ایُّوب 19

1 تب ایُّوب نے جواب دِیا:-

2 تُم کب تک میری جان کھاتے رہو گے

اور باتوں سے مُجھے چُور چُور کروگے؟

3 اب دس بار تُم نے مُجھے ملامت ہی کی۔

تُمہیں شرم نہیں آتی کہ تُم میرے ساتھ سختی سے پیش آتے ہو۔

4 اور مانا کہ مُجھ سے خطا ہُوئی۔

میری خطا میری ہی ہے۔

5 اگر تُم میرے مُقابلہ میں اپنی بڑائی کرتے ہو

اور میرے ننگ کو میرے خِلاف پیش کرتے ہو

6 تو جان لو کہ خُدا نے مُجھے پست کِیا

اور اپنے جال سے مُجھے گھیر لِیا ہے۔

7 دیکھو! مَیں ظُلم ظُلم پُکارتا ہُوں پر میری سُنی

نہیں جاتی۔

مَیں مدد کے لِئے دُہائی دیتا ہُوں پر اِنصاف نہیں ہو تا ۔

8 اُس نے میرا راستہ اَیسا مسدُود کر دِیا ہے کہ مَیں

گُذر نہیں سکتا۔

اُس نے میری راہوں پر تارِیکی کو بِٹھا دِیا ہے۔

9 اُس نے میری حشمت مُجھ سے چِھین لی

اور میرے سر پر سے تاج اُتار لِیا۔

10 اُس نے مُجھے ہر طرف سے توڑ کر نِیچے گِرا دِیا ۔

بس مَیں تو ہو لِیا

اور میری اُمّید کو اُس نے پیڑ کی طرح اُکھاڑ ڈالا ہے ۔

11 اُس نے اپنے غضب کو بھی میرے خِلاف بھڑکایا ہے

اور وہ مُجھے اپنے مُخالِفوں میں شُمار کرتا ہے۔

12 اُس کی فَوجیں اِکٹّھی ہو کر آتی اور میرے خِلاف

اپنی راہ تیّارکرتی

اور میرے ڈیرے کے چَوگِرد خَیمہ زن ہوتی ہیں۔

13 اُس نے میرے بھائیوں کو مُجھ سے دُور کر دِیا ہے

اور میرے جان پہچان مُجھ سے بیگانہ ہو گئے ہیں۔

14 میرے رِشتہ دار کام نہ آئے

اور میرے دِلی دوست مُجھے بُھول گئے ہیں۔

15 مَیں اپنے گھر کے رہنے والوں اور اپنی لَونڈِیوں

کی نظر میں اجنبی ہُوں۔

مَیں اُن کی نِگاہ میں پردیسی ہو گیا ہُوں۔

16 مَیں اپنے نَوکر کو بُلاتا ہُوں اور وہ مُجھے جواب

نہیں دیتا

اگرچہ مَیں اپنے مُنہ سے اُس کی مِنّت کرتا ہُوں۔

17 میرا سانس میری بِیوی کے لِئے مکرُوہ ہے

اور میری مِنّت میری ماں کی اَولاد کے لِئے۔

18 چھوٹے بچّے بھی مُجھے حقِیر جانتے ہیں۔

جب مَیں کھڑا ہوتا ہُوں تو وہ مُجھ پر آوازہ کَستے ہیں۔

19 میرے سب ہم راز دوست مُجھ سے نفرت

کرتے ہیں۔

اور جِن سے مَیں مُحبّت کرتا تھا وہ میرے خِلاف

ہوگئے ہیں۔

20 میری کھال اور میرا گوشت میری ہڈِّیوں سے

چِمٹ گئے ہیں

اور مَیں بال بال بچ نِکلا ہُوں۔

21 اَے میرے دوستو! مُجھ پر ترس کھاؤ ۔ ترس کھاؤ!

کیونکہ خُدا کا ہاتھ مُجھ پر بھاری ہے۔

22 تُم کیوں خُدا کی طرح مُجھے ستاتے ہو۔

اور میرے گوشت پر قناعت نہیں کرتے؟

23 کاش کہ میری باتیں اب لِکھ لی جاتِیں!

کاش کہ وہ کِسی کِتاب میں قلم بندہوتِیں!

24 کاش کہ وہ لوہے کے قلم اور سِیسے سے

ہمیشہ کے لِئے چٹان پر کندہ کی جاتِیں!

25 لیکن مَیں جانتا ہُوں کہ میرا مخلصی دینے والا زِندہ ہے۔

اور آخِرکار وہ زمِین پر کھڑا ہو گا۔

26 اور اپنی کھال کے اِس طرح برباد ہو جانے کے بعد بھی

مَیں اپنے اِس جِسم میں سے خُدا کو دیکُھوں گا۔

27 جِسے مَیں خُود دیکُھوں گا

اور میری ہی آنکھیں دیکھیں گی نہ کہ بیگانہ کی۔

میرے گُردے میرے اندر فنا ہو گئے ہیں۔

28 اگر تُم کہو ہم اُسے کَیسا کَیسا ستائیں گے!

حالانکہ اصلی بات مُجھ میں پائی گئی ہے

29 تو تُم تلوار سے ڈرو

کیونکہ قہر تلوار کی سزاؤں کو لاتا ہے

تاکہ تُم جان لو کہ اِنصاف ہو گا۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

19 − three =