ایُّوب 12

1 تب ایُّوب نے جواب دِیا:-

2 بے شک آدمی تو تُم ہی ہو

اور حِکمت تُمہارے ہی ساتھ مَرے گی۔

3 لیکن مُجھ میں بھی سمجھ ہے جَیسے تُم میں ہے۔

مَیں تُم سے کم نہیں۔

بَھلا اَیسی باتیں جَیسی یہ ہیں کَون نہیں جانتا؟

4 مَیں اُس آدمی کی طرح ہُوں جو اپنے پڑوسی کے

لِئے ہنسی کا نِشانہ بنا ہے۔

مَیں وہ آدمی تھا جو خُدا سے دُعا کرتا اور وہ اُس کی سُن لیتا تھا۔

راست اور کامِل آدمی ہنسی کا نِشانہ ہوتا ہی ہے ۔

5 جو چَین سے ہے اُس کے خیال میں دُکھ کے لِئے

حقارت ہوتی ہے۔

یہ اُن کے لِئے تیّار رہتی ہے جِن کا پاؤں پِھسلتا ہے۔

6 ڈاکُوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں

اور جو خُدا کو غُصّہ دِلاتے ہیں وہ محفُوظ رہتے ہیں۔

اُن ہی کے ہاتھ کو خُدا خُوب بھرتا ہے۔

7 حَیوانوں سے پُوچھ اور وہ تُجھے سِکھائیں گے

اور ہُوا کے پرِندوں سے دریافت کر اور وہ تُجھے

بتائیں گے۔

8 یا زمِین سے بات کر اور وہ تُجھے سِکھائے گی

اور سمُندر کی مچھلِیاں تُجھ سے بیان کریں گی۔

9 کَون نہیں جانتا کہ اِن سب باتوں میں

خُداوند ہی کا ہاتھ ہے جِس نے یہ سب بنایا؟

10 اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان

اور کُل بنی آدم کا دَم ہے۔

11 کیا کان باتوں کو نہیں پرکھ لیتا

جَیسے زُبان کھانے کو چکھ لیتی ہے؟

12 بُڈّھوں میں سمجھ ہوتی ہے

اور عُمر کی درازی میں دانائی۔

13 خُدا میں سمجھ اور قُوّت ہے۔

اُس کے پاس مصلحت اور دانائی ہے۔

14 دیکھو! وہ ڈھا دیتا ہے تو پِھر بنتا نہیں۔

وہ آدمی کو بند کر دیتا ہے تو پِھر کُھلتا نہیں۔

15 دیکھو!وہ مِینہ کو روک لیتا ہے تو پانی سُوکھ جاتا ہے۔

پِھر جب وہ اُسے بھیجتا ہے تو وہ زمِین کو اُلٹ دیتا ہے ۔

16 اُس میں طاقت اور تاثِیر کی قُوّت ہے۔

فریب کھانے والا اور فریب دینے والا دونوں اُسی کے ہیں ۔

17 وہ مُشِیروں کو لُٹوا کر اسِیری میں لے جاتا ہے

اور عدالت کرنے والوں کو بیوُقُوف بنا دیتا ہے۔

18 وہ شاہی بندھنوں کو کھول ڈالتا ہے

اور بادشاہوں کی کمر پر پٹکا باندھتا ہے۔

19 وہ کاہِنوں کو لُٹوا کر اسِیری میں لے جاتا

اور زبردستوں کو پچھاڑ دیتا ہے۔

20 وہ اِعتماد والے کی قُوّتِ گویائی دُور کرتا

اور بزُرگوں کی دانائی کو چِھین لیتا ہے۔

21 وہ اُمرا پر حقارت برساتاہے

اور زورآوروں کے کمربند کو کھول ڈالتا ہے۔

22 وہ اندھیرے میں سے گہری باتوں کو آشکاراکرتا

اور مَوت کے سایہ کو بھی رَوشنی میں لے آتا ہے۔

23 وہ قَوموں کو بڑھا کر اُنہیں ہلاک کر ڈالتا ہے۔

وہ قَوموں کو پَھیلاتا اور پِھر اُنہیں سمیٹ لیتا ہے۔

24 وہ زمِین کی قَوموں کے سرداروں کی عقل اُڑا دیتا

اور اُنہیں اَیسے بیابان میں بھٹکا دیتا ہے جہاں راستہ نہیں ۔

25 وہ روشنی کے بغَیر تارِیکی میں ٹٹولے پِھرتےہیں

اور وہ اُنہیں اَیسا بنا دیتا ہے کہ متوالے کی طرح لڑکھڑاتے

ہُوئے چلتے ہیں۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

20 − seventeen =