ایُّوب 33

1 تَو بھی اَے ایُّوب ذرا میری تقرِیر سُن لے

اور میری سب باتوں پر کان لگا۔

2 دیکھ مَیں نے اپنا مُنہ کھولا ہے۔

میری زُبان نے میرے مُنہ میں سُخن آرائی کی ہے۔

3 میری باتیں میرے دِل کی راستبازی کو ظاہِر کریں گی

اور میرے لب جو کُچھ جانتے ہیں اُسی کو سچّائی سے

کہیں گے۔

4 خُدا کی رُوح نے مُجھے بنایا ہے

اور قادرِ مُطلق کا دَم مُجھے زِندگی بخشتا ہے۔

5 اگر تُو مُجھے جواب دے سکتا ہے تو دے

اور اپنی باتوں کو میرے سامنے ترتِیب دے کر کھڑا ہوجا۔

6 دیکھ! خُدا کے حضُور مَیں تیرے برابر ہُوں۔

مَیں بھی مِٹّی سے بنا ہُوں۔

7 دیکھ! میرا رُعب تُجھے ہِراسان نہ کرے گا۔

میرا دباؤ تُجھ پر بھاری نہ ہو گا۔

8 یقِیناً تُو نے میرے سُنتے کہا ہے

اور مَیں نے تیری باتیں سُنی ہیں

9 کہ مَیں صاف اور بے تقصِیر ہُوں۔

مَیں بے گُناہ ہُوں اور مُجھ میں بدی نہیں۔

10 وہ میرے خِلاف مَوقع ڈُھونڈتا ہے۔

وہ مُجھے اپنا دُشمن سمجھتا ہے۔

11 وہ میرے دونوں پاؤں کو کاٹھ میں ٹھونک دیتا ہے۔

وہ میری سب راہوں کی نِگرانی کرتا ہے۔

12 دیکھ مَیں تُجھے جواب دیتا ہُوں ۔ اِس بات میں

تُوحق پر نہیں

کیونکہ خُدا اِنسان سے بڑا ہے۔

13 تُو کیوں اُس سے جھگڑتاہے؟

کیونکہ وہ اپنی باتوں میں سے کِسی کا حِساب نہیں دیتا۔

14 کیونکہ خُدا ایک بار بولتا ہے

بلکہ دو بار ۔ خواہ اِنسان اِس کا خیال نہ کرے۔

15 خواب میں ۔ رات کی رویا میں

جب لوگوں کو گہری نِیند آتی ہے

اور بِستر پر سوتے وقت۔

16 تب وہ لوگوں کے کان کھولتا ہے

اور اُن کی تعلِیم پر مُہر لگاتا ہے

17 تاکہ اِنسان کو اُس کے مقصُود سے روکے

اور غرُور کو اِنسان سے دُور کرے۔

18 وہ اُس کی جان کو گڑھے سے بچاتا ہے

اور اُس کی زِندگی تلوار کی مار سے۔

19 وہ اپنے بِستر پر درد سے تنبِیہ پاتا ہے

اور اُس کی ہڈِّیوں میں دائِمی جنگ ہے۔

20 یہاں تک کہ اُس کا جی روٹی سے

اور اُس کی جان لذِیذ کھانے سے نفرت کرنے لگتی ہے ۔

21 اُس کا گوشت اَیسا سُوکھ جاتا ہے کہ دِکھائی نہیں دیتا

اور اُس کی ہڈِّیاں جو دِکھائی نہیں دیتی تِھیں نِکل آتی ہیں ۔

22 بلکہ اُس کی جان گڑھے کے قرِیب پُہنچتی ہے

اور اُس کی زِندگی ہلاک کرنے والوں کے نزدِیک۔

23 وہاں اگر اُس کے ساتھ کوئی فرِشتہ ہو

یا ہزار میں ایک تعبِیر کرنے والا

جو اِنسان کو بتائے کہ اُس کے لِئے کیا ٹِھیک ہے

24 تو وہ اُس پررحم کرتا اور کہتا ہے

کہ اُسے گڑھے میں جانے سے بچا لے۔

مُجھے فِدیہ مِل گیا ہے۔

25 تب اُس کا جِسم بچّے کے جِسم سے بھی تازہ ہو گا

اور اُس کی جوانی کے دِن لَوٹ آتے ہیں۔

26 وہ خُدا سے دُعا کرتا ہے اور وہ اُس پر مِہربان ہوتاہے۔

اَیسا کہ وہ خُوشی سے اُس کا مُنہ دیکھتا ہے

اور وہ اِنسان کی صداقت کو بحال کر دیتا ہے۔

27 وہ لوگوں کے سامنے گانے اور کہنے لگتا ہے

کہ مَیں نے گُناہ کِیا اور حق کو اُلٹ دِیا

اور اِس سے مُجھے فائِدہ نہ ہُؤا۔

28 اُس نے میری جان کو گڑھے میں جانے سے بچایا

اور میری زِندگی روشنی کو دیکھے گی۔

29 دیکھو! خُدا آدمی کے ساتھ یہ سب کام

دو بار بلکہ تِین بار کرتا ہے

30 تاکہ اُس کی جان کو گڑھے سے لَوٹا لائے

اور وہ زِندوں کے نُور سے مُنوّر ہو۔

31 اَے ایُّوب! توجُّہ سے میری سُن۔

خاموش رہ اور مَیں بولُوں گا۔

32 اگر تُجھے کُچھ کہنا ہے تو مُجھے جواب دے۔

بول کیونکہ مَیں تُجھے راست ٹھہرانا چاہتا ہُوں۔

33 اگر نہیں تو تُو میری سُن۔

خاموش رہ اور مَیں تُجھے دانائی سِکھاؤُں گا۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

2 × 2 =