غزلُ الغزلات 6

عَورت کا خطاب

1 تیرا محبُوب کہاں گیا؟

اَے عَورتوں میں سب سے جمِیلہ!

تیرا محبُوب کِس طرف کونِکلا

کہ ہم تیرے ساتھ اُس کی تلاش میں جائیں؟

عَورت کا خطاب

2 میرا محبُوب اپنے بُوستان میں بلسان کی کِیارِیوں

کی طرف گیا ہے

تاکہ باغوں میں چَرائے اور سوسن جمع کرے۔

3 مَیں اپنے محبُوب کی ہُوں اور میرا محبُوب میرا ہے۔

وہ سوسنوں میں چَراتا ہے۔

پانچوِیں غزل مَرد کا خطاب

4 اَے میری پِیاری! تُو تِرضہ کی مانِند خُوب صُورت

ہے۔

یروشلِیم کی مانِند خُوش منظر

اور علَم دار لشکر کی مانِند مُہِیب ہے۔

5 اپنی آنکھیں میری طرف سے پھیرلے

کیونکہ وہ مُجھے گھبرا دیتی ہیں۔

تیرے بال بکریوں کے گلّہ کی مانِندہیں

جو کوہِ جِلعاد پر بَیٹھی ہوں۔

6 تیرے دانت بھیڑوں کے گلّہ کی مانِند ہیں۔

جِن کو غُسل دِیا گیا ہو۔

جِن میں سے ہر ایک نے دو بچّے دِئے ہوں

اور اُن میں ایک بھی بانجھ نہ ہو۔

7 تیری کنپٹِیاں تیرے نِقاب کے نِیچے

انار کے ٹُکڑوں کی مانِند ہیں۔

8 ساٹھ رانیاں اور اسّی حرمیں

اور بے شُمار کُنوارِیاں بھی ہیں

9 پر میری کبُوتری ۔ میری پاکِیزہ بے نظِیر ہے۔

وہ اپنی ماں کی اِکلوتی۔

وہ اپنی والِدہ کی لاڈلی ہے۔

بیٹِیوں نے اُسے دیکھا اور اُسے مُبارک کہا۔

رانِیوں اور حرموں نے دیکھ کر اُس کی سِتایش کی۔

10 یہ کَون ہے جِس کا ظہُور صُبح کی مانِندہے

جو حُسن میں ماہتاب

اور نُور میں آفتاب

اور علَم دار لشکر کی مانِند مُہِیب ہے؟

11 مَیں چلغوزوں کے باغ میں گیا

کہ وادی کی نباتات پر نظرکرُوں

اور دیکُھوں کہ تاک میں غُنچے

اور اناروں میں پُھول نِکلے ہیں کہ نہیں۔

12 مُجھے ابھی خبر بھی نہ تھی کہ میرے دِل نے

مُجھے میرے اُمرا کے رتھوں پر چڑھا دِیا۔

عَورت کا خطاب

13 لَوٹ آ لَوٹ آ اَے شُولِمیت !

لَوٹ آ لَوٹ آ کہ ہم تُجھ پر نظر کریں۔

عَورت کا خطاب

تُم شُولمِیت پر کیوں نظر کروگے

گویا وہ دو لشکروں کا ناچ ہے؟

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

20 − ten =