ہَیکل کی تعمِیرنَوکی مُخالفت
1 جب یہُودا ہ اور بِنیمِین کے دُشمنوں نے سُنا کہ وہ جو اسِیر ہُوئے تھے خُداوند اِسرائیل کے خُدا کے لِئے ہَیکل کو بنا رہے ہیں۔
2 تو وہ زرُبّابل اور آبائی خاندانوں کے سرداروں کے پاس آ کر اُن سے کہنے لگے کہ ہم کو بھی اپنے ساتھ بنانے دو کیونکہ ہم بھی تُمہارے خُدا کے طالِب ہیں جَیسے تُم ہو اور ہم شاہِ اسُور اسرحدّو ن کے دِنوں سے جو ہم کو یہاں لایا اُس کے لِئے قُربانی چڑھاتے ہیں۔
3 لیکن زرُبّابل اور یشُوع اور اِسرائیل کے آبائی خاندانوں کے باقی سرداروں نے اُن سے کہا کہ تُمہاراکام نہیں کہ ہمارے ساتھ ہمارے خُدا کے لِئے گھر بناؤبلکہ ہم آپ ہی مِل کر خُداوند اِسرائیل کے خُدا کے لِئے اُسے بنائیں گے جَیسا شاہِ فارِ س خورس نے ہم کو حُکم کِیا ہے۔
4 تب مُلک کے لوگ یہُودا ہ کے لوگوں کی مُخالفت کرنے اور بناتے وقت اُن کو تکلِیف دینے لگے۔
5 اور شاہِ فارس خورس کے جِیتے جی بلکہ شاہِ فارس دارا کی سلطنت تک اُن کے مقصُود کو باطِل رکھنے کے لِئے اُن کے خِلاف مُشِیروں کو اُجرت دیتے رہے۔
یروشلیِم کی تعمِیرنَو کی مُخالفت
6 اور اخسویر س کے عہدِ سلطنت یعنی اُس کی سلطنت کے شرُوع میں اُنہوں نے یہُودا ہ اور یروشلیِم کے باشِندوں کی شِکایت لِکھ بھیجی۔
7 پِھرارتخششتا کے دِنوں میں بِشلا م اور متردا ت اور طابئیل اور اُس کے باقی رفِیقوں نے شاہِ فارس ارتخششتا کو لِکھا ۔ اُن کا خط ارامی حرُوف اورارامی زُبان میں لِکھا تھا۔
8 رحُو م دِیوان اورشمسی مُنشی نے ارتخششتا بادشاہ کو یروشلیِم کے خِلاف یُوں خط لِکھا۔
9 سو رحو م دِیوان اور شمسی مُنشی اور اُن کے باقی
رفِیقوں نے جو دِینہ اور افار ستکہ اور طرفِیلہ اورفارس
اور ارک اور بابل اور سوسن اور دِہ ا ور عَیلا م کے
تھے۔
10 اور باقی اُن قَوموں نے جِن کو اُس
بزُرگ و شرِیف اسنفّر نے پار لا کر شہر سامریہ اور دریا
کے اِس پار کے باقی عِلاقہ میں بسایا تھا وغیرہ وغیرہ
اِس کو لِکھا۔
11 اُس خط کی نقل جو اُنہوں نے ارتخششتا بادشاہ کے پاس بھیجا یہ ہے ۔
آپ کے غُلام یعنی وہ لوگ جو دریا پاررہتے
ہیں وغیرہ۔
12 بادشاہ پر روشن ہو کہ یہُودی لوگ جو
حضُور کے پاس سے ہمارے درمِیان یروشلیِم میں
آئے ہیں وہ اُس باغی اور فسادی شہر کو بنا رہے ہیں ۔
چُنانچہ دِیواروں کوختم اور بُنیادوں کی مرمّت کر چُکے
ہیں۔
13 سو بادشاہ پر روشن ہو جائے کہ اگر یہ شہر بن
جائے اور فصِیل تیّار ہو جائے تو وہ خِراج چُنگی یا
محصُول نہیں دیں گے اور آخِر بادشاہوں کو نُقصان ہو
گا۔
14 سو چُونکہ ہم حضُور کے دَولت خانہ کا نمک
کھاتے ہیں اور مُناسِب نہیں کہ ہمارے سامنے بادشاہ
کی تحقِیر ہواِس لِئے ہم نے لِکھ کر بادشاہ کو اِطلاع دی
ہے۔
15 تاکہ حضُور کے باپ دادا کے دفتر کی کِتاب
میں تفتِیش کی جائے تو اُس دفتر کی کِتاب سے حضُور کو
معلُوم ہوگا اور یقِین ہو جائےگا کہ یہ شہر فِتنہ انگیز شہر ہے
جو بادشاہوں اور صُوبوں کو نُقصان پُہنچاتا رہا ہے
اورقدِیم زمانہ سے اُس میں فساد برپا کرتے رہے
ہیں ۔ اِسی سبب سے یہ شہر اُجاڑ دِیا گیا تھا۔
16 اور ہم
بادشاہ کو یقِین دِلاتے ہیں کہ اگر یہ شہرتعمِیر ہو اور اِس
کی فصِیل بن جائے تو اِس صُورت میں حضُور کا حِصّہ
دریا پار کُچھ نہ رہے گا۔
17 تب بادشاہ نے رحُوم دِیوان اور شمسی مُنشی اور اُن کے باقی رفِیقوں کو جو سامر یہ اور دریا پار کے باقی مُلک میں رہتے ہیں یہ جواب بھیجا کہ سلام وغیرہ۔
18 جو خط تُم نے ہمارے پاس بھیجا وہ میرے
حضُور صاف صاف پڑھا گیا۔
19 اور مَیں نے حُکم
دِیا اور تفتِیش ہُوئی اور معلُوم ہُؤا کہ اِس شہر نے
قدِیم زمانہ سے بادشاہوں سے بغاوت کی ہے اور
فِتنہ اور فساد اُس میں ہوتا رہا ہے۔
20 اور یروشلیِم
میں زورآور بادشاہ بھی ہُوئے ہیں جِنہوں نے دریا پار
کے سارے مُلک پر حُکومت کی ہے اور خِراج چُنگی
اور محصُول اُن کو دِیا جاتا تھا۔
21 سو تُم حُکم جاری کرو
کہ یہ لوگ کام بند کریں اوریہ شہر نہ بنے جب تک
میری طرف سے فرمان جاری نہ ہو۔
22 خبردار اِس
میں سُستی نہ کرنا ۔ بادشاہوں کے نُقصان کے لِئے
خرابی کیوں بڑھنے پائے؟۔
23 سو جب ارتخششتا بادشاہ کے خط کی نقل رحُو م اورشمسی مُنشی اور اُن کے رفِیقوں کے سامنے پڑھی گئی تووہ جلد یہُودیوں کے پاس یروشلیِم کو گئے اور جبر اورزور سے اُن کو روک دِیا۔
ہَیکل کی تعمِیرکا کام دوبارہ شرُوع ہوتا ہے
24 تب خُدا کے گھر کا جو یروشلیِم میں ہے کام مَوقُوف ہُؤا اور شاہِ فارس دارا کی سلطنت کے دُوسرے برس تک بند رہا۔