اَعمال 17

تھِسّلنُیکے میں

1 پِھر وہ امفِپُلِس اور اَپُلّونیہ ہو کر تھِسّلُنِیکے میں آئے جہاں یہُودِیوں کا ایک عِبادت خانہ تھا۔

2 اور پَولُس اپنے دستُور کے مُوافِق اُن کے پاس گیا اور تِین سبتوں کو کِتابِ مُقدّس سے اُن کے ساتھ بحث کی۔

3 اور اُس کے معنی کھول کھول کر دلِیلیں پیش کرتا تھا کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا ضرُور تھا اور یِہی یِسُوع جِس کی مَیں تُمہیں خبر دیتا ہُوں مسِیح ہے۔

4 اُن میں سے بعض نے مان لِیا اور پَولُس اور سِیلا س کے شرِیک ہُوئے اور خُدا پرست یُونانِیوں کی ایک بڑی جماعت اور بُہتیری شرِیف عَورتیں بھی اُن کی شرِیک ہُوئِیں۔

5 مگر یہُودِیوں نے حَسد میں آ کر بازاری آدمِیوں میں سے کئی بدمعاشوں کو اپنے ساتھ لِیا اور بِھیڑ لگا کر شہر میں فساد کرنے لگے اور یاسو ن کا گھر گھیر کر اُنہیں لوگوں کے سامنے لے آنا چاہا۔

6 اور جب اُنہیں نہ پایا تو یاسو ن اور کئی اَور بھائِیوں کو شہر کے حاکِموں کے پاس چِلاّتے ہُوئے کھینچ لے گئے کہ وہ شخص جِنہوں نے جہان کو باغی کر دِیا یہاں بھی آئے ہیں۔

7 اور یاسو ن نے اُنہیں اپنے ہاں اُتارا ہے اور یہ سب کے سب قَیصر کے احکام کی مُخالفت کر کے کہتے ہیں کہ بادشاہ تو اَور ہی ہے یعنی یِسُوع۔

8 یہ سُن کر عام لوگ اور شہر کے حاکِم گھبرا گئے۔

9 اور اُنہوں نے یاسو ن اور باقِیوں کی ضمانت لے کر اُنہیں چھوڑ دِیا۔

بیرِیّہ میں

10 لیکن بھائِیوں نے فَوراً راتوں رات پَولُس اور سِیلا س کو بِیرِ یّہ میں بھیج دِیا ۔ وہ وہاں پُہنچ کر یہُودِیوں کے عِبادت خانہ میں گئے۔

11 یہ لوگ تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں سے نیک ذات تھے کیونکہ اُنہوں نے بڑے شَوق سے کلام کو قبُول کِیا اور روز بروز کِتابِ مُقدّس میں تحقِیق کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔

12 پس اُن میں سے بُہتیرے اِیمان لائے اور یُونانِیوں میں سے بھی بُہت سی عِزّت دار عَورتیں اور مَرد اِیمان لائے۔

13 جب تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں کو معلُوم ہُؤا کہ پَولُس بِیرِ یّہ میں بھی خُدا کا کلام سُناتا ہے تو وہاں بھی جا کر لوگوں کو اُبھارا اور اُن میں کَھلبلی ڈالی۔

14 اُس وقت بھائِیوں نے فَوراً پَولُس کو روانہ کِیا کہ سمُندر کے کنارے تک چلا جائے لیکن سِیلا س اور تِیمُتِھیُس وہِیں رہے۔

15 اور پَولُس کے رہبر اُسے اتھینے تک لے گئے اور سِیلا س اور تِیمُتِھیُس کے لِئے یہ حُکم لے کر روانہ ہُوئے کہ جہاں تک ہو سکے جَلد میرے پاس آؤ۔

اتھینے میں

16 جب پَولُس اتھینے میں اُن کی راہ دیکھ رہا تھا تو شہر کو بُتوں سے بَھرا ہُؤا دیکھ کر اُس کا جی جل گیا۔

17 اِس لِئے وہ عِبادت خانہ میں یہُودِیوں اور خُدا پرستوں سے اور چَوک میں جو مِلتے تھے اُن سے روز بحث کِیا کرتا تھا۔

18 اور چند اِپِکُوری اورستوئیِکی فیلسُوف اُس کا مُقابلہ کرنے لگے ۔ بعض نے کہا کہ یہ بکواسی کیا کہنا چاہتا ہے؟

اَوروں نے کہا یہ غَیر معبُودوں کی خبر دینے والا معلُوم ہوتا ہے ۔ اِس لِئے کہ وہ یِسُوع اور قِیامت کی خُوشخبری دیتا تھا۔

19 پس وُہ اُسے اپنے ساتھ اریو پگُس پر لے گئے اور کہا آیا ہم کو معلُوم ہو سکتا ہے کہ یہ نئی تعلِیم جو تُو دیتا ہے کیا ہے؟۔

20 کیونکہ تُو ہمیں انوکھی باتیں سُناتا ہے ۔ پس ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اِن سے غرض کیا ہے۔

21 (اِس لِئے کہ سب اتھینوی اور پردیسی جو وہاں مُقِیم تھے اپنی فُرصت کا وقت نئی نئی باتیں کہنے سُننے کے سِوا اَور کِسی کام میں صَرف نہ کرتے تھے)۔

22 پَولُس نے اریوپگُس کے بِیچ میں کھڑے ہو کر کہا کہ اَے اتھینے والو! مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔

23 چُنانچہ مَیں نے سَیر کرتے اور تُمہارے معبُودوں پر غَور کرتے وقت ایک اَیسی قُربان گاہ بھی پائی جِس پر لِکھا تھا کہ نامعلُوم خُدا کے لِئے ۔ پس جِس کو تُم بغَیر معلُوم کِئے پُوجتے ہو مَیں تُم کو اُسی کی خبر دیتا ہُوں۔

24 جِس خُدا نے دُنیا اور اُس کی سب چِیزوں کو پَیدا کِیا وہ آسمان اور زمِین کا مالِک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہُوئے مندروں میں نہیں رہتا۔

25 نہ کِسی چِیز کا مُحتاج ہو کر آدمِیوں کے ہاتھوں سے خِدمت لیتا ہے کیونکہ وہ تو خُود سب کو زِندگی اور سانس اور سب کُچھ دیتا ہے۔

26 اور اُس نے ایک ہی اَصل سے آدمِیوں کی ہر ایک قَوم تمام رُویِ زمِین پر رہنے کے لِئے پَیدا کی اور اُن کی مِیعادیں اور سکُونت کی حدّیں مُقرّ ر کِیں۔

27 تاکہ خُدا کو ڈُھونڈیں ۔ شاید کہ ٹٹول کر اُسے پائیں ہر چند وہ ہم میں سے کِسی سے دُور نہیں۔

28 کیونکہ اُسی میں ہم جِیتے اور چلتے پِھرتے اور مَوجُود

ہیں ۔

جَیسا تُمہارے شاعِروں میں سے بھی بعض نے کہا ہے کہ

ہم تو اُس کی نسل بھی ہیں۔

29 پس خُدا کی نسل ہو کر ہم کو یہ خیال کرنا مُناسِب نہیں کہ ذاتِ اِلہٰی اُس سونے یا روپَے یا پتّھر کی مانِند ہے جو آدمی کے ہُنر اور اِیجاد سے گھڑے گئے ہوں۔

30 پس خُدا جہالت کے وقتوں سے چشم پوشی کر کے اب سب آدمِیوں کو ہر جگہ حُکم دیتا ہے کہ تَوبہ کریں۔

31 کیونکہ اُس نے ایک دِن ٹھہرایا ہے جِس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مُقرّر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جِلا کر یہ بات سب پر ثابِت کر دی ہے۔

32 جب اُنہوں نے مُردوں کی قِیامت کا ذِکر سُنا تو بعض ٹھٹّھا مارنے لگے اور بعض نے کہا کہ یہ بات ہم تُجھ سے پِھر کبھی سُنیں گے۔

33 اِسی حالت میں پَولُس اُن کے بِیچ میں سے نِکل گیا۔

34 مگر چند آدمی اُس کے ساتھ مِل گئے اور اِیمان لے آئے ۔ اُن میں دِیونُسی یُس اریوپگُس کا ایک حاکِم اور دَمَرِس نام ایک عَورت تھی اور بعض اَور بھی اُن کے ساتھ تھے۔

اَعمال 18

کُرِنتھُس میں

1 اِن باتوں کے بعد پَولُس اتھینے سے روانہ ہو کر کُرِنتھُس میں آیا۔

2 اور وہاں اُس کو اَکوِلہ نام ایک یہُودی مِلا جو پُنطُس کی پَیدایش تھا اور اپنی بِیوی پرسکِلّہ سمیت اطالِیہ سے نیا نیا آیا تھا کیونکہ کلَودِ یُس نے حُکم دِیا تھا کہ سب یہُودی رومہ سے نِکل جائیں ۔ پس وہ اُن کے پاس گیا۔

3 اور چُونکہ اُن کا ہم پیشہ تھا اُن کے ساتھ رہا اور وہ کام کرنے لگے اوراُن کا پیشہ خَیمہ دوزی تھا۔

4 اور وہ ہر سبت کو عِبادت خانہ میں بحث کرتا اور یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو قائِل کرتا تھا۔

5 اور جب سِیلا س اور تِیمُتِھیُس مَکِدُنیہ سے آئے تو پَولُس کلام سُنانے کے جوش سے مجبُور ہو کر یہُودِیوں کے آگے گواہی دے رہا تھا کہ یِسُوع ہی مسِیح ہے۔

6 جب لوگ مُخالِفت کرنے اور کُفر بَکنے لگے تو اُس نے اپنے کپڑے جھاڑ کر اُن سے کہا تُمہارا خُون تُمہاری ہی گرَدن پر ۔ مَیں پاک ہُوں ۔ اب سے غَیر قَوموں کے پاس جاؤں گا۔

7 پس وہاں سے چلا گیا اور طِطُس یُوستُس نام ایک خُدا پرست کے گھر گیا جو عِبادت خانہ سے مِلا ہُؤا تھا۔

8 اور عِبادت خانہ کا سردار کرِسپُس اپنے تمام گھرانے سمیت خُداوند پر اِیمان لایا اور بُہت سے کُرِنتھی سُن کر اِیمان لائے اور بپتِسمہ لِیا۔

9 اور خُداوند نے رات کو رویا میں پَولُس سے کہا خَوف نہ کر بلکہ کہے جا اور چُپ نہ رہ۔

10 اِس لِئے کہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور کوئی شخص تُجھ پر حملہ کر کے ضَرر نہ پُہنچا سکے گا کیونکہ اِس شہر میں میرے بُہت سے لوگ ہیں۔

11 پس وہ ڈیڑھ برس اُن میں رہ کر خُدا کا کلام سِکھاتارہا۔

12 جب گلیّو اخیہ کا صُوبہ دار تھا یہُودی ایکا کرکے پَولُس پر چڑھ آئے اور اُسے عدالت میں لے جا کر۔

13 کہنے لگے کہ یہ شخص لوگوں کو ترغِیب دیتا ہے کہ شرِیعت کے برخِلاف خُدا کی پرستِش کریں۔

14 جب پَولُس نے بولنا چاہا تو گلیّو نے یہُودِیوں سے کہا اَے یہُودِیو ! اگر کُچھ ظُلم یا بڑی شرارت کی بات ہوتی تو واجِب تھا کہ میں صبر کر کے تُمہاری سُنتا۔

15 لیکن جب یہ اَیسے سوال ہیں جو لَفظوں اور ناموں اور خاص تُمہاری شرِیعت سے عِلاقہ رکھتے ہیں تو تُم ہی جانو۔ مَیں اَیسی باتوں کا مُنصِف بننا نہیںچاہتا۔

16 اور اُس نے اُنہیں عدالت سے نِکلوا دِیا۔

17 پِھر سب لوگوں نے عِبادت خانہ کے سردار سوستھِنیس کو پکڑ کر عدالت کے سامنے مارا مگر گلیّو نے اِن باتوں کی کُچھ پروا نہ کی۔

انطاکِیہ میں واپسی

18 پس پَولُس بُہت دِن وہاں رہ کر بھائِیوں سے رُخصت ہُؤا اور چُونکہ اُس نے مَنّت مانی تھی ۔ اِس لِئے کِنخِرییہ میں سر مُنڈایا اور جہاز پر سُوریہ کو روانہ ہُؤا اور پرِسکِلّہ اور اَکوِلہ اُس کے ساتھ تھے۔

19 اور اِفِسُس میں پُہنچ کر اُس نے اُنہیں وہاں چھوڑا اور آپ عِبادت خانہ میں جا کر یہُودِیوں سے بحث کرنے لگا۔

20 جب اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ اَور کُچھ عرصہ ہمارے ساتھ رہ تو اُس نے منظُور نہ کِیا۔

21 بلکہ یہ کہہ کر اُن سے رُخصت ہُؤا کہ اگر خُدا نے چاہا تو تُمہارے پاس پِھر آؤں گا اور اِفِسُس سے جہاز پر روانہ ہُؤا۔

22 پِھر قَیصر یہ میں اُتر کر یروشلِیم کو گیا اور کلِیسیا کو سلام کر کے انطاکِیہ میں آیا۔

23 اور چند روز رہ کر وہاں سے روانہ ہُؤا اور ترتِیب وار گلِتیہ کے عِلاقہ اور فرُوگیہ سے گُذرتا ہُؤا سب شاگِردوں کو مضبُوط کرتا گیا۔

اُپلّوس اِفِسُس اور کُرِنتھُِس میں

24 پِھر اُپلّو س نام ایک یہُودی اِسکندرِ یہ کی پَیدایش خُوش تقرِیر اور کِتابِ مُقدّس کا ماہِر اِفِسُس میں پُہنچا۔

25 اِس شخص نے خُداوند کی راہ کی تعلِیم پائی تھی اور رُوحانی جوش سے کلام کرتا اور یِسُوع کی بابت صحِیح صحِیح تعلِیم دیتا تھا مگر صِرف یُوحنّا ہی کے بپتِسمہ سے واقِف تھا۔

26 وہ عِبادت خانہ میں دِلیری سے بولنے لگا مگر پرسکِلّہ اور اَکوِلہ اُس کی باتیں سُن کر اُسے اپنے گھر لے گئے اور اُس کو خُدا کی راہ اَور زِیادہ صِحت سے بتائی۔

27 جب اُس نے اِرادہ کِیا کہ پار اُتر کر اَخیہ کو جائے تو بھائِیوں نے اُس کی ہِمّت بڑھا کر شاگِردوں کو لِکھا کہ اُس سے اچھّی طرح مِلنا ۔ اُس نے وہاں پُہنچ کر اُن لوگوں کی بڑی مدد کی جو فضل کے سبب سے اِیمان لائے تھے۔

28 کیونکہ وہ کِتابِ مُقدّس سے یِسُوع کا مسِیح ہونا ثابِت کر کے بڑے زور شور سے یہُودِیوں کو علانِیہ قائِل کرتا رہا۔

اَعمال 19

پَولُس اِفِسُس میں

1 اور جب اُپلّو س کُرِنتھُس میں تھا تو اَیسا ہُؤا کہ پَولُس اُوپر کے عِلاقہ سے گُذر کر اِفِسُس میں آیا اور کئی شاگِردوں کو دیکھ کر۔

2 اُن سے کہا کیا تُم نے اِیمان لاتے وقت رُوحُ القُدس پایا

اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم نے تو سُنا بھی نہیں کہ رُوحُ القُدس نازِل ہُؤا ہے۔

3 اُس نے کہا پس تُم نے کِس کا بپتِسمہ لِیا؟

اُنہوں نے کہا یُوحنّا کا بپتِسمہ۔

4 پَولُس نے کہا یُوحنّا نے لوگوں کو یہ کہہ کر تَوبہ کا بپتِسمہ دِیا کہ جو میرے پِیچھے آنے والا ہے اُس پر یعنی یِسُوع پر اِیمان لانا۔

5 اُنہوں نے یہ سُن کر خُداوند یِسُوع کے نام کا بپتِسمہ لِیا۔

6 جب پَولُس نے اُن پر ہاتھ رکھّے تو رُوحُ القُدس اُن پر نازِل ہُؤا اور وہ طرح طرح کی زُبانیں بولنے اور نبُوّت کرنے لگے۔

7 اور وہ سب تخمِیناً بارہ آدمی تھے۔

8 پِھر وہ عِبادت خانہ میں جا کر تِین مہِینے تک دِلیری سے بولتا اور خُدا کی بادشاہی کی بابت بحث کرتا اور لوگوں کو قائِل کرتا رہا۔

9 لیکن جب بعض سخت دِل اور نافرمان ہو گئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِس طرِیق کو بُرا کہنے لگے تو اُس نے اُن سے کنارہ کر کے شاگِردوں کو اَلگ کر لِیا اور ہر روز تُرنّس کے مدرسہ میں بحث کِیا کرتا تھا۔

10 دو برس تک یِہی ہوتا رہا ۔ یہاں تک کہ آسِیہ کے رہنے والوں کیا یہُودی کیا یُونانی سب نے خُداوند کا کلام سُنا۔

سِکِوا کے بیٹے

11 اور خُدا پَولُس کے ہاتھوں سے خاص خاص مُعجِزے دِکھاتا تھا۔

12 یہاں تک کہ رُومال اور پٹکے اُس کے بدن سے چُھؤا کر بِیماروں پر ڈالے جاتے تھے اور اُن کی بِیمارِیاں جاتی رہتی تِھیں اور بُری رُوحیں اُن میں سے نِکل جاتی تِھیں۔

13 مگر بعض یہُودِیوں نے جو جھاڑ پُھونک کرتے پِھرتے تھے یہ اِختیار کِیا کہ جِن میں بُری رُوحیں ہوں اُن پر خُداوند یِسُوع کا نام یہ کہہ کر پُھوکیں کہ جِس یِسُوع کی پَولُس مُنادی کرتا ہے مَیں تُم کو اُسی کی قَسم دیتا ہُوں۔

14 اور سِکِوا یہُودی سردار کاہِن کے سات بیٹے اَیسا کِیا کرتے تھے۔

15 بُری رُوح نے جواب میں اُن سے کہا کہ یِسُوع کو تو مَیں جانتی ہُوں اور پَولُس سے بھی واقِف ہُوں مگر تُم کَون ہو؟۔

16 اور وہ شخص جِس پر بُری رُوح تھی کُود کر اُن پر جا پڑا اور دونوں پر غالِب آ کر اَیسی زِیادتی کی کہ وہ ننگے اور زخمی ہو کر اُس گھر سے نِکل بھاگے۔

17 اور یہ بات اِفِسُس کے سب رہنے والے یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو معلُوم ہو گئی ۔ پس سب پر خَوف چھا گیا اور خُداوند یِسُوع کے نام کی بزُرگی ہُوئی۔

18 اور جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بُہتیروں نے آ کر اپنے اپنے کاموں کا اِقرار اور اِظہار کِیا۔

19 اور بُہت سے جادُوگروں نے اپنی اپنی کِتابیں اِکٹّھی کر کے سب لوگوں کے سامنے جلا دِیں اور جب اُن کی قِیمت کا حِساب ہُؤا تو پچاس ہزار رُوپَے کی نِکلِیں۔

20 اِسی طرح خُداوند کا کلام زور پکڑ کر پَھیلتا اور غالِب ہوتا گیا۔

اِفِسُس میں بَلوا

21 جب یہ ہو چُکا تو پَولُس نے جی میں ٹھانا کہ مَکِدُنیہ اور اَخیہ سے ہو کر یروشلِیم کو جاؤں گا اور کہا کہ وہاں جانے کے بعد مُجھے رومہ بھی دیکھنا ضرُور ہے۔

22 پس اپنے خِدمت گُذاروں میں سے دو شخص یعنی تِیمُتِھیُس اور اِراستُس کو مَکِدُنیہ میں بھیج کر آپ کُچھ عرصہ آسِیہ میں رہا۔

23 اُس وقت اِس طرِیق کی بابت بڑا فساد اُٹھا۔

24 کیونکہ دیمیترِ یُس نام ایک سُنار تھا جو اَرتمِس کے رُوپَہلے مَندِر بنوا کر اُس پیشہ والوں کو بُہت کام دِلوا دیتا تھا۔

25 اُس نے اُن کو اور اُن کے مُتعلِّق اَور پیشہ والوں کو جمع کر کے کہا اَے لوگو! تُم جانتے ہو کہ ہماری آسُودگی اِسی کام کی بدَولت ہے۔

26 اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہو کہ صِرف اِفِسُس ہی میں نہیں بلکہ تقرِیباً تمام آسِیہ میں اِس پَولُس نے بُہت سے لوگوں کو یہ کہہ کر قائِل اور گُمراہ کر دِیا ہے کہ جو ہاتھ کے بنائے ہُوئے ہیں وہ خُدا نہیں ہیں۔

27 پس صِرف یہی خطرہ نہیں کہ ہمارا پیشہ بے قدر ہو جائے گا بلکہ بڑی دیوی اَرتمِس کا مَندِر بھی ناچِیز ہو جائے گا اور جِسے تمام آسِیہ اور ساری دُنیا پُوجتی ہے خُود اُس کی بھی عظمت جاتی رہے گی۔

28 وہ یہ سُن کرقہرسے بھر گئے اور چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے کہ اِفِسِیو ں کی اَرتمِس بڑی ہے۔

29 اور تمام شہر میں ہَلچَل پڑ گئی اور لوگوں نے گَیُس اور ارِستر خُس مَکِدُنیہ والوں کو جو پَولُس کے ہم سفر تھے پکڑ لِیا اور ایک دِل ہو کر تماشا گاہ کو دَوڑے۔

30 جب پَولُس نے مجمع میں جانا چاہا تو شاگِردوں نے جانے نہ دِیا۔

31 اور آسیہ کے حاکِموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمی بھیج کر اُس کی مِنّت کی کہ تماشا گاہ میں جانے کی جُرأت نہ کرنا۔

32 اور بعض کُچھ چِلاّئے اور بعض کُچھ کیونکہ مجلِس دَرہم بَرہم ہو گئی تھی اور اکثر لوگوں کو یہ بھی خبر نہ تھی کہ ہم کِس لِئے اِکٹّھے ہُوئے ہیں۔

33 پِھر اُنہوں نے اِسکندر کو جِسے یہُودی پیش کرتے تھے بِھیڑ میں سے نِکال کر آگے کر دِیا اور اِسکندر نے ہاتھ سے اِشارہ کر کے مجمع کے سامنے عُذر بیان کرنا چاہا۔

34 جب اُنہیں معلُوم ہُؤا کہ یہ یہُودی ہے تو سب ہم آواز ہو کر کوئی دو گھنٹے تک چِلاّتے رہے کہ اِفِسِیوں کی اَرتمِس بڑی ہے۔

35 پِھر شہر کے مُحرِّر نے لوگوں کو ٹھنڈا کر کے کہا اَے اِفِسیِو!کَون سا آدمی نہیں جانتا کہ اِفِسیِوں کا شہر بڑی دیوی اَرتمِس کے مَندِر اور اُس مُورت کا مُحافِظ ہے جو زِیُو س کی طرف سے گِری تھی؟۔

36 پس جب کوئی اِن باتوں کے خِلاف نہیں کہہ سکتا تو واجِب ہے کہ تُم اِطمِینان سے رہو اور بے سوچے کُچھ نہ کرو۔

37 کیونکہ یہ لوگ جِن کو تُم یہاں لائے ہو نہ مَندر کو لُوٹنے والے ہیں نہ ہماری دیوی کی بدگوئی کرنے والے۔

38 پس اگر دیمیترِ یُس اور اُس کے ہم پیشہ کِسی پر دعویٰ رکھتے ہوں تو عدالت کُھلی ہے اور صُوبہ دار مَوجُود ہیں ۔ ایک دُوسرے پر نالِش کریں۔

39 اور اگر تُم کِسی اَور اَمر کی تحقِیقات چاہتے ہو تو باضابطہ مجلِس میں فَیصلہ ہو گا۔

40 کیونکہ آج کے بَلوے کے سبب سے ہمیں اپنے اُوپر نالِش ہونے کا اندیشہ ہے اِس لِئے کہ اِس کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اِس صُورت میں ہم اِس ہنگامہ کی جواب دِہی نہ کر سکیں گے۔

41 یہ کہہ کر اُس نے مجلِس کو برخاست کِیا۔

اَعمال 20

مَکِدُنیہ اور اخیہ کا دَورہ

1 جب ہُلّڑ مَوقُوف ہو گیا تو پَولُس نے شاگِردوں کو بُلوا کر نصِیحت کی اور اُن سے رُخصت ہو کر مَکِدُنیہ کو روانہ ہُؤا۔

2 اور اُس عِلاقہ سے گُذر کر اور اُنہیں بُہت نصِیحت کر کے یُونا ن میں آیا۔

3 جب تِین مہِینے رہ کر سُور یہ کی طرف جہاز پر روانہ ہونے کو تھا تو یہُودِیوں نے اُس کے برخِلاف سازِش کی ۔ پِھر اُس کی یہ صلاح ہُوئی کہ مَکِدُنیہ ہو کر واپس جائے۔

4 اور پُرُس کا بیٹا سو پَترُس جو بیرِ یہ کا تھا اورتھِسّلنِیکیوں میں سے ارِستر خُس اور سِکُندُ س اور گَیُس جو دِربے کا تھا اور تِیمُتِھیُس اور آسِیہ کا تُخِکس اور ترُفِمُس آسِیہ تک اُس کے ساتھ گئے۔

5 یہ آگے جا کر تروآ س میں ہماری راہ دیکھتے رہے۔

6 اور عِیدِ فطِیر کے دِنوں کے بعد ہم فِلّپی سے جہاز پر روانہ ہو کر پانچ دِن کے بعد تروآ س میں اُن کے پاس پُہنچے اور سات دِن وہِیں رہے۔

پَولُس کا ترو آس کا آخِری دَورہ

7 ہفتہ کے پہلے دِن جب ہم روٹی توڑنے کے لِئے جمع ہُوئے تو پَولُس نے دُوسرے دِن روانہ ہونے کا اِرادہ کر کے اُن سے باتیں کِیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔

8 جِس بالاخانہ پر ہم جمع تھے اُس میں بُہت سے چراغ جَل رہے تھے۔

9 اور یُوتخُس نام ایک جوان کھڑکی میں بَیٹھا تھا ۔ اُس پر نِیند کا بڑا غَلبہ تھا اور جب پَولُس زِیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نِیند کے غلبہ میں تِیسری منزل سے گِر پڑا اور اُٹھایا گیا تو مُردہ تھا۔

10 پَولُس اُتر کر اُس سے لِپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہیں ۔ اِس میں جان ہے۔

11 پِھر اُوپر جا کر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر تک اُن سے باتیں کرتا رہا کہ پَو پھٹ گئی ۔ پِھر وہ روانہ ہو گیا۔

12 اور وہ اُس لڑکے کو جِیتا لائے اور اُن کی بڑی خاطِر جمع ہُوئی۔

تروآس سے مِیلیتُس آنا

13 ہم جہاز تک آگے جا کر اِس اِرادہ سے اسُّس کو روانہ ہُوئے کہ وہاں پُہنچ کر پَولُس کو چڑھا لیں کیونکہ اُس نے پَیدل جانے کا اِرادہ کر کے یِہی تجوِیز کی تھی۔

14 پس جب وہ اسُّس میں ہمیں مِلا تو ہم اُسے چڑھا کر مِتُلینے میں آئے۔

15 اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہو کر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پُہنچے اور تِیسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آ گئے۔

16 کیونکہ پَولُس نے یہ ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُذرے اَیسا نہ ہو کہ اُسے آسِیہ میں دیر لگے ۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہو سکے تو پِنتیکُست کا دِن یروشلِیم میں ہو۔

اِفِسُس کے بزُرگوں کے سامنے پَولُس کی الوداعی تقرِیر

17 اور اُس نے مِیلیتُس سے اِفِسُس میں کہلا بھیجا اور کلِیسیا کے بزُرگوں کو بُلایا۔

18 جب وہ اُس کے پاس آئے تو اُن سے کہا تُم خُود جانتے ہو کہ پہلے ہی دِن سے کہ مَیں نے آسِیہ میں قدم رکھّا ہر وقت تُمہارے ساتھ کِس طرح رہا۔

19 یعنی کمال فروتنی سے اور آنسُو بہا بہا کر اور اُن آزمایشوں میں جو یہُودِیوں کی سازِش کے سبب سے مُجھ پر واقِع ہُوئِیں خُداوند کی خِدمت کرتا رہا۔

20 اور جو جو باتیں تُمہارے فائِدہ کی تِھیں اُن کے بیان کرنے اور علانِیہ اور گھر گھر سِکھانے سے کبھی نہ جِھجکا۔

21 بلکہ یہُودِیوں اوریُونانیِوں کے رُوبرُو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے تَوبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانا چاہئے۔

22 اور اب دیکھو مَیں رُوح میں بندھا ہُؤا یروشلِیم کو جاتا ہُوں اور نہ معلُوم کہ وہاں مُجھ پر کیا کیا گُذرے۔

23 سِوا اِس کے کہ رُوحُ القُدس ہر شہر میں گواہی دے دے کر مُجھ سے کہتا ہے کہ قَید اور مُصِیبتیں تیرے لِئے تیّار ہیں۔

24 لیکن مَیں اپنی جان کو عزِیز نہیں سمجھتا کہ اُس کی کُچھ قدر کرُوں بمُقابلہ اِس کے کہ اپنا دَور اور وہ خِدمت جو خُداوند یِسُو ع سے پائی ہے پُوری کرُوں یعنی خُدا کے فضل کی خُوشخبری کی گواہی دُوں۔

25 اور اب دیکھو مَیں جانتا ہُوں کہ تُم سب جِن کے درمِیان مَیں بادشاہی کی مُنادی کرتا پِھرا میرا مُنہ پِھر نہ دیکھو گے۔

26 پس مَیں آج کے دِن تُمہیں قطعی کہتا ہُوں کہ سب آدمِیوں کے خُون سے پاک ہُوں۔

27 کیونکہ مَیں خُدا کی ساری مرضی تُم سے پُورے طَور پر بیان کرنے سے نہ جِھجکا۔

28 پس اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جِس کا رُوحُ القُدس نے تُمہیں نِگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلِیسیا کی گلّہ بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لِیا۔

29 مَیں یہ جانتا ہُوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑنے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جِنہیں گلّہ پر کُچھ ترس نہ آئے گا۔

30 اور خُود تُم میں سے اَیسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگِردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔

31 اِس لِئے جاگتے رہو اور یاد رکھّو کہ مَیں تِین برس تک رات دِن آنسُو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجھانے سے باز نہ آیا۔

32 اب مَیں تُمہیں خُدا اور اُس کے فضل کے کلام کے سپُرد کرتا ہُوں جو تُمہاری ترقّی کر سکتا ہے اور تمام مُقدّسوں میں شرِیک کر کے مِیراث دے سکتا ہے۔

33 مَیں نے کِسی کی چاندی یا سونے یا کپڑے کا لالچ نہیں کِیا۔

34 تُم آپ جانتے ہو کہ اِنہی ہاتھوں نے میری اور میرے ساتِھیوں کی حاجتیں رفع کِیں۔

35 مَیں نے تُم کو سب باتیں کر کے دِکھا دِیں کہ اِس طرح مِحنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُداوند یِسُو ع کی باتیں یاد رکھنا چاہئے کہ اُس نے خُود کہا دینا لینے سے مُبارک ہے۔

36 اُس نے یہ کَہہ کر گُھٹنے ٹیکے اور اُن سب کے ساتھ دُعا کی۔

37 اور وہ سب بُہت روئے اور پَولُس کے گلے لگ لگ کر اُس کے بوسے لِئے۔

38 اور خاص کر اِس بات پر غمگین تھے جو اُس نے کہی تھی کہ تُم پِھر میرا مُنہ نہ دیکھو گے ۔ پِھر اُسے جہاز تک پُہنچایا۔

اَعمال 21

پَولُس یروشلیِم میں آتا ہے

1 اور جب ہم اُن سے بمُشکِل جُدا ہو کر جہاز پر روانہ ہُوئے تو اَیسا ہُؤا کہ سِیدھی راہ سے کوس میں آئے اور دُوسرے دِن رُدُس میں اور وہاں سے پتر ہ میں۔

2 پِھر ایک جہاز سِیدھا فینِیکے کو جاتا ہُؤا مِلا اور اُس پر سوار ہو کر روانہ ہُوئے۔

3 جب کُپُر س نظر آیا تو اُسے بائیں ہاتھ چھوڑ کر سُور یہ کو چلے اور صُور میں اُترے کیونکہ وہاں جہاز کا مال اُتارنا تھا۔

4 جب شاگِردوں کو تلاش کر لِیا تو ہم سات روز وہاں رہے ۔ اُنہوں نے رُوح کی معرفت پَولُس سے کہا کہ یروشلِیم میں قدَم نہ رکھنا۔

5 اور جب وہ دِن گُذر گئے تو اَیسا ہُؤا کہ ہم نِکل کر روانہ ہُوئے اور سب نے بِیوِیوں اور بچّوں سمیت ہم کو شہر کے باہر تک پُہنچایا ۔ پِھر ہم نے سمُندر کے کنارے گُھٹنے ٹیک کر دُعا کی۔

6 اور ایک دُوسرے سے وِداع ہو کر ہم تو جہاز پر چڑھے اور وہ اپنے اپنے گھر واپس چلے گئے۔

پَولُس کی یعقُوب سے مُلاقات

7 اور ہم صُور سے جہاز کا سفر تمام کر کے پَتُلمِیس میں پُہنچے اور بھائِیوں کو سلام کِیا اور ایک دِن اُن کے ساتھ رہے۔

8 دُوسرے دِن ہم روانہ ہو کر قَیصر یہ میں آئے اور فِلِپُّس مُبشر کے گھر جو اُن ساتوں میں سے تھا اُتر کر اُس کے ساتھ رہے۔

9 اُس کی چار کُنواری بیٹِیاں تِھیں جو نبُوّت کرتی تِھیں۔

10 اور جب ہم وہاں بُہت روز رہے تو اگبُس نام ایک نبی یہُودیہ سے آیا۔

11 اُس نے ہمارے پاس آ کر پَولُس کا کمربند لِیا اور اپنے ہاتھ پاؤں باندھ کر کہا رُوحُ القُدس یُوں فرماتا ہے کہ جِس شخص کا یہ کمربند ہے اُس کو یہُودی یروشلِیم میں اِسی طرح باندھیں گے اور غَیر قَوموں کے ہاتھ میں حوالہ کریں گے۔

12 جب یہ سُنا تو ہم نے اور وہاں کے لوگوں نے اُس کی مِنّت کی کہ یروشلِیم کو نہ جائے۔

13 مگر پَولُس نے جواب دِیا کہ تُم کیا کرتے ہو؟ کیوں رو رو کر میرا دِل توڑتے ہو؟ مَیں تو یروشلِیم میں خُداوند یِسُوع کے نام پر نہ صِرف باندھے جانے بلکہ مَرنے کو بھی تیّار ہُوں۔

14 جب اُس نے نہ مانا تو ہم یہ کہہ کر چُپ ہو گئے کہ خُداوند کی مَرضی پُوری ہو۔

15 اُن دِنوں کے بعد ہم اپنے سفر کا اسباب تیّار کر کے یروشلِیم کو گئے۔

16 اور قَیصر یہ سے بھی بعض شاگِرد ہمارے ساتھ چلے اور ایک قدِیم شاگِرد مَنَاسو ن کُپری کو ساتھ لے آئے تاکہ ہم اُس کے ہاں مِہمان ہوں۔

17 جب ہم یروشلِیم میں پُہنچے تو بھائی بڑی خُوشی کے ساتھ ہم سے مِلے۔

18 اور دُوسرے دِن پَولُس ہمارے ساتھ یعقُو ب کے پاس گیا اور سب بزُرگ وہاں حاضِر تھے۔

19 اُس نے اُنہیں سلام کر کے جو کُچھ خُدا نے اُس کی خِدمت سے غَیر قَوموں میں کِیا تھا مُفصّل بیان کِیا۔

20 اُنہوں نے یہ سُن کر خُدا کی تمجِید کی ۔ پِھر اُس سے کہا اَے بھائی تُو دیکھتا ہے کہ یہُودِیوں میں ہزارہا آدمی اِیمان لے آئے ہیں اور وہ سب شرِیعت کے بارے میں سرگرم ہیں۔

21 اور اُن کو تیرے بارے میں سِکھا دِیا گیا ہے کہ تُو غَیر قَوموں میں رہنے والے سب یہُودِیوں کو یہ کہہ کر مُوسیٰ سے پِھر جانے کی تعلِیم دیتا ہے کہ نہ اپنے لڑکوں کا خَتنہ کرو نہ مُوسوی رَسموں پر چلو۔

22 پس کیا کِیا جائے؟ لوگ ضرُور سُنیں گے کہ تُو آیا ہے۔

23 اِس لِئے جو ہم تُجھ سے کہتے ہیں وہ کر ۔ ہمارے ہاں چار آدمی اَیسے ہیں جِنہوں نے مَنّت مانی ہے۔

24 اُنہیں لے کر اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر اور اُن کی طرف سے کُچھ خرچ کر تاکہ وہ سر مُنڈائیں تو سب جان لیں گے کہ جو باتیں اُنہیں تیرے بارے میں سِکھائی گئی ہیں اُن کی کُچھ اصل نہیں بلکہ تُو خُود بھی شرِیعت پر عمل کر کے درُستی سے چلتا ہے۔

25 مگر غَیر قَوموں میں سے جو اِیمان لائے اُن کی بابت ہم نے یہ فَیصلہ کر کے لِکھا تھا کہ وہ صِرف بُتوں کی قُربانی کے گوشت سے اور لہُو اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور حرام کاری سے اپنے آپ کو بچائے رکھّیں۔

26 اِس پر پَولُس اُن آدمِیوں کو لے کر اور دُوسرے دِن اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر کے ہَیکل میں داخِل ہُؤا اور خبر دی کہ جب تک ہم میں سے ہر ایک کی نذر نہ چڑھائی جائے تقدُّس کے دِن پُورے کریں گے۔

پَولُس کی ہَیکل میں گِرفتاری

27 جب وہ سات دِن پُورے ہونے کو تھے تو آسِیہ کے یہُودِیوں نے اُسے ہَیکل میں دیکھ کر سب لوگوں میں ہلچل مچائی اور یُوں چِلاّ کر اُس کو پکڑ لِیا۔

28 کہ اَے اِسرائیِلیو! مدد کرو ۔ یہ وُہی آدمی ہے جو ہر جگہ سب آدمِیوں کو اُمّت اور شرِیعت اور اِس مقام کے خِلاف تعلِیم دیتا ہے بلکہ اُس نے یُونانِیوں کو بھی ہَیکل میں لا کر اِس پاک مقام کو ناپاک کِیا ہے۔

29 کیونکہ اُنہوں نے اِس سے پہلے ترُفِمُس اِفِسی کو اُس کے ساتھ شہر میں دیکھا تھا ۔ اُسی کی بابت اُنہوں نے خیال کِیا کہ پَولُس اُسے ہَیکل میں لے آیا ہے۔

30 اور تمام شہر میں ہلچل پڑ گئی اور لوگ دَوڑ کر جمع ہُوئے اور پَولُس کو پکڑ کر ہَیکل سے باہر گھسِیٹ کر لے گئے اور فوراً دروازے بند کر لِئے گئے۔

31 جب وہ اُسے قتل کرنا چاہتے تھے تو اُوپر پلٹن کے سردار کے پاس خبر پُہنچی کہ تمام یروشلِیم میں کھلبلی پڑ گئی ہے۔

32 وہ اُسی دَم سِپاہِیوں اور صُوبہ داروں کو لے کر اُن کے پاس نِیچے دَوڑا آیا اور وہ پلٹن کے سردار اور سِپاہِیوں کو دیکھ کر پَولُس کی مار پِیٹ سے باز آئے۔

33 اِس پر پلٹن کے سردار نے نزدِیک آ کر اُسے گرِفتار کِیا اور دو زنجِیروں سے باندھنے کا حُکم دے کر پُوچھنے لگا کہ یہ کَون ہے اور اِس نے کیا کِیا ہے؟۔

34 بِھیڑ میں سے بعض کُچھ چِلاّئے اور بعض کُچھ ۔ پس جب ہُلّڑ کے سبب سے کُچھ حقِیقت دریافت نہ کر سکا تو حُکم دِیا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤ۔

35 جب سِیڑھیوں پر پُہنچا تو بِھیڑ کی زبردستی کے سبب سے سِپاہِیوں کو اُسے اُٹھا کر لے جانا پڑا۔

36 کیونکہ لوگوں کی بِھیڑ یہ چِلاّتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پڑی کہ اُس کا کام تمام کر۔

پَولُس اپنی صفائی پیش کرتا ہے

37 ا ور جب پَولُس کو قلعہ کے اندر لے جانے کو تھے تو اُس نے پلٹن کے سردار سے کہا کیا مُجھے اِجازت ہے کہ تُجھ سے کُچھ کہُوں؟

اُس نے کہا کیا تُو یُونانی جانتا ہے؟۔

38 کیا تُو وہ مِصری نہیں جو اِس سے پہلے غازِیوں میں سے چار ہزار آدمِیوں کو باغی کر کے جنگل میں لے گیا؟۔

39 پَولُس نے کہا مَیں یہُودی آدمی کِلِکیہ کے مشہُور شہر تَرسُس کا باشِندہ ہُوں ۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے لوگوں سے بولنے کی اِجازت دے۔

40 جب اُس نے اُسے اِجازت دی تو پَولُس نے سِیڑھیوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو ہاتھ سے اِشارہ کِیا ۔ جب وہ چُپ چاپ ہو گئے تو عِبرانی زُبان میں یُوں کہنے لگا کہ۔

اَعمال 22

1 اَے بھائِیو اور بزُرگو! میرا عُذر سُنو جو اَب تُم سے بیان کرتا ہُوں۔

2 جب اُنہوں نے سُنا کہ ہم سے عِبرانی زُبان میں بولتا ہے تو اَور بھی چُپ چاپ ہو گئے ۔ پس اُس نے کہا۔

3 مَیں یہُودی ہُوں اور کِلِکیہ کے شہر تَرسُس میں پَیدا ہُؤا مگر میری تربِیّت اِس شہر میں گملی ایل کے قدموں میں ہُوئی اور مَیں نے باپ دادا کی شرِیعت کی خاص پابندی کی تعلِیم پائی اور خُدا کی راہ میں اَیسا سرگرم تھا جَیسے تُم سب آج کے دِن ہو۔

4 چُنانچہ مَیں نے مَردوں اور عَورتوں کو باندھ باندھ کر اور قَیدخانہ میں ڈال ڈال کر مسیِحی طرِیق والوں کو یہاں تک ستایا کہ مَروا بھی ڈالا۔

5 چُنانچہ سردار کاہِن اور سب بزُرگ میرے گواہ ہیں کہ اُن سے مَیں بھائِیوں کے نام خَط لے کر دمِشق کو روانہ ہُؤا تاکہ جِتنے وہاں ہوں اُنہیں بھی باندھ کر یروشلِیم میں سزا دِلانے کو لاؤں۔

پَولُس اپنے اِیمان لانے کا بیا ن کرتاہے

6 جب مَیں سفر کرتا کرتا دمِشق کے نزدِیک پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ دوپہر کے قرِیب یکایک ایک بڑا نُور آسمان سے میرے گِرداگِرد آ چمکا۔

7 اور مَیں زمِین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤ ُل اَے ساؤُ ل!تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟۔

8 مَیں نے جواب دِیا کہ اَے خُداوند! تُو کَون ہے؟ اُس نے مُجھ سے کہا مَیں یِسُوع ناصری ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے؟۔

9 اور میرے ساتِھیوں نے نُور تو دیکھا لیکن جو مُجھ سے بولتا تھا اُس کی آواز نہ سُنی۔

10 مَیں نے کہا اَے خُداوند مَیں کیا کرُوں؟ خُداوند نے مُجھ سے کہا اُٹھ کر دمِشق میں جا ۔ جو کُچھ تیرے کرنے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے وہاں تُجھ سے سب کہا جائے گا۔

11 جب مُجھے اُس نُور کے جلال کے سبب سے کُچھ دِکھائی نہ دِیا تو میرے ساتھی میرا ہاتھ پکڑ کر مُجھے دمِشق میں لے گئے۔

12 اور حننیا ہ نام ایک شخص جو شرِیعت کے مُوافِق دِین دار اور وہاں کے سب رہنے والے یہُودِیوں کے نزدِیک نیک نام تھا۔

13 میرے پاس آیا اور کھڑے ہو کر مُجھ سے کہا بھائی ساؤ ُل پِھر بِینا ہو! اُسی گھڑی بِینا ہو کر مَیں نے اُس کو دیکھا۔

14 اُس نے کہا ہمارے باپ دادا کے خُدا نے تُجھ کو اِس لِئے مُقرّر کِیا ہے کہ تُو اُس کی مرضی کو جانے اور اُس راست باز کو دیکھے اور اُس کے مُنہ کی آواز سُنے۔

15 کیونکہ تُو اُس کی طرف سے سب آدمِیوں کے سامنے اُن باتوں کا گواہ ہو گا جو تُو نے دیکھی اور سُنی ہیں۔

16 اب کیوں دیر کرتا ہے؟ اُٹھ بپتِسمہ لے اور اُس کا نام لے کر اپنے گُناہوں کو دھو ڈال۔

پَولُس کو غَیر قوموں میں مُنادی کرنے کی بُلاہٹ

17 جب مَیں پِھر یروشلِیم میں آ کر ہَیکل میں دُعا کر رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ مَیں بے خُود ہو گیا۔

18 اور اُس کو دیکھا کہ مُجھ سے کہتا ہے جلدی کر اور فوراً یروشلِیم سے نِکل جا کیونکہ وہ میرے حق میں تیری گواہی قبُول نہ کریں گے۔

19 مَیں نے کہا اَے خُداوند! و ہ خُود جانتے ہیں کہ جو تُجھ پر اِیمان لائے مَیں اُن کو قَید کراتا اور جا بجا عِبادت خانوں میں پِٹواتا تھا۔

20 اور جب تیرے شہِید ستِفَنُس کا خُون بہایا جاتا تھا تو مَیں بھی وہاں کھڑا تھا اور اُس کے قتل پر راضی تھا اور اُس کے قاتِلوں کے کپڑوں کی حِفاظت کرتا تھا۔

21 اُس نے مُجھ سے کہا جا ۔ مَیں تُجھے غَیر قَوموں کے پاس دُور دُور بھیجُوں گا۔

22 وہ اِس بات تک تو اُس کی سُنتے رہے ۔ پِھر بلند آوازسے چِلاّئے کہ اَیسے شخص کو زمِین پر سے فنا کر دے! اُس کا زِندہ رہنا مُناسِب نہیں۔

23 جب وہ چِلاّتے اور اپنے کپڑے پَھینکتے اور خاک اُڑاتے تھے۔

24 تو پلٹن کے سردار نے حُکم دے کر کہا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤ اور کوڑے مار کر اُس کا اِظہار لو تاکہ مُجھے معلُوم ہو کہ وہ کِس سبب سے اُس کی مُخالفت میں یُوں چِلاّتے ہیں۔

25 جب اُنہوں نے اُسے تَسموں سے باندھ لِیا تو پَولُس نے اُس صُوبہ دار سے جو پاس کھڑا تھا کہا کیا تُمہیں روا ہے کہ ایک رُومی آدمی کے کوڑے مارو اور وہ بھی قصُور ثابِت کِئے بغَیر؟۔

26 صُوبہ دار یہ سُن کر پلٹن کے سردار کے پاس گیا اوراُسے خبر دے کر کہا تُو کیا کرتا ہے؟ یہ تو رُومی آدمی ہے۔

27 پلٹن کے سردار نے اُس کے پاس آ کر کہا مُجھے بتا تو ۔ کیا تُو رُومی ہے؟

اُس نے کہا ہاں۔

28 پلٹن کے سردار نے جواب دِیا کہ مَیں نے بڑی رقم دے کر رُومی ہونے کا رُتبہ حاصِل کِیا ۔

پَولُس نے کہا مَیں تو پَیدایشی ہُوں۔

29 پس جو اُس کا اِظہار لینے کو تھے فوراً اُس سے الگ ہوگئے اور پلٹن کا سردار بھی یہ معلُوم کر کے ڈر گیا کہ جِس کو مَیں نے باندھا ہے وہ رُومی ہے۔

پَولُس کی صدرعدالت میں پیشی

30 صُبح کو یہ حقِیقت معلُوم کرنے کے اِرادہ سے کہ یہُودی اُس پر کیا اِلزام لگاتے ہیں اُس نے اُس کو کھول دِیا اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والوں کو جمع ہونے کا حُکم دِیا اور پَولُس کو نِیچے لے جا کر اُن کے سامنے کھڑا کر دِیا۔

اَعمال 23

1 پَولُس نے صدر عدالت والوں کو غَور سے دیکھ کر کہا اَے بھائِیو! مَیں نے آج تک کمال نیک نِیّتی سے خُدا کے واسطے عُمر گُذاری ہے۔

2 سردار کاہِن حننیّا ہ نے اُن کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم دِیا کہ اُس کے مُنہ پر طمانچہ مارو۔

3 پَولُس نے اُس سے کہا اَے سفیدی پِھری ہُوئی دِیوار! خُدا تُجھے مارے گا ۔ تُو شرِیعت کے مُوافِق میرا اِنصاف کرنے کو بَیٹھا ہے اور کیا شرِیعت کے برخِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے؟۔

4 جو پاس کھڑے تھے اُنہوں نے کہا کیا تُو خُدا کے سردار کاہِن کو بُرا کہتا ہے؟۔

5 پَولُس نے کہا اَے بھائِیو! مُجھے معلُوم نہ تھا کہ یہ سردار کاہِن ہے کیونکہ لِکھا ہے کہ اپنی قَوم کے سردار کو بُرا نہ کہہ۔

6 جب پَولُس نے یہ معلُوم کِیا کہ بعض صدُوقی ہیں اور بعض فرِیسی تو عدالت میں پُکار کر کہا کہ اَے بھائِیو! مَیں فرِیسی اور فرِیسِیوں کی اَولاد ہُوں ۔ مُردوں کی اُمّید اور قِیامت کے بارے میں مُجھ پر مُقدّمہ ہو رہا ہے۔

7 جب اُس نے یہ کہا تو فرِیسِیوں اور صدُوقِیوں میں تَکرار ہُوئی اور حاضرِین میں پُھوٹ پڑ گئی۔

8 کیونکہ صدُوقی تو کہتے ہیں کہ نہ قِیامت ہوگی نہ کوئی فرِشتہ ہے نہ رُوح مگر فرِیسی دونوں کا اِقرار کرتے ہیں۔

9 پس بڑا شور ہُؤا اور فرِیسِیوں کے فِرقہ کے بعض فقِیہہ اُٹھے اور یُوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اِس آدمی میں کُچھ بُرائی نہیں پاتے اور اگر کِسی رُوح یا فرِشتہ نے اِس سے کلام کِیا ہو تو پِھر کیا؟۔

10 اور جب بڑی تَکرار ہُوئی تو پلٹن کے سردار نے اِس خَوف سے کہ مبادا پَولُس کے ٹُکڑے کر دِئے جائیں فَوج کو حُکم دِیا کہ اُتر کر اُسے اُن میں سے زبردستی نِکالو اور قلعہ میں لے آؤ۔

11 اُسی رات خُداونداُس کے پاس آ کھڑا ہُؤا اور کہا خاطِر جمع رکھ کہ جَیسے تُو نے میری بابت یروشلِیم میں گواہی دی ہے وَیسے ہی تُجھے رومہ میں بھی گواہی دینا ہو گا۔

پَولُس کو مار ڈالنے کی سازش

12 جب دِن ہُؤا تو یہُودِیوں نے ایکا کر کے اور لَعنت کی قَسم کھا کر کہا کہ جب تک ہم پَولُس کو قتل نہ کر لیں نہ کُچھ کھائیں گے نہ پئیں گے۔

13 اور جِنہوں نے آپس میں یہ سازِش کی وہ چالِیس سے زِیادہ تھے۔

14 پس اُنہوں نے سردار کاہِنوں اور بزُرگوں کے پاس جا کر کہا کہ ہم نے سخت لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک پَولُس کو قتل نہ کر لیں کُچھ نہ چکھّیں گے۔

15 پس اَب تُم صدر عدالت والوں سے مِل کر پلٹن کے سردار سے عرض کرو کہ اُسے تُمہارے پاس لائے ۔ گویا تُم اُس کے مُعاملہ کی حقِیقت زِیادہ دریافت کرنا چاہتے ہو اور ہم اُس کے پُہنچنے سے پہلے اُسے مار ڈالنے کو تیّار ہیں۔

16 لیکن پَولُس کا بھانجا اُن کی گھات کا حال سُن کر آیا اور قلعہ میں جا کر پَولُس کو خبر دی۔

17 پَولُس نے صُوبہ داروں میں سے ایک کو بُلا کر کہا اِس جوان کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا ۔ یہ اُس سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔

18 پس اُس نے اُس کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا کر کہا کہ پَولُس قَیدی نے مُجھے بُلا کر درخواست کی کہ اِس جوان کو تیرے پاس لاؤں کہ تُجھ سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔

19 پلٹن کے سردار نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اور الگ جا کر پُوچھا کہ مُجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے؟۔

20 اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے درخواست کریں کہ کل پَولُس کو صدر عدالت میں لائے ۔ گویا تُو اُس کے حال کی اَور بھی تحقِیقات کرنا چاہتا ہے۔

21 لیکن تُو اُن کی نہ ماننا کیونکہ اُن میں چالِیس شخص سے زِیادہ اُس کی گھات میں ہیں جِنہوں نے لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک اُسے مار نہ ڈالیں نہ کھائیں گے نہ پِئیں گے اور اب وہ تیّار ہیں ۔ صِرف تیرے وعدہ کا اِنتِظار ہے۔

22 پس سردار نے جوان کو یہ حُکم دے کر رُخصت کِیا کہ کِسی سے نہ کہنا کہ تُو نے مُجھ پر یہ ظاہِر کِیا۔

پَولُس کو فیلِکس حاکِم کے پاس بھیجا جاتا ہے

23 اور دو صُوبہ داروں کو پاس بُلا کر کہا کہ دو سَو سِپاہی اور ستّر سوار اور دو سَو نیزہ بردار پہر رات گئے قَیصر یہ جانے کو تیّار کر رکھنا۔

24 اور حُکم دِیا کہ پَولُس کی سواری کے لِئے جانوروں کو بھی حاضِر کریں تاکہ اُسے فیلِکس حاکِم کے پاس صحِیح سلامت پُہنچا دیں۔

25 اور اِس مضمُون کا خَط لِکھا۔

26 کلَودِ یُس لُوسِیا س کا فیلِکس بہادُر حاکِم کو سلام۔

27 اِس شخص کو یہُودِیوں نے پکڑ کر مار ڈالنا چاہا مگر جب مُجھے معلُوم ہُؤا کہ یہ رُومی ہے تو فَوج سمیت چڑھ گیا اور چُھڑا لایا۔

28 اور اِس بات کے دریافت کرنے کا اِرادہ کر کے کہ وہ کِس سبب سے اُس پر نالِش کرتے ہیں اُسے اُن کی صدرعدالت میں لے گیا۔

29 اور معلُوم ہُؤا کہ وہ اپنی شرِیعت کے مَسٔلوں کی بابت اُس پر نالِش کرتے ہیں لیکن اُس پر کوئی اَیسا اِلزام نہیں لگایا گیا کہ قتل یا قَید کے لائِق ہو۔

30 اور جب مُجھے اِطلاع ہُوئی کہ اِس شخص کے برخِلاف سازِش ہونے والی ہے تو مَیں نے اِسے فوراً تیرے پاس بھیج دِیا ہے اور اِس کے مُدّعیوں کو بھی حُکم دے دِیا ہے کہ تیرے سامنے اِس پر دعویٰ کریں۔

31 پس سِپاہیوں نے حُکم کے مُوافِق پَولُس کو لے کر راتوں رات انتیپترِ س میں پُہنچا دِیا۔

32 اور دُوسرے دِن سواروں کو اُس کے ساتھ جانے کے لِئے چھوڑ کر آپ قلعہ کو پِھرے۔

33 اُنہوں نے قَیصر یہ میں پُہنچ کر حاکِم کو خَط دے دِیا اور پَولُس کو بھی اُس کے آگے حاضِر کِیا۔

34 اُس نے خَط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کِس صُوبہ کا ہے؟ اور یہ معلُوم کر کے کہ کِلِکیہ کا ہے۔

35 اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدّعی بھی حاضِر ہوں گے تو مَیں تیرا مُقدّمہ کرُوں گا اور اُسے ہیرودِ یس کے قلعہ میں قَید رکھنے کا حُکم دِیا۔

اَعمال 24

پَولُس کے خِلاف مُقدّمہ

1 پانچ دِن کے بعد حننّیا ہ سردار کاہِن بعض بزُرگوں اور تِرطُلُس نام ایک وکِیل کو ساتھ لے کر وہاں آیا اور اُنہوں نے حاکِم کے سامنے پَولُس کے خِلاف فریاد کی۔

2 جب وہ بُلایا گیا تو تِرطُلُس اِلزام لگا کر کہنے لگا کہ اَے فیلِکس بہادُر! چُونکہ تیرے وسِیلہ سے ہم بڑے امن میں ہیں اور تیری دُور اندیشی سے اِس قَوم کے فائِدہ کے لِئے خرابِیوں کی اِصلاح ہوتی ہے۔

3 ہم ہر طرح اور ہر جگہ کمال شُکر گُذاری کے ساتھ تیرا اِحسان مانتے ہیں۔

4 مگر اِس لِئے کہ تُجھے زِیادہ تکلِیف نہ دُوں مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو مِہربانی سے ہماری دو ایک باتیں سُن لے۔

5 کیونکہ ہم نے اِس شخص کو مُفسِد اور دُنیا کے سب یہُودِیوں میں فِتنہ انگیز اور ناصِریوں کے بِدعتی فِرقہ کا سرگُروہ پایا۔

6 اِس نے ہَیکل کو ناپاک کرنے کی بھی کوشِش کی تھی اور ہم نے اِسے پکڑا ]اور ہم نے چاہا کہ اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کی عدالت کریں۔

7 لیکن لُوسِیا س سردار آ کر بڑی زبردستی سے اُسے ہمارے ہاتھ سے چِھین لے گیا۔

8 اور اُس کے مُدّعیوں کو حُکم دِیا کہ تیرے پاس جائیں[ اِسی سے تحقِیق کر کے تُو آپ اِن سب باتوں کو دریافت کر سکتا ہے جِن کا ہم اِس پر اِلزام لگاتے ہیں۔

9 اور یہُودِیوں نے بھی اِس دعویٰ میں مُتفِق ہو کر کہا کہ یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔

پَولُس فیلِکس کے سامنے اپنی صفائی پیش کرتا ہے

10 جب حاکِم نے پَولُس کو بولنے کا اِشارہ کِیا تو اُس نے جواب دِیا ۔

چُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو بُہت برسوں سے اِس قَوم کی عدالت کرتا ہے اِس لِئے میں خاطِر جمعی سے اپنا عُذر بیان کرتا ہُوں۔

11 تُو دریافت کر سکتا ہے کہ بارہ دِن سے زِیادہ نہیں ہُوئے کہ مَیں یروشلِیم میں عِبادت کرنے گیا تھا۔

12 اور اُنہوں نے مُجھے نہ ہَیکل میں کِسی کے ساتھ بحث کرتے یا لوگوں میں فساد اُٹھاتے پایا نہ عِبادت خانوں میں نہ شہر میں۔

13 اور نہ وہ اِن باتوں کو جِن کا مُجھ پر اب اِلزام لگاتے ہیں تیرے سامنے ثابِت کر سکتے ہیں۔

14 لیکن تیرے سامنے یہ اِقرار کرتا ہُوں کہ جِس طرِیق کو وہ بِدعت کہتے ہیں اُسی کے مُطابِق مَیں اپنے باپ دادا کے خُدا کی عِبادت کرتا ہُوں اور جو کُچھ تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں میں لِکھا ہے اُس سب پر میرا اِیمان ہے۔

15 اور خُدا سے اُسی بات کی اُمّید رکھتا ہُوں جِس کے وہ خُود بھی مُنتظِر ہیں کہ راست بازوں اور ناراستوں دونوں کی قِیامت ہو گی۔

16 اِسی لِئے مَیں خُود بھی کوشِش میں رہتا ہُوں کہ خُدا اور آدمِیوں کے باب میں میرا دِل مُجھے کبھی ملامت نہ کرے۔

17 بُہت برسوں کے بعد مَیں اپنی قَوم کو خَیرات پُہنچانے اور نذریں چڑھانے آیا تھا۔

18 اُنہوں نے بغَیر ہنگامہ یا بلوے کے مُجھے طہارت کی حالت میں یہ کام کرتے ہُوئے ہَیکل میں پایا ۔ ہاں آسیہ کے چند یہُودی تھے۔

19 اور اگر اُن کا مُجھ پر کُچھ دعویٰ تھا تو اُنہیں تیرے سامنے حاضِر ہو کر فریاد کرنا واجِب تھا۔

20 یا یِہی خُود کہیں کہ جب مَیں صدرعدالت کے سامنے کھڑا تھا تو مُجھ میں کیا بُرائی پائی تھی۔

21 سِوا اِس ایک بات کے کہ مَیں نے اُن میں کھڑے ہو کر بُلند آواز سے کہا تھا کہ مُردوں کی قِیامت کے بارے میں آج مُجھ پر تُمہارے سامنے مُقدّمہ ہو رہا ہے۔

22 فیلِکس نے جو صحِیح طَور پر اِس طرِیق سے واقِف تھا یہ کہہ کر مُقدّمہ کو مُلتوی کر دِیا کہ جب پلٹن کا سردار لُوسِیا س آئے گا تو مَیں تُمہارا مُقدّمہ فَیصل کرُوں گا۔

23 اور صُوبہ دار کو حُکم دِیا کہ اِس کو قَید تو رکھ مگر آرام سے رکھنا اور اِس کے دوستوں میں سے کِسی کو اِس کی خِدمت کرنے سے منع نہ کرنا۔

پَولُس فیلِکس اور دُروسِلہ کے سامنے

24 اور چند روز کے بعد فیلِکس اپنی بِیوی درُو سِلّہ کو جو یہُودی تھی ساتھ لے کرآیا اور پَولُس کو بُلوا کر اُس سے مسِیح یِسُوع کے دِین کی کیفیّت سُنی۔

25 اور جب وہ راست بازی اور پرہیزگاری اور آیندہ عدالت کا بیان کر رہا تھا تو فیلِکس نے دہشت کھا کر جواب دِیا کہ اِس وقت تو جا ۔ فُرصت پا کر تُجھے پِھر بُلاؤں گا۔

26 اُسے پَولُس سے کُچھ رُوپَے مِلنے کی اُمّیدبھی تھی اِس لِئے اُسے اَور بھی بُلا بُلا کر اُس کے ساتھ گُفتگُو کِیا کرتا تھا۔

27 لیکن جب دو برس گُذر گئے تو پُرکِیُس فیستُس فیلِکس کی جگہ مُقرّر ہُؤا اور فیلِکس یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مندکرنے کی غرض سے پَولُس کو قَید ہی میں چھوڑ گیا۔

اَعمال 25

پَولُس قَیصر کے ہاں اپیل کرتاہے

1 پس فیستُس صُوبہ میں داخِل ہو کر تِین روز کے بعد قَیصر یہ سے یروشلِیم کو گیا۔

2 اور سردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے رئِیسوں نے اُس کے ہاں پَولُس کے خِلاف فریاد کی۔

3 اور اُس کی مُخالِفت میں یہ رِعایت چاہی کہ وہ اُسے یروشلِیم میں بُلا بھیجے اور گھات میں تھے کہ اُسے راہ میں مار ڈالیں۔

4 مگر فیستُس نے جواب دِیا کہ پَولُس تو قَیصر یہ میں قَید ہے اور مَیں آپ جَلد وہاں جاؤں گا۔

5 پس تُم میں سے جو اِختیار والے ہیں وہ ساتھ چلیں اور اگر اِس شخص میں کُچھ بے جا بات ہو تو اُس کی فریاد کریں۔

6 وہ اُن میں آٹھ دس دِن رہ کر قَیصر یہ کو گیا اور دُوسرے دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر پَولُس کے لانے کا حُکم دِیا۔

7 جب وہ حاضِر ہُؤا تو جو یہُودی یروشلِیم سے آئے تھے وہ اُس کے آس پاس کھڑے ہو کر اُس پر بُہتیرے سخت اِلزام لگانے لگے مگر اُن کو ثابِت نہ کر سکے۔

8 لیکن پَولُس نے یہ عُذر کِیا کہ مَیں نے نہ تو کُچھ یہُودِیوں کی شرِیعت کا گُناہ کِیا ہے نہ ہَیکل کا نہ قَیصر کا۔

9 مگر فیستُس نے یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند بنانے کی غرض سے پَولُس کو جواب دِیا کیا تُجھے یروشلِیم جانا منظُور ہے کہ تیرا یہ مُقدّمہ وہاں میرے سامنے فَیصل ہو؟۔

10 پَولُس نے کہا مَیں قَیصر کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑا ہُوں ۔ میرا مُقدّمہ یہِیں فَیصل ہونا چاہئے ۔ یہُودِیوں کا مَیں نے کُچھ قصُور نہیں کِیا ۔ چُنانچہ تُو بھی خُوب جانتا ہے۔

11 اگر بدکار ہُوں یا مَیں نے قتل کے لائِق کوئی کام کِیا ہے تو مُجھے مَرنے سے اِنکار نہیں لیکن جِن باتوں کا وہ مُجھ پر اِلزام لگاتے ہیں اگر اُن کی کُچھ اَصل نہیں تو اُن کی رِعایت سے کوئی مُجھ کو اُن کے حوالہ نہیں کر سکتا ۔ مَیں قَیصر کے ہاں اپِیل کرتا ہُوں۔

12 پِھر فیستُس نے صلاح کاروں سے مَصلحِت کر کے جواب دِیا کہ تُو نے قَیصر کے ہاں اپِیل کی ہے تو قَیصر ہی کے پاس جائے گا۔

پَولُس اگرِّپا اور بِرنیِکے کے سامنے

13 اور کچھ دِن گُذرنے کے بعد اگرِپّا بادشاہ اور برنِیکے نے قَیصر یہ میں آ کر فیستُس سے مُلاقات کی۔

14 اور اُن کے کُچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد فیستُس نے پَولُس کے مُقدّمہ کا حال بادشاہ سے یہ کہہ کر بیان کِیا کہ ایک شخص کو فیلِکس قَید میں چھوڑ گیا ہے۔

15 جب مَیں یروشلِیم میں تھا توسردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے بزُرگوں نے اُس کے خِلاف فریاد کی اور سزا کے حُکم کی درخواست کی۔

16 اُن کو مَیں نے جواب دِیا کہ رُومیوں کا یہ دستُور نہیں کہ کِسی آدمی کو رِعایتہً سزا کے لِئے حوالہ کریں جب تک کہ مُدّعا علَیہ کو اپنے مُدّعیوں کے رُوبرُو ہو کر دعویٰ کے جواب دینے کا مَوقع نہ مِلے۔

17 پس جب وہ یہاں جمع ہُوئے تو مَیں نے کُچھ دیر نہ کی بلکہ دُوسرے ہی دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر اُس آدمی کو لانے کا حُکم دِیا۔

18 مگر جب اُس کے مُدَّعی کھڑے ہُوئے تو جِن بُرائیوں کا مُجھے گُمان تھا اُن میں سے اُنہوں نے کِسی کا اِلزام اُس پر نہ لگایا۔

19 بلکہ اپنے دِین اور کِسی شخص یِسُوع کی بابت اُس سے بحث کرتے تھے جو مَر گیا تھا اور پَولُس اُس کو زِندہ بتاتا ہے۔

20 چُونکہ مَیں اِن باتوں کی تحقِیقات کی بابت اُلجھن میں تھا اِس لِئے اُس سے پُوچھا کیا تُو یرُوشلیم میں جانے کو راضی ہے کہ وہاں اِن باتوں کا فَیصلہ ہو؟۔

21 مگر جب پَولُس نے اپِیل کی کہ میرا مُقدّمہ شہنشاہ کی عدالت میں فَیصل ہو تو مَیں نے حُکم دِیا کہ جب تک اُسے قَیصر کے پاس نہ بھیجُوں وہ قَید رہے۔

22 اگرِپّا نے فیستُس سے کہا مَیں بھی اُس آدمی کی سُننا چاہتا ہُوں ۔

اُس نے کہا کہ تُو کل سُن لے گا۔

23 پس دُوسرے دِن جب اگرِپّا اور برنِیکے بڑی شان و شوکت سے پلٹن کے سرداروں اور شہر کے رئِیسوں کے ساتھ دِیوان خانہ میں داخِل ہُوئے تو فیستُس کے حُکم سے پَولُس حاضِر کِیا گیا۔

24 پِھر فیستُس نے کہا اے اگرِپّا بادشاہ اور اے سب حاضرِین تُم اِس شخص کو دیکھتے ہو جِس کی بابت یہُودِیوں کی ساری گُروہ نے یروشلِیم میں اور یہاں بھی چِلاّ چِلاّ کر مُجھ سے عرض کی کہ اِس کا آگے کو جِیتا رہنا مُناسِب نہیں۔

25 لیکن مُجھے معلُوم ہُؤا کہ اُس نے قتل کے لائِق کُچھ نہیں کِیا اور جب اُس نے خُود شہنشاہ کے ہاں اپِیل کی تو مَیں نے اُس کو بھیجنے کی تجوِیز کی۔

26 اُس کی نِسبت مُجھے کوئی ٹِھیک بات معلُوم نہیں کہ سرکارِ عالی کو لِکُھوں ۔ اِس واسطے مَیں نے اُس کو تُمہارے آگے اور خاص کر اَے اگرِپّا بادشاہ تیرے حُضُور حاضِر کِیا ہے تاکہ تحقِیقات کے بعد لِکھنے کے قابِل کوئی بات نِکلے۔

27 کیونکہ قَیدی کے بھیجتے وقت اُن اِلزاموں کو جو اُس پر لگائے گئے ہوں ظاہِر نہ کرنا مُجھے خِلافِ عقل معلُوم ہوتا ہے۔

اَعمال 26

پَولُس اگرِپّا کے سامنے اپنی صفائی پیش کرتاہے

1 اگرِپّا نے پَولُس سے کہا تُجھے اپنے لِئے بولنے کی اِجازت ہے ۔ پَولُس ہاتھ بڑھا کر اپنا جواب یُوں پیش کرنے لگا کہ۔

2 اَے اگرِپّا بادشاہ جِتنی باتوں کی یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں آج تیرے سامنے اُن کی جواب دِہی کرنا اپنی خُوش نصِیبی جانتا ہُوں۔

3 خاص کر اِس لِئے کہ تُو یہُودِیوں کی سب رَسموں اور مَسٔلوں سے واقِف ہے ۔ پس مَیں مِنّت کرتا ہُوں کہ تحمُّل سے میری سُن لے۔

4 سب یہُودی جانتے ہیں کہ اپنی قَوم کے درمِیان اور یروشلِیم میں شرُوع جوانی سے میرا چال چلن کَیسا رہا ہے۔

5 چُونکہ وہ شرُوع سے مُجھے جانتے ہیں اگر چاہیں تو گواہ ہو سکتے ہیں کہ مَیں فرِیسی ہو کر اپنے دِین کے سب سے زِیادہ پابندِ مذہب فرقہ کی طرح زِندگی گُذارتا تھا۔

6 اور اب اُس وعدہ کی اُمید کے سبب سے مُجھ پر مُقدّمہ ہو رہا ہے جو خُدا نے ہمارے باپ دادا سے کِیا تھا۔

7 اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمّید پر ہمارے بارہ کے بارہ قبِیلے دِل و جان سے رات دِن عِبادت کِیا کرتے ہیں ۔ اِسی اُمّید کے سبب سے اَے بادشاہ! یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں۔

8 جب کہ خُدا مُردوں کو جِلاتا ہے تو یہ بات تُمہارے نزدِیک کیوں غَیر مُعتبِر سمجھی جاتی ہے ؟۔

9 مَیں نے بھی سمجھا تھا کہ یِسُوع ناصری کے نام کی طرح طرح سے مُخالِفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔

10 چُنانچہ مَیں نے یروشلِیم میں اَیسا ہی کِیا اور سردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیار پا کر بُہت سے مُقدّسوں کو قَید میں ڈالا اور جب وہ قتل کِئے جاتے تھے تو مَیں بھی یِہی رائے دیتا تھا۔

11 اور ہر عِبادت خانہ میں اُنہیں سزا دِلا دِلا کر زبردستی اُن سے کُفر کہلواتا تھا بلکہ اُن کی مُخالِفت میں اَیسا دِیوانہ بنا کہ غَیر شہروں میں بھی جا کر اُنہیں ستاتا تھا۔

پَولُس اپنے اِیمان لانے کا بیان کرتاہے

12 اِسی حال میں سردار کاہِنوں سے اِختیار اور پروانے لے کر دمِشق کو جاتا تھا۔

13 تو اَے بادشاہ مَیں نے دوپہر کے وقت راہ میں یہ دیکھا کہ سُورج کے نُور سے زِیادہ ایک نُور آسمان سے میرے اور میرے ہم سفروں کے گِرداگِرد آ چمکا۔

14 جب ہم سب زمِین پر گِر پڑے تو مَیں نے عِبرانی زُبان میں یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤُل اَے ساؤُل ! تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟ پَینے کی آر پر لات مارنا تیرے لِئے مُشکِل ہے۔

15 مَیں نے کہا اَے خُداوند تُو کَون ہے؟ خُداوند نے فرمایا مَیں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔

16 لیکن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کیونکہ مَیں اِس لِئے تُجھ پر ظاہِر ہُؤا ہُوں کہ تُجھے اُن چِیزوں کا بھی خادِم اور گواہ مُقرّر کرُوں جِن کی گواہی کے لِئے تُو نے مُجھے دیکھا ہے اور اُن کا بھی جِن کی گواہی کے لِئے مَیں تُجھ پر ظاہِر ہُؤا کرُوں گا۔

17 اور مَیں تُجھے اِس اُمّت اور غَیر قَوموں سے بچاتا رہُوں گا جِن کے پاس تُجھے اِس لِئے بھیجتا ہُوں۔

18 کہ تُو اُن کی آنکھیں کھول دے تاکہ اندھیرے سے رَوشنی کی طرف اور شَیطان کے اِختیار سے خُدا کی طرف رجُوع لائیں اور مُجھ پر اِیمان لانے کے باعِث گُناہوں کی مُعافی اور مُقدّسوں میں شرِیک ہو کر مِیراث پائیں۔

پَولُس اپنے کام کا بیان کرتا ہے

19 اِس لِئے اَے اگرپّا بادشاہ! مَیں اُس آسمانی رویا کا نافرمان نہ ہُؤا۔

20 بلکہ پہلے دمِشقِیوں کو پِھر یروشلِیم اور سارے مُلکِ یہُودیہ کے باشِندوں کو اور غَیر قَوموں کو سمجھاتا رہا کہ تَوبہ کریں اور خُدا کی طرف رجُوع لا کر تَوبہ کے مُوافِق کام کریں۔

21 اِنہی باتوں کے سبب سے یہُودِیوں نے مُجھے ہَیکل میں پکڑ کر مار ڈالنے کی کوشِش کی۔

22 لیکن خُدا کی مدد سے مَیں آج تک قائِم ہُوں اور چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں اور اُن باتوں کے سِوا کُچھ نہیں کہتا جِن کی پیش گوئی نبِیوں اور مُوسیٰ نے بھی کی ہے۔

23 کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا ضرُور ہے اور سب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زِندہ ہو کر اِس اُمّت کو اور غَیر قَوموں کو بھی نُور کا اِشتہار دے گا۔

24 جب وہ اِس طرح جواب دِہی کر رہا تھا تو فیستُس نے بڑی آواز سے کہا اَے پَولُس ! تُو دِیوانہ ہے ۔ بُہت عِلم نے تجھے دِیوانہ کر دِیا ہے۔

25 پَولُس نے کہا اَے فیستُس بہادُر! مَیں دِیوانہ نہیں بلکہ سچّائی اور ہوشیاری کی باتیں کہتا ہُوں۔

26 چُنانچہ بادشاہ جِس سے مَیں دِلیرانہ کلام کرتا ہُوں یہ باتیں جانتا ہے اور مُجھے یقِین ہے کہ اِن باتوں میں سے کوئی اُس سے چُھپی نہیں کیونکہ یہ ماجرا کہِیں کونے میں نہیں ہُؤا۔

27 اَے اگرِپّا بادشاہ کیا تُو نبِیوں کا یقِین کرتا ہے؟ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو یقِین کرتا ہے۔

28 اگرِپّا نے پَولُس سے کہا تُو تو تھوڑی ہی سی نصِیحت کر کے مُجھے مسیِحی کر لینا چاہتا ہے۔

29 پَولُس نے کہا مَیں تو خُدا سے چاہتا ہُوں کہ تھوڑی نصِیحت سے یا بُہت سے صِرف تُو ہی نہیں بلکہ جِتنے لوگ آج میری سُنتے ہیں میری مانِند ہو جائیں سِوا اِن زنجِیروں کے۔

30 تب بادشاہ اور حاکِم اور برنِیکے اور اُن کے ہم نشِین اُٹھ کھڑے ہُوئے۔

31 اور اَلگ جا کر ایک دُوسرے سے باتیں کرنے اور کہنے لگے کہ یہ آدمی اَیسا تو کُچھ نہیں کرتا جو قتل یا قَید کے لائِق ہو۔

32 اگرِپّا نے فیستُس سے کہا کہ اگر یہ آدمی قَیصر کے ہاں اپِیل نہ کرتا تو چُھوٹ سکتا تھا۔