دانی ایل 4

نبُوکدنضر کا دُوسر ا خواب

1 نبُوکد نضر بادشاہ کی طرف سے تمام لوگوں اُمّتوں اور اہلِ لُغت کے لِئے جو تمام رُویِ زمِین پر سکُونت کرتے ہیں

تُمہاری سلامتی ا فزُون ہو۔

2 مَیں نے مُناسِب جانا کہ اُن نِشانوں اور عجائِب کو ظاہِر کرُوں جو خُدا تعالیٰ نے مُجھ پر آشکارا کِئے ہیں۔

3 اُس کے نِشان کَیسے عظِیم اور اُس کے عجائِب

کَیسے مُہِیب ہیں!

اُس کی مملکت ابدی مملکت ہے اور اُس کی

سلطنت پُشت در پُشت۔

4 مَیں نبُوکد نضر اپنے گھر میں مُطمئِن اور اپنے قصر میں کامران تھا۔

5 مَیں نے ایک خواب دیکھا جِس سے مَیں ہِراسان ہو گیا اور اُن تصُّورات سے جو مَیں نے پلنگ پر کِئے اور اُن خیالوں سے جو میرے دماغ میں آئے مُجھے پریشانی ہُوئی۔

6 اِس لِئے مَیں نے فرمان جاری کِیا کہ بابل کے تمام حکِیم میرے حضُور حاضِر کِئے جائیں تاکہ مُجھ سے اُس خواب کی تعبِیر بیان کریں۔

7 چُنانچہ ساحِر اور نجُومی اور کسدی اور فال گِیر حاضِر ہُوئے اور مَیں نے اُن سے اپنے خواب کا بیان کِیا پر اُنہوں نے اُس کی تعبِیر مُجھ سے بیان نہ کی۔

8 آخِر کار دانی ایل میرے سامنے آیا جِس کا نام بیلطشضر ہے جو میرے معبُود کا بھی نام ہے ۔ اُس میں مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح ہے ۔ پس مَیں نے اُس کے رُوبرُو خواب کا بیان کِیا اور کہا۔

9 اَے بیلطشضر ساحِروں کے سردار چُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں ہے اور کہ کوئی راز کی بات تیرے لِئے مُشکِل نہیں اِس لِئے جو خواب مَیں نے دیکھا اُس کی کیفِیّت اور تعبِیر بیان کر۔

10 پلنگ پر میرے دماغ کی رویا یہ تھی ۔ مَیں نے نِگاہ کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ زمِین کے وسط میں ایک نِہایت اُونچا درخت ہے۔

11 وہ درخت بڑھا اور مضبُوط ہُؤا اور اُس کی چوٹی آسمان تک پُہنچی اور وہ زمِین کی اِنتِہا تک دِکھائی دینے لگا۔

12 اُس کے پتّے خُوش نُما تھے اور میوہ فراوان تھا اور اُس میں سب کے لِئے خُوراک تھی ۔ مَیدان کے چرِندے اُس کے سایہ میں اور ہوا کے پرِندے اُس کی شاخوں پر بسیرا کرتے تھے اور تمام بشر نے اُس سے پرورِش پائی۔

13 مَیں نے اپنے پلنگ پر اپنی دِماغی رویا پر نِگاہ کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک نِگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا۔

14 اُس نے بُلند آواز سے پُکار کر یُوں کہا کہ درخت کو کاٹو ۔ اُس کی شاخیں تراشو اور اُس کے پتّے جھاڑو اور اُس کا پَھل بِکھیر دو چرِندے اُس کے نِیچے سے چلے جائیں اور پرِندے اُس کی شاخوں پر سے اُڑ جائیں۔

15 لیکن اُس کی جڑوں کا کُندہ زمِین میں باقی رہنے دو ۔ ہاں لوہے اور تانبے کے بندھن سے بندھا ہُؤا

مَیدان کی ہری گھاس میں رہنے دو اور وہ آسمان کی شبنم سے تر ہو اور اُس کا حِصّہ زمِین کی گھاس میں حَیوانوں کے ساتھ ہو۔

16 اُس کا دِل اِنسان کا دِل نہ رہے بلکہ اُس کو حَیوان کا دِل دِیا جائے اور اُس پر سات دَور گُذر جائیں۔

17 یہ حُکم نِگہبانوں کے فَیصلہ سے ہے اور یہ امر قُدسِیوں کے کہنے کے مُطابِق ہے تاکہ سب ذی حیات پہچان لیں کہ حق تعالیٰ آدمِیوں کی مملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جِس کو چاہتا ہے اُسے دیتا ہے بلکہ آدمِیوں میں سے ادنیٰ آدمی کو اُس پر قائِم کرتا ہے۔

18 مَیں نبُوکد نضر بادشاہ نے یہ خواب دیکھا ہے اَے بیلطشضر تُو اِس کی تعبِیر بیان کر کیونکہ میری مملکت کے تمام حکِیم مُجھ سے اُس کی تعبِیر بیان نہیں کر سکتے لیکن تُو کر سکتا ہے کیونکہ مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں مَوجُود ہے۔

دانی ایل خواب کی تعبِیرکرتا ہے

19 تب دانی ایل جِس کا نام بیلطشضر ہے ایک ساعت تک سراسِیمہ رہا اور اپنے خیالات میں پریشان ہُؤا ۔ بادشاہ نے اُس کہا اَے بیلطشضر خواب اور اُس کی تعبِیر سے تُو پریشان نہ ہو ۔

بیلطشضر نے جواب دِیا اَے میرے خُداوند یہ خواب تُجھ سے کِینہ رکھنے والوں کے لِئے اور اُس کی تعبِیر تیرے دُشمنوں کے لِئے ہو۔

20 وہ درخت جو تُو نے دیکھا کہ بڑھا اور مضبُوط ہُؤا جِس کی چوٹی آسمان تک پُہنچی اور زمِین کی اِنتِہاتک دِکھائی دیتا تھا۔

21 جِس کے پتّے خُوش نُما تھے اور میوہ فراوان تھا۔ جِس میں سب کے لِئے خُوراک تھی۔ جِس کے سایہ میں مَیدان کے چرِندے اور شاخوں پر ہوا کے پرِندے بسیرا کرتے تھے۔

22 اَے بادشاہ وہ تُو ہی ہے جو بڑھا اور مضبُوط ہُؤا کیونکہ تیری بزُرگی بڑھی اور آسمان تک پُہنچی اور تیری سلطنت زمِین کی اِنتہا تک۔

23 اور جو بادشاہ نے دیکھا کہ ایک نِگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا اور کہنے لگا کہ درخت کو کاٹ ڈالو اور اُسے برباد کرو لیکن اُس کی جڑوں کا کُندہ زمِین میں باقی رہنے دو بلکہ اُسے لوہے اور تانبے کے بندھن سے بندھا ہُؤا مَیدان کی ہری گھاس میں رہنے دو کہ وہ آسمان کی شبنم سے تر ہو اور جب تک اُس پر سات دَور نہ گُذر جائیں اُس کا بخرہ زمِین کے حَیوانوں کے ساتھ ہو۔

24 اَے بادشاہ اِس کی تعبِیر اور حق تعالیٰ کا وہ حُکم جو بادشاہ میرے خُداوند کے حق میں ہُؤا ہے یِہی ہے۔

25 کہ تُجھے آدمِیوں میں سے ہانک کر نِکال دیں گے اور تَو مَیدان کے حَیوانوں کے ساتھ رہے گا اور تُو بَیل کی طرح گھاس کھائے گا اور آسمان کی شبنم سے تر ہو گا اور تُجھ پر سات دَور گُذر جائیں گے ۔ تب تُجھ کو معلُوم ہو گا کہ حق تعالیٰ اِنسان کی مملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور اُسے جِس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔

26 اور یہ جو اُنہوں نے حُکم کِیا کہ درخت کی جڑوں کے کُندہ کو باقی رہنے دو اُس کا مطلب یہ ہے کہ جب تُو معلُوم کر چُکے گا کہ بادشاہی کا اِقتدار آسمان کی طرف سے ہے تو تُو اپنی سلطنت پر پِھر قائِم ہو جائے گا۔

27 اِس لِئے اَے بادشاہ تیرے حضُور میری صلاح قبُول ہو اور تُو اپنی خطاؤں کو صداقت سے اور اپنی بدکرداری کو مِسکِینوں پر رحم کرنے سے دُور کر ۔ مُمکن ہے کہ اِس سے تیرا اِطمِینان زِیادہ ہو۔

28 یہ سب کُچھ نبُوکد نضر بادشاہ پر گُذرا۔

29 ایک سال کے بعد وہ بابل کے شاہی محلّ میں ٹہل رہا تھا۔

30 بادشاہ نے فرمایا کیا یہ بابل ِاعظم نہیں جِس کو مَیں نے اپنی توانائی کی قُدرت سے تعمِیر کِیا ہے کہ داراُلسّلطنت اور میرے جاہ و جلال کا نمُونہ ہو؟۔

31 بادشاہ یہ بات کہہ ہی رہا تھا کہ آسمان سے آواز آئی کہ اَے نبُوکد نضر بادشاہ تیرے حق میں یہ فتویٰ ہے کہ سلطنت تُجھ سے جاتی رہی۔

32 اور تُجھے آدمِیوں میں سے ہانک کر نِکال دیں گے اور تُو مَیدان کے حَیوانوں کے ساتھ رہے گا اور بَیل کی طرح گھاس کھائے گا اور سات دَور تُجھ پر گُذریں گے تب تُجھ کو معلُوم ہو گا کہ حق تعالیٰ آدمِیوں کی مملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور اُسے جِس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔

33 اُسی وقت نبُوکد نضر بادشاہ پر یہ بات پُوری ہُوئی اور وہ آدمِیوں میں سے نِکالا گیا اور بَیلوں کی طرح گھاس کھاتا رہا اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُؤا یہاں تک کہ اُس کے بال عُقاب کے پروں کی مانِند اور اُس کے ناخُن پرِندوں کے چنگل کی مانِند بڑھ گئے۔

نبُوکدنضر خُدا کی تمجِید کرتا ہے

34 اور اِن ایّام کے گُذرنے کے بعد مَیں نبُوکد نضر نے آسمان کی طرف آنکھیں اُٹھائِیں اور میری عقل مُجھ میں پِھر آئی اور مَیں نے حق تعالیٰ کا شُکر کِیا اور اُس حیّ القیُّوم کی حمد و ثنا کی

جِس کی سلطنت ابدی

اور جِس کی مملکت پُشت در پُشت ہے۔

35 اور زمِین کے تمام باشِندے ناچِیز گِنے جاتے ہیں

اور وہ آسمانی لشکر اور اہلِ زمِین کے ساتھ

جو کُچھ چاہتا ہے کرتا ہے

اور کوئی نہیں جو اُس کا ہاتھ روک سکے یا اُس سے

کہے کہ تُو کیا کرتا ہے؟۔

36 اُسی وقت میری عقل مُجھ میں پِھر آئی اور میری سلطنت کی شَوکت کے لِئے میرا رُعب اور دبدبہ پِھر مُجھ میں بحال ہو گیا اور میرے مُشِیروں اور امِیروں نے مُجھے پِھر ڈُھونڈا اور مَیں اپنی مملکت میں قائِم ہُؤا اور میری عظمت میں افزُونی ہُوئی۔

37 اب مَیں نبُوکد نضر آسمان کے بادشاہ کی سِتایش اور تکرِیم و تعظِیم کرتا ہُوں کیونکہ وہ اپنے سب کاموں میں راست اور اپنی سب راہوں میں عادِل ہے اور جو مغرُوری میں چلتے ہیں اُن کو ذلِیل کر سکتا ہے۔

دانی ایل 5

بیلشضر کی ضِیافت

1 بیلشضر بادشاہ نے اپنے ایک ہزار اُمرا کی بڑی دُھوم دھام سے ضِیافت کی اور اُن کے سامنے مَے نوشی کی۔

2 بیلشضر نے مَے سے مسرُور ہو کر حُکم کِیا کہ سونے اور چاندی کے ظرُوف جو نبُوکد نضر اُس کا باپ یروشلِیم کی ہَیکل سے نِکال لایا تھا لائیں تاکہ بادشاہ اور اُس کے اُمرا اور اُس کی بِیویاں اور حرمیں اُن میں مَے خواری کریں۔

3 تب سونے کے ظرُوف کو جو ہَیکل سے یعنی خُدا کے گھر سے جو یروشلِیم میں ہے لے گئے تھے لائے اور بادشاہ اور اُس کے اُمرا اور اُس کی بِیویوں اور حرموں نے اُن میں مَے پی۔

4 اُنہوں نے مَے پی اور سونے اور چاندی اور پِیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتّھر کے بُتوں کی حمد کی۔

5 اُسی وقت آدمی کے ہاتھ کی اُنگلِیاں ظاہِر ہُوئِیں اور اُنہوں نے شمعدان کے مُقابِل بادشاہی محلّ کی دِیوار کے گچ پر لِکھا اور بادشاہ نے ہاتھ کا وہ حِصّہ جو لِکھتا تھا دیکھا۔

6 تب بادشاہ کے چِہرہ کا رنگ اُڑ گیا اور اُس کے خیالات اُس کو پریشان کرنے لگے یہاں تک کہ اُس کی کمر کے جوڑ ڈِھیلے ہو گئے اور اُس کے گُھٹنے ایک دُوسرے سے ٹکرانے لگے۔

7 بادشاہ نے چِلاّ کر کہا کہ نجُومِیوں اور کسدیوں اور فال گِیروں کو حاضِر کریں ۔ بادشاہ نے بابل کے حکِیموں سے کہا کہ جو کوئی اِس نوِشتہ کو پڑھے اور اِس کا مطلب مُجھ سے بیان کرے ارغوانی خِلعت پائے گا اور اُس کی گردن میں زرِّین طَوق پہنایا جائے گا اور وہ مملکت میں تِیسرے درجہ کا حاکِم ہو گا۔

8 تب بادشاہ کے تمام حکِیم حاضِر ہُوئے لیکن نہ اُس نوِشتہ کو پڑھ سکے اور نہ بادشاہ سے اُس کا مطلب بیان کر سکے۔

9 تب بیلشضر بادشاہ بُہت گھبرایا اور اُس کے چِہرہ کا رنگ اُڑ گیا اور اُس کے اُمرا پریشان ہو گئے۔

10 اب بادشاہ اور اُس کے اُمرا کی باتیں سُن کر بادشاہ کی والِدہ جشن گاہ میں آئی اور کہنے لگی اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ ۔ تیرے خیالات تُجھ کو پریشان نہ کریں اور تیرا چِہرہ مُتغیّر نہ ہو۔

11 تیری مملکت میں ایک شخص ہے جِس میں قُدُّوس اِلہٰو ں کی رُوح ہے اور تیرے باپ کے ایّام میں نُور اور دانِش اور حِکمت اِلہٰوں کی حِکمت کی مانِند اُس میں پائی جاتی تھی اور اُس کو نبُوکد نضربادشاہ تیرے باپ نے ساحِروں اور نجُومِیوں اور کسدیوں اور فال گِیروں کا سردار بنایا تھا۔

12 کیونکہ اُس میں ایک فاضِل رُوح اور دانِش اور عقل اور خوابوں کی تعبِیر اور عُقدہ کُشائی اور حلِّ مُشکلات کی قُوّت تھی ۔ اُسی دانی ایل میں جِس کا نام بادشاہ نے بیلشضر رکھّا تھا ۔ پس دانی ایل کو بُلوا ۔ وہ مطلب بتائے گا۔

دانی ایل نوشتہئ دیوار کا مطلب بتاتا ہے

13 تب دانی ایل بادشاہ کے حضُور حاضِرکِیا گیا ۔ بادشاہ نے دانی ایل سے پُوچھا کِیا تُو وُہی دانی ایل ہے جو یہُودا ہ کے اسِیروں میں سے ہے جِن کو بادشاہ میرا باپ یہُودا ہ سے لایا؟۔

14 مَیں نے تیری بابت سُنا ہے کہ اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں ہے اور نُور اور دانِش اور کامِل حِکمت تُجھ میں ہیں۔

15 حکِیم اور نجُومی میرے حضُور حاضِر کِئے گئے تاکہ اِس نوِشتہ کو پڑھیں اور اِس کا مطلب مُجھ سے بیان کریں لیکن وہ اِس کا مطلب بیان نہیں کر سکے۔

16 اور مَیں نے تیری بابت سُنا ہے کہ تُو تعبِیر اور حلِّ مُشکلات پر قادِر ہے ۔ پس اگر تُو اِس نوِشتہ کو پڑھے اور اِس کا مطلب مُجھ سے بیان کرے تو ارغوانی خِلعت پائے گا اور تیری گردن میں زرِّین طَوق پہنایا جائے گا اور تُو مملکت میں تِیسرے درجہ کا حاکِم ہو گا۔

17 تب دانی ایل نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ تیرا اِنعام تیرے ہی پاس رہے اور اپنا صِلہ کِسی دُوسرے کو دے تَو بھی مَیں بادشاہ کے لِئے اِس نوِشتہ کو پڑُھوں گا اور اِس کا مطلب اُس سے بیان کرُوں گا۔

18 اَے بادشاہ خُدا تعالیٰ نے نبُوکد نضر تیرے باپ کو سلطنت اور حشمت اور شَوکت اور عِزّت بخشی۔

19 اور اُس حشمت کے سبب سے جو اُس نے اُسے بخشی تمام لوگ اور اُمّتیں اور اہلِ لُغت اُس کے حضُور لرزان و ترسان ہُوئے ۔ اُس نے جِس کو چاہا ہلاک کِیا اور جِس کو چاہا زِندہ رکھّا ۔ جِس کو چاہا سرفراز کِیا اور جِس کو چاہا ذلِیل کِیا۔

20 لیکن جب اُس کی طبِیعت میں گھمنڈ سمایا اور اُس کا دِل غُرُور سے سخت ہو گیا تو وہ تختِ سلطنت سے اُتار دِیا گیا اور اُس کی حشمت جاتی رہی۔

21 اور وہ بنی آدم کے درمِیان سے ہانک کر نِکال دِیا گیا اور اُس کا دِل حَیوانوں کا سا بنا اور گورخروں کے ساتھ رہنے لگا اور اُسے بَیلوں کی طرح گھاس کِھلاتے تھے اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُؤا جب تک اُس نے معلُوم نہ کِیا کہ خُدا تعالیٰ اِنسان کی مملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جِس کو چاہتا ہے اُس پر قائِم کرتا ہے۔

22 لیکن تُو اَے بیلشضر جو اُس کا بیٹا ہے باوُجُودیکہ تُو اِس سب سے واقِف تھا تَو بھی تُو نے اپنے دِل سے عاجِزی نہ کی۔

23 بلکہ آسمان کے خُداوند کے حضُور اپنے آپ کو بُلند کِیا اور اُس کی ہَیکل کے ظرُوف تیرے پاس لائے اور تُو نے اپنے اُمرا اور اپنی بِیویوں اور حرموں کے ساتھ اُن میں مَے خواری کی اور تُو نے چاندی اور سونے اور پِیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتّھر کے بُتوں کی حمد کی جو نہ دیکھتے اور نہ سُنتے اور نہ جانتے ہیں اور اُس خُدا کی تمجِید نہ کی جِس کے ہاتھ میں تیرا دَم ہے اور جِس کے قابُو میں تیری سب راہیں ہیں۔

24 پس اُس کی طرف سے ہاتھ کا وہ حِصّہ بھیجا گیا اور یہ نوِشتہ لِکھا گیا۔

25 اور وہ نوِشتہ یہ ہے مِنے مِنے تقِیل و فرسِین۔

26 اور اِس کے معنی یہ ہیں مِنے یعنی خُدا نے تیری مملکت کا حِساب کِیا اور اُسے تمام کر ڈالا۔

27 تقِیل یعنی تُو ترازُو میں تولا گیا اور کم نِکلا۔

28 فرِیس یعنی تیری مملکت مُنقسم ہُوئی اور مادیوں اور فارسِیوں کو دی گئی۔

29 تب بیلشضر نے حُکم کِیا اور دانی ایل کو ارغوانی خِلعت پہنایا گیا اور زرِّین طَوق اُس کے گلے میں ڈالا گیا اور مُنادی کرائی گئی کہ وہ مملکت میں تِیسرے درجہ کا حاکِم ہو۔

30 اُسی رات کوبیلشضر کسدیوں کا بادشاہ قتل ہُؤا۔

31 اور دارا مادی نے باسٹھ برس کی عُمر میں اُس کی سلطنت حاصِل کی۔

دانی ایل 6

دانی ایل شیروں کی ماند میں

1 دارا کو پسند آیا کہ مملکت پر ایک سَو بِیس ناظِم مُقرّر کرے جو تمام مملکت پر حُکومت کریں۔

2 اور اُن پر تِین وزِیر ہوں جِن میں سے ایک دانی ایل تھا تاکہ ناظِم اُن کو حِساب دیں اور بادشاہ خسارت نہ اُٹھائے۔

3 اور چُونکہ دانی ایل میں فاضِل رُوح تھی اِس لِئے وہ اُن وزِیروں اور ناظِموں پر سبقت لے گیا اور بادشاہ نے چاہا کہ اُسے تمام مُلک پر مُختار ٹھہرائے۔

4 تب اُن وزِیروں اور ناظِموں نے چاہا کہ مُلک داری میں دانی ایل پرقصُور ثابِت کریں لیکن وہ کوئی مَوقع یا قصُور نہ پا سکے کیونکہ وہ دِیانت دار تھا اور اُس میں کوئی خطا یا تقصِیر نہ تھی۔

5 تب اُنہوں نے کہا کہ ہم اِس دانی ایل کو اُس کے خُدا کی شرِیعت کے سِوا کِسی اَور بات میں قصُور وار نہ پائیں گے۔

6 پس یہ وزِیر اور ناظِم بادشاہ کے حضُور جمع ہُوئے اور اُس سے یُوں کہنے لگے کہ اَے دارا بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔

7 مملکت کے تمام وزِیروں اور حاکِموں اور ناظِموں اور مُشِیروں اور سرداروں نے باہم مشورَت کی ہے کہ ایک خُسروانہ آئِین مُقرّر کریں اور ایک اِمتناعی فرمان جاری کریں تاکہ اَے بادشاہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے۔

8 اب اَے بادشاہ اِس فرمان کو قائِم کر اور نوِشتہ پر دستخط کر تاکہ تبدِیل نہ ہو جَیسے مادیوں اور فارسیوں کے آئِین جو تبدِیل نہیں ہوتے۔

9 پس دارا بادشاہ نے اُس نوِشتہ اور فرمان پر دستخط کر دِئے۔

10 اور جب دانی ایل نے معلُوم کِیا کہ اُس نوِشتہ پر دستخط ہو گئے تو اپنے گھر میں آیا اور اُس کی کوٹھری کا درِیچہ یروشلیِم کی طرف کُھلا تھا وہ دِن میں تِین مرتبہ حسبِ معمُول گُھٹنے ٹیک کر خُدا کے حضُور دُعا اور اُس کی شُکر گُذاری کرتا رہا۔

11 تب یہ لوگ جمع ہُوئے اور دیکھا کہ دانی ایل اپنے خُدا کے حضُور دُعا اور اِلتماس کر رہا ہے۔

12 پس اُنہوں نے بادشاہ کے پاس آ کر اُس کے حضُور اُس کے فرمان کا یُوں ذِکر کِیا کہ اَے بادشاہ کیا تُو نے اِس فرمان پر دستخط نہیں کِئے کہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے گا؟

بادشاہ نے جواب دِیا کہ مادیوں اور فارسیوں کے لاتبدیل آئِین کے مُطابِق یہ بات سچ ہے۔

13 تب اُنہوں نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ اَے بادشاہ یہ دانی ایل جو یہُودا ہ کے اسِیروں میں سے ہے نہ تیری پروا کرتا ہے اور نہ اُس اِمتناعی فرمان کو جِس پر تُو نے دستخط کِئے ہیں خاطِر میں لاتا ہے بلکہ ہر روز تِین بار دُعا کرتا ہے۔

14 جب بادشاہ نے یہ باتیں سُنِیں تو نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اوراُس نے دِل میں چاہا کہ دانی ایل کو چُھڑائے اور سُورج ڈوُبنے تک اُس کے چُھڑانے میں کوشِش کرتا رہا۔

15 پِھر یہ لوگ بادشاہ کے حضُور فراہم ہُوئے اور بادشاہ سے کہنے لگے کہ اَے بادشاہ تُو سمجھ لے کہ مادیوں اور فارسِیوں کا آئِین یُوں ہے کہ جو فرمان اور قانُون بادشاہ مُقرّر کرے کبھی نہیں بدلتا۔

16 تب بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ دانی ایل کو لائے اور شیروں کے ماند میں ڈال دِیا پر بادشاہ نے دانی ایل سے کہا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے تُجھے چُھڑائے گا۔

17 اور ایک پتّھر لا کر اُس ماند کے مُنہ پر رکھ دِیا گیا اور بادشاہ نے اپنی اور اپنے امِیروں کی مُہر اُس پر کر دی تاکہ وہ بات جو دانی ایل کے حق میں ٹھہرائی گئی تھی تبدِیل نہ ہو۔

18 تب بادشاہ اپنے قصر میں گیا اور اُس نے ساری رات فاقہ کِیا اور مُوسِیقی کے ساز اُس کے سامنے نہ لائے اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔

19 اور بادشاہ صُبح بُہت سویرے اُٹھا اور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف چلا۔

20 اور جب ماند پر پُہنچا تو غم ناک آواز سے دانی ایل کو پُکارا ۔ بادشاہ نے دانی ایل کو خِطاب کر کے کہا اَے دانی ایل زِندہ خُدا کے بندے کِیا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے قادِر ہُؤا کہ تُجھے شیروں سے چُھڑائے؟۔

21 تب دانی ایل نے بادشاہ سے کہا اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔

22 میرے خُدا نے اپنے فرِشتہ کو بھیجا اور شیروں کے مُنہ بند کر دِئے اور اُنہوں نے مُجھے ضرر نہیں پُہنچایا کیونکہ مَیں اُس کے حضُور بے گُناہ ثابِت ہُؤا اور تیرے حضُور بھی اَے بادشاہ مَیں نے خطا نہیں کی۔

23 پس بادشاہ نِہایت شادمان ہُؤا اور حُکم دِیا کہ دانی ایل کو اُس ماند سے نِکالیں ۔ پس دانی ایل اُس ماند سے نِکالا گیا اور معلُوم ہُؤا کہ اُسے کُچھ ضرر نہیں پُہنچا کیونکہ اُس نے اپنے خُدا پر توکُّل کِیا تھا۔

24 اور بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ اُن شخصوں کو جِنہوں نے دانی ایل کی شِکایت کی تھی لائے اور اُن کے بچّوں اور بِیویوں سمیت اُن کو شیروں کی ماند میں ڈال دِیا اور شیر اُن پر غالِب آئے اور اِس سے پیشتر کہ ماند کی تَہ تک پُہنچیں شیروں نے اُن کی سب ہڈِّیاں توڑ ڈالِیں۔

25 تب دارا بادشاہ نے سب لوگوں اور قَوموں اور اہلِ لُغت کو جو رُویِ زمِین پر بستے تھے نامہ لِکھا:۔

تُمہاری سلامتی ا فزُون ہو۔

26 مَیں یہ فرمان جاری کرتا ہُوں کہ میری مملکت کے ہر ایک صُوبہ کے لوگ دانی ایل کے خُدا کے حضُور ترسان و لرزان ہوں

کیونکہ وُہی زِندہ خُدا ہے اور ہمیشہ قائِم ہے

اور اُس کی سلطنت لازوال ہے

اور اُس کی مملکت ابد تک رہے گی۔

27 وُہی چُھڑاتا اور بچاتا ہے

اور آسمان اور زمِین میں

وُہی نِشان اور عجائِب دِکھاتا ہے ۔

اُسی نے دانی ایل کو شیروں کے پنجوں سے

چُھڑایا ہے۔

28 پس یہ دانی ایل دارا کی سلطنت اور خور س فارسی کی سلطنت میں کامیاب رہا۔

دانی ایل 7

دانی ایل اپنی رویاؤں کا بیان کرتا ہے ۷:ا-۱۲‏:۱۳ دانی ایل کی چار حَیوانوں کی رویا

1 شاہِ بابل بیلشضر کے پہلے سال میں دانی ایل نے اپنے بستر پر خواب میں اپنے سر کے دماغی خیالات کی رویا دیکھی ۔ تب اُس نے اُس خواب کو لِکھا اور اُن حالات کا مُجمل بیان کِیا۔

2 دانی ایل نے یُوں کہا کہ مَیں نے رات کو ایک رویا دیکھی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ

آسمان کی چاروں ہوائیں سمُندر پر زور سے چلِیں۔

3 اور سمُندر سے چار بڑے حَیوان جو ایک دُوسرے سے مُختلِف تھے نِکلے۔

4 پہلا شیرِ بَبر کی مانِند تھا اور عُقاب کے سے بازُو رکھتا تھا اور مَیں دیکھتا رہا جب تک اُس کے پر اُکھاڑے گئے اور وہ زمِین سے اُٹھایا گیا اور آدمی کی طرح پاؤں پر کھڑا کِیا گیا اور اِنسان کا دِل اُسے دِیا گیا۔

5 اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک دُوسرا حَیوان رِیچھ کی ماِنند ہے اور وہ ایک طرف سِیدھا کھڑا ہُؤا اور اُس کے مُنہ میں اُس کے دانتوں کے درمِیان تِین پسلِیاں تھِیں اور اُنہوں نے اُسے کہا کہ اُٹھ اور کثرت سے گوشت کھا۔

6 پِھر مَیں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک اَور حَیوان تیندوے کی مانِند اُٹھا جِس کی پِیٹھ پر پرِندے کے سے چار بازُو تھے اور اُس حَیوان کے چار سر تھے اور سلطنت اُسے دی گئی۔

7 پِھر مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ چَوتھا حَیوان ہَولناک اور ہَیبت ناک اور نِہایت زبردست ہے اور اُس کے دانت لوہے کے اور بڑے بڑے تھے ۔ وہ نِگل جاتا اور ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا تھا اور جو کُچھ باقی بچتا اُس کو پاؤں سے لتاڑتا تھا اور یہ اُن سب پہلے حَیوانوں سے مُختلِف تھا اور اِس کے دس سِینگ تھے۔

8 مَیں نے اُن سِینگوں پر غَور سے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ اُن کے درمِیان سے ایک اَور چھوٹا سا سِینگ نِکلا جِس کے آگے پہلوں میں سے تِین سِینگ جڑ سے اُکھاڑے گئے اور کیا دیکھتا ہُوں کہ اُس سِینگ میں اِنسان کی سی آنکھیں ہیں اور ایک مُنہ ہے جِس سے گھمنڈ کی باتیں نِکلتی ہیں۔

قدِیم الایّام ہستی کی رویا

9 میرے دیکھتے ہُوئے تخت لگائے گئے اور قدِیمُ الایّام بَیٹھ گیا۔ اُس کا لِباس برف سا سفید تھا اور اُس کے سر کے بال خالِص اُون کی مانِند تھے ۔ اُس کا تخت آگ کے شُعلہ کی مانِند تھا اور اُس کے پہئے جلتی آگ کی مانِند تھے۔

10 اُس کے حضُور سے ایک آتِشی دریا جاری تھا ۔ ہزاروں ہزار اُس کی خِدمت میں حاضِر تھے اور لاکھوں لاکھ اُس کے حضُور کھڑے تھے ۔ عدالت ہو رہی تھی اور کِتابیں کُھلی تھِیں۔

11 مَیں دیکھ ہی رہا تھا کہ اُس سِینگ کی گھمنڈ کی باتوں کی آواز کے سبب سے میرے دیکھتے ہُوئے وہ حَیوان مارا گیا اور اُس کا بدن ہلاک کر کے شُعلہ زن آگ میں ڈالا گیا۔

12 اور باقی حَیوانوں کی سلطنت بھی اُن سے لے لی گئی لیکن وہ ایک زمانہ اور ایک دَور زِندہ رہے۔

13 مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص آدم زاد کی مانِند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدِیمُ الایّام تک پُہنچا ۔ وہ اُسے اُس کے حضُور لائے۔

14 اور سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمّتیں اور اہلِ لُغت اُس کی خِدمت گُذاری کریں ۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اُس کی مملکت لازوال ہو گی۔

رویاؤں کا مطلب

15 مُجھ دانی ایل کی رُوح میرے بدن میں ملُول ہُوئی اور میرے دماغ کے خیالات نے مُجھے پریشان کر دِیا۔

16 جو میرے نزدِیک کھڑے تھے مَیں اُن میں سے ایک کے پاس گیا اور اُس سے اِن سب باتوں کی حقِیقت دریافت کی ۔ پس اُس نے مُجھے بتایا اور اِن باتوں کا مطلب سمجھا دِیا۔

17 یہ چار بڑے حَیوان چار بادشاہ ہیں جو زمِین پر برپا ہوں گے۔

18 لیکن حق تعالیٰ کے مُقدّس لوگ سلطنت لے لیں گے اور ابد تک ہاں ابدُالآباد تک اُس سلطنت کے مالِک رہیں گے۔

19 تب مَیں نے چاہا کہ چَوتھے حَیوان کی حقِیقت سمجُھوں جو اُن سب سے مُختلِف اور نِہایت ہَولناک تھا ۔ جِس کے دانت لوہے کے اور ناخُن پِیتل کے تھے ۔ جو نِگلتا اور ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا اور جو کُچھ باقی بچتا اُس کو پاؤں سے لتاڑتا تھا۔

20 اور دس سِینگوں کی حقِیقت جو اُس کے سر پر تھے اور اُس سِینگ کی جو نِکلا اور جِس کے آگے تِین گِر گئے یعنی جِس سِینگ کی آنکھیں تھِیں اور ایک مُنہ تھا جو بڑے گھمنڈ کی باتیں کرتا تھا اور جِس کی صُورت اُس کے ساتھِیوں سے زِیادہ رُعب دار تھی۔

21 مَیں نے دیکھا کہ وُہی سِینگ مُقدّسوں سے جنگ کرتا اور اُن پر غالِب آتا رہا۔

22 جب تک کہ قدِیمُ الایّام نہ آیا اور حق تعالیٰ کے مُقدّسوں کا اِنصاف نہ کِیا گیا اور وقت آ نہ پُہنچا کہ مُقدّ س لوگ سلطنت کے مالِک ہوں۔

23 اُس نے کہا کہ چَوتھا حَیوان دُنیا کی چَوتھی سلطنت ہے جو تمام سلطنتوں سے مُختلِف ہے اور تمام زمِین کو نِگل جائے گی اور اُسے لتاڑ کر ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گی۔

24 اور وہ دس سِینگ دس بادشاہ ہیں جو اُس سلطنت میں برپا ہوں گے اور اُن کے بعد ایک اَور برپا ہو گا اور وہ پہلوں سے مُختلِف ہو گا اور تِین بادشاہوں کو زیر کرے گا۔

25 اور وہ حق تعالیٰ کے خِلاف باتیں کرے گا اور حق تعالیٰ کے مُقدّسوں کو تنگ کرے گا اور مُقرّرہ اَوقات و شرِیعت کو بدلنے کی کوشِش کرے گا اور وہ ایک دَور اور دَوروں اور نِیم دَور تک اُس کے حوالہ کِئے جائیں گے۔

26 تب عدالت قائِم ہو گی اور اُس کی سلطنت اُس سے لے لیں گے کہ اُسے ہمیشہ کے لِئے نیست و نابُود کریں۔

27 اور تمام آسمان کے نِیچے سب مُلکوں کی سلطنت اور مملکت اور سلطنت کی حشمت حق تعالیٰ کے مُقدّس لوگوں کو بخشی جائے گی ۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے اور تمام مملکتیں اُس کی خِدمت گُذار اور فرمانبردار ہوں گی۔

28 یہاں پر یہ امر تمام ہُؤا ۔ مَیں دانی ایل اپنے اندیشوں سے نِہایت گھبرایا اور میرا چِہرہ مُتغیّر ہُؤا لیکن مَیں نے یہ بات دِل ہی میں رکھّی۔

دانی ایل 8

دانی ایل کی مینڈھے اور بکرے کی رویا

1 بیلشضر بادشاہ کی سلطنت کے تِیسرے سال میں مُجھ کو ہاں مُجھ دانی ایل کو ایک رویا نظر آئی یعنی میری پہلی رویا کے بعد۔

2 اور مَیں نے عالمِ رویا میں دیکھا اور جِس وقت مَیں نے دیکھا اَیسا معلُوم ہُؤا کہ مَیں قصرِ سو سن میں تھا جو صُوبۂِ عَیلا م میں ہے ۔ پِھر مَیں نے عالمِ رویا ہی میں دیکھا کہ مَیں دریایِ اُو لائی کے کنارہ پر ہُوں۔

3 تب مَیں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ دریا کے پاس ایک مینڈھا کھڑا ہے جِس کے دو سِینگ ہیں ۔ دونوں سِینگ اُونچے تھے لیکن ایک دُوسرے سے بڑا تھا اور بڑا دُوسرے کے بعد نِکلا تھا۔

4 مَیں نے اُس مینڈھے کو دیکھا کہ مغرِب و شِمال و جنُوب کی طرف سِینگ مارتا ہے یہاں تک کہ نہ کوئی جانور اُس کے سامنے کھڑا ہو سکا اور نہ کوئی اُس سے چُھڑا سکا پر وہ جو کُچھ چاہتا تھا کرتا تھا یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا ہو گیا۔

5 اور مَیں سوچ ہی رہا تھا کہ ایک بکرا مغرِب کی طرف سے آ کر تمام رُویِ زمِین پر اَیسا پِھرا کہ زمِین کو بھی نہ چُھؤا اور اُس بکرے کی دونوں آنکھوں کے درمِیان ایک عجِیب سِینگ تھا۔

6 اور وہ اُس دو سِینگ والے مینڈھے کے پاس جِسے مَیں نے دریا کے کنارے کھڑا دیکھا آیا اور اپنے زور کے قہر سے اُس پر حملہ آور ہُؤا۔

7 اور مَیں نے دیکھا کہ وہ مینڈھے کے قرِیب پُہنچا اور اُس کا غضب اُس پر بھڑکا اور اُس نے مینڈھے کو مارا اور اُس کے دونوں سِینگ توڑ ڈالے اور مینڈھے میں اُس کے مُقابلہ کی تاب نہ تھی ۔ پس اُس نے اُسے زمِین پر پٹک دِیا اور اُسے لتاڑا اور کوئی نہ تھا کہ مینڈھے کو اُس سے چُھڑا سکے۔

8 اور وہ بکرا نِہایت بزُرگ ہُؤا اور جب وہ نِہایت زورآور ہُؤا تو اُس کا بڑا سِینگ ٹُوٹ گیا اور اُس کی جگہ چار عجِیب سِینگ آسمان کی چاروں ہواؤں کی طرف نِکلے۔

9 اور اُن میں سے ایک سے ایک چھوٹا سِینگ نِکلا جو جنُوب اور مشرِق اور جلالی مُلک کی طرف بے نِہایت بڑھ گیا۔

10 اور وہ بڑھ کر اجرامِ فلک تک پُہنچا اور اُس نے بعض اجرامِ فلک اور سِتاروں کو زمِین پر گِرا دِیا اور اُن کو لتاڑا۔

11 بلکہ اُس نے اجرام کے فرمانروا تک اپنے آپ کو بُلند کِیا اور اُس سے دائِمی قُربانی کو چِھین لِیا اور اُس کا مَقدِس گِرا دِیا۔

12 اور اجرام خطاکاری کے سبب سے دائِمی قُربانی سمیت اُس کے حوالہ کِئے گئے اور اُس نے سچّائی کو زمِین پر پٹک دِیا اور وہ کامیابی کے ساتھ یُوں ہی کرتا رہا۔

13 تب مَیں نے ایک قُدسی کو کلام کرتے سُنا اور دُوسرے قُدسی نے اُسی قُدسی سے جو کلام کرتا تھا پُوچھا کہ دائِمی قُربانی اور وِیران کرنے والی خطاکاری کی رویا جِس میں مَقدِس اور اجرام پایمال ہوتے ہیں کب تک رہے گی؟۔

14 اور اُس نے مُجھ سے کہا کہ دو ہزار تِین سَو صُبح و شام تک اُس کے بعد مَقدِس پاک کِیا جائے گا۔

جبرائیل فرِشتہ رویا کا مطلب بتا تا ہے

15 پِھر یُوں ہُؤا کہ جب مَیں دانی ایل نے یہ رویا دیکھی اور اِس کی تعبِیر کی فِکر میں تھا تو کیا دیکھتا ہُوں کہ میرے سامنے کوئی اِنسان صُورت کھڑا ہے۔

16 اور مَیں نے اُولا ئی میں سے آدمی کی آواز سُنی جِس نے بُلند آواز سے کہا کہ اَے جبرا ئیل اِس شخص کو اِس رویا کے معنی سمجھا دے۔

17 چُنانچہ وہ جہاں مَیں کھڑا تھا نزدِیک آیا اور اُس کے آنے سے مَیں ڈر گیا اور مُنہ کے بل گِرا پر

اُس نے مُجھ سے کہا اَے آدم زاد! سمجھ لے کہ یہ رویا آخِری زمانہ کی بابت ہے۔

18 اور جب وہ مُجھ سے باتیں کر رہا تھا مَیں گہری نِیند میں مُنہ کے بل زمِین پر پڑا تھا لیکن اُس نے مُجھے پکڑ کر سِیدھا کھڑا کِیا۔

19 اور کہا کہ دیکھ مَیں تُجھے سمجھاؤُں گا کہ قہر کے آخِر میں کیا ہو گا کیونکہ یہ امر آخِری مُقرّرہ وقت کی بابت ہے۔

20 جو مینڈھا تُو نے دیکھا اُس کے دونوں سِینگ مادَی اور فار س کے بادشاہ ہیں۔

21 اور وہ جسِیم بکرا یُونان کا بادشاہ ہے اور اُس کی آنکھوں کے درمِیان کا بڑا سِینگ پہلا بادشاہ ہے۔

22 اور اُس کے ٹُوٹ جانے کے بعد اُس کی جگہ جو چار اَور نِکلے وہ چار سلطنتیں ہیں جو اُس کی قَوم میں قائِم ہوں گی لیکن اُن کا اِقتدار اُس کا سا نہ ہو گا۔

23 اور اُن کی سلطنت کے آخِری ایّام میں جب خطاکار لوگ حد تک پُہنچ جائیں گے تو ایک تُرش رُو اور رمز شناس بادشاہ برپا ہو گا۔

24 یہ بڑا زبردست ہو گا لیکن اپنی قُوّت سے نہیں اور عجِیب طرح سے برباد کرے گا اور برومند ہو گا اور کام کرے گا اور زورآوروں اور مُقدّس لوگوں کو ہلاک کرے گا۔

25 اور اپنی چترائی سے اَیسے کام کرے گا کہ اُس کی فِطرت کے منصُوبے اُس کے ہاتھ میں خُوب انجام پائیں گے اور دِل میں بڑا گھمنڈ کرے گا اور صُلح کے وقت میں بہتیروں کو ہلاک کرے گا ۔ وہ بادشاہوں کے بادشاہ سے بھی مُقابلہ کرنے کے لِئے اُٹھ کھڑا ہو گا لیکن بے ہاتھ ہِلائے ہی شِکست کھائے گا۔

26 اور یہ صُبح و شام کی رویا جو بیان ہُوئی یقِینی ہے لیکن تُو اِس رویا کو بند کر رکھ کیونکہ اِس کا علاقہ بُہت دُور کے ایّام سے ہے۔

27 اور مُجھ دانی ایل کو غش آیا اور مَیں چند روز تک بِیمار پڑا رہا ۔ پِھر مَیں اُٹھا اور بادشاہ کا کاروبار کرنے لگا اور مَیں رویا سے پریشان تھا لیکن اِس کو کوئی نہ سمجھا۔

دانی ایل 9

دانی ایل اپنے لوگوں کے لِئے دُعا مانگتا ہے

1 دارا بِن اخسو یرس جو مادیوں کی نسل سے تھا اور کسدیوں کی مملکت پر بادشاہ مُقرّر ہُؤا اُس کے پہلے سال میں۔

2 یعنی اُس کی سلطنت کے پہلے سال میں مَیں دانی ایل نے کِتابوں میں اُن برسوں کا حِساب سمجھا جِن کی بابت خُداوند کا کلام یِرمیا ہ نبی پر نازِل ہُؤا کہ یروشلِیم کی بربادی پر ستّر برس پُورے گُذریں گے۔

3 اور مَیں نے خُداوند خُدا کی طرف رُخ کِیا اور مَیں مِنّت اور مُناجات کر کے اور روزہ رکھ کر اور ٹاٹ اوڑھ کر اور راکھ پر بَیٹھ کر اُس کا طالِب ہُؤا۔

4 اور مَیں نے خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کی اور اِقرار کِیا اور کہا کہ

اَے خُداوندِ عظِیم اور مُہِیب خُدا تُو اپنے فرمانبردار مُحبّت رکھنے والوں کے لِئے اپنے عہد و رحم کو قائِم رکھتا ہے۔

5 ہم نے گُناہ کِیا ۔ ہم برگشتہ ہُوئے ۔ ہم نے شرارت کی ۔ ہم نے بغاوت کی بلکہ ہم نے تیرے احکام و آئِین کو ترک کِیا ہے۔

6 اور ہم تیرے خِدمت گُذار نبِیوں کے شِنوا نہیںہُوئے جِنہوں نے تیرا نام لے کر ہمارے بادشاہوں اور اُمرا سے اور ہمارے باپ دادا اور مُلک کے سب لوگوں سے کلام کِیا۔

7 اَے خُداوند صداقت تیرے لِئے ہے اور رُسوائی ہمارے لِئے جَیسے اب یہُودا ہ کے لوگوں اور یروشلیِم کے باشِندوں اور دُور و نزدِیک کے تمام بنی اِسرائیل کے لِئے ہے جِن کو تُو نے تمام مُمالِک میں ہانک دِیا کیونکہ اُنہوں نے تیرے خِلاف گُناہ کِیا۔

8 اَے خُداوند رُسوائی ہمارے لِئے ہے۔ ہمارے بادشاہوں ہمارے اُمرا اور ہمارے باپ دادا کے لِئے کیونکہ ہم تیرے گُنہگار ہُوئے۔

9 خُداوند ہمارا خُدا رحیِم و غفُور ہے اگرچہ ہم نے اُس سے بغاوت کی۔

10 ہم خُداوند اپنے خُدا کی آواز کے شِنوا نہیں ہُوئے کہ اُس کی شرِیعت پر جو اُس نے اپنے خِدمت گُذار نبِیوں کی معرفت ہمارے لِئے مُقرّر کی عمل کریں۔

11 ہاں تمام بنی اِسرائیل نے تیری شرِیعت کو توڑا اور برگشتگی اِختیار کی تاکہ تیری آواز کے شِنوا نہ ہوں ۔ اِس لِئے وہ لَعنت اور قَسم جوخُدا کے خادِم مُوسیٰ کی تَورَیت میں مرقُوم ہیں ہم پر پُوری ہُوئِیں کیونکہ ہم اُس کے گُنہگار ہُوئے۔

12 اور اُس نے جو کُچھ ہمارے اور ہمارے قاضِیوں کے خِلاف جو ہماری عدالت کرتے تھے فرمایا تھا ہم پر بلایِ عظِیم لا کر ثابِت کر دِکھایا کیونکہ جو کُچھ یروشلیِم سے کِیا گیا وہ تمام جہان میں اَور کہِیں نہیں ہُؤا۔

13 جَیسا مُوسیٰ کی تَورَیت میں مرقُوم ہے یہ تمام مُصِیبت ہم پر آئی تَو بھی ہم نے خُداوند اپنے خُدا سے اِلتِجا نہ کی کہ ہم اپنی بدکرداری سے باز آتے اور تیری سچّائی کو پہچانتے۔

14 اِس لِئے خُداوند نے بلا کو نِگاہ میں رکھّا اور اُس کو ہم پر نازِل کِیا کیونکہ خُداوند ہمارا خُدا اپنے سب کاموں میں جو وہ کرتا ہے صادِق ہے لیکن ہم اُس کی آواز کے شِنوا نہ ہُوئے۔

15 اور اب اَے خُداوند ہمارے خُدا جو زورآور بازُو سے اپنے لوگوں کو مُلکِ مِصر سے نِکال لایا اور اپنے لِئے نام پَیدا کِیا جَیسا آج کے دِن ہے ہم نے گُناہ کِیا ۔ ہم نے شرارت کی۔

16 اَے خُداوند مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اپنی تمام صداقت کے مُطابِق اپنے قہر و غضب کو اپنے شہر یروشلیِم یعنی اپنے کوہِ مُقدّس سے مَوقُوف کر کیونکہ ہمارے گُناہوں اور ہمارے باپ دادا کی بدکرداری کے سبب سے یروشلیِم اور تیرے لوگ اپنے سب آس پاس والوں کے نزدِیک جایِ ملامت ہُوئے۔

17 پس اب اَے ہمارے خُدا اپنے خادِم کی دُعا اور اِلتماس سُن اور اپنے چِہرہ کو اپنی ہی خاطِر اپنے مَقدِس پر جو وِیران ہے جلوہ گر فرما۔

18 اَے میرے خُدا کان لگا کر سُن اور آنکھیں کھول کر ہمارے وِیرانوں کو اور اُس شہر کو جو تیرے نام سے کہلاتا ہے دیکھ کہ ہم تیرے حضُور اپنی راست بازی پر نہیں بلکہ تیری بے نِہایت رحمت پر تکیہ کر کے مُناجات کرتے ہیں۔

19 اَے خُداوند سُن ۔ اَے خُداوند مُعاف فرما ۔ اَے خُداوند سُن لے اور کُچھ کر ۔ اَے میرے خُدا اپنے نام کی خاطِر دیر نہ کر کیونکہ تیرا شہر اور تیرے لوگ تیرے ہی نام سے کہلاتے ہیں۔

جبرائیل نبُّوت کا مطلب بیان کرتا ہے

20 اور جب مَیں یہ کہتا اور دُعا کرتا اور اپنے اور اپنی قَوم اِسرائیل کے گُناہوں کا اِقرار کرتا تھا اور خُداوند اپنے خُدا کے حضُور اپنے خُدا کے کوہِ مُقدّ س کے لِئے مُناجات کر رہا تھا۔

21 ہاں مَیں دُعا میں یہ کہہ ہی رہا تھا کہ وُہی شخص جبرائیل جِسے مَیں نے شرُوع میں رویا میں دیکھا تھا حُکم کے مُطابِق تیز پروازی کرتا ہُؤا آیا اور شام کی قُربانی گُذراننے کے وقت کے قرِیب مُجھے چُھؤا۔

22 اور اُس نے مُجھے سمجھایا اور مُجھ سے باتیں کِیں اور کہا اَے دانی ایل مَیں اب اِس لِئے آیا ہُوں کہ تُجھے دانِش و فہم بخشُوں۔

23 تیری مُناجات کے شرُوع ہی میں حُکم صادِر ہُؤا اور مَیں آیا ہُوں کہ تُجھے بتاؤُں کیونکہ تُو بُہت عزِیز ہے ۔ پس تُو غَور کر اور رویا کو سمجھ لے۔

24 تیرے لوگوں اور تیرے مُقدّس شہر کے لِئے ستّر ہفتے مُقرّر کِئے گئے کہ خطاکاری اور گُناہ کا خاتِمہ ہو جائے ۔ بدکرداری کا کفّارہ دِیا جائے ۔ ابدی راست بازی قائِم ہو ۔ رویا و نبُوّت پر مُہر ہو اور پاکترِین مقام ممسُوح کِیا جائے۔

25 پس تُو معلُوم کر اور سمجھ لے کہ یروشلِیم کی بحالی اور تعمِیر کا حُکم صادِر ہونے سے ممسُوح فرمانروا تک سات ہفتے اور باسٹھ ہفتے ہوں گے ۔ تب پِھر بازار تعمِیر کِئے جائیں گے اور فصِیل بنائی جائے گی مگر مُصِیبت کے ایّام میں۔

26 اور باسٹھ ہفتوں کے بعد وہ ممسُوح قتل کِیا جائے گا اور اُس کا کُچھ نہ رہے گا اور ایک بادشاہ آئے گا جِس کے لوگ شہر اور مَقدِس کو مِسمار کریں گے اور اُس کا انجام گویا طُوفان کے ساتھ ہو گا اور آخِر تک لڑائی رہے گی ۔ بربادی مُقرّر ہو چُکی ہے۔

27 اور وہ ایک ہفتہ کے لِئے بُہتوں سے عہد قائِم کرے گا اور نِصف ہفتہ میں ذبِیحہ اور ہدیہ مَوقُوف کرے گا اور فصِیلوں پر اُجاڑنے والی مکرُوہات رکھّی جائیں گی یہاں تک کہ بربادی کمال کو پُہنچ جائے گی اور وہ بلا جو مُقرّر کی گئی ہے اُس اُجاڑنے والے پر واقِع ہو گی۔

دانی ایل 10

دریائے دَجلہ کے کِنارے دانی ایل کی رویا

1 شاہِ فارس خور س کے تِیسرے سال میں دانی ایل پر جِس کا نام بیلطشضر رکھّا گیا ایک بات ظاہِر کی گئی اور وہ بات سچ اور بڑی لشکر کشی کی تھی اور اُس نے اُس بات پر غَور کِیا اور اُس رویا کا بھید سمجھا۔

2 مَیں دانی ایل اُن دِنوں میں تِین ہفتوں تک ماتم کرتا رہا۔

3 نہ مَیں نے لذِیذ کھانا کھایا نہ گوشت اور مَے نے میرے مُنہ میں دخل پایا اور نہ مَیں نے تیل مَلا جب تک کہ پُورے تِین ہفتے گُذر نہ گئے۔

4 اور پہلے مہِینے کی چَوبِیسوِیں تارِیخ کو جب مَیں بڑے دریا یعنی دریایِ دجلہ کے کنارہ پر تھا۔

5 مَیں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص کتانی پَیراہن پہنے اور اُوفا ز کے خالِص سونے کا پٹکا کمر پر باندھے کھڑا ہے۔

6 اُس کا بدن زبرجد کی مانِند اور اُس کا چِہرہ بِجلی سا تھا اور اُس کی آنکھیں آتِشی چراغوں کی مانِند تھِیں ۔ اُس کے بازُو اور پاؤں رنگت میں چمکتے ہُوئے پِیتل سے تھے اور اُس کی آواز انبوہ کے شور کی مانِند تھی۔

7 مَیں دانی ایل ہی نے یہ رویا دیکھی کیونکہ میرے ساتھِیوں نے رویا نہ دیکھی لیکن اُن پر بڑی کپکپی طاری ہُوئی اور وہ اپنے آپ کو چُھپانے کو بھاگ گئے۔

8 سو مَیں اکیلا رہ گیا اور یہ بڑی رویا دیکھی اور مُجھ میں تاب نہ رہی کیونکہ میری تازگی پژمُردگی سے بدل گئی اور میری طاقت جاتی رہی۔

9 پر مَیں نے اُس کی آواز اور باتیں سُنِیں اور مَیں اُس کی آواز اور باتیں سُنتے وقت مُنہ کے بل بھاری نِیند میں پڑ گیا اور میرا مُنہ زمِین کی طرف تھا۔

10 اور دیکھ ایک ہاتھ نے مُجھے چُھؤا اور مُجھے گُھٹنوں اور ہتھیلِیوں پر بِٹھایا۔

11 اور اُس نے مُجھ سے کہا اَے دانی ایل عزِیز مَرد جو باتیں مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں سمجھ لے اور سِیدھا کھڑا ہو جا کیونکہ اب مَیں تیرے پاس بھیجا گیا ہُوں اور جب اُس نے مُجھ سے یہ بات کہی تو مَیں کانپتا ہُؤا کھڑا ہو گیا۔

12 تب اُس نے مُجھ سے کہا اَے دانی ایل خَوف نہ کر کیونکہ جِس روز سے تُو نے دِل لگایا کہ سمجھے اور اپنے خُدا کے حضُور عاجِزی کرے تیری باتیں سُنی گئِیں اور تیری باتوں کے سبب سے مَیں آیا ہُوں۔

13 پر فار س کی مملکت کے مُوَکّل نے اِکِّیس دِن تک میرا مُقابلہ کِیا ۔ پِھر مِیکائیل جو مُقرّب فرِشتوں میں سے ہے میری مدد کو پُہنچا اور مَیں شاہانِ فارس کے پاس رُکا رہا۔

14 پر اب مَیں اِس لِئے آیا ہُوں کہ جو کُچھ تیرے لوگوں پر آخِری ایّام میں آنے کو ہے تُجھے اُس کی خبر دُوں کیونکہ ہنُوز یہ رویا زمانۂِ دراز کے لِئے ہے۔

15 اور جب اُس نے یہ باتیں مُجھ سے کہِیں مَیں سر جُھکا کر خاموش ہو رہا۔

16 تب کِسی نے جو آدم زاد کی مانِند تھا میرے ہونٹوں کو چُھؤا اور مَیں نے مُنہ کھولا اور جو میرے سامنے کھڑا تھا اُس سے کہا اَے خُداوند اِس رویا کے سبب سے مُجھ پر غم کا ہجُوم ہے اور مَیں ناتوان ہُوں۔

17 پس یہ خادِم اپنے خُداوند سے کیونکر ہم کلام ہو سکتا ہے؟ پس مَیں بِالکُل بیتاب و بیدم ہو گیا۔

18 تب ایک اَور نے جِس کی صُورت آدمی کی سی تھی آ کر مُجھے چُھؤا اور مُجھ کو تقوِیّت دی۔

19 اور اُس نے کہا اَے عزِیز مَرد خَوف نہ کر ۔ تیری سلامتی ہو ۔ مضبُوط و توانا ہو

اور جب اُس نے مُجھ سے یہ کہا تو مَیں نے توانائی پائی اور کہا اَے میرے خُداوند فرما کیونکہ تُو ہی نے مُجھے قُوّت بخشی ہے۔

20 تب اُس نے کہا کیا تُو جانتا ہے کہ مَیں تیرے پاس کِس لِئے آیا ہُوں؟ اور اب مَیں فار س کے مُوَکّل سے لڑنے کو واپس جاتا ہُوں اور میرے جاتے ہی یُونا ن کا مُوَکّل آئے گا۔

21 لیکن جو کُچھ سچّائی کی کِتاب میں لِکھا ہے تُجھے بتاتا ہُوں اور تُمہارے مُوَکّل مِیکائیل کے سِوا اِس میں میرا کوئی مددگار نہیں ہے۔

دانی ایل 11

مِصر اور شاہِ جنُوب (ارام )

کی سلطنتیں

1 اور دارا مادی کی سلطنت کے پہلے سال میں مَیں ہی اُس کو قائِم کرنے اور تقوِیّت دینے کو کھڑا ہُؤا۔

2 اور اب مَیں تُجھ کو حقِیقت بتاتا ہُوں ۔

فار س میں ابھی تِین بادشاہ اَور برپا ہوں گے اور چَوتھا اُن سب سے زِیادہ دَولت مند ہو گا اور جب وہ اپنی دَولت سے تقوِیت پائے گا تو سب کو یُونا ن کی سلطنت کے خِلاف اُبھارے گا۔

3 لیکن ایک زبردست بادشاہ برپا ہو گا جو بڑے تسلُّط سے حُکمران ہو گا اور جو کُچھ چاہے گا کرے گا۔

4 اور اُس کے برپا ہوتے ہی اُس کی سلطنت کو زوال آئے گا اور آسمان کی چاروں ہواؤں کی اطراف پر تقسِیم ہو جائے گی لیکن نہ اُس کی نسل کو مِلے گی اور نہ اُس کا سا اِقبال باقی رہے گا بلکہ وہ سلطنت جڑ سے اُکھڑ جائے گی اور غَیروں کے لِئے ہو گی۔

5 اور شاہِ جنُوب زور پکڑے گا اور اُس کے اُمرا میں سے ایک اُس سے زِیادہ اِقتدار و اِختیار حاصِل کرے گا اور اُس کی سلطنت بُہت بڑی ہو گی۔

6 اور چند سال کے بعد وہ آپس میں میل کریں گے کیونکہ شاہِ جنُوب کی بیٹی شاہِ شِمال کے پاس آئے گی تاکہ اِتحاد قائِم ہو لیکن اُس میں قُوّتِ بازُو نہ رہے گی اور نہ وہ بادشاہ قائِم رہے گا نہ اُس کا اِقتدار بلکہ اُن ایّام میں وہ اپنے باپ اور اپنے لانے والوں اور تقوِیت دینے والے سمیت ترک کی جائے گی۔

7 لیکن اُس کی جڑوں کی ایک شاخ سے ایک شخص اُس کی جگہ برپا ہو گا ۔ وہ سِپہ سالار ہو کر شاہِ شِمال کے قلعہ میں داخِل ہو گا اور اُن پر حملہ کرے گا اور غالِب آئے گا۔

8 اور اُن کے بُتوں اور ڈھالی ہُوئی مُورتوں کو سونے چاندی کے قِیمتی ظرُوف سمیت اسِیر کر کے مِصر کو لے جائے گا اور چند سال تک شاہِ شِمال سے دست بردار رہے گا۔

9 پِھر وہ شاہِ جنُوب کی مملکت میں داخِل ہو گا پر اپنے مُلک کو واپس جائے گا۔

10 لیکن اُس کے بیٹے برانگیختہ ہوں گے جو بڑا لشکر جمع کریں گے اور وہ چڑھائی کر کے پَھیلے گا اور گُذر جائے گا اور وہ لَوٹ کر اُس کے قلعہ تک لڑیں گے۔

11 اور شاہِ جنُوب غضب ناک ہو کر نِکلے گا اور شاہِ شِمال سے جنگ کرے گا اور وہ بڑا لشکر لے کر آئے گا اور وہ بڑا لشکر اُس کے حوالہ کر دِیا جائے گا۔

12 اور جب وہ لشکر پراگندہ کر دِیا جائے گا تو اُس کے دِل میں گھمنڈ سمائے گا ۔ وہ لاکھوں کو گِرائے گا لیکن غالِب نہ آئے گا۔

13 اور شاہِ شِمال پِھر حملہ کرے گا اور پہلے سے زِیادہ لشکر جمع کرے گا اور چند سال کے بعد بُہت سے لشکر و مال کے ساتھ پِھر حملہ آور ہو گا۔

14 اور اُن دِنوں میں بُہتیرے شاہِ جنُوب پر چڑھائی کریں گے اور تیری قَوم کے قزّاق بھی اُٹھیں گے کہ اُس رویا کو پُورا کریں پر وہ گِر جائیں گے۔

15 چُنانچہ شاہِ شِمال آئے گا اور دمدمہ باندھے گا اور حصِین شہر لے لے گا اور جنُوب کی طاقت قائِم نہ رہے گی اور اُس کے چِیدہ مَردوں میں مُقابلہ کی تاب نہ ہو گی۔

16 اور حملہ آور جو کُچھ چاہے گا کرے گا اور کوئی اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے گا ۔ وہ اُس جلالی مُلک میں قِیام کرے گا اور اُس کے ہاتھ میں تباہی ہو گی۔

17 اور وہ یہ اِرادہ کرے گا کہ اپنی مملکت کی تمام شَوکت کے ساتھ اُس میں داخِل ہو اور صادِق اُس کے ساتھ ہوں گے ۔ وہ کامیاب ہو گا اور وہ اُسے جوان کُنواری دے گا کہ اُس کی بربادی کا باعِث ہو لیکن یہ تدبِیر قائِم نہ رہے گی اور اُس کو اِس سے کُچھ فائِدہ نہ ہو گا۔

18 پِھر وہ بحری مُمالِک کا رُخ کرے گا اور بُہت سے لے لے گا لیکن ایک سردار اُس کی ملامت کو مَوقُوف کرے گا بلکہ اُسے اُسی کے سر پر ڈالے گا۔

19 تب وہ اپنے مُلک کے قلعوں کی طرف مُڑے گا لیکن ٹھوکر کھا کر گِر پڑے گا اور معدُوم ہو جائے گا۔

20 اور اُس کی جگہ ایک اَور برپا ہو گا جو اُس خُوبصُورت مملکت میں خراج گِیر کو بھیجے گا لیکن وہ چند روز میں بے قہر و جنگ ہی ہلاک ہو جائے گا۔

شاہِ جنُوب (ارام ) ۔ ایک پاجی بادشاہ

21 پِھراُس کی جگہ ایک پاجی برپا ہو گا جو سلطنت کی عِزّت کا حق دار نہ ہو گا لیکن وہ ناگہان آئے گا اور چاپلُوسی کر کے مملکت پر قابِض ہو جائے گا۔

22 اور وہ سَیلابِ افواج کو اپنے سامنے رگیدے گا اور شِکست دے گا اور امِیرعہد کو بھی نہ چھوڑے گا۔

23 اور جب اُس کے ساتھ عہد و پَیمان ہو جائے گا تو دغابازی کرے گا کیونکہ وہ بڑھے گا اور ایک قلِیل جماعت کی مدد سے اِقتدار حاصِل کرے گا۔

24 اور ایّامِ امن میں مُلک کے زرخیز مقامات میں داخِل ہوگا اور جو کُچھ اُس کے باپ دادا اور اُن کے آبا و اجداد سے نہ ہُؤا تھا کر دِکھائے گا ۔ وہ غنِیمت اور لُوٹ اور مال اُن میں تقسِیم کرے گا اور کُچھ عرصہ تک مضبُوط قلعوں کے خِلاف منصُوبے باندھے گا۔

25 وہ اپنے زور اور دِل کو اُبھارے گا کہ بڑی فَوج کے ساتھ شاہِ جنُوب پر حملہ کرے اور شاہِ جنُوب نِہایت بڑا اور زبردست لشکر لے کر اُس کے مُقابلہ کو نِکلے گا پر وہ نہ ٹھہرے گا کیونکہ وہ اُس کے خِلاف منصُوبے باندھیں گے۔

26 بلکہ جو اُس کا دِیا کھاتے ہیں وُہی اُسے شِکست دیں گے اور اُس کی فَوج پراگندہ ہو گی اور بُہت سے قتل ہوں گے۔

27 اور اِن دونوں بادشاہوں کے دِل شرارت کی طرف مائِل ہوں گے ۔ وہ ایک ہی دسترخوان پر بَیٹھ کر جُھوٹ بولیں گے پر کامیابی نہ ہو گی کیونکہ خاتِمہ مُقرّرہ وقت پر ہو گا۔

28 تب وہ بُہت سی غنِیمت لے کر اپنے مُلک کو واپس جائے گا اور اُس کا دِل عہدِ مُقدّس کے خِلاف ہو گا اور وہ اپنی مرضی پُوری کر کے اپنے مُلک کو واپس جائے گا۔

29 مُقرّرہ وقت پر وہ پِھر جنُوب کی طرف خُرُوج کرے گا لیکن یہ حملہ پہلے کی مانِند نہ ہو گا۔

30 کیونکہ اہلِ کِتّیِم کے جہاز اُس کے مُقابلہ کو نِکلیں گے اور وہ رنجِیدہ ہو کر مُڑے گا اور عہدِ مُقدّس پر اُس کا غضب بھڑکے گا اور وہ اُس کے مُطابِق عمل کرے گا

بلکہ وہ مُڑ کر اُن لوگوں سے جو عہدِ مُقدّس کو ترک کریں گے اِتفاق کرے گا۔

31 اور افواج اُس کی مدد کریں گی اور وہ مُحکم مَقدِس کو ناپاک اور دائِمی قُربانی کو مَوقُوف کریں گے اور اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو اُس میں نصب کریں گے۔

32 اور وہ عہدِ مُقدّ س کے خِلاف شرارت کرنے والوں کو خُوشامد کر کے برگشتہ کرے گا لیکن اپنے خُدا کو پہچاننے والے تقوِیت پا کر کُچھ کر دِکھائیں گے۔

33 اور وہ جو لوگوں میں اہلِ دانِش ہیں بُہتوں کو تعلِیم دیں گے لیکن وہ کُچھ مُدّت تک تلوار اور آگ اور اسِیری اور لُوٹ مار سے تباہ حال رہیں گے۔

34 اور جب تباہی میں پڑیں گے تو اُن کو تھوڑی سی مدد سے تقوِیت پُہنچے گی لیکن بُہتیرے خُوشامد گوئی سے اُن میں آمِلیں گے۔

35 اور بعض اہلِ فہم تباہ حال ہوں گے تاکہ پاک و صاف اور برّاق ہو جائیں جب تک آخِری وقت نہ آ جائے کیونکہ یہ مُقرّرہ وقت تک مُلتوی ہے۔

36 اور بادشاہ اپنی مرضی کے مُطابِق چلے گا اور تکبُّر کرے گا اور سب معبُودوں سے بڑا بنے گا اور اِلہٰوں کے اِلہٰ کے خِلاف بُہت سی حَیرت انگیز باتیں کہے گا اور اِقبال مند ہو گا یہاں تک کہ قہر کی تسکِین ہو جائے گی کیونکہ جو کُچھ مُقرّر ہو چُکا ہے واقِع ہو گا۔

37 وہ اپنے باپ دادا کے معبُودوں کی پروا نہ کرے گا اور نہ عَورتوں کی مرغُوبہ کو اور نہ کِسی اَور معبُود کو مانے گا بلکہ اپنے آپ ہی کو سب سے بالا جانے گا۔

38 اور اپنے مکان پر معبُودِ حِصار کی تعظِیم کرے گا اور جِس معبُود کو اُس کے باپ دادا نہ جانتے تھے سونا اور چاندی اور قِیمتی پتّھر اور نفِیس ہدئے دے کر اُس کی تکرِیم کرے گا۔

39 وہ بیگانہ معبُود کی مدد سے مُحکم قلعوں پر حملہ کرے گا ۔ جو اُس کو قبُول کریں گے اُن کو بڑی عِزّت بخشے گا اور بُہتوں پر حاکِم بنائے گا اور رِشوت میں مُلک کو تقِیسم کرے گا۔

40 اور خاتِمہ کے وقت میں شاہِ جنُوب اُس پر حملہ کرے گا اور شاہِ شِمال رتھ اور سوار اور بُہت سے جہاز لے کر گِردباد کی مانِند اُس پر چڑھ آئے گا اور مُمالِک میں داخِل ہو کر سَیلاب کی مانِند گُذرے گا۔

41 اور جلالی مُلک میں بھی داخِل ہو گا اور بُہت سے مغلُوب ہو جائیں گے لیکن ادُو م اور موآ ب اور بنی عمُّون کے خاص لوگ اُس کے ہاتھ سے چُھڑا لِئے جائیں گے۔

42 وہ دِیگر مُمالِک پر بھی ہاتھ چلائے گا اور مُلکِ مِصر بھی بچ نہ سکے گا۔

43 بلکہ وہ سونے چاندی کے خزانوں اور مِصر کی تمام نفِیس چِیزوں پر قابِض ہو گا اور لُوبی اور کُوشی بھی اُس کے ہمرکاب ہوں گے۔

44 لیکن مشرِقی اور شِمالی اطراف سے افواہیں اُسے پریشان کریں گی اور وہ بڑے غضب سے نِکلے گا کہ بُہتوں کو نیست و نابُود کرے۔

45 اور وہ شاندار مُقدّس پہاڑ اور سمُندر کے درمِیان شاہی خَیمے لگائے گا لیکن اُس کا خاتِمہ ہو جائے گا اور کوئی اُس کا مددگار نہ ہو گا۔

دانی ایل 12

آخِری ایّام

1 اور اُس وقت مِیکا ئیل مُقرّب فرِشتہ جو تیری قَوم کے فرزندوں کی حِمایت کے لِئے کھڑا ہے اُٹھے گا اور وہ اَیسی تکلِیف کا وقت ہو گا کہ اِبتدایِ اقوام سے اُس وقت تک کبھی نہ ہُؤا ہو گا اور اُس وقت تیرے لوگوں میں سے ہر ایک جِس کا نام کِتاب میں لِکھا ہو گا رہائی پائے گا۔

2 اور جو خاک میں سو رہے ہیں اُن میں سے بُہتیرے جاگ اُٹھیں گے ۔ بعض حیاتِ ابدی کے لِئے اور بعض رُسوائی اور ذِلّتِ ابدی کے لِئے۔

3 اور اہلِ دانِش نُورِ فلک کی مانِند چمکیں گے اور جِن کی کوشِش سے بُہتیرے صادِق ہو گئے سِتاروں کی مانِند ابدُا لآباد تک رَوشن ہوں گے۔

4 لیکن تُو اَے دانی ایل اِن باتوں کو بند کر رکھ اور کِتاب پر آخِری زمانہ تک مُہر لگا دے ۔ بُہتیرے اِس کی تفتِیش و تحقِیق کریں گے اور دانِش افزُون ہو گی۔

5 پِھر مَیں دانی ایل نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ دو شخص اَور کھڑے تھے ۔ ایک دریا کے اِس کنارہ پر اور دُوسرا دریا کے اُس کنارہ پر۔

6 اور ایک نے اُس شخص سے جو کتانی لِباس پہنے تھا اور دریا کے پانی پر کھڑا تھا پُوچھا کہ اِن عجائِب کے انجام تک کِتنی مُدّت ہے؟۔

7 اور مَیں نے سُنا کہ اُس شخص نے جو کتانی لِباس پہنے تھا جو دریا کے پانی کے اُوپر کھڑا تھا دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر حیُّ القیُّوم کی قَسم کھائی اور کہا کہ ایک دَور اور دَور اور نِیم دَور ۔ اور جب وہ مُقدّس لوگوں کے اِقتدار کو نیست کر چُکیں گے تو یہ سب کُچھ پُورا ہو جائے گا۔

8 اور مَیں نے سُنا پر سمجھ نہ سکا ۔ تب مَیں نے کہا اَے میرے خُداوند اِن کا انجام کیا ہو گا؟۔

9 اُس نے کہا اَے دانی ایل تُو اپنی راہ لے کیونکہ یہ باتیں آخِری وقت تک بند و سر بمُہر رہیں گی۔

10 اور بُہت لوگ پاک کِئے جائیں گے اور صاف و برّاق ہوں گے لیکن شرِیر شرارت کرتے رہیں گے اور شرِیروں میں سے کوئی نہ سمجھے گا پر دانِش ور سمجھیں گے۔

11 اور جِس وقت سے دائِمی قُربانی مَوقُوف کی جائے گی اور وہ اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز نصب کی جائے گی ایک ہزار دو سَو نَوّے دِن ہوں گے۔

12 مُبارک ہے وہ جو ایک ہزار تِین سَو پَینتِیس روز تک اِنتظار کرتا ہے۔

13 پر تُو اپنی راہ لے جب تک کہ مُدّت پُوری نہ ہو کیونکہ تُو آرام کرے گا اور ایّام کے اِختتام پر اپنی مِیراث میں اُٹھ کھڑا ہو گا۔

حِزقی ایل 1

خُداکے بارے میں حِزقی ایل کی پہلی رویا

خُدا کا تخت

1 تِیسویں برس کے چَوتھے مہِینے کی پانچوِیں تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ جب مَیں نہرِ کبار کے کنارے پر اسِیروں کے درمِیان تھا تو آسمان کُھل گیا اور مَیں نے خُدا کی رویتیں دیکِھیں۔

2 اُس مہِینے کی پانچویِں کو یہُویا کِین بادشاہ کی اسِیری کے پانچویں برس میں۔

3 خُداوند کا کلام بُوز ی کے بیٹے حِزقی ایل کاہِن پر جو کسدِیوں کے مُلک میں نہرِ کبار کے کنارے پر تھا نازِل ہُؤا اور وہاں خُداوند کا ہاتھ اُس پر تھا۔

4 اور مَیں نے نظر کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ شِمال سے آندھی اُٹھی ۔ ایک بڑی گھٹا اور لپٹتی ہُوئی آگ اور اُس کے گِرد رَوشنی چمکتی تھی اور اُس کے بِیچ سے یعنی اُس آگ میں سے صَیقل کِئے ہُوئے پِیتل کی سی صُورت جلوہ گر ہُوئی۔

5 اور اُس میں سے چار جان داروں کی ایک شبِیہہ نظر آئی اور اُن کی شکل یُوں تھی کہ وہ اِنسان سے مُشابہ تھے۔

6 اور ہر ایک کے چار چِہرے اور چار پر تھے۔

7 اور اُن کی ٹانگیں سِیدھی تِھیں اور اُن کے پاؤں کے تلوے بچھڑے کے پاؤں کے تلوے کی مانِند تھے اوروہ منجے ہُوئے پِیتل کی مانِند جھلکتے تھے۔

8 اور اُن کی چاروں طرف پروں کے نِیچے اِنسان کے ہاتھ تھے اور چاروں کے چِہرے اور پر یُوں تھے۔

9 کہ اُن کے پر ایک دُوسرے سے باہم پَیوستہ تھے اور وہ چلتے ہُوئے مُڑتے نہ تھے بلکہ سب سِیدھے آگے بڑھے چلے جاتے تھے۔

10 اُن کے چِہروں کی مُشابہت یُوں تھی کہ اُن چاروں کا ایک ایک چِہرہ اِنسان کا ۔ ایک ایک شیرِ بَبر کا اُن کی د ہنی طرف اور اُن چاروں کا ایک ایک چِہرہ سانڈ کا بائِیں طرف اور اُن چاروں کا ایک ایک چِہرہ عُقاب کا تھا۔

11 اُن کے چِہرے تو یُوں تھے اور اُن کے پر اُوپر سے الگ الگ تھے ۔ ہر ایک کے دو پر دُوسرے کے دو پروں سے مِلے ہُوئے تھے اور دو دو سے اُن کا بدن ڈھنپا ہُؤا تھا۔

12 اُن میں سے ہر ایک سِیدھا آگے کو چلا جاتا تھا ۔ جِدھر کو جانے کی خواہِش ہوتی تھی وہ جاتے تھے ۔ وہ چلتے ہُوئے مُڑتے نہ تھے۔

13 رہی اُن جان داروں کی صُورت سو اُن کی شکل آگ کے سُلگے ہُوئے کوئلوں اور مشعلوں کی مانِند تھی ۔ وہ اُن جان داروں کے درمِیان اِدھر اُدھر آتی جاتی تھی اور وہ آگ نُورانی تھی اور اُس میں سے بِجلی نِکلتی تھی۔

14 اور وہ جاندار اَیسے ہٹتے بڑھتے تھے جَیسے بِجلی کَوند جاتی ہے۔

15 جب مَیں نے اُن جان داروں پر نظر کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ اُن چار چار چِہروں والے جان داروں کے ہر چِہرہ کے پاس زمِین پر ایک پہیاہے۔

16 اُن پہیوں کی صُورت اور بناوٹ زبرجد کی سی تھی اور وہ چاروں ایک ہی وضع کے تھے اور اُن کی شکل اور اُن کی بناوٹ اَیسی تھی گویا پہیا پہئے کے بِیچ میں ہے۔

17 وہ چلتے وقت اپنے چاروں پہلُوؤں پر چلتے تھے اور پِیچھے نہیں مُڑتے تھے۔

18 اور اُن کے حلقے بُہت اُونچے اور ڈراؤنے تھے اور اُن چاروں کے حلقوں کے گِردا گِرد آنکھیں ہی آنکھیں تِھیں۔

19 جب وہ جاندار چلتے تھے تو پہئے بھی اُن کے ساتھ چلتے تھے اور جب وہ جاندار زمِین پر سے اُٹھائے جاتے تھے تو پہئے بھی اُٹھائے جاتے تھے۔

20 جہاں کہِیں جانے کی خواہِش ہوتی تھی جاتے تھے ۔ اُن کی خواہِش اُن کو اُدھر ہی لے جاتی تھی اور پہئے اُن کے ساتھ اُٹھائے جاتے تھے کیونکہ جان دار کی رُوح پہیوں میں تھی۔

21 جب وہ چلتے تھے یہ چلتے تھے اور جب وہ ٹھہرتے تھے یہ ٹھہرتے تھے اور جب وہ زمِین پر سے اُٹھائے جاتے تھے تو پہئے بھی اُن کے ساتھ اُٹھائے جاتے تھے کیونکہ پہیوں میں جاندار کی رُوح تھی۔

22 جان داروں کے سروں کے اُوپر کی فضا بِلّور کی مانِند درخشان تھی اور اُن کے سروں کے اُوپر پَھیلی تھی۔

23 اور اُس فضا کے نِیچے اُن کے پر ایک دُوسرے کی سِیدھ میں تھے ۔ ہر ایک کے دو پروں سے اُن کے بدنوں کا ایک پہلُو اور دو پروں سے دُوسرا پہلُو ڈھنپا تھا۔

24 اور جب وہ چلے تو مَیں نے اُن کے پروں کی آواز سُنی گویا بڑے سَیلاب کی آواز یعنی قادرِ مُطلق کی آواز اور اَیسی شور کی آواز ہُوئی جَیسی لشکر کی آواز ہوتی ہے ۔ جب وہ ٹھہرتے تھے تو اپنے پروں کو لٹکا دیتے تھے۔

25 اور اُس فضا کے اُوپر سے جو اُن کے سروں کے اُوپر تھی ایک آواز آتی تھی اور وہ جب ٹھہرتے تھے تو اپنے بازُوؤں کو لٹکا دیتے تھے۔

26 اور اُس فضا سے اُوپر جو اُن کے سروں کے اُوپر تھی تخت کی صُورت تھی اور اُس کی صُورت نِیلم کے پتّھر کی سی تھی اور اُس تخت نُما صُورت پر کِسی اِنسان کی سی شبِیہہ اُس کے اُوپر نظر آئی۔

27 اور مَیں نے اُس کی کمر سے لے کر اُوپر تک صَیقل کِئے ہُوئے پِیتل کا سا رنگ اور شُعلہ سا جلوہ اُس کے درمِیان اور گِردا گِرد دیکھا اور اُس کی کمر سے لے کر نِیچے تک مَیں نے شُعلہ کی سی تجلّی دیکھی اور اُس کی چاروں طرف جگمگاہٹ تھی۔

28 جَیسی اُس کمان کی صُورت ہے جو بارِش کے دِن بادلوں میں دِکھائی دیتی ہے وَیسی ہی آس پاس کی اُس جگمگاہٹ کی نمُود تھی ۔ یہ خُداوند کے جلال کا اِظہار تھا