متّی 8

یِسُوع ایک آدمی کو شِفا دیتا ہے

1 جب وہ اُس پہاڑ سے اُترا تو بُہت سی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہولی۔

2 اور دیکھو ایک کوڑھی نے پاس آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند اگر تُو چاہے تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔

3 اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے چُھؤا اور کہا مَیں چاہتا ہُوں تُو پاک صاف ہو جا ۔ وہ فوراً کوڑھ سے پاک صاف ہو گیا۔

4 یِسُو ع نے اُس سے کہا خبردار کِسی سے نہ کہنا بلکہ جا کر اپنے تئِیں کاہِن کو دِکھا اور جو نذر مُوسیٰ نے مُقرّر کی ہے اُسے گُذران تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔

یِسُوع ایک رُومی صُوبہ دارکے نَوکر کو شِفا دیتا ہے

5 اور جب وہ کفرنحو م میں داخِل ہُؤا تو ایک صُوبہ دار اُس کے پاس آیا اور اُس کی مِنّت کر کے کہا۔

6 اَے خُداوند میرا خادِم فالِج کا مارا گھر میں پڑا ہے اور نِہایت تکلِیف میں ہے۔

7 اُس نے اُس سے کہا مَیں آ کر اُس کوشِفا دُوں گا۔

8 صُوبہ دار نے جواب میں کہا اَے خُداوند مَیں اِس لائِق نہیں کہ تُو میری چھت کے نِیچے آئے بلکہ صِرف زُبان سے کہہ دے تو میرا خادِم شِفا پا جائے گا۔

9 کیونکہ مَیں بھی دُوسرے کے اِختیار میں ہُوں اور سِپاہی میرے ماتحت ہیں اور جب ایک سے کہتا ہُوں کہ جا تو وہ جاتا ہے اور دُوسرے سے کہ آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نَوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔

10 یِسُو ع نے یہ سُن کر تعجُّب کِیا اور پِیچھے آنے والوں سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مَیں نے اِسرائیل میں بھی اَیسا اِیمان نہیں پایا۔

11 اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بُہتیرے پُورب اور پچّھم سے آ کر ابرہا م اور اِضحا ق اور یعقُو ب کے ساتھ آسمان کی بادشاہی کی ضِیافت میں شرِیک ہوں گے۔

12 مگر بادشاہی کے بیٹے باہر اندھیرے میں ڈالے جائیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

13 اور یِسُوع نے صُوبہ دار سے کہا جا جَیسا تُو نے اِعتقاد کِیا تیرے لِئے وَیسا ہی ہو

اور اُسی گھڑی خادِم نے شِفا پائی۔

یِسُوع بُہت لوگوں کو شِفا دیتا ہے

14 اور یِسُو ع نے پطرس کے گھر میں آ کر اُس کی ساس کو تپ میں پڑی دیکھا۔

15 اُس نے اُس کا ہاتھ چُھؤا اور تپ اُس پر سے اُتر گئی اور وہ اُٹھ کھڑی ہُوئی اور اُس کی خِدمت کرنے لگی۔

16 جب شام ہُوئی تو اُس کے پاس بُہت سے لوگوں کو لائے جِن میں بدرُوحیں تِھیں ۔ اُس نے رُوحوں کو زُبان ہی سے کہہ کر نِکال دِیا اور سب بِیماروں کو اچّھا کر دِیا۔

17 تاکہ جو یسعیا ہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ اُس نے آپ ہماری کمزورِیاں لے لِیں اور بِیمارِیاں اُٹھا لِیں۔

یِسُوع کی پَیروی کرنے کے خواہشمند افراد

18 جب یِسُو ع نے اپنے گِرد بُہت سی بِھیڑ دیکھی تو پار چلنے کا حُکم دِیا۔

19 اور ایک فقِیہہ نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد جہاں کہِیں تُو جائے گامَیں تیرے پِیچھے چلُوں گا۔

20 یِسُو ع نے اُس سے کہا کہ لومڑِیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرِندوں کے گھونسلے مگر اِبنِ آدم کے لِئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔

21 ایک اَور شاگِرد نے اُس سے کہا اَے خُداوند مُجھے اِجازت دے کہ پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کرُوں۔

22 یِسُوع نے اُس سے کہا تُو میرے پِیچھے چل اور مُردوں کو اپنے مُردے دفن کرنے دے۔

یِسُوع طوفان کو تھما دیتا ہے

23 جب وہ کشتی پر چڑھا تو اُس کے شاگِرد اُس کے ساتھ ہو لِئے۔

24 اور دیکھو جِھیل میں اَیسا بڑا طُوفان آیا کہ کشتی لہروں میں چُھپ گئی مگر وہ سوتا تھا۔

25 اُنہوں نے پاس آ کر اُسے جگایا اور کہا اَے خُداوند ہمیں بچا ! ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں۔

26 اُس نے اُن سے کہا اَے کم اِعتقادو ! ڈرتے کیوں ہو؟ تب اُس نے اُٹھ کر ہوا اور پانی کو ڈانٹا اور بڑا امَن ہو گیا۔

27 اور لوگ تعجُّب کر کے کہنے لگے یہ کِس طرح کا آدمی ہے کہ ہوا اور پانی بھی اِس کا حُکم مانتے ہیں؟۔

یِسُوع دو بدرُوح گرفتہ آدمِیوں کو شِفا دیتا ہے

28 جب وہ اُس پار گدرِینِیو ں کے مُلک میں پُہنچا تو دو آدمی جِن میں بدرُوحیں تِھیں قبروں سے نِکل کر اُس سے مِلے ۔ وہ اَیسے تُند مِزاج تھے کہ کوئی اُس راستہ سے گُذر نہیں سکتا تھا۔

29 اور دیکھو اُنہوں نے چِلاّ کر کہا اَے خُدا کے بیٹے ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کیا تُو اِس لِئے یہاں آیا ہے کہ وقت سے پہلے ہمیں عذاب میں ڈالے؟۔

30 اُن سے کُچھ دُور بُہت سے سُورٔوں کا غول چر رہا تھا۔

31 پس بدرُوحوں نے اُس کی مِنّت کر کے کہا کہ اگر تُو ہم کو نِکالتا ہے تو ہمیں سُورٔوں کے غول میں بھیج دے۔

32 اُس نے اُن سے کہا جاؤ ۔ وہ نِکل کر سُورٔوں کے اندرچلی گئِیں اور دیکھو سارا غول کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور پانی میں ڈُوب مَرا۔

33 اور چرانے والے بھاگے اور شہر میں جا کر سب ماجرا اور اُن کا احوال جِن میں بدرُوحیں تِھیں بیان کِیا۔

34 اور دیکھو سارا شہر یِسُوع سے مِلنے کو نِکلا اور اُسے دیکھ کر مِنّت کی کہ ہماری سرحدّوں سے باہر چلا جا۔

متّی 9

یِسُوع ایک مفلُوج کو شِفا دیتا ہے

1 پِھر وہ کشتی پر چڑھ کر پار گیا اور اپنے شہر میں آیا۔

2 اور دیکھو لوگ ایک مفلُوج کو چارپائی پر پڑا ہُؤا اُس کے پاس لائے ۔ یِسُو ع نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا خاطِر جمع رکھ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے۔

3 اور دیکھو بعض فقِیہوں نے اپنے دِل میں کہا یہ کُفر بکتا ہے۔

4 یِسُو ع نے اُن کے خیال معلُوم کر کے کہا کہ تُم کیوں اپنے دِلوں میں بُرے خیال لاتے ہو؟۔

5 آسان کیا ہے ۔ یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور چل پِھر؟۔

6 لیکن اِس لِئے کہ تُم جان لو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے مفلُوج سے کہا) اُٹھ ۔ اپنی چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔

7 وہ اُٹھ کر اپنے گھر چلا گیا۔

8 لوگ یہ دیکھ کر ڈر گئے اور خُدا کی تمجِید کرنے لگے جِس نے آدمِیوں کو اَیسا اِختیار بخشا۔

یِسُوع متّی کو بُلاتا ہے

9 یِسُو ع نے وہاں سے آگے بڑھ کر متّی نام ایک شخص کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہو لے ۔

وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔

10 اور جب وہ گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار آکر یِسُو ع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے۔

11 فرِیسِیوں نے یہ دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا تُمہارا اُستاد محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟۔

12 اُس نے یہ سُن کر کہا کہ تندرُستوں کو طبِیب درکار نہیں بلکہ بِیماروں کو۔

13 مگر تُم جا کر اِس کے معنی دریافت کرو کہ میں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں کیونکہ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں۔

روزہ کے بارے میں سوال

14 اُس وقت یُوحنّا کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہاکیا سبب ہے کہ ہم اور فریسی تو اکثر روزہ رکھتے ہیں اور تیرے شاگِرد روزہ نہیں رکھتے؟۔

15 یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے ماتم کر سکتے ہیں؟ مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔

16 کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک میں کوئی نہیں لگاتا کیونکہ وہ پَیوند پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لیتا ہے اور وہ زِیادہ پھٹ جاتی ہے۔

17 اور نئی مَے پُرانی مَشکوں میں نہیں بھرتے ورنہ مَشکیں پھٹ جاتی ہیں اور مَے بہ جاتی ہے اور مَشکیں برباد ہو جاتی ہیں بلکہ نئی مَے نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں اور وہ دونوں بچی رہتی ہیں۔ ایک سردار کی بیٹی اور وہ عَورت جِس نے یِسُوع کی پوشاک چُھوئی(مرقس ۵‏:۲۱‏-۴۳؛لُوقا ۸‏:۴۰‏-۵۶)

18 وہ اُن سے یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک سردار نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا میری بیٹی ابھی مَری ہے لیکن تُو چل کر اپنا ہاتھ اُس پر رکھ تو وہ زِندہ ہو جائے گی۔

19 یِسُو ع اُٹھ کر اپنے شاگِردوں سمیت اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔

20 اور دیکھو ایک عَورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا اُس کے پِیچھے آ کر اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھؤا۔

21 کیونکہ وہ اپنے جی میں کہتی تھی کہ اگر صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لُوں گی تو اچّھی ہو جاؤں گی۔

22 یِسُو ع نے پِھر کر اُسے دیکھا اور کہا بیٹی خاطِر جمع رکھ۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا ۔ پس وہ عَورت اُسی گھڑی اچّھی ہو گئی۔

23 اور جب یِسُو ع سردار کے گھر میں آیا اور بانسلی بجانے والوں کو اور بِھیڑ کو غُل مچاتے دیکھا۔

24 تو کہا ہٹ جاؤ کیونکہ لڑکی مَری نہیں بلکہ سوتی ہے ۔ وہ اُس پر ہنسنے لگے۔

25 مگر جب بِھیڑ نِکال دی گئی تو اُس نے اندر جا کر اُس کاہاتھ پکڑا اور لڑکی اُٹھی۔

26 اور اِس بات کی شُہرت اُس تمام عِلاقہ میں پَھیل گئی۔

یِسُوع دواندھوں کو شِفا دیتا ہے

27 جب یِسُو ع وہاں سے آگے بڑھا تو دو اندھے اُس کے پِیچھے یہ پُکارتے ہُوئے چلے کہ اَے اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔

28 جب وہ گھر میں پُہنچا تو وہ اندھے اُس کے پاس آئے اور یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا تُم کو اِعتقاد ہے کہ مَیں یہ کر سکتا ہُوں؟

اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں خُداوند۔

29 تب اُس نے اُن کی آنکھیں چُھو کر کہا تُمہارے اِعتقاد کے مُوافِق تُمہارے لِئے ہو۔

30 اور اُن کی آنکھیں کُھل گئِیں اور یِسُو ع نے اُن کو تاکِید کر کے کہا خبردار کوئی اِس بات کو نہ جانے۔

31 مگر اُنہوں نے نِکل کر اُس تمام عِلاقہ میں اُس کی شُہرت پَھیلا دی۔

یِسُوع ایک گُونگے کو شِفا دیتا ہے

32 جب وہ باہر جا رہے تھے تو دیکھو لوگ ایک گُونگے کو جِس میں بدرُوح تھی اُس کے پاس لائے۔

33 اور جب وہ بدرُوح نِکال دی گئی تو گُونگا بولنے لگا اور لوگوں نے تعُّجب کر کے کہا کہ اِسرا ئیل میں اَیسا کبھی نہیں دیکھا گیا۔

34 مگر فرِیسِیوں نے کہا کہ یہ تو بدرُوحوں کے سردار کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہے۔

یِسُوع کو لوگوں پر ترس آتا ہے

35 اور یِسُو ع سب شہروں اور گاؤں میں پِھرتا رہا اور اُن کے عِبادت خانوں میں تعلِیم دیتا اور بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتا اور ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری دُور کرتا رہا۔

36 اور جب اُس نے بِھیڑ کو دیکھا تو اُس کو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانِند جِن کا چرواہا نہ ہو خستہ حال اور پراگندہ تھے۔

37 تب اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ فصل تو بُہت ہے لیکن مزدُور تھوڑے ہیں۔

38 پس فصل کے مالِک کی مِنّت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لِئے مزدُور بھیج دے۔

متّی 10

بارہ رسُول

1 پِھراُس نے اپنے بارہ شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیار بخشا کہ اُن کونِکالیں اور ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کریں۔

2 اور بارہ رسُولوں کے نام یہ ہیں ۔ پہلا شمعُو ن جو پطر س کہلاتا ہے اور اُس کا بھائی اندر یاس ۔ زبد ی کا بیٹا یعقُو ب اور اُس کابھائی یُو حنّا۔

3 فِلِپُّس اور برتُلما ئی ۔ توما اور متّی محصُول لینے والا۔

4 حلفئی کا بیٹا یعقُو ب اور تدّ یُ ۔ شمعُو ن قنانی اور یہُودا ہ اِسکریُوتی جِس نے اُسے پکڑوا بھی دِیا۔

بارہ رسُولوں کا مشن

5 اِن بارہ کو یِسُو ع نے بھیجا اور اُن کوحُکم دے کرکہا ۔ غَیر قَوموں کی طرف نہ جانااور سامرِیوں کے کِسی شہر میں داخِل نہ ہونا۔

6 بلکہ اِسر ائیل کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے پاس جانا۔

7 اور چلتے چلتے یہ مُنادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔

8 بِیماروں کو اچّھا کرنا ۔ مُردوں کو جِلانا ۔ کوڑِھیوں کو پاک صاف کرنا ۔ بدرُوحوں کو نِکالنا ۔ تُم نے مُفت پایا مُفت دینا۔

9 نہ سونا اپنے کمربند میں رکھنا نہ چاندی نہ پَیسے۔

10 راستہ کے لِئے نہ جھولی لینا نہ دو دو کُرتے نہ جُوتِیاں نہ لاٹھی کیونکہ مزدُور اپنی خُوراک کا حقدار ہے۔

11 اور جِس شہر یا گاؤں میں داخِل ہو دریافت کرنا کہ اُس میں کَون لائِق ہے اور جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو اُسی کے ہاں رہنا۔

12 اور گھر میں داخِل ہوتے وقت اُسے دُعایِ خَیر دینا۔

13 اور اگر وہ گھر لائِق ہو تو تُمہارا سلام اُسے پُہنچے اور اگر لائِق نہ ہو تو تُمہارا سلام تُم پر پِھر آئے۔

14 اور اگر کوئی تُم کو قبُول نہ کرے اور تُمہاری باتیں نہ سُنے تو اُس گھر یا اُس شہر سے باہر نِکلتے وقت اپنے پاؤں کی گرد جھاڑ دینا۔

15 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن اُس شہر کی نِسبت سدُو م اور عمُورہ کے عِلاقہ کا حال زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔ آنے والی ایذائیں ( مرقس ۱۳‏:۹‏-۱۶؛ لُوقا ۲۱‏:۱۲‏-۱۷)

16 دیکھو مَیں تُم کو بھیجتا ہُوں گویا بھیڑوں کو بھیڑِیوں کے بیچ میں ۔ پس سانپوں کی مانِند ہوشیار اور کبُوتروں کی مانِند بے آزار بنو۔

17 مگر آدمِیوں سے خبردار رہو کیونکہ وہ تُم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور اپنے عِبادت خانوں میں تُم کو کوڑے ماریں گے۔

18 اور تُم میرے سبب سے حاکِموں اور بادشاہوں کے سامنے حاضِر کِئے جاؤ گے تاکہ اُن کے اور غَیر قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔

19 لیکن جب وہ تُم کو پکڑوائیں تو فِکر نہ کرنا کہ ہم کِس طرح کہیں یا کیا کہیں کیونکہ جو کُچھ کہنا ہو گا اُسی گھڑی تُم کو بتایا جائے گا۔

20 کیونکہ بولنے والے تُم نہیں بلکہ تُمہارے باپ کا رُوح ہے جو تُم میں بولتا ہے۔

21 بھائی کو بھائی قتل کے لِئے حوالہ کرے گااور بیٹے کو باپ ۔ اور بیٹے اپنے ماں باپ کے برخِلاف کھڑے ہو کر اُن کو مروا ڈالیں گے۔

22 اور میرے نام کے باعِث سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وُہی نجات پائے گا۔

23 لیکن جب تُم کو ایک شہر میں ستائیں تو دُوسرے کو بھاگ جاؤ کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم اِسرا ئیل کے سب شہروں میں نہ پِھر چُکو گے کہ اِبنِ آدم آ جائے گا۔

24 شاگِرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا اور نہ نَوکر اپنے مالِک سے۔

25 شاگِرد کے لِئے یہ کافی ہے کہ اپنے اُستاد کی مانِند ہو ۔ اور نَوکر کے لِئے یہ کہ اپنے مالِک کی مانِند ۔ جب اُنہوں نے گھر کے مالِک کو بَعَلز بُول کہا تو اُس کے گھرانے کے لوگوں کو کیوں نہ کہیں گے؟۔

کِس سے ڈر نا چاہئے

26 پس اُن سے نہ ڈرو کیونکہ کوئی چِیز ڈھکی نہیں جو کھولی نہ جائے گی اور نہ کوئی چِیز چُھپی ہے جو جانی نہ جائے گی۔

27 جو کُچھ مَیں تُم سے اندھیرے میں کہتا ہُوں اُجالے میں کہو اور جو کُچھ تُم کان میں سُنتے ہو کوٹھوں پر اُس کی مُنادی کرو۔

28 جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور رُوح کو قتل نہیں کر سکتے اُن سے نہ ڈرو بلکہ اُسی سے ڈرو جو رُوح اور بدن دونوں کو جہنّم میں ہلاک کر سکتا ہے۔

29 کیا پَیسے کی دو چِڑِیاں نہیں بِکتِیں؟ اور اُن میں سے ایک بھی تُمہارے باپ کی مرضی بغَیر زمِین پر نہیں گِر سکتی۔

30 بلکہ تُمہارے سر کے بال بھی سب گِنے ہُوئے ہیں۔

31 پس ڈرو نہیں ۔ تُمہاری قدر تو بُہت سی چِڑِیوں سے زِیادہ ہے۔

مسِیح کو قبُول کرنا اور ردّ کرنا

32 پس جو کوئی آدمِیوں کے سامنے میرا اِقرار کرے گامَیں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمان پر ہے اُس کااِقرار کرُوں گا۔

33 مگر جو کوئی آدمِیوں کے سامنے میرا اِنکار کرے گامَیں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمان پر ہے اُس کااِنکار کرُوں گا۔

صُلح نہیں بلکہ تلوار

34 یہ نہ سمجھو کہ مَیں زمِین پر صُلح کرانے آیا ہُوں ۔ صُلح کرانے نہیں بلکہ تلوارچلوا نے آیا ہُوں۔

35 کیونکہ مَیں اِس لِئے آیا ہُوں کہ آدمی کو اُس کے باپ سے اور بیٹی کو اُس کی ماں سے اور بہُو کو اُس کی ساس سے جُدا کر دُوں۔

36 اور آدمی کے دُشمن اُس کے گھر ہی کے لوگ ہوں گے۔

37 جو کوئی باپ یا ماں کو مُجھ سے زیادہ عزِیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں اور جو کوئی بیٹے یا بیٹی کو مُجھ سے زیادہ عزِیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں۔

38 اور جو کوئی اپنی صلِیب نہ اُٹھائے اور میرے پِیچھے نہ چلے وہ میرے لائق نہیں۔

39 جو کوئی اپنی جان بچاتا ہے اُسے کھوئے گااور جو کوئی میری خاطِر اپنی جان کھوتا ہے اُسے بچائے گا۔

اَجر

40 جو تُم کو قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے اور جو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے۔

41 جو نبی کے نام سے نبی کو قبُول کرتا ہے وہ نبی کا اجر پائے گااور جو راستباز کے نام سے راستباز کو قبُول کرتا ہے وہ راستباز کا اَجر پائے گا۔

42 اور جو کوئی شاگِرد کے نام سے اِن چھوٹوں میں سے کِسی کو صِرف ایک پِیالہ ٹھنڈا پانی ہی پِلائے گامَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں وہ اپنا اجر ہرگِز نہ کھوئے گا۔

متّی 11

یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کے قاصد

1 جب یِسُو ع اپنے بارہ شاگِردوں کو حُکم دے چُکا تواَیسا ہُؤا کہ وہاں سے چلا گیا تاکہ اُن کے شہروں میں تعلِیم دے اور مُنادی کرے۔

2 اور یُوحنّا نے قَیدخانہ میں مسِیح کے کاموں کا حال سُن کر اپنے شاگِردوں کی معرفت اُس سے پُچھوا بھیجا۔

3 کہ آنے والا تُو ہی ہے یا ہم دُوسرے کی راہ دیکھیں؟۔

4 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا کہ جوکچھ تُم سُنتے اور دیکھتے ہو جا کر یُوحنّا سے بیان کر دو۔

5 کہ اندھے دیکھتے اور لنگڑے چلتے پِھرتے ہیں ۔ کوڑھی پاک صاف کِئے جاتے اور بہرے سُنتے ہیں اور مُردے زِندہ کِئے جاتے ہیں اور غرِیبوں کو خُوشخبری سُنائی جاتی ہے۔

6 اور مُبارک وہ ہے جو میرے سبب سے ٹھوکر نہ کھائے۔

7 جب وہ روانہ ہو لِئے تو یِسُو ع نے یُوحنّا کی بابت لوگوں سے کہنا شُرُوع کِیا کہ تُم بیابان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا ہوا سے ہِلتے ہُوئے سرکنڈے کو؟۔

8 تو پِھر کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا مہِین کپڑے پہنے ہُوئے شخص کو؟ دیکھو جو مہِین کپڑے پہنتے ہیں وہ بادشاہوں کے گھروں میں ہوتے ہیں۔

9 تو پِھر کیوں گئے تھے؟ کیا ایک نبی دیکھنے کو؟ ہاں مَیں تُم سے کہتا ہُوں بلکہ نبی سے بڑے کو۔

10 یہ وُہی ہے جِس کی بابت لِکھا ہے کہ دیکھ میں اپنا پَیغمبر تیرے آگے بھیجتاہوں جو تیری راہ تیرے آگے تیّار کرے گا۔

11 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو عَورتوں سے پَیدا ہُوئے ہیں اُن میں یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہُؤا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے۔

12 اور یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کے دِنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زورآور اُسے چِھین لیتے ہیں۔

13 کیونکہ سب نبِیوں اور تَورَیت نے یُوحنّا تک نبُوّت کی۔

14 اور چاہو تو مانو۔ ایلیّا ہ جو آنے والا تھا یِہی ہے۔

15 جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔

16 پس اِس زمانہ کے لوگوں کو مَیں کِس سے تشبِیہ دُوں؟ وہ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازاروں میں بَیٹھے ہُوئے اپنے ساتِھیوں کو پُکار کر کہتے ہیں۔

17 ہم نے تُمہارے لِئے بانسلی بجائی اور تُم نہ ناچے ۔ ہم نے ماتم کِیا اور تُم نے چھاتی نہ پِیٹی۔

18 کیونکہ یُوحنّا نہ کھاتا آیا نہ پِیتا اور وہ کہتے ہیں کہ اُس میں بدرُوح ہے۔

19 اِبنِ آدم کھاتا پِیتا آیا اور وہ کہتے ہیں دیکھو کھاؤ اور شرابی آدمی ۔ محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کا یار! مگر حِکمت اپنے کاموں سے راست ثابِت ہُوئی۔

اِیمان نہ لانے والے شہر

20 وہ اُس وقت اُن شہروں کو ملامت کرنے لگا جِن میں اُس کے اکثر مُعجِزے ظاہِر ہُوئے تھے کیونکہ اُنہوں نے تَوبہ نہ کی تھی کہ۔

21 اَے خُرازِین تُجھ پر افسوس! اَے بَیت صَیدا تُجھ پر افسوس! کیونکہ جو مُعجِزے تُم میں ظاہِر ہُوئے اگر صُور اور صَیدا میں ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بَیٹھ کر کب کے تَوبہ کر لیتے۔

22 مگر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن صُور اور صَیدا کا حال تُمہارے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔

23 اور اَے کفرنحُو م کیا تُو آسمان تک بُلند کِیا جائے گا؟ تُو تو عالَمِ ارواح میں اُترے گا کیونکہ جو مُعجِزے تُجھ میں ظاہِر ہُوئے اگر سدُو م میں ہوتے تو آج تک قائِم رہتا۔

24 مگر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن سدُو م کے عِلاقہ کا حال تیرے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔

میرے پاس آؤ اور آرام پاؤ

25 اُس وقت یِسُو ع نے کہا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چُھپائِیں اور بچّوں پر ظاہِر کِیں۔

26 ہاں اَے باپ کیونکہ اَیسا ہی تُجھے پسند آیا۔

27 میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سَونپا گیا اور کوئی بیٹے کو نہیں جانتا سِوا باپ کے اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سِوا بیٹے کے اور اُس کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے۔

28 اَے مِحنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ ۔ مَیں تُم کو آرام دُوں گا۔

29 میرا جُؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو۔ کیونکہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن ۔ تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔

30 کیونکہ میرا جُؤا مُلائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔

متّی 12

سبت کے بارے میں سوال

1 اُس وقت یِسُو ع سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر گیا اور اُس کے شاگِردوں کو بُھوک لگی اور وہ بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔

2 فرِیسِیوں نے دیکھ کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرے شاگِرد وہ کام کرتے ہیں جو سبت کے دِن کرنا روا نہیں۔

3 اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے یہ نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا؟۔

4 وہ کیونکر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا نہ اُس کوروا تھا نہ اُس کے ساتِھیوں کو مگر صِرف کاہِنوں کو؟۔

5 یا تُم نے تَورَیت میں نہیں پڑھا کہ کاہِن سبت کے دِن ہَیکل میں سبت کی بے حُرمتی کرتے ہیں اور بے قُصُور رہتے ہیں؟۔

6 مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہاں وہ ہے جو ہَیکل سے بھی بڑا ہے۔

7 لیکن اگر تُم اِس کے معنی جانتے کہ مَیں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں تو بے قُصُوروں کو قُصُوروار نہ ٹھہراتے۔

8 کیونکہ اِبنِ آدم سبت کا مالِک ہے۔

سُوکھے ہُوئے ہاتھ (مفلُوج ہاتھ) والا آدمی

9 اور وہ وہاں سے چل کر اُن کے عِبادت خانہ میں گیا۔

10 اور دیکھو وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا ۔ اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانے کے اِرادہ سے یہ پُوچھا کہ کیا سبت کے دِن شِفا دینا روا ہے؟۔

11 اُس نے اُن سے کہا تُم میں اَیسا کَون ہے جس کی ایک ہی بھیڑ ہو اور وہ سبت کے دِن گڑھے میں گِر جائے تو وہ اُسے پکڑ کر نہ نِکالے؟۔

12 پس آدمی کی قدر تو بھیڑ سے بُہت ہی زِیادہ ہے ۔ اِس لِئے سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے۔

13 تب اُس نے اُس آدمی سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھا ۔

اُس نے بڑھایا اور وہ دُوسرے ہاتھ کی مانِند دُرُست ہو گیا۔

14 اِس پر فرِیسِیوں نے باہر جا کر اُس کے برخِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔ خُدا کا چُنا ہُؤا خادِم

15 یِسُو ع یہ معلُوم کر کے وہاں سے روانہ ہُؤا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور اُس نے سب کو اچّھا کر دِیا۔

16 اور اُن کو تاکِید کی کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔

17 تاکہ جو یسعیا ہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ۔

18 دیکھو یہ میرا خادِم ہے جِسے مَیں نے چُنا ۔

میرا پیارا جِس سے میرا دِل خُوش ہے۔

مَیں اپنا رُوح اِس پرڈالوں گا

اور یہ غَیر قَوموں کو اِنصاف کی خبر دے گا۔

19 یہ نہ جھگڑا کرے گانہ شور

اور نہ بازاروں میں کوئی اِس کی آواز سُنے گا۔

20 یہ کُچلے ہُوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گا

اور دُھواں اُٹھتے ہُوئے سَن کو نہ بُجھائے گا

جب تک کہ اِنصاف کی فتح نہ کرائے۔

21 اور اِس کے نام سے غَیر قَومیں اُمّیدرکھّیں گی۔

یِسُوع اور بَعَل زبُول

22 اُس وقت لوگ اُس کے پاس ایک اندھے گُونگے کو لائے جِس میں بدرُوح تھی ۔ اُس نے اُسے اچّھا کر دِیا ۔ چُنانچہ وہ گُونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔

23 اور ساری بِھیڑ حَیران ہو کر کہنے لگی کیا یہ اِبنِ داؤُد ہے؟۔

24 فرِیسِیوں نے سُن کر کہا یہ بدرُوحوں کے سردار بَعَلز بُول کی مددکے بغَیر بدرُوحوں کو نہیں نِکالتا۔

25 اُس نے اُن کے خیالوں کو جان کر اُن سے کہا جِس بادشاہی میں پُھوٹ پڑتی ہے وہ وِیران ہو جاتی ہے اور جِس شہر یا گھر میں پُھوٹ پڑیگی وہ قائِم نہ رہے گا۔

26 اور اگر شَیطان ہی نے شَیطان کو نِکالا تو وہ آپ اپنا مُخالِف ہو گیا ۔ پِھر اُس کی بادشاہی کیونکر قائِم رہے گی؟۔

27 اور اگر مَیں بَعَلز بُو ل کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو تُمہارے بیٹے کِس کی مدد سے نِکالتے ہیں؟ پس وُہی تُمہارے مُنصِف ہوں گے۔

28 لیکن اگر مَیں خُدا کے رُوح کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو خُدا کی بادشاہی تُمہارے پاس آ پُہنچی۔

29 یا کیونکر کوئی آدمی کِسی زورآور کے گھر میں گُھس کر اُس کااسباب لُوٹ سکتا ہے جب تک کہ پہلے اُس زورآور کو نہ باندھ لے؟ پِھر وہ اُ س کاگھر لُوٹ لے گا۔

30 جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خِلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔

31 اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آدمِیوں کا ہر گُناہ اور کُفر تو مُعاف کِیا جائے گا مگر جو کُفر رُوح کے حق میں ہو وہ مُعاف نہ کِیا جائے گا۔

32 اور جو کوئی اِبنِ آدم کے برخِلاف کوئی بات کہے گا وہ تو اُسے مُعاف کی جائے گی مگر جو کوئی رُوحُ القُدس کے برخِلاف کوئی بات کہے گا وہ اُسے مُعاف نہ کی جائے گی نہ اِس عالَم میں نہ آنے والے میں۔

دَرخت اور اُس کا پَھل

33 یا تو درخت کو بھی اچّھا کہو اور اُس کے پَھل کو بھی اچّھا یا درخت کو بھی بُرا کہو اور اُس کے پَھل کو بھی بُرا کیونکہ درخت پَھل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔

34 اَے سانپ کے بچّو تُم بُرے ہو کر کیونکر اچّھی باتیں کہہ سکتے ہو؟ کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی مُنہ پر آتا ہے۔

35 اچّھا آدمی اچّھے خزانہ سے اچّھی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے۔

36 اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو نِکمّی بات لوگ کہیں گے عدالت کے دِن اُس کاحِساب دیں گے۔

37 کیونکہ تُو اپنی باتوں کے سبب سے ر استباز ٹھہرایا جائے گااور اپنی باتوں کے سبب سے قُصُوروار ٹھہرایا جائے گا۔

نِشان (مُعجزہ) کا مطالبہ

38 اِس پر بعض فقِیہوں اورفرِیسِیوں نے جواب میں اُس سے کہا اَے اُستاد ہم تُجھ سے ایک نِشان دیکھنا چاہتے ہیں۔

39 اُس نے جواب دے کراُن سے کہا اِس زمانہ کے بُرے اور زِناکار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یُوناہ نبی کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کونہ دِیا جائے گا۔

40 کیونکہ جَیسے یُو ناہ تِین رات دِن مچھلی کے پیٹ میں رہا وَیسے ہی اِبنِ آدم تِین رات دِن زمِین کے اندر رہے گا۔

41 نِینو ہ کے لوگ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اِن کومُجرِم ٹھہرائیں گے کیونکہ اُنہوں نے یُو ناہ کی مُنادی پر تَوبہ کر لی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو یُو ناہ سے بھی بڑا ہے۔

42 دکھّن کی ملِکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ اُٹھ کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائے گی۔ کیونکہ وہ دُنیا کے کنارے سے سُلیما ن کی حِکمت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سُلیما ن سے بھی بڑا ہے۔

بدرُوح کی واپسی

43 جب ناپاک رُوح آدمی میں سے نِکلتی ہے تو سُوکھے مقاموں میں آرام ڈُھونڈتی پِھرتی ہے اور نہیں پاتی۔

44 تب کہتی ہے مَیں اپنے اُس گھر میں پِھر جاؤُں گی جِس سے نِکلی تھی اور آکر اُسے خالی اور جھڑا ہُؤا اور آراستہ پاتی ہے۔

45 پِھر جا کر اَور سات رُوحیں اپنے سے بُری ہمراہ لے آتی ہے اور وہ داخِل ہو کر وہاں بستی ہیں اور اُس آدمی کا پِچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جاتا ہے ۔ اِس زمانہ کے بُرے لوگوں کا حال بھی اَیسا ہی ہو گا۔

یِسُوع کی ماں اور بھائی

46 جب وہ بِھیڑ سے یہ کہہ رہا تھا اُس کی ماں اور بھائی باہر کھڑے تھے اور اُس سے بات کرنا چاہتے تھے۔

47 کِسی نے اُس سے کہا دیکھ تیری ماں اور تیرے بھائی باہر کھڑے ہیں اور تُجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

48 اُس نے خبر دینے والے کو جواب میں کہا کَون ہے میری ماں اور کَون ہیں میرے بھائی؟۔

49 اور اپنے شاگِردوں کی طرف ہاتھ بڑھا کر کہا دیکھو میری ماں اور میرے بھائی یہ ہیں۔

50 کیونکہ جو کوئی میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلے وُہی میرا بھائی اور میری بہن اور ماں ہے۔

متّی 13

بیج بونے والے کی تمثِیل

1 اُسی روز یِسُو ع گھر سے نِکل کر جِھیل کے کنارے جا بَیٹھا۔

2 اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ کشتی پر چڑھ بَیٹھا اور ساری بِھیڑ کنارے پر کھڑی رہی۔

3 اور اُس نے اُن سے بُہت سی باتیں تمثِیلوں میں کہیں کہ

دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔

4 اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کنارے گِرے اور پرِندوں نے آ کر اُنہیں چُگ لِیا۔

5 اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرے جہاں اُن کو بُہت مِٹّی نہ مِلی اور گہری مِٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔

6 اور جب سُورج نِکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔

7 اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرے اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُن کو دبا لِیا۔

8 اور کُچھ اچّھی زمِین میں گِرے اور پَھل لائے ۔ کُچھ سَو گُنا کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تِیس گُنا۔

9 جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔

تمثیِلوں کا مقصد

10 شاگِردوں نے پاس آ کر اُس سے کہا تُو اُن سے تمثِیلوں میں کیوں باتیں کرتا ہے؟۔

11 اُس نے جواب میں اُن سے کہا اِس لِئے کہ تُم کو آسمان کی بادشاہی کے بھیدوں کی سمجھ دی گئی ہے مگر اُن کو نہیں دی گئی۔

12 کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گااور اُس کے پاس زِیادہ ہو جائے گااور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گاجو اُس کے پاس ہے۔

13 مَیں اُن سے تمثِیلوں میں اِس لِئے باتیں کرتا ہُوں کہ وہ دیکھتے ہُوئے نہیں دیکھتے اور سُنتے ہُوئے نہیں سُنتے اور نہیں سمجھتے۔

14 اور اُن کے حق میں یسعیا ہ کی یہ پیشِین گوئی پُوری ہوتی ہے کہ

تُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگِز نہ سمجھو گے

اور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگِز معلُوم نہ

کرو گے۔

15 کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھا گئی ہے

اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں

اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں

تااَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں

اور کانوں سے سُنیں

اور دِل سے سمجھیں

اور رجُوع لائیں

اور مَیں اُن کوشِفا بخشُوں۔

16 لیکن مُبارک ہیں تُمہاری آنکھیں اِس لِئے کہ وہ دیکھتی ہیں اور تُمہارے کان اِس لِئے کہ وہ سُنتے ہیں۔

17 کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بُہت سے نبِیوں اور راستبازوں کو آرزُو تھی کہ جو کُچھ تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھا اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں۔

یِسُوع بیج بونے والے کی تمثِیل سمجھاتا ہے

18 پس بونے والے کی تمثِیل سُنو۔

19 جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آ کر چِھین لے جاتا ہے ۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔

20 اور جو پتّھرِیلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔

21 لیکن اپنے اندر جڑ نہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتا ہے۔

22 اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔

23 اور جو اچّھی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پَھل بھی لاتا ہے ۔ کوئی سَو گُنا پَھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تِیس گُنا۔

کڑوے دانوں کی تمثِیل

24 اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچّھا بِیج بویا۔

25 مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کادُشمن آیا اور گیہُوں میں کڑوے دانے بھی بو گیا۔

26 پس جب پتِّیاں نِکلِیں اور بالیں آئِیں تو وہ کڑوے دانے بھی دِکھائی دِئے۔

27 نَوکروں نے آکر گھر کے مالک سے کہا اَے خُداوند کیا تُو نے اپنے کھیت میں اچّھا بِیج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہاں سے آ گئے؟۔

28 اُس نے اُن سے کہا یہ کِسی دُشمن کا کام ہے ۔ نَوکروں نے اُس سے کہا توکیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جا کر اُن کو جمع کریں؟۔

29 اُس نے کہا نہیں اَیسا نہ ہو کہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہُوں بھی اُکھاڑ لو۔

30 کٹائی تک دونوں کو اِکٹّھا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت مَیں کاٹنے والوں سے کہہ دُوں گاکہ پہلے کڑوے دانے جمع کر لو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کر دو۔

رائی کے دانے (بِیج) کی تمثِیل

31 اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس رائی کے دانے کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دِیا۔

32 وہ سب بِیجوں سے چھوٹا تو ہے مگر جب بڑھتا ہے تو سب ترکارِیوں سے بڑا اور اَیسا درخت ہو جاتا ہے کہ ہوا کے پرِندے آ کر اُس کی ڈالِیوں پر بسیرا کرتے ہیں۔

خمِیر کی تمثِیل

33 اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کوسُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کِسی عَورت نے لے کرتِین پَیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خِمیر ہو گیا۔

یِسُوع تمثیلِیں اِستعمال کرتا ہے

34 یہ سب باتیں یِسُو ع نے بِھیڑ سے تمثِیلوں میں کہِیں اور بغَیر تمثِیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔

35 تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہوکہ مَیں تمثِیلوں میں اپنا مُنہ کھولُوں گا۔

مَیں اُن باتوں کو ظاہِرکرُوں گا جو بنایِ عالَم

سے پوشِیدہ رہی ہیں۔

یِسُوع کڑوے دانوں کی تمثِیل سمجھاتاہے

36 اُس وقت وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر گھر میں گیا اور اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کہ کھیت کے کڑوے دانوں کی تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔

37 اُس نے جواب میں کہا کہ اچّھے بِیج کا بونے والا اِبنِ آدم ہے۔

38 اور کھیت دُنیا ہے اور اچّھا بِیج بادشاہی کے فرزند اور کڑوے دانے اُس شرِیر کے فرزند ہیں۔

39 جِس دُشمن نے اُن کوبویا وہ اِبلِیس ہے اور کٹائی دُنیا کا آخِر ہے اور کاٹنے والے فرِشتے ہیں۔

40 پس جَیسے کڑوے دانے جمع کِئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں وَیسے ہی دُنیا کے آخِر میں ہو گا۔

41 اِبنِ آدم اپنے فرِشتوں کوبھیجے گا اور وہ سب ٹھوکر کِھلانے والی چِیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔

42 اور اُن کوآگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

43 اُس وقت راستباز اپنے باپ کی بادشاہی میں آفتاب کی مانِند چمکیں گے ۔ جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔

پوشِیدہ خزانہ کی تمثِیل

44 آسمان کی بادشاہی کھیت میں چُھپے خزانہ کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے پا کر چُھپا دِیا اور خُوشی کے مارے جا کر جو کُچھ اُس کا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لِیا۔

موتی کی تمثِیل

45 پِھر آسمان کی بادشاہی اُس سَوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتِیوں کی تلاش میں تھا۔

46 جب اُسے ایک بیش قِیمت موتی مِلا تو اُس نے جا کر جو کُچھ اُس کاتھا سب بیچ ڈالا اور اُسے مول لے لِیا۔

جال کی تمثِیل

47 پِھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جودریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلِیاں سمیٹ لِیں۔

48 اور جب بھر گیا تو اُسے کنارے پر کھینچ لائے اور بَیٹھ کر اچّھی اچّھی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تِھیں پَھینک دِیں۔

49 دُنیا کے آخِر میں اَیسا ہی ہو گا ۔ فرِشتے نِکلیں گے اور شرِیروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔

50 وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔

نئی اور پُرانی سچائیاں

51 کیا تُم یہ سب باتیں سمجھ گئے؟

اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں۔

52 اُس نے اُن سے کہا اِس لِئے ہر فقِیہہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چِیزیں نِکالتا ہے۔

ناصرت میں یِسُوع ردّ کِیا جاتا ہے

53 جب یِسُو ع یہ تمثِیلیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ وہاں سے روانہ ہو گیا۔

54 اور اپنے وطن میں آ کر اُن کے عِبادت خانہ میں اُن کواَیسی تعلِیم دینے لگا کہ وہ حَیران ہو کر کہنے لگے کہ اِس میں یہ حِکمت اور مُعجِزے کہاں سے آئے؟۔

55 کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اِس کی ماں کا نام مر یم اور اِس کے بھائی یعقُو ب اور یُوسف اور شمعُو ن اور یہُودا ہ نہیں؟۔

56 اور کیا اِس کی سب بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟ پِھر یہ سب کُچھ اِس میں کہاں سے آیا؟۔

57 اور اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی ۔

مگر یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ نبی اپنے وطن اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہِیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔

58 اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی کے سبب سے وہاں بُہت سے مُعجِزے نہ دِکھائے۔

متّی 14

یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی مَوت

1 اُس وقت چَوتھائی مُلک کے حاکِم ہیرود یس نے یِسُو ع کی شُہرت سُنی۔

2 اور اپنے خادِموں سے کہا کہ یہ یُو حنّا بپتِسمہ دینے والا ہے ۔ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اِس لِئے اُس سے یہ مُعجِزے ظاہِر ہوتے ہیں۔

3 کیونکہ ہیرودیس نے اپنے بھائی فِلِپُّس کی بِیوی ہیرودِ یاس کے سبب سے یُوحنّا کو پکڑ کر باندھا اور قَیدخانہ میں ڈال دِیا تھا۔

4 کیونکہ یُوحنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اِس کارکھنا تُجھے روا نہیں۔

5 اور وہ ہر چند اُسے قتل کرنا چاہتا تھا مگر عام لوگوں سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔

6 لیکن جب ہیرود یس کی سالگِرہ ہُوئی تو ہیرودِ یاس کی بیٹی نے محفِل میں ناچ کر ہیرود یس کو خُوش کِیا۔

7 اِس پر اُس نے قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کِیا کہ جو کُچھ تُو مانگے گی تُجھے دُوں گا۔

8 اُس نے اپنی ماں کے سِکھانے سے کہا مُجھے یُو حنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر تھال میں یہِیں منگوا دے۔

9 بادشاہ غمگِین ہُؤا مگر اپنی قَسموں اورمِہمانوں کے سبب سے اُس نے حُکم دِیا کہ دے دِیا جائے۔

10 اور آدمی بھیج کر قَیدخانہ میں یُوحنّا کا سر کٹوا دِیا۔

11 اور اُس کاسر تھال میں لایا گیا اور لڑکی کو دِیا گیا اور وہ اُسے اپنی ماں کے پاس لے گئی۔

12 اور اُس کے شاگِردوں نے آ کر لاش اُٹھا لی اور اُسے دفن کر دِیا اور جا کر یِسُو ع کو خبر دی۔

یِسُوع پانچ ہزار کو کھلاتا ہے

13 جب یِسُو ع نے یہ سُنا تو وہاں سے کشتی پر الگ کِسی وِیران جگہ کو روانہ ہُؤا اور لوگ یہ سُن کر شہر شہر سے پَیدل اُس کے پِیچھے گئے۔

14 اُس نے اُتر کر بڑی بِھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا اور اُس نے اُن کے بِیماروں کو اچّھا کر دِیا۔

15 اور جب شام ہُوئی تو شاگِرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے کہ جگہ وِیران ہے اور وقت گُذر گیا ہے ۔ لوگوں کو رُخصت کر دے تاکہ گاؤں میں جا کر اپنے لِئے کھانا مول لیں۔

16 یِسُو ع نے اُن سے کہا اِن کاجانا ضرُور نہیں ۔ تُم ہی اِن کو کھانے کو دو۔

17 اُنہوں نے اُس سے کہا کہ یہاں ہمارے پاس پانچ روٹِیوں اور دو مچھلِیوں کے سِوا اَور کُچھ نہیں۔

18 اُس نے کہا وہ یہاں میرے پاس لے آؤ۔

19 اور اُس نے لوگوں کو گھاس پر بَیٹھنے کا حُکم دِیا ۔ پِھر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹِیاں توڑ کر شاگِردوں کو دِیں اور شاگِردوں نے لوگوں کو۔

20 اور سب کھا کر سیر ہو گئے اور اُنہوں نے بچے ہُوئے ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی بارہ ٹوکرِیاں اُٹھائِیں۔

21 اور کھانے والے عَورتوں اور بچّوں کے سِوا پانچ ہزار مَرد کے قرِیب تھے۔

یِسُوع جھیل (پانی) پر چلتا ہے

22 اور اُس نے فوراً شاگِردوں کو مجبُور کِیا کہ کشتی میں سوار ہو کر اُس سے پہلے پار چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رُخصت کرے۔

23 اور لوگوں کو رُخصت کر کے تنہا دُعا کرنے کے لِئے پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب شام ہُوئی تو وہاں اکیلا تھا۔

24 مگر کشتی اُس وقت جِھیل کے بِیچ میں تھی اور لہروں سے ڈگمگا رہی تھی کیونکہ ہوا مُخالِف تھی۔

25 اور وہ رات کے چَوتھے پہر جِھیل پر چلتا ہُؤا اُن کے پاس آیا۔

26 شاگِرد اُسے جِھیل پر چلتے ہُوئے دیکھ کر گھبرا گئے اور کہنے لگے کہ بُھوت ہے اور ڈر کر چِلاّ اُٹھے۔

27 یِسُو ع نے فوراً اُن سے کہا خاطِر جمع رکھّو ۔ مَیں ہُوں ۔ ڈرو مت۔

28 پطرس نے اُس سے جواب میں کہا اَے خُداوند اگر تُو ہے تو مُجھے حُکم دے کہ پانی پر چل کر تیرے پاس آؤں۔

29 اُس نے کہا آ۔ پطر س کشتی سے اُتر کر یِسُو ع کے پاس جانے کے لِئے پانی پر چلنے لگا۔

30 مگر جب ہوا دیکھی تو ڈر گیا اور جب ڈُوبنے لگا تو چِلاّ کر کہا اَے خُداوند مُجھے بچا!۔

31 یِسُو ع نے فوراً ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لِیا اور اُس سے کہا اَے کم اِعتقاد تُو نے کیوں شک کِیا؟۔

32 اور جب وہ کشتی پر چڑھ آئے تو ہوا تھم گئی۔

33 اور جو کشتی پر تھے اُنہوں نے اُسے سِجدہ کر کے کہا یقِیناً تُو خُدا کا بیٹا ہے۔

یِسُوع گنیسّر ت میں ایک آدمی کو شِفا دیتا ہے

34 وہ پار جا کر گنّیسر ت کے عِلاقہ میں پُہنچے۔

35 اور وہاں کے لوگوں نے اُسے پہچان کر اُس سارے گِرد نواح میں خبر بھیجی اور سب بِیماروں کو اُس کے پاس لائے۔

36 اور وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ اُس کی پوشاک کا کنارہ ہی چُھو لیں اور جِتنوں نے چُھؤا وہ اچّھے ہو گئے۔

متّی 15

آباواجداد کی تعلِیم (بزُرگوں کی روایت)

1 اُس وقت فرِیسِیوں اور فقِیہوں نے یروشلِیم سے یِسُو ع کے پاس آ کر کہا کہ۔

2 تیرے شاگِرد بزُرگوں کی روایت کو کیوں ٹال دیتے ہیں کہ کھانا کھاتے وقت ہاتھ نہیں دھوتے؟۔

3 اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم اپنی روایت سے خُدا کا حُکم کیوں ٹال دیتے ہو؟۔

4 کیونکہ خُدا نے فرمایا ہے تُو اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کرنا اور جو باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔

5 مگر تُم کہتے ہو کہ جو کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پُہنچ سکتا تھا وہ خُدا کی نذر ہو چُکی۔

6 تو وہ اپنے باپ کی عِزّت نہ کرے ۔ پس تُم نے اپنی روایت سے خُدا کا کلام باطِل کر دِیا۔

7 اَے رِیاکارو یسعیا ہ نے تُمہارے حق میں کیا خُوب نبُوّت کی کہ۔

8 یہ اُمّت زُبان سے تو میری عِزّت کرتی ہے

مگر اِن کادِل مُجھ سے دُور ہے۔

9 اور یہ بے فائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں

کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔

وہ باتیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں

10 پِھراُس نے لوگوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا کہ سُنو اور سمجھو۔

11 جو چِیز مُنہ میں جاتی ہے وہ آدمی کو ناپاک نہیں کرتی مگر جو مُنہ سے نِکلتی ہے وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہے۔

12 اِس پر شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کیا تُو جانتا ہے کہ فرِیسِیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی؟۔

13 اُس نے جواب میں کہا جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔

14 اُنہیں چھوڑ دو ۔ وہ اندھے راہ بتانے والے ہیں اور اگر اندھے کو اندھا راہ بتائے گاتو دونوں گڑھے میں گِریں گے۔

15 پطر س نے جواب میں اُس سے کہا یہ تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔

16 اُس نے کہا کیا تُم بھی اب تک بے سمجھ ہو؟۔

17 کیا نہیں سمجھتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا اور مزبلہ میں پَھینکا جاتا ہے۔

18 مگر جو باتیں مُنہ سے نِکلتی ہیں وہ دِل سے نِکلتی ہیں اور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔

19 کیونکہ بُرے خیال ۔ خُونریزِیاں ۔ زِناکارِیاں ۔ حرامکارِیاں۔ چورِیاں۔ جُھوٹی گواہِیاں۔ بدگوئِیاں دِل ہی سے نِکلتی ہیں۔

20 یِہی باتیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں مگر بغَیرہاتھ دھوئے کھانا کھانا آدمی کو ناپاک نہیں کرتا۔

ایک عَورت کا اِیمان

21 پِھر یِسُو ع وہاں سے نِکل کر صُور اور صَیدا کے عِلاقہ کو روانہ ہُؤا۔

22 اور دیکھو ایک کنعانی عَورت اُن سرحدّوں سے نِکلی اور پُکار کر کہنے لگی اَے خُداوند اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر۔ ایک بدرُوح میری بیٹی کو بُہت ستاتی ہے۔

23 مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا اور اُس کے شاگِردوں نے پاس آکر اُس سے یہ عرض کی کہ اُسے رُخصت کر دے کیونکہ وہ ہمارے پِیچھے چِلاّتی ہے۔

24 اُس نے جواب میں کہا کہ مَیں اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے سِوا اَور کِسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔

25 مگر اُس نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند میری مدد کر۔

26 اُس نے جواب میں کہا لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔

27 اُس نے کہا ہاںخُداوند کیونکہ کُتّے بھی اُن ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالِکوں کی میز سے گِرتے ہیں۔

28 اِس پر یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا اَے عَورت تیرا اِیمان بُہت بڑا ہے ۔ جَیسا تُو چاہتی ہے تیرے لِئے وَیسا ہی ہو اور اُس کی بیٹی نے اُسی گھڑی شِفا پائی۔

یِسُوع بُہت لوگوں کو شِفا دیتا ہے

29 پِھریِسُو ع وہاں سے چل کر گلِیل کی جِھیل کے نزدِیک آیا اور پہاڑ پر چڑھ کر وہِیں بَیٹھ گیا۔

30 اور ایک بڑی بِھیڑ لنگڑوں۔ اندھوں۔ گُونگوں۔ ٹُنڈوں اور بُہت سے اَور بِیماروں کو اپنے ساتھ لے کر اُس کے پاس آئی اور اُن کو اُس کے پاؤں میں ڈال دِیا اور اُس نے اُنہیں اچّھا کر دِیا۔

31 چُنانچہ جب لوگوں نے دیکھا کہ گُونگے بولتے۔ ٹُنڈے تندُرُست ہوتے اور لنگڑے چلتے پِھرتے اور اندھے دیکھتے ہیں تو تعجُّب کِیا اور اِسرائیل کے خُدا کی تمجِید کی۔

یِسُوع چار ہزار کو کھلاتا ہے

32 اور یِسُو ع نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر کہا مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ لوگ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ ہیں اور اُن کے پاس کھانے کو کُچھ نہیں اور مَیں اُن کوبُھوکا رُخصت کرنا نہیں چاہتا ۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ راہ میں تھک کر رہ جائیں۔

33 شاگِردوں نے اُس سے کہا بیابان میں ہم اِتنی روٹِیاں کہاں سے لائیں کہ اَیسی بڑی بِھیڑ کو سیر کریں؟۔

34 یِسُو ع نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟

اُنہوں نے کہا سات اور تھوڑی سی چھوٹی مچھلِیاں ہیں۔

35 اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں۔

36 اور اُن سات روٹِیوں اور مچھلِیوں کو لے کر شُکر کِیا اور اُنہیں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا اور شاگِرد لوگوں کو۔

37 اور سب کھا کر سیر ہو گئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے سات ٹوکرے اُٹھائے۔

38 اور کھانے والے سِوا عَورتوں اور بچّوں کے چار ہزار مَرد تھے۔

39 پِھر وہ بِھیڑ کو رُخصت کر کے کشتی میں سوار ہُؤا اور مگدَن کی سرحدّوں میں آگیا۔

متّی 16

آسمانی نِشان (مُعجزہ) کا مطالبہ

1 پِھرفرِیسِیوں اورصدُوقیوں نے پاس آ کر آزمانے کے لِئے اُس سے درخواست کی کہ ہمیں کوئی آسمانی نِشان دِکھا۔

2 اُس نے جواب میں اُن سے کہا شام کو تُم کہتے ہو کہ کُھلا رہے گاکیونکہ آسمان لال ہے۔

3 اور صُبح کو یہ کہ آج آندھی چلے گی کیونکہ آسمان لال اور دھُندلا ہے ۔ تُم آسمان کی صُورت میں تو تمِیز کرنا جانتے ہو مگر زمانوں کی علامتوں میں تمِیز نہیں کر سکتے۔

4 اِس زمانہ کے بُرے اور زِناکار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یو ناہ کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کونہ دِیا جائے گا

اور وہ اُن کوچھوڑ کر چلا گیا۔

فرِیِسیوں اور صدُوقیوں کا خمِیر

5 اور شاگِرد پار جاتے وقت روٹی ساتھ لینا بُھول گئے تھے۔

6 یِسُو ع نے اُن سے کہا خبردارفرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔

7 وہ آپس میں چرچا کرنے لگے کہ ہم روٹی نہیں لائے۔

8 یِسُو ع نے یہ معلُوم کر کے کہا اَے کم اِعتقادو تُم آپس میں کیوں چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟۔

9 کیا اب تک نہیں سمجھتے اور اُن پانچ ہزار آدمِیوں کی پانچ روٹِیاں تُم کو یاد نہیں اور نہ یہ کہ کِتنی ٹوکرِیاں اُٹھائِیں؟۔

10 اور نہ اُن چار ہزار آدمِیوں کی سات روٹِیاں اور نہ یہ کہ کِتنے ٹوکرے اُٹھائے؟۔

11 کیا وجہ ہے کہ تُم یہ نہیں سمجھتے کہ مَیں نے تُم سے روٹی کی بابت نہیں کہا؟ فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیرسے خبردار رہو۔

12 تب اُن کی سمجھ میں آیا کہ اُس نے روٹی کے خمِیر سے نہیں بلکہ فرِیسِیوں اورصدُوقیوں کی تعلِیم سے خبردار رہنے کو کہا تھا۔

یِسُوع کے بارے میں پطرس کا اِقرار

13 جب یِسُو ع قَیصر یہ فِلپَّی کے عِلاقہ میں آیا تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ اِبنِ آدم کو کیا کہتے ہیں؟۔

14 اُنہوں نے کہا بعض یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا کہتے ہیں بعض ایلیّا ہ بعض یِرمیا ہ یا نبِیوں میں سے کوئی۔

15 اُس نے اُن سے کہا مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو ؟۔

16 شِمعُو ن پطر س نے جواب میں کہا تُو زِندہ خُدا کا بیٹا مسِیح ہے۔

17 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا مُبارک ہے تُو شمعُو ن بریو ناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خُون نے نہیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تُجھ پر ظاہِر کی ہے۔

18 اور مَیں بھی تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطر س ہے اور مَیں اِس پتّھرپر اپنی کلِیسیا بناؤں گا اور عالَمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے۔

19 مَیں آسمان کی بادشاہی کی کُنجِیاں تُجھے دوں گااور جو کُچھ تُو زمِین پر باندھے گا وہ آسمان بندھے گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر کھولے گا وہ آسمان پر کُھلے گا۔

20 اُس وقت اُس نے شاگِردوں کو حُکم دِیا کہ کِسی کو نہ بتانا کہ مَیں مسِیح ہُوں۔

یِسُوع اپنے دُکھ اُٹھانے اور مَوت کا ذکر کرتا ہے

21 اُس وقت سے یِسُو ع اپنے شاگِردوں پر ظاہِر کرنے لگا کہ اُسے ضرُور ہے کہ یرُوشلیم کو جائے اور بُزُرگوں اور سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کی طرف سے بُہت دُکھ اُٹھائے اور قتل کِیا جائے اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔

22 اِس پر پطر س اُس کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگا کہ اَے خُداوند خُدا نہ کرے ۔ یہ تُجھ پر ہرگِز نہیں آنے کا۔

23 اُس نے پِھر کر پطر س سے کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو ۔ تُو میرے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہے کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔

24 اُس وقت یِسُو ع نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔

25 کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا اورجو کوئی میری خاطِر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔

26 اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟۔

27 کیونکہ اِبنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرِشتوں کے ساتھ آئے گا ۔ اُس وقت ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُطابِق بدلہ دے گا۔

28 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک اِبنِ آدم کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہُوئے نہ دیکھ لیں گے مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔

متّی 17

یِسُوع کی صُورت کا بدل جانا

1 چھ دِن کے بعد یِسُو ع نے پطر س اور یعقُو ب اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُنہیں ایک اُونچے پہاڑ پر الگ لے گیا۔

2 اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی اور اُس کا چِہرہ سُورج کی مانِند چمکا اور اُس کی پوشاک نُور کی مانِند سفید ہو گئی۔

3 اور دیکھو مُوسیٰ اور ایلیّا ہ اُس کے ساتھ باتیں کرتے ہُوئے اُنہیں دِکھائی دِئے۔

4 پطرس نے یِسُو ع سے کہا اَے خُداوند ہمارا یہاں رہنا اچّھا ہے ۔ مرضی ہو تو مَیں یہاں تِین ڈیرے بناؤں ۔ ایک تیرے لِئے ۔ ایک مُوسیٰ کے لِئے اور ایک ایلیّا ہ کے لِئے۔

5 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک نُورانی بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں اِس کی سُنو۔

6 شاگِرد یہ سُن کر مُنہ کے بَل گِرے اور بُہت ڈر گئے۔

7 یِسُو ع نے پاس آ کر اُنہیں چُھؤا اور کہا اُٹھو ۔ ڈرو مت۔

8 جب اُنہوں نے اپنی آنکھیں اُٹھائِیں تو یِسُو ع کے سِوا اَور کِسی کو نہ دیکھا۔

9 جب وہ پہاڑ سے اُتر رہے تھے تو یِسُو ع نے اُنہیں یہ حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدم مُردوں میں سے نہ جی اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے اُس کا ذِکر نہ کرنا۔

10 شاگِردوں نے اُس سے پُوچھا کہ پِھر فقِیہہ کیوں کہتے ہیں کہ ایلیّا ہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟۔

11 اُس نے جواب میں کہا ایلیّا ہ البتّہ آئے گااور سب کُچھ بحال کرے گا۔

12 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاہ تو آ چُکا اور اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا بلکہ جو چاہا اُس کے ساتھ کِیا ۔ اِسی طرح اِبنِ آدم بھی اُن کے ہاتھ سے دُکھ اُٹھائے گا۔

13 تب شاگِرد سمجھ گئے کہ اُس نے اُن سے یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔

یِسُوع ایک بدرُوح گرفتہ لڑکے کو شِفا دیتا ہے

14 اور جب وہ بِھیڑ کے پاس پُہنچے تو ایک آدمی اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔

15 اَے خُداوند میرے بیٹے پر رحم کر کیونکہ اُس کو مِرگی آتی ہے اور وہ بُہت دُکھ اُٹھاتا ہے ۔ اِس لِئے کہ اکثر آگ اور پانی میں گِر پڑتا ہے۔

16 اور مَیں اُس کو تیرے شاگِردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اُسے اچّھا نہ کر سکے۔

17 یِسُو ع نے جواب میں کہا اَے بے اِعتقاد اور کجرَو نسل میں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے یہاں میرے پاس لاؤ۔

18 یِسُوع نے اُسے جِھڑکا اور بدرُوح اُس سے نِکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچّھا ہو گیا۔

19 تب شاگِردوں نے یِسُو ع کے پاس آ کر خَلوت میں کہا ہم اِس کو کیوں نہ نِکال سکے؟۔

20 اُس نے اُن سے کہا اپنے اِیمان کی کمی کے سبب سے کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہو گا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سِرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تُمہارے لِئے نامُمکِن نہ ہو گی۔

21 (لیکن یہ قِسم دُعا کے سِوا اَور کِسی طرح نہیں نِکل سکتی)۔

یِسُوع دوبارہ اپنی مَوت کی بات کرتا ہے

22 اور جب وہ گلِیل میں ٹھہرے ہُوئے تھے یِسُو ع نے اُن سے کہا اِبنِ آدم آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔

23 اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیاجائے گا ۔

اِس پر وہ بُہت ہی غمگِین ہُوئے۔

ہَیکل کے محصُول (ٹیکس) کی ادائیگی

24 اور جب کَفر نحُو م میں آئے تو نِیم مِثقال لینے والوں نے پطر س کے پاس آ کر کہا کیا تُمہارا اُستاد نِیم مِثقال نہیں دیتا؟۔

25 اُس نے کہا ہاں دیتا ہے اور جب وہ گھر میں آیا تو یِسُو ع نے اُس کے بولنے سے پہلے ہی کہا اَے شمعُو ن تُو کیا سمجھتا ہے؟ دُنیا کے بادشاہ کِن سے محصُول یا جِزیہ لیتے ہیں؟ اپنے بیٹوں سے یا غَیروں سے؟۔

26 جب اُس نے کہا غَیروں سے

تو یِسُو ع نے اُس سے کہا پس بیٹے بَری ہُوئے۔

27 لیکن مبادا ہم اُن کے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہوں تُو جِھیل پر جا کر بنسی ڈال اور جو مچھلی پہلے نِکلے اُسے لے اور جب تُو اُس کا مُنہ کھولے گا تو ایک مِثقال پائے گا ۔ وہ لے کر میرے اور اپنے لِئے اُنہیں دے۔