ایُّوب 13

1 میری آنکھ نے تو یہ سب کُچھ دیکھا ہے۔

میرے کان نے یہ سُنا اور سمجھ بھی لِیا ہے۔

2 جو کُچھ تُم جانتے ہو اُسے مَیں بھی جانتا ہُوں۔

مَیں تُم سے کم نہیں۔

3 مَیں تو قادرِ مُطلِق سے گُفتگو کرنا چاہتا ہُوں۔

میری آرزُو ہے کہ خُدا کے ساتھ بحث کرُوں۔

4 لیکن تُم لوگ تو جُھوٹی باتوں کے گھڑنے والے ہو۔

تُم سب کے سب نِکمّے طبِیب ہو۔

5 کاش تُم بِالکُل خاموش ہوجاتے!

یِہی تُمہاری عقل مندی ہوتی۔

6 اب میری دلِیل سُنو

اور میرے مُنہ کے دعویٰ پر کان لگاؤ۔

7 کیا تُم خُدا کے حق میں ناراستی سے باتیں کرو گے

اور اُس کے حق میں فریب سے بولوگے؟

8 کیا تُم اُس کی طرف داری کروگے؟

کیا تُم خُدا کی طرف سے جھگڑوگے؟

9 کیا یہ اچھّا ہو گا کہ وہ تُمہاری تفتِیش کرے؟

کیا تُم اُسے فریب دو گے جَیسے آدمی کو؟

10 وہ ضرُور تُمہیں ملامت کرے گا۔

اگر تُم خُفیتہً طرف دارِی کرو۔

11 کیا اُس کا جلال تُمہیں ڈرا نہ دے گا

اور اُس کا رُعب تُم پر چھا نہ جائے گا؟

12 تُمہاری معرُوف باتیں راکھ کی کہاوتیں ہیں۔

تُمہاری فصِیلیں مِٹّی کی فصِیلیں ہیں۔

13 تُم چُپ رہو ۔ مُجھے چھوڑو تاکہ مَیں بول سکُوں

اور پِھر مُجھ پر جو بِیتے سو بِیتے۔

14 مَیں اپنا ہی گوشت اپنے دانتوں سے کیوں چباؤُں

اور اپنی جان اپنی ہتھیلی پر کیوں رکھُّوں؟

15 دیکھو وہ مُجھے قتل کرے گا ۔ مَیں اِنتِظار نہیں کرُوں گا ۔

بہر حال مَیں اپنی راہوں کی تائِید اُس کے حضُور کرُوں گا ۔

16 یہ بھی میری نجات کا باعِث ہو گا

کیونکہ کوئی بے خُدا اُس کے سامنے آ نہیں سکتا۔

17 میری تقرِیر کو غَور سے سُنو

اور میرا بیان تُمہارے کانوں میں پڑے۔

18 دیکھو مَیں نے اپنا دعویٰ درُست کر لِیا ہے۔

مَیں جانتا ہُوں کہ مَیں صادِق ہُوں۔

19 کَون ہے جو میرے ساتھ جھگڑے گا؟

کیونکہ پِھر تو مَیں چُپ ہو کر اپنی جان دے دُوں گا۔

20 فقط دو ہی کام مُجھ سے نہ کر۔

تب مَیں تُجھ سے نہیں چُھپُوں گا۔

21 اپنا ہاتھ مُجھ سے دُور ہٹالے

اور تیری ہَیبت مُجھے خَوف زدہ نہ کرے۔

22 تب تیرے بُلانے پر مَیں جواب دُوں گا۔

یا مَیں بولُوں اور تُو مُجھے جواب دے۔

23 میری بدکارِیاں اور گُناہ کِتنے ہیں؟

اَیسا کر کہ مَیں اپنی خطا اور گُناہ کو جان لُوں۔

24 تُو اپنا مُنہ کیوں چُھپاتا ہے

اور مُجھے اپنا دُشمن کیوں جانتا ہے؟

25 کیا تُو اُڑتے پتّے کو پریشان کرے گا؟

کیا تُو سُوکھے ڈنٹھل کے پِیچھے پڑے گا؟

26 کیونکہ تُو میرے خِلاف تلخ باتیں لِکھتا ہے

اور میری جوانی کی بدکارِیاں مُجھ پر واپس لاتا ہے۔

27 تُو میرے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکتا اور میری سب

راہوں کی نِگرانی کرتا ہے۔

اور میرے پاؤں کے گِرد خط کھینچتا ہے۔

28 اگرچہ مَیں سڑی ہُوئی چِیز کی طرح ہُوں جو فنا ہو

جاتی ہے۔

یا اُس کپڑے کی مانِند ہُوں جِسے کِیڑے نے کھا لِیا ہو۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

seventeen − 8 =