1 تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2 کاشکہ میرا کُڑھنا تولا جاتا
اور میری ساری مُصِیبت ترازُو میں رکھّی جاتی!
3 تو وہ سمُندر کی ریت سے بھی بھاری اُترتی۔
اِسی لِئے میری باتیں بے تامُّلی کی ہیں
4 کیونکہ قادِرِ مُطلق کے تِیر میرے اندر لگے ہُوئے ہیں ۔
میری رُوح اُن ہی کے زہر کو پی رہی ہے۔
خُدا کی ڈراونی باتیں میرے خِلاف صف باندھے ہُوئے ہیں۔
5 کیا جنگلی گدھا اُس وقت بھی رینکتاہے جب اُسے
گھاس مِل جاتی ہے؟
یا کیا بَیل چارا پا کر ڈکارتا ہے؟
6 کیا پِھیکی چِیز بے نمک کھائی جا سکتی ہے؟
یا کیا انڈے کی سفیدی میں کوئی مزہ ہے؟
7 میری رُوح کو اُن کے چُھونے سے بھی اِنکار ہے ۔
وہ میرے لِئے مکرُوہ غِذا ہیں۔
8 کاش کہ میری درخواست منظُورہوتی
اور خُدا مُجھے وہ چِیز بخشتا جِس کی مُجھے آرزُو ہے!
9 یعنی خُدا کو یِہی منظُور ہوتا کہ مُجھے کُچل ڈالے
10 اور اپنا ہاتھ چلا کر مُجھے کاٹ ڈالے!تو مُجھے تسلّی ہوتی
بلکہ مَیں اُس اٹل درد میں بھی شادمان رہتا
کیونکہ مَیں نے اُس قُدُّوس کی باتوں کا اِنکار نہیں کِیا۔
11 میری طاقت ہی کیا ہے جو مَیں ٹھہرارہُوں؟
اور میرا انجام ہی کیا ہے جو مَیں صبرکرُوں؟
12 کیا میری طاقت پتّھروں کی طاقت ہے؟
یا میرا جِسم پِیتل کاہے؟
13 کیا بات یِہی نہیں کہ مَیں بے بس ہُوں
اور کام کرنے کی قُوّت مُجھ سے جاتی رہی ہے؟
14 اُس پر جو بے دِل ہونے کو ہے اُس کے دوست
کی طرف سے مِہربانی ہونی چاہئے
بلکہ اُس پر بھی جو قادِرِ مُطلِق کا خَوف چھوڑ دیتاہے۔
15 میرے بھائِیوں نے نالے کی طرح دغا کی۔
اُن وادِیوں کے نالوں کی طرح جو سُوکھ جاتے ہیں۔
16 جو یخ کے سبب سے کالے ہیں
اور جِن میں برف چُھپی ہے۔
17 جِس وقت وہ گرم ہوتے ہیں تو غائِب ہو جاتے ہیں
اور جب گرمی پڑتی ہے تو اپنی جگہ سے اُڑ جاتے ہیں۔
18 قافِلے اپنے راستہ سے مُڑ جاتے ہیں
اور بیابان میں جا کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
19 تیما کے قافِلے دیکھتے رہے ۔
سبا کے کاروان اُن کے اِنتظار میں رہے۔
20 وہ شرمِندہ ہُوئے کیونکہ اُنہوں نے اُمّید کی تھی۔
وہ وہاں آئے اور پشیمان ہُوئے۔
21 سو تُمہاری بھی کوئی حقِیقت نہیں ۔
تُم ڈراونی چِیز دیکھ کر ڈر جاتے ہو۔
22 کیا مَیں نے کہا کُچھ مُجھے دو؟
یا اپنے مال میں سے میرے لِئے رِشوت دو؟
23 یا مُخالِف کے ہاتھ سے مُجھے بچاؤ؟
یا ظالِموں کے ہاتھ سے مُجھے چُھڑاؤ؟
24 مُجھے سمجھاؤ اور مَیں خاموش رہُوں گا
اور مُجھے سمجھاؤ کہ مَیں کِس بات میں چُوکا۔
25 راستی کی باتیں کَیسی مُؤثِّر ہوتی ہیں!
پر تُمہا ری دلِیل کِس بات کی تردِید کرتی ہے؟
26 کیا تُم اِس خیال میں ہو کہ لفظوں کی تردِیدکرو؟
اِس لِئے کہ مایُوس کی باتیں ہوا کی طرح ہوتی ہیں۔
27 ہاں تُم تو یتِیموں پر قُرعہ ڈالنے والے
اور اپنے دوست کو سَوداگری کا مال بنانے والے ہو۔
28 اِس لِئے ذرا میری طرف نِگاہ کرو
کیونکہ تُمہارے مُنہ پر مَیں ہرگِز جُھوٹ نہ بولُوںگا۔
29 مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں ۔ باز آؤ ۔ بے اِنصافی نہ کرو۔
ہاں باز آؤ ۔ مَیں حق پر ہُوں۔
30 کیا میری زُبان پر بے اِنصافی ہے؟
کیا فِتنہ انگیزی کی باتوں کے پہچاننے کا مُجھے شعُور نہیں؟