ایُّوب 8

1 تب بِلدد سُوخی کہنے لگا:-

2 تُو کب تک اَیسے ہی بکتارہے گا؟

اور تیرے مُنہ کی باتیں کب تک آندھی کی طرح ہوں گی ؟

3 کیا خُدا بے اِنصافی کرتا ہے؟

کیا قادرِ مُطلق عدل کا خُون کرتا ہے؟

4 اگر تیرے فرزندوں نے اُس کا گُناہ کِیا ہے

اور اُس نے اُنہیں اُن ہی کی خطا کے حوالہ کردِیا

5 تَو بھی اگر تُو خُدا کو خُوب ڈھونڈتا

اور قادرِ مُطلق کے حضُور مِنّت کرتا

6 تو اگر تُو پاک دِل اور راستبازہوتا

تو وہ ضرُور اب تیرے لِئے بیدار ہوجاتا

اور تیری راستبازی کے مسکن کو برومند کرتا۔

7 اور اگرچہ تیرا آغاز چھوٹا ساتھا

تَو بھی تیرا انجام بُہت بڑا ہوتا۔

8 ذرا پِچھلے زمانہ کے لوگوں سے پُوچھ

اور جو کُچھ اُن کے باپ دادا نے تحقِیق کی ہے اُس پر

دھیان کر

9 (کیونکہ ہم تو کل کے ہیں اور کُچھ نہیں جانتے

اور ہمارے دِن زمِین پر سایہ کی مانِندہیں)۔

10 کیا وہ تُجھے نہ سِکھائیں گے اورنہ بتائیں گے

اور اپنے دِل کی باتیں نہیں کریں گے؟

11 کیا ناگرموتھا بغَیر کِیچڑ کے اُگ سکتاہے؟

کیا سرکنڈا بغَیر پانی کے بڑھ سکتا؟

12 جب وہ ہرا ہی ہے اور کاٹا بھی نہیں گیا

تَو بھی اَور پَودوں سے پہلے سُوکھ جاتا ہے۔

13 اَیسی ہی اُن سب کی راہیں ہیں جو خُدا کو بُھول

جاتے ہیں۔

بے خُدا آدمی کی اُمّید ٹُوٹ جائے گی۔

14 اُس کا اِعتماد جاتارہے گا

اور اُس کا بھروسا مکڑی کا جالا ہے۔

15 وہ اپنے گھر پر ٹیک لگائے گا لیکن وہ کھڑانہ رہے گا۔

وہ اُسے مضبُوطی سے تھامے گا پر وہ قائِم نہ رہے گا۔

16 وہ دُھوپ پا کر ہرا بھرا ہو جاتاہے

اور اُس کی ڈالِیاں اُسی کے باغ میں پَھیلتی ہیں۔

17 اُس کی جڑیں ڈھیر میں لِپٹی ہُوئی ہیں۔

وہ پتّھروں کی جگہ کو دیکھ لیتا ہے۔

18 اگر وہ اپنی جگہ سے نیست کِیاجائے

تو وہ اُس کا اِنکار کر کے کہنے لگے گی کہ مَیں نے تُجھے

دیکھا ہی نہیں۔

19 دیکھ! اُس کی راہ کی خُوشی اِتنی ہی ہے

اور مِٹّی میں سے دُوسرے اُگ آئیں گے۔

20 دیکھ! خُدا کامِل آدمی کو چھوڑ نہ دے گا۔

نہ وہ بدکرداروں کو سنبھالے گا۔

21 وہ اب بھی تیرے مُنہ کو ہنسی سے بھردے گا

اور تیرے لبوں کو للکار کی آواز سے۔

22 تیرے نفرت کرنے والے شرم کا جامہ پہنیں گے

اور شرِیروں کا ڈیرا قائِم نہ رہے گا۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

three + sixteen =