غزلُ الغزلات 7

مَرد کا خطاب

1 اَے امِیرزادی تیرے پاؤں جُوتِیوں میں کَیسے

خُوب صُورت ہیں!

تیری رانوں کی گولائی اُن زیوروں کی مانِندہے

جِن کو کِسی اُستاد کارِیگر نے بنایا ہو۔

2 تیری ناف گول پِیالہ ہے

جِس میں مِلائی ہُوئی مَے کی کمی نہیں۔

تیرا پیٹ گیہُوں کا انبارہے

جِس کے گِرداگِرد سوسن ہوں۔

3 تیری دونوں چھاتِیاں دو آہُو بچّے ہیں۔

جو تَواَم پَیدا ہُوئے ہوں۔

4 تیری گردن ہاتھی دانت کا بُرج ہے۔

تیری آنکھیں بَیت ربِیم کے پھاٹک کے پاس حسبو ن

کے چشمے ہیں۔

تیری ناک لُبنا ن کے بُرج کی مِثال ہے

جو دمشق کے رُخ بنا ہے۔

5 تیرا سر تُجھ پر کرمِل کی مانِند ہے

اور تیرے سر کے بال ارغوانی ہیں۔

بادشاہ تیری زُلفوں میں اسِیر ہے۔

6 اَے محبُوبہ! عَیش و عِشرت کے لِئے

تُو کَیسی جمِیلہ اور جانفزاہے!

7 یہ تیری قامت کھجُور کی مانِندہے

اور تیری چھاتِیاں انگُور کے گُچّھے ہیں۔

8 مَیں نے کہا مَیں اِس کھجُور پرچڑھُوں گا

اور اِس کی شاخوں کو پکڑُوں گا۔

تیری چھاتِیاں انگُور کے گُچّھے ہوں

اور تیرے سانس کی خُوشبُو سیب کی سی ہو

9 اور تیرا مُنہ بِہترِین شراب کی مانِندہو

عَورت کا خطاب

جو میرے محبُوب کی طرف سِیدھی چلی جاتی ہے

اور سونے والوں کے ہونٹوں پر سے آہِستہ آہِستہ بہہ

جاتی ہے۔

10 مَیں اپنے محبُوب کی ہُوں

اور وہ میرا مُشتاق ہے۔

11 اَے میرے محبُوب! چل ہم کھیتوں میں سَیرکریں

اور گاؤں میں رات کاٹیں۔

12 پِھر تڑکے انگُورِستانوں میں چلیں

اور دیکھیں کہ آیا تاک شگُفتہ ہے اور اُس میں پُھول

نِکلے ہیں

اور انار کی کلِیاں کِھلی ہیں یا نہیں۔

وہاں مَیں تُجھے اپنی مُحبّت دِکھاؤُں گی۔

13 مردُم گیاہ کی خُوشبُو پَھیل رہی ہے

اور ہمارے دروازوں پر ہر قِسم کے تر و خُشک میوے ہیں

جو مَیں نے تیرے لِئے جمع کر رکھّے ہیں اَے میرے

محبُوب!

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

18 + three =