ایُّوب 31

1 مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔

پِھر مَیں کِسی کُنواری پر کیونکر نظرکرُوں؟

2 کیونکہ اُوپر سے خُدا کی طرف سے کیا بخرہ ہے

اور عالمِ بالا سے قادرِ مُطلق کی طرف سے کیا مِیراث ہے ؟

3 کیا وہ ناراستوں کے لِئے آفت

اور بدکرداروں کے لِئے تباہی نہیں ہے؟

4 کیا وہ میری راہوں کو نہیں دیکھتا

اور میرے سب قدموں کو نہیں گِنتا؟

5 اگر مَیں بطالت سے چلا ہُوں

اور میرے پاؤں نے دغا کے لِئے جلدی کی ہے

6 (تو مَیں ٹِھیک ترازُو میں تولا جاؤُں

تاکہ خُدا میری راستی کو جان لے)۔

7 اگر میرا قدم راستہ سے برگشتہ ہُؤا ہے

اور میرے دِل نے میری آنکھوں کی پَیروی کی ہے

اور اگر میرے ہاتھوں پر داغ لگاہے

8 تو مَیں بوؤں اور دُوسرا کھائے

اور میرے کھیت کی پَیداوار اُکھاڑ دی جائے۔

9 اگر میرا دِل کِسی عَورت پر فریفتہ ہُؤا

اور مَیں اپنے پڑوسی کے دروازہ پر گھات میں بَیٹھا

10 تو میری بِیوی دُوسرے کے لِئے پِیسے

اور غَیر مَرد اُس پر جُھکیں۔

11 کیونکہ یہ نِہایت بُرا جُرم ہوتا

بلکہ اَیسی بدی ہوتی جِس کی سزا قاضی دیتے ہیں۔

12 کیونکہ وہ اَیسی آگ ہے جو جلا کر بھسم کر دیتی ہے

اور میرے سارے حاصِل کو جڑ سے نیست کر ڈالتی ہے ۔

13 اگر مَیں نے اپنے خادِم یا اپنی خادِمہ کا حق ماراہو

جب اُنہوں نے مُجھ سے جھگڑاکِیا

14 تو جب خُدا اُٹھے گا تب مَیں کیا کرُوں گا؟

اور جب وہ آئے گا تو مَیں اُسے کیا جواب دُوں گا؟

15 کیا وُہی اُس کا بنانے والا نہیں جِس نے مُجھے بطن

میں بنایا؟

اور کیا ایک ہی نے ہماری صُورت رَحِم میں نہیں بنائی؟

16 اگر مَیں نے مُحتاج سے اُس کی مُراد روک رکھّی

یا اَیسا کِیا کہ بیوہ کی آنکھیں رہ گئِیں۔

17 یا اپنا نوالہ اکیلے ہی کھایا ہو

اور یتِیم اُس میں سے کھانے نہ پایا۔

18 (نہیں ۔ بلکہ میرے لڑکپن سے وہ میرے ساتھ

اَیسے پلاجَیسے باپ کے ساتھ

اور مَیں اپنی ماں کے بطن ہی سے بیوہ کا رہنُما رہاہُوں )۔

19 اگر مَیں نے دیکھا کہ کوئی بے کپڑے مَرتا ہے

یا کِسی مُحتاج کے پاس اوڑھنے کو نہیں۔

20 اگر اُس کی کمر نے مُجھ کو دُعا نہ دی ہو

اور اگر وہ میری بھیڑوں کی اُون سے گرم نہ ہُؤا ہو۔

21 اگر مَیں نے کِسی یتِیم پر ہاتھ اُٹھایا ہو

کیونکہ پھاٹک پر مُجھے اپنی کُمک دِکھائی دی

22 تو میرا کندھا میرے شانہ سے اُتر جائے

اور میرے بازُو کی ہڈّی ٹُوٹ جائے

23 کیونکہ مُجھے خُدا کی طرف سے آفت کا خَوف تھا

اور اُس کی بزُرگی کی وجہ سے مَیں کُچھ نہ کر سکا۔

24 اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کِیاہو

اور چوکھے سونے سے کہا میرا اِعتماد تُجھ پر ہے۔

25 اگر مَیں اِس لِئے کہ میری دولت فراوان تھی

اور میرے ہاتھ نے بُہت کُچھ حاصِل کر لِیا تھا نازان ہُؤا۔

26 اگر مَیں نے سُورج پر جب وہ چمکتا ہے نظر کی ہو

یا چاند پر جب وہ آب و تاب میں چلتا ہے

27 اور میرا دِل خُفیتہً فریفتہ ہو گیا ہو

اور میرے مُنہ نے میرے ہاتھ کو چُوم لِیا ہو

28 تو یہ بھی اَیسی بدی ہے جِس کی سزا قاضی دیتے ہیں

کیونکہ یُوں مَیں نے خُدا کا جو عالمِ بالا پر ہے اِنکار کِیا ہوتا ۔

29 اگر مَیں اپنے نفرت کرنے والے کی ہلاکت سے

خُوش ہُؤا

یا جب اُس پر آفت آئی تو شادمان ہُؤا۔

30 (ہاں مَیں نے تو اپنے مُنہ کو اِتنا گُناہ بھی نہ کرنے دِیا

کہ لَعنت بھیج کر اُس کی مَوت کے لِئے دُعا کرتا) ۔

31 اگر میرے خَیمہ کے لوگوں نے یہ نہ کہاہو

اَیسا کَون ہے جو اُس کے ہاں گوشت سے سیر نہ ہُؤا؟

32 پردیسی کو گلی کُوچوں میں ٹِکنا نہ پڑا

بلکہ مَیں مُسافِر کے لِئے اپنے دروازے کھول دیتا تھا۔

33 اگر آد م کی طرح اپنی بدی اپنے سِینہ میں چُھپا کر

مَیں نے اپنی تقصِیروں پر پردہ ڈالاہو

34 اِس سبب سے کہ مُجھے عوامُ النّاس کا خَوف تھا

اور مَیں خاندانوں کی حقارت سے ڈر گیا۔

یہاں تک کہ مَیں خاموش ہو گیا اور دروازہ سے باہر نہ نِکلا۔

35 کاش کہ کوئی میری سُننے والاہوتا!

(یہ لو میرا دستخط ۔ قادرِ مُطلق مُجھے جواب دے)۔

کاش کہ میرے مُخالِف کے دعویٰ کی تحرِیرہوتی!

36 یقِیناً مَیں اُسے اپنے کندھے پر لِئے پِھرتا

اور اُسے اپنے لِئے عمامہ کی طرح باندھ لیتا۔

37 مَیں اُسے اپنے قدموں کی تعداد بتاتا۔

امِیر کی طرح مَیں اُس کے پاس جاتا۔

38 اگر میری زمِین میرے خِلاف دُہائی دیتی ہو

اور اُس کی ریگھاریاں مِل کر روتی ہوں۔

39 اگر مَیں نے بے دام اُس کے پَھل کھائے ہوں

یا اَیسا کِیا کہ اُس کے مالِکوں کی جان گئی

40 تو گیہُوں کے بدلے اُونٹ کٹارے

اور جَو کے بدلے کڑوے دانے اُگیں۔

ایُّوب کی باتیں تمام ہُوئِیں۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

16 + fourteen =