مرقس 14

یِسُوع کے خِلاف ساز باز

1 دو دِن کے بعد فَسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سردار کاہِن اور فقِیہہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔

2 کیونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہیں ۔ اَیسانہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔

بَیت عَنیِاہ میں یِسُوع پر عِطر ڈالا جا تا ہے

3 جب وہ بَیت عَنِیا ہ میں شمعُو ن کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مَرمَر کے عِطردان میں لائی اور عِطردان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔

4 مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہو کر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟۔

5 کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زِیادہ کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔

6 یِسُو ع نے کہا اُسے چھوڑ دو ۔ اُسے کیوں دِق کرتے ہو؟ اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔

7 کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں ۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔

8 جو کُچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا ۔ اُس نے دفن کے لِئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عِطر مَلا۔

9 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہیں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں بیان کیا جائے گا۔

یہُوداہ یِسُوع کو دھوکے سے پکڑوانے پر مُتفِق ہوتا ہے

10 پِھریہُودا ہ اِسکریُوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کر دے۔

11 وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پا کر اُسے پکڑوا دے۔

یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کا کھانا کھاتا ہے

12 عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فَسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لِئے فَسح کھانے کی تیّاری کریں؟۔

13 اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں جاؤ ۔ ایک شخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تُمہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہو لینا۔

14 اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کھاؤں کہاں ہے؟۔

15 وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالاخانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا۔

16 پس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فَسح کو تیّار کِیا۔

17 جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا۔

18 اور جب وہ بَیٹھے کھا رہے تھے تو یِسُو ع نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔

19 وہ دِلگِیر ہونے اور ایک ایک کر کے اُس سے کہنے لگے کیا مَیں ہُوں؟۔

20 اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے۔

21 کیونکہ اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔

عشائ ربّانی

22 اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔

23 پِھر اُس نے پیالہ لے کرشُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا۔

24 اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے۔

25 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گااُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔

26 پِھر گِیت گا کر باہر زَیتُو ن کے پہاڑ پر گئے۔

یِسُوع پیشینگوئی کرتا ہے کہ پطرس میرا اِنکار کرے گا

27 اور یِسُو ع نے اُن سے کہا تُم سب ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔

28 مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔

29 پطر س نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں نہ کھاؤں گا۔

30 یِسُو ع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔

31 لیکن اُس نے بُہت زور دے کرکہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا۔

اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا۔

یِسُوع گتسِمنی باغ میں دُعا مانگتا ہے

32 پِھروہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسِمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں۔

33 اور پطر س اور یعقُو ب اور یُوحنّا کو اپنے ساتھ لے کر نِہایت حَیران اور بے قرار ہونے لگا۔

34 اور اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے ۔ یہاں تک کہ مَرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے ۔ تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔

35 اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہو سکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔

36 اور کہا اَے ابّا! اَے باپ! تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے ۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹا لے تَو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔

37 پِھروہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطر س سے کہا اَے شمعُو ن تُو سوتا ہے؟ کیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟۔

38 جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو ۔رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔

39 وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔

40 اور پِھر آ کر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔

41 پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو ۔ بس وقت آ پُہنچا ہے ۔ دیکھو اِبنِ آدم گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔

42 اُٹھو چلیں ۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔

یِسُوع کی گرفتاری

43 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُودا ہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہُوئے سردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔

44 اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے ۔ اُسے پکڑ کر حِفاظت سے لے جانا۔

45 وہ آکر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربیّ اور اُس کے بوسے لِئے۔

46 اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔

47 اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑا دِیا۔

48 یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟۔

49 مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا ۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔

50 اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔

51 مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہو لِیا ۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔

52 مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔

یِسُوع کی صدرعدالت کے سامنے پیشی (متّی ۲۶‏:۵۷‏-۶۸؛ لُوقا ۲۲‏:۵۴ -۵۵، ۶۳‏-۷۱؛ یُوحنّا ۱۸‏:۱۳‏-۱۴، ۱۹‏-۲۴)

53 پِھر وہ یِسُو ع کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔

54 اور پطر س فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔

55 اور سردار کاہِن اور سب صدرِعدالت والے یِسُو ع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُھونڈنے لگے مگر نہ پائی۔

56 کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہِیاں مُتفِق نہ تِھیں۔

57 پِھربعض نے اُٹھ کراُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ۔

58 ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔

59 لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی۔

60 پِھر سردار کاہِن نے بِیچ میں کھڑے ہو کر یِسُو ع سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟۔

61 مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا ۔ سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسِیح ہے؟۔

62 یِسُو ع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔

63 سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟۔

64 تُم نے یہ کُفر سُنا ۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟

اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔

65 تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا!اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔

پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے

66 جب پطر س نِیچے صحن میں تھا تو سردار کاہِن کی لَونڈِیوں میں سے ایک وہاں آئی۔

67 اور پطر س کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس ناصری یِسُو ع کے ساتھ تھا۔

68 اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سمجھتا ہُوں کہ تُو کِیا کہتی ہے ۔ پِھر وہ باہر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی۔

69 وہ لَونڈی اُسے دیکھ کر اُن سے جو پاس کھڑے تھے پِھر کہنے لگی یہ اُن میں سے ہے۔

70 مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا

اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطر س سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کیونکہ تُو گلِیلی بھی ہے۔

71 مگر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو جِس کا تُم ذِکر کرتے ہو نہیں جانتا۔

72 اور فی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی ۔ پطر س کو وہ بات جو یِسُو ع نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گااور اُس پر غَور کر کے وہ رو پڑا۔

مرقس 15

یِسُوع کی پِیلاطُس کے سامنے پیشی

1 اور فی الفَور صُبح ہوتے ہی سردار کاہِنوں نے بُزُرگوں اور فقِیہوں اور سب صدرعدالت والوں سمیت صلاح کر کے یِسُو ع کو بندھوایا اور لے جا کر پِیلا طُس کے حوالہ کِیا۔

2 اور پِیلا طُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودیوں کا بادشاہ ہے؟

اُس نے جواب میں اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔

3 اور سردار کاہِن اُس پر بُہت باتوں کا اِلزام لگاتے رہے۔

4 پِیلا طُس نے اُس سے دوبارہ سوال کر کے یہ کہا تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟دیکھ یہ تُجھ پر کِتنی باتوں کا اِلزام لگاتے ہیں؟۔

5 یِسُو ع نے پِھربھی کُچھ جواب نہ دِیا یہاں تک کہ پِیلا طُس نے تَعجُّب کِیا۔

یِسُوع کو سزا ئے مَوت سُنائی جاتی ہے

6 اور وہ عِید پر ایک قَیدی کو جِس کے لِئے لوگ عرض کرتے تھے اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا کرتا تھا۔

7 اور برا بّا نام ایک آدمی اُن باغِیوں کے ساتھ قَید میں پڑا تھا جِنہوں نے بغاوت میں خُون کِیا تھا۔

8 اور بِھیڑ اُوپر چڑھ کر اُس سے عرض کرنے لگی کہ جو تیرا دستُور ہے وہ ہمارے لِئے کر۔

9 پِیلا طُس نے اُنہیں یہ جواب دِیا ۔کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟۔

10 کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ سردار کاہِنوں نے اِس کو حسد سے میرے حوالہ کِیا ہے۔

11 مگر سردار کاہِنوں نے بِھیڑ کو اُبھارا تاکہ پِیلا طُس اُن کی خاطِر برا بّا ہی کو چھوڑ دے۔

12 پِیلا طُس نے دوبارہ اُن سے کہا پِھر جِسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو اُس سے مَیں کیا کرُوں؟۔

13 وہ پِھر چِلاّئے کہ وُہ مصلُوب ہو۔

14 اور پِیلا طُس نے اُن سے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟

وہ اَور بھی چِلاّئے کہ وُہ مصلُوب ہو۔

15 پِیلا طُس نے لوگوں کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے اُن کے لِئے برا بّا کو چھوڑ دِیا اور یِسُو ع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔

سِپاہی یِسُوع کو ٹھٹّھو ں میں اُڑاتے ہیں

16 اور سِپاہی اُس کو اُس صحن میں لے گئے جو پَریتورِ یُن کہلاتا ہے اور ساری پلٹن کو بُلا لائے۔

17 اور اُنہوں نے اُسے ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا۔

18 اور اُسے سلام کرنے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!۔

19 اور وہ اُس کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گُھٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے۔

20 اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑا چُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے ۔پِھراُسے مصلُوب کرنے کو باہر لے گئے۔

یِسُوع کو مصلُوب کِیا جا تا ہے

21 اور شمعُو ن نام ایک کُرینی آدمی سکندر اور رُو فُس کا باپ دیہات سے آتے ہُوئے اُدھر سے گُزرا ۔اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔

22 اور وہ اُسے مقامِ گُلگُتا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔

23 اور مُر مِلی ہُوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی۔

24 اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہیں بانٹ لِیا۔

25 اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کومصلُوب کیا۔

26 اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیاکہ یہُودِیوں کابادشاہ۔

27 اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ دو ڈاکُو ایک اُس کی دہنی اور ایک اُس کی بائِیں طرف مصلُوب کِئے۔

28 (تب اِس مضمُون کا وہ نوِشتہ کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا پُورا ہُؤا)۔

29 اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ! مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے۔

30 صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بچا۔

31 اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِل کر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بچایا ۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔

32 اِسرا ئیل کا بادشاہ مسِیح اب صلِیب پر سے اُترآئے تاکہ ہم دیکھ کر اِیمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔

یِسُوع کی مَوت

33 جب دوپہر ہُوئی تو تمام مُلک میں اندھیرا چھا گیا اور تِیسرے پہر تک رہا۔

34 اور تِیسرے پہر کو یِسُو ع بڑی آواز سے چِلاّیا کہ اِلوہی اِلوہی لماشَبقَتنی؟ جِس کا ترجمہ ہے اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟۔

35 جو پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُن کر کہا دیکھو وہ ایلیّا ہ کو بُلاتا ہے۔

36 اور ایک نے دَوڑ کر سپنج کو سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا اور کہا ٹھہر جاؤ ۔ دیکھیں تو ایلیّا ہ اُسے اُتارنے آتا ہے یا نہیں۔

37 پِھر یِسُو ع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر دم دے دِیا۔

38 اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا۔

39 اور جو صُوبہ دار اُس کے سامنے کھڑا تھا اُس نے اُسے یُوں دم دیتے ہُوئے دیکھ کر کہا بیشک یہ آدمی خُدا کا بیٹا تھا۔

40 اور کئی عَورتیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں ۔ اُن میں مریم مگدلِینی اور چھوٹے یعقُو ب اور یوسیس کی ماں مر یم اور سلو می تِھیں۔

41 جب وہ گلِیل میں تھا یہ اُس کے پِیچھے ہو لیتی اور اُس کی خِدمت کرتی تِھیں اور اَور بھی بُہت سی عَورتیں تِھیں جو اُس کے ساتھ یروشلِیم میں آئی تِھیں۔

یِسُوع کی تدفِین

42 جب شام ہو گئی تو اِس لِئے کہ تیّاری کا دِن تھا جو سبت سے ایک دِن پہلے ہوتا ہے۔

43 اَرِمَتیہ کا رہنے والا یُوسف آیا جو عِزّت دار مُشِیر اور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا اور اُس نے جُرأت سے پِیلا طُس کے پاس جا کر یِسُو ع کی لاش مانگی۔

44 اور پِیلا طُس نے تَعجُّب کِیا کہ وہ اَیسا جلد مَر گیا اور صُوبہ دار کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کہ اُس کو مَرے ہُوئے دیر ہو گئی؟۔

45 جب صُوبہ دار سے حال معلُوم کر لِیا تو لاش یُوسف کو دِلا دی۔

46 اُس نے ایک مہِین چادر مول لی اور لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا اور ایک قبر کے اندر جو چٹان میں کھودی گئی تھی رکھّا اور قبر کے مُنہ پر ایک پتّھر لُڑھکا دِیا۔

47 اور مر یم مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریم دیکھ رہی تِھیں کہ وہ کہاں رکھّا گیا ہے۔

مرقس 16

مسیِح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا

1 جب سبت کا دِن گُذر گیا تو مر یم مگدلینی اور یعقُو ب کی ماں مریم اور سلو می نے خُوشبُودار چِیزیں مول لِیں تاکہ آ کر اُس پر ملیں۔

2 وہ ہفتہ کے پہلے دِن بُہت سویرے جب سُورج نِکلا ہی تھا قبر پر آئِیں۔

3 اور آپس میں کہتی تِھیں کہ ہمارے لِئے پتّھر کو قبر کے مُنہ پر سے کَون لُڑھکائے گا؟۔

4 جب اُنہوں نے نِگاہ کی تو دیکھا کہ پتّھر لُڑھکا ہُؤا ہے کیونکہ وہ بُہت ہی بڑا تھا۔

5 اور قبر کے اندر جا کر اُنہوں نے ایک جوان کو سفید جامہ پہنے ہُوئے دہنی طرف بَیٹھے دیکھا اور نِہایت حَیران ہُوئِیں۔

6 اُس نے اُن سے کہا اَیسی حَیران نہ ہو ۔ تُم یِسُو ع ناصری کو جو مصلُوب ہُؤا تھا ڈُھونڈتی ہو ۔ وہ جی اُٹھا ہے ۔ وہ یہاں نہیں ہے ۔ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہوں نے اُسے رکھّا تھا۔

7 لیکن تُم جا کر اُس کے شاگِردوں اور پطر س سے کہو کہ وہ تُم سے پہلے گلِیل کو جائے گا ۔ تُم وہِیں اُسے دیکھو گے جَیسا اُس نے تُم سے کہا۔

8 اور وہ نِکل کر قبر سے بھاگِیں کیونکہ لرزِش اور ہَیبت اُن پر غالِب آ گئی تھی اور اُنہوں نے کِسی سے کُچھ نہ کہا کیونکہ وہ ڈرتی تِھیں۔

یِسُوع مریم مگدلینی پر ظاہر ہوتا ہے

9 ہفتہ کے پہلے روز جب وہ سویرے جی اُٹھا تو پہلے مر یم مگدلینی کو جِس میں سے اُس نے سات بدرُوحیں نِکالی تِھیں دِکھائی دِیا۔

10 اُس نے جا کر اُس کے ساتِھیوں کو جو ماتم کرتے اور روتے تھے خبر دی۔

11 اور اُنہوں نے یہ سُن کر کہ وہ جِیتا ہے اور اُس نے اُسے دیکھا ہے یقِین نہ کِیا۔

یِسُوع اپنے دو پَیروکاروں پر ظاہر ہوتا ہے

12 اِس کے بعد وہ دُوسری صُورت میں اُن میں سے دو کو جب وہ دیہات کی طرف پَیدل جا رہے تھے دِکھائی دِیا۔

13 اُنہوں نے بھی جا کر باقی لوگوں کو خبر دی مگر اُنہوں نے اُن کا بھی یقِین نہ کِیا۔

یِسُوع گیارہ شاگِردوں پر ظاہر ہوتاہے

14 پِھروہ اُن گیارہ کو بھی جب کھانا کھانے بَیٹھے تھے دِکھائی دِیا اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی اور سخت دِلی پر اُن کو ملامت کی کیونکہ جِنہوں نے اُس کے جی اُٹھنے کے بعد اُسے دیکھا تھا اُنہوں نے اُن کا یقِین نہ کِیا تھا۔

15 اور اُس نے اُن سے کہا کہ تُم تمام دُنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے اِنجِیل کی مُنادی کرو۔

16 جو اِیمان لائے اور بپتِسمہ لے وہ نجات پائے گا اور جو اِیمان نہ لائے وہ مُجرِم ٹھہرایا جائے گا۔

17 اور اِیمان لانے والوں کے درمِیان یہ مُعجِزے ہوں گے۔ وہ میرے نام سے بدرُوحوں کو نِکالیں گے۔

18 نئی نئی زبانیں بولیں گے۔ سانپوں کو اُٹھا لیں گے اور اگر کوئی ہلاک کرنے والی چِیز پِئیں گے تو اُنہیں کُچھ ضرر نہ پُہنچے گا ۔ وہ بِیماروں پر ہاتھ رکھّیں گے تو اچھّے ہو جائیں گے۔

یِسُوع آسمان پر اُٹھایا جاتاہے

19 غرض خُداوند یِسُو ع اُن سے کلام کرنے کے بعد آسمان پر اُٹھایا گیا اور خُدا کی د ہنی طرف بَیٹھ گیا۔

20 پِھر اُنہوں نے نِکل کر ہر جگہ مُنادی کی اور خُداوند اُن کے ساتھ کام کرتا رہا اور کلام کو اُن مُعجِزوں کے وسِیلہ سے جو ساتھ ساتھ ہوتے تھے ثابِت کرتا رہا۔ آمِین۔

متّی 1

یِسُوع مسِیح کے آباواجداد

1 یِسُوع مسِیح اِبنِ داؤُد اِبنِ ابرہا م کا نسب نامہ۔

2 ابرہا م سے اِضحا ق پَیدا ہُؤا اور اِضحا ق سے یعقُو ب پَیدا ہُؤا اور یعقُو ب سے یہُودا ہ اور اُس کے بھائی پَیدا ہُوئے۔

3 اور یہُودا ہ سے فارص اور زار ح تمر سے پَیدا ہُوئے۔ اور فار ص سے حصرو ن پَیدا ہُؤا اور حصرو ن سے را م پَیدا ہُؤا۔

4 اور رام سے عمّینداب پَیدا ہُؤا اورعمّینداب سے نحسو ن پَیدا ہُؤا اور نحسو ن سے سلمو ن پَیدا ہُؤا۔

5 اور سلمو ن سے بوعز راحب سے پَیدا ہُؤا اور بو عَز سے عوبید رُو ت سے پَیدا ہُؤا اور عوبید سے یسّی پَیدا ہُؤا۔

6 اور یسّی سے داؤُد بادشاہ پَیدا ہُؤا۔

اور داؤُد سے سُلیما ن اُس عَورت سے پَیدا ہُؤا جوپہلے اُورِ یّاہ کی بِیوی تھی۔

7 اور سُلیما ن سے رحُبِعا م پَیدا ہُؤا اور رحُبِعا م سے اَبِیّا ہ پَیدا ہُؤا اور اَبِیّا ہ سے آسا پَیدا ہُؤا۔

8 اور آسا سے یہوسفط پَیدا ہُؤا اور یہوسفط سے یُورا م پَیدا ہُؤا اور یُورا م سے عُزِیّاہ پَیدا ہُؤا۔

9 اور عُزِیّاہ سے یُوتام پَیدا ہُؤا اور یُو تام سے آخز پَیدا ہُؤا اور آخز سے حِزقِیا ہ پَیدا ہُؤا۔

10 اور حِزقِیا ہ سے مُنسّی پَیدا ہُؤا اور مُنسّی سے امُو ن پَیدا ہُؤا اور امُو ن سے یُوسیاہ پَیدا ہُؤا۔

11 اور گِرفتار ہو کر با بل جانے کے زمانہ میں یُوسیاہ سے یکوُنیا ہ اور اُس کے بھائی پَیدا ہُوئے۔

12 اور گِرفتار ہو کر بابل جانے کے بعد یکوُنیا ہ سے سیالتی ایل پَیدا ہُؤا اور سیالتی ایل سے زَرُبّابُِل پَیدا ہُؤا۔

13 اور زرُبّابُل سے اَبِیہُود پَیدا ہُؤا اور اَبِیہُود سے اِلیا قِیم پَیدا ہُؤا اور الیا قِیم سے عازور پَیدا ہُؤا۔

14 اور عازور سے صدو ق پَیدا ہُؤا اور صدو ق سے اخیم پَیدا ہُؤا اور اخیم سے لِیہُود پَیدا ہُؤا۔

15 اور الِیہُود سے الیعزر پَیدا ہُؤا اور الیعزر سے متّان پَیدا ہُؤا اور متّان سے یعقُو ب پَیدا ہُؤا۔

16 اور یعقُو ب سے یُوسف پَیدا ہُؤا ۔ یہ اُس مر یم کا شَوہر تھا جِس سے یِسُو ع پَیدا ہُؤا جو مسِیح کہلاتاہے۔

17 پس سب پُشتیں ابرہا م سے داؤُد تک چَودہ پُشتیں ہُوئِیں اور داؤُد سے لے کرگِرفتار ہوکر بابُل جانے تک چَودہ پُشتیں اور گِرفتارہوکر بابُل جانے سے لے کر مسِیح تک چَودہ پُشتیں ہُوئِیں۔

یِسُوع مسِیح کی پَیدایش

18 اب یِسُو ع مسِیح کی پَیدایش اِس طرح ہُوئی کہ جب اُس کی ماں مر یم کی منگنی یُوسف کے ساتھ ہو گئی تو اُن کے اکٹّھے ہونے سے پہلے وہ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے حامِلہ پائی گئی۔

19 پس اُس کے شَوہر یُوسف نے جو راستباز تھا اور اُسے بدنام کرنا نہیں چاہتا تھا اُسے چُپکے سے چھوڑ دینے کا اِرادہ کِیا۔

20 وہ اِن باتوں کو سوچ ہی رہا تھا کہ خُداوند کے فرشتہ نے اُسے خواب میں دِکھائی دے کرکہا اَے یُوسف اِبنِ داؤُد ! اپنی بِیوی مر یم کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈرکیونکہ جو اُس کے پیٹ میں ہے وہ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے ہے۔

21 اُس کے بیٹا ہو گا اور تُو اُس کا نام یسُو ع رکھناکیونکہ وُہی اپنے لوگوں کو اُن کے گُناہوں سے نجات دے گا۔

22 یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا کہ جو خُداوند نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پُورا ہو کہ۔

23 دیکھو ایک کنواری حامِلہ ہو گی اور بیٹاجنے گی اور اُس کا نام عِمّا نُوایل ر کھیں گے جِس کا ترجمہ ہے خُدا ہمارے ساتھ۔

24 پس یُوسف نے نِیند سے جاگ کر وَیسا ہی کِیا جَیسا خُداوند کے فرِشتہ نے اُسے حُکم دِیا تھا اور اپنی بِیوی کو اپنے ہاں لے آیا۔

25 اور اُس کونہ جانا جب تک اُس کے بیٹا نہ ہُؤا اور اُس کانام یِسُو ع رکھّا۔

متّی 2

پُورب (مَشرِق) سے آنے والے مُلاقاتی

1 جب یِسُو ع ہیرود یس بادشاہ کے زمانہ میں یہُودیہ کے بَیت لحم میں پَیدا ہُؤا تو دیکھو کئی مجُوسی پُورب سے یروشلِیم میں یہ کہتے ہُوئے آئے کہ۔

2 یہُودِیوں کا بادشاہ جو پَیدا ہُؤا ہے وہ کہاں ہے؟ کیونکہ پُورب میں اُس کا ستارہ دیکھ کر ہم اُسے سِجدہ کرنے آئے ہیں۔

3 یہ سُن کر ہیرود یس بادشاہ اور اُس کے ساتھ یروشلِیم کے سب لوگ گھبرا گئے۔

4 اور اُس نے قَوم کے سب سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کو جمع کر کے اُن سے پُوچھا کہ مسِیح کی پَیدایش کہاں ہونی چاہئے؟۔

5 اُنہوں نے اُس سے کہا یہُودیہ کے بَیت لحم میں کیونکہ نبی کی معرفت یُوں لِکھا گیا ہے کہ

6 اَے بَیت لحم یہُو داہ کے علاقے

تُو یہُودا ہ کے حاکِموں میں ہرگِز سب سے

چھوٹا نہیں۔

کیونکہ تُجھ میں سے ایک سردار نکِلے گا

جو میری اُمّت اِسرا ئیل کی گلّہ بانی کرے گا۔

7 اِس پر ہیرود یس نے مجُوسِیوں کو چُپکے سے بُلا کر اُن سے تحقِیق کی کہ وہ ستارہ کِس وقت دِکھائی دِیا تھا۔

8 اور یہ کہہ کر اُنہیں بَیت لحم کو بھیجا کہ جا کر اُس بچّے کی بابت ٹِھیک ٹِھیک دریافت کرو اور جب وہ مِلے تو مُجھے خبر دو تاکہ مَیں بھی آ کر اُسے سِجدہ کرُوں۔

9 وہ بادشاہ کی بات سُن کر روانہ ہُوئے اور دیکھو جو ستارہ اُنہوں نے پُورب میں دیکھا تھا وہ اُن کے آگے آگے چلا۔ یہاں تک کہ اُس جگہ کے اُوپر جا کر ٹھہر گیا جہاں وہ بچّہ تھا۔

10 وہ ستارے کو دیکھ کر نِہایت خُوش ہُوئے۔

11 اور اُس گھر میں پُہنچ کر بچّے کو اُس کی ماں مر یم کے پاس دیکھا اور اُس کے آگے گِر کر سِجدہ کِیا اور اپنے ڈِبّے کھول کر سونا اور لُبان اور ُمر اُس کونذر کِیا۔

12 اور ہیرود یس کے پاس پِھر نہ جانے کی ہدایت خواب میں پا کر دُوسری راہ سے اپنے مُلک کو روانہ ہُوئے۔

مِصر کو بھاگ جانا

13 جب وہ روانہ ہو گئے تو دیکھو خُداوند کے فرِشتہ نے یُوسف کو خواب میں دِکھائی دے کرکہا اُٹھ ۔ بچّے اور اُس کی ماں کو ساتھ لے کر مِصر کو بھاگ جا اور جب تک کہ مَیں تُجھ سے نہ کہُوں وہیں رہنا کیونکہ ہیرود یس اِس بچّے کو تلاش کرنے کو ہے تاکہ اِسے ہلاک کرے۔

14 پس وہ اُٹھا اور رات کے وقت بچّے اور اُس کی ماں کوساتھ لے کر مِصر کو روانہ ہو گیا۔

15 اور ہیرود یس کے مَرنے تک وہیں رہا تاکہ جو خُداوند نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پُورا ہو کہ مِصر میں سے مَیں نے اپنے بیٹے کو بُلایا۔

بچّوں کا قتلِ عام

16 جب ہیرود یس نے دیکھا کہ مجُوسِیوں نے میرے ساتھ ہنسی کی تو نِہایت غُصّے ہُؤا اور آدمی بھیج کر بَیت لحم اور اُس کی سب سرحدّوں کے اندر کے اُن سب لڑکوں کو قتل کروا دِیا جو دو دو برس کے یا اِس سے چھوٹے تھے ۔ اُس وقت کے حِساب سے جو اُس نے مجُوسِیوں سے تحقِیق کی تھی۔

17 اُس وقت وہ بات پُوری ہُوئی جو یِرمیا ہ نبی کی معرفت کہی گئی تھی کہ۔

18 رامہ میں آواز سُنائی دی۔

رونا اور بڑا ماتم ۔

راخِل اپنے بچّوں کو رو رہی ہے

اور تسلّی قبُول نہیں کرتی اِس لِئے کہ وہ نہیں ہیں۔

مِصر سے واپسی

19 جب ہیرود یس مَر گیا تو دیکھو خُداوند کے فرِشتہ نے مِصر میں یُوسف کو خواب میں دِکھائی دے کر کہا کہ۔

20 اُٹھ اِس بچّے اور اِس کی ماں کو لے کر اِسرا ئیل کے مُلک میں چلا جا کیونکہ جو بچّے کی جان کے خواہاں تھے وہ مَر گئے۔

21 پس وہ اُٹھا اور بچّے اور اُس کی ماں کو ساتھ لے کر اِسرا ئیل کے مُلک میں آگیا۔

22 مگر جب سُنا کہ اَرخلا ؤس اپنے باپ ہیرود یس کی جگہ یہُودیہ میں بادشاہی کرتا ہے تو وہاں جانے سے ڈرا اور خواب میں ہدایت پا کر گلِیل کے عِلاقہ کو روانہ ہو گیا۔

23 اور ناصرۃ نام ایک شہر میں جا بسا تاکہ جو نبِیوں کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ وہ ناصری کہلائے گا۔

متّی 3

یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی مُنادی

1 اُن دِنوں میں یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا آیا اور یہُودیہ کے بیابان میں یہ مُنادی کرنے لگا کہ۔

2 تَوبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔

3 یہ وُہی ہے جِس کا ذکر یسعیا ہ نبی کی معرفت یُوں ہُؤا کہ

بیابان میں پُکارنے والے کی آواز آتی ہے کہ

خُداوند کی راہ تیّار کرو ۔

اُس کے راستے سِیدھے بناؤ۔

4 یہ یُوحنّا اُونٹ کے بالوں کی پوشاک پہنے اور چمڑے کا پٹکااپنی کمر سے باندھے رہتا تھا اور اِس کی خوراک ٹِڈّیاں اورجنگلی شہد تھا۔

5 اُس وقت یروشلیِم اور سارے یہُودیہ اور یَردن کے گِردو نواح کے سب لوگ نِکل کر اُس کے پاس گئے۔

6 اور اپنے گُناہوں کا اِقرار کر کے دریایِ یَردن میں اُس سے بپتِسمہ لِیا۔

7 مگر جب اُس نے بُہت سے فرِیسیِوں اور صدُوقِیوں کوبپتِسمہ کے لِئے اپنے پاس آتے دیکھا تو اُن سے کہا کہ اَے سانپ کے بچّو! تُم کو کِس نے جتا دِیا کہ آنے والے غضب سے بھاگو؟۔

8 پس تَوبہ کے موافِق پَھل لاؤ۔

9 اور اپنے دِلوں میں یہ کہنے کا خیال نہ کرو کہ ابرہا م ہمارا باپ ہے کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا اِن پتّھروں سے ابرہا م کے لِئے اَولاد پَیدا کر سکتاہے۔

10 اور اب درختوں کی جڑ پر کُلہاڑا رکھّا ہُؤا ہے ۔ پس جو درخت اچّھا پَھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالاجاتا ہے۔

11 مَیں تو تُم کو تَوبہ کے لِئے پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں لیکن جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے زورآور ہے ۔ مَیں اُس کی جُوتِیاں اُٹھانے کے لائِق نہیں ۔ وہ تُم کورُوحُ القُدس اور آگ سے بپتِسمہ دے گا۔

12 اُس کاچھاج اُس کے ہاتھ میں ہے اور وہ اپنے کھلیہان کو خُوب صاف کرے گا اور اپنے گیہُوں کو تو کھتّے میں جمع کرے گا مگر بُھوسی کو اُس آگ میں جلائے گاجوبُجھنے کی نہیں۔

یِسُوع کا بپتسِمہ

13 اُس وقت یِسُو ع گلِیل سے یَردن کے کنارے یُوحنّا کے پاس اُس سے بپتِسمہ لینے آیا۔

14 مگر یُوحنّا یہ کہہ کر اُسے منع کرنے لگا کہ مَیں آپ تُجھ سے بپتِسمہ لینے کا مُحتاج ہُوں اور تُو میرے پاس آیا ہے؟۔

15 یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پُوری کرنا مُناسِب ہے ۔ اِس پر اُس نے ہونے دِیا۔

16 اور یِسُو ع بپتِسمہ لے کر فی الفَور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لِئے آسمان کُھل گیااور اُس نے خُدا کے رُوح کو کبُوتر کی مانِند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا ۔

17 اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔

متّی 4

یِسُوع کی آزمایش

1 اُس وقت رُوح یِسُو ع کو جنگل میں لے گیا تاکہ اِبلِیس سے آزمایا جائے۔

2 اور چالِیس دِن اور چالِیس رات فاقہ کر کے آخِر کواُسے بُھوک لگی۔

3 اور آزمانے والے نے پاس آ کر اُس سے کہا اگر تُو خُداکا بیٹا ہے تو فرما کہ یہ پتّھر روٹِیاں بن جائیں۔

4 اُس نے جواب میں کہا لِکھا ہے کہ آدمی صِرف روٹی ہی سے جِیتا نہ رہے گابلکہ ہر بات سے جو خُدا کے مُنہ سے نِکلتی ہے۔

5 تب اِبلِیس اُسے مُقدّس شہر میں لے گیا اور ہَیکل کے کنگُرے پر کھڑا کر کے اُس سے کہا کہ۔

6 اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو اپنے تئِیں نِیچے گِرا دے کیونکہ لِکھا ہے کہ

وہ تیری بابت اپنے فرشتوں کو حُکم دے گا

اور وہ تُجھے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے

اَیسا نہ ہو کہ تیرے پاؤں کو پتّھرسے ٹھیس لگے۔

7 یِسُو ع نے اُس سے کہا یہ بھی لِکھا ہے کہ تُو خُداوند اپنے خُدا کی آزمایش نہ کر۔

8 پِھراِبلِیس اُسے ایک بُہت اُونچے پہاڑ پر لے گیا اور دُنیا کی سب سلطنتیں اور اُن کی شان و شوکت اُسے دِکھائی۔

9 اور اُس سے کہا اگر تُو جُھک کر مُجھے سِجدہ کرے تویہ سب کُچھ تُجھے دے دُوں گا۔

10 یِسُو ع نے اُس سے کہا اَے شَیطان دُور ہو کیونکہ لِکھاہے کہ تُو خُداوند اپنے خُدا کو سِجدہ کر اور صِرف اُسی کی عبادت کر۔

11 تب اِبلِیس اُس کے پاس سے چلا گیا اور دیکھو فرشتے آ کر اُس کی خِدمت کرنے لگے۔

یِسُوع گلِیل میں خِدمت شرُوع کرتا ہے

12 جب اُس نے سُنا کہ یُوحنّا پکڑوا دِیا گیا تو گلِیل کو روانہ ہُؤا۔

13 اور ناصرۃ کو چھوڑ کر کفرنحُوم میں جا بسا ۔ جو جِھیل کے کنارے زبُولُو ن اور نفتا لی کی سرحدپر ہے۔

14 تاکہ جو یسعیا ہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ۔

15 زبُولُو ن کا عِلاقہ اور نفتا لی کاعِلاقہ

دریا کی راہ یَردن کے پار

غَیر قَوموں کی گلِیل۔

16 یعنی جو لو گ اندھیرے میں بَیٹھے تھے

اُنہوں نے بڑی رَوشنی دیکھی

اور جو مَوت کے مُلک اور سایہ میں بَیٹھے تھے

اُن پر رَوشنی چمکی۔

17 اُس وقت سے یِسُو ع نے مُنادی کرنا اور یہ کہنا شرُوع کِیا کہ تَوبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔

18 اور اُس نے گلِیل کی جِھیل کے کنارے پِھرتے ہُوئے دو بھائِیوں یعنی شِمعُو ن کو جو پطر س کہلاتا ہے اوراُس کے بھائی اندر یاس کو جِھیل میں جال ڈالتے دیکھا کیونکہ وہ ماہی گِیرتھے۔

19 اور اُن سے کہا میرے پِیچھے چلے آؤ تو مَیں تُم کوآدم گِیر بناؤُں گا۔

20 وہ فوراً جال چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔

21 اور وہاں سے آگے بڑھ کر اُس نے اَور دو بھائِیوں یعنی زبد ی کے بیٹے یعقُو ب اور اُس کے بھائی یوحنّا کو دیکھا کہ اپنے باپ زبد ی کے ساتھ کشتی پر اپنے جالوں کی مرمّت کر رہے ہیں اور اُن کو بُلایا۔

22 وہ فوراً کشتی اور اپنے باپ کو چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔

شفا کے بارے میں یِسُوع کی تعلِیم

23 اور یِسُو ع تمام گلِیل میں پِھرتا رہا اور اُن کے عِبادتخانوں میں تعلِیم دیتا اور بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بِیماری اور ہرطرح کی کمزوری کو دُور کرتا رہا۔

24 اور اُس کی شُہرت تمام سُور یہ میں پھیل گئی اور لوگ سب بِیماروں کو جو طرح طرح کی بِیمارِیوں اور تکلِیفوں میں گرِفتار تھے اور اُن کو جِن میں بدرُوحیں تِھیں اورمِرگی والوں اور مفلُوجوں کو اُس کے پاس لائے اور اُس نے اُن کواچّھا کِیا۔

25 اور گلِیل اور دکُپُلس اور یروشلِیم اور یہُودیہ اور یَردن کے پار سے بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی۔

متّی 5

پہاڑی وعظ

1 وہ اِس بِھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بَیٹھ گیا تو اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے۔

2 اور وہ اپنی زُبان کھو ل کر اُن کو یُوں تعلِیم دینے لگا۔

حقِیقی مُبارک حالی

3 مُبارک ہیں وہ جو دِل کے غرِیب ہیں

کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔

4 مُبارک ہیں وہ جو غمگین ہیں

کیونکہ وہ تسلّی پائیں گے۔

5 مُبارک ہیں وہ جو حلِیم ہیں

کیونکہ وہ زمِین کے وارِث ہوں گے۔

6 مُبارک ہیں وہ جو راستبازی کے بُھوکے اور پِیاسے ہیں

کیونکہ وہ آسُودہ ہوں گے۔

7 مُبارک ہیں وہ جو رحمدِل ہیں

کیونکہ اُن پر رحم کِیاجائے گا۔

8 مُبارک ہیں وہ جو پاک دِل ہیں

کیونکہ وہ خُدا کو دیکھیں گے۔

9 مُبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں

کیونکہ وہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔

10 مُبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب سے ستائے

گئے ہیں

کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔

11 جب میرے سبب سے لوگ تُم کو لَعن طَعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح کی بُری باتیں تُمہاری نِسبت ناحق کہیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔

12 خُوشی کرنا اور نِہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تُمہارا اجر بڑا ہے اِس لِئے کہ لوگوں نے اُن نبِیوں کو بھی جو تُم سے پہلے تھے اِسی طرح ستایا تھا۔

نمک اور نُور

13 تُم زمِین کے نمک ہو لیکن اگر نمک کا مزہ جاتا رہے تو وہ کِس چِیز سے نمکِین کِیا جائے گا؟ پِھر وہ کِسی کام کا نہیں سِوا اِس کے کہ باہر پَھینکا جائے اور آدمِیوں کے پاؤں کے نِیچے رَوندا جائے۔

14 تُم دُنیا کے نُور ہو ۔ جو شہر پہاڑ پر بسا ہے وہ چُھپ نہیں سکتا۔

15 اور چراغ جلا کر پَیمانہ کے نِیچے نہیں بلکہ چراغ دان پر رکھتے ہیں تو اُس سے گھر کے سب لوگوں کو رَوشنی پُہنچتی ہے۔

16 اِسی طرح تُمہاری رَوشنی آدمِیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تُمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تُمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجِید کریں۔ تَورَیت کے بارے میں تعلیِم

17 یہ نہ سمجھو کہ مَیں تَورَیت یا نبِیوں کی کِتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں۔ منسُوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہُوں۔

18 کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک آسمان اور زمِین ٹل نہ جائیں ایک نُقطہ یا ایک شوشہ تَورَیت سے ہرگِز نہ ٹلے گا جب تک سب کُچھ پُورا نہ ہو جائے۔

19 پس جو کوئی اِن چھوٹے سے چھوٹے حُکموں میں سے بھی کِسی کو توڑے گا اور یہی آدمِیوں کو سِکھائے گاوہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا کہلائے گالیکن جو اُن پر عمل کرے گااور اُن کی تعلِیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائے گا۔

20 کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُمہاری راستبازی فقِیہوں اورفرِیسِیوں کی راستبازی سے زِیادہ نہ ہو گی تو تُم آسمان کی بادشاہی میں ہرگِز داخِل نہ ہو گے۔

غُصہ کے بارے میں تعلیِم

21 تُم سُن چُکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ خُون نہ کرنا اور جو کوئی خُون کرے گاوہ عدالت کی سزا کے لائِق ہو گا۔

22 لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر غُصّے ہو گا وہ عدالت کی سزا کے لائِق ہو گا اور جو کوئی اپنے بھائی کو پاگل کہے گا وہ صدرعدالت کی سزا کے لائِق ہو گا اور جو اُس کو احمق کہے گا و ہ آتشِ جہنّم کا سزاوار ہو گا۔

23 پس اگر تُو قُربان گاہ پر اپنی نذر گُذرانتا ہو اور وہاں تُجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مُجھ سے کُچھ شِکایت ہے۔

24 تو وہیں قُربان گاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جا کر پہلے اپنے بھائی سے مِلاپ کر ۔ تب آکر اپنی نذر گُذران۔

25 جب تک تُو اپنے مُدّعی کے ساتھ راہ میں ہے اُس سے جلد صُلح کر لے ۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ مُدّعی تُجھے مُنصِف کے حوالہ کر دے اور مُنصِف تُجھے سِپاہی کے حوالہ کر دے اور تُو قَیدخانہ میں ڈالا جائے۔

26 مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُوکَوڑی کَوڑی ادا نہ کر دیگا وہاں سے ہرگِز نہ چُھوٹے گا۔

زِناکے بارے میں تعلیِم

27 تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زِنا نہ کرنا۔

28 لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جِس کِسی نے بُری خواہِش سے کِسی عَورت پر نِگاہ کی وہ اپنے دِل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا۔

29 پس اگر تیری د ہنی آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال کراپنے پاس سے پَھینک دے کیونکہ تیرے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ تیرے اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تیراسارا بدن جہنّم میں نہ ڈالا جائے۔

30 اور اگر تیرا دہنا ہاتھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُس کوکاٹ کر اپنے پاس سے پَھینک دے کیونکہ تیرے لِئے یِہی بِہترہے کہ تیرے اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تیرا سارا بدن جہنّم میں نہ جائے۔

طلاق کے بارے میں تعلیِم

31 یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑے اُسے طلاق نامہ لِکھ دے۔

32 لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بِیوی کو حرام کاری کے سِوا کِسی اَور سبب سے چھوڑ دے وہ اُس سے زِنا کراتا ہے اور جو کوئی اُس چھوڑی ہُوئی سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے۔

قَسموں کے بارے میں تعلِیم

33 پِھرتُم سُن چُکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ جُھوٹی قَسم نہ کھانا بلکہ اپنی قَسمیں خُداوند کے لِئے پُوری کرنا۔

34 لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ بِالکُل قَسم نہ کھانا ۔ نہ تو آسمان کی کیونکہ وہ خُدا کا تخت ہے۔

35 نہ زمِین کی کیونکہ وہ اُس کے پاؤں کی چَوکی ہے ۔ نہ یروشلِیم کی کیونکہ وہ بُزرگ بادشاہ کا شہر ہے۔

36 نہ اپنے سر کی قَسم کھانا کیونکہ تُو ایک بال کو بھی سفید یا کالا نہیں کر سکتا۔

37 بلکہ تُمہارا کلام ہاں ہاں یا نہیں نہیں ہو کیونکہ جو اِس سے زِیادہ ہے وہ بدی سے ہے۔

اِنتقام کے بارے میں تعلِیم

38 تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔

39 لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ شرِیر کا مُقابلہ نہ کرنا بلکہ جو کوئی تیرے دہنے گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے۔

40 اور اگر کوئی تُجھ پر نالِش کر کے تیرا کُرتا لیناچاہے تو چوغہ بھی اُسے لے لینے دے۔

41 اور جو کوئی تُجھے ایک کوس بیگار میں لے جائے اُس کے ساتھ دو کوس چلا جا۔

42 جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے اور جو تُجھ سے قرض چاہے اُس سے مُنہ نہ موڑ۔

دُشمنوں سے مُحبّت

43 تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے مُحبّت رکھ اور اپنے دُشمن سے عداوت۔

44 لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ اپنے دُشمنوں سے مُحبّت رکھّو اور اپنے ستانے والوں کے لِئے دُعا کرو۔

45 تاکہ تُم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سُورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مِینہ برساتا ہے۔

46 کیونکہ اگر تُم اپنے مُحبّت رکھنے والوں ہی سے مُحبّت رکھّو تو تُمہارے لِئے کیا اجر ہے؟ کیا محصُول لینے والے بھی اَیسا نہیں کرتے؟۔

47 اور اگر تُم فقط اپنے بھائِیوں ہی کو سلام کرو تو کیا زِیادہ کرتے ہو؟ کیا غَیر قَوموں کے لوگ بھی اَیسا نہیں کرتے؟۔

48 پس چاہئے کہ تُم کامِل ہو جَیسا تُمہارا آسمانی باپ کامِل ہے۔

متّی 6

خَیرات کے بارے میں تعلیِم

1 خبردار اپنے راستبازی کے کام آدمِیوں کے سامنے دِکھانے کے لِئے نہ کرو ۔ نہیں تو تُمہارے باپ کے پاس جو آسمان پر ہے تُمہارے لِئے کُچھ اجر نہیں ہے۔

2 پس جب تُو خَیرات کرے تو اپنے آگے نرسِنگا نہ بجوا جَیسا رِیاکار عِبادت خانوں اور کُوچوں میں کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کی بڑائی کریں ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔

3 بلکہ جب تُو خَیرات کرے تو جو تیرا دہنا ہاتھ کرتا ہے اُسے تیرا بایاں ہاتھ نہ جانے۔

4 تاکہ تیری خَیرات پوشِیدہ رہے ۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔

دُعا کے بارے میں تعلِیم

5 اور جب تُم دُعا کرو تو رِیاکاروں کی مانِند نہ بنو کیونکہ وہ عِبادت خانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر دُعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کودیکھیں ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔

6 بلکہ جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشِیدگی میں ہے دُعا کر ۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔

7 اور دُعا کرتے وقت غَیر قَوموں کے لوگوں کی طرح بَک بَک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بُہت بولنے کے سبب سے ہماری سُنی جائے گی۔

8 پس اُن کی مانِند نہ بنو کیونکہ تُمہارا باپ تُمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تُم کِن کِن چِیزوں کے مُحتاج ہو۔

9 پس تُم اِس طرح دُعا کِیا کرو کہ

اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے

تیرا نام پاک مانا جائے۔

10 تیری بادشاہی آئے ۔

تیری مرضی جَیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے زمِین

پر بھی ہو۔

11 ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔

12 اور جِس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو

مُعاف کِیا ہے

تُو بھی ہمارے قرض ہمیں مُعاف کر۔

13 اور ہمیں آزمایش میں نہ لا

بلکہ بُرائی سے بچا(کیونکہ بادشاہی اور قُدرت

اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمِین)۔

14 اِس لِئے کہ اگر تُم آدمِیوں کے قصُور مُعاف کرو گے تو تُمہارا آسمانی باپ بھی تُم کو مُعاف کرے گا۔

15 اور اگر تُم آدمِیوں کے قصُور مُعاف نہ کرو گے تو تُمہارا باپ بھی تُمہارے قصُور مُعاف نہ کرے گا۔

روزہ کے بارے میں تعلیِم

16 اور جب تُم روزہ رکھّو تو رِیاکاروں کی طرح اپنی صُورت اُداس نہ بناؤ کیونکہ وہ اپنا مُنہ بِگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔

17 بلکہ جب تُو روزہ رکھّے تو اپنے سر میں تیل ڈال اور مُنہ دھو۔

18 تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشِیدگی میں ہے تُجھے روزہ دار جانے ۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔

آسمان پرخزانہ

19 اپنے واسطے زمِین پر مال جمع نہ کرو جہاں کِیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔

20 بلکہ اپنے لِئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کِیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔

21 کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دِل بھی لگا رہے گا۔

بدن کا چراغ

22 بدن کا چراغ آنکھ ہے ۔ پس اگر تیری آنکھ درُست ہوتو تیرا سارا بدن رَوشن ہو گا۔

23 اور اگر تیری آنکھ خراب ہو تو تیرا سارا بدن تارِیک ہو گا ۔ پس اگر وہ رَوشنی جو تُجھ میں ہے تارِیکی ہو تو تارِیکی کَیسی بڑی ہو گی!۔

خُدا اور اَملاک

24 کوئی آدمی دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّے گا اور دُوسرے سے مُحبّت۔ یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانے گا ۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہیں کر سکتے۔

25 اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فِکر نہ کرنا کہ ہم کِیا کھائیں گے یا کِیا پِئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کہ کِیا پہنیں گے؟ کِیا جان خُوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟۔

26 ہوا کے پرِندوں کو دیکھو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے ۔ نہ کوٹِھیوں میں جمع کرتے ہیں تَو بھی تُمہارا آسمانی باپ اُن کو کِھلاتا ہے ۔ کیا تُم اُن سے زِیادہ قدر نہیں رکھتے؟۔

27 تُم میں اَیسا کَون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟۔

28 اور پوشاک کے لِئے کیوں فِکر کرتے ہو؟ جنگلی سوسن کے درختوں کو غَور سے دیکھو کہ وہ کِس طرح بڑھتے ہیں ۔ وہ نہ مِحنت کرتے نہ کاتتے ہیں۔

29 تَو بھی مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ سُلیما ن بھی باوُجُود اپنی ساری شان و شوکت کے اُن میں سے کِسی کی مانِند مُلبّس نہ تھا۔

30 پس جب خُدا مَیدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنُور میں جھونکی جائے گی اَیسی پوشاک پہناتا ہے تو اَے کم اِعتقادو تُم کو کیوں نہ پہنائے گا؟۔

31 اِس لِئے فِکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پِئیں گےیا کیاپہنیں گے؟۔

32 کیونکہ اِن سب چِیزوں کی تلاش میں غَیر قَومیں رہتی ہیں اور تُمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چِیزوں کے مُحتاج ہو۔

33 بلکہ تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چِیزیں بھی تُم کو مِل جائیں گی۔

34 پس کل کے لِئے فِکر نہ کرو کیونکہ کل کا دِن اپنے لِئے آپ فِکر کر لے گا ۔ آج کے لِئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔

متّی 7

دُوسروں کی عَیب جوئی

1 عَیب جوئی نہ کرو کہ تُمہاری بھی عَیب جوئی نہ کی جائے۔

2 کیونکہ جِس طرح تُم عَیب جوئی کرتے ہو اُسی طرح تُمہاری بھی عَیب جوئی کی جائے گی اور جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے واسطے ناپا جائے گا۔

3 تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتِیر پر غَور نہیں کرتا؟۔

4 اور جب تیری ہی آنکھ میں شہتِیر ہے تو تُو اپنے بھائی سے کیونکر کہہ سکتا ہے کہ لا تیری آنکھ میں سے تِنکا نِکال دُوں؟۔

5 اَے رِیاکار پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتِیر نِکال پِھر اپنے بھائی کی آنکھ میں سے تِنکے کو اچّھی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا۔

6 پاک چِیز کُتّوں کو نہ دو اور اپنے موتی سُؤروں کے آگے نہ ڈالو ۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ اُن کوپاؤں تلے رَوندیں اور پلٹ کر تُم کو پھاڑیں۔

مانگو ۔ڈھونڈُو ۔ کھٹکھٹاؤ

7 مانگو تو تُم کو دِیا جائے گا ۔ ڈُھونڈو تو پاؤ گے ۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تُمہارے واسطے کھولا جائے گا۔

8 کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے مِلتا ہے اور جو ڈُھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا۔

9 تُم میں اَیسا کَون سا آدمی ہے کہ اگر اُس کا بیٹا اُس سے روٹی مانگے تو وہ اُسے پتّھر دے؟۔

10 یا اگر مچھلی مانگے تو اُسے سانپ دے؟۔

11 پس جب کہ تُم بُرے ہو کر اپنے بچّوں کو اچّھی چِیزیں دینا جانتے ہو تو تُمہارا باپ جو آسمان پر ہے اپنے مانگنے والوں کو اچّھی چِیزیں کیوں نہ دے گا؟۔

12 پس جو کُچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمہارے ساتھ کریں وُہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو کیونکہ تَورَیت اور نبیوں کی تعلِیم یِہی ہے۔

تنگ دروازہ

13 تنگ دروازہ سے داخِل ہو کیونکہ وہ دروازہ چَوڑا ہے اور وہ راستہ کُشادہ ہے جو ہلاکت کو پُہنچاتا ہے اور اُس سے داخِل ہونے والے بُہت ہیں۔

14 کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سُکڑا ہے جوزِندگی کو پُہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔

دَرخت اور اُس کا پَھل

15 جُھوٹے نبیوں سے خبردار رہو جو تُمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطِن میں پھاڑنے والے بھیڑئے ہیں۔

16 اُن کے پَھلوں سے تُم اُن کوپہچان لو گے۔ کیا جھاڑِیوں سے انگُور یا اُونٹ کٹاروں سے انجِیر توڑتے ہیں؟۔

17 اِسی طرح ہر ایک اچّھا درخت اچّھا پَھل لاتا ہے اوربُرا درخت بُرا پَھل لاتا ہے۔

18 اچّھا درخت بُرا پَھل نہیں لا سکتا نہ بُرا درخت اچّھاپَھل لا سکتا ہے۔

19 جو درخت اچّھا پَھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالاجاتا ہے۔

20 پس اُن کے پَھلوں سے تُم اُن کوپہچان لو گے۔ مَیں تُمہیں نہیں جانتا (لُوقا ۱۳: ۲۵‏-۲۷)

21 جو مُجھ سے اَے خُداوند اَے خُداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخِل نہ ہو گا مگروُہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔

22 اُس دِن بُہتیرے مُجھ سے کہیں گے اَے خُداوند اَے خُداوند!کیا ہم نے تیرے نام سے نبُوّت نہیں کی اور تیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نِکالا اور تیرے نام سے بُہت سے مُعجِزے نہیں دِکھائے؟۔

23 اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دُوں گا کہ میری کبھی تُم سے واقفِیّت نہ تھی ۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔

دو گھر بنانے والے

24 پس جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا اور اُن پر عمل کرتا ہے وہ اُس عقل مند آدمی کی مانِند ٹھہرے گا جِس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا۔

25 اور مِینہ برسا اور پانی چڑھا اور آندِھیاں چلِیں اور اُس گھر پر ٹکریں لگِیں لیکن وہ نہ گِرا کیونکہ اُس کی بُنیاد چٹان پر ڈالی گئی تھی۔

26 اور جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا ہے اور اُن پر عمل نہیں کرتا وہ اُس بیوُقُوف آدمی کی مانِند ٹھہرے گاجِس نے اپنا گھر ریت پر بنایا۔

27 اور مِینہ برسا اور پانی چڑھا اور آندِھیاں چلِیں اور اُس گھر کو صدمہ پُہنچایا اور وہ گِر گیا اور بِالکُل برباد ہو گیا۔

یِسُوع کا اِختیار

28 جب یِسُو ع نے یہ باتیں ختم کِیں تو اَیسا ہُؤا کہ بِھیڑ اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئی۔

29 کیونکہ وہ اُن کے فقِیہوں کی طرح نہیں بلکہ صاحِبِ اِختیار کی طرح اُن کوتعلِیم دیتا تھا۔