف نبُوّت کر۔

18 اور کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ

افسوس تُم پر جو سب کُہنِیوں کے نِیچے کی گدّی سِیتی ہو اور ہرایک قد کے مُوافِق سر کے لِئے بُرقع بناتی ہو کہ جانوں کو شِکار کرو! کیا تُم میرے لوگوں کی جانوں کا شِکارکرو گی اور اپنی جان بچاؤ گی؟۔

19 اور تُم نے مُٹّھی بھر جَو کے لِئے اور روٹی کے ٹُکڑوں کے لِئے مُجھے میرے لوگوں میں ناپاک ٹھہرایا تاکہ تُم اُن جانوں کو مار ڈالو جو مَرنے کے لائِق نہیں اور اُن کوزِندہ رکھّو جو زِندہ رہنے کے لائِق نہیں ہیں کیونکہ تُم میرے لوگوں سے جو جُھوٹ سُنتے ہیں جُھوٹ بولتی ہو۔

20 پس خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھو مَیں تُمہاری گدِّیوں کا دُشمن ہُوں جِن سے تُم جانوں کو پرِندوں کی مانِند شِکار کرتی ہو اور مَیں اُن کو تُمہاری کُہنِیوں کے نِیچے سے پھاڑ ڈالُوں گا اور اُن جانوں کو جِن کو تُم پرِندوں کی مانِند شِکار کرتی ہو آزاد کر دُوں گا۔

21 اور مَیں تُمہارے بُرقعوں کو بھی پھاڑُوں گا اور اپنے لوگوں کو تُمہارے ہاتھ سے چُھڑاؤُں گا اور پِھر کبھی تُمہارا بس نہ چلے گا کہ اُن کو شِکار کرو اور تُم جانو گی کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

22 اِس لِئے کہ تُم نے جُھوٹ بول کر صادِق کے دِل کو اُداس کِیا جِس کو مَیں نے غمگِین نہیں کِیا اور شرِیر کی مدد کی ہے تاکہ وہ اپنی جان بچانے کے لِئے اپنی بُری روِش سے باز نہ آئے۔

23 اِس لِئے تُم آگے کو نہ بطالت دیکھو گی اور نہ غَیب گوئی کرو گی کیونکہ مَیں اپنے لوگوں کو تُمہارے ہاتھ سے چُھڑاؤُں گا تب تُم جانو گی کہ خُداوند مَیں ہُوں۔

حِزقی ایل 14

خُداوند بُت پرستی کی سزا سُناتا ہے

1 پِھراِسرائیل کے بزُرگوں میں سے چند آدمی میرے پاس آئے اور میرے سامنے بَیٹھ گئے۔

2 تب خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

3 کہ اَے آدم زاد اِن مَردوں نے اپنے بُتوں کو اپنے دِل میں نصب کِیا ہے اور اپنی ٹھوکر کِھلانے والی بدکرداری کو اپنے سامنے رکھّا ہے ۔ کیا اَیسے لوگ مُجھ سے کُچھ دریافت کر سکتے ہیں؟۔

4 اِس لِئے تُو اُن سے باتیں کر اور اُن سے کہہ کہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ بنی اِسرائیل میں سے ہر ایک جو اپنے بُتوں کو اپنے دِل میں نصب کرتا ہے اور اپنی ٹھوکر کِھلانے والی بدکرداری کو اپنے سامنے رکھتا ہے اور نبی کے پاس آتا ہے مَیں خُداوند اُس کے بُتوں کی کثرت کے مُطابِق اُس کو جواب دُوں گا۔

5 تاکہ مَیں بنی اِسرائیل کو اُنہی کے خیالات میں پکڑُوں کیونکہ وہ سب کے سب اپنے بُتوں کے سبب سے مُجھ سے دُور ہو گئے ہیں۔

6 اِس لِئے تُو بنی اِسرائیل سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تَوبہ کرو اور اپنے بُتوں سے باز آؤ اور اپنی تمام مکرُوہات سے مُنہ موڑو۔

7 کیونکہ ہر ایک جو بنی اِسرائیل میں سے یا اُن بے گانوں میں سے جو اِسرائیل میں رہتے ہیں مُجھ سے جُدا ہو جاتا ہے اور اپنے دِل میں اپنے بُت کو نصب کرتا ہے اور اپنی ٹھوکر کِھلانے والی بدکرداری کو اپنے سامنے رکھتا ہے اور نبی کے پاس آتا ہے کہ اُس کی معرفت مُجھ سے دریافت کرے اُس کو مَیں خُداوند آپ ہی جواب دُوں گا۔

8 اور میرا چِہرہ اُس کے خِلاف ہو گا اور مَیں اُس کو باعِثِ حَیرت و انگُشت نُما اور ضرب اُلمثل بناؤُں گا اور اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالُوں گا اور تُم جانو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

9 اور اگر نبی فریب کھا کر کُچھ کہے تو مَیں خُداوند نے اُس نبی کو فریب دِیا اور مَیں اپنا ہاتھ اُس پر چلاؤُں گا اور اُسے اپنے اِسرائیلی لوگوں میں سے نابُود کر دُوں گا۔

10 اور وہ اپنی بدکرداری کی سزا کی برداشت کریں گے ۔ نبی کی بدکرداری کی سزا وَیسی ہی ہو گی جَیسی سوال کرنے والے کی بدکرداری کی۔

11 تاکہ بنی اِسرائیل پِھر مُجھ سے بھٹک نہ جائیں اور اپنی سب خطاؤں سے پِھر اپنے آپ کو ناپاک نہ کریں بلکہ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ وہ میرے لوگ ہوں اور مَیں اُن کا خُدا ہُوں۔

نُوح اور دانی ایل اور ایُّوب

12 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

13 کہ اَے آدم زاد جب کوئی مُلک سخت خطا کر کے میرا گُنہگار ہو اور مَیں اپنا ہاتھ اُس پر چلاؤُں اور اُس کی روٹی کا عصا توڑ ڈالُوں اور اُس میں قحط بھیجُوں اور اُس کے اِنسان اور حَیوان کو ہلاک کرُوں۔

14 تو اگرچہ یہ تِین شخص نُوح اور دانی ایل اور ایُّو ب اُس میں مَوجُود ہوں تَو بھی خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ وہ اپنی صداقت سے فقط اپنی ہی جان بچائیں گے۔

15 اگر مَیں کِسی مُلک میں مُہلِک درِندے بھیجُوں کہ اُس میں گشت کر کے اُسے تباہ کریں اور وہ یہاں تک وِیران ہو جائے کہ درِندوں کے سبب سے کوئی اُس میں سے گُذر نہ سکے۔

16 تو خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ مُجھے اپنی حیات کی قَسم اگرچہ یہ تِین شخص اُس میں ہوں تَو بھی وہ نہ بیٹوں کو بچا سکیں گے نہ بیٹِیوں کو ۔ فقط وہ خُود ہی بچیں گے اور مُلک وِیران ہو جائے گا۔

17 یا اگر مَیں اُس مُلک پر تلوار بھیجُوں اور کہُوں کہ اَے تلوار مُلک میں گُذر کر اور مَیں اُس کے اِنسان اور حَیوان کو کاٹ ڈالُوں۔

18 تو خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ مُجھے اپنی حیات کی قَسم اگرچہ یہ تِین شخص اُس میں ہوں تَو بھی نہ بیٹوں کو بچا سکیں گے نہ بیٹِیوں کو بلکہ فقط وہ خُود ہی بچ جائیں گے۔

19 یا اگر مَیں اُس مُلک میں وبا بھیجُوں اور خُون ریزی کرا کر اپنا قہر اُس پر نازِل کرُوں کہ وہاں کے اِنسان اور حَیوان کو کاٹ ڈالُوں۔

20 اگرچہ نُوح اور دانی ایل اور ایُّو ب اُس میں ہوں تَو بھی خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم وہ نہ بیٹے کو بچا سکیں گے نہ بیٹی کو بلکہ اپنی صداقت سے فقط اپنی ہی جان بچائیں گے۔

21 پس خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جب مَیں اپنی چار بڑی بلائیں یعنی تلوار اور قحط اور مُہلِک درِندے اور وبا یروشلیِم پر بھیجُوں کہ اُس کے اِنسان اور حَیوان کو کاٹ ڈالُوں تو کیا حال ہو گا؟۔

22 تَو بھی وہاں تھوڑے سے بیٹے بیٹِیاں بچ رہیں گے جو نِکال کر تُمہارے پاس پُہنچائے جائیں گے اور تُم اُن کی روِش اور اُن کے کاموں کو دیکھ کر اُس آفت کی بابت جو مَیں نے یروشلیِم پر بھیجی اور اُن سب آفتوں کی بابت جو مَیں اُس پر لایا ہُوں تسلّی پاؤ گے۔

23 اور وہ بھی جب تُم اُن کی روِش کو اور اُن کے کاموں کو دیکھو گے تُمہاری تسلّی کا باعِث ہوں گے اور تُم جانو گے کہ جو کُچھ مَیں نے اُس میں کِیا ہے بے سبب نہیں کِیا خُداوند خُدا فرماتا ہے۔

حِزقی ایل 15

تاک کی تمثِیل

1 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2 کہ اَے آدم زاد کیا تاک کی لکڑی اَور درختوں کی لکڑی سے یعنی شاخِ انگُور جنگل کے درختوں سے کُچھ بِہتر ہے؟۔

3 کیا اُس کی لکڑی کوئی لیتا ہے کہ اُس سے کُچھ بنائے؟ یا لوگ اُس کی کُھونٹِیاں بنا لیتے ہیں کہ اُن پر برتن لٹکائیں؟۔

4 دیکھ وہ آگ میں اِیندھن کے لِئے ڈالی جاتی ہے ۔ جب آگ اُس کے دونوں سِروں کو کھا گئی اور درمِیانی حِصّہ کو بھسم کر چُکی تو کیا وہ کِسی کام کی ہے؟۔

5 دیکھ جب وہ سالِم تھی تو کِسی کام کی نہ تھی اور جب آگ سے جل گئی تو کِس کام کی ہے؟۔

6 پس خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جِس طرح مَیں نے جنگل کے درختوں میں سے انگُور کے درخت کو آگ کا اِیندھن بنایا اُسی طرح یروشلیِم کے باشِندوں کو بناؤُں گا۔

7 اور میرا چِہرہ اُن کے خِلاف ہو گا ۔ وہ آگ سے نِکل بھاگیں گے پر آگ اُن کو بھسم کرے گی اور جب میرا چِہرہ اُن کے خِلاف ہو گا تو تُم جانو گے کہ خُداوند مَیں ہُوں۔

8 اور مَیں مُلک کو اُجاڑ ڈالُوں گا اِس لِئے کہ اُنہوں نے بڑی بے وفائی کی ہے خُداوند خُدا فرماتا ہے۔

حِزقی ایل 16

بے وفا یروشلیِم

1 پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2 کہ اَے آدم زاد! یروشلیِم کو اُس کے نفرتی کاموں سے آگاہ کر۔

3 اور کہہ خُداوند خُدا یروشلیِم سے یُوں فرماتا ہے کہ

تیری وِلادت اور تیری پَیدایش کنعا ن کی سرزمِین کی ہے۔ تیرا باپ امُوری تھا اور تیری ماں حِتّی تھی۔

4 اور تیری پَیدایش کا حال یُوں ہے کہ جِس دِن تُو پَیداہُوئی تیری ناف کاٹی نہ گئی اور نہ صفائی کے لِئے تُجھے پانی سے غُسل مِلا اور نہ تُجھ پر نمک مَلا گیا اور تُو کپڑوں میں لپیٹی نہ گئی۔

5 کِسی کی آنکھ نے تُجھ پر رحم نہ کِیا کہ تیرے لِئے یہ کام کرے اور تُجھ پر مہِربانی دِکھائے بلکہ تُو اپنی وِلادت کے روز باہر مَیدان میں پھینکی گئی کیونکہ تُجھ سے نفرت رکھتے تھے۔

6 تب مَیں نے تُجھ پر گُذر کِیا اور تُجھے تیرے ہی لہُو میں لوٹتی دیکھا اور مَیں نے تُجھے جب تُو اپنے خُون میں آغِشتہ تھی کہا کہ جِیتی رہ ۔ ہاں مَیں نے تُجھ خُون آلُودہ سے کہا جِیتی رہ۔

7 مَیں نے تُجھے چمن کے شِگُوفوں کی مانِند ہزار چند بڑھایا ۔ سو تُو بڑھی اور بالِغ ہُوئی اور کمال و جمال تک پُہنچی ۔ تیری چھاتِیاں اُٹِھیں اور تیری زُلفیں بڑھِیں لیکن تُو ننگی اور برہنہ تھی۔

8 پِھر مَیں نے تیری طرف گُذر کِیا اور تُجھ پر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ تُو عِشق انگیز عُمر کو پُہنچ گئی ہے پس مَیں نے اپنا دامن تُجھ پر پَھیلایا اور تیری برہنگی کو چُھپایا اور قَسم کھا کر تُجھ سے عہد باندھا خُداوند خُدا فرماتا ہے اور تُو میری ہو گئی۔

9 پِھر مَیں نے تُجھے پانی سے غُسل دِیا اور تیرا خُون بِالکُل دھو ڈالا اور تُجھ پر عِطر مَلا۔

10 اور مَیں نے تُجھے زردوز لِباس سے مُلبّس کِیا اورتُخس کی کھال کی جُوتی پہنائی ۔ نفِیس کتان سے تیرا کمربند بنایا اور تُجھے سراسر ریشم سے مُلبّس کِیا۔

11 مَیں نے تُجھے زیور سے آراستہ کِیا ۔ تیرے ہاتھوں میں کنگن پہنائے اور تیرے گلے میں طَوق ڈالا۔

12 اور مَیں نے تیری ناک میں نتھ اور تیرے کانوں میں بالِیاں پہنائِیں اور ایک خُوب صُورت تاج تیرے سر پر رکھّا۔

13 اور تُو سونے چاندی سے آراستہ ہُوئی اور تیری پوشاک کتانی اور ریشمی اور چِکن دوزی کی تھی اور تُو مَیدہ اور شہد اور چِکنائی کھاتی تھی اور تُو نِہایت خُوب صُورت اور اِقبال مند ملِکہ ہو گئی۔

14 اور اقوامِ عالَم میں تیری خُوب صُورتی کی شُہرت پَھیل گئی کیونکہ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ تُو میرے اُس جلال سے جو مَیں نے تُجھے بخشا کامِل ہو گئی تھی۔

15 لیکن تُو نے اپنی خُوب صُورتی پر تکیہ کِیا اور اپنی شُہرت کے وسِیلہ سے بدکاری کرنے لگی اور ہر ایک کے ساتھ جِس کا تیری طرف گُذر ہُؤا خُوب فاحِشہ بنی اور اُسی کی ہو گئی۔

16 تُو نے اپنی پوشاک سے اپنے اُونچے مقام مُنقّش اورآراستہ کِئے اور اُن پر اَیسی بدکاری کی کہ نہ کبھی ہُوئی اور نہ ہو گی۔

17 اور تُو نے اپنے سونے چاندی کے نفِیس زیوروں سے جو مَیں نے تُجھے دِئے تھے اپنے لِئے مَردوں کی مُورتیں بنائِیں اور اُن سے بدکاری کی۔

18 اور اپنی زردوز پوشاکوں سے اُن کو مُلبّس کِیا اور میرا عِطر اور بخُور اُن کے سامنے رکھّا۔

19 اور میرا کھانا جو مَیں نے تُجھے دِیا یعنی مَیدہ اورچِکنائی اور شہد جو مَیں تُجھے کِھلاتا تھا تُو نے اُن کے سامنے خُوشبُو کے لِئے رکھّا ۔ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ یُوں ہی ہُؤا۔

20 اور تُو نے اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹِیوں کو جِن کو تُو نے میرے لِئے جنم دِیا لے کر اُن کے آگے قُربان کِیا تاکہ وہ اُن کو کھا جائیں ۔ کیا تیری بدکاری کوئی چھوٹی بات تھی۔

21 کہ تُو نے میرے بچّوں کو بھی ذبح کِیا اور اُن کو بُتوں کے لِئے آگ کے حوالہ کِیا؟۔

22 اورتُو نے اپنی تمام مکرُوہات اور بدکاری میں اپنے بچپن کے دِنوں کو جبکہ تُو ننگی اور برہنہ اپنے خُون میں لوٹتی تھی کبھی یاد نہ کِیا۔

یروشلیِم ایک فاحِشہ

23 اور خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ اپنی اِس ساری بدکاری کے عِلاوہ افسوس! تُجھ پر افسوس!۔

24 تُو نے اپنے لِئے گُنبد بنایا اور ہر ایک بازار میں اُونچا مقام تیّار کِیا۔

25 تُو نے راستہ کے ہر کونے پر اپنا اُونچا مقام تعمِیرکِیا اور اپنی خُوب صُورتی کو نفرت انگیز کِیا اور ہرایک راہ گُذر کے لِئے اپنے پاؤں پسارے اور بدکاری میں ترقّی کی۔

26 اور تُو نے اہلِ مِصر اپنے پڑوسِیوں سے جو بڑے قدآورہیں بدکاری کی اور اپنی بدکاری کی کثرت سے مُجھے غضب ناک کِیا۔

27 پس دیکھ مَیں نے اپنا ہاتھ تُجھ پر چلایا اور تیرے وظِیفہ کو کم کر دِیا اور تُجھے تیری بدخواہ فلِستِیوں کی بیٹیوں کے قابُو میں کر دِیا جو تیری خراب روِش سے شرمِندہ ہوتی تِھیں۔

28 پِھر تُو نے اہلِ اسُور سے بدکاری کی کیونکہ تُوسیر نہ ہو سکتی تھی۔ہاں تُو نے اُن سے بھی بدکاری کی پر تَو بھی تُو آسُودہ نہ ہُوئی۔

29 اور تُو نے مُلکِ کنعا ن سے کسدیوں کے مُلک تک اپنی بدکاری کو پَھیلایا لیکن اِس سے بھی سیر نہ ہُوئی۔

30 خُداوند خُدا فرماتا ہے تیرا دِل کَیسا بے اِختیار ہے کہ تُو یہ سب کُچھ کرتی ہے جو بے لگام فاحِشہ عَورت کا کام ہے۔

31 اِس لِئے کہ تُو ہر ایک سڑک کے سِرے پر اپنا گُنبد بناتی ہے اور ہر ایک بازار میں اپنا اُونچا مقام تیّارکرتی ہے اور تُو کسبی کی مانِند نہیں کیونکہ تُو اُجرت لینا حقِیر جانتی ہے۔

32 بلکہ بدکار بِیوی کی مانِند ہے جو اپنے شَوہر کے عِوض غَیروں کو قبُول کرتی ہے۔

33 لوگ سب کسبِیوں کو ہدئے دیتے ہیں پر تُو اپنے یاروں کو ہدئے اور تُحفے دیتی ہے تاکہ وہ چاروں طرف سے تیرے پاس آئیں اور تیرے ساتھ بدکاری کریں۔

34 اور تُو بدکاری میں اَور عَورتوں کی مانِند نہیں کیونکہ بدکاری کے لِئے تیرے پِیچھے کوئی نہیں آتا ۔ تُو اُجرت نہیں لیتی بلکہ خُود اُجرت دیتی ہے ۔ پس تُو انوکھی ہے۔

خُداوند کایروشلیِم پر غضب

35 اِس لِئے اَے بدکار تُو خُداوند کا کلام سُن۔

36 خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ تیری ناپاکی بہ نِکلی اور تیری برہنگی تیری بدکاری کے باعِث جو تُو نے اپنے یاروں سے کی اور تیرے سب نفرتی بُتوں کے سبب سے اور تیرے بچّوں کے خُون کے سبب سے جو تُو نے اُن کے آگے گُذراناظاہِر ہو گئی۔

37 اِس لِئے دیکھ مَیں تیرے سب یاروں کو جِن کو تُو لذِیذ تھی اور اُن سب کو جِن کو تُو چاہتی تھی اور اُن سب کو جِن سے تُو کِینہ رکھتی ہے جمع کرُوں گا۔ مَیں اُن کو چاروں طرف سے تیری مُخالفت پر فراہم کرُوں گا اور اُن کے آگے تیری برہنگی کھول دُوں گا تاکہ وہ تیری تمام برہنگی دیکھیں۔

38 اور مَیں تیری اَیسی عدالت کرُوں گا جَیسی بے وفا اورخُونی بِیوی کی اور مَیں غضب اور غَیرت کی مَوت تُجھ پر لاؤُں گا۔

39 اور مَیں تُجھے اُن کے حوالہ کر دُوں گا اور وہ تیرے گُنبد اور اُونچے مقاموں کو مِسمار کریں گے اور تیرے کپڑے اُتاریں گے اور تیرے خُوش نُما زیور چِھین لیں گے اور تُجھے ننگی اور برہنہ چھوڑ جائیں گے۔

40 اور وہ تُجھ پر ایک ہجُوم چڑھا لائیں گے اور تُجھے سنگسار کریں گے اور اپنی تلواروں سے تُجھے چھید ڈالیں گے۔

41 اور وہ تیرے گھر آگ سے جلائیں گے اور بُہت سی عَورتوں کے سامنے تُجھے سزا دیں گے اور مَیں تُجھے بدکاری سے روک دُوں گا اور تُو پِھر اُجرت نہ دے گی۔

42 تب میرا قہر تُجھ پر دِھیما ہو جائے گا اور میری غَیرت تُجھ سے جاتی رہے گی اور مَیں تسکِین پاؤُں گا اور پِھرغضبناک نہ ہُوں گا۔

43 چُونکہ تُو نے اپنے بچپن کے دِنوں کو یاد نہ کِیا اوراِن سب باتوں سے مُجھ کو افروختہ کِیا اِس لِئے خُداوندخُدا فرماتا ہے دیکھ مَیں تیری بد راہی کا نتِیجہ تیرے سر پر لاؤُں گا اور تُو آگے کو اپنے سب گِھنَونے کاموں کے علاوہ اَیسی بد ذاتی نہیں کر سکے گی۔

جَیسی ماں وَیسی بیٹی

44 دیکھ سب مثل کہنے والے تیری بابت یہ مثل کہیں گے کہ جَیسی ماں وَیسی بیٹی۔

45 تُو اپنی اُس ماں کی بیٹی ہے جو اپنے شَوہر اور اپنے بچّوں سے گِھن کھاتی تھی اور تُو اپنی اُن بہنوں کی بہن ہے جو اپنے شَوہروں اور اپنے بچّوں سے نفرت رکھتی تھِیں ۔ تیری ماں حِتّی اور تیرا باپ اموری تھا۔

46 اور تیری بڑی بہن سامر یہ ہے جو تیری بائِیں طرف رہتی ہے ۔ وہ اور اُس کی بیٹِیاں اور تیری چھوٹی بہن جو تیری د ہنی طرف رہتی ہے سدُو م اور اُس کی بیٹِیاں ہیں۔

47 لیکن تُو فقط اُن کی راہ پر نہیں چلی اور صِرف اُن ہی کے سے گِھنَونے کام نہیں کِئے کیونکہ یہ تو گویا چھوٹی بات تھی بلکہ تُو اپنی تمام روِشوں میں اُن سے بدتر ہو گئی۔

48 خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم کہ تیری بہن سدُو م نے اَیسا نہیں کِیا ۔ نہ اُس نے نہ اُس کی بیٹِیوں نے جَیسا تُو نے اور تیری بیٹِیوں نے کِیا ہے۔

49 دیکھ تیری بِہن سدُو م کی تقصِیر یہ تھی۔غرُور اورروٹی کی سیری اور راحت کی کثرت اُس میں اور اُس کی بیٹِیوں میں تھی ۔ اُس نے غرِیب اور مُحتاج کی دست گِیری نہ کی۔

50 اور وہ مُتکبِّر تھِیں اور اُنہوں نے میرے حضُور گِھنَونے کام کِئے اِس لِئے جب مَیں نے دیکھا تو اُن کو اُکھاڑ پھینکا۔

51 اور سامر یہ نے تیرے گُناہوں کے آدھے بھی نہیں کِئے ۔ تُو نے اُن کی نِسبت اپنی مکرُوہات کو فراوان کِیا ہے اور تُو نے اپنی اِن مکرُوہات سے اپنی بہنوں کو بے قصُور ٹھہرایا ہے۔

52 پس تُو آپ جو اپنی بہنوں کو مُجرِم ٹھہراتی ہے اِن گُناہوں کے سبب سے جو تُو نے کِئے جو اُن کے گُناہوں سے زِیادہ نفرت انگیز ہیں ملامت اُٹھا ۔ وہ تُجھ سے زِیادہ بے قصُور ہیں ۔ پس تُو بھی رُسوا ہو اور شرم کھا کیونکہ تُو نے اپنی بہنوں کو بے قصُور ٹھہرایا ہے۔

سدُوم اور سامریہ بحال ہوں گے

53 اور مَیں اُن کی اسِیری کو بدل دُوں گا یعنی سدُو م اوراُس کی بیٹِیوں کی اسِیری کو اور سامر یہ اور اُس کی بیٹِیوں کی اسِیری کو اور اُن کے درمِیان تیرے اسِیروں کی اسِیری کو۔

54 تاکہ تُو اپنی رُسوائی اُٹھائے اور اپنے سب کاموں سے پشیمان ہو کیونکہ تُو اُن کے لِئے تسلّی کا باعِث ہے۔

55 اور تیری بہنیں سدُو م اور سامر یہ اپنی اپنی بیٹِیوں سمیت اپنی پہلی حالت پر بحال ہو جائیں گی اور تُو اور تیری بیٹِیاں اپنی پہلی حالت پر بحال ہو جاؤ گی۔

56 تُواپنے گھمنڈ کے دِنوں میں اپنی بہن سدُو م کا نام تک زُبان پر نہ لاتی تھی۔

57 اُس سے پیشتر کہ تیری شرارت فاش ہُوئی جب ارا م کی بیٹِیوں نے اور اُن سب نے جو اُن کے آس پاس تھِیں تُجھے ملامت کی اور فلِستِیوں کی بیٹِیوں نے چاروں طرف سے تیری تحقِیر کی۔

58 خُداوند فرماتا ہے تُو نے اپنی بدذاتی اور گِھنَونے کاموں کی سزا پائی۔

دائمی عہد

59 کیونکہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں تُجھ سے جَیسا تُو نے کِیا وَیسا ہی سلُوک کرُوں گا اِس لِئے کہ تُو نے قَسم کو حقِیر جانا اور عہد شِکنی کی۔

60 لیکن مَیں اپنے اُس عہد کو جو مَیں نے تیری جوانی کے ایّام میں تیرے ساتھ باندھا یاد رکھُّوں گا اور ہمیشہ کا عہد تیرے ساتھ قائِم کرُوں گا۔

61 اور جب تُو اپنی بڑی اور چھوٹی بہنِوں کو قبُول کرے گی تب تُو اپنی راہوں کو یاد کر کے پشیمان ہو گی اور مَیں اُن کو تُجھے دُوں گا کہ تیری بیٹِیاں ہوں لیکن یہ تیرے عہد کے مُطابِق نہیں۔

62 اور مَیں اپنا عہد تیرے ساتھ قائِم کرُوں گا اور تُو جانے گی کہ خُداوند مَیں ہُوں۔

63 تاکہ تُو یاد کرے اور پشیمان ہو اور شرم کے مارے پِھرکبھی مُنہ نہ کھولے جبکہ مَیں سب کُچھ جو تُو نے کِیاہے مُعاف کر دُوں خُداوند خُدا فرماتا ہے۔

حِزقی ایل 17

عُقابوں اور انگُورکے درخت کی تمثِیل

1 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2 کہ اَے آدم زاد ایک پہیلی نِکال اور اہلِ اِسرائیل سے ایک تمثِیل بیان کر۔

3 اور کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ ایک بڑا عُقاب جو بڑے بازُو اور لمبے پر رکھتا تھا اپنے رنگا رنگ کے بال و پر میں چُھپا ہُؤا لُبنا ن میں آیا اور اُس نے دیودار کی چوٹی توڑ لی۔

4 وہ سب سے اُونچی ڈالی توڑ کر سَوداگری کے مُلک میں لے گیا اور سَوداگروں کے شہر میں اُسے لگایا۔

5 اور وہ اُس سرزمِین میں سے بِیج لے گیا اور اُسے زرخیززمِین میں بویا ۔ اُس نے اُسے آبِ فراوان کے کنارے بیدکے درخت کی طرح لگایا۔

6 اور وہ اُگا اور انگُور کا ایک پست قد شاخ دار درخت ہو گیا اور اُس کی شاخیں اُس کی طرف جُھکی تھِیں اور اُس کی جڑیں اُس کے نِیچے تھِیں چُنانچہ وہ انگُور کا ایک درخت ہُؤا ۔ اُس کی شاخیں نِکلِیں اور اُس کی کونپلیں بڑھِیں۔

7 اور ایک اَور بڑا عُقاب تھا جِس کے بازُو بڑے بڑے اور پر و بال بُہت تھے اور اِس تاک نے اپنی جڑیں اُس کی طرف جُھکائِیں اور اپنی کیارِیوں سے اپنی شاخیں اُس کی طرف بڑھائِیں تاکہ وہ اُسے سِینچے۔

8 یہ آبِ فراوان کے کنارے زرخیز زمِین میں لگائی گئی تھی تاکہ اِس کی شاخیں نِکلیں اور اِس میں پَھل لگیں اور یہ نفِیس تاک ہو۔

9 تُو کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ کیا یہ برومندہو گی؟ کیا وہ اِس کو اُکھاڑ نہ ڈالے گا؟ اور اِس کا پَھل نہ توڑ ڈالے گا کہ یہ خُشک ہو جائے اور اِس کے سب تازہ پتّے مُرجھا جائیں؟ اِسے جڑ سے اُکھاڑنے کے لِئے بُہت طاقت اور بُہت سے آدمِیوں کی ضرُورت نہ ہو گی۔

10 دیکھ یہ لگائی تو گئی پر کیا یہ برومند ہو گی؟ کیا یہ پُوربی ہوا لگتے ہی بِالکُل سُوکھ نہ جائے گی؟ یہ اپنی کیارِیوں ہی میں پژمُردہ ہو جائے گی۔

اِس تمثِیل کی تشرِیح

11 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

12 کہ اِس باغی خاندان سے کہہ کیا تُم اِن باتوں کا مطلب نہیں جانتے؟ اِن سے کہہ دیکھو شاہِ بابل نے یروشلیِم پر چڑھائی کی اور اُس کے بادشاہ کو اور اُس کے اُمرا کواسِیر کر کے اپنے ساتھ بابل کو لے گیا۔

13 اور اُس نے شاہی نسل میں سے ایک کو لِیا اور اُس کے ساتھ عہد باندھا اور اُس سے قَسم لی اور مُلک کے بہادُروں کو بھی لے گیا۔

14 تاکہ وہ مملکت پست ہو جائے اور پِھر سر نہ اُٹھا سکے بلکہ اُس کے عہد کو قائِم رکھنے سے قائِم رہے۔

15 لیکن اُس نے بُہت سے آدمی اور گھوڑے لینے کے لِئے مِصر میں ایلچی بھیج کر اُس سے سرکشی کی ۔ کیا وہ کامیاب ہوگا؟ کیا اَیسے کام کرنے والا بچ سکتا ہے؟ کیا وہ عہدشِکنی کر کے بھی بچ جائے گا؟۔

16 خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ مُجھے اپنی حیات کی قَسم وہ اُسی جگہ جہاں اُس بادشاہ کا مسکن ہے جِس نے اُسے بادشاہ بنایا اور جِس کی قَسم کو اُس نے حقِیرجانا اور جِس کا عہد اُس نے توڑا یعنی بابل میں اُسی کے پاس مَرے گا۔

17 اور فرعو ن اپنے بڑے لشکر اور بُہت سے لوگوں کو لے کرلڑائی میں اُس کے ساتھ شرِیک نہ ہو گا جب دمدمہ باندھتے ہوں اور بُرج بناتے ہوں کہ بُہت سے لوگوں کو قتل کریں۔

18 چُونکہ اُس نے قَسم کو حقِیر جانا اور اُس عہد کو توڑااور ہاتھ پر ہاتھ مار کر بھی یہ سب کُچھ کِیا اِس لِئے وہ بچ نہ سکے گا۔

19 پس خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے اپنی حیات کی قَسم وہ میری ہی قَسم ہے جِس کو اُس نے حقِیرجانا اور وہ میرا ہی عہد ہے جو اُس نے توڑا ۔ مَیں ضرُور یہ اُس کے سر پر لاؤُں گا۔

20 اور مَیں اپنا جال اُس پر پَھیلاؤُں گا اور وہ میرے پھندے میں پکڑا جائے گا اور مَیں اُسے بابل کو لے آؤُں گااور جو میرا گُناہ اُس نے کِیا ہے اُس کی بابت مَیں وہاں اُس سے حُجّت کرُوں گا۔

21 اور اُس کے لشکر کے سب فراری تلوار سے قتل ہوں گے اورجو بچ رہیں گے وہ چاروں طرف پراگندہ ہو جائیں گے اور تُم جانو گے کہ مَیں خُداوند نے یہ فرمایا ہے۔

خُد ا کی طرف سے اُمّید کا وعدہ

22 خُداوند خُدا فرماتا ہے

مَیں بھی دیودار کی بُلند چوٹی لُوں گا اور اُسے

لگاؤُں گا ۔

پِھر اُس کی نرم شاخوں میں سے ایک کونپل کاٹ

لُوں گا

اور اُسے ایک اُونچے اور بُلند پہاڑ پر لگاؤُں گا۔

23 مَیں اُسے اِسرائیل کے اُونچے پہاڑ پر لگاؤُں گا

اوروہ شاخیں نِکالے گا اور پَھل لائے گا

اور عالِی شان دیودار ہو گا

اور ہر قِسم کے پرِندے اُس کے نِیچے بسیں گے ۔

وہ اُس کی ڈالِیوں کے سایہ میں بسیرا کریں گے۔

24 اور مَیدان کے سب درخت جانیں گے

کہ مَیں خُداوند نے

بڑے درخت کو پست کِیا

اور چھوٹے درخت کو بُلند کِیا ۔

ہرے درخت کو سُکھا دِیا اور سُوکھے درخت کو

ہرا کِیا ۔

مَیں خُداوند نے فرمایا اور کر دِکھایا۔

حِزقی ایل 18

اِنفرادی ذِمّہ داری

1 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2 کہ تُم اِسرائیل کے مُلک کے حق میں کیوں یہ مثل کہتے ہو کہ

باپ دادا نے کچّے انگُور کھائے

اور اَولاد کے دانت کھٹّے ہُوئے؟۔

3 خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم کہ تُم پِھر اِسرائیل میں یہ مثل نہ کہو گے

4 دیکھ سب جانیں میری ہیں جَیسی باپ کی جان وَیسی ہی بیٹے کی جان بھی میری ہے ۔ جو جان گُناہ کرتی ہے وُہی مَرے گی۔

5 لیکن جو اِنسان صادِق ہے اور اُس کے کام عدالت و اِنصاف کے مُطابِق ہیں۔

6 جِس نے بُتوں کی قُربانی سے نہیں کھایا اور بنی اِسرائیل کے بُتوں کی طرف اپنی آنکھیں نہیں اُٹھائِیں اور اپنے ہمسایہ کی بِیوی کو ناپاک نہیں کِیا اور عَورت کی ناپاکی کے وقت اُس کے پاس نہیں گیا۔

7 اور کِسی پر سِتم نہیں کِیا اور قرض دار کا گِرَو واپس کر دِیا اور ظُلم سے کُچھ چِھین نہیں لِیا ۔ بُھوکوں کو اپنی روٹی کِھلائی اور ننگوں کو کپڑا پہنایا۔

8 سُود پر لین دین نہیں کِیا ۔ بدکرداری سے دست بردار ہُؤا اور لوگوں میں سچّا اِنصاف کِیا۔

9 میرے آئِین پر چلا اور میرے احکام پر عمل کِیا تاکہ راستی سے مُعاملہ کرے ۔ وہ صادِق ہے ۔ خُداوند خُدا فرماتا ہے وہ یقِیناً زِندہ رہے گا۔

10 پر اگر اُس کے ہاں بیٹا پَیدا ہو جو راہزنی یا خُون ریزی کرے اور اِن گُناہوں میں سے کوئی گُناہ کرے۔

11 اور اِن فرائِض کو بجا نہ لائے بلکہ بُتوں کی قُربانی سے کھائے اور اپنے ہمسایہ کی بِیوی کو ناپاک کرے۔

12 غرِیب اور مُحتاج پر سِتم کرے ۔ ظُلم کر کے چِھین لے ۔ گِرَو واپس نہ دے اور بُتوں کی طرف اپنی آنکھیں اُٹھائے اور گِھنَونے کام کرے۔

13 سُود پر لین دین کرے تو کیا وہ زِندہ رہے گا؟ وہ زِندہ نہ رہے گا ۔ اُس نے یہ سب نفرتی کام کِئے ہیں ۔ وہ یقِیناً مَرے گا ۔ اُس کا خُون اُسی پر ہو گا۔

14 لیکن اگر اُس کے ہاں اَیسا بیٹا پَیدا ہو جو اُن تمام گُناہوں کو جو اُس کا باپ کرتا ہے دیکھے اور خَوف کھا کر اُس کے سے کام نہ کرے۔

15 اور بُتوں کی قُربانی سے نہ کھائے اور بنی اِسرائیل کے بُتوں کی طرف اپنی آنکھیں نہ اُٹھائے اور اپنے ہمسایہ کی بِیوی کو ناپاک نہ کرے۔

16 اور کِسی پر سِتم نہ کرے ۔ گِرَو نہ لے اور ظُلم کر کے کُچھ چِھین نہ لے ۔ بُھوکے کو اپنی روٹی کِھلائے اور ننگے کو کپڑے پہنائے۔

17 غرِیب سے دست بردار ہو اور سُود پر لین دین نہ کرے پر میرے احکام پر عمل کرے اور میرے آئِین پر چلے وہ اپنے باپ کے گُناہوں کے لِئے نہ مَرے گا ۔ وہ یقِیناً زِندہ رہے گا۔

18 لیکن اُس کا باپ چُونکہ اُس نے بے رحمی سے سِتم کِیااور اپنے بھائی کو ظُلم سے لُوٹا اور اپنے لوگوں کے درمِیان بُرے کام کِئے اِس لِئے وہ اپنی بدکرداری کے باعِث مَرے گا۔

19 تَو بھی تُم کہتے ہو کہ بیٹا باپ کے گُناہ کا بوجھ کیوں نہیں اُٹھاتا؟ جب بیٹے نے وُہی جو جائِز اور روا ہے کِیا اور میرے سب آئِین کو حِفظ کر کے اُن پر عمل کِیا تو وہ یقِیناً زِندہ رہے گا۔

20 جو جان گُناہ کرتی ہے وُہی مَرے گی ۔ بیٹا باپ کے گُناہ کا بوجھ نہ اُٹھائے گا اور نہ باپ بیٹے کے گُناہ کا بوجھ۔ صادِق کی صداقت اُسی کے لِئے ہو گی اور شرِیر کی شرارت شرِیر کے لِئے۔

21 لیکن اگر شرِیر اپنے تمام گُناہوں سے جو اُس نے کِئے ہیں باز آئے اور میرے سب آئِین پر چل کر جو جائِز اور روا ہے کرے تو وہ یقِیناً زِندہ رہے گا ۔ وہ نہ مَرے گا۔

22 وہ سب گُناہ جو اُس نے کِئے ہیں اُس کے خِلاف محسُوب نہ ہوں گے ۔ وہ اپنی راست بازی میں جو اُس نے کی زِندہ رہے گا۔

23 خُداوند خُدا فرماتا ہے کیا شرِیر کی مَوت میں میری خُوشی ہے اور اِس میں نہیں کہ وہ اپنی روِش سے باز آئے اور زِندہ رہے؟۔

24 لیکن اگر صادِق اپنی صداقت سے باز آئے اور گُناہ کرے اور اُن سب گِھنَونے کاموں کے مُطابِق جو شرِیر کرتا ہے کرے تو کیا وہ زِندہ رہے گا؟ اُس کی تمام صداقت جو اُس نے کی فراموش ہو گی ۔ وہ اپنے گُناہوں میں جو اُس نے کِئے ہیں اور اپنی خطاؤں میں جو اُس نے کی ہیں مَرے گا۔

25 تَو بھی تُم کہتے ہو کہ خُداوند کی روِش راست نہیں۔ اَے بنی اِسرائیل سُنو تو ۔ کیا میری روِش راست نہیں؟ کیا تُمہاری روِش ناراست نہیں؟۔

26 جب صادِق اپنی صداقت سے باز آئے اور بدکرداری کرے اور اُس میں مَرے تو وہ اپنی بدکرداری کے سبب سے جو اُس نے کی ہے مَرے گا۔

27 اور اگر شرِیر اپنی شرارت سے جو وہ کرتا ہے باز آئے اور وہ کام کرے جو جائِز اور روا ہے تو وہ اپنی جان زِندہ رکھّے گا۔

28 اِس لِئے کہ اُس نے سوچا اور اپنے سب گُناہوں سے جوکرتا تھا باز آیا ۔ وہ یقِیناً زِندہ رہے گا وہ نہ مَرے گا۔

29 تَو بھی بنی اِسرائیل کہتے ہیں کہ خُداوند کی روِش راست نہیں ۔ اَے بنی اِسرائیل کیا میری روِش راست نہیں؟کیا تُمہاری روِش ناراست نہیں؟۔

30 پس خُداوند خُدا فرماتا ہے اَے بنی اِسرائیل مَیںہر ایک کی روِش کے مُطابِق تُمہاری عدالت کرُوں گا ۔ تَوبہ کرو اور اپنے تمام گُناہوں سے باز آؤ تاکہ بدکرداری تُمہاری ہلاکت کا باعِث نہ ہو۔

31 اُن تمام گُناہوں کو جِن سے تُم گُنہگار ہُوئے دُورکرو اور اپنے لِئے نیا دِل اور نئی رُوح پَیدا کرو ۔اَے بنی اِسرائیل تُم کیوں ہلاک ہو گے؟۔

32 کیونکہ خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے مَرنے والے کی مَوت سے شادمانی نہیں ۔ اِس لِئے باز آؤ اور زِندہ رہو۔

حِزقی ایل 19

غم کا گِیت

1 اب تُو اِسرائیل کے اُمرا پر نَوحہ کر۔

2 اور کہہ تیری ماں کَون تھی؟

ایک شیرنی جو شیروں کے درمِیان لیٹی تھی اور

جوان شیروں کے درمیان اُس نے اپنے

بچّوں کو پالا۔

3 اور اُس نے اپنے بچّوں میں سے ایک کو پالا تو وہ

جوان شیر ہُؤا اور شِکار کرنا سِیکھ گیا

اور آدمِیوں کو نِگلنے لگا۔

4 اور قَوموں کے درمِیان اُس کا چرچا ہُؤا تو وہ اُن

کے گڑھے میں پکڑا گیا

اور وہ اُسے زنجِیروں سے جکڑ کر زمِینِ مِصر

میں لائے۔

5 اور جب شیرنی نے دیکھا کہ اُس نے بے فائِدہ

اِنتِظار کِیا اور اُس کی اُمّید جاتی رہی

تو اُس نے اپنے بچّوں میں سے دُوسرے کو لِیا

اور اُسے پال کر جوان شیر کِیا۔

6 اور وہ شیروں کے درمِیان سَیر کرتا پِھرا اور جوان

شیر ہُؤا

اور شِکار کرنا سِیکھ گیا اور آدمِیوں کو نِگلنے لگا۔

7 اور اُس نے اُن کے قصروں کو برباد کِیا اور اُن کے

شہروں کو وِیران کِیا ۔

اُس کی گرج سے مُلک اُجڑ گیا اور اُس کی آبادی

نہ رہی۔

8 تب بُہت سی قَومیں تمام مُمالِک سے اُس کی

گھات میں بَیٹِھیں

اور اُنہوں نے اُس پر اپنا جال پَھیلایا ۔ وہ اُن

کے گڑھے میں پکڑا گیا۔

9 اور اُنہوں نے اُسے زنجِیروں سے جکڑ کر پِنجرے

میں ڈالا اور شاہِ بابل کے پاس لے آئے ۔

اُنہوں نے اُسے قلعہ میں بند کِیا

تاکہ اُس کی آواز اِسرائیل کے پہاڑوں پر پِھر

سُنی نہ جائے۔

10 تیری ماں اُس تاک سے مُشابہ تھی

جو تیری مانِند پانی کے کنارے لگائی گئی ۔

وہ پانی کی فراوانی کے باعِث

باروَر اور شاخ دار ہُوئی۔

11 اور اُس کی شاخیں اَیسی مضبُوط ہو گئِیں کہ بادشاہوں

کے عصا اُن سے بنائے گئے

اور گھنی شاخوں میں اُس کا تنہ بُلند ہُؤا

اور وہ اپنی گھنی شاخوں سمیت اُونچی دِکھائی

دیتی تھی۔

12 لیکن وہ غضب سے اُکھاڑ کر

زمِین پر گِرائی گئی

اور پُوربی ہوا نے اُس کا پَھل خُشک کر ڈالا

اور اُس کی مضبُوط ڈالِیاں توڑی گئِیں اور سُوکھ

گئِیں اور آگ سے بھسم ہُوئِیں۔

13 اور اب وہ بیابان میں سُوکھی اور پِیاسی زمِین میں

لگائی گئی۔

14 اور ایک چھڑی سے جو اُس کی ڈالِیوں سے بنی تھی

آگ نِکل کر اُس کا پَھل کھا گئی

اور اُس کی کوئی اَیسی مضبُوط ڈالی نہ رہی

کہ سلطنت کا عصا ہو ۔

یہ نَوحہ ہے اور نَوحہ کے لِئے رہے گا۔

حِزقی ایل 20

خُداوند کی مرضی اور اِنسان کی مُنہ زوری

1 اور ساتویں برس کے پانچویں مہِینے کی دسوِیں تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ اِسرائیل کے چند بزُرگ خُداوند سے کُچھ دریافت کرنے کو آئے اور میرے سامنے بَیٹھ گئے۔

2 تب خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

3 کہ اَے آدم زاد! اِسرائیل کے بزُرگوں سے کلام کر اور اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُم مُجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم تُم مُجھ سے کُچھ دریافت نہ کر سکو گے۔

4 کیا تُو اُن پر حُجّت قائِم کرے گا اَے آدم زاد کیا تُو اُن پر حُجّت قائِم کرے گا؟ اُن کے باپ دادا کے نفرتی کاموں سے اُن کو آگاہ کر۔

5 اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جِس دِن مَیں نے اِسرائیل کو برگُزِیدہ کِیا اور بنی یعقُوب سے قَسم کھائی اور مُلکِ مِصر میں اپنے آپ کو اُن پر ظاہِر کِیا مَیں نے اُن سے قَسم کھا کر کہا مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔

6 جِس دِن مَیں نے اُن سے قَسم کھائی تاکہ اُن کو مُلکِ مِصر سے اُس مُلک میں لاؤُں جو مَیں نے اُن کے لِئے دیکھ کر ٹھہرایا تھا جِس میں دُودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام مُمالِک کی شَوکت ہے۔

7 اور مَیں نے اُن سے کہا تُم میں سے ہر ایک شخص اُن نفرتی چِیزوں کو جو اُس کی منظُورِ نظر ہیں دُور کرے اورتُم اپنے آپ کو مِصر کے بُتوں سے ناپاک نہ کرو ۔ مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔

8 لیکن وہ مُجھ سے باغی ہُوئے اور نہ چاہا کہ میری سُنیں ۔ اُن میں سے کِسی نے اُن نفرتی چِیزوں کو جو اُس کی منظُورِ نظر تھِیں ترک نہ کِیا اور مِصر کے بُتوں کو نہ چھوڑا ۔ تب مَیں نے کہا کہ مَیں اپنا قہر اُن پر اُنڈیل دُوں گا تاکہ اپنے غضب کو مُلکِ مِصر میں اُن پر پُورا کرُوں۔

9 لیکن مَیں نے اپنے نام کی خاطِر اَیسا کِیا تاکہ میرا نام اُن قَوموں کی نظر میں جِن کے درمِیان وہ رہتے تھے اور جِن کی نِگاہوں میں مَیں اُن پر ظاہِر ہُؤا جب اُن کو مُلکِ مِصر سے نِکال لایا ناپاک نہ کِیا جائے۔

10 پس مَیں اُن کو مُلکِ مِصر سے نِکال کر بیابان میں لایا

11 اور مَیں نے اپنے آئِین اُن کو دِئے اور اپنے احکام اُن کو سِکھائے کہ اِنسان اُن پر عمل کرنے سے زِندہ رہے۔

12 اور مَیں نے اپنے سبت بھی اُن کو دِئے تاکہ وہ میرے اور اُن کے درمِیان نِشان ہوں تاکہ وہ جانیں کہ مَیں خُداوند اُن کا مُقدّس کرنے والا ہُوں۔

13 لیکن بنی اِسرائیل بیابان میں مُجھ سے باغی ہُوئے ۔ وہ میرے آئِین پر نہ چلے اور میرے احکام کو ردّ کِیا جِن پر اگر اِنسان عمل کرے تو اُن کے سبب سے زِندہ رہے اور اُنہوں نے میرے سبتوں کو نِہایت ناپاک کِیا ۔ تب مَیں نے کہا کہ مَیں بیابان میں اپنا قہر اُن پر نازِل کر کے اُن کو فنا کرُوں گا۔

14 لیکن مَیں نے اپنے نام کی خاطِر اَیسا کِیا تاکہ وہ اُن قَوموں کی نظر میں جِن کی آنکھوں کے سامنے مَیں اُن کو نِکال لایا ناپاک نہ کِیا جائے۔

15 اور مَیں نے بیابان میں بھی اُن سے قَسم کھائی کہ مَیں اُن کو اُس مُلک میں نہ لاؤُں گا جو مَیں نے اُن کو دِیا جِس میں دُودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام مُمالِک کی شَوکت ہے۔

16 کیونکہ اُنہوں نے میرے احکام کو ردّ کِیا اور میرے آئِین پر نہ چلے اور میرے سبتوں کو ناپاک کِیا اِس لِئے کہ اُن کے دِل اُن کے بُتوں کے مُشتاق تھے۔

17 تَو بھی میری آنکھوں نے اُن کی رِعایت کی اور مَیں نے اُن کو ہلاک نہ کِیا اور مَیں نے بیابان میں اُن کو بِالکُل نیست و نابُود نہ کِیا۔

18 اور مَیں نے بیابان میں اُن کے فرزندوں سے کہا تُم اپنے باپ دادا کے آئِین و احکام پر نہ چلو اور اُن کے بُتوں سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرو۔

19 مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں ۔ میرے آئِین پر چلو اور میرے احکام کو مانو اور اُن پر عمل کرو۔

20 اور میرے سبتوں کو مُقدّس جانو کہ وہ میرے اور تُمہارے درمِیان نِشان ہوں تاکہ تُم جانو کہ مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔

21 لیکن فرزندوں نے بھی مُجھ سے بغاوت کی ۔ وہ میرے آئِین پر نہ چلے نہ میرے احکام کو مان کر اُن پر عمل کِیا جِن پر اگر اِنسان عمل کرے تو اُن کے سبب سے زِندہ رہے ۔ اُنہوں نے میرے سبتوں کو ناپاک کِیا ۔ تب مَیں نے کہا کہ مَیں اپنا قہر اُن پر نازِل کرُوں گا اور بیابان میں اپنے غضب کو اُن پر پُورا کرُوں گا۔

22 تَو بھی مَیں نے اپنا ہاتھ کھینچا اور اپنے نام کی خاطِر اَیسا کِیا تاکہ وہ اُن قَوموں کی نظر میں جِن کے دیکھتے ہُوئے مَیں اُن کو نِکال لایا ناپاک نہ کِیا جائے۔

23 پِھر مَیں نے بیابان میں اُن سے قَسم کھائی کہ مَیں اُن کو قَوموں میں آوارہ اور مُمالِک میں پراگندہ کرُوں گا۔

24 اِس لِئے کہ وہ میرے احکام پر عمل نہ کرتے تھے بلکہ میرے آئِین کو ردّ کرتے تھے اور میرے سبتوں کو ناپاک کرتے تھے اور اُن کی آنکھیں اُن کے باپ دادا کے بُتوں پر تھِیں۔

25 سو مَیں نے اُن کو بُرے آئِین اور اَیسے احکام دِئے جِن سے وہ زِندہ نہ رہیں۔

26 اور مَیں نے اُن کو اُنہی کے ہدیوں سے یعنی سب پہلوٹھوں کو آگ پر سے گُذار کر ناپاک کِیا تاکہ مَیں اُن کو وِیران کرُوں اور وہ جانیں کہ خُداوند مَیں ہُوں۔

27 اِس لِئے اَے آدم زاد تُوبنی اِسرائیل سے کلام کر اور اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اِس کے عِلاوہ تُمہارے باپ دادا نے اَیسے کام کر کے میری تکفِیر کی اور میرا گُناہ کر کے خطاکار ہُوئے۔

28 کہ جب مَیں اُن کو اُس مُلک میں لایا جِسے اُن کو دینے کی مَیں نے قَسم کھائی تھی تو اُنہوں نے جِس اُونچے پہاڑ اور جِس گھنے درخت کو دیکھا وہِیں اپنے ذبِیحوں کو ذبح کِیا اور وہِیں اپنی غضب انگیز نذر کو گُذرانا اور وہِیں اپنی خُوشبُو جلائی اور اپنے تپاون تپائے۔

29 تب مَیں نے اُن سے کہا یہ کَیسا اُونچا مقام ہے جہاں تُم جاتے ہو؟ اور اُنہوں نے اُس کا نام باماہ رکھّا جو آج کے دِن تک ہے۔

30 اِس لِئے تُو بنی اِسرائیل سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُم بھی اپنے باپ دادا کی طرح ناپاک ہوتے ہو؟ اور اُن کے نفرت انگیز کاموں کی مانِند تُم بھی بدکاری کرتے ہو؟۔

31 اور جب اپنے ہدئے چڑھاتے اور اپنے بیٹوں کو آگ پر سے گُذار کر اپنے سب بُتوں سے اپنے آپ کو آج کے دِن تک ناپاک کرتے ہو تو اَے بنی اِسرائیل کیا تُم مُجھ سے کُچھ دریافت کر سکتے ہو؟ خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم مُجھ سے کُچھ دریافت نہ کر سکو گے۔

32 اور وہ جو تُمہارے جی میں آتا ہے ہرگِز وُقُوع میں نہ آئے گا کیونکہ تُم سوچتے ہو کہ تُم بھی دِیگر اقوام اور قبائِلِ عالم کی مانِند لکڑی اور پتّھر کی پرستِش کرو گے۔

خُداوند سزا دیتا اور مُعاف کرتا ہے

33 خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم مَیںزورآور ہاتھ سے اور بُلند بازُو سے قہر نازِل کر کے تُم پر سلطنت کرُوں گا۔

34 اور مَیں زورآور ہاتھ اور بُلند بازُو سے قہر نازِل کر کے تُم کو قَوموں میں سے نِکال لاؤُں گا اور اُن مُلکوں میں سے جِن میں تُم پراگندہ ہُوئے ہو جمع کرُوں گا۔

35 اور مَیں تُم کو قَوموں کے بیابان میں لاؤُں گا اور وہاں رُوبرُو تُم سے حُجّت کرُوں گا۔

36 جِس طرح مَیں نے تُمہارے باپ دادا کے ساتھ مِصر کے بیابان میں حُجّت کی ۔ خُداوند خُدا فرماتا ہے اُسی طرح مَیں تُم سے بھی حُجّت کرُوں گا۔

37 اور مَیں تُم کو چھڑی کے نِیچے سے گُذارُوں گا اور عہد کے بند میں لاؤُں گا۔

38 اور مَیں تُم میں سے اُن لوگوں کو جو سرکش اور مُجھ سے باغی ہیں جُدا کرُوں گا ۔ مَیں اُن کو اُس مُلک سے جِس میں اُنہوں نے بُود و باش کی نِکال لاؤُں گا پر وہ اِسرائیل کے مُلک میں داخِل نہ ہوں گے اور تُم جانو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

39 اور تُم سے اَے بنی اِسرائیل خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جاؤ اور اپنے اپنے بُت کی عِبادت کرو اور آگے کو بھی اگر تُم میری نہ سُنو گے ۔ لیکن اپنی قُربانِیوں اور اپنے بُتوں سے میرے مُقدّس نام کی تکفِیر نہ کرو گے۔

40 کیونکہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ میرے کوہِ مُقدّس یعنی اِسرائیل کے اُونچے پہاڑ پر تمام بنی اِسرائیل سب کے سب مُلک میں میری عِبادت کریں گے ۔ وہاں مَیں اُن کو قبُول کرُوں گا اور تُمہاری قُربانِیاں اور تُمہاری نذروں کے پہلے پَھل اور تُمہاری سب مُقدّس چِیزیں طلب کرُوں گا۔

41 جب مَیں تُم کو قَوموں میں سے نِکال لاؤُں گا اور اُن مُلکوں میں سے جِن میں مَیں نے تُم کو پراگندہ کِیا جمع کرُوں گا تب مَیں تُم کو خُوشبُو کے ساتھ قبُول کرُوں گا اور قَوموں کے سامنے تُم میری تقدِیس کرو گے۔

42 اور جب مَیں تُم کو اِسرائیل کے مُلک میں یعنی اُس سرزمِین میں جِس کے لِئے مَیں نے قَسم کھائی کہ تُمہارے باپ دادا کو دُوں لے آؤُں گا تب تُم جانو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

43 اور وہاں تُم اپنی روِش اور اپنے سب کاموں کو جِن سے تُم ناپاک ہُوئے ہو یاد کرو گے اور تُم اپنی تمام بدی کے سبب سے جو تُم نے کی ہے اپنی ہی نظر میں گِھنَونے ہو گے۔

44 خُداوند خُدا فرماتا ہے اَے بنی اِسرائیل جب مَیں تُمہاری بُری روِش اور بد اعمالی کے مُطابِق نہیں بلکہ اپنے نام کی خاطِر تُم سے سلُوک کرُوں گا تو تُم جانو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

خُداوند (یہوواہ )جنُوب میں آگ بھڑکائے گا

45 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

46 کہ اَے آدم زاد جنُوب کا رُخ کر اور جنُوب ہی سے مُخاطِب ہو کر اُس کے مَیدان کے جنگل کے خِلاف نبُوّت کر۔

47 اور جنُوب کے جنگل سے کہہ خُداوند کا کلام سُن۔ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں تُجھ میں آگ بھڑکاؤُں گااور وہ ہر ایک ہرا درخت اور ہر ایک سُوکھا درخت جو تُجھ میں ہے کھا جائے گی ۔ بھڑکتا ہُؤا شُعلہ نہ بُجھے گا اور جنُوب سے شِمال تک سب کے مُنہ اُس سے جُھلس جائیں گے۔

48 اور ہر فردِ بشر دیکھے گا کہ مَیں خُداوند نے اُسے بھڑکایا ہے ۔ وہ نہ بُجھے گی۔

49 تب مَیں نے کہا ہائے خُداوند خُدا! وہ تو میری بابت کہتے ہیں کیا وہ تمثِیلیں نہیں کہتا؟۔

حِزقی ایل 21

خُداوند کی تلوار

1 پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2 کہ اَے آدم زاد یروشلیِم کا رُخ کر اور مُقدّس مکانوں سے مُخاطِب ہو کر مُلکِ اِسرائیل کے خِلاف نبُوّت کر۔

3 اور اُس سے کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں تیرا مُخالِف ہُوں اور اپنی تلوار مِیان سے نِکال لُوں گا اور تیرے صادِقوں اور تیرے شرِیروں کو تیرے درمِیان سے کاٹ ڈالُوں گا۔

4 پس چُونکہ مَیں تیرے درمِیان سے صادِقوں اور شرِیروں کو کاٹ ڈالُوں گا اِس لِئے میری تلوار اپنے مِیان سے نِکل کر جنُوب سے شِمال تک تمام بشر پر چلے گی۔

5 اور سب جانیں گے کہ مَیں خُداوند نے اپنی تلوار مِیان سے کھینچی ہے ۔ وہ پِھر اُس میں نہ جائے گی۔

6 پس اَے آدم زاد کمر کی شِکستگی سے آہیں مار اور تلخ کامی سے اُن کی آنکھوں کے سامنے ٹھنڈی سانس بھر۔

7 اور جب وہ پُوچھیں کہ تُو کیوں ہائے ہائے کرتا ہے؟ تو یُوں جواب دینا کہ اُس کی آمد کی افواہ کے سبب سے اور ہر ایک دِل پِگھل جائے گا اور سب ہاتھ ڈِھیلے ہو جائیں گے اور ہر ایک جی ڈُوب جائے گا اور سب گُھٹنے پانی کی مانِندکمزور ہو جائیں گے خُداوند خُدا فرماتا ہے ۔ اُس کی آمدآمد ہے۔ یہ وقُوع میں آئے گا۔

8 پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

9 کہ اَے آدم زادنبُوّت کر اور کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ

تُو کہہ تلوار بلکہ تیز اور صَیقل کی ہُوئی تلوارہے۔

10 وہ تیز کی گئی ہے تاکہ اُس سے بڑی خُون ریزی کی

جائے۔

وہ صَیقل کی گئی ہے تاکہ چمکے ۔

پِھر کیا ہم خُوش ہو سکتے ہیں؟

میرے بیٹے کا عصا ہر لکڑی کو حقِیر جانتا ہے۔

11 اور اُس نے اُسے صَیقل کرنے کو دِیا ہے تاکہ ہاتھ

میں لی جائے ۔

وہ تیز اور صَیقل کی گئی تاکہ قتل کرنے والے کے

ہاتھ میں دی جائے۔

12 اَے آدم زاد تُو رو اور نالہ کر کیونکہ وہ میرے لوگوںپر

چلے گی ۔

وہ اِسرائیل کے سب اُمرا پر ہو گی ۔

وہ میرے لوگوں سمیت تلوار کے حوالہ کِئے گئے ہیں

اِس لِئے تُو اپنی ران پر ہاتھ مار۔

13 یقِیناً وہ آزمائی گئی

اور اگر عصا اُسے حقِیر جانے تو کیا وہ نابُود ہو گا؟

خُداوند خُدا فرماتا ہے۔

14 اور اَے آدم زاد تُو نبُوّت کر اور تالی بجا اور تلوار دو چند بلکہ سِہ چند ہو جائے ۔ وہ تلوار جو مقتُولوں پر کارگر ہُوئی بڑی خُون ریزی کی تلوار ہے جو اُن کو گھیرتی ہے۔

15 مَیں نے یہ تلوار اُن کے سب پھاٹکوں کے خِلاف قائِم کی ہے تاکہ اُن کے دِل پِگھل جائیں اور اُن کے گِرنے کے سامان زِیادہ ہوں ۔ ہائے برقِ تیغ! یہ قتل کرنے کو کھینچی گئی۔

16 تیّار ہو ۔ دہنی طرف جا ۔ آمادہ ہو ۔ بائِیں طرف جا۔ جِدھر تیرا رُخ ہو۔

17 اور مَیں بھی تالی بجاؤُں گا اور اپنے قہر کو ٹھنڈاکرُوں گا ۔ مَیں خُداوند نے یہ فرمایا ہے۔ شاہِ بابل کی تلوار

18 اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

19 کہ اَے آدم زاد! تُو دو راستے کھینچ جِن سے شاہِ بابل کی تلوار آئے ۔ ایک ہی مُلک سے وہ دونوں راستے نِکال اور ایک ہاتھ نِشان کے لِئے شہر کی راہ کے سِرے پر بنا۔

20 ایک راہ نِکال جِس سے تلوار بنی عمُّون کی ربّہ پراور پِھر ایک اَور جِس سے یہُودا ہ کے محصُور شہر یروشلیِم پر آئے۔

21 کیونکہ شاہِ بابل دونوں راہوں کے نُقطۂِ اِتصال پرفال گِیری کے لِئے کھڑا ہو گا اور تِیروں کو ہِلا کر بُت سے سوال کرے گا اور جِگر پر نظر کرے گا۔

22 اُس کے دہنے ہاتھ میں یروشلیِم کا قُرعہ پڑے گا کہ منجنِیق لگائے اور کُشت و خُون کے لِئے مُنہ کھولے ۔للکار کی آواز بُلند کرے اور پھاٹکوں پر منجنِیق لگائے اور دمدمہ باندھے اور بُرج بنائے۔

23 لیکن اُن کی نظر میں یہ اَیسا ہو گا جَیسا جُھوٹا شگُون یعنی اُن کے لِئے جِنہوں نے قَسم کھائی تھی پر وہ بدکرداری کو یاد کرے گا تاکہ وہ گرِفتار ہوں۔

24 اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ تُم نے اپنی بدکرداری یاد دِلائی اور تُمہاری خطا کاری ظاہِر ہُوئی یہاں تک کہ تُمہارے سب کاموں میں تُمہارے گُناہ عیان ہیں اور چُونکہ تُم خیال میں آ گئے اِس لِئے گرِفتار ہو جاؤ گے۔

25 اور تُو اَے مجرُوح شرِیر شاہِ اِسرائیل جِس کا زمانہ بدکرداری کے انجام کو پُہنچنے پر آیا ہے۔

26 خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ کُلاہ دُور کر اور تاج اُتار ۔ یہ اَیسا نہ رہے گا ۔ پست کو بُلند کر اوراُسے جو بُلند ہے پست کر۔

27 مَیں ہی اُسے اُلٹ اُلٹ اُلٹ دُوں گا ۔ پر یُوں بھی نہ رہے گا اور وہ آئے گا جِس کا حق ہے اور مَیں اُسے دُوں گا۔

عمُّونیوں کی تلوار

28 اور تُو اَے آدم زاد نبُوّت کر اور کہہ خُداوند خُدا بنی عمُّون اور اُن کی طعنہ زنی کی بابت یُوں فرماتا ہے کہ

تُو کہہ تلوار بلکہ کھِنچی ہُوئی تلوار خُون ریزی کے لِئے

صَیقل کی گئی ہے

تاکہ بِجلی کی طرح بھسم کرے۔

29 جب کہ وہ تیرے لِئے دھوکا دیکھتے ہیں اور جُھوٹے فال نِکالتے ہیں کہ تُجھ کو اُن شرِیروں کی گردنوں پر ڈال دیں جو مارے گئے جِن کا زمانہ اُن کی بدکرداری کے انجام کو پُہنچنے پر آیا ہے۔

30 اُس کو مِیان میں کر ۔ مَیں تیری پَیدایش کے مکان میں اور تیری زادبُوم میں تیری عدالت کرُوں گا۔

31 اور مَیں اپنا قہر تُجھ پر نازِل کرُوں گا اور اپنے غضب کی آگ تُجھ پر بھڑکاؤُں گا اور تُجھ کو حَیوان خصلت آدمِیوں کے حوالہ کرُوں گا جو برباد کرنے میں ماہِر ہیں۔

32 تُو آگ کے لِئے اِیندھن ہو گا اور تیرا خُون مُلک مَیں بہے گا اور پِھر تیرا ذِکر بھی نہ کِیا جائے گا کیونکہ مَیں خُداوند نے فرمایا ہے۔