مرقس 4

بِیج بونے والے کی تمثِیل

1 وہ پِھر جِھیل کے کنارے تعلِیم دینے لگا اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ جِھیل میں ایک کشتی میں جا بَیٹھا اور ساری بِھیڑ خشکی پر جِھیل کے کنارے رہی۔

2 اور وہ اُن کو تمثِیلوں میں بُہت سی باتیں سِکھانے لگا اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا۔

3 سُنو! دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔

4 اور بوتے وقت یُوں ہُؤا کہ کُچھ راہ کے کنارے گِرا اور پرِندوں نے آ کر اُسے چُگ لِیا۔

5 اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرا جہاں اُسے بُہت مِٹّی نہ مِلی اور گہری مِٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آیا۔

6 اور جب سُورج نِکلا تو جل گیا اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گیا۔

7 اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرا اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُسے دبا لِیا اور وہ پَھل نہ لایا۔

8 اور کُچھ اچّھی زمِین پر گِرا اور وہ اُگا اور بڑھ کر پَھلا اور کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَو گُنا پَھل لایا۔

9 پِھراُس نے کہا جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔

تمثِیلوں کامقصد

10 جب وہ اکیلا رہ گیا تو اُس کے ساتِھیوں نے اُن بارہ سمیت اُس سے اِن تمثِیلوں کی بابت پُوچھا۔

11 اُس نے اُن سے کہا کہ تُم کو خُدا کی بادشاہی کا بھید دِیا گیا ہے مگر اُن کے لِئے جو باہر ہیں سب باتیں تمثِیلوں میں ہوتی ہیں۔

12 تاکہ وہ دیکھتے ہُوئے دیکھیں اور معلُوم نہ کریں

اور سُنتے ہُوئے سُنیں اور نہ سمجھیں۔

اَیسا نہ ہو کہ وہ رجُوع لائیں

اور مُعافی پائیں۔

یِسُوع بِیج بونے والے کی تمثِیل سمجھاتا ہے

13 پِھراُس نے اُن سے کہا کیا تُم یہ تمثِیل نہیں سمجھے؟ پِھر سب تمثِیلوں کو کیوں کر سمجھو گے؟۔

14 بونے والا کلام بوتا ہے۔

15 جو راہ کے کنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سُنا تو شَیطان فی الفَور آکر اُس کلام کو جو اُن میں بویا گیا تھا اُٹھا لے جاتا ہے۔

16 اور اِسی طرح جو پتّھرِیلی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُن کر فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتے ہیں۔

17 اور اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں ۔ پِھرجب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتے ہیں۔

18 اور جو جھاڑِیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں ۔ یہ وہ ہیں جِنہوں نے کلام سُنا۔

19 اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اور اَور چِیزوں کا لالچ داخِل ہو کر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔

20 اور جو اچّھی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنتے اور قبُول کرتے اور پَھل لاتے ہیں ۔ کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا ۔ کوئی سَو گُنا۔

پَیمانہ کے نِیچے چراغ

21 اور اُس نے اُن سے کہا کیا چراغ اِس لِئے لاتے ہیں کہ پَیمانہ یا پلنگ کے نِیچے رکھّا جائے؟ کیا اِس لِئے نہیں کہ چراغدان پر رکھّا جائے؟۔

22 کیونکہ کوئی چِیز چُھپی نہیں مگر اِس لِئے کہ ظاہِر ہو جائے اور پوشِیدہ نہیں ہُوئی مگر اِس لِئے کہ ظہُور میں آئے۔

23 اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے۔

24 پِھر اُس نے اُن سے کہا خبردار رہو کہ کیا سُنتے ہو ۔ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا اور تُم کو زِیادہ دِیا جائے گا۔

25 کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔

اُگنے بڑھنے والے بِیج کی تمثِیل

26 اور اُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جَیسے کوئی آدمی زمِین میں بِیج ڈالے۔

27 اور رات کو سوئے اور دِن کو جاگے اور وہ بِیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔

28 زمِین آپ سے آپ پَھل لاتی ہے پہلے پتّی ۔ پِھر بالیں ۔ پِھر بالوں میں تیّار دانے۔

29 پِھر جب اناج پک چُکا تو وہ فی الفَور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پُہنچا۔

رائی کے دانے کی تمثِیل

30 پِھراُس نے کہا کہ ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دیں اور کِس تمثِیل میں اُسے بیان کریں؟۔

31 وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا جاتا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔

32 مگر جب بو دِیا گیا تو اُگ کر سب ترکارِیوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نِکالتا ہے کہ ہوا کے پرِندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔

33 اور وہ اُن کو اِس قِسم کی بُہت سی تمثِیلیں دے دے کر اُن کی سمجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا۔

34 اور بے تمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکن خَلوت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا تھا۔

یِسُوع طُوفان کو تھمادیتا ہے

35 اُسی دِن جب شام ہُوئی تو اُس نے اُن سے کہا آؤ پار چلیں۔

36 اور وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر اُسے جِس حال میں وہ تھا کشتی پر ساتھ لے چلے اور اُس کے ساتھ اَور کشتِیاں بھی تِھیں۔

37 تب بڑی آندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آئِیں کہ کشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔

38 اور وہ خُود پِیچھے کی طرف گدّی پر سو رہا تھا ۔ پس اُنہوں نے اُسے جگا کر کہا اَے اُستاد کیا تُجھے فِکر نہیں کہ ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں؟۔

39 اُس نے اُٹھ کر ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا ساکت ہو ! تھم جا! پس ہوا بند ہو گئی اور بڑا امن ہو گیا۔

40 پِھراُن سے کہا تُم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک اِیمان نہیں رکھتے؟۔

41 اور وہ نِہایت ڈر گئے اور آپس میں کہنے لگے یہ کَون ہے کہ ہوا اور پانی بھی اُس کا حُکم مانتے ہیں؟۔

مرقس 5

یِسُوع ایک بدرُوح گرفتہ آدمی کو شِفا دیتا ہے

1 اور وہ جِھیل کے پار گراسِینِیو ں کے عِلاقہ میں پُہنچے۔

2 اور جب وہ کشتی سے اُترا تو فی الفَور ایک آدمی جِس میں ناپاک رُوح تھی قبروں سے نِکل کر اُس سے مِلا۔

3 وہ قبروں میں رہا کرتا تھا اور اب کوئی اُسے زنجِیروں سے بھی نہ باندھ سکتا تھا۔

4 کیونکہ وہ بار بار بیڑِیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکن اُس نے زنجِیروں کو توڑا اور بیڑِیوں کوٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لا سکتا تھا۔

5 اور وہ ہمیشہ رات دِن قبروں اور پہاڑوں میں چِلاّتا اور اپنے تئِیں پتّھروں سے زخمی کرتا تھا۔

6 وہ یِسُو ع کو دُور سے دیکھ کر دَوڑا اور اُسے سِجدہ کِیا۔

7 اور بڑی آواز سے چِلاّکر کہا اَے یِسُو ع خُدا تعالےٰ کے فرزند مُجھے تُجھ سے کیا کام؟تُجھے خُدا کی قَسم دیتا ہُوں مُجھے عذاب میں نہ ڈال۔

8 کیونکہ اُس نے اُس سے کہا تھا اَے ناپاک رُوح اِس آدمی میں سے نِکل آ۔

9 پِھراُس نے اُس سے پُوچھا تیرا نام کیا ہے؟

اُس نے اُس سے کہا میرا نام لشکر ہے کیونکہ ہم بُہت ہیں۔

10 پِھراُس نے اُس کی بُہت مِنّت کی کہ ہمیں اِس عِلاقہ سے باہر نہ بھیج۔

11 اور وہاں پہاڑ پر سُؤروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا۔

12 پس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کر کے کہا کہ ہم کو اُن سُؤروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخِل ہوں۔

13 پس اُس نے اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سُؤروں میں داخِل ہو گئِیں اور وہ غول جو کوئی دو ہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مَرا۔

14 اور اُن کے چرانے والوں نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خبر پُہنچائی۔

15 پس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُو ع کے پاس آئے اور جِس میں بدرُوحیں یعنی بدرُوحوں کا لشکر تھا اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھ کر ڈر گئے۔

16 اور دیکھنے والوں نے اُس کا حال جِس میں بدرُوحیں تِھیں اور سُؤروں کا ماجرا اُن سے بیان کِیا۔

17 وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ ہماری سرحد سے چلا جا۔

18 اور جب وہ کشتی میں داخِل ہونے لگا تو جِس میں بدرُوحیں تِھیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں۔

19 لیکن اُس نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خُداوند نے تیرے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے اور تُجھ پر رحم کِیا۔

20 وہ گیا اور دِکَپُلِس میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُو ع نے اُس کے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے اور سب لوگ تعجُّب کرتے تھے۔

یائر کی بیٹی اور یِسُوع کی پوشاک کو چُھونے والی عورت

21 جب یِسُو ع پِھر کشتی میں پار گیا تو بڑی بِھیڑ اُس کے پاس جمع ہُوئی اور وہ جِھیل کے کنارے تھا۔

22 اور عِبادت خانہ کے سرداروں میں سے ایک شخص یائِیر نام آیا اور اُسے دیکھ کر اُس کے قدموں پر گِرا۔

23 اور یہ کہہ کر اُس کی بُہت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مَرنے کو ہے ۔ تُو آکر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچّھی ہو جائے اور زِندہ رہے۔

24 پس وہ اُس کے ساتھ چلا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور اُس پر گِرے پڑتے تھے۔

25 پِھر ایک عَورت جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا۔

26 اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلِیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کر کے بھی اُسے کُچھ فائِدہ نہ ہُؤا تھا بلکہ زِیادہ بِیمار ہو گئی تھی۔

27 یِسُو ع کا حال سُن کر بِھیڑ میں اُس کے پِیچھے سے آئی اور اُس کی پوشاک کو چُھؤا۔

28 کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لُوں گی تو اچّھی ہو جاؤں گی۔

29 اور فی الفَور اُس کا خُون بہنا بند ہو گیا اور اُس نے اپنے بدن میں معلُوم کِیا کہ مَیں نے اِس بِیماری سے شِفا پائی۔

30 یِسُو ع نے فی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مُجھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بِھیڑ میں پِیچھے مُڑ کر کہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟۔

31 اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو دیکھتا ہے کہ بِھیڑ تُجھ پر گِری پڑتی ہے پِھر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چُھؤا؟۔

32 اُس نے چاروں طرف نِگاہ کی تاکہ جِس نے یہ کام کِیا تھا اُسے دیکھے۔

33 وہ عَورت جو کُچھ اُس سے ہُؤا تھا محسُوس کر کے ڈرتی اور کانپتی ہُوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دِیا۔

34 اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی۔ سلامت جا اور اپنی اِس بِیماری سے بچی رہ۔

35 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سردار کے ہاں سے لوگوں نے آ کر کہا کہ تیری بیٹی مَر گئی ۔اب اُستاد کو کیوں تکلِیف دیتا ہے؟۔

36 جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر یِسُو ع نے توجُّہ نہ کر کے عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر ۔ فقط اِعتقاد رکھ۔

37 پِھر اُس نے پطر س اور یعقُو ب اور یعقُو ب کے بھائی یُوحنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی۔

38 اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلّڑ ہو رہا ہے اور لوگ بُہت رو پِیٹ رہے ہیں۔

39 اور اندر جا کر اُن سے کہا تُم کیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مَر نہیں گئی بلکہ سوتی ہے۔

40 وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اندر گیا۔

41 اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلیتا قُومی ۔ جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ۔

42 وہ لڑکی فی الفَور اُٹھ کر چلنے پِھرنے لگی کیونکہ وہ بارہ برس کی تھی ۔ اِس پر لوگ بُہت ہی حَیران ہُوئے۔

43 پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا جائے۔

مرقس 6

ناصرت میں یِسُوع کور دّ کِیا جاتاہے

1 پِھروہاں سے ِنکل کر وہ اپنے وطن میں آیا اور اُس کے شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔

2 جب سبت کا دِن آیا تو وہ عِبادت خانہ میں تعلِیم دینے لگا اور بُہت لوگ سُن کر حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ باتیں اِس میں کہاں سے آ گئِیں؟ اور یہ کیا حِکمت ہے جو اِسے بخشی گئی اور کَیسے مُعجِزے اُس کے ہاتھ سے ظاہِر ہوتے ہیں؟۔

3 کیا یہ وُہی بڑھئی نہیں جو مر یم کا بیٹا اور یعقُو ب اور یوسیس اور یہُودا ہ اور شمعُو ن کا بھائی ہے؟اور کیا اُس کی بہنیں یہاں ہمارے ہاں نہیں؟ پس اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔

4 یِسُو ع نے اُن سے کہا نبی اپنے وطن اور اپنے رِشتہ داروں اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہِیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔

5 اور وہ کوئی مُعجِزہ وہاں نہ دِکھا سکا۔ صِرف تھوڑے سے بِیماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں اچّھا کر دِیا۔

6 اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی پر تَعجُّب کِیا ۔

یِسُوع شاگِردوں کو بھیجتا ہے

اور وہ چاروں طرف کے گاؤں میں تعلِیم دیتا پِھرا۔

7 اور اُس نے اُن بارہ کو اپنے پاس بُلا کر دو دو کر کے بھیجنا شرُوع کِیا اور اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیار بخشا۔

8 اور حُکم دِیا کہ راستہ کے لِئے لاٹھی کے سِوا کُچھ نہ لو ۔ نہ روٹی ۔ نہ جھولی ۔ نہ اپنے کمر بند میں پَیسے۔

9 مگر جُوتِیاں پہنو اور دو کُرتے نہ پہنو۔

10 اور اُس نے اُن سے کہا جہاں تُم کِسی گھر میں داخِل ہو تو اُسی میں رہو جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو۔

11 اور جِس جگہ کے لوگ تُم کو قبُول نہ کریں اور تُمہاری نہ سُنیں وہاں سے چلتے وقت اپنے تلووں کی گرد جھاڑ دو تاکہ اُن پر گواہی ہو۔

12 اور اُنہوں نے روانہ ہو کر مُنادی کی کہ تَوبہ کرو۔

13 اور بُہت سی بدرُوحوں کو نِکالا اور بُہت سے بِیماروں کو تیل مَل کر اچّھا کِیا۔

یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی مَوت

14 اور ہیرود یس بادشاہ نے اُس کا ذِکر سُنا کیونکہ اُس کا نام مشہُور ہو گیا تھا اور اُس نے کہا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے کیونکہ اُس سے مُعجِزے ظاہِر ہوتے ہیں۔

15 مگر بعض کہتے تھے کہ ایلیّا ہ ہے

اور بعض یہ کہ نبِیوں میں سے کِسی کی مانِند ایک نبی ہے۔

16 مگر ہیرود یس نے سُن کر کہا کہ یُوحنّا جِس کا سر مَیں نے کٹوایا وُہی جی اُٹھا ہے۔

17 کیونکہ ہیرود یس نے آپ آدمی بھیج کر یُوحنّا کو پکڑوایا اور اپنے بھائی فِلپُّس کی بِیوی ہیرودِ یاس کے سبب سے اُسے قَیدخانہ میں باندھ رکھّا تھا کیونکہ ہیرود یس نے اُس سے بیاہ کر لِیا تھا۔

18 اور یُوحنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اپنے بھائی کی بِیوی کو رکھنا تُجھے روا نہیں۔

19 پس ہیرودِ یاس اُس سے دُشمنی رکھتی اور چاہتی تھی کہ اُسے قتل کرائے مگر نہ ہو سکا۔

20 کیونکہ ہیرود یس یُوحنّا کو راستباز اور مُقدّس آدمی جان کر اُس سے ڈرتا اور اُسے بچائے رکھتا تھا اور اُس کی باتیں سُن کر بُہت حَیران ہو جاتا تھا مگر سُنتا خُوشی سے تھا۔

21 اور مَوقع کے دِن جب ہیرود یس نے اپنی سالگِرہ میں اپنے امِیروں اور فَوجی سرداروں اور گلِیل کے رئِیسوں کی ضِیافت کی۔

22 اور اُسی ہیرودِ یاس کی بیٹی اندر آئی اور ناچ کر ہیرود یس اور اُس کے مِہمانوں کو خُوش کِیا تو بادشاہ نے اُس لڑکی سے کہا جو چاہے مُجھ سے مانگ ۔ مَیں تُجھے دُوں گا۔

23 اور اُس سے قَسم کھائی کہ جو تُو مُجھ سے مانگے گی اپنی آدھی سلطنت تک تُجھے دُوں گا۔

24 اور اُس نے باہر جا کر اپنی ماں سے کہا کہ مَیں کیا مانگُوں؟

اُس نے کہا یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر۔

25 وہ فی الفَور بادشاہ کے پاس جلدی سے اندر آئی اور اُس سے عرض کی مَیں چاہتی ہُوں کہ تُو یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر ایک تھال میں ابھی مُجھے منگوا دے۔

26 بادشاہ بُہت غمگِین ہُؤا مگر اپنی قَسموں اور مِہمانوں کے سبب سے اُس سے اِنکار کرنا نہ چاہا۔

27 پس بادشاہ نے فی الفَور ایک سِپاہی کو حُکم دے کر بھیجا کہ اُس کا سر لائے ۔ اُس نے جا کر قَیدخانہ میں اُس کا سرکاٹا۔

28 اور ایک تھال میں لا کر لڑکی کو دِیا اور لڑکی نے اپنی ماں کو دِیا۔

29 پِھر اُس کے شاگِرد سُن کر آئے اور اُس کی لاش اُٹھا کر قبر میں رکھّی۔

یِسُوع پانچ ہزار کو کھانا کھلاتا ہے

30 اور رسُول یِسُو ع کے پاس جمع ہُوئے اور جو کُچھ اُنہوں نے کِیا اور سِکھایا تھا سب اُس سے بیان کِیا۔

31 اُس نے اُن سے کہا تُم آپ الگ وِیران جگہ میں چلے آؤ اور ذرا آرام کرو ۔ اِس لِئے کہ بُہت لوگ آتے جاتے تھے اور اُن کو کھانا کھانے کی بھی فُرصت نہ مِلتی تھی۔

32 پس وہ کشتی میں بَیٹھ کر الگ ایک وِیران جگہ میں چلے گئے۔

33 اور لوگوں نے اُن کو جاتے دیکھا اور بُہتیروں نے پہچان لِیا اور سب شہروں سے اِکٹّھے ہو کر پَیدل اُدھر دَوڑے اور اُن سے پہلے جا پُہنچے۔

34 اور اُس نے اُتر کر بڑی بِھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانِند تھے جِن کا چرواہا نہ ہو اور وہ اُن کو بُہت سی باتوں کی تعلِیم دینے لگا۔

35 جب دِن بُہت ڈھل گیا تو اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے یہ جگہ وِیران ہے اور دِن بُہت ڈھل گیا ہے۔

36 اِن کو رُخصت کر تاکہ چاروں طرف کی بستِیوں اور گاؤں میں جا کر اپنے لِئے کُچھ کھانے کو مول لیں۔

37 اُس نے اُن سے جواب میں کہا تُم ہی اِنہیں کھانے کو دو ۔

اُنہوں نے اُس سے کہا کیا ہم جا کر دو سَو دِینار کی روٹِیاں مول لائیں اور اِن کو کِھلائیں؟۔

38 اُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟ جاؤ دیکھو ۔

اُنہوں نے دریافت کر کے کہا پانچ اور دو مچھلِیاں۔

39 اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ سب ہری گھاس پر دستہ دستہ ہو کر بَیٹھ جائیں۔

40 پس وہ سَو سَو اور پچاس پچاس کی قطاریں باندھ کر بَیٹھ گئے۔

41 پِھر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹِیاں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور وہ دو مچھلِیاں بھی اُن سب میں بانٹ دِیں۔

42 پس وہ سب کھا کر سیر ہو گئے۔

43 اور اُنہوں نے ٹُکڑوں اور مچھلیوں سے بارہ ٹوکرِیاں بھر کر اُٹھائِیں۔

44 اور کھانے والے پانچ ہزار مرد تھے۔

یِسُوع پانی (جھیل ) پر چلتا ہے

45 اور فی الفَور اُس نے اپنے شاگِردوں کو مجبُور کِیا کہ کشتی پر بَیٹھ کر اُس سے پہلے اُس پار بَیت صیدا کو چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رُخصت کرے۔

46 اور اُن کو رُخصت کر کے پہاڑ پر دُعا کرنے چلا گیا۔

47 اور جب شام ہُوئی تو کشتی جِھیل کے بِیچ میں تھی اور وہ اکیلاخُشکی پر تھا۔

48 جب اُس نے دیکھا کہ وہ کھینے سے بُہت تنگ ہیں کیونکہ ہوا اُن کے مُخالِف تھی تو رات کے پِچھلے پہر کے قرِیب وہ جِھیل پر چلتا ہُؤا اُن کے پاس آیا اور اُن سے آگے نِکل جانا چاہتا تھا۔

49 لیکن اُنہوں نے اُسے جِھیل پر چلتے دیکھ کر خیال کِیا کہ بُھوت ہے اور چِلاّ اُٹھے۔

50 کیونکہ سب اُسے دیکھ کر گھبرا گئے تھے

مگر اُس نے فی الفَور اُن سے باتیں کِیں اور کہا خاطِر جمع رکھّو۔ مَیں ہُوں ۔ ڈرو مت۔

51 پِھروہ کشتی پر اُن کے پاس آیا اور ہوا تھم گئی اور وہ اپنے دِل میں نِہایت حَیران ہُوئے۔

52 اِس لِئے کہ وہ روٹِیوں کے بارے میں نہ سمجھے تھے بلکہ اُن کے دِل سخت ہو گئے تھے۔

یِسُوع گنّیسرت میں بِیماروں کو شِفا دیتاہے

53 اور وہ پار جا کر گنّیسر ت کے عِلاقہ میں پُہنچے اور کشتی گھاٹ پر لگائی۔

54 اور جب کشتی پر سے اُترے تو فی الفَور لوگ اُسے پہچان کر۔

55 اُس سارے عِلاقہ میں چاروں طرف دَوڑے اور بِیماروں کو چارپائِیوں پر ڈال کر جہاں کہِیں سُنا کہ وہ ہے وہاں لِئے پِھرے۔

56 اور وہ گاؤں۔ شہروں اور بستِیوں میں جہاں کہِیں جاتا تھا لوگ بِیماروں کو بازاروں میں رکھ کر اُس کی مِنّت کرتے تھے کہ وہ صِرف اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھو لیں اور جِتنے اُسے چُھوتے تھے شِفا پاتے تھے۔

مرقس 7

آباواجداد کی روایت

1 پِھرفریِسی اور بعض فقِیہہ اُس کے پاس جمع ہُوئے ۔ وہ یروشلِیم سے آئے تھے۔

2 اور اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کے بعض شاگِرد ناپاک یعنی بِن دھوئے ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں۔

3 کیونکہ فرِیسی اور سب یہُودی بزُرگوں کی روایت کے مُطابِق جب تک اپنے ہاتھ خُوب دھونہ لیں نہیں کھاتے۔

4 اور بازار سے آ کر جب تک غُسل نہ کر لیں نہیں کھاتے اور بُہت سی اور باتوں کہ جو اُن کو پُہنچی ہیں پابند ہیں جَیسے پِیالوں اور لوٹوں اور تانبے کے برتنوں کو دھونا۔

5 پس فرِیسیوں اور فقِیہوں نے اُس سے پُوچھا کیا سبب ہے کہ تیرے شاگِرد بزُرگوں کی روایت پر نہیں چلتے بلکہ ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں؟۔

6 اُس نے اُن سے کہا یسعیا ہ نے تُم رِیاکاروں کے حق میں کیا خُوب نبُو ّت کی جَیسا کہ لِکھا ہے :-

یہ لوگ ہونٹوں سے تو میری تعظِیم کرتے ہیں

لیکن اِن کے دِل مُجھ سے دُورہیں۔

7 اور یہ بیفائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں

کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔

8 تُم خُدا کے حُکم کو ترک کر کے آدمِیوں کی روایت کو قائِم رکھتے ہو۔

9 اور اُس نے اُن سے کہا تُم اپنی روایت کو ماننے کے لِئے خُدا کے حُکم کو بالکل رد کر دیتے ہو۔

10 کیونکہ مُوسیٰ نے فرمایا ہے کہ اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کر اور جو کوئی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔

11 لیکن تُم کہتے ہو اگر کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پُہنچ سکتا تھا وہ قُربان یعنی خُدا کی نذر ہو چُکی۔

12 تو تُم اُسے پِھر باپ یا ماں کی کُچھ مدد کرنے نہیں دیتے۔

13 یُوں تُم خُدا کے کلام کو اپنی روایت سے جو تُم نے جاری کی ہے باطِل کر دیتے ہو۔ اور اَیسے بُہتیرے کام کرتے ہو۔

وہ باتیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں

14 اور وہ لوگوں کو پِھر پاس بُلا کر اُن سے کہنے لگا تُم سب میری سُنو اور سمجھو۔

15 کوئی چِیز باہر سے آدمی میں داخِل ہو کر اُسے ناپاک نہیں کر سکتی مگر جو چِیزیں آدمی میں سے نِکلتی ہیں وُہی اُس کو ناپاک کرتی ہیں۔

16 (اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے)۔

17 اور جب وہ بِھیڑ کے پاس سے گھر میں گیا تو اُس کے شاگِردوں نے اُس سے اِس تمثِیل کے معنی پُوچھے۔

18 اُس نے اُن سے کہا کیا تُم بھی اَیسے بے سمجھ ہو؟ کیا تُم نہیں سمجھتے کہ کوئی چِیز جو باہر سے آدمی کے اندر جاتی ہے اُسے ناپاک نہیں کر سکتی۔

19 اِس لِئے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نِکل جاتی ہے؟ یہ کہہ کر اُس نے تما م کھانے کی چِیزوں کو پاک ٹھہرایا۔

20 پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔

21 کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں ۔ حرام کارِیاں۔

22 چورِیاں ۔ خُون ریزِیاں ۔ زِناکارِیاں ۔ لالچ ۔ بدیاں ۔ مکّر ۔ شہوَت پرستی ۔ بدنظری ۔ بدگوئی ۔ شیخی ۔ بیوُقُوفی۔

23 یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔

ایک عَورت کا اِیمان

24 پِھروہاں سے اُٹھ کر صُور اور صَیدا کی سرحدّوں میں گیا اور ایک گھر میں داخِل ہُؤا اور نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے مگر پوشِیدہ نہ رہ سکا۔

25 بلکہ فی الفَور ایک عَورت جِس کی چھوٹی بیٹی میں ناپاک رُوح تھی اُس کی خبر سُن کر آئی اور اُس کے قدموں پر گِری۔

26 یہ عَورت یُونانی تھی اور قَوم کی سُورُفِینیکی ۔ اُس نے اُس سے درخواست کی کہ بدرُوح کو اُس کی بیٹی میں سے نِکالے۔

27 اُس نے اُس سے کہا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کیونکہ لڑکوں کی روٹی لے کرکُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔

28 اُس نے جواب میں کہا ہاں خُداوند ۔ کُتّے بھی میز کے تلے لڑکوں کی روٹی کے ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔

29 اُس نے اُس سے کہا اِس کلام کی خاطِر جا ۔ بدرُوح تیری بیٹی سے نِکل گئی ہے۔

30 اور اُس نے اپنے گھر میں جا کر دیکھا کہ لڑکی پلنگ پر پڑی ہے اور بدرُوح نِکل گئی ہے۔

یِسُوع ایک بہرے اور گُونگے کو شِفا دیتاہے

31 اور وہ پِھر صُور کی سرحدّوں سے نِکل کر صَیدا کی راہ سے دِکَپُلِس کی سرحدّوں سے ہوتا ہُؤا گلِیل کی جِھیل پر پُہنچا۔

32 اور لوگوں نے ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لا کر اُس کی مِنّت کی کہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھ۔

33 وہ اُس کو بِھیڑ میں سے الگ لے گیا اور اپنی اُنگلِیاں اُس کے کانوں میں ڈالِیں اور تُھوک کر اُس کی زُبان چُھوئی۔

34 اور آسمان کی طرف نظر کر کے ایک آہ بھری اور اُس سے کہا اِفّتّح یعنی کُھل جا۔

35 اور اُس کے کان کُھل گئے اور اُس کی زُبان کی گِرہ کُھل گئی اور وہ صاف بولنے لگا ۔

36 اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ کِسی سے نہ کہنا لیکن جِتنا وہ اُن کو حُکم دیتا رہا اُتنا ہی زِیادہ وہ چرچا کرتے رہے۔

37 اور اُنہوں نے نِہایت ہی حَیران ہو کر کہا جو کُچھ اُس نے کِیا سب اچّھاکِیا۔ وہ بہروں کو سُننے کی اور گُونگوں کو بولنے کی طاقت دیتا ہے۔

مرقس 8

یِسُوع چار ہزار کو کھانا کھلاتاہے

1 اُن دِنوں میں جب پِھر بڑی بِھیڑ جمع ہُوئی اور اُن کے پاس کُچھ کھانے کو نہ تھا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا۔

2 مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ رہی ہے اور اِن کے پاس کُچھ کھانے کو نہیں۔

3 اگر مَیں اِن کو بُھوکا گھر کو رُخصت کرُوں تو راہ میں تھک کر رہ جائیں گے اور بعض اِن میں سے دُور کے ہیں۔

4 اُس کے شاگِردوں نے اُسے جواب دِیا کہ اِس بیابان میں کہاں سے کوئی اِتنی روٹِیاں لائے کہ اِن کو سیر کر سکے؟۔

5 اُس نے اُن سے پُوچھا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟

اُنہوں نے کہا سات۔

6 پِھراُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں اور اُس نے وہ سات روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے توڑِیں اور اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور اُنہوں نے لوگوں کے آگے رکھ دِیں۔

7 اور اُن کے پاس تھوڑی سی چھوٹی مچھلِیاں تِھیں۔ اُس نے اُن پر برکت دے کر کہا کہ یہ بھی اُن کے آگے رکھ دو۔

8 پس وہ کھا کر سیر ہُوئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں کے سات ٹوکرے اُٹھائے۔

9 اور لوگ چار ہزار کے قرِیب تھے ۔ پِھر اُس نے اُن کو رُخصت کِیا۔

10 اور وہ فی الفَور اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی میں بَیٹھ کردَلَمنُوتہ کے عِلاقہ میں گیا۔

فرِیسی آسمانی نِشان طلب کرتے ہیں

11 پِھرفرِیسی نکل کر اُس سے بحث کرنے لگے اور اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے کوئی آسمانی نِشان طلب کِیا۔

12 اُس نے اپنی رُوح میں آہ کھینچ کر کہا اِس زمانہ کے لوگ کیوں نِشان طلب کرتے ہیں؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نِشان دِیا نہ جائے گا۔

13 اور وہ اُن کو چھوڑ کر پِھر کشتی میں بَیٹھا اور پار چلا گیا۔

فرِیسیوں کا اور ہیرودیس کا خمِیر

14 اور وہ روٹی لینا بُھول گئے تھے اور کشتی میں اُن کے پاس ایک سے زِیادہ روٹی نہ تھی۔

15 اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ خبردارفرِیسِیوں کے خمِیر اور ہیرود یس کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔

16 وہ آپس میں چرچا کرنے اور کہنے لگے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں۔

17 مگر یِسُو ع نے یہ معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم کیوں یہ چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ کیا اب تک نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے؟ کیا تُمہارا دِل سخت ہو گیا ہے؟۔

18 آنکھیں ہیں اور تُم دیکھتے نہیں؟ کان ہیں اور سُنتے نہیں؟ اور کیا تُم کو یاد نہیں؟۔

19 جِس وقت مَیں نے وہ پانچ روٹِیاں پانچ ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنی ٹوکرِیاں ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی اُٹھائِیں؟

اُنہوں نے اُس سے کہا بارہ۔

20 اور جِس وقت سات روٹِیاں چار ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنے ٹوکرے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے اُٹھائے؟

اُنہوں نے اُس سے کہا سات۔

21 اُس نے اُن سے کہا کیا تُم اب تک نہیں سمجھتے؟۔

بَیت صید ا میں یِسُوع ایک اندھے کو شِفا دیتاہے

22 پِھر وہ بَیت صَیدا میں آئے اور لوگ ایک اندھے کو اُس کے پاس لائے اور اُس کی مِنّت کی کہ اُسے چُھوئے۔

23 وہ اُس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہر لے گیا اور اُس کی آنکھوں میں تُھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھّے اور اُس سے پُوچھا کیا تُو کُچھ دیکھتا ہے؟۔

24 اُس نے نظر اُٹھا کر کہا مَیں آدمِیوں کو دیکھتا ہُوں کیونکہ وہ مُجھے چلتے ہُوئے اَیسے دِکھائی دیتے ہیں جَیسے درخت۔

25 پِھر اُس نے دوبارہ اُس کی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے اور اُس نے غَور سے نظر کی اور اچّھا ہو گیا اور سب چِیزیں صاف صاف دیکھنے لگا۔

26 پِھر اُس نے اُس کواُس کے گھر کی طرف روانہ کِیا اور کہا کہ اِس گاؤں کے اندر قدم بھی نہ رکھنا۔

یِسُوع کی بابت پطرس کا اعلان

27 پِھر یِسُو ع اور اُس کے شاگِرد قَیصر یہ فِلپُّی کے گاؤں میں چلے گئے اور راہ میں اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ مُجھے کیا کہتے ہیں؟۔

28 اُنہوں نے جواب دِیا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا اور بعض ایلیّا ہ اور بعض نبِیوں میں سے کوئی۔

29 اُس نے اُن سے پُوچھا لیکن تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟

پطر س نے جواب میں اُس سے کہا تُو مسِیح ہے۔

30 پِھراُس نے اُن کو تاکِید کی کہ میری بابت کِسی سے یہ نہ کہنا۔

یِسُوع اپنے دُکھ اُٹھانے اور مَرنے کی بات کرتاہے

31 پِھروہ اُن کو تعلِیم دینے لگا کہ ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بُہت دُکھ اُٹھائے اور بزُرگ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ اُسے ردّ کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تِین دِن کے بعد جی اُٹھے۔

32 اور اُس نے یہ بات صاف صاف کہی ۔ پطر س اُسے الگ لے جا کر اُسے ملامت کرنے لگا۔

33 مگر اُس نے مُڑ کر اپنے شاگِردوں پر نِگاہ کر کے پطر س کو ملامت کی اور کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔

34 پِھراُس نے بِھیڑ کو اپنے شاگِردوں سمیت پاس بُلا کر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔

35 کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گااور جو کوئی میری اور اِنجِیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گاوہ اُسے بچائے گا۔

36 اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟۔

37 اور آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟۔

38 کیونکہ جو کوئی اِس زِناکار اور خطاکار قَوم میں مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرِشتوں کے ساتھ آئے گاتو اُس سے شرمائے گا۔

مرقس 9

1 اور اُس نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک خُدا کی بادشاہی کو قُدرت کے ساتھ آیا ہُؤا نہ دیکھ لیں مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔

یِسُوع کی صُورت کا بدل جانا

2 چھ دِن کے بعد یِسُو ع نے پطر س اور یعقُو ب اور یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُن کو الگ ایک اُونچے پہاڑ پر تنہائی میں لے گیا اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی۔

3 اور اُس کی پوشاک اَیسی نُورانی اور نِہایت سفید ہو گئی کہ دُنیا میں کوئی دھوبی وَیسی سفید نہیں کر سکتا۔

4 اور ایلیّا ہ مُوسیٰ کے ساتھ اُن کو دِکھائی دِیا اور وہ یِسُو ع سے باتیں کرتے تھے۔

5 پطر س نے یِسُو ع سے کہا ربیّ! ہمارا یہاں رہنا اچّھا ہے ۔ پس ہم تِین ڈیرے بنائیں ۔ ایک تیرے لِئے ۔ ایک مُوسیٰ کے لِئے ۔ ایک ایلیّا ہ کے لِئے۔

6 کیونکہ وہ جانتا نہ تھا کہ کیاکہے اِس لِئے کہ وہ بُہت ڈر گئے تھے۔

7 پِھر ایک بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے ۔ اِس کی سُنو۔

8 اور اُنہوں نے یکایک جو چاروں طرف نظر کی تو یِسُو ع کے سِوا اَور کِسی کو اپنے ساتھ نہ دیکھا۔

9 جب وہ پہاڑ سے اُترتے تھے تو اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے نہ کہنا۔

10 اُنہوں نے اِس کلام کو یاد رکھّا اور وہ آپس میں بحث کرتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کیا معنی ہیں؟۔

11 پِھر اُنہوں نے اُس سے یہ پُوچھا کہ فقِیہہ کیونکر کہتے ہیں کہ ایلیّا ہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟۔

12 اُس نے اُن سے کہا کہ ایلیّا ہ البتّہ پہلے آ کر سب کُچھ بحال کرے گامگر کیا وجہ ہے کہ اِبنِ آدم کے حق میں لِکھا ہے کہ وہ بُہت سے دُکھ اُٹھائے گا اور حقِیر کِیا جائے گا؟۔

13 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّا ہ تو آ چُکا اور جَیسا اُس کے حق میں لِکھاہے اُنہوں نے جو کُچھ چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔

یِسُوع ایک بدرُوح گرفتہ لڑکے کو شِفا دیتاہے

14 اور جب وہ شاگِردوں کے پاس آئے تو دیکھا کہ اُن کی چاروں طرف بڑی بِھیڑ ہے اور فقِیہہ اُن سے بحث کر رہے ہیں۔

15 اور فی الفَور ساری بِھیڑ اُسے دیکھ کر نِہایت حَیران ہُوئی اور اُس کی طرف دَوڑ کر اُسے سلام کرنے لگی۔

16 اُس نے اُن سے پُوچھا تُم اُن سے کیا بحث کرتے ہو؟۔

17 اور بِھیڑ میں سے ایک نے اُسے جواب دِیا کہ اَے اُستاد مَیں اپنے بیٹے کو جِس میں گُونگی رُوح ہے تیرے پاس لایا تھا۔

18 وہ جہاں اُسے پکڑتی ہے پٹک دیتی ہے اور وہ کف بھر لاتا اور دانت پِیستا اور سُوکھتا جاتا ہے اور مَیں نے تیرے شاگِردوں سے کہا تھا کہ وہ اُسے نِکال دیں مگر وہ نہ نِکال سکے۔

19 اُس نے جواب میں اُن سے کہا اَے بے اِعتقاد قَوم مَیں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے میرے پاس لاؤ۔

20 پس وہ اُسے اُس کے پاس لائے

اور جب اُس نے اُسے دیکھا تو فی الفَور رُوح نے اُسے مروڑا اور وہ زمِین پر گِرا اور کف بھر لا کر لوٹنے لگا۔

21 اُس نے اُس کے باپ سے پُوچھا یہ اِس کو کِتنی مُدّت سے ہے؟

اُس نے کہا بچپن ہی سے۔

22 اور اُس نے اکثر اُسے آگ اور پانی میں ڈالا تاکہ اُسے ہلاک کرے لیکن اگر تُو کُچھ کر سکتا ہے تو ہم پر ترس کھا کر ہماری مدد کر۔

23 یِسُو ع نے اُس سے کہا کیا! اگر تُو کر سکتا ہے! جو اِعتقاد رکھتا ہے اُس کے لِئے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔

24 اُس لڑکے کے باپ نے فی الفَور چِلاّ کر کہا مَیں اِعتقاد رکھتا ہُوں ۔ تُو میری بے اِعتقادی کا عِلاج کر۔

25 جب یِسُو ع نے دیکھا کہ لوگ دَوڑ دَوڑ کر جمع ہو رہے ہیں تو اُس ناپاک رُوح کو جِھڑک کر اُس سے کہا اَے گُونگی بہری رُوح! مَیں تُجھے حُکم کرتا ہُوں ۔ اِس میں سے نِکل آ اور اِس میں پِھر کبھی داخِل نہ ہو۔

26 وہ چِلاّ کر اور اُسے بُہت مروڑ کر نِکل آئی اور وہ مُردہ سا ہو گیا اَیسا کہ اکثروں نے کہا کہ وہ مَر گیا۔

27 مگر یِسُو ع نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے اُٹھایا اور وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔

28 جب وہ گھر میں آیا تو اُس کے شاگِردوں نے تنہائی میں اُس سے پُوچھا کہ ہم اُسے کیوں نہ نِکال سکے؟۔

29 اُس نے اُن سے کہا کہ یہ قِسم دُعا کے سِوا کِسی اَور طرح نہیں نِکل سکتی۔

یِسُوع دوبارہ اپنی مَوت کی بات کرتا ہے

30 پِھر وہاں سے روانہ ہُوئے اور گلِیل سے ہو کر گُذرے اور وہ نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے۔

31 اِس لِئے کہ وہ اپنے شاگِردوں کو تعلِیم دیتا اور اُن سے کہتا تھا کہ اِبنِ آدم آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ قتل ہونے کے تِین دِن بعد جی اُٹھے گا۔

32 لیکن وہ اِس بات کو سمجھتے نہ تھے اور اُس سے پُوچھتے ہُوئے ڈرتے تھے۔

سب سے بڑا کَون ہے؟

33 پِھر وہ کفرنحُو م میں آئے اور جب وہ گھر میں تھا تو اُس نے اُن سے پُوچھا کہ تُم راہ میں کیا بحث کرتے تھے؟۔

34 وہ چُپ رہے کیونکہ اُنہوں نے راہ میں ایک دُوسرے سے یہ بحث کی تھی کہ بڑا کَون ہے؟۔

35 پِھر اُس نے بَیٹھ کر اُن بارہ کو بُلایا اور اُن سے کہا کہ اگر کوئی اوّل ہونا چاہے تو وہ سب میں پِچھلا اور سب کا خادِم بنے۔

36 اور ایک بچّے کو لے کر اُن کے بِیچ میں کھڑا کِیا ۔ پِھر اُسے گود میں لے کراُن سے کہا۔

37 جو کوئی میرے نام پر اَیسے بچّوں میں سے ایک کو قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے اور جو کوئی مُجھے قبُول کرتا ہے وہ مُجھے نہیں بلکہ اُسے جِس نے مُجھے بھیجا ہے قبُول کرتا ہے۔

جو ہمارے خِلاف نہیں وہ ہمارے ساتھ ہے

38 یُوحنّا نے اُس سے کہا اَے اُستاد ۔ ہم نے ایک شخص کو تیرے نام سے بدرُوحوں کو نِکالتے دیکھا اور ہم اُسے منع کرنے لگے کیونکہ وہ ہماری پَیروی نہیں کرتا تھا۔

39 لیکن یِسُو ع نے کہا اُسے منع نہ کرنا کیونکہ اَیسا کوئی نہیں جو میرے نام سے مُعجِزہ دِکھائے اور مُجھے جلد بُرا کہہ سکے۔

40 کیونکہ جو ہمارے خِلاف نہیں وہ ہماری طرف ہے۔

41 اور جو کوئی ایک پِیالہ پانی تُم کو اِس لِئے پِلائے کہ تُم مسِیح کے ہو ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اَجر ہرگِز نہ کھوئے گا۔

گُناہ کرنے کی آزمایش

42 اور جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر اِیمان لائے ہیں کِسی کو ٹھوکر کِھلائے اُس کے لِئے یہ بِہتر ہے کہ ایک بڑی چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ سمُندر میں پھینک دِیا جائے۔

43 اور اگر تیرا ہاتھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ ڈال ۔ ٹُنڈا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو ہاتھ ہوتے جہنّم کے بِیچ اُس آگ میں جائے جو کبھی بُجھنے کی نہیں۔

44 (جہاں اُن کا کِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی)۔

45 اور اگر تیرا پاؤں تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ ڈال ۔ لنگڑا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو پاؤں ہوتے جہنّم میں ڈالا جائے۔

46 (جہاں اُ ن کاکِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی)۔

47 اور اگر تیری آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال ڈال ۔ کانا ہو کر خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو آنکھیں ہوتے جہنّم میں ڈالا جائے۔

48 جہاں اُن کا کِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی۔

49 کیونکہ ہر شخص آگ سے نمکِین کِیا جائے گا (اور ہر ایک قُربانی نمک سے نمکِین کی جائے گی)۔

50 نمک اچّھا ہے لیکن اگر نمک کی نمکِینی جاتی رہے تو اُس کوکِس چِیز سے مزہ دار کرو گے؟

اپنے میں نمک رکھّو اور ایک دُوسرے کے ساتھ میل مِلاپ سے رہو۔

مرقس 10

یِسُوع طلاق کے بارے میں تعلیِم دیتا ہے

1 پِھر وہ وہاں سے اُٹھ کر یہُودیہ کی سرحدّوں میں اور یَردن کے پار آیا اور بِھیڑ اُس کے پاس پِھر جمع ہو گئی اور وہ اپنے دستُور کے مُوافِق پِھر اُن کو تعلِیم دینے لگا۔

2 اورفرِیسِیوں نے پاس آ کر اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا کیا یہ روا ہے کہ مَرد اپنی بِیوی کو چھوڑ دے؟۔

3 اُس نے اُن سے جواب میں کہا کہ مُوسیٰ نے تُم کو کیا حُکم دِیا ہے؟۔

4 اُنہوں نے کہا مُوسیٰ نے تو اِجازت دی ہے کہ طلاق نامہ لِکھ کر چھوڑ دیں۔

5 مگر یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ اُس نے تُمہاری سخت دِلی کے سبب سے تُمہارے لِئے یہ حُکم لِکھا تھا۔

6 لیکن خِلقت کے شُرُوع سے اُس نے اُنہیں مَرد اور عَورت بنایا۔

7 اِس لِئے مَرد اپنے باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا۔

8 اور وہ اور اُس کی بِیوی دونوں ایک جِسم ہوں گے ۔ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں۔

9 اِس لِئے جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔

10 اور گھر میں شاگِردوں نے اُس سے اِس کی بابت پِھر پُوچھا۔

11 اُس نے اُن سے کہا جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ اُس پہلی کے برخِلاف زِنا کرتا ہے۔

12 اور اگر عَورت اپنے شَوہر کو چھوڑ دے اور دُوسرے سے بیاہ کرے تو زِنا کرتی ہے۔

یِسُوع چھوٹے بچّوں کو برکت دیتا ہے

13 پِھر لوگ بچّوں کو اُس کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن کو چُھوئے مگر شاگِردوں نے اُن کو جِھڑکا۔

14 یِسُو ع یہ دیکھ کر خفا ہُؤا اور اُن سے کہا بچّوں کو میرے پاس آنے دو ۔ اُن کو منع نہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔

15 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے وہ اُس میں ہرگِز داخِل نہ ہو گا۔

16 پِھر اُس نے اُنہیں اپنی گود میں لِیا اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُن کو برکت دی۔

ایک مالدار آدمی

17 اور جب وہ باہر نِکل کر راہ میں جا رہا تھا تو ایک شخص دَوڑتا ہُؤا اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُس سے پُوچھنے لگا کہ اَے نیک اُستاد مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟۔

18 یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا۔

19 تُو حُکموں کو تو جانتا ہے ۔ خُون نہ کر ۔ زِنا نہ کر ۔ چوری نہ کر ۔ جُھوٹی گواہی نہ دے ۔ فریب دے کر نُقصان نہ کر ۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر۔

20 اُس نے اُس سے کہا اَے اُستاد مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔

21 یِسُو ع نے اُس پر نظر کی اور اُسے اُس پر پیار آیا اور اُس سے کہا ایک بات کی تُجھ میں کمی ہے ۔ جا جو کُچھ تیرا ہے بیچ کر غرِیبوں کو دے ۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہو لے۔

22 اِس بات سے اُس کے چِہرے پر اُداسی چھا گئی اور وہ غمگِین ہو کر چلا گیا کیونکہ بڑا مالدار تھا۔

23 پِھر یِسُو ع نے چاروں طرف نظر کر کے اپنے شاگِردوں سے کہا دَولتمندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کَیسا مُشکِل ہے!۔

24 شاگِرد اُس کی باتوں سے حَیران ہُوئے ۔ یِسُو ع نے پِھر جواب میں اُن سے کہا بچّو! جو لوگ دَولت پر بھروسا رکھتے ہیں اُن کے لِئے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کیا ہی مُشکِل ہے!۔

25 اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے گُذر جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولتمند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔

26 وہ نِہایت ہی حَیران ہو کر اُس سے کہنے لگے پِھر کَون نجات پا سکتا ہے؟۔

27 یِسُو ع نے اُن کی طرف نظر کر کے کہا یہ آدمِیوں سے تو نہیں ہو سکتا لیکن خُدا سے ہو سکتا ہے کیونکہ خُدا سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔

28 پطر س اُس سے کہنے لگا دیکھ ہم نے تو سب کُچھ چھوڑ دِیا اور تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیں۔

29 یِسُو ع نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اَیسا کوئی نہیں جِس نے گھر یا بھائِیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بچّوں یا کھیتوں کو میری خاطِر اور اِنجِیل کی خاطِر چھوڑ دِیا ہو۔

30 اور اب اِس زمانہ میں سَو گُنا نہ پائے ۔ گھر اور بھائی اور بہنیں اور مائیں اور بچّے اور کھیت مگر ظُلم کے ساتھ ۔ اور آنے والے عالَم میں ہمیشہ کی زِندگی۔

31 لیکن بُہت سے اوّل آخِر ہو جائیں گے اور آخِر اوّل۔

یِسُوع تِیسری بار اپنی مَوت کر ذکر کرتاہے

32 اور وہ یروشلِیم کو جاتے ہُوئے راستہ میں تھے اور یِسُو ع اُن کے آگے آگے جا رہا تھا ۔ وہ حَیران ہونے لگے اور جو پِیچھے پِیچھے چلتے تھے ڈرنے لگے ۔ پس وہ پِھر اُن بارہ کو ساتھ لے کر اُن کو وہ باتیں بتانے لگا جو اُس پر آنے والی تِھیں۔

33 دیکھو ہم یروشلِیم کوجاتے ہیں اور اِبنِ آدم سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گااور وہ اُس کے قتل کاحُکم دیں گے اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے۔

34 اور وہ اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑائیں گے اور اُس پر تُھوکیں گے اور اُسے کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے اور تِین دِن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔

یعقُوب اور یُوحناّ کی درخواست

35 تب زبد ی کے بیٹوں یعقُو ب اور یُوحنّا نے اُس کے پاس آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد! ہم چاہتے ہیں کہ جِس بات کی ہم تُجھ سے درخواست کریں تُو ہمارے لِئے کرے۔

36 اُس نے اُن سے کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟۔

37 اُنہوں نے اُس سے کہا ہمارے لِئے یہ کر کہ تیرے جلال میں ہم میں سے ایک تیری دہنی اور ایک تیری بائِیں طرف بَیٹھے۔

38 یِسُو ع نے اُن سے کہا تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو ۔ جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟ اور جو بپتِسمہ مَیں لینے کو ہُوں تُم لے سکتے ہو؟۔

39 اُنہوں نے اُس سے کہا ہم سے ہو سکتا ہے ۔

یسُو ع نے اُن سے کہا جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں تُم پِیو گے اور جو بپتِسمہ مَیں لینے کو ہُوں تُم لو گے۔

40 لیکن اپنی دہنی یا بائِیں طرف کِسی کو بِٹھا دینا میرا کام نہیں مگر جِن کے لِئے تیّار کیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔

41 اور جب اُن دسوں نے یہ سُنا تو یعقُو ب اور یُوحنّا سے خفا ہونے لگے۔

42 مگر یِسُو ع نے اُنہیں پاس بُلا کر اُن سے کہا تُم جانتے ہو کہ جو غَیر قَوموں کے سردار سمجھے جاتے ہیں وہ اُن پر حُکومت چلاتے ہیں اور اُن کے امِیراُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔

43 مگر تُم میں اَیسا نہیں ہے بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔

44 اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غُلام بنے۔

45 کیونکہ اِبنِ آدم بھی اِس لِئے نہیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بُہتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔

یِسُوع اندھے برتمائی کو شِفا دیتا ہے

46 اور وہ یرِیحُو میں آئے اور جب وہ اور اُس کے شاگِرد اور ایک بڑی بِھیڑیرِیحُو سے نِکلتی تھی تو تِما ئی کا بیٹا برتِما ئی اندھا فقِیر راہ کے کنارے بَیٹھا ہُؤا تھا۔

47 اور یہ سُن کر کہ یِسُو ع ناصری ہے چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگا اَے اِبنِ داؤُد ! اَے یِسُو ع! مُجھ پر رحم کر۔

48 اور بُہتوں نے اُسے ڈانٹا کہ چُپ رہے مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلاّیا کہ اَے اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر!۔

49 یِسُو ع نے کھڑے ہو کر کہا اُسے بُلاؤ ۔

پس اُنہوں نے اُس اندھے کو یہ کہہ کر بُلایا کہ خاطِر جمع رکھ ۔ اُٹھ وہ تُجھے بُلاتا ہے۔

50 وہ اپنا کپڑا پھینک کر اُچھل پڑا اور یِسُوع کے پاس آیا۔

51 یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لِئے کرُوں؟

اندھے نے اُس سے کہااَے ربّونی! یہ کہ مَیں بِینا ہو جاؤں۔

52 یِسُو ع نے اُس سے کہا جا تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا ۔

وہ فی الفَور بِینا ہو گیا اور راہ میں اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔

مرقس 11

یروشلِیم میں شاہانہ داخِلہ

1 جب وہ یروشلِیم کے نزدِیک زَیتُو ن کے پہاڑ پر بَیت فگے اور بَیت عَنِیا ہ کے پاس آئے تو اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا۔

2 اور اُن سے کہا کہ اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا تُمہیں مِلے گا جِس پر کوئی آدمی اب تک سوار نہیں ہُؤا ۔ اُسے کھول لاؤ۔

3 اور اگر کوئی تُم سے کہے کہ تُم یہ کیوں کرتے ہو؟ تو کہنا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے ۔ وہ فی الفَور اُسے یہاں بھیج دے گا۔

4 پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہُؤا پایا اور اُسے کھولنے لگے۔

5 مگر جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے اُن سے کہا یہ کیا کرتے ہو کہ گدھی کا بچّہ کھولتے ہو؟۔

6 اُنہوں نے جَیسا یِسُو ع نے کہا تھا وَیسا ہی اُن سے کہہ دِیا اور اُنہوں نے اُن کو جانے دِیا۔

7 پس وہ گدھی کے بچّے کو یِسُو ع کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اُس پر ڈال دِئے اور وہ اُس پر سوار ہو گیا۔

8 اور بُہت لوگوں نے اپنے کپڑے راہ میں بچھا دِئے ۔ اَوروں نے کھیتوں میں سے ڈالِیاں کاٹ کر پَھیلا دِیں۔

9 اور جو اُس کے آگے آگے جاتے اور پِیچھے پِیچھے چلے آتے تھے پُکار پُکار کر کہتے جاتے تھے ہوشعنا ۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔

10 مُبارک ہے ہمارے باپ داؤُد کی بادشاہی جو آ رہی ہے ۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔

11 اور وہ یروشلِیم میں داخِل ہو کر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاحظہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بَیت عَنِیا ہ کو گیا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔

یِسُوع انجِیر کے دَرخت پر لَعنت کرتاہے

12 دُوسرے دِن جب وہ بَیت عَنِیا ہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی۔

13 اور وہ دُور سے انجِیرکا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے ۔ مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیرکا مَوسم نہ تھا۔

14 اُس نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا۔

یِسُوع ہَیکل میں جاتا ہے

15 پِھروہ یروشلِیم میں آئے اور یِسُو ع ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صرّافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا۔

16 اور اُس نے کِسی کو ہَیکل میں سے ہو کر کوئی برتن لے جانے نہ دِیا۔

17 اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلائے گا؟ مگر تُم نے اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا ہے۔

18 اور سردار کاہِن اور فقِیہہ یہ سُن کر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈنے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لِئے کہ سب لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے۔

19 اور ہر روز شام کو وہ شہر سے باہر جایا کرتا تھا۔

انجِیر کے دَرخت سے سَبق

20 پِھر صُبح کو جب وہ اُدھر سے گُذرے تو اُس انجِیرکے درخت کو جڑ تک سُوکھا ہُؤا دیکھا۔

21 پطر س کو وہ بات یاد آئی اور اُس سے کہنے لگا اَے ربیّ! دیکھ یہ انجِیرکا درخت جِس پر تُو نے لَعنت کی تھی سُوکھ گیا ہے۔

22 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا پر اِیمان رکھّو۔

23 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اِس پہاڑ سے کہے تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جا پڑ اور اپنے دِل میں شک نہ کرے بلکہ یقِین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تو اُس کے لِئے وُہی ہو گا۔

24 اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم دُعا میں مانگتے ہو یقِین کرو کہ تُم کو مِل گیا اور وہ تُم کو مل جائے گا۔

25 اور جب کبھی تُم کھڑے ہُوئے دُعا کرتے ہو اگر تُمہیں کِسی سے کُچھ شِکایت ہو تو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ مُعاف کرے۔

26 (اور اگر تُم مُعاف نہ کرو گے تو تُمہارا باپ جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ بھی مُعاف نہ کرے گا)۔

یِسُوع کے اِختیار پر اعتراض

27 وہ پِھریروشلِیم میں آئے اور جب وہ ہَیکل میں پِھررہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ اور بزُرگ اُس کے پاس آئے۔

28 اور اُس سے کہنے لگے تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟ یا کِس نے تُجھے یہ اِختیار دِیا کہ اِن کاموں کو کرے؟۔

29 یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں تُم جواب دو تو مَیں تُم کو بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔

30 یُوحنّا کا بپتِسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟ مُجھے جواب دو۔

31 وہ آپس میں کہنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا پِھر تُم نے کیوں اُس کایقِین نہ کِیا؟۔

32 اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو لوگوں کا ڈر تھا اِس لِئے کہ سب لوگ واقِعی یُوحنّا کو نبی جانتے تھے۔

33 پس اُنہوں نے جواب میں یِسُو ع سے کہا ہم نہیں جانتے ۔

یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔

مرقس 12

تاکِستان کے ٹھکیداروں کی تمثِیل

1 پِھروہ اُن سے تمثِیلوں میں باتیں کرنے لگا کہ ایک شخص نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔

2 پِھر پَھل کے مَوسم میں اُس نے ایک نَوکر کو باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ باغبانوں سے تاکِستان کے پَھلوں کا حِصّہ لے لے۔

3 لیکن اُنہوں نے اُسے پکڑ کر پِیٹا اور خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔

4 اُس نے پِھر ایک اَور نَوکر کو اُن کے پاس بھیجا مگر اُنہوں نے اُس کاسر پھوڑ دِیا اور بے عِزّت کِیا۔

5 پِھراُس نے ایک اَور کو بھیجا ۔ اُنہوں نے اُسے قتل کِیا ۔ پِھر اَور بُہتیروں کو بھیجا ۔ اُنہوں نے اُن میں سے بعض کو پِیٹا اور بعض کو قتل کِیا۔

6 اب ایک باقی تھا جو اُس کاپیارا بیٹا تھا اُس نے آخِر اُسے اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔

7 لیکن اُن باغبانوں نے آپس میں کہا یِہی وارِث ہے ۔ آؤ اِسے قتل کر ڈالیں ۔ مِیراث ہماری ہو جائے گی۔

8 پس اُنہوں نے اُسے پکڑ کر قتل کِیا اور تاکِستان کے باہر پَھینک دِیا۔

9 اب تاکِستان کا مالِک کیا کرے گا؟ وہ آئے گا اور اُن باغبانوں کو ہلاک کر کے تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔

10 کیا تُم نے یہ نوِشتہ بھی نہیں پڑھاکہ

جِس پتّھر کو مِعماروں نے رّد کیا

وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔

11 یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا

اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟۔

12 اِس پر وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش کرنے لگے مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل اُن ہی پر کہی ۔ پس وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔

جِزیہ دینے کے بارے میں سوال

13 پِھراُنہوں نے بعض فرِیسِیوں اور ہیرودِیوں کو اُس کے پاس بھیجا تاکہ باتوں میں اُس کو پھنسائیں۔

14 اور اُنہوں نے آکر اُس سے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرفدار نہیں بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے۔

15 پس قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟ ہم دیں یا نہ دیں؟اُس نے اُن کی رِیاکاری معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ میرے پاس ایک دِینار لاؤ کہ مَیں دیکُھوں۔

16 وہ لے آئے ۔اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟

اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔

17 یِسُو ع نے اُن سے کہا جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو ۔

وہ اُس پر بڑا تَعجُّب کرنے لگے۔

مُردوں کی قِیامت کے بارے میں سوال

18 پِھرصدُوقِیوں نے جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آ کر اُس سے یہ سوال کِیا کہ۔

19 اَے اُستاد! ہمارے لِئے مُوسیٰ نے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بھائی بے اَولاد مَر جائے اور اُس کی بِیوی رہ جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو لے لے تاکہ اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔

20 سات بھائی تھے ۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مَر گیا۔

21 دُوسرے نے اُسے لِیا اور بے اَولاد مَر گیا اور اِسی طرح تِیسرے نے۔

22 یہاں تک کہ ساتوں بے اَولاد مَر گئے ۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔

23 قِیامت میں یہ اُن میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔

24 یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا تُم اِس سبب سے گُمراہ نہیں ہو کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو؟۔

25 کیونکہ جب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے تو اُن میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔

26 مگر اِس بارے میں کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں کیا تُم نے مُوسیٰ کی کِتاب میں جھاڑی کے ذِکر میں نہیں پڑھا کہ خُدا نے اُس سے کہا کہ مَیں ابرہا م کا خُدا اور اِضحا ق کا خُدا اور یعقُو ب کا خُدا ہُوں؟۔

27 وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے ۔ پس تُم بڑے گُمراہ ہو۔

سب سے بڑا حُکم

28 اور فقِیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سُن کر جان لِیا کہ اُس نے اُن کو خُوب جواب دِیا ہے ۔وہ پاس آیا اور اُس سے پُوچھا کہ سب حُکموں میں اوّل کَون سا ہے؟۔

29 یِسُو ع نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسرا ئیل سُن ۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔

30 اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے مُحبّت رکھ۔

31 دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہیں۔

32 فقِیہہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بُہت خُوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔

33 اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔

34 جب یِسُو ع نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہیں

اور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔

مسیِح مَوعُود کی بابت سوال

35 پِھر یِسُو ع نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤُد کا بیٹاہے؟۔

36 داؤُد نے خُود رُوحُ القُدس کی ہدایت سے کہا ہے کہ

خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا

میری دہنی طرف بیٹھ

جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں

کے نِیچے کی چَوکی نہ کر دُوں۔

یِسُوع فقہیوں کے خِلاف خبردار کرتاہے

37 داؤُد تو آپ اُسے خُداوند کہتا ہے ۔ پِھر وہ اُس کابیٹا کہاں سے ٹھہرا؟

اور عام لوگ خُوشی سے اُس کی سُنتے تھے۔

38 پِھراُس نے اپنی تعلِیم میں کہا کہ فقِیہوں سے خبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنا اور بازاروں میں سلام۔

39 اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی چاہتے ہیں۔

40 اور وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں ۔اِن ہی کو زِیادہ سزا مِلے گی۔

ایک بیوہ کا نذرانہ

41 پِھروہ ہَیکل کے خزانہ کے سامنے بَیٹھا دیکھ رہا تھا کہ لوگ ہَیکل کے خزانہ میں پَیسے کِس طرح ڈالتے ہیں اور بُہتیرے دَولتمند بُہت کُچھ ڈال رہے تھے۔

42 اِتنے میں ایک کنگال بیوہ نے آ کر دو دمڑِیاں یعنی ایک دھیلا ڈالا۔

43 اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے ہیں اِس کنگال بیوہ نے اُن سب سے زِیادہ ڈالا۔

44 کیونکہ سبھوں نے اپنے مال کی بُہتات سے ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جو کُچھ اِس کا تھا یعنی اپنی ساری روزی ڈال دی۔

مرقس 13

یِسُوع ہَیکل کی بربادی کی پیشینگوئی کرتاہے

1 جب وہ ہَیکل سے باہر جا رہا تھا تو اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے اُس سے کہا اَے اُستاد ۔ دیکھ یہ کَیسے کَیسے پتّھر اور کَیسی کَیسی عِمارتیں ہیں!۔

2 یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو اِن بڑی بڑی عِمارتوں کو دیکھتا ہے؟ یہاں کِسی پتّھرپر پتّھر باقی نہ رہے گا جوگِرایا نہ جائے۔

مُصیِبتیں اور اذیتیں

3 جب وہ زَیتُو ن کے پہاڑ پر ہَیکل کے سامنے بَیٹھا تھا تو پطر س اور یعقُو ب اور یُوحنّا اور اندریا س نے تنہائی میں اُس سے پُوچھا۔

4 ہمیں بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور جب یہ سب باتیں پُوری ہونے کو ہوں اُس وقت کا کیا نِشان ہے؟۔

5 یِسُو ع نے اُن سے کہنا شرُوع کِیا کہ خبردار کوئی تُم کو گُمراہ نہ کر دے۔

6 بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ مَیں ہی ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔

7 اور جب تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہیں سُنو تو گھبرا نہ جانا ۔ اِن کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہو گا۔

8 کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پرسلطنت چڑھائی کرے گی ۔جگہ جگہ بَھونچال آئیں گے اور کال پڑیں گے ۔یہ باتیں مُصِیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔

9 لیکن تُم خبردار رہو کیونکہ لوگ تُم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور تُم عِبادت خانوں میں پِیٹے جاؤ گے اور حاکِموں اور بادشاہوں کے سامنے میری خاطِر حاضِر کِئے جاؤ گے تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔

10 اور ضرُور ہے کہ پہلے سب قَوموں میں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے۔

11 لیکن جب تُمہیں لے جا کر حوالہ کریں تو پہلے سے فِکر نہ کرنا کہ ہم کیا کہیں بلکہ جو کُچھ اُس گھڑی تُمہیں بتایا جائے وُہی کہنا کیونکہ کہنے والے تُم نہیں ہو بلکہ رُوحُ القُدس ہے۔

12 اور بھائی کو بھائی اور بیٹے کو باپ قتل کے لِئے حوالہ کرے گا اور بیٹے ماں باپ کے برخِلاف کھڑے ہو کر اُنہیں مَروا ڈالیں گے۔

13 اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔

اُجاڑنے والی مکرُ وہ چِیز

14 پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو اُس جگہ کھڑی ہُوئی دیکھو جہاں اُس کا کھڑا ہونا روانہیں (پڑھنے والا سمجھ لے) اُس وقت جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔

15 جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر سے کُچھ لینے کو نہ نِیچے اُترے نہ اندر جائے۔

16 اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔

17 مگر اُن پر افسوس جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں!۔

18 اور دُعا کرو کہ یہ جاڑوں میں نہ ہو۔

19 کیونکہ وہ دِن اَیسی مُصِیبت کے ہوں گے کہ خِلقت کے شرُوع سے جِسے خُدا نے خلق کیا نہ اب تک ہُوئی ہے نہ کبھی ہو گی۔

20 اور اگر خُداوند اُن دِنوں کو نہ گھٹاتا تو کوئی بشر نہ بچتا مگر اُن برگُزِیدوں کی خاطِر جِن کو اُس نے چُنا ہے اُن دِنوں کو گھٹایا۔

21 اور اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں یا دیکھو وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

22 کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے تاکہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کر دیں۔

23 لیکن تُم خبردار رہو۔ دیکھو مَیں نے تُم سے سب کُچھ پہلے ہی کہہ دِیا ہے۔

اِبنِ آدم کی آمد

24 مگر اُن دِنوں میں اُس مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا۔

25 اور آسمان سے سِتارے گِرنے لگیں گے اور جو قُوّتیں آسمان میں ہیں وہ ہِلائی جائیں گی۔

26 اور اُس وقت لوگ اِبنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے دیکھیں گے۔

27 اُس وقت وہ فرِشتوں کو بھیج کر اپنے برگُزِیدوں کو زمِین کی اِنتِہا سے آسمان کی اِنتِہا تک چاروں طرف سے جمع کرے گا۔

انجِیرکے دَرخت سے سبق

28 اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو ۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔

29 اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔

30 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔

31 آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں نہ ٹلیں گی۔

کوئی اُس دِن یا اُس گھڑی کو نہیں جانتا

32 لیکن اُس دِن یا اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا ۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر باپ۔

33 خبردار! جاگتے اور دُعا کرتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب آئے گا۔

34 یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جو پردیس گیا اور اُس نے گھرسے رُخصت ہوتے وقت اپنے نَوکروں کو اِختیار دِیا یعنی ہر ایک کو اُس کا کام بتا دِیا اور دربان کو حُکم دِیا کہ جاگتا رہے۔

35 پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ گھر کا مالِک کب آئے گا ۔ شام کو یا آدھی رات کو یا مُرغ کے بانگ دیتے وقت یا صُبح کو۔

36 اَیسا نہ ہو کہ اچانک آکر وہ تُم کو سوتے پائے۔

37 اور جوکچھ مَیں تُم سے کہتا ہُوں وُہی سب سے کہتا ہُوں کہ جاگتے رہو۔