۱-کُرِنتھِیوں 9

1 کیا مَیں آزاد نہیں؟ کیا مَیں رسُول نہیں؟ کیا مَیں نے یِسُو ع کو نہیں دیکھا جو ہمارا خُداوند ہے؟ کیا تُم خُداوند میں میرے بنائے ہُوئے نہیں؟۔

2 اگر مَیں اَوروں کے لِئے رسُول نہیں تو تُمہارے لِئے تو بیشک ہُوں کیونکہ تُم خُود خُداوند میں میری رِسالت پر مُہر ہو۔

3 جو میرا اِمتِحان کرتے ہیں اُن کے لِئے میرا یِہی جواب ہے۔

4 کیا ہمیں کھانے پِینے کا اِختیار نہیں؟۔

5 کیا ہم کو یہ اِختیار نہیں کہ کِسی مسِیحی بہن کو بیاہ کر لِئے پِھریں جَیسا اور رسُول اور خُداوند کے بھائی اور کیفا کرتے ہیں؟۔

6 یا صِرف مُجھے اور برنبا س کو ہی مِحنت مُشقّت سے باز رہنے کا اِختیار نہیں؟۔

7 کَون سا سِپاہی کبھی اپنی گِرہ سے کھا کر جنگ کرتا ہے؟ کَون تاکِستان لگا کر اُس کا پَھل نہیں کھاتا؟ یا کَون گلّہ چَرا کر اُس گلّے کا دُودھ نہیں پِیتا؟۔

8 کیا مَیں یہ باتیں اِنسانی قِیاس ہی کے مُوافِق کہتا ہُوں؟ کیا تَورَیت بھی یِہی نہیں کہتی؟۔

9 چُنانچہ مُوسیٰ کی تَورَیت میں لِکھا ہے کہ دائیں میں چلتے ہُوئے بَیل کا مُنہ نہ باندھنا ۔ کیا خُدا کو بَیلوں کی فِکر ہے؟۔

10 یا خاص ہمارے واسطے یہ فرماتا ہے؟ ہاں یہ ہمارے واسطے لِکھا گیا کیونکہ مُناسِب ہے کہ جوتنے والا اُمّید پر جوتے اور دائیں چلانے والا حِصّہ پانے کی اُمّید پر دائیں چلائے۔

11 پس جب ہم نے تُمہارے لِئے رُوحانی چِیزیں بوئِیں تو کیا یہ کوئی بڑی بات ہے کہ ہم تُمہاری جِسمانی چِیزوں کی فصل کاٹیں؟۔

12 جب اَوروں کا تُم پر یہ اِختیار ہے تو کیا ہمارا اِس سے زِیادہ نہ ہو گا؟

لیکن ہم نے اِس اِختیار سے کام نہیں لِیا بلکہ ہر چِیز کی برداشت کرتے ہیں تاکہ ہمارے باعِث مسِیح کی خُوشخبری میں ہَرج نہ ہو۔

13 کیا تُم نہیں جانتے کہ جو مُقدّس چِیزوں کی خِدمت کرتے ہیں وہ ہَیکل سے کھاتے ہیں؟ اور جو قُربان گاہ کے خِدمت گُذار ہیں وہ قُربان گاہ کے ساتھ حِصّہ پاتے ہیں؟۔

14 اِسی طرح خُداوند نے بھی مُقرّر کِیا ہے کہ خُوشخبری سُنانے والے خُوشخبری کے وسِیلہ سے گُذارہ کریں۔

15 لیکن مَیں نے اِن میں سے کِسی بات پر عمل نہیں کِیا اور نہ اِس غرض سے یہ لِکھا کہ میرے واسطے اَیسا کِیا جائے کیونکہ میرا مَرنا ہی اِس سے بِہتر ہے کہ کوئی میرا فخر کھو دے۔

16 اگر خُوشخبری سُناؤں تو میرا کُچھ فخر نہیں کیونکہ یہ تو میرے لِئے ضرُوری بات ہے بلکہ مُجھ پر افسوس ہے اگر خُوشخبری نہ سُناؤں۔

17 کیونکہ اگر اپنی مرضی سے یہ کرتا ہُوں تو میرے لِئے اَجر ہے اور اگر اپنی مرضی سے نہیں کرتا تو مُختاری میرے سپُرد ہُوئی ہے۔

18 پس مُجھے کیا اَجر مِلتا ہے؟ یہ کہ جب اِنجِیل کی مُنادی کرُوں تو خُوشخبری کو مُفت کر دُوں تاکہ جو اِختیار مُجھے خُوشخبری کے بارے میں حاصِل ہے اُس کے مُوافِق پُورا عمل نہ کرُوں۔

19 اگرچہ مَیں سب لوگوں سے آزاد ہُوں پِھر بھی مَیں نے اپنے آپ کو سب کا غُلام بنا دِیا ہے تاکہ اَور بھی زِیادہ لوگوں کو کھینچ لاؤں۔

20 مَیں یہُودیوں کے لِئے یہُودی بنا تاکہ یہُودیوں کو کھینچ لاؤں ۔ جو لوگ شرِیعت کے ماتحت ہیں اُن کے لِئے مَیں شرِیعت کے ماتحت ہُؤا تاکہ شرِیعت کے ماتحتوں کو کھینچ لاؤں ۔ اگرچہ خُود شرِیعت کے ماتحت نہ تھا۔

21 بے شرع لوگوں کے لِئے بے شرع بنا تاکہ بے شرع لوگوں کو کھینچ لاؤں (اگرچہ خُدا کے نزدِیک بے شرع نہ تھا بلکہ مسِیح کی شرِیعت کے تابِع تھا)۔

22 کمزوروں کے لِئے کمزور بنا تاکہ کمزوروں کو کھینچ لاؤں ۔ مَیں سب آدمِیوں کے لِئے سب کُچھ بنا ہُؤا ہُوں تاکہ کِسی طرح سے بعض کو بچاؤں۔

23 اور مَیں سب کُچھ اِنجِیل کی خاطِر کرتا ہُوں تاکہ اَوروں کے ساتھ اُس میں شرِیک ہوؤں۔

24 کیا تُم نہیں جانتے کہ دَوڑ میں دَوڑنے والے دَوڑتے تو سب ہی ہیں مگر اِنعام ایک ہی لے جاتا ہے؟ تُم بھی اَیسے ہی دَوڑو تاکہ جِیتو۔

25 اور ہر پہلوان سب طرح کا پرہیز کرتا ہے ۔ وہ لوگ تو مُرجھانے والا سِہرا پانے کے لِئے یہ کرتے ہیں مگر ہم اُس سِہرے کے لِئے کرتے ہیں جو نہیں مُرجھاتا۔

26 پس مَیں بھی اِسی طرح دَوڑتا ہُوں یعنی بے ٹِھکانانہیں ۔ مَیں اِسی طرح مُکّوں سے لڑتا ہُوں یعنی اُس کی مانِند نہیں جو ہوا کو مارتا ہے۔

27 بلکہ مَیں اپنے بدن کو مارتا کُوٹتا اور اُسے قابُو میں رکھتا ہُوں اَیسا نہ ہو کہ اَوروں میں مُنادی کر کے آپ نامقبُول ٹھہرُوں۔

۱-کُرِنتھِیوں 10

بُتوں کے خِلاف آگاہی

1 اَے بھائِیو! مَیں تُمہارا اِس سے ناواقِف رہنا نہیں چاہتا کہ ہمارے سب باپ دادا بادِل کے نِیچے تھے اور سب کے سب سمُندر میں سے گُذرے۔

2 اور سب ہی نے اُس بادِل اور سمُندر میں مُوسیٰ کا بپتِسمہ لِیا۔

3 اور سب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔

4 اور سب نے ایک ہی رُوحانی پانی پِیا کیونکہ وہ اُس رُوحانی چٹان میں سے پانی پِیتے تھے جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اور وہ چٹان مسِیح تھا۔

5 مگر اُن میں اکثروں سے خُدا راضی نہ ہُؤا ۔ چُنانچہ وہ بیابان میں ڈھیر ہو گئے۔

6 یہ باتیں ہمارے واسطے عِبرت ٹھہریں تاکہ ہم بُری چِیزوں کی خواہِش نہ کریں جَیسے اُنہوں نے کی۔

7 اور تُم بُت پرست نہ بنو جِس طرح بعض اُن میں سے بن گئے تھے ۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ لوگ کھانے پِینے کو بَیٹھے ۔ پِھر ناچنے کُودنے کو اُٹھے۔

8 اور ہم حرام کاری نہ کریں جِس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور ایک ہی دِن میں تیئِس ہزار مارے گئے۔

9 اور ہم خُداوند کی آزمایش نہ کریں جَیسے اُن میں سے بعض نے کی اور سانپوں نے اُنہیں ہلاک کِیا۔

10 اور تُم بڑبُڑاؤ نہیں جِس طرح اُن میں سے بعض بڑبُڑائے اور ہلاک کرنے والے سے ہلاک ہُوئے۔

11 یہ باتیں اُن پر عِبرت کے لِئے واقِع ہُوئیں اور ہم آخِری زمانہ والوں کی نصِیحت کے واسطے لِکھی گئِیں۔

12 پس جو کوئی اپنے آپ کو قائِم سمجھتا ہے وہ خبردار رہے کہ گِر نہ پڑے۔

13 تُم کِسی اَیسی آزمایش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو اور خُدا سچّا ہے ۔ وہ تُم کو تُمہاری طاقت سے زِیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نِکلنے کی راہ بھی پَیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔

14 اِس سبب سے اَے میرے پِیارو! بُت پرستی سے بھاگو۔

15 مَیں عقل مند جان کر تُم سے کلام کرتا ہُوں ۔ جو مَیں کہتا ہُوں تُم آپ اُسے پرکھو۔

16 وہ برکت کا پیالہ جِس پر ہم برکت چاہتے ہیں کیا مسِیح کے خُون کی شِراکت نہیں؟ وہ روٹی جِسے ہم توڑتے ہیں کیا مسِیح کے بدن کی شِراکت نہیں؟۔

17 چُونکہ روٹی ایک ہی ہے اِس لِئے ہم جو بُہت سے ہیں ایک بدن ہیں کیونکہ ہم سب اُسی ایک روٹی میں شرِیک ہوتے ہیں۔

18 جو جِسم کے اِعتبار سے اسرائیلی ہیں اُن پر نظر کرو ۔ کیا قُربانی کا گوشت کھانے والے قُربان گاہ کے شرِیک نہیں؟۔

19 پس مَیں کیا یہ کہتا ہُوں کہ بُتوں کی قُربانی کُچھ چِیز ہے یا بُت کُچھ چِیز ہے؟۔

20 نہیں بلکہ یہ کہتا ہُوں کہ جو قُربانی غَیر قَومیں کرتی ہیں شَیاطِین کے لِئے قُربانی کرتی ہیں نہ کہ خُدا کے لِئے اور مَیں نہیں چاہتا کہ تُم شَیاطِین کے شرِیک ہو۔

21 تُم خُداوند کے پیالے اور شَیاطِین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے ۔ خُداوند کے دسترخوان اور شَیاطِین کے دسترخوان دونوں پر شرِیک نہیں ہو سکتے۔

22 کیا ہم خُداوند کی غَیرت کو جوش دِلاتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے زورآور ہیں؟۔

23 سب چِیزیں روا تو ہیں مگر سب چِیزیں مُفِید نہیں ۔ سب چِیزیں روا تو ہیں مگر سب چِیزیں ترقّی کا باعِث نہیں۔

24 کوئی اپنی بِہتری نہ ڈھُونڈے بلکہ دُوسرے کی۔

25 جو کُچھ قصّابوں کی دُکانوں میں بِکتا ہے وہ کھاؤ اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے کُچھ نہ پُوچھو۔

26 کیونکہ زمِین اور اُس کی معمُوری خُداوند کی ہے۔

27 اگر بے اِیمانوں میں سے کوئی تُمہاری دعوت کرے اور تُم جانے پر راضی ہو تو جو کُچھ تُمہارے آگے رکھّا جائے اُسے کھاؤ اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے کُچھ نہ پُوچھو۔

28 لیکن اگر کوئی تُم سے کہے کہ یہ قُربانی کا گوشت ہے تو اُس کے سبب سے جِس نے تُمہیں جتایا اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے نہ کھاؤ۔

29 دِینی اِمتِیاز سے میرا مطلَب تیرا اِمتِیاز نہیں بلکہ اُس دُوسرے کا ۔

بھلا میری آزادی دُوسرے شخص کے اِمتِیاز سے کیوں پرکھی جائے؟۔

30 اگر مَیں شُکر کر کے کھاتا ہُوں تو جِس چِیز پر شُکر کرتا ہُوں اُس کے سبب سے کِس لِئے بدنام کِیاجاتا ہُوں؟۔

31 پس تُم کھاؤ یا پِیو یا جو کُچھ کرو سب خُدا کے جلال کے لئے کرو۔

32 تُم نہ یہُودیوں کے لِئے ٹھوکر کا باعِث بنو نہ یُونانیوں کے لِئے نہ خُدا کی کلِیسیا کے لِئے۔

33 چُنانچہ مَیں بھی سب باتوں میں سب کو خُوش کرتا ہُوں اور اپنا نہیں بلکہ بُہتوں کا فائِدہ ڈھُونڈتا ہُوں تاکہ وہ نجات پائیں۔

۱-کُرِنتھِیوں 11

1 تُم میری مانِند بنو جَیسا مَیں مسِیح کی مانِند بنتا ہُوں۔

عِبادت کے دوران سر ڈھانکنا

2 مَیں تُمہاری تعرِیف کرتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں مُجھے یاد رکھتے ہو اور جِس طرح مَیں نے تُمہیں روایتیں پُہنچا دِیں تُم اُسی طرح اُن کو برقرار رکھتے ہو۔

3 پس مَیں تُمہیں آگاہ کرنا چاہتا ہُوں کہ ہر مَرد کا سر مسِیح اور عَورت کا سر مَرد اور مسِیح کا سر خُدا ہے۔

4 جو مَرد سر ڈھنکے ہُوئے دُعا یا نبُوّت کرتا ہے وہ اپنے سر کو بے حُرمت کرتا ہے۔

5 اور جو عَورت بے سر ڈھنکے دُعا یا نبُوّت کرتی ہے وہ اپنے سر کو بے حُرمت کرتی ہے کیونکہ وہ سرمُنڈی کے برابر ہے۔

6 اگر عَورت اوڑھنی نہ اوڑھے تو بال بھی کٹائے ۔ اگر عَورت کا بال کٹانا یا سر مُنڈانا شرم کی بات ہے تو اوڑھنی اوڑھے۔

7 البتّہ مَرد کو اپنا سر ڈھانکنا نہ چاہئے کیو نکہ وہ خُدا کی صُورت اور اُس کا جلال ہے مگر عَورت مَرد کا جلال ہے۔

8 اِس لِئے کہ مَرد عَورت سے نہیں بلکہ عَورت مَرد سے ہے۔

9 اور مَرد عَورت کے لِئے نہیں بلکہ عَورت مَرد کے لِئے پَیدا ہُوئی۔

10 پس فرِشتوں کے سبب سے عَورت کو چاہئے کہ اپنے سر پر محکُوم ہونے کی علامت رکھّے۔

11 تَو بھی خُداوند میں نہ عَورت مَرد کے بغَیر ہے نہ مَرد عَورت کے بغَیر۔

12 کیونکہ جَیسے عَورت مَرد سے ہے وَیسے ہی مَرد بھی عَورت کے وسِیلہ سے ہے مگر سب چِیزیں خُدا کی طرف سے ہیں۔

13 تُم آپ ہی اِنصاف کرو ۔ کیا عَورت کا بے سر ڈھنکے خُدا سے دُعا کرنا مُناسِب ہے؟۔

14 کیا تُم کو طبعی طَور پر بھی معلُوم نہیں کہ اگر مَرد لمبے بال رکھّے تو اُس کی بے حُرمتی ہے؟۔

15 اور اگر عَورت کے لمبے بال ہوں تو اُس کی زِینت ہے کیونکہ بال اُسے پردہ کے لِئے دِئے گئے ہیں۔

16 لیکن اگر کوئی حجّتی نِکلے تو یہ جان لے کہ نہ ہمارا اَیسا دستُور ہے نہ خُداوند کی کلِیسیاؤں کا۔

عشائ ربّانی

17 لیکن یہ حُکم جو دیتا ہُوں اِس میں تُمہاری تعرِیف نہیں کرتا ۔اِس لِئے کہ تُمہارے جمع ہونے سے فائِدہ نہیں بلکہ نُقصان ہوتا ہے۔

18 کیونکہ اوّل تو مَیں یہ سُنتا ہُوں کہ جِس وقت تُمہاری کلِیسیا جمع ہوتی ہے تو تُم میں تفرِقے ہوتے ہیں اور مَیں اِس کاکِسی قدر یقِین بھی کرتا ہُوں۔

19 کیونکہ تُم میں بِدعتوں کا بھی ہونا ضرُور ہے تاکہ ظاہِرہو جائے کہ تُم میں مقبُول کَون سے ہیں۔

20 پس جب تُم باہم جمع ہوتے ہو تو تُمہارا وہ کھانا عشایِ ربّانی نہیں ہو سکتا۔

21 کیونکہ کھانے کے وقت ہر شخص دُوسرے سے پہلے اپنا عشا کھا لیتا ہے اور کوئی تو بُھوکا رہتا ہے اور کِسی کو نشہ ہو جاتا ہے۔

22 کیوں؟ کھانے پِینے کے لِئے تُمہارے گھر نہیں؟ یا خُدا کی کلِیسیا کو ناچِیز جانتے اور جِن کے پاس نہیں اُن کو شرمِندہ کرتے ہو؟ مَیں تُم سے کیا کہُوں؟کیا اِس بات میں تُمہاری تعرِیف کرُوں؟ مَیں تعرِیف نہیں کرتا۔

23 کیونکہ یہ بات مُجھے خُداوند سے پُہنچی اور مَیں نے تُم کو بھی پُہنچا دی کہ خُداوند یِسُو ع نے جِس رات وہ پکڑوایا گیا روٹی لی۔

24 اور شُکر کر کے توڑی اور کہا یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے لِئے ہے ۔میری یادگاری کے واسطے یِہی کِیا کرو۔

25 اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ بھی لِیا اور کہا یہ پیالہ میرے خُون میں نیا عہد ہے ۔ جب کبھی پِیو میری یادگاری کے لِئے یِہی کِیا کرو۔

26 کیونکہ جب کبھی تُم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پِیتے ہو تو خُداوندکی مَوت کا اِظہار کرتے ہو ۔ جب تک وہ نہ آئے۔

27 اِس واسطے جو کوئی نامُناسِب طَور پر خُداوند کی روٹی کھائے یا اُس کے پِیالے میں سے پِئے وہ خُداوند کے بَدن اور خُون کے بارے میں قصُوروار ہو گا۔

28 پس آدمی اپنے آپ کو آزما لے اور اِسی طرح اُس روٹی میں سے کھائے اور اُس پیالے میں سے پِئے۔

29 کیونکہ جو کھاتے پِیتے وقت خُداوند کے بدن کو نہ پہچانے وہ اِس کھانے پِینے سے سزا پائے گا۔

30 اِسی سبب سے تُم میں بُہتیرے کمزور اور بِیمار ہیں اور بُہت سے سو بھی گئے۔

31 اگر ہم اپنے آپ کو جانچتے تو سزا نہ پاتے۔

32 لیکن خُداوند ہم کو سزا دے کرتربِیّت کرتا ہے تاکہ ہم دُنیا کے ساتھ مُجرِم نہ ٹھہریں۔

33 پس اَے میرے بھائِیو! جب تُم کھانے کے لِئے جمع ہو تو ایک دُوسرے کی راہ دیکھو۔

34 اگر کوئی بُھوکا ہو تو اپنے گھر میں کھا لے تاکہ تُمہارا جمع ہونا سزا کا باعِث نہ ہو اور باقی باتوں کو مَیں آ کر درُست کر دُوں گا۔

۱-کُرِنتھِیوں 12

رُوحُ القُدس کی نِعمتیں

1 اَے بھائِیو! مَیں نہیں چاہتا کہ

تُم رُوحانی نِعمتوں کے بارے میں بے خبر رہو۔

2 تُم جانتے ہو کہ جب تُم غَیر قَوم تھے تو گُونگے بُتوں کے پِیچھے جِس طرح کوئی تُم کو لے جاتا تھا اُسی طرح جاتے تھے۔

3 پس مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کے رُوح کی ہِدایت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہ یِسُو ع ملعُون ہے اور نہ کوئی رُوحُ القُدس کے بغَیر کہہ سکتا ہے کہ یِسُو ع خُداوند ہے۔

4 نِعمتیں تو طرح طرح کی ہیں مگر رُوح ایک ہی ہے۔

5 اور خِدمتیں بھی طرح طرح کی ہیں مگر خُداوند ایک ہی ہے۔

6 اور تاثِیریں بھی طرح طرح کی ہیں مگر خُدا ایک ہی ہے جو سب میں ہر طرح کا اثر پَیدا کرتا ہے۔

7 لیکن ہر شخص میں رُوح کا ظہُور فائِدہ پُہنچانے کے لِئے ہوتا ہے۔

8 کیونکہ ایک کو رُوح کے وسِیلہ سے حِکمت کا کلام عِنایت ہوتا ہے اور دُوسرے کو اُسی رُوح کی مرضی کے مُوافِق عِلمِیّت کا کلام۔

9 کِسی کو اُسی رُوح سے اِیمان اور کِسی کو اُسی ایک رُوح سے شِفا دینے کی تَوفِیق۔

10 کِسی کو مُعجِزوں کی قُدرت۔ کِسی کو نبُوّت ۔ کِسی کو رُوحوں کا اِمتِیاز ۔ کِسی کو طرح طرح کی زُبانیں ۔ کِسی کو زُبانوں کا تَرجُمہ کرنا۔

11 لیکن یہ سب تاثِیریں وُہی ایک رُوح کرتا ہے اور جِس کو جو چاہتا ہے بانٹتا ہے۔

بُہت سے اعضا مگر ایک بدن

12 کیونکہ جِس طرح بدن ایک ہے اور اُس کے اعضا بُہت سے ہیں اور بدن کے سب اعضا گو بُہت سے ہیں مگر باہم مِل کر ایک ہی بدن ہیں اُسی طرح مسِیح بھی ہے۔

13 کیونکہ ہم سب نے خواہ یہُودی ہوں خواہ یُونانی۔ خَواہ غُلام خَواہ آزاد ۔ ایک ہی رُوح کے وسِیلہ سے ایک بدن ہونے کے لِئے بپتِسمہ لِیا اور ہم سب کو ایک ہی رُوح پِلایا گیا۔

14 چُنانچہ بدن میں ایک ہی عُضو نہیں بلکہ بُہت سے ہیں۔

15 اگر پاؤں کہے چُونکہ مَیں ہاتھ نہیں اِس لِئے بدن کا نہیں تو وہ اِس سبب سے بدن سے خارِج تو نہیں۔

16 اور اگر کان کہے چُونکہ مَیں آنکھ نہیں اِس لِئے بدن کا نہیں تو وہ اِس سبب سے بدن سے خارِج تو نہیں۔

17 اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو سُننا کہاں ہوتا؟ اگر سُننا ہی سُننا ہوتا تو سُونگھنا کہاں ہوتا؟۔

18 مگر فی الواقِع خُدا نے ہر ایک عُضو کو بدن میں اپنی مرضی کے مُوافِق رکھّا ہے۔

19 اگر وہ سب ایک ہی عُضو ہوتے تو بدن کہاں ہوتا؟۔

20 مگر اب اعضا تو بُہت سے ہیں لیکن بدن ایک ہی ہے۔

21 پس آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی کہ مَیں تیری مُحتاج نہیں اور نہ سر پاؤں سے کہہ سکتا ہے کہ مَیں تُمہارا مُحتاج نہیں۔

22 بلکہ بدن کے وہ اعضا جو اَوروں سے کمزور معلُوم ہوتے ہیں بُہت ہی ضرُوری ہیں۔

23 اور بدن کے وہ اعضا جنہیں ہم اَوروں کی نِسبت ذلِیل جانتے ہیں اُنہی کو زیادہ عِزّت دیتے ہیں اور ہمارے نازیبااعضا بُہت زیبا ہو جاتے ہیں۔

24 حالانکہ ہمارے زیبا اعضا مُحتاج نہیں مگر خُدا نے بدن کو اِس طرح مُرکّب کِیا ہے کہ جو عُضو مُحتاج ہے اُسی کو زِیادہ عِزّت دی جائے۔

25 تاکہ بدن میں تفرِقہ نہ پڑے بلکہ اعضا ایک دُوسرے کی برابر فِکر رکھّیں۔

26 پس اگر ایک عُضو دُکھ پاتا ہے تو سب اعضا اُس کے ساتھ دُکھ پاتے ہیں اور اگر ایک عُضو عِزّت پاتا ہے تو سب اعضا اُس کے ساتھ خُوش ہوتے ہیں۔

27 اِسی طرح تُم مِل کر مسِیح کا بدن ہو اور فرداً فرداً اعضا ہو۔

28 اور خُدا نے کلِیسیا میں الگ الگ شخص مُقرّر کِئے ۔پہلے رسُول دُوسرے نبی تِیسرے اُستاد ۔پِھر مُعجِزے دِکھانے والے ۔ پِھر شِفا دینے والے ۔ مددگار ۔ مُنتظِم ۔ طرح طرح کی زُبانیں بولنے والے۔

29 کیا سب رسُول ہیں؟کیا سب نبی ہیں؟کیا سب اُستاد ہیں؟کیا سب مُعجِزہ دِکھانے والے ہیں؟۔

30 کیا سب کو شِفا دینے کی قُوّت عِنایت ہُوئی؟ کیا سب طرح طرح کی زُبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب تَرجُمہ کرتے ہیں؟۔

31 تُم بڑی سے بڑی نِعمتوں کی آرزُو رکھّو

لیکن اَور بھی سب سے عُمدہ طرِیقہ مَیں تُمہیں بتاتا ہُوں۔

۱-کُرِنتھِیوں 13

مُحبّت

1 اگر مَیں آدمِیوں اور فرِشتوں کی زُبانیں بولُوں اور مُحبّت نہ رکھُّوں تو مَیں ٹھنٹھناتا پِیتل یا جھنجھناتی جَھانجھ ہُوں۔

2 اور اگر مُجھے نبُوّت مِلے اور سب بھیدوں اور کُل عِلم کی واقفِیت ہو اور میرا اِیمان یہاں تک کامِل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دُوں اور مُحبّت نہ رکھُّوں تو مَیں کُچھ بھی نہیں۔

3 اور اگر اپنا سارا مال غرِیبوں کو کِھلا دُوں یا اپنا بدن جلانے کو دے دُوں اورمُحبّت نہ رکھُّوں تو مُجھے کُچھ بھی فائِدہ نہیں۔

4 مُحبّت صابِر ہے اور مِہربان ۔ مُحبّت حَسد نہیں کرتی ۔ مُحبّت شَیخی نہیں مارتی اور پُھولتی نہیں۔

5 نازیبا کام نہیں کرتی ۔ اپنی بِہتری نہیں چاہتی ۔ جُھنجھلاتی نہیں ۔ بدگُمانی نہیں کرتی۔

6 بدکاری سے خُوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خُوش ہوتی ہے۔

7 سب کُچھ سہہ لیتی ہے ۔ سب کُچھ یقِین کرتی ہے۔ سب باتوں کی اُمّید رکھتی ہے ۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔

8 مُحبّت کو زوال نہیں ۔ نبُوّتیں ہوں تو مَوقُوف ہو جائیں گی ۔ زُبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی ۔ عِلم ہو تو مِٹ جائے گا۔

9 کیونکہ ہمارا عِلم ناقِص ہے اور ہماری نبُوّت ناتمام۔

10 لیکن جب کامِل آئے گا تو ناقِص جاتا رہے گا۔

11 جب مَیں بچّہ تھا تو بچّوں کی طرح بولتا تھا ۔ بچّوں کی سی طبِیعت تھی ۔ بچّوں کی سی سمجھ تھی۔ لیکن جب جوان ہُؤا تو بچپن کی باتیں ترک کر دِیں۔

12 اب ہم کو آئینہ میں دُھندلا سا دِکھائی دیتا ہے مگر اُس وقت رُوبرُو دیکھیں گے ۔ اِس وقت میرا عِلم ناقِص ہے مگر اُس وقت اَیسے پُورے طَور پر پہچانُوں گاجَیسے مَیں پہچانا گیا ہُوں۔

13 غرض اِیمان اُمّید مُحبّت یہ تِینوں دائِمی ہیں مگر افضل اِن میں مُحبّت ہے۔

۱-کُرِنتھِیوں 14

رُوح کی نِعمتوں کے بارے میں مزید بیان

1 مُحبّت کے طالِب ہو اور رُوحانی نِعمتوں کی بھی آرزُو رکھّو ۔ خصُوصاً اِس کی کہ نبُوّت کرو۔

2 کیونکہ جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ آدمِیوں سے باتیں نہیں کرتا بلکہ خُدا سے اِس لِئے کہ اُس کی کوئی نہیں سمجھتا حالانکہ وہ اپنی رُوح کے وسِیلہ سے بھید کی باتیں کہتا ہے۔

3 لیکن جو نبُوّت کرتا ہے وہ آدمِیوں سے ترقّی اور نصِیحت اور تسلّی کی باتیں کہتا ہے۔

4 جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ اپنی ترقّی کرتا ہے اور جو نُبوّت کرتا ہے وہ کلِیسیا کی ترقّی کرتا ہے۔

5 اگرچہ مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ تُم سب بیگانہ زُبانوں میں باتیں کرو لیکن زیادہ تر یِہی چاہتا ہُوں کہ نبُوّت کرو اور اگر بیگانہ زُبانیں بولنے والا کلِیسیا کی ترقّی کے لِئے تَرجُمہ نہ کرے تو نبُوّت کرنے والا اُس سے بڑا ہے۔

6 پس اَے بھائِیو! اگر مَیں تُمہارے پاس آ کر بیگانہ زُبانوں میں باتیں کرُوں اور مُکاشفہ یا عِلم یا نبُوّت یا تعلِیم کی باتیں تُم سے نہ کہُوں تو تُم کو مُجھ سے کیا فائِدہ ہو گا؟۔

7 چُنانچہ بے جان چِیزوں میں بھی جِن سے آواز نِکلتی ہے مثلاً بانسری یا بربط اگر اُن کی آوازوں میں فرق نہ ہو تو جو پُھونکا یا بجایا جاتا ہے وہ کیوں کر پہچانا جائے؟۔

8 اور اگر تُرہی کی آواز صاف نہ ہو تو کون لڑائی کے لِئے تیّاری کرے گا؟۔

9 اَیسے ہی تُم بھی اگر زُبان سے واضِح بات نہ کہو تو جو کہا جاتا ہے کیوں کرسمجھا جائے گا؟ تُم ہوا سے باتیں کرنے والے ٹھہرو گے۔

10 دُنیا میں خواہ کِتنی ہی مُختلِف زُبانیں ہوں اُن میں سے کوئی بھی بے معنی نہ ہو گی۔

11 پس اگر مَیں کِسی زُبان کے معنی نہ سمجھُوں تو بولنے والے کے نزدِیک مَیں اجنبی ٹھہرُوں گا اور بولنے والا میرے نزدِیک اجنبی ٹھہرے گا۔

12 پس تُم جب رُوحانی نِعمتوں کی آرزُو رکھتے ہو تو اَیسی کوشِش کرو کہ تُمہاری نِعمتوں کی افزُونی سے کلِیسیا کی ترقّی ہو۔

13 اِس سبب سے جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ دُعا کرے کہ تَرجُمہ بھی کر سکے۔

14 اِس لِئے کہ اگر مَیں کِسی بیگانہ زُبان میں دُعا کرُوں تو میری رُوح تو دُعا کرتی ہے مگر میری عقل بیکار ہے۔

15 پس کیا کرنا چاہئے؟ مَیں رُوح سے بھی دُعا کرُوں گا ا ور عقل سے بھی دُعا کرُوں گا ۔ رُوح سے بھی گاؤُں گا اور عقل سے بھی گاؤُں گا۔

16 ورنہ اگر تُو رُوح ہی سے حمد کرے گاتو ناواقِف آدمی تیری شُکر گُذاری پر آمِین کیوں کر کہے گا؟ اِس لِئے کہ وہ نہیں جانتا کہ تُو کیا کہتا ہے۔

17 تُو تو بیشک اچھّی طرح سے شُکر کرتا ہے مگر دُوسرے کی ترقّی نہیں ہوتی۔

18 مَیں خُدا کا شُکر کرتا ہُوں کہ تُم سب سے زِیادہ زُبانیں بولتا ہُوں۔

19 لیکن کلِیسیا میں بیگانہ زُبان میں دس ہزار باتیں کہنے سے مُجھے یہ زِیادہ پسند ہے کہ اَوروں کی تعلِیم کے لِئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہُوں۔

20 اَے بھائِیو! تُم سمجھ میں بچّے نہ بنو ۔ بدی میں تو بچّے رہو مگر سمجھ میں جوان بنو۔

21 تَورَیت میں لِکھا ہے کہ

خُداوند فرماتا ہے مَیں بیگانہ زُبان

اور بیگانہ ہونٹوں سے اِس اُمّت سے باتیں کرُوں گا

تَو بھی وہ میری نہ سُنیں گے۔

22 پس بیگانہ زُبانیں اِیمان داروں کے لِئے نہیں بلکہ بے اِیمانوں کے لِئے نِشان ہیں اور نبُوّت بے اِیمانوں کے لِئے نہیں بلکہ اِیمان داروں کے لِئے نِشان ہے۔

23 پس اگر ساری کلِیسیا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگانہ زُبانیں بولیں اور ناواقِف یا بے اِیمان لوگ اندر آ جائیں تو کیا وہ تُم کو دِیوانہ نہ کہیں گے؟۔

24 لیکن اگر سب نبُوّت کریں اور کوئی بے اِیمان یا ناواقِف اندر آ جائے تو سب اُسے قائِل کر دیں گے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔

25 اور اُس کے دِل کے بھید ظاہِر ہو جائیں گے۔ تب وہ مُنہ کے بل گِر کر خُدا کو سِجدہ کرے گا اور اِقرار کرے گاکہ بیشک خُدا تُم میں ہے۔

کلِیسیا میں نظم و ضبط

26 پس اَے بھائِیو! کیا کرنا چاہیے؟ جب تُم جمع ہوتے ہو تو ہر ایک کے دِل میں مزمُور یا تعلِیم یا مُکاشفہ یا بیگانہ زُبان یا تَرجُمہ ہوتا ہے ۔ سب کُچھ رُوحانی ترقّی کے لِئے ہونا چاہئے۔

27 اگر بیگانہ زُبان میں باتیں کرنا ہو تو دو دو یا زِیادہ سے زِیادہ تِین تِین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تَرجُمہ کرے۔

28 اور اگر کوئی تَرجُمہ کرنے والا نہ ہو تو بیگانہ زُبان بولنے والا کلِیسیا میں چُپکا رہے اور اپنے دِل سے اور خُدا سے باتیں کرے۔

29 نبِیوں میں سے دو یا تِین بولیں اور باقی اُن کے کلام کو پرکھیں۔

30 لیکن اگر دُوسرے پاس بَیٹھنے والے پر وَحی اُترے تو پہلا خاموش ہو جائے۔

31 کیونکہ تُم سب کے سب ایک ایک کر کے نبُوّت کر سکتے ہو تاکہ سب سِیکھیں اور سب کو نصِیحت ہو۔

32 اور نبِیوں کی رُوحیں نبِیوں کے تابِع ہیں۔

33 کیونکہ خُدا اَبتری کا نہیں بلکہ اَمن کا بانی ہے ۔

جَیسا مُقدّسوں کی سب کلِیسیاؤں میں ہے۔

34 عَورتیں کلِیسیا کے مجمع میں خاموش رہیں کیونکہ اُنہیں بولنے کا حُکم نہیں بلکہ تابِع رہیں جَیسا تَورَیت میں بھی لِکھا ہے۔

35 اور اگر کُچھ سِیکھنا چاہیں تو گھر میں اپنے اپنے شَوہر سے پُوچھیں کیونکہ عَورت کا کلِیسیا کے مجمع میں بولنا شرم کی بات ہے۔

36 کیا خُدا کا کلام تُم میں سے نِکلا؟ یا صِرف تُم ہی تک پُہنچا ہے؟۔

37 اگر کوئی اپنے آپ کو نبی یا رُوحانی سمجھے تو یہ جان لے کہ جو باتیں مَیں تُمہیں لِکھتا ہُوں وہ خُداوند کے حُکم ہیں۔

38 اور اگر کوئی نہ جانے تو نہ جانے۔

39 پس اَے بھائِیو! نبُوّت کرنے کی آرزُو رکھّو اور زُبانیں بولنے سے منع نہ کرو۔

40 مگر سب باتیں شایستگی اور قرِینہ کے ساتھ عمل میں آئیں۔

۱-کُرِنتھِیوں 15

مسِیح کی قِیامت

1 اب اَے بھائِیو! مَیں تُمہیں وُہی خُوشخبری جتائے دیتا ہُوں جو پہلے دے چُکا ہُوں جِسے تُم نے قبُول بھی کر لِیا تھا اور جِس پر قائِم بھی ہو۔

2 اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو نجات بھی مِلتی ہے بشرطیکہ وہ خُوشخبری جو مَیں نے تُمہیں دی تھی یاد رکھتے ہو ورنہ تُمہارا اِیمان لانا بے فائِدہ ہُؤا۔

3 چُنانچہ مَیں نے سب سے پہلے تُم کو وُہی بات پُہنچا دی جو مُجھے پُہنچی تھی کہ مسِیح کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق ہمارے گُناہوں کے لِئے مُؤا۔

4 اور دفن ہُؤا اور تِیسرے دِن کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق جی اُٹھا۔

5 اور کیفا کو اور اُس کے بعد اُن بارہ کو دِکھائی دِیا۔

6 پِھر پانچ سَو سے زِیادہ بھائِیوں کو ایک ساتھ دِکھائی دِیا ۔ جِن میں سے اکثر اب تک مَوجُود ہیں اور بعض سو گئے۔

7 پِھر یعقُو ب کو دِکھائی دِیا ۔ پِھر سب رسُولوں کو۔

8 اور سب سے پِیچھے مُجھ کو جو گویا ادھُورے دِنوں کی پَیدایش ہُوں دِکھائی دِیا۔

9 کیونکہ مَیں رسُولوں میں سب سے چھوٹا ہُوں بلکہ رسُول کہلانے کے لائِق نہیں اِس لِئے کہ مَیں نے خُدا کی کلِیسیا کو ستایا تھا۔

10 لیکن جو کُچھ ہُوں خُدا کے فضل سے ہُوں اور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُؤا وہ بے فائِدہ نہیں ہُؤا بلکہ مَیں نے اُن سب سے زِیادہ مِحنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہُوئی بلکہ خُدا کے فضل سے جو مُجھ پر تھا۔

11 پس خَواہ مَیں ہُوں خَواہ وہ ہوں ہم یِہی مُنادی کرتے ہیں اور اِسی پر تُم اِیمان بھی لائے۔

ہماری قِیامت

12 پس جب مسِیح کی یہ مُنادی کی جاتی ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہتے ہیں کہ مُردوں کی قِیامت ہے ہی نہیں؟۔

13 اگر مُردوں کی قِیامت نہیں تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔

14 اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری مُنادی بھی بے فائِدہ ہے اور تُمہارا اِیمان بھی بے فائِدہ۔

15 بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسِیح کو جِلا دِیا حالانکہ نہیں جِلایا اگر بِالفرض مُردے نہیں جی اُٹھتے۔

16 اور اگر مُردے نہیں جی اُٹھتے تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔

17 اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو تُمہارا اِیمان بے فائِدہ ہے تُم اب تک اپنے گُناہوں میں گرِفتار ہو۔

18 بلکہ جو مسِیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہُوئے۔

19 اگر ہم صِرف اِسی زِندگی میں مسِیح میں اُمّید رکھتے ہیں تو سب آدمِیوں سے زِیادہ بدنصِیب ہیں۔

20 لیکن فی الواقِع مسِیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پَھل ہُؤا۔

21 کیونکہ جب آدمی کے سبب سے مَوت آئی تو آدمی ہی کے سبب سے مُردوں کی قِیامت بھی آئی۔

22 اور جَیسے آدم میں سب مَرتے ہیں وَیسے ہی مسِیح میں سب زِندہ کِئے جائیں گے۔

23 لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے ۔ پہلا پَھل مسِیح ۔ پِھر مسِیح کے آنے پر اُس کے لوگ۔

24 اِس کے بعد آخِرت ہو گی ۔ اُس وقت وہ ساری حُکومت اور سارا اِختیار اور قُدرت نیست کر کے بادشاہی کو خُدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔

25 کیونکہ جب تک کہ وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرُور ہے۔

26 سب سے پِچھلا دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ مَوت ہے۔

27 کیونکہ خُدا نے سب کُچھ اُس کے پاؤں تَلے کر دِیا ہے مگر جب وہ فرماتا ہے کہ سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا گیا تو ظاہِر ہے کہ جِس نے سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا وہ اَلگ رہا۔

28 اور جب سب کُچھ اُس کے تابِع ہو جائے گا تو بیٹا خُود اُس کے تابِع ہو جائے گاجِس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تاکہ سب میں خُدا ہی سب کُچھ ہو۔

29 ورنہ جو لوگ مُردوں کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں وہ کیا کریں گے؟ اگر مُردے جی اُٹھتے ہی نہیں تو پِھر کیوں اُن کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں؟۔

30 اور ہم کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟۔

31 اَے بھائِیو! مُجھے اُس فخر کی قَسم جو ہمارے خُداوند مسِیح یِسُو ع میں تُم پر ہے مَیں ہر روز مَرتا ہُوں۔

32 اگر مَیں اِنسان کی طرح اِفِسُس میں درِندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائِدہ؟ اگر مُردے نہ جِلائے جائیں گے تو آؤ کھائیں پِئیں کیونکہ کل تو مَر ہی جائیں گے۔

33 فرِیب نہ کھاؤ ۔ بُری صُحبتیں اچھّی عادتوں کو بِگاڑ دیتی ہیں۔

34 راستباز ہونے کے لِئے ہوش میں آؤ اور گُناہ نہ کرو کیونکہ بعض خُدا سے ناواقِف ہیں ۔ مَیں تُمہیں شرم دِلانے کو یہ کہتا ہُوں۔

جی اُٹھے جِسم کے خصائص

35 اب کوئی یہ کہے گا کہ مُردے کِس طرح جی اُٹھتے ہیں اور کَیسے جِسم کے ساتھ آتے ہیں؟۔

36 اَے نادان! تُو خُود جو کُچھ بوتا ہے جب تک وہ نہ مَرے زِندہ نہیں کِیا جاتا۔

37 اور جو تُو بوتا ہے یہ وہ جِسم نہیں جو پَیدا ہونے والا ہے بلکہ صِرف دانہ ہے ۔ خَواہ گیہُوں کا خَواہ کِسی اَور چِیز کا۔

38 مگر خُدا نے جَیسا اِرادہ کر لِیا وَیسا ہی اُس کو جِسم دیتا ہے اور ہر ایک بِیج کو اُس کا خاص جِسم۔

39 سب گوشت یکساں گوشت نہیں بلکہ آدمِیوں کا گوشت اَور ہے ۔ چَوپایوں کا گوشت اَور ۔ پرِندوں کا گوشت اَور ہے مچھلِیوں کا گوشت اَور۔

40 آسمانی بھی جِسم ہیں اور زمِینی بھی مگر آسمانِیوں کا جلال اَور ہے زمِینِیوں کا اَور۔

41 آفتاب کا جلال اَور ہے مہتاب کا جلال اَور ۔ سِتاروں کا جلال اَور کیونکہ سِتارے سِتارے کے جلال میں فرق ہے۔

42 مُردوں کی قِیامت بھی اَیسی ہی ہے ۔ جِسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے اور بقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔

43 بے حُرمتی کی حالت میں بویا جاتا ہے اور جلال کی حالت میں جی اُٹھتا ہے ۔ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے اور قُوّت کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔

44 نفسانی جِسم بویا جاتا ہے اور رُوحانی جِسم جی اُٹھتا ہے ۔ جب نفسانی جِسم ہے تو رُوحانی جِسم بھی ہے۔

45 چُنانچہ لِکھا بھی ہے کہ پہلا آدمی یعنی آدم زِندہ نفس بنا ۔ پِچھلا آدم زِندگی بخشنے والی رُوح بنا۔

46 لیکن رُوحانی پہلے نہ تھا بلکہ نفسانی تھا ۔ اِس کے بعد رُوحانی ہُؤا۔

47 پہلا آدمی زمِین سے یعنی خاکی تھا ۔ دُوسرا آدمی آسمانی ہے۔

48 جَیسا وہ خاکی تھا وَیسے ہی اَور خاکی بھی ہیں اور جَیسا وہ آسمانی ہے وَیسے ہی اَور آسمانی بھی ہیں۔

49 اور جِس طرح ہم اِس خاکی کی صُورت پر ہُوئے اُسی طرح اُس آسمانی کی صُورت پر بھی ہوں گے۔

50 اَے بھائِیو! میرا مطلَب یہ ہے کہ گوشت اور خُون خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہیں ہو سکتے اور نہ فنا بقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔

51 دیکھو مَیں تُم سے بھید کی بات کہتا ہُوں ۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔

52 اور یہ ایک دَم میں ۔ ایک پَل میں ۔ پِچھلا نرسِنگا پُھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسِنگا پُھونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔

53 کیونکہ ضرُور ہے کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔

54 اور جب یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہن چُکے گا اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہن چُکے گا تو وہ قَول پُورا ہو گا جو لِکھا ہے کہ مَوت فتح کا لُقمہ ہو گئی۔

55 اَے مَوت تیری فتح کہاں رہی؟

اَے مَوت تیرا ڈنک کہاں رہا؟۔

56 مَوت کا ڈنک گُناہ ہے اور گُناہ کا زور شرِیعت ہے۔

57 مگر خُدا کا شُکر ہے جو ہمارے خُداوند یِسُو ع مسِیح کے وسِیلہ سے ہم کو فتح بخشتا ہے۔

58 پس اَے میرے عزِیز بھائِیو! ثابِت قدم اور قائِم رہو اور خُداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تُمہاری مِحنت خُداوند میں بے فائِدہ نہیں ہے۔

۱-کُرِنتھِیوں 16

مُقدّسوں کے لِئے چندہ

1 اب اُس چندے کی بابت جو مُقدّسوں کے لِئے کِیا جاتا ہے جَیسا مَیں نے گلِتیہ کی کلِیسیاؤں کو حُکم دِیا وَیسا ہی تُم بھی کرو۔

2 ہفتہ کے پہلے دِن تُم میں سے ہر شخص اپنی آمدنی کے مُوافِق کُچھ اپنے پاس رکھ چھوڑا کرے تاکہ میرے آنے پر چندے نہ کرنے پڑیں۔

3 اور جب مَیں آؤں گا تو جنہیں تُم منظُور کرو گے اُن کو مَیں خَط دے کر بھیج دُوں گا کہ تُمہاری خَیرات یروشلِیم کو پُہنچا دیں۔

4 اور اگر میرا بھی جانا مُناسِب ہُؤا تو وہ میرے ساتھ ہی جائیں گے۔

پَولُس کے منصُوبے

5 اور مَیں مَکِدُنیہ ہو کر تُمہارے پاس آؤں گاکیونکہ مُجھے مَکِدُنیہ ہو کر جانا تو ہے ہی۔

6 مگر رہُوں شاید تُمہارے ہی پاس اور جاڑا بھی تُمہارے ہی پاس کاٹُوں تاکہ جِس طرف مَیں جانا چاہُوں تُم مُجھے اُس طرف روانہ کر دو۔

7 کیونکہ مَیں اب راہ میں تُم سے مُلاقات کرنا نہیں چاہتا بلکہ مُجھے اُمّید ہے کہ خُداوند نے چاہا تو کُچھ عرصہ تُمہارے پاس رہُوں گا۔

8 لیکن مَیں عِیدِ پنتِیکُست تک اِفِسُس میں رہُوں گا۔

9 کیونکہ میرے لِئے ایک وسِیع اور کارآمد دروازہ کُھلا ہے اور مُخالِف بُہت سے ہیں۔

10 اگر تِیمُتِھیُس آ جائے تو خیال رکھنا کہ وہ تُمہارے پاس بے خَوف رہے کیونکہ وہ میری طرح خُداوند کا کام کرتا ہے۔

11 پس کوئی اُسے حقِیر نہ جانے بلکہ اُس کو صحِیح سلامت اِس طرف روانہ کرنا کہ میرے پاس آ جائے کیونکہ مَیں مُنتظِر ہُوں کہ وہ بھائِیوں سمیت آئے۔

12 اور بھائی اپُلّو س سے مَیں نے بُہت اِلتماس کِیا کہ تُمہارے پاس بھائِیوں کے ساتھ جائے مگر اِس وقت جانے پر وہ مُطلِق راضی نہ ہُؤا لیکن جب اُس کو مَوقع مِلے گا تو جائے گا۔

اِختتامی باتیں

13 جاگتے رہو ۔ اِیمان میں قائِم رہو ۔ مردانگی کرو ۔ مضبُوط ہو۔

14 جو کُچھ کرتے ہو مُحبّت سے کرو۔

15 اَے بھائِیو! تُم ستِفناس کے خاندان کو جانتے ہو کہ وہ اَخِیہ کے پہلے پَھل ہیں اور مُقدّسوں کی خِدمت کے لِئے مُستعِد رہتے ہیں۔

16 پس مَیں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ اَیسے لوگوں کے تابِع رہو بلکہ ہر ایک کے جو اِس کام اور مِحنت میں شرِیک ہے۔

17 اور مَیں ستِفنا س اور فرتُونا تُس اور اخیکُس کے آنے سے خُوش ہُوں کیونکہ جو تُم سے رہ گیا تھا اُنہوں نے پُورا کر دِیا۔

18 اور اُنہوں نے میری اور تُمہاری رُوح کو تازہ کِیا ۔ پس اَیسوں کو مانو۔

19 آسیہ کی کلِیسیائیں تُم کو سلام کہتی ہیں ۔ اَکوِلہ اور پَرِسکہ اُس کلِیسیا سمیت جو اُن کے گھر میں ہے تُمہیں خُداوند میں بُہت بُہت سلام کہتے ہیں۔

20 سب بھائی تُمہیں سلام کہتے ہیں ۔

پاک بوسہ لے کر آپس میں سلام کرو۔

21 مَیں پَولُس اپنے ہاتھ سے سلام لِکھتا ہُوں۔

22 جو کوئی خُداوند کو عزِیز نہیں رکھتا ملعُون ہو ۔ ہمارا خُداوند آنے والا ہے۔

23 خُداوند یِسُو ع مسِیح کا فضل تُم پر ہوتا رہے۔

24 میری مُحبّت مسِیح یِسُو ع میں تُم سب سے رہے ۔ آمِین۔

رُومِیوں 1

تمہید

1 پَولُس کی طرف سے جو یِسُو ع مسِیح کا بندہ ہے اور رسُول ہونے کے لِئے بُلایا گیا اور خُدا کی اُس خُوشخبری کے لِئے مخصُوص کِیا گیا ہے۔

2 جِس کا اُس نے پیشتر سے اپنے نبِیوں کی معرفت کِتابِ مُقدّس میں۔

3 اپنے بیٹے ہمارے خُداوند یِسُو ع مسِیح کی نِسبت وعدہ کِیا تھا جو جِسم کے اِعتبار سے تو داؤُد کی نسل سے پَیدا ہُؤا۔

4 لیکن پاکِیزگی کی رُوح کے اِعتبار سے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے قُدرت کے ساتھ خُدا کا بیٹا ٹھہرا۔

5 جِس کی معرفت ہم کو فضل اور رسالت مِلی تاکہ اُس کے نام کی خاطِر سب قَوموں میں سے لوگ اِیمان کے تابِع ہوں۔

6 جِن میں سے تُم بھی یِسُوع مسِیح کے ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہو۔

7 اُن سب کے نام جو رُومہ میں خُدا کے پیارے ہیں اور مُقدّس ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہیں ۔

ہمارے باپ خُدا اور خُداوند یِسُو ع مسِیح کی طرف سے تُمہیں فضل اور اِطمِینان حاصِل ہوتا رہے۔

شُکر گُزاری کی دُعا

8 اوّل تو مَیں تُم سب کے بارے میں یِسُو ع مسِیح کے وسِیلہ سے اپنے خُدا کا شُکر کرتا ہُوں کہ تُمہارے اِیمان کا تمام دُنیا میں شُہرہ ہو رہا ہے۔

9 چُنانچہ خُدا جِس کی عِبادت مَیں اپنی رُوح سے اُس کے بیٹے کی خُوشخبری دینے میں کرتا ہُوں وُہی میرا گواہ ہے کہ مَیں بِلاناغہ تُمہیں یاد کرتا ہُوں۔

10 اور اپنی دُعاؤں میں ہمیشہ یہ درخواست کرتا ہُوں کہ اب آخِر کار خُدا کی مرضی سے مُجھے تُمہارے پاس آنے میں کِسی طرح کامیابی ہو۔

11 کیونکہ مَیں تُمہاری مُلاقات کا مُشتاق ہُوں تاکہ تُم کو کوئی رُوحانی نِعمت دُوں جِس سے تُم مضبُوط ہو جاؤ۔

12 غرض مَیں بھی تُمہارے درمِیان ہو کر تُمہارے ساتھ اُس اِیمان کے باعِث تسلّی پاؤں جو تُم میں اور مُجھ میں دونوں میں ہے۔

13 اور اَے بھائِیو! مَیں اِس سے تُمہارا ناواقِف رہنا نہیں چاہتا کہ مَیں نے بار ہا تُمہارے پاس آنے کا اِرادہ کِیا تاکہ جَیسا مُجھے اَور غَیر قَوموں میں پَھل مِلا وَیسا ہی تُم میں بھی مِلے مگر آج تک رُکا رہا۔

14 مَیں یُونانِیوں اور غَیر یُونانِیوں ۔ داناؤں اور نادانوں کا قرض دار ہُوں۔

15 پس مَیں تُم کو بھی جو رُومہ میں ہو خُوشخبری سُنانے کو حتیٰ المقدُور تیّار ہُوں۔

اِنجِیل کی قُدرت

16 کیونکہ مَیں اِنجِیل سے شرماتا نہیں ۔ اِس لِئے کہ وہ ہر ایک اِیمان لانے والے کے واسطے پہلے یہُودی پِھر یُونانی کے واسطے نجات کے لِئے خُدا کی قُدرت ہے۔

17 اِس واسطے کہ اُس میں خُدا کی راست بازی اِیمان سے اور اِیمان کے لِئے ظاہِر ہوتی ہے جَیسا لِکھّا ہے کہ راست باز اِیمان سے جِیتا رہے گا۔

اِنسان کی خطاکاری

18 کیونکہ خُدا کا غضب اُن آدمِیوں کی تمام بے دِینی اور ناراستی پر آسمان سے ظاہِر ہوتا ہے جو حق کو ناراستی سے دبائے رکھتے ہیں۔

19 کیونکہ جو کُچھ خُدا کی نِسبت معلُوم ہو سکتا ہے وہ اُن کے باطِن میں ظاہِر ہے ۔ اِس لِئے کہ خُدا نے اُس کو اُن پر ظاہِر کر دِیا۔

20 کیونکہ اُس کی اَن دیکھی صِفتیں یعنی اُس کی ازلی قُدرت اور الُوہِیت دُنیا کی پَیدایش کے وقت سے بنائی ہُوئی چِیزوں کے ذرِیعہ سے معلُوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں ۔ یہاں تک کہ اُن کو کُچھ عُذر باقی نہیں۔

21 اِس لِئے کہ اگرچہ اُنہوں نے خُدا کو جان تو لِیا مگر اُس کی خُدائی کے لائِق اُس کی تمجِید اور شُکر گُذاری نہ کی بلکہ باطِل خیالات میں پڑ گئے اور اُن کے بے سمجھ دِلوں پر اندھیرا چھا گیا۔

22 وہ اپنے آپ کو دانا جتا کر بیوُقُوف بن گئے۔

23 اور غَیرفانی خُدا کے جلال کو فانی اِنسان اور پرِندوں اور چَوپایوں اور کِیڑے مکَوڑوں کی صُورت میں بدل ڈالا۔

24 اِس واسطے خُدا نے اُن کے دِلوں کی خواہِشوں کے مُطابِق اُنہیں ناپاکی میں چھوڑ دِیا کہ اُن کے بدن آپس میں بے حُرمت کِئے جائیں۔

25 اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُدا کی سچّائی کو بدل کر جُھوٹ بنا ڈالا اور مخلُوقات کی زیادہ پرستِش اور عِبادت کی بہ نِسبت اُس خالِق کے جو ابد تک محمُود ہے ۔ آمِین۔

26 اِسی سبب سے خُدا نے اُن کو گندی شہوَتوں میں چھوڑ دِیا ۔ یہاں تک کہ اُن کی عَورتوں نے اپنے طبعی کام کو خِلافِ طبع کام سے بدل ڈالا۔

27 اِسی طرح مَرد بھی عَورتوں سے طبعی کام چھوڑ کر آپس کی شہوَت سے مَست ہو گئے یعنی مَردوں نے مَردوں کے ساتھ رُوسِیاہی کے کام کر کے اپنے آپ میں اپنی گُمراہی کے لائِق بدلہ پایا۔

28 اور جِس طرح اُنہوں نے خُدا کو پہچاننا ناپسند کِیا اُسی طرح خُدا نے بھی اُن کو ناپسندِیدہ عقل کے حوالہ کر دیا کہ نالائِق حرکتیں کریں۔

29 پس وہ ہر طرح کی ناراستی بدی لالچ اور بدخواہی سے بھر گئے اور حسد خُون ریزی جھگڑے مکّاری اور بُغض سے معمُور ہو گئے اور غِیبت کرنے والے۔

30 بدگو ۔ خُدا کی نظر میں نفرتی اَوروں کو بے عِزّت کرنے والے مغرُور شیخی باز بدیوں کے بانی ماں باپ کے نافرمان۔

31 بیوُقُوف عہد شِکن طبعی مُحبّت سے خالی اور بے رحم ہو گئے۔

32 حالانکہ وہ خُدا کا یہ حُکم جانتے ہیں کہ اَیسے کام کرنے والے مَوت کی سزا کے لائِق ہیں ۔ پِھر بھی نہ فقط آپ ہی اَیسے کام کرتے ہیں بلکہ اَور کرنے والوں سے بھی خُوش ہوتے ہیں۔

رُومِیوں 2

خُدا کی عدالت

1 پس اَے اِلزام لگانے والے! تُو کوئی کیوں نہ ہو تیرے پاس کوئی عُذر نہیں کیونکہ جِس بات کا تُو دُوسرے پر اِلزام لگاتا ہے اُسی کا تُو اپنے آپ کو مُجرِم ٹھہراتا ہے ۔ اِس لِئے کہ تُو جو اِلزام لگاتا ہے خُود وُہی کام کرتا ہے۔

2 اور ہم جانتے ہیں کہ اَیسے کام کرنے والوں کی عدالت خُدا کی طرف سے حق کے مُطابِق ہوتی ہے۔

3 اَے اِنسان! تُو جو اَیسے کام کرنے والوں پر اِلزام لگاتا ہے اور خُود وُہی کام کرتا ہے کیا یہ سمجھتا ہے کہ تُو خُدا کی عدالت سے بچ جائے گا؟۔

4 یا تُو اُس کی مِہربانی اور تحمُّل اور صبر کی دَولت کو ناچِیز جانتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ خُدا کی مِہربانی تُجھ کو تَوبہ کی طرف مائِل کرتی ہے؟۔

5 بلکہ تُو اپنی سختی اور غَیر تائِب دِل کے مُطابِق اُس قہر کے دِن کے لِئے اپنے واسطے غضب کما رہا ہے جِس میں خُدا کی سچّی عدالت ظاہِر ہو گی۔

6 وہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُوافِق بدلہ دے گا۔

7 جو نیکوکاری میں ثابِت قدم رہ کر جلال اور عِزّ ت اور بقا کے طالِب ہوتے ہیں اُن کو ہمیشہ کی زِندگی دے گا۔

8 مگر جو تَفرِقہ اَنداز اور حق کے نہ ماننے والے بلکہ ناراستی کے ماننے والے ہیں اُن پر غضب اور قہر ہو گا۔

9 اور مُصِیبت اور تنگی ہر ایک بدکار کی جان پر آئے گی ۔ پہلے یہُودی کی ۔ پِھر یُونانی کی۔

10 مگر جلال اور عِزّت اور سلامتی ہر ایک نیکوکار کو مِلے گی ۔ پہلے یہُودی کو پِھریُونانی کو۔

11 کیونکہ خُدا کے ہاں کِسی کی طرف داری نہیں۔

12 اِس لِئے کہ جِنہوں نے بغَیر شرِیعت پائے گُناہ کِیا وہ بغَیر شرِیعت کے ہلاک بھی ہوں گے اور جِنہوں نے شرِیعت کے ماتحت ہو کر گُناہ کِیا اُن کی سزا شرِیعت کے مُوافِق ہو گی۔

13 کیونکہ شرِیعت کے سُننے والے خُدا کے نزدِیک راست باز نہیں ہوتے بلکہ شرِیعت پر عمل کرنے والے راست باز ٹھہرائے جائیں گے۔

14 اِس لِئے کہ جب وہ قَومیں جو شرِیعت نہیں رکھتِیں اپنی طبِیعت سے شرِیعت کے کام کرتی ہیں تو باوُجُود شرِیعت نہ رکھنے کے وہ اپنے لِئے خُود ایک شرِیعت ہیں۔

15 چُنانچہ وہ شرِیعت کی باتیں اپنے دِلوں پر لِکھی ہُوئی دِکھاتی ہیں اور اُن کا دِل بھی اُن باتوں کی گواہی دیتا ہے اور اُن کے باہمی خیالات یا تو اُن پر اِلزام لگاتے ہیں یا اُن کو معذُور رکھتے ہیں۔

16 جِس روز خُدا میری خُوشخبری کے مُطابِق یِسُو ع مسِیح کی معرفت آدمِیوں کی پوشِیدہ باتوں کا اِنصاف کرے گا۔

یہُودی اور شرِیعت

17 پس اگر تُو یہُودی کہلاتا اور شرِیعت پر تکیہ اور خُدا پر فخر کرتا ہے۔

18 اور اُس کی مرضی جانتا اور شرِیعت کی تعلِیم پا کر عُمدہ باتیں پسند کرتا ہے۔

19 اور اگر تُجھ کو اِس بات پر بھی بھروسا ہے کہ مَیں اندھوں کا رہنُما اور اندھیرے میں پڑے ہُوؤں کے لِئے رَوشنی۔

20 اور نادانوں کا تربِیّت کرنے والا اور بچّوں کا اُستاد ہُوں اور عِلم اور حق کا جو نمُونہ شرِیعت میں ہے وہ میرے پاس ہے۔

21 پس تُو جو اَوروں کو سِکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سِکھاتا؟ تُو جو وعظ کرتا ہے کہ چوری نہ کرنا آپ خُود کیوں چوری کرتا ہے؟۔

22 تُو جو کہتا ہے کہ زِنا نہ کرنا آپ خُود کیوں زِنا کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے نفرت رکھتا ہے آپ خُود کیوں مَندروں کو لُوٹتا ہے؟۔

23 تُو جو شرِیعت پر فخر کرتا ہے شرِیعت کے عدُول سے خُدا کی کیوں بے عِزّتی کرتا ہے؟۔

24 کیونکہ تُمہارے سبب سے غَیر قَوموں میں خُدا کے نام پر کُفر بکا جاتا ہے ۔ چُنانچہ یہ لِکھا بھی ہے۔

25 خَتنہ سے فائِدہ تو ہے بشرطیکہ تُو شرِیعت پر عمل کرے لیکن جب تُو نے شرِیعت سے عدُول کِیا تو تیرا خَتنہ نامختُونی ٹھہرا۔

26 پس اگر نامختُون شخص شرِیعت کے حُکموں پر عمل کرے تو کِیا اُس کی نامختُونی خَتنہ کے برابر نہ گِنی جائے گی؟۔

27 اور جو شخص قَومِیّت کے سبب سے نامختُون رہا اگر وہ شرِیعت کو پُورا کرے تو کیا تُجھے جو باوُجُود کلام اور خَتنہ کے شرِیعت سے عدُول کرتا ہے قصُووار نہ ٹھہرائے گا؟۔

28 کیونکہ وہ یہُودی نہیں جو ظاہِر کا ہے اور نہ وہ خَتنہ ہے جو ظاہِری اور جِسمانی ہے۔

29 بلکہ یہُودی وُہی ہے جو باطِن میں ہے اور خَتنہ وُہی ہے جو دِل کا اور رُوحانی ہے نہ کہ لفظی ۔ اَ یسے کی تعرِیف آدمِیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے۔