متّی 18

سب سے بڑا کَو ن ہے؟

1 اُس وقت شاگِرد یِسُو ع کے پاس آ کر کہنے لگے پس آسمان کی بادشاہی میں بڑا کَون ہے؟۔

2 اُس نے ایک بچّے کو پاس بُلا کر اُسے اُن کے بِیچ میں کھڑا کِیا۔

3 اور کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم توبہ نہ کرو اور بچّوں کی مانِند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگِز داخِل نہ ہو گے۔

4 پس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچّے کی مانِند چھوٹا بنائے گاوُہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہو گا۔

5 اور جو کوئی اَیسے بچّے کو میرے نام پر قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے۔

گُناہ کرنے کی آزمایش

6 لیکن جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر اِیمان لائے ہیں کِسی کو ٹھوکر کِھلاتا ہے اُس کے لِئے یہ بِہتر ہے کہ بڑی چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ گہرے سمُندر میں ڈبو دِیا جائے۔

7 ٹھوکروں کے سبب سے دُنیا پر افسوس ہے کیونکہ ٹھوکروں کاہونا ضرُور ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس ہے جِس کے باعِث سے ٹھوکر لگے۔

8 پس اگر تیرا ہاتھ یا تیرا پاؤں تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ کر اپنے پاس سے پَھینک دے۔ ٹُنڈا یا لنگڑا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو ہاتھ یا دو پاؤں رکھتا ہُؤا تُو ہمیشہ کی آگ میں ڈالا جائے۔

9 اور اگر تیری آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال کر اپنے پاس سے پَھینک دے ۔ کانا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو آنکھیں رکھتا ہُؤا تُو آتشِ جہنّم میں ڈالا جائے۔

کھوئی ہُوئی بھیڑ کی تمثِیل

10 خبردار اِن چھوٹوں میں سے کِسی کو ناچِیز نہ جانناکیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آسمان پر اُن کے فرِشتے میرے آسمانی باپ کا مُنہ ہر وقت دیکھتے ہیں۔

11 (کیونکہ اِبنِ آدم کھوئے ہُوؤں کو ڈُھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے)۔

12 تُم کیا سمجھتے ہو؟ اگر کِسی آدمی کی سَو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ ننانوے کو چھوڑ کر اور پہاڑوں پر جا کر اُس بھٹکی ہُوئی کو نہ ڈُھونڈے گا؟۔

13 اور اگر اَیسا ہو کہ اُسے پائے تو مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُن ننانوے کی نِسبت جو بھٹکی نہیں اِس بھیڑ کی زِیادہ خُوشی کرے گا۔

14 اِسی طرح تُمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔

جب کوئی گُناہ کرے

15 اگر تیرا بھائی تیرا گُناہ کرے تو جا اور خَلوت میں بات چِیت کر کے اُسے سمجھا ۔ اگر وہ تیری سُنے تو تُو نے اپنے بھائی کو پا لِیا۔

16 اور اگر نہ سُنے تو ایک دو آدمِیوں کو اپنے ساتھ لے جا تاکہ ہر ایک بات دو تِین گواہوں کی زُبان سے ثابِت ہو جائے۔

17 اگر وہ اُن کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو کلِیسیا سے کہہ اور اگر کلِیسیا کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو تُو اُسے غَیر قَوم والے اور محصُول لینے والے کے برابر جان۔ منع کرنا اور اجازت دینا

18 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم زمِین پر باندھو گے وہ آسمان پر بندھے گااور جو کُچھ تُم زمِین پر کھولو گے وہ آسمان پر کُھلے گا۔

19 پِھر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص زمِین پر کِسی بات کے لِئے جِسے وہ چاہتے ہوں اِتفاق کریں تو وہ میرے باپ کی طرف سے جو آسمان پر ہے اُن کے لِئے ہو جائے گی۔

20 کیونکہ جہاں دو یا تِین میرے نام پر اِکٹّھے ہیں وہاں مَیں اُن کے بِیچ میں ہُوں۔

مُعاف نہ کرنے والے نَوکر کی تمثِیل

21 اُس وقت پطر س نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائی میرا گُناہ کرتا رہے تو مَیں کِتنی دفعہ اُسے مُعاف کرُوں؟ کیا سات بار تک؟۔

22 یِسُو ع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستّر بار تک۔

23 پس آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے نَوکروں سے حِساب لینا چاہا۔

24 اور جب حِساب لینے لگا تو اُس کے سامنے ایک قرض دار حاضِرکِیا گیا جِس پر اُس کے دس ہزار توڑے آتے تھے۔

25 مگر چُونکہ اُس کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ تھا اِس لِئے اُس کے مالِک نے حُکم دِیا کہ یہ اور اِس کی بِیوی بچّے اور جو کُچھ اِس کاہے سب بیچا جائے اور قرض وُصُول کر لِیا جائے۔

26 پس نَوکر نے گِر کر اُسے سِجدہ کیا اور کہا اَے خُداوند مُجھے مُہلت دے ۔ مَیں تیرا سارا قرض ادا کرُوں گا۔

27 اُس نَوکر کے مالِک نے ترس کھا کر اُسے چھوڑ دِیا اور اُس کاقرض بخش دِیا۔

28 جب وہ نَوکر باہر نِکلا تو اُس کے ہم خِدمتوں میں سے ایک اُس کومِلا جِس پر اُس کے سَو دِینار آتے تھے۔اُس نے اُس کو پکڑ کر اُس کاگلا گھونٹا اور کہا جو میرا آتا ہے ادا کر دے۔

29 پس اُس کے ہم خِدمت نے اُس کے سامنے گِر کر اُس کی مِنّت کی اور کہا مُجھے مُہلت دے ۔مَیں تُجھے ادا کر دُوں گا۔

30 اُس نے نہ مانا بلکہ جا کر اُسے قَیدخانہ میں ڈال دِیا کہ جب تک قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔

31 پس اُس کے ہم خِدمت یہ حال دیکھ کر بُہت غمگِین ہُوئے اور آ کر اپنے مالِک کو سب کُچھ جو ہُؤا تھا سُنا دِیا۔

32 اِس پر اُس کے مالِک نے اُس کوپاس بُلا کر اُس سے کہااَے شرِیر نَوکر!مَیں نے وہ سارا قرض تُجھے اِس لِئے بخش دِیا کہ تُو نے میری مِنّت کی تھی۔

33 کیا تُجھے لازِم نہ تھا کہ جَیسا مَیں نے تُجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہم خِدمت پر رحم کرتا؟۔

34 اور اُس کے مالِک نے خفا ہو کر اُس کوجلاّدوں کے حوالہ کِیا کہ جب تک تمام قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔

35 میرا آسمانی باپ بھی تُمہارے ساتھ اِسی طرح کرے گااگر تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دِل سے مُعاف نہ کرے۔

متّی 19

طلاق کے بارے میں یِسُوع کی تعلِیم

1 جب یِسُو ع یہ باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ گلِیل سے روانہ ہو کر یَردن کے پار یہُودیہ کی سرحدّ وں میں آیا۔

2 اور ایک بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی اور اُس نے اُنہیں وہاں اچّھا کِیا۔

3 اور فرِیسی اُسے آزمانے کو اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے کیا ہر ایک سبب سے اپنی بِیوی کو چھوڑ دینا روا ہے؟۔

4 اُس نے جواب میں کہا کیا تُم نے نہیں پڑھا کہ جِس نے اُنہیں بنایا اُس نے اِبتدا ہی سے اُنہیں مَرد اور عَورت بنا کر کہا کہ۔

5 اِس سبب سے مَرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گااور وہ دونوں ایک جِسم ہوں گے؟۔

6 پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں ۔ اِس لِئے جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔

7 اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر مُوسیٰ نے کیوں حُکم دِیا ہے کہ طلاق نامہ دے کرچھوڑ دی جائے؟۔

8 اُس نے اُن سے کہا کہ مُوسیٰ نے تُمہاری سخت دِلی کے سبب سے تُم کو اپنی بِیوِیوں کو چھوڑ دینے کی اِجازت دی مگر اِبتدا سے اَیسا نہ تھا۔

9 اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بِیوی کو حرامکاری کے سِوا کِسی اَور سبب سے چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو کوئی چھوڑی ہُوئی سے بیاہ کر لے وہ بھی زِنا کرتا ہے۔

10 شاگِردوں نے اُس سے کہا کہ اگر مَرد کا بِیوی کے ساتھ اَیسا ہی حال ہے تو بیاہ کرنا ہی اچّھانہیں۔

11 اُس نے اُن سے کہا کہ سب اِس بات کو قبُول نہیں کر سکتے مگر وُہی جِن کو یہ قُدرت دی گئی ہے۔

12 کیونکہ بعض خوجے اَیسے ہیں جو ماں کے پیٹ ہی سے اَیسے پَیدا ہُوئے اور بعض خوجے اَیسے ہیں جِن کو آدمِیوں نے خوجہ بنایا اور بعض خوجے اَیسے ہیں جِنہوں نے آسمان کی بادشاہی کے لِئے اپنے آپ کو خوجہ بنایا ۔ جو قبُول کر سکتا ہے وہ قبُول کرے۔

یِسُوع چھوٹے بچّوں کو برکت دیتا ہے

13 اُس وقت لوگ بچّوں کو اُس کے پاس لائے تاکہ وہ اُن پر ہاتھ رکھّے اور دُعا دے مگر شاگِردوں نے ا ُنہیں جِھڑکا۔

14 لیکن یِسُو ع نے کہا بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں منع نہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔

15 اور وہ اُن پر ہاتھ رکھ کر وہاں سے چلا گیا۔

دولتمند نوجوان

16 اور دیکھو ایک شخص نے پاس آکر اُس سے کہا اَے اُستاد مَیں کَون سی نیکی کرُوں تاکہ ہمیشہ کی زِندگی پاؤں؟۔

17 اُس نے اُس سے کہا کہ تُو مُجھ سے نیکی کی بابت کیوں پُوچھتا ہے؟ نیک تو ایک ہی ہے لیکن اگر تُو زِندگی میں داخِل ہونا چاہتا ہے تو حُکموں پر عمل کر۔

18 اُس نے اُس سے کہا کَون سے حُکموں پر؟

یِسُو ع نے کہا یہ کہ خُون نہ کر ۔ زِنا نہ کر۔ چوری نہ کر۔ جُھوٹی گواہی نہ دے۔

19 اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر اور اپنے پڑوسی سے اپنی مانِند مُحبّت رکھ۔

20 اُس جوان نے اُس سے کہا کہ مَیں نے اِن سب پر عمل کِیا ہے ۔ اب مُجھ میں کس بات کی کمی ہے؟۔

21 یِسُو ع نے اُس سے کہا اگر تُو کامِل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا مال و اسباب بیچ کر غرِیبوں کو دے ۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آکر میرے پِیچھے ہو لے۔

22 مگر وہ جوان یہ بات سُن کر غمگِین ہو کر چلا گیا کیونکہ بڑا مالدار تھا۔

23 اور یِسُو ع نے اپنے شاگِردوں سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ دَولتمند کا آسمان کی بادشاہی میں داخِل ہونا مُشکِل ہے۔

24 اور پِھر تُم سے کہتا ہُوں کہ اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے نِکل جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولتمند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔

25 شاگِرد یہ سُن کر بُہت ہی حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ پِھر کَون نجات پا سکتا ہے؟۔

26 یِسُو ع نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ آدمِیوں سے تو نہیں ہو سکتا لیکن خُدا سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔

27 اِس پر پطر س نے جواب میں اُس سے کہا دیکھ ہم تو سب کُچھ چھوڑ کر تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیں ۔ پس ہم کو کیا مِلے گا ؟۔

28 یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب اِبنِ آدم نئی پَیدایش میں اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھے گا تو تُم بھی جو میرے پِیچھے ہو لِئے ہو بارہ تختوں پر بَیٹھ کر اِسرا ئیل کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے۔

29 اور جِس کِسی نے گھروں یا بھائِیوں یا بہنوں یا باپ یا ماں یا بچّوں یا کھیتوں کو میرے نام کی خاطِر چھوڑ دِیا ہے اُس کو سَو گُنا مِلے گا اور ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث ہو گا۔

30 لیکن بُہت سے اوّل آخِر ہو جائیں گے اور آخِر اوّل۔

متّی 20

تاکِستان اور مزدُور

1 کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو سویرے نِکلا تاکہ اپنے تاکِستان میں مزدُور لگائے۔

2 اور اُس نے مزدُوروں سے ایک دِینار روز ٹھہرا کر اُنہیں اپنے تاکِستان میں بھیج دِیا۔

3 پِھر پہر دِن چڑھے کے قرِیب نِکل کر اُس نے اَوروں کو بازار میں بیکار کھڑے دیکھا۔

4 اور اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ ۔ جو واجِب ہے تُم کو دُوں گا۔ پس وہ چلے گئے۔

5 پِھراُس نے دوپہر اور تِیسرے پہر کے قرِیب نِکل کر وَیسا ہی کِیا۔

6 اور کوئی ایک گھنٹہ دِن رہے پِھر نِکل کر اَوروں کو کھڑے پایا اور اُن سے کہا تُم کیوں یہاں تمام دِن بیکار کھڑے رہے؟۔

7 اُنہوں نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ کِسی نے ہم کو مزدُوری پر نہیں لگایا ۔ اُس نے اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔

8 جب شام ہُوئی تو تاکِستان کے مالِک نے اپنے کارِندہ سے کہا کہ مزدُوروں کو بُلا اور پچھلوں سے لے کر پہلوں تک اُن کی مزدُوری دے دے۔

9 جب وہ آئے جو گھنٹہ بھر دِن رہے لگائے گئے تھے تو اُن کو ایک ایک دِینار مِلا۔

10 جب پہلے مزدُور آئے تو اُنہوں نے یہ سمجھا کہ ہم کوزِیادہ مِلے گا اور اُن کوبھی ایک ہی ایک دِینار مِلا۔

11 جب مِلا تو گھر کے مالِک سے یہ کہہ کر شِکایت کرنے لگے کہ۔

12 اِن پچھلوں نے ایک ہی گھنٹہ کام کِیا ہے اور تُو نے اِن کو ہمارے برابر کر دِیا جِنہوں نے دِن بھر کا بوجھ اُٹھایا اور سخت دُھوپ سہی۔

13 اُس نے جواب دے کر اُن میں سے ایک سے کہا مِیاں میں تیرے ساتھ بے اِنصافی نہیں کرتا۔ کیا تیرا مُجھ سے ایک دِینار نہیں ٹھہرا تھا؟۔

14 جو تیرا ہے اُٹھا لے اور چلا جا ۔ میری مرضی یہ ہے کہ جِتنا تُجھے دیتا ہُوں اِس پِچھلے کو بھی اُتنا ہی دُوں۔

15 کیا مُجھے روا نہیں کہ اپنے مال سے جو چاہُوں سو کرُوں؟ یا تُو اِس لِئے کہ مَیں نیک ہُوں بُری نظر سے دیکھتا ہے؟۔

16 اِسی طرح آخِر اوّل ہو جائیں گے اور اوّل آخِر۔

یِسُوع تِیسری بار اپنی مَوت کی بات کرتا ہے

17 اوریروشلِیم جاتے ہُوئے یِسُو ع بارہ شاگِردوں کو الگ لے گیا اور راہ میں اُن سے کہا۔

18 دیکھو ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور اِبنِ آدم سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حُکم دیں گے۔

19 اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے تاکہ وہ اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑائیں اور کوڑے ماریں اور مصلُوب کریں اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔

ایک ماں کی اِلتجا

20 اُس وقت زبد ی کے بیٹوں کی ماں نے اپنے بیٹوں کے ساتھ اُس کے سامنے آ کر سِجدہ کِیا اور اُس سے کُچھ عرض کرنے لگی۔

21 اُس نے اُس سے کہا کہ تُو کیا چاہتی ہے؟

اُس نے اُس سے کہا فرما کہ یہ میرے دونوں بیٹے تیری بادشاہی میں تیری دہنی اور بائیں طرف بَیٹھیں۔

22 یِسُو ع نے جواب میں کہا تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو ۔ جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟

اُنہوں نے اُس سے کہا پی سکتے ہیں۔

23 اُس نے اُن سے کہا میرا پِیالہ تو پِیو گے لیکن اپنے دہنے بائیں کِسی کو بِٹھانا میرا کام نہیں مگر جِن کے لِئے میرے باپ کی طرف سے تیّار کِیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔

24 اور جب دسوں نے یہ سُنا تو اُن دونوں بھائِیوں سے خفا ہُوئے۔

25 مگر یِسُو ع نے اُنہیں پاس بُلا کر کہا تُم جانتے ہو کہ غَیر قَوموں کے سردار اُن پر حُکم چلاتے اور امِیراُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔

26 تُم میں اَیسا نہ ہو گا بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔

27 اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تُمہارا غُلام بنے۔

28 چُنانچہ اِبنِ آدم اِس لِئے نہیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بُہتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔

یِسُوع دواندھوں کو شِفا دیتا ہے

29 اور جب وہ یرِیحو سے نِکل رہے تھے ایک بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی۔

30 اور دیکھو دو اندھوں نے جو راہ کے کنارے بَیٹھے تھے یہ سُن کر کہ یِسُو ع جا رہا ہے چِلاّ کر کہا اَے خُداوند اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔

31 لوگوں نے اُنہیں ڈانٹا کہ چُپ رہیں لیکن وہ اَور بھی چِلاّ کر کہنے لگے اَے خُداوند اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔

32 یِسُو ع نے کھڑے ہو کر اُنہیں بُلایا اور کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟۔

33 اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند یہ کہ ہماری آنکھیں کُھل جائیں۔

34 یِسُو ع کو ترس آیا اور اُس نے اُن کی آنکھوں کو چُھؤا اور وہ فوراً بِینا ہو گئے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔

متّی 21

یروشلیِم میں شاہانہ/فاتحانہ داخلہ

1 اور جب وہ یروشلِیم کے نزدِیک پُہنچے اورزَیتُون کے پہاڑ پربیت فگے کے پاس آئے تو یِسُو ع نے دو شاگِردوں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ۔

2 اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ ۔ وہاں پُہنچتے ہی ایک گدھی بندھی ہُوئی اور اُس کے ساتھ بچّہ پاؤ گے اُنہیں کھول کر میرے پاس لے آؤ۔

3 اور اگر کوئی تُم سے کُچھ کہے تو کہنا کہ خُداوند کو اِن کی ضرُورت ہے ۔ وہ فی الفَور اُنہیں بھیج دے گا۔

4 یہ اِس لِئے ہُؤا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ۔

5 صِیُّو ن کی بیٹی سے کہو کہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس

آتا ہے ۔

وہ حلِیم ہے اور گدھے پر سوارہے

بلکہ لادُو کے بچّے پر۔

6 پس شاگِردوں نے جا کر جَیسا یِسُو ع نے اُن کوحُکم دِیا تھا وَیسا ہی کِیا۔

7 اور گدھی اور بچّے کو لا کر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر بَیٹھ گیا۔

8 اور بِھیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بِچھائے اور اَوروں نے درختوں سے ڈالِیاں کاٹ کر راہ میں پَھیلائِیں۔

9 اور بِھیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پِیچھے پِیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی اِبنِ داؤُد کو ہوشعنا ۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے ۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔

10 اور جب وہ یروشلِیم میں داخِل ہُؤا تو سارے شہر میں ہل چل پڑ گئی اور لوگ کہنے لگے یہ کَون ہے؟۔

11 بِھیڑ کے لوگوں نے کہا یہ گلِیل کے ناصرۃ کا نبی یِسُو ع ہے۔

یِسُوع ہَیکل میں جاتا ہے

12 اور یِسُو ع نے خُدا کی ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن سب کو نِکال دِیا جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے اور صرّافوں کے تختے اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیاں اُلٹ دِیں۔

13 اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر کہلائے گا مگر تُم اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بناتے ہو۔

14 اور اندھے اور لنگڑے ہَیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں اچّھا کِیا۔

15 لیکن جب سردار کاہِنوں اور فقِیہوں نے اُن عجِیب کاموں کو جو اُس نے کِئے اور لڑکوں کو ہَیکل میں اِبنِ داؤُد کو ہوشعنا پُکارتے دیکھا تو خفا ہو کر اُس سے کہنے لگے۔

16 تُو سُنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟

یِسُو ع نے اُن سے کہا ہاں ۔ کیا تُم نے یہ کبھی نہیں پڑھا کہ بچّوں اور شِیر خواروں کے مُنہ سے تُو نے حمد کو کامِل کرایا؟۔

17 اور وہ اُنہیں چھوڑ کر شہر سے باہر بَیت عَنِّیا ہ میں گیا اور رات کو وہِیں رہا۔

یِسُوع اِنجیر کے درخت پر لَعنت کرتاہے

18 اور جب صُبح کو پِھر شہر کو جا رہا تھا اُسے بھوک لگی۔

19 اور راہ کے کنارے انجِیرکا ایک درخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کُچھ نہ پا کر اُس سے کہا کہ آیندہ تُجھ میں کبھی پَھل نہ لگے اور انجِیرکا درخت اُسی دم سُوکھ گیا۔

20 شاگِردوں نے یہ دیکھ کر تعجُّب کِیا اور کہا یہ انجِیرکا درخت کیونکر ایک دم میں سُوکھ گیا!۔

21 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر اِیمان رکھّو اور شک نہ کرو تو نہ صِرف وُہی کرو گے جو انجِیرکے درخت کے ساتھ ہُؤا بلکہ اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے کہ تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جا پڑ تو یُوں ہی ہو جائے گا۔

22 اور جو کُچھ دُعا میں اِیمان کے ساتھ مانگو گے وہ سب تُم کو مِلے گا۔

یِسُوع کے اِختیار پر اعتراض

23 اور جب وہ ہَیکل میں آ کر تعلِیم دے رہا تھا تو سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟ اور یہ اِختیار تُجھے کِس نے دِیا ہے؟۔

24 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں ۔ اگر وہ مُجھے بتاؤ گے تو مَیں بھی تُم کو بتاؤں گاکہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔

25 یُوحنّا کا بپتِسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟

وہ آپس میں کہنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ ہم سے کہے گا پِھر تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟۔

26 اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کیونکہ سب یُوحنّا کو نبی جانتے ہیں۔

27 پس اُنہوں نے جواب میں یِسُو ع سے کہا ہم نہیں جانتے۔

اُس نے بھی اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن باتوں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔

دوبیٹوں کی تمثِیل

28 تُم کیا سمجھتے ہو؟ ایک آدمی کے دو بیٹے تھے ۔ اُس نے پہلے کے پاس جا کر کہا بیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔

29 اُس نے جواب میں کہا مَیں نہیں جاؤں گامگر پِیچھے پچھتا کر گیا۔

30 پِھردُوسرے کے پاس جا کر اُس نے اِسی طرح کہا ۔ اُس نے جواب دِیا اچّھا جناب ۔ مگر گیا نہیں۔

31 اِن دونوں میں سے کَون اپنے باپ کی مرضی بجا لایا؟

اُنہوں نے کہا پہلا ۔

یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اور کسبِیاں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوتی ہیں۔

32 کیونکہ یُوحنّا راستبازی کے طرِیق پر تُمہارے پاس آیا اور تُم نے اُس کایقِین نہ کِیا مگر محصُول لینے والوں اور کسبِیوں نے اُس کایقِین کِیا اور تُم یہ دیکھ کر پِیچھے بھی نہ پچھتائے کہ اُس کا یقِین کر لیتے۔

تاکِستان کے ٹھیکیداروں کی تمثِیل

33 ایک اَور تمثِیل سُنو ۔ ایک گھر کا مالِک تھا جِس نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور اُس میں حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کرپردیس چلا گیا۔

34 اور جب پَھل کا مَوسم قرِیب آیا تو اُس نے اپنے نَوکروں کو باغبانوں کے پاس اپنا پَھل لینے کو بھیجا۔

35 اور باغبانوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار کِیا۔

36 پِھراُس نے اَور نَوکروں کو بھیجا جو پہلوں سے زِیادہ تھے اور اُنہوں نے اِن کے ساتھ بھی وُہی سلُوک کِیا۔

37 آخِر اُس نے اپنے بیٹے کو اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔

38 جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں کہا یِہی وارِث ہے ۔ آؤ اِسے قتل کر کے اِس کی مِیراث پر قبضہ کر لیں۔

39 اور اُسے پکڑ کر تاکِستان سے باہر نِکالا اور قتل کر دِیا۔

40 پس جب تاکِستان کا مالِک آئے گاتواُن باغبانوں کے ساتھ کیا کرے گا؟۔

41 اُنہوں نے اُس سے کہا اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرے گااورباغ کا ٹھیکہ دُوسرے باغبانوں کو دے گا جو مَوسم پر اُس کو پَھل دیں۔

42 یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا تُم نے کِتابِ مُقدّس میں کبھی نہیں پڑھاکہ

جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کِیا ۔

وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔

یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا

اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟۔

43 اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قَوم کو جو اُس کے پَھل لائے دے دی جائے گی۔

44 اور جو اِس پتّھرپر گِرے گاٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائے گالیکن جِس پر وہ گِرے گااُسے پِیس ڈالے گا۔

45 اور جب سردار کاہِنوں اورفرِیسِیوں نے اُس کی تمثِیلیں سُنِیں تو سمجھ گئے کہ ہمارے حق میں کہتا ہے۔

46 اور وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش میں تھے لیکن لوگوں سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔

متّی 22

شادی کی ضِیافت کی تمثِیل

1 اور یِسُو ع پِھر اُن سے تمثِیلوں میں کہنے لگا کہ۔

2 آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے بیٹے کی شادی کی۔

3 اور اپنے نَوکروں کو بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں کو شادی میں بُلا لائیں مگر اُنہوں نے آنا نہ چاہا۔

4 پِھر اُس نے اَور نَوکروں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں سے کہو کہ دیکھو مَیں نے ضِیافت تیّار کر لی ہے ۔ میرے بَیل اور موٹے موٹے جانور ذبح ہو چُکے ہیں اور سب کُچھ تیّار ہے ۔ شادی میں آؤ۔

5 مگر وہ بے پروائی کر کے چل دِئے ۔ کوئی اپنے کھیت کو کوئی اپنی سَوداگری کو۔

6 اور باقِیوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر بے عِزّت کِیا اور مار ڈالا۔

7 بادشاہ غضبناک ہُؤا اور اُس نے اپنا لشکر بھیج کر اُن خُونِیوں کو ہلاک کر دِیا اور اُن کاشہر جلا دِیا۔

8 تب اُس نے اپنے نَوکروں سے کہا کہ شادی کی ضِیافت تو تیّار ہے مگر بُلائے ہُوئے لائِق نہ تھے۔

9 پس راستوں کے ناکوں پر جاؤ اور جِتنے تُمہیں مِلیں شادی میں بُلا لاؤ۔

10 اور وہ نَوکر باہر راستوں پر جا کر جو اُنہیں مِلے کیا بُرے کیا بھلے سب کو جمع کر لائے اور شادی کی محفِل مِہمانوں سے بھر گئی۔

11 اور جب بادشاہ مِہمانوں کو دیکھنے کو اندر آیا تو اُس نے وہاں ایک آدمی کو دیکھا جو شادی کے لِباس میں نہ تھا۔

12 اور اُس نے اُس سے کہا مِیاں تُوشادی کی پوشاک پہنے بغَیریہاں کیونکر آگیا؟ لیکن اُس کامُنہ بند ہو گیا۔

13 اِس پر بادشاہ نے خادِموں سے کہا اُس کے ہاتھ پاؤں باندھ کرباہر اندھیرے میں ڈال دو ۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

14 کیونکہ بُلائے ہُوئے بُہت ہیں مگر برگُزِیدہ تھوڑے۔

جِزیہ دینے کے بارے میں سوال

15 اُس وقت فرِیسِیوں نے جا کر مشورَہ کِیا کہ اُسے کیوں کر باتوں میں پھنسائیں۔

16 پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں۔

17 پس ہمیں بتا ۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟۔

18 یِسُو ع نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟۔

19 جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاؤ ۔

وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔

20 اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟۔

21 اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا ۔

اس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔

22 اُنہوں نے یہ سُن کر تَعجُّب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔

مُردوں کی قِیامت کے بارے میں سوال

23 اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ۔

24 اَے اُستاد مُوسیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی سے بیاہ کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔

25 اب ہمارے درمِیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کر کے مَر گیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بِیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔

26 اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔

27 سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔

28 پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بیاہ کِیا تھا۔

29 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔

30 کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔

31 مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ۔

32 مَیں ابرہا م کا خُدا اور اِضحا ق کا خُدا اور یعقُو ب کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔

33 لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔

سب سے بڑا حُکم

34 اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہو گئے۔

35 اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔

36 اَے اُستاد تَورَیت میں کَونسا حُکم بڑا ہے؟۔

37 اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔

38 بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔

39 اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔

40 اِنہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔

مسِیحِ مَوعُود کے بارے میں سوال

41 اور جب فرِیسی جمع ہُوئے تو یِسُو ع نے اُن سے یہ پُوچھا۔

42 کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟

اُنہوں نے اُس سے کہا داؤُد کا۔

43 اُس نے اُن سے کہا پس داؤُد رُوح کی ہدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ۔

44 خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا

میری دہنی طرف بَیٹھ

جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں

کے نِیچے نہ کر دُوں؟۔

45 پس جب داؤُد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کابیٹا کیوں کر ٹھہرا؟۔

46 اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت کی۔

متّی 23

یِسُوع شرع کے عالموں اور فرِیسیوں کے خِلاف خبردار کرتا ہے

1 اُس وقت یِسُو ع نے بِھیڑ سے اور اپنے شاگِردوں سے یہ باتیں کہیں کہ۔

2 فقِیہہ اورفرِیسی مُوسیٰ کی گدّی پر بَیٹھے ہیں۔

3 پس جو کُچھ وہ تُمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو لیکن اُن کے سے کام نہ کرو کیونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہیں۔

4 وہ اَیسے بھاری بوجھ جِن کو اُٹھانا مُشکِل ہے باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھتے ہیں مگر آپ اُن کواپنی اُنگلی سے بھی ہِلانا نہیں چاہتے۔

5 وہ اپنے سب کام لوگوں کو دِکھانے کو کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنے تعوِیذ بڑے بناتے اور اپنی پوشاک کے کنارے چَوڑے رکھتے ہیں۔

6 اور ضِیافتوں میں صدرنشینی اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں۔

7 اور بازاروں میں سلام اور آدمِیوں سے ربیّ کہلانا پسند کرتے ہیں۔

8 مگر تُم ربیّ نہ کہلاؤ کیونکہ تُمہارا اُستاد ایک ہی ہے اور تُم سب بھائی ہو۔

9 اور زمِین پر کِسی کو اپنا باپ نہ کہو کیونکہ تُمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمانی ہے۔

10 اور نہ تُم ہادی کہلاؤ کیونکہ تُمہارا ہادی ایک ہی ہے یعنی مسِیح۔

11 لیکن جو تُم میں بڑا ہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔

12 اور جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جاے گااور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گاوہ بڑا کِیا جائے گا۔

یِسُوع اُن کی ریاکاری کی مذمّت کرتا ہے

13 اَے رِیاکار فقِیہو اورفرِیسیِوتُم پر افسوس! کہ آسمان کی بادشاہی لوگوں پر بند کرتے ہو کیونکہ نہ تو آپ داخِل ہوتے ہو اور نہ داخِل ہونے والوں کو داخِل ہونے دیتے ہو۔

14 (اَے رِیاکار فقِیہو اورفرِیسِیو تُم پر افسوس! کہ تُم بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہو اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہو ۔ تُمہیں زِیادہ سزا ہو گی)۔

15 اَے رِیاکار فقِیہو اورفرِیسیوتُم پر افسوس! کہ ایک مُرِید کرنے کے لِئے تَری اورخُشکی کا دَورہ کرتے ہو اور جب وہ مُرِید ہو چُکتا ہے تو اُسے اپنے سے دُونا جہنّم کا فرزند بنا دیتے ہو۔

16 اَے اندھے راہ بتانے والو تُم پر افسوس! جو کہتے ہو کہ اگر کوئی مَقدِس کی قَسم کھائے تو کُچھ بات نہیں لیکن اگر مَقدِس کے سونے کی قَسم کھائے تو اُس کا پابند ہو گا۔

17 اَے احمقو اور اندھو سونا بڑا ہے یا مَقدِس جِس نے سونے کو مُقدّس کِیا؟۔

18 اور پِھر کہتے ہو کہ اگر کوئی قُربان گاہ کی قَسم کھائے تو کُچھ بات نہیں لیکن جو نذر اُس پر چڑھی ہو اگر اُس کی قَسم کھائے تو اُس کاپابند ہو گا۔

19 اَے اندھو نذربڑی ہے یا قُربان گاہ جو نذر کو مُقدّس کرتی ہے؟۔

20 پس جو قُربان گاہ کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُن سب چِیزوں کی جو اُس پر ہیں قَسم کھاتا ہے۔

21 اور جو مَقدِس کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُس کے رہنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔

22 اور جو آسمان کی قَسم کھاتا ہے وہ خُدا کے تخت کی اوراُس پر بَیٹھنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔

23 اَے رِیاکار فقِیہو اورفرِیسِیوتُم پر افسوس! کہ پودِینہ اور سَونف اور زِیرہ پر تو دَہ یکی دیتے ہو پر تُم نے شرِیعت کی زِیادہ بھاری باتوں یعنی اِنصاف اور رحم اور اِیمان کو چھوڑ دِیا ہے ۔ لازِم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔

24 اَے اندھے راہ بتانے والو جو مچّھر کو تو چھانتے ہو اور اُونٹ کو نِگل جاتے ہو۔

25 اَے رِیاکار فقِیہو اورفرِیسِیوتُم پر افسوس! کہ پِیالے اور رکابی کو اُوپر سے صاف کرتے ہو مگر وہ اندر لُوٹ اور ناپرہیزگاری سے بھرے ہیں۔

26 اَے اندھے فرِیسی ! پہلے پِیالے اور رکابی کو اندر سے صاف کر تاکہ اُوپر سے بھی صاف ہو جائیں۔

27 اَے رِیاکار فقِیہو اورفرِیسیو تُم پرا فسوس! کہ تُم سفیدی پِھری ہُوئی قبروں کی مانِند ہو جو اُوپر سے تو خُوبصُورت دِکھائی دیتی ہیں مگر اندر مُردوں کی ہڈِّیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔

28 اِسی طرح تُم بھی ظاہِر میں تو لوگوں کو راستباز دِکھائی دیتے ہو مگر باطِن میں رِیاکاری اور بے دِینی سے بھرے ہو۔

یِسُوع اُن کی سزاکی پیشینگوئی کر تا ہے

29 اَے رِیاکار فقِیہو اورفرِیسِیوتُم پر افسوس! کہ نبِیوں کی قبریں بناتے اور راستبازوں کے مقبرے آراستہ کرتے ہو۔

30 اور کہتے ہو کہ اگر ہم اپنے باپ دادا کے زمانہ میں ہوتے تو نبِیوں کے خُون میں اُن کے شرِیک نہ ہوتے۔

31 اِس طرح تُم اپنی نِسبت گواہی دیتے ہو کہ تُم نبِیوں کے قاتِلوں کے فرزند ہو۔

32 غرض اپنے باپ دادا کا پَیمانہ بھر دو۔

33 اَے سانپو! اَے افعی کے بچّو! تُم جہنّم کی سزا سے کیوں کر بچو گے؟۔

34 اِس لِئے دیکھو مَیں نبِیوں اور داناؤں اور فقِیہوں کو تُمہارے پاس بھیجتا ہُوں۔ اُن میں سے تُم بعض کو قتل اور مصلُوب کرو گے اور بعض کو اپنے عِبادت خانوں میں کوڑے مارو گے اور شہر بشہر ستاتے پِھرو گے۔

35 تاکہ سب راستبازوں کا خُون جو زمِین پر بہایا گیا تُم پر آئے ۔ راست باز ہابِل کے خُون سے لے کر برکیا ہ کے بیٹے زکرِیا ہ کے خُون تک جِسے تُم نے مَقدِس اور قُربان گاہ کے درمِیان قتل کِیا۔

36 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہ سب کُچھ اِس زمانہ کے لوگوں پر آئے گا۔

یروشلِیم کے لِئے یِسُوع کی مُحبّت

37 اَے یرُوشلیم ! اَے یرُوشلیم ! تُو جو نبِیوں کو قتل کرتا اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اُن کو سنگسار کرتا ہے! کِتنی بار مَیں نے چاہا کہ جِس طرح مُرغی اپنے بچّوں کو پروں تلے جمع کر لیتی ہے اُسی طرح مَیں بھی تیرے لڑکوں کو جمع کر لُوں مگر تُم نے نہ چاہا!۔

38 دیکھو تُمہارا گھر تُمہارے لِئے وِیران چھوڑا جاتا ہے۔

39 کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اب سے مُجھے پِھر ہرگِز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔

متّی 24

یِسُوع یروشلِیم کی بربادی کی بات کرتاہے

1 اور یِسُو ع ہَیکل سے نِکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہَیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔

2 اُس نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہیں دیکھتے؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کِسی پتّھرپر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔

مُصِیبتیں اورایذائیں

3 اور جب وہ زَیتُو ن کے پہاڑ پر بَیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آ کر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا نِشان کیا ہو گا؟۔

4 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کر دے۔

5 کیونکہ بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے مَیں مسِیح ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔

6 اور تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہ سُنو گے ۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہو گا۔

7 کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بَھونچال آئیں گے۔

8 لیکن یہ سب باتیں مُصِیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔

9 اُس وقت لوگ تُم کو اِیذا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قَومیں تُم سے عداوت رکھّیں گی۔

10 اور اُس وقت بُہتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دُوسرے سے عداوت رکھّیں گے۔

11 اور بُہت سے جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔

12 اور بے دِینی کے بڑھ جانے سے بُہتیروں کی مُحبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔

13 مگر جو آخِر تک برداشت کرے گاوہ نجات پائے گا۔

14 اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قَوموں کے لِئے گواہی ہو ۔ تب خاتِمہ ہو گا۔

اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز

15 پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو جِس کا ذِکر دانی ایل نبی کی معرفت ہُؤا ۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُؤا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔

16 تو جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔

17 جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اُترے۔

18 اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔

19 مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں!۔

20 پس دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں میں یا سبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔

21 کیونکہ اُس وقت اَیسی بڑی مُصِیبت ہو گی کہ دُنیا کے شُرُوع سے نہ اب تک ہُوئی نہ کبھی ہو گی۔

22 اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا ۔ مگر برگُزِیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔

23 اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

24 کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور اَیسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کر لیں۔

25 دیکھو مَیں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔

26 پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھرِیوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

27 کیونکہ جَیسے بِجلی پُورب سے کَوند کر پچّھم تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔

28 جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ جمع ہو جائیں گے۔

اِبنِ آدم کی آمد

29 اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گااور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گااور ستارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہلائی جائیں گی۔

30 اور اُس وقت اِبنِ آدم کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قَومیں چھاتی پِیٹیں گی اور اِبنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔

31 اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجے گا اور وہ اُس کے برگُزِیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کنارے سے اُس کنارے تک جمع کریں گے۔

انجِیر کے درخت سے سبق

32 اب انجِیرکے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو ۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔

33 اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔

34 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔

35 آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔

اُس دِن اور گھڑی کو کوئی نہیں جانتا

36 لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا ۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر صِرف باپ۔

37 جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا وَیسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہو گا۔

38 کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُو ح کشتی میں داخِل ہُؤا۔

39 اور جب تک طُوفان آکر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔

40 اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔

41 دو عَورتیں چکّی پِیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔

42 پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس دِن آئے گا۔

43 لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کے کَون سے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔

44 اِس لِئے تُم بھی تیّار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہو گا اِبنِ آدم آ جائے گا۔

دِیانتدار یا بددیانت نَوکر

45 پس وہ دِیانتدار اور عقلمند نَوکر کَون سا ہے جِسے مالِک نے اپنے نَوکر چاکروں پر مُقرّر کِیا تاکہ وقت پر اُن کوکھانا دے؟۔

46 مُبارک ہے وہ نَوکر جِسے اُس کا مالِک آ کر اَیسا ہی کرتے پائے۔

47 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کر دے گا۔

48 لیکن اگر وہ خراب نَوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے مالِک کے آنے میں دیر ہے۔

49 اپنے ہم خِدمتوں کو مارنا شُرُوع کرے اور شرابِیوں کے ساتھ کھائے پِئے۔

50 تو اُس نَوکر کا مالِک اَیسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور اَیسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ مَوجُود ہو گا۔

51 اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کورِیاکاروں میں شامِل کرے گا ۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

متّی 25

دَس کُنواریوں کی تمثِیل

1 اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کُنوارِیوں کی مانِند ہو گی جو اپنی مشعلیں لے کر دُلہا کے اِستِقبال کو نِکلِیں۔

2 اُن میں پانچ بیوُقُوف اور پانچ عقلمند تِھیں۔

3 جو بیوُقُوف تِھیں اُنہوں نے اپنی مشعلیں تو لے لِیں مگر تیل اپنے ساتھ نہ لِیا۔

4 مگر عقلمندوں نے اپنی مشعلوں کے ساتھ اپنی کُپِّیوں میں تیل بھی لے لِیا۔

5 اور جب دُلہا نے دیر لگائی تو سب اُونگھنے لگِیں اور سو گئِیں۔

6 آدھی رات کو دُھوم مچی کہ دیکھو دُلہا آ گیا! اُس کے اِستقبال کو نِکلو۔

7 اُس وقت وہ سب کُنوارِیاں اُٹھ کر اپنی اپنی مشعل دُرُست کرنے لگِیں۔

8 اور بیوُقُوفوں نے عقلمندوں سے کہا کہ اپنے تیل میں سے کُچھ ہم کو بھی دے دو کیونکہ ہماری مشعلیں بُجھی جاتی ہیں۔

9 عقلمندوں نے جواب دِیا کہ شاید ہمارے تُمہارے دونوں کے لِئے کافی نہ ہو ۔ بِہتر یہ کہ بیچنے والوں کے پاس جا کر اپنے واسطے مول لے لو۔

10 جب وہ مول لینے جا رہی تِھیں تو دُلہا آ پُہنچا اور جو تیّار تِھیں وہ اُس کے ساتھ شادی کے جشن میں اندر چلی گئِیں اور دروازہ بند ہو گیا۔

11 پِھر وہ باقی کُنوارِیاں بھی آئِیں اور کہنے لگِیں اَے خُداوند! اَے خُداوند! ہمارے لِئے دروازہ کھول دے۔

12 اُس نے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مَیں تُم کو نہیں جانتا۔

13 پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہ اُس دِن کو جانتے ہو نہ اُس گھڑی کو۔

تِین نَوکروں یاتوڑوں کی تمثِیل

14 کیونکہ یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جِس نے پردیس جاتے وقت اپنے گھر کے نَوکروں کو بُلا کر اپنا مال اُن کے سپُرد کِیا۔

15 اور ایک کو پانچ توڑے دِئے ۔ دُوسرے کو دو اور تِیسرے کو ایک یعنی ہر ایک کو اُس کی لِیاقت کے مُطابِق دِیا اور پردیس چلا گیا۔

16 جِس کو پانچ توڑے مِلے تھے اُس نے فوراً جا کر اُن سے لین دین کِیا اور پانچ توڑے اَور پَیدا کر لِئے۔

17 اِسی طرح جِسے دو مِلے تھے اُس نے بھی دو اَور کمائے۔

18 مگر جِس کو ایک مِلا تھا اُس نے جا کر زمِین کھودی اور اپنے مالِک کا رُوپیَہ چُھپا دِیا۔

19 بڑی مُدّت کے بعد اُن نَوکروں کا مالِک آیا اور اُن سے حِساب لینے لگا۔

20 جِس کو پانچ توڑے مِلے تھے وہ پانچ توڑے اَور لے کر آیا اور کہا اَے خُداوند! تُو نے پانچ توڑے مُجھے سپُرد کِئے تھے ۔ دیکھ مَیں نے پانچ توڑے اَور کمائے۔

21 اُس کے مالِک نے اُس سے کہا اَے اچّھے اور دِیانتدار نَوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانتدار رہا ۔ مَیں تُجھے بُہت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا ۔ اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔

22 اور جِس کو دو توڑے مِلے تھے اُس نے بھی پاس آ کر کہا اَے خُداوند تُو نے دو توڑے مُجھے سپُرد کِئے تھے ۔ دیکھ مَیں نے دو توڑے اَور کمائے۔

23 اُس کے مالِک نے اُس سے کہا اَے اچّھے اور دِیانتدار نَوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانتدار رہا ۔ مَیں تُجھے بُہت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا ۔ اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔

24 اور جِس کو ایک توڑا مِلا تھا وہ بھی پاس آکر کہنے لگا اَے خُداوند مَیں تُجھے جانتا تھا کہ تُو سخت آدمی ہے اور جہاں نہیں بویا وہاں سے کاٹتا ہے اور جہاں نہیں بکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہے۔

25 پس مَیں ڈرا اور جا کر تیرا توڑا زمِین میں چُھپا دِیا ۔ دیکھ جو تیرا ہے وہ مَوجُود ہے۔

26 اُس کے مالِک نے جواب میں اُس سے کہا اَے شرِیر اور سُست نَوکر! تُو جانتا تھا کہ جہاں مَیں نے نہیں بویا وہاں سے کاٹتا ہُوں اور جہاں مَیں نے نہیں بکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہُوں۔

27 پس تُجھے لازِم تھا کہ میرا رُوپیَہ ساہُوکاروں کو دیتا تو مَیں آکر اپنا مال سُود سمیت لیتا۔

28 پس اِس سے وہ توڑا لے لو اور جِس کے پاس دس توڑے ہیں اُسے دے دو۔

29 کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زِیادہ ہو جائے گا مگر جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔

30 اور اِس نِکمّے نَوکر کو باہر اندھیرے میں ڈال دو ۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

آخِری عدالت

31 جب اِبنِ آدم اپنے جلال میں آئے گااور سب فرِشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھے گا۔

32 اور سب قَومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی اور وہ ایک کو دُوسرے سے جُدا کرے گا جَیسے چرواہا بھیڑوں کو بکرِیوں سے جُدا کرتا ہے۔

33 اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکرِیوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔

34 اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ میرے باپ کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بِنایِ عالَم سے تُمہارے لِئے تیّار کی گئی ہے اُسے مِیراث میں لو۔

35 کیونکہ مَیں بُھوکا تھا ۔ تُم نے مُجھے کھانا کِھلایا ۔ مَیں پِیاسا تھا ۔ تُم نے مُجھے پانی پِلایا ۔ مَیں پردیسی تھا۔ تُم نے مُجھے اپنے گھر میں اُتارا۔

36 ننگا تھا ۔ تُم نے مُجھے کپڑا پہنایا ۔ بِیمار تھا ۔ تُم نے میری خبر لی ۔ قَید میں تھا ۔ تُم میرے پاس آئے۔

37 تب راستباز جواب میں اُس سے کہیں گے اَے خُداوند! ہم نے کب تُجھے بُھوکا دیکھ کر کھانا کِھلایا یا پِیاسا دیکھ کر پانی پِلایا؟۔

38 ہم نے کب تُجھے پردیسی دیکھ کر گھر میں اُتارا؟ یا ننگا دیکھ کر کپڑا پہنایا؟۔

39 ہم کب تُجھے بِیمار یا قَید میں دیکھ کر تیرے پاس آئے؟۔

40 بادشاہ جواب میں اُن سے کہے گا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تُم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائِیوں میں سے کِسی ایک کے ساتھ یہ سُلُوک کِیا تو میرے ہی ساتھ کِیا۔

41 پِھر وہ بائیں طرف والوں سے کہے گا اَے ملعُونو میرے سامنے سے اُس ہمیشہ کی آگ میں چلے جاؤ جو اِبلِیس اور اُس کے فرِشتوں کے لِئے تیّار کی گئی ہے۔

42 کیونکہ مَیں بُھوکا تھا ۔ تُم نے مُجھے کھانا نہ کِھلایا ۔ پِیاسا تھا ۔ تُم نے مُجھے پانی نہ پِلایا۔

43 پردیسی تھا تُم نے مُجھے گھر میں نہ اُتارا ۔ ننگا تھا ۔ تُم نے مُجھے کپڑا نہ پہنایا ۔ بِیمار اور قَید میں تھا ۔ تُم نے میری خبر نہ لی۔

44 تب وہ بھی جواب میں کہیں گے اَے خُداوند! ہم نے کب تُجھے بُھوکا یا پِیاسا یا پردیسی یا ننگا یا بِیمار یا قَید میں دیکھ کر تیری خِدمت نہ کی؟۔

45 اُس وقت وہ اُن سے جواب میں کہے گا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تُم نے اِن سب سے چھوٹوں میں سے کِسی کے ساتھ یہ سلُوک نہ کِیاتو میرے ساتھ نہ کِیا۔

46 اور یہ ہمیشہ کی سزا پائیں گے مگر راستباز ہمیشہ کی زِندگی۔

متّی 26

یِسُوع کے خِلاف ساز باز

1 اور جب یِسُو ع یہ سب باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔

2 تُم جانتے ہو کہ دو دِن کے بعد عِیدِ فسح ہو گی اور اِبنِ آدم مصلُوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔

3 اُس وقت سردار کاہِن اور قَوم کے بُزُرگ کائِفا نام سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے۔

4 اور مشورَہ کِیا کہ یِسُوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔

5 مگر کہتے تھے کہ عِید میں نہیں ۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔

بَیت عَنیا ہ میں یِسُوع پر عطر ڈالاجاتا ہے

6 اور جب یِسُو ع بَیت عَنِیا ہ میں شِمعُو ن کوڑھی کے گھر میں تھا۔

7 تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سرپر ڈالا۔

8 شاگِرد یہ دیکھ کر خفا ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟۔

9 یہ تو بڑے داموں کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا۔

10 یِسُو ع نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔

11 کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تمہارے پاس ہیں لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔

12 اور اِس نے تو میرے دفن کی تیّاری کے لئے یہ عِطر میرے بدن پر ڈالا۔

13 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خُوشخبری کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔

یہُوداہ یِسُوع کو دھوکے سے پکڑوانے پر اِتفاق کرتا ہے

14 اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُودا ہ اسکریُوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جا کر کہا کہ۔

15 اگر مَیں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپَے تول کر دے دِئے۔

16 اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کا موقع ڈُھونڈنے لگا۔

یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھاتا ہے

17 اور عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُو ع کے پاس آ کر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟۔

18 اُس نے کہا شہرمیں فلاں شخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے ۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔

19 اور جَیسا یِسُو ع نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔

20 جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔

21 اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔

22 وہ بُہت ہی دِلگِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟۔

23 اُس نے جواب میں کہا جِس نے میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔

24 اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔

25 اُس کے پکڑوانے والے یہُودا ہ نے جواب میں کہا اَے ربیّ کیا مَیں ہُوں؟

اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔

عشائِ ربّانی

26 جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُو ع نے روٹی لی اور برکت دے کرتوڑی اور شاگِردوں کو دے کرکہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔

27 پِھرپِیالہ لے کر شُکرکِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔

28 کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔

29 مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔

30 پِھروہ گِیت گا کر باہر زَیتُو ن کے پہاڑ پر گئے۔

یِسُوع پیشینگوئی کرتا ہے کہ پطرس میرا اِنکار کرے گا

31 اُس وقت یِسُو ع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔

32 لیکن مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔

33 پطر س نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاؤں گا۔

34 یِسُو ع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔

35 پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا

اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔

یِسُوع گتسِمنی باغ میں دُعا مانگتا ہے

36 اُس وقت یِسُو ع اُن کے ساتھ گتسِمنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بَیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جا کر دُعا کرُوں۔

37 اور پطر س اور زبد ی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بیقرار ہونے لگا۔

38 اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے ۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے ۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔

39 پِھرذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہو سکے تو یہ پِیالہ مُجھ سے ٹل جائے ۔ تَو بھی نہ جَیسا مَیں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے وَیسا ہی ہو۔

40 پِھر شاگِردوں کے پاس آکر اُن کو سوتے پایا اور پطر س سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟۔

41 جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو ۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔

42 پِھر دوبارہ اُس نے جا کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر یہ میرے پِئے بغَیر نہیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔

43 اور آ کر اُنہیں پِھر سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں۔

44 اور اُن کو چھوڑ کر پِھر چلا گیا اور پِھر وُہی بات کہہ کر تِیسری بار دُعا کی۔

45 تب شاگِردوں کے پاس آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو ۔ دیکھو وقت آ پُہنچا ہے اور اِبنِ آدم گُنہگاروں کے حوالہ کِیا جاتا ہے۔

46 اُٹھو چلیں ۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔

یِسُوع کی گرفتاری

47 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُودا ہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔

48 اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کویہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے ۔ اُسے پکڑ لینا۔

49 اور فوراً اُس نے یِسُو ع کے پاس آ کر کہا اَے ربیّ سلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔

50 یِسُو ع نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کر لے ۔

اِس پر اُنہوں نے پاس آ کر یِسُو ع پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔

51 اور دیکھو یِسُو ع کے ساتِھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔

52 یِسُوع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو مِیان میں کر لے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔

53 کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کر سکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زِیادہ میرے پاس ابھی مَوجُود کر دے گا؟۔

54 مگر وہ نوِشتے کہ یُونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہوں گے؟۔

55 اُسی وقت یِسُو ع نے بِھیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کرمُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ مَیں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔

56 مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں

اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔

صدر عدالت کے سامنے یِسُوع کی پیشی

57 اور یِسُو ع کے پکڑنے والے اُس کو کائِفا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہہ اور بُزُرگ جمع ہو گئے تھے۔

58 اور پطر س دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جا کر پِیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔

59 اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والے یِسُو ع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جُھوٹی گواہی ڈُھونڈنے لگے۔

60 مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے ۔ لیکن آخِر کار دو گواہوں نے آ کر کہا کہ۔

61 اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔

62 اور سردار کاہِن نے کھڑے ہو کر اُس سے کہا تُو جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟۔

63 مگر یِسُو ع خاموش ہی رہا ۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔

64 یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔

65 اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفربکا ہے ۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا ہے ۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟۔

66 اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔

67 اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔

68 اَے مسِیح ہمیں نُبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟۔

پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے

69 اور پطر س باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُو ع گلِیلی کے ساتھ تھا۔

70 اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔

71 اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُو ع ناصری کے ساتھ تھا۔

72 اُس نے قَسم کھا کر پِھراِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔

73 تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آکر کہا بیشک تُو بھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔

74 اِس پر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا

اور فی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔

75 پطر س کو یِسُو ع کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گااور وہ باہر جا کر زار زار رویا۔

متّی 27

یِسُوع کی پِیلاطُس کے سامنے پیشی

1 جب صُبح ہُوئی تو سب سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُو ع کے خِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔

2 اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پِیلا طُس حاکِم کے حوالہ کِیا۔

یہُوداہ کی مَوت

3 جب اُس کے پکڑوانے والے یہُودا ہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپَے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپس لا کر کہا۔

4 مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قُصُور کو قتل کے لِئے پکڑوایا

اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان۔

5 اور وہ رُوپَیوں کو مَقدِس میں پَھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی۔

6 سردار کاہِنوں نے رُوپَے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہیں کیونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔

7 پس اُنہوں نے مشورَہ کر کے اُن رُوپَیوں سے کُمہار کا کھیت پردیسِیوں کے دفن کرنے کے لِئے خرِیدا۔

8 اِس سبب سے وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔

9 اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یِرمیا ہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِس کی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپَے لے لِئے ۔(اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔

10 اور اُن کوکُمہار کے کھیت کے لِئے دِیا جَیسا خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا۔

پِیلاطُس یِسُوع سے تفتیش کرتا ہے

11 یِسُو ع حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکِم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟

یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔

12 اور جب سردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔

13 اِس پر پِیلا طُس نے اُس سے کہا کیا تُو نہیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟۔

14 اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا ۔ یہاں تک کہ حاکِم نے بُہت تَعجُّب کِیا۔

یِسُوع کو سزائے مَوت سُنائی جاتی ہے

15 اور حاکِم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔

16 اُس وقت برا بّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔

17 پس جب وہ اِکٹّھے ہُوئے تو پِیلا طُس نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟برا بّا کو یا یِسُو ع کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟۔

18 کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ اُنہوں نے اِس کو حسد سے پکڑوایا ہے۔

19 اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بُہت دُکھ اُٹھایا ہے۔

20 لیکن سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برا بّا کو مانگ لیں اور یِسُو ع کو ہلاک کرائیں۔

21 حاکِم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟

اُنہوں نے کہا برا بّا کو۔

22 پِیلا طُس نے اُن سے کہا پِھریِسُو ع کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟

سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔

23 اُس نے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے ؟

مگر وہ اَور بھی چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔

24 جب پِیلا طُس نے دیکھا کہ کُچھ بَن نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کرلوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا مَیں اِس راستباز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔

25 سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گردن پر!۔

26 اِس پر اُس نے برا بّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُو ع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔

سپاہی یِسُوع کو ٹھٹّھو ں میں اُڑاتے ہیں

27 اِس پر حاکِم کے سِپاہِیوں نے یِسُو ع کو قلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔

28 اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔

29 اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!۔

30 اور اُس پر تُھوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔

31 اور جب اُس کاٹھٹّھا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پِھراُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔

یِسُوع کو مصلُوب کِیا جاتا ہے

32 جب باہر آئے تو اُنہوں نے شمعُو ن نام ایک کُرینی آدمی کو پا کر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔

33 اور اُس جگہ جو گُلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پُہنچ کر۔

34 پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔

35 اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔

36 اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نِگہبانی کرنے لگے۔

37 اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُو ع ہے۔

38 اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے ۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔

39 اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کولَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے۔

40 اَے مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بچا ۔ اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔

41 اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھٹّھے سے کہتے تھے۔

42 اِس نے اَوروں کو بچایا ۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا ۔ یہ تو اِسرا ئیل کا بادشاہ ہے ۔ اب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔

43 اِس نے خُدا پر بھروسا کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چُھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں۔

44 اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔

یِسُوع کی مَوت

45 اور دوپہر سے لے کرتِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اندھیرا چھایا رہا۔

46 اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُو ع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟۔

47 جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُن کر کہا یہ ایلیّاہ کو پُکارتا ہے۔

48 اور فوراً اُن میں سے ایک شخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔

49 مگر باقِیوں نے کہا ٹھہر جاؤ ۔ دیکھیں تو ایلیّاہ اُسے بچانے آتا ہے یا نہیں۔

50 یِسُو ع نے پِھر بڑی آواز سے چِلاّ کر جان دے دی۔

51 اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئِیں۔

52 اور قبریں کُھل گئِیں اور بُہت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔

53 اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں سے نِکل کر مُقدّس شہر میں گئے اور بُہتوں کو دِکھائی دِئے۔

54 پس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُو ع کی نِگہبانی کرتے تھے بَھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بُہت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا۔

55 اور وہاں بُہت سی عَورتیں جو گلِیل سے یِسُو ع کی خِدمت کرتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تِھیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں۔

56 اُن میں مریم مگدلِینی تھی اور یعقو ب اور یوسیس کی ماں مریم اور زبد ی کے بیٹوں کی ماں۔

یِسُوع کی تَدفِین

57 جب شام ہُوئی تو یُوسُف نام ارِمَتِیا ہ کا ایک دَولتمند آدمی آیا جو خُود بھی یِسُو ع کا شاگِرد تھا۔

58 اُس نے پِیلا طُس کے پاس جا کر یِسُو ع کی لاش مانگی اور پِیلا طُس نے دے دینے کا حُکم دِیا۔

59 اور یُوسُف نے لاش کو لے کر صاف مہِین چادر میں لپیٹا۔

60 اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کُھدوائی تھی رکھّا ۔پِھر وہ ایک بڑا پتّھر قبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔

61 اور مریم مگدلِینی اور دُوسری مریم وہاں قبر کے سامنے بَیٹھی تِھیں۔

قبر پر پہرہ

62 دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سردار کاہِنوں اورفرِیسیِوں نے پِیلا طُس کے پاس جمع ہو کر کہا۔

63 خُداوند! ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تِین دِن کے بعد جی اُٹُھوں گا۔

64 پس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قبر کی نِگہبانی کی جائے ۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔

65 پِیلا طُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں ۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہو سکے اُس کی نِگہبانی کرو۔

66 پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتّھرپر مُہرکر کے قبر کی نِگہبانی کی۔